Tag: درآمدات

  • بھارت نے پاکستان سے درآمدات پر پابندی عائد کر دی

    بھارت نے پاکستان سے درآمدات پر پابندی عائد کر دی

    جنگی جنون میں مبتلا انڈیا اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا، بھارت نے پاکستان سے بلواسطہ اور بلا واسطہ درآمدات پرپابندی لگادی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزارت تجارت نے نوٹس جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے پاکستان سے تیسرے ملک کے ذریعے بھارت آنے والی امپورٹس بھی فوری بند کردی گئی ہیں۔

    بھارتی حکومت کی جانب سے بھارتی تجارتی پالیس میں نیا پیراگراف شامل کیا گیا ہے جس کی رو سے تمام پاکستانی بر آمدات کو ممنوعہ قرار دے دیا گیا ہے۔

    بھارت نے پاکستان کی اجازت کے باوجود افغانستان کے ٹرک کو داخلے سے روک دیا

    بھارتی ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ نے کی طرف سے جاری کیے گئے علامیے میں کہا گیا کہ پاکستان سے درآمد ہونے والی اور پاکستان کے راستے آنے والی اشیاء پر قومی سلامتی اور عوامی مفاد کے پیشِ نظر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستانی بحری جہازوں کے بھارتی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ 22 اپریل مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ تمام بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود فوری طور پر بند کر دی گئی ہے جبکہ پاکستان کے راستے کسی بھی تیسرے ملک سمیت بھارت کے ساتھ تمام تجارت فوری طور پر معطل کردی گئی ہے۔

  • سالانہ بنیادوں پر خشک میوہ جات کی درآمد میں 120 فی صد اضافہ

    سالانہ بنیادوں پر خشک میوہ جات کی درآمد میں 120 فی صد اضافہ

    اسلام آباد: غذائی ملک کا ضروریات کے لیے درآمدت پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے، سالانہ بنیادوں پر خشک میوہ جات کی درآمد میں 120 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    ادارہ شماریات نے درآمدات سے متعلق اعداد و شمار جاری کر دیے، جس کے مطابق جولائی تا اکتوبر 12 ارب 78 کروڑ 50 لاکھ روپے کے خشک میوہ جات منگوائے گئے۔

    گزشتہ سال اس عرصے میں 5 ارب 81 کروڑ 30 لاکھ کے خشک میوہ جات درآمد کیے گئے تھے، جولائی تا اکتوبر 59 ہزار 115 میٹرک ٹن خشک میوہ جات منگوائے گئے، ایک ماہ میں خشک میوہ جات کی درآمد میں 85۔60 فی صد اضافہ ہوا۔

    اکتوبر میں 5 ارب 58 کروڑ 60 لاکھ روپے کے خشک میوہ جات منگوائے گئے، جولائی میں 28 ہزار میٹرک ٹن خشک میوہ جات درآمد کیے گئے۔

    پاکستان میں چاول کی فصل سے گرین ہاؤس گیس کے اخراج کا اندازہ لگانے کے لیے ٹرائلز شروع

    ایک سال میں مصالحہ جات کی درآمد میں 11۔43 فی صد اضافہ ہوا ہے، جولائی تا اکتوبر 19 ارب 43 کروڑ روپے کے مصالحے منگوائے گئے، گزشتہ سال اس عرصے میں 13 ارب 57 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مصالحے درآمد کیے گئے، ایک ماہ میں مصالحوں کی درآمد میں 85۔15 فی صد اضافہ ہوا ہے، صرف اکتوبر میں 4 ارب 54 کروڑ 10 لاکھ روپے کے مصالحے منگوائے گئے۔

  • بھارت کے ساتھ تجارت معطلی کے باوجود درآمدات میں ایک بار پھر اضافہ

    بھارت کے ساتھ تجارت معطلی کے باوجود درآمدات میں ایک بار پھر اضافہ

    اسلام آباد: بھارت کے ساتھ تجارت معطلی کے باوجود درآمدات میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2024 کے پہلے ہی مہینے بھارت سے پاکستانی درآمدات میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک سال میں تیسری بار بھارت سے درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق جنوری 2024 میں بھارت سے سالانہ بنیادوں پر درآمدات 29 فی صد بڑھیں، گزشتہ ماہ بھارت سے امپورٹس کا حجم 3 کروڑ 26 لاکھ ڈالرز رہا، جنوری 2023 میں بھارت سے درآمدات 2 کروڑ 54 لاکھ ڈالرز تھیں۔

