Tag: دبنگ موقف

  • پیکا ایکٹ پر پی پی رہنما کا دبنگ موقف سامنے آ گیا

    پیکا ایکٹ پر پی پی رہنما کا دبنگ موقف سامنے آ گیا

    صحافتی آزادیوں کو جکڑنے والے پیکا ایکٹ ترمیمی آرڈیننس پر پی پی رہنما نے صحافیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دبنگ موقف دیا ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم پر میڈیا ہاؤسز اور صحافی برادری سے مشاورت نہیں کی گئی۔ پیکا ترامیم کیخلاف صحافی برادری کے تحفظات ہیں، جو ایک حد تک بجا بھی ہیں۔ حکومت کو چاہیے تھا کہ اس معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیتی اور مشاورت سے ترمیم لاتی۔

    پی پی ایم این اے نے کہا کہ وفاقی حکومت ہم سے کسی طرح کی مشاورت نہیں کرتی۔ جب کمیٹی میں کوئی قانون لایا جاتا ہے، تو کہا جاتا ہے کہ بس پاس کردیں۔

    ایسا اگر کوئی قانون بن جاتا ہے تو وہ حرف آخر نہیں ہوتا۔ اس معاملے پر ہم صحافی برادری کے ساتھ ہیں۔ یہ ترامیم حرفِ آخر نہیں، اگر حکومت تصحیح نہیں کرے گی تو پھر پیپلز پارٹی کرے گی۔

    شرمیلا فاروقی نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سوشل میڈیا پر فیک نیوز بھی چلتی ہے۔ صدر کو کسی چیز پر قانونی طور پر تحفظات ہیں، تو وہ اعتراض لگا کر واپس بھیج دیتے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ نے متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کثرت رائے سے منظور کر لیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/peca-act-ppp-to-support/

  • بابر اعظم کی کپتانی پر شاہد آفریدی کا دبنگ موقف

    بابر اعظم کی کپتانی پر شاہد آفریدی کا دبنگ موقف

    قومی ٹیم کے سابق آل راؤنڈر و کپتان شاہد آفریدی نے کپتان بابر اعظم کی کپتانی پر تبصرہ کیا ہے۔

    نجی ٹی وی کے پروگرام میں سابق کپتان شاہد آفریدی نے افغانستان کے خلاف ٹیم کی ناقص کارکردگی پر کھل کر تنقید کی، انہوں نے کہا کہ جب کپتان میدان میں اپنا 100 فیصد دیتا ہے تو کھلاڑی 200 فیصد دیتے ہیں، اگر کپتان اپنا بہترین دینے کی کوشش کرتا ہے وہ میدان میں متحرک ہوتا ہے تو دیگر کھلاڑیوں کو بھی شرم آتی ہے جب کپتان کرسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں۔

    شاہد آفریدی نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب میں کپتان تھا تو کھلاڑی ہمیں فالو کرتے تھے، جب ہم میدان پر دوڑتے تھے اور کھلاڑیوں کو سپورٹ کرتے تھے تو پوری ٹیم چارج اپ ہو جاتی تھی۔

    ’لگتا ہے جنوبی افریقہ ہم پر رحم نہیں کرے گا‘

    شاہد آفریدی نے آسٹریلیا کی مثال پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یک کے بعد دیگرے 2 وکٹیں گرنے کے بعد کینگروز مخالف دباؤ بڑھاتے ہیں لیکن جب 12 گیندوں پر 4 کی ضرورت ہے بابراعظم نے بیک ورڈ پوائنٹ لیا ہے؟، فاسٹ بولر گیندبازی کررہا ہے لیکن کوئی سلپ نہیں ہے؟ کیوں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی ٹیم کی کپتانی کرنا کوئی مذاق نہیں، یہ کوئی گلاب کا بستر نہیں ہوتا، جب آپ اچھا کرتے ہیں تو ہر کوئی آپ کی تعریف کرتا ہے اور جب آپ اچھا نہیں کرتے تو ہر کوئی آپ کے ساتھ ساتھ ہیڈ کوچ پر بھی الزام لگاتا ہے۔

    واضح رہے کہ ورلڈکپ میں مسلسل 3 شکستوں کے بعد قومی ٹیم 27 اکتوبر کو جنوبی افریقا کے مدمقابل آئے گی، ہار کی صورت میں قومی ٹیم کی سیمی فائنل میں رسائی تقریباً ختم ہوجائے گی جبکہ جیت امیدوں کو برقرار رکھے گی۔