Tag: درآمدات

  • برآمدات کو پرکشش بنانے کے لیے درآمدی ڈیوٹی میں مزید کمی کریں گے: مشیر تجارت

    برآمدات کو پرکشش بنانے کے لیے درآمدی ڈیوٹی میں مزید کمی کریں گے: مشیر تجارت

    کراچی: مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ پاکستان برآمدات کو پرکشش بنانے کے لیے درآمدی ڈیوٹی میں مزید کمی کرے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد غیر ملکی جریدے کو انٹرویو دے رہے تھے، انھوں نے کہا کہ آیندہ سال برآمدات کا حجم 26 ارب ڈالر تک لے جایا جائے گا، گزشتہ سال 1600 سے زائد درآمدی خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی کی گئی، اس سال بجٹ میں درآمدی ڈیوٹیز میں بھی کمی متوقع ہے۔

    عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ چین سے آزاد تجارتی معاہدے سے برآمدات میں 50 کروڑ ڈالر تک کا اضافہ ہوگا، اس وقت عالمی معیشت سست روی کا شکار ہے، تاہم پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، امید ہے یہ اضافہ ملکی معاشی بہتری کا پہلا اشارہ ثابت ہوگا۔

    خیال رہے کہ مشیر تجارت نے اس سے قبل کہا تھا کہ برآمدات میں اضافہ صرف ٹیکسٹائل سے ممکن نہیں، آیندہ مالی سال بجٹ میں خام مال پر درآمدی ڈیوٹی کم کرائیں گے، جس سے برآمدات دس سال میں مطلوبہ ہدف حاصل کر سکیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ برآمدات کا ہدف 100 ارب ڈالر تک لے جانے کے لیے دس سال لگیں گے۔ پہلی بار پاکستان کے بنے ہوئے ٹریکٹر برآمد کیے گئے اور اس پر کوئی سبسڈی نہیں دی گئی، انجینئرنگ کی صنعت کو آگے لے جانا ہے تو مراعات دینا ہوں گی۔

  • امریکی ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت مشرق وسطیٰ میں

    امریکی ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت مشرق وسطیٰ میں

    اسٹاک ہوم: دنیا بھر میں ہتھیاروں کی برآمدات میں ساڑھے 5 فیصد اضافہ ہوگیا، امریکا ہتھیار فروخت کرنے والا سب سے بڑا، اور بھارت ہتھیار خریدنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر جاری کی جانے والی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہتھیاروں کی برآمدات میں ساڑھے 5 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2015 سے 2019 تک ہتھیاروں کی برآمدات 5.5 فیصد بڑھیں، امریکا ہتھیاروں کا سب سے بڑا برآمد کرنے والا ملک بن گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ تنازعے کا شکار ممالک میں ہتھیاروں کی طلب میں اضافہ ہوا، امریکا کے ہتھیاروں کی برآمدات کا آدھا حصہ مشرق وسطیٰ گیا۔

    اسی طرح چین دنیا میں ہتھیاروں کا پانچواں بڑا برآمد کنندہ ہے۔

    پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق روس کی ہتھیاروں کی برآمدات میں کمی ہوئی، جبکہ فرانس کی ہتھیاروں کی برآمدات گزشتہ پانچ سال میں 72 فیصد بڑھیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت ہتھیار درآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2010 سے 2014 اور سنہ 2015 سے 2019 کے درمیان بھارت اور پاکستان کی جانب سے ہتھیاروں کی درآمد بالترتیب 32 اور 39 فیصد تک کم ہوئی۔

  • کرونا وائرس: چین سے آنے والی امپورٹ اشیا پر اہم شرط عائد

    کرونا وائرس: چین سے آنے والی امپورٹ اشیا پر اہم شرط عائد

    کراچی: پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے تحت چین سے آنے والی امپورٹ اشیا پر فیومیگیشن کی لازمی شرط عائد کردی گئی۔ فیومیگیشن کے بعد اشیا کو کلیئرنس دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے تحت محکمہ پورٹ ہیلتھ نے ایڈوائزری جاری کردی۔

    ایڈوائزری کے تحت چین سے آنے والے درآمدی مال کی کلئیرنس کے لیے شرط عائد کی گئی ہے کہ چین سے درآمد اشیا کو فیومیگیشن کر کے کلیئر کیا جائے۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا کہ چینی سامان کی فیومیگیشن پورٹ ہیلتھ کی نگرانی میں کروائی جائے، اس ہدایت پر فوری عمل درآمد کیا جائے۔