    غیرمتوقع انتخابی نتائج پاکستان اسٹاک مارکیٹ کو لے ڈوبے، انڈیکس 2200 سے زائد پوائنٹس گرگیا

    گزشتہ سال فروری اور مئی میں بھی بھارت سے درآمدات میں اضافہ ہوا تھا، واضح رہے کہ نگراں حکومت نے بھارت میں ٹریڈ افسر کی تعیناتی کا عمل بھی روک دیا تھا، پاکستان نے اگست 2019 میں بھارت کے ساتھ تجارت معطل کر دی تھی۔

  • درآمدات پر پابندی لگانے کے اثرات سامنے آگئے

    درآمدات پر پابندی لگانے کے اثرات سامنے آگئے

    اسلام آباد: درآمدات پر پابندی لگانے کے اثرات سامنے آگئے ہیں مالی سال 2023 میں خام مال کی درآمدات میں 31.6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ذرائع وزارت تجارت کے مطابق مالی سال 2023 میں خام مال کی درآمدات میں 31.6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، گزشتہ مالی سال میں انرجی مصنوعات کی درآمدات میں 28.8 فیصد کمی ہوئی ہے، مالی سال 2023 میں انرجی مصنوعات کی امپورٹس 18 ارب 52 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہیں۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ مالی سال23-2022 میں خام مال، انٹر میڈیٹس کی درآمدات 18 ارب ڈالرز رہیں، مالی سال 22-2021 میں انٹرمیڈیٹس کی امپورٹس 26 ارب 33 کروڑ ڈالرز تھیں۔

    ذرائع وزارت تجارت کا بتانا ہے کہ گزشتہ مالی سال کیپٹل گڈز کی درآمدات میں 41 فیصد کمی ہوئی، مالی سال 2023 میں کیپٹل گڈز کی امپورٹس 5 ارب 81 کروڑ ڈالرز رہیں۔

    گزشتہ مالی سال کنزیومر گڈز کی درآمدات میں 34.6 فیصد کمی ہوئی، مالی سال2023 میں کنزیومر گڈز کی درآمدات 3 ارب 15 کروڑ ڈالرز رہیں، اس کے علاوہ گزشتہ مالی سال کوویڈ ویکسین کی امپورٹس صفر رہی، مالی سال 22-2021 میں کوویڈ ویکسین کی درآمدات 2 ارب 60 کروڑ ڈالرز  تھیں۔

  • مرکزی بینک نے درآمدات کی پیشگی منظوری کی شرط واپس لے لی

    کراچی: امپورٹرز کا احتجاج رنگ لے آیا، اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے درآمدات کی پیشگی منظوری کی شرط واپس لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق اشیا کی درآمدات، بندرگاہ پر یا ٹرانزٹ میں ساز و سامان کے معاملے میں اسٹیٹ بینک نے ہدایت جاری کی ہے کہ بینک تمام درآمد کنندگان کو ون ٹائم درآمد کی سہولت فراہم کریں۔

    مراسلے کے مطابق بینک دولت پاکستان نے کاروباری اداروں کی سہولت کے لیے مخصوص درآمدی سامان (ایچ ایس کوڈ چیپٹرز 84، 85 میں آنے والی اشیا اور ایچ ایس کوڈ چیپٹر 87 کے تحت بعض اشیا) کی پیشگی منظوری کی شرط واپس لے لی ہے، اور اس کی جگہ بینکوں کو عمومی ہدایت جاری کی ہے کہ خوراک، دوا، توانائی وغیرہ جیسی ضروری اشیا کی درآمد کو ترجیح دی جائے۔

    کاروباری برادری، مختلف تجارتی تنظیموں اور چیمبرز آف کامرس نے یہ بات اجاگر کی ہے، کہ درآمدی اشیا لے کر آنے والے شپنگ کنٹینرز کی بڑی تعداد بندرگاہوں پر پھنسی ہوئی ہے، کیوں کہ بینکوں کی جانب سے شپنگ کی دستاویزات جاری کرنے میں تاخیر کی جا رہی ہے۔

    اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے تمام درآمدکنندگان کو ایک بار سہولت فراہم کریں، جو یا تو اپنی ادائیگی کی میعاد کو 180 دن (یا اس سے زائد) تک توسیع دے سکتے ہوں، یا جو اپنی زیر التوا درآمدی ادائیگیوں کے تصفیے کے لیے بیرون ملک سے رقوم کا بندوبست کر سکیں۔

    بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 31 مارچ 2023 تک ان شپمنٹس / اشیا کی دستاویزات کو پروسیس کر کے جاری کریں، جو پاکستانی بندرگاہ پر آ چکی ہوں، یا 18 جنوری 2023 کو یا اس سے قبل روانہ ہو چکی ہوں۔