    ایڈوائزری میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس ہدایت پر عمل نہ کرنے سے پورے ملک کے لیے خطرہ ہوسکتا ہے۔ مذکورہ ہدایات کے بعد بندر گاہوں پر چین سے آنے والے 32 کنٹینرز روک لیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات کے تحت پاکستان سے ماسک اور دستانوں کی برآمد پر بھی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس حوالے سے این ڈی ایم اے نے متعلقہ وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے اور ہدایت کردی ہے کہ زمینی، فضائی یا بحری راستوں سے ماسک اور دستانوں کی برآمدگی روک دی جائے۔

    دوسری جانب کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر چینی شہر ووہان میں اب تک 213 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 10 ہزار سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق کمزور نظام صحت والے ممالک میں اس وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کا خدشہ ہے، وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

  • مشیر تجارت نے اکتوبر2019 کے تجارتی اعدادوشمار جاری کر دیے

    مشیر تجارت نے اکتوبر2019 کے تجارتی اعدادوشمار جاری کر دیے

    کراچی: مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد نے اکتوبر2019 کے تجارتی اعدادوشمار جاری کر دیے، اکتوبر کے دوران برآمدات2 ارب 80 کروڑ ڈالر رہیں۔

    تفصیلات کے مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد نے اکتوبر2019 کے تجارتی اعدادوشمار جاری کر دیے، ادارہ شماریات ہرماہ کی 10 تاریخ کو تجارتی اعدادوشمار جاری کرتا ہے، پہلی بار تجارتی اعدادوشمارکی تفصیلات پہلے جاری کی گئیں۔

    عبدالرزاق داﺅد نے کہا کہ اکتوبر کے دوران برآمدات2 ارب 80 کروڑ ڈالر رہیں، گزشتہ سال اکتوبرمیں ملکی برآمدات ایک ارب 89 کروڑ ڈالر تھیں۔

    مشیر تجارت نے کہا کہ اکتوبر2019 میں گزشتہ سال کے مقابلے میں برآمدات 6 فیصد زائد رہیں، اکتوبرمیں درآمدات 3 ارب 98 کروڑ ڈالرر ہیں، گزشتہ سال اکتوبرمیں درآمدات4 ارب 80 کروڑ ڈالر رہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اکتوبر2019 میں گزشتہ سال کے مقابلے میں درآمدات 17 فیصد کم رہیں، اکتوبر2019 میں تجارتی خسارہ 32 فیصد کم ہو کر 1 ارب97 کروڑ ڈالر رہا، گزشتہ سال تجارتی خسارہ 2 ارب 90 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    ملکی معیشت درست سمت میں جارہی ہے: مشیرتجارت

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں مشیرتجارت رزاق داؤد کا پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ٹریڈڈ یولپمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس وقت معیشت درست سمت میں جا رہی ہے۔

    رزاق داؤد کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ملکی معیشت کی ڈاکیومینٹیشن جیسے سخت فیصلے کیے، معیشت کی ڈاکیومینٹیشن سے ملک کا فائدہ ہے۔

    مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ اس وقت معیشت درست سمت میں جارہی ہے، ای کامرس پالیسی سے برآمدات میں اضافہ ہوگا، انجینئرنگ، کیمیکل اور آئی ٹی جیسے شعبوں میں برآمدات کو فروغ دینا ہے۔

  • درآمدات کو مقامی پیداوار پر ترجیح دینے کی پالیسی بدلی جائے، پاکستان اکانومی واچ

    درآمدات کو مقامی پیداوار پر ترجیح دینے کی پالیسی بدلی جائے، پاکستان اکانومی واچ

    کراچی: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سیلز ٹیکس کے قوانین میں تبدیلی کی وجہ سے درآمد شدہ خام مال کو ملک میں تیار ہونے والے خام مال سے سستا ہو گیا ہے جس نے مقامی صنعت کو مسائل سے دوچار کر دیا ہے جبکہ بھاری مقدار میں زرمبادلہ بھی ضائع ہو رہا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں مرتضیٰ مغل کا کہنا تھا کہ درآمدات کو مقامی پیداوار پر ترجیح دینے کی پالیسی بدلی جائے، یہ رجحان ملک میں صنعتوں کی بندش، بینک ڈیفالٹ، غربت اور بے روزگاری محاصل میں کمی اور زرمبادلہ کے زیاں کا سبب بن رہا ہے اس لئے ان قوانین کا از سر نو جائزہ لیا جائے۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ زیرو ریٹنگ کے خاتمہ کے بعد برامدی صنعت مقامی منڈی سے خام مال خریدنے کے بجائے درامدات کو ترجیح دی رہی ہے جس سے ملک میں کپاس، دھاگے اور خام کپڑے کی طلب کم ہو گئی ہے اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے خام مال تیار کرنے والے ہزاروں صنعتی یونٹ خطرات سے دوچار ہو گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کو درامد شدہ خام مال پر سیلز ٹیکس یا ڈیوٹی اد انہیں کرنا پڑتی جبکہ مقامی خام مال بھاری ٹیکس عائد ہیں اور ان صنعتوں کوریفنڈ کے لیے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے جس سے انکی کاروباری لاگت بڑھ جاتی ہے۔

    پاکستان اکانومی واچ کے صدر نے مزید کہا کہ موجودہ پالیسیوں کے سقم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض عناصر خام مال کی آڑ میں تیار مال درامد کرکے فوائد سمیٹ رہے ہیں جس سے دیگر ممالک کے مینوفیکچررز کو ملکی مینوفیکچررز پر ناجائز ترجیح مل رہی ہے جو ملکی مفادات کے خلاف ہے۔

  • جولائی میں برآمدات میں 11 فیصد اضافہ

    جولائی میں برآمدات میں 11 فیصد اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ جولائی میں برآمدات میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ درآمدات کا حجم 26 فیصد کمی کے بعد 4 ارب 10 کروڑ ڈالر رہا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی میں برآمدات میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا، برآمدات کا حجم 2 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر برآمدات کا حجم 24 ارب 22 کروڑ ڈالر تھا، جولائی میں درآمدات کا حجم 26 فیصد کمی کے بعد 4 ارب 10 کروڑ ڈالر رہا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر درآمدات کا حجم 52 ارب 88 کروڑ ڈالر تھا، جولائی میں ترسیلات زر 3 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ارب ڈالر رہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اختتام پر ترسیلات زر کا حجم 21 ارب 84 کروڑ ڈالر تھا۔

    اس سے قبل وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے درآدات برآمدات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ مارکیٹ میں ہیجانی کیفیت کے باوجود برآمدات میں اضافہ ہوا۔ حکومت کسی صورت کاروبار کی رجسٹریشن نہیں روکے گی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ چاول کی برآمدات میں 71، گارمنٹس میں17 اور ٹیکسٹائل میں 14 فیصد کمی ہوئی، ملکی درآمدات 18 فیصد کمی کے ساتھ 3 ارب 84 کروڑ ڈالر رہی۔ معدنی پیداوار میں 23 اور گاڑیوں کی درآمدات میں 42 فیصد کمی ہوئی۔

  • حکومت ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرے گی، قیمت بڑھانے کا فیصلہ جمعرات کو کریں گے: مشیر تجارت

    حکومت ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرے گی، قیمت بڑھانے کا فیصلہ جمعرات کو کریں گے: مشیر تجارت

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد نے کہا ہے کہ آیندہ سیزن میں کھاد کی طلب و رسد میں کوئی فرق نہیں، حکومت ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر تجارت نے کہا ہے کہ دسمبر تک ملک میں کھاد کی طلب و رسد کا تجزیہ کیا گیا ہے، آیندہ سیزن تک اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔

    رزاق داؤد کا کہنا تھا کہ حکومت ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرے گی، حکومتی اقدامات سے درآمدات میں 6 ارب ڈالر کمی ہوئی، درآمدات میں کمی سے تجارتی خسارہ 5.9 ارب ڈالر کم رہا، جب کہ اس وقت ملک کا تجارتی خسارہ 31 ارب ڈالر ہے۔

    مشیر تجارت نے کہا کہ کھاد کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ جمعرات کو کریں گے، ملک میں کھاد کی قلت کا کوئی خدشہ نہیں، ہم نے قطر کو چاول کی برآمدات شروع کر دی ہے، ایران نے 5 لاکھ ٹن چاول کا آرڈر کیا جو آیندہ ماہ سے شروع ہوگا۔

    مشیر تجارت نے کہا کہ برآمدات گزشتہ سال کے برابر ہیں، گزشتہ سال برآمدات 23 ارب ڈالر تھیں، اس سال بھی اتنی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  چین کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے کے معاملات

    انھوں نے بتایا کہ تیار ملبوسات کی برآمدات میں 33 فی صد اضافہ ہوا، باسمتی چاول کی برآمدات میں 30 فی صد اضافہ ہوا، جب کہ سیمنٹ 46، فارماسوٹیکل 26 اور فٹ ویئر ایکسپورٹ 27 فی صد بڑھی ہیں۔

    خیال رہے کہ چین ایک ارب ڈالر مالیت کی پاکستانی مصنوعات درآمد کرنے کا عزم ظاہر کر چکا ہے، چینی اور چاول کے برآمدی اہداف مکمل کیے جا چکے ہیں، سوتی دھاگا بھی برآمد کیا جا رہا ہے۔