    مزید برآں، بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے صارفین کے علم میں یہ بات لائیں کہ وہ مستقبل میں کسی زحمت سے بچنے کے لیے کوئی بھی درآمدی لین دین شروع کرنے سے پہلے اپنے بینک کو اس سے آگاہ کریں۔

    واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے یہ ہدایت جاری ہونے کے بعد اب 180 یا زائد دن ادائیگی کی شرط کو بڑھانے والے مستفید ہوں گے۔

  • جولائی 2022 میں درآمدات اور برآمدات میں کمی

    جولائی 2022 میں درآمدات اور برآمدات میں کمی

    اسلام آباد: رواں برس جولائی میں پچھلے ماہ کی نسبت برآمدات اور درآمدات میں کمی واقع ہوئی، جولائی میں تجارتی خسارے میں بھی کمی دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جولائی 2022 کی برآمدات 20 فیصد کمی سے 2 ارب 32 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہیں، جون میں برآمدات 2 ارب 91 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہیں۔

    جولائی 2022 میں درآمدات 38 فیصد کمی سے 4 ارب 91 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہیں، جون میں درآمدات 7 ارب 88 کروڑ ڈالر کی تھیں۔

    رواں سال جولائی میں تجارتی خسارہ 48 فیصد کمی سے 2 ارب 58 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا، جون 2022 میں تجارتی خسارہ 4 ارب 96 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا تھا۔

    رواں سال جولائی میں ٹیکسٹائل برآمدات 66 فیصد تک پہنچ گئیں۔

    آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کا کہنا ہے کہ بجلی کی کمی کی وجہ سے جولائی 2022 میں ٹیکسٹائل برآمدات پر گہرا اثر پڑا، سستی بجلی اور گیس دستیاب نہ ہوئی تو آئندہ چند ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی ہوسکتی ہے۔

  • درآمدات میں کمی، برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے: مشیر تجارت

    درآمدات میں کمی، برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے: مشیر تجارت

    اسلام آباد: مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ درآمدات میں اضافہ کم ہونا شروع ہو گیا ہے جبکہ جولائی دسمبر کی پہلی ششماہی میں برآمدات 25 فیصد بڑھیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ درآمدات میں اضافہ کم ہونا شروع ہو گیا ہے، دسمبر کے دوران 6.9 ارب ڈالر کی درآمدات ہوئیں۔

    مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ نومبر میں درآمدت کا حجم 7.9 ارب ڈالر تھا، ایک ماہ میں درآمدات میں ایک ارب ڈالر کی کمی آئی۔ دسمبر 2021 کے لیے درآمدی تخمینہ 6.2 ارب ڈالر تھا۔

    انہوں نے کہا کہ جولائی دسمبر کی پہلی ششماہی میں برآمدات 25 فیصد بڑھیں، جولائی دسمبر کی پہلی ششماہی برآمدات بڑھ کر 15.125 ارب ڈالر ہوگئیں، جولائی تا دسمبر 2020 کے دوران برآمدات 12.110 ارب ڈالر تھیں۔

    مشیر تجارت کا مزید کہنا تھا کہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے لیے برآمدات کا ہدف 15 ارب ڈالر تھا۔

    انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ دسمبر 2021 کے دوران برآمدات اور درآمدات کی تفصیل جلد شیئر کی جائیں گی۔

  • مالی سال 20-2019 کے دوران تجارتی خسارے میں کمی

    مالی سال 20-2019 کے دوران تجارتی خسارے میں کمی

    اسلام آباد: وفاقی ادارہ برائے شماریات کا کہنا ہے کہ مالی سال 20-2019 کے دوران تجارتی خسارے میں کمی دیکھی گئی، گزشتہ سال تجارتی خسارہ 23 ارب ڈالر رہا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ برائے شماریات نے مالی سال 20-2019 کے تجارتی اعداد و شمار جاری کردیے، گزشتہ مالی سال کے دوران تجارتی خسارہ 23 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔

    اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے 31 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کے مقابلے میں سالی 20-2019 میں خسارے میں 10 ارب ڈالر کی کمی ہوئی۔

    جولائی 2019 سے جون 2020 کے دوران تجارتی خسارے میں 27.11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، اس عرصے کے دوران تجارتی خسارہ 23 ارب 18 کروڑ ڈالر رہ گیا۔

    جولائی 2019 سے جون 2020 کے دوران برآمدات میں 6.84 فیصد کی کمی ہوئی اور 21 ارب 38 کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔

    درآمدات میں 18.61 فیصد کی کمی ہوئی اور 44 ارب 57 کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔ گزشتہ سالے کے مقابلے میں درآمدات میں 10 ارب 20 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ملکی برآمدات اور درآمدات پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، رواں برس مارچ میں برآمدات میں 15.36 فیصد کی نمایاں کمی رونما ہوئی۔

    مارچ 2020 میں برآمدات 2.14 ارب ڈالر سے کم ہو کر 1.80 ارب ڈالر رہ گئی۔

    اسی طرح مارچ میں درآمدات میں فروری کے مقابلے 21 فیصد کمی ہوئی اور درآمدات 4.18 ارب ڈالر سے کم ہو کر 3.29 ارب ڈالر رہ گئی۔

  • وزیر اعظم سے خشک دودھ کی در آمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ

    وزیر اعظم سے خشک دودھ کی در آمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ

    کراچی: کرونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن کے نفاذ سے دودھ کا کاروبار متاثر ہونے پر ڈیری فارمرز نے حکومت سے خشک دودھ کی در آمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی ڈیری صنعت کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے ریلیف پیکج دیا جائے اور خشک دودھ کی درآمد پر پابندی عائد کی جائے۔

    ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھ کر کہا ہے کہ تحقیقات اور کھپت کے ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ پاکستانی قوم تازہ دودھ کے استعمال کی عادی ہے جو پاؤڈر دودھ کے مقابلے میں تازہ اور صحت سے بھرپور ہوتا ہے، سپریم کورٹ کے تحقیقاتی کمیشن نے رپورٹ پیش کی تھی کہ پیکڈ دودھ کے زیادہ تر برانڈز ذائقہ پیدا کرنے اور شیلف زندگی بڑھانے کے لیے فارملین، کین شوگر اور تیل کی ملاوٹ کرتے ہیں جو انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ ہیں۔

    انھوں نے لکھا کہ پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا دودھ پیدا کرنے والا ملک قرار دیا جا چکا ہے جس کو دودھ کے پاؤڈر کی درآمد کی ضرورت نہیں ہے، ڈیری فارمرز کو یوٹیلٹی بلز پر بھی سبسڈی فراہم کی جائے، اور تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ مویشی منڈیوں اور جانوروں کے بازار کھولنے کی اجازت دی جائے، مقامی ضرورت پوری ہونے تک گندم کے بھوسے، ونڈا کوالٹی اجناس اور فیڈ کی دیگر اشیا کی برآمد پر بھی پابندی عائد کی جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مویشیوں اور دودھ کا شعبہ زرعی جی ڈی پی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور دیہی علاقوں میں روزگار کا زیادہ تر دار و مدار اسی شعبے پر ہے، حالیہ صورت حال میں ڈیری سیکٹر کو منافع کی صورت حال کا سامنا نہیں ہے لیکن وہ خدمات کی فراہمی، ان کے کاروبار اور روزگار کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

  • کرونا وائرس کے اثرات ملکی برآمدات اور درآمدات پر بھی پڑنے لگے

    کرونا وائرس کے اثرات ملکی برآمدات اور درآمدات پر بھی پڑنے لگے

    کراچی: وبائی مرض کروناوائرس نے جہاں عالمی تجارت کو نقصان پہنچایا وہیں ملکی برآمدات اور درآمدات پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں، مارچ میں برآمدات میں 15.36فیصد کی نمایاں کمی رونما ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ مارچ میں برآمدات میں 15.36فیصد کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی جس کے بعد برآمدات 2.14 ارب ڈالر سے کم ہوکر 1.80 ارب ڈالر رہ گئی۔

    ’’فروری کے مقابلے مارچ میں درآمدات میں 21 فیصد کم ہوئی، درآمدات4.18 ارب ڈالر سے کم ہوکر 3.29 ارب ڈالررہ گئی۔ جبکہ مارچ میں تجارتی خسارے میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی‘‘

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ تجارتی خسارہ 2.04 ارب ڈالر سے کم ہوکر1.49 ارب ڈالررہ گئی، رواں مالی سال 9 ماہ میں برآمدات 2.2 فیصد اضافے سے 17.45ارب ڈالر رہی۔ 9 ماہ میں درآمدات 14.42فیصد کمی سے 34.81ارب ڈالر رہی۔ جبکہ نو ماہ میں تجارتی خسارہ 26.45 فیصد کمی سے 17.36ارب ڈالر رہ گئی ہے۔