    چین کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے پر معاملات جاری ہیں، جس کے بعد چین اپنے صنعتی یونٹ پاکستان منتقل کرے گا، چینی کمپنی پاکستان میں ٹیکسٹائل کی مصنوعات تیار کرے گی، ایک چینی کمپنی کی طرف سے ٹرک کے ٹائر کا پلانٹ لگانے کی بھی امید ہے۔

  • ہمیں درآمد کے کلچرکوختم کرکے برآمد کے کلچرکوفروغ دینا ہے‘ عبدالرزاق داؤد

    ہمیں درآمد کے کلچرکوختم کرکے برآمد کے کلچرکوفروغ دینا ہے‘ عبدالرزاق داؤد

    لاہور: مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ جون 2019 میں پاکستان کی برآمد 25 بلین ڈالر پر لے آئیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد نے چیمبرآف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین ایف بی آرنے کہا ٹیکس ریفارمزپرکام نومبرمیں شروع ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ورکرزکی ویلفیئر، پروویڈنٹ فنڈ کے پیسے بھی اسٹیل ملزمیں کھالیے گئے، چیئرمین ایف بی آرپرعزم ہیں کہ عوام کا پیسہ انہیں واپس دلائیں گے۔

    مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ہمیں درآمد کے کلچرکوختم کرکے برآمد کے کلچرکو فروغ دینا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہرسال 40 لاکھ نوجوان نوکری کے حصول کے لیے مارکیٹ میں آتے ہیں، جون 2019 میں پاکستان کی برآمد 25 بلین ڈالرپرلے آئیں گے۔

    سی پیک سے متعلق میرا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا‘مشیرتجارت

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ سی پیک سے متعلق میرے بیان کوسیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔

    عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ چین کو آگاہ کیا گیا تھا کہ سی پیک ہماری قومی ترجیح ہے اور رہے گی۔

  • پاکستان، درآمدات و برآمدات کے عدم توازن کے باعث تجارتی خسارے میں اضافہ

    پاکستان، درآمدات و برآمدات کے عدم توازن کے باعث تجارتی خسارے میں اضافہ

    کراچی : ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ درآمدات اوربرآمدات کے درمیان عدم توازن اور بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے تجارتی خسارے میں مزید اضافہ ہوگیا ہے.

    اس بات کا انکشاف ادارہ شماریات نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 3 ارب ڈالر رہا جس کی بنیادی وجہ اکتوبرمیں برآمدات میں 8 فیصد جب کہ درآمدات میں 23 فیصد اضافہ ہونا ہے.

    ادارہ شماریات نے ماہ اکتوبر کے لیے تجارتی اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ بر آمدات میں ٹوٹل اضافہ ایک ارب 90 کروڑ ڈالر ہوا جب کہ در آمدات 4 ارب 90 کروڑ ڈالر کی رہیں چنانچہ اس عدم توازن کے باعث ماہ اکتوبر میں تجارتی خسارہ بڑھ گیا.

    دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 33 واں اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے جہاں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور کونسل کے دیگر اراکین موجود ہیں.

    خیال کیا جا رہا ہے کہ اس اجلاس میں جہاں حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا اور مردم شماری سے متعلق صوبوں کے تحفظات دور کیئے جائیں گے وہیں اکتوبر میں درپیش تجارتی خسارے سے متعلق تبادلہ خیال بھی کیا جائے گا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برآمدات میں کمی،تجارتی خسارے میں اضافہ

    برآمدات میں کمی،تجارتی خسارے میں اضافہ

    اسلام آباد: ملکی برآمدات میں کمی اور تجارتی خسارے میں اضافہ رواں مالی سال میں جولائی تا ستمبرمیں تجارتی خسارہ 30 فیصد اضافے کے بعد 7 ارب ڈالر سےتجاوز کرچکاہے۔

    تفصیلات کےمطابق ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ملکی برآمدات میں کمی آئی ہے اور ستمبر 2016 کے دوران ستمبر 2015 کے مقابلے میں ملکی برآمدات میں 10.6 فیصد کمی ریکارڈہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر کے دوران درآمدات پونے گیارہ فیصد اضافے کے بعد 11 ارب 75 کروڑ ڈالر رہیں جو کہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 10 ارب 90 کروڑ ڈالر تھیں۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہےکہ رواں مالی جولائی تا ستمبرکے دوران اب تک ملکی برآمدات میں 9 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ اس حوالے سے رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ ملکی برآمدات بڑھانے کے مختلف اقدامات کے لیے6 ارب روپے کے فنڈز کے اجرا کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران برآمدات میں 8 اعشاریہ 19 فیصد کمی کے باوجود وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