Tag: درخت

  • زمین 60 ہزار سے زائد اقسام کے درختوں کا گھر

    زمین 60 ہزار سے زائد اقسام کے درختوں کا گھر

    کیا آپ جانتے ہیں ہماری زمین پر درختوں کی تقریباً 60 ہزار سے زائد اقسام موجود ہیں؟

    عالمی تنظیم برائے تحفظ نباتاتی باغات بی جی سی آئی نے درختوں کے حوالے سے پہلی جامع تحقیق کی اور اس تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 60 ہزار 65 اقسام کے درخت پائے جاتے ہیں۔

    trees-4

    ادارے نے یہ جامع تحقیق دنیا بھر کی 500 مختلف تنظیموں کی مدد کے ساتھ انجام دی۔

    جرنل آف سسٹین ایبل فاریسٹری میں شائع کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں درختوں کی سب سے زیادہ اقسام برازیل میں پائی جاتی ہیں جہاں درختوں کی 8 ہزار 715 اقسام موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں: ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ تکمیل کے قریب

    دوسرے درجے پر کولمبیا 5 ہزار 776 اقسام اور تیسرے درجے پر انڈونیشیا 5 ہزار 142 اقسام کا گھر ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جامع تحقیق سے ہمیں درختوں کا مکمل ڈیٹا حاصل ہوگیا جس کے بعد ان کے تحفظ اور بچاؤ کی کوششوں میں مزید بہتری لائی جائے گی۔

    trees-3

    درختوں کی یہ فہرست ان افراد اور اداروں کو بھی مدد فراہم کرے گی جو درختوں کی نایاب اقسام کو محفوظ رکھنا اور انہیں بچانا چاہتے تھے۔

    ماہرین نے بتایا کہ اس فہرست کو مستقل اپ ڈیٹ کیا جاتا رہے گا کیونکہ عمومی طور پر ہر سال درختوں کی 2 ہزار نئی اقسام کو دریافت کیا جاتا ہے۔

    درختوں کی بڑی تعداد خطرے کا شکار

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت درختوں کی 9 ہزار سے زائد اقسام خطرے کا شکار ہیں اور خدشہ ہے کہ بہت جلد یہ اقسام ختم ہوجائیں گی۔

    ان کے مطابق اس کی سب سے بڑی وجہ درختوں کی بے دریغ کٹائی ہے جس کی وجہ سے جنگل کے جنگل ختم ہو رہے ہیں۔

    trees-2

    ماہرین کہتے ہیں کہ اس بے دریغ کٹائی کی وجہ شہروں کا تیز رفتار اور بے ہنگم پھیلاؤ، زراعت کے لیے درختوں کو کاٹ دینا، اور گلوبل وارمنگ (درجہ حرارت میں اضافہ) ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جب کسی مقام پر موجود جنگلات کی کٹائی کی جاتی ہے تو اس مقام سمیت کئی مقامات شدید سیلابوں کے خطرے کی زد میں آجاتے ہیں۔ وہاں پر صحرا زدگی کا عمل شروع ہوجاتا ہے یعنی وہ مقام بنجر ہونے لگتا ہے، جبکہ وہاں موجود تمام جنگلی حیات کی آبادی تیزی سے کم ہونے لگتی ہے۔

    اگلے 100 سال میں جنگلات کا خاتمہ؟

    یاد رہے کہ اس وقت ہماری زمین کے 30 فیصد حصے پر جنگلات موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 1.88 کروڑ رقبے پر موجود جنگلات کو کاٹ دیا جاتا ہے۔

    deforestation

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں موجود گھنے جنگلات جنہیں رین فاریسٹ کہا جاتا ہے، اگلے 100 سال میں مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔

    جنگلات کی کٹائی عالمی حدت میں اضافہ کرنے یعنی گلوبل وارمنگ کو بڑھانے کا بھی ایک اہم سبب ہے جس کے باعث زہریلی گیسیں فضا میں ہی موجود رہ جاتی ہیں اور کسی جگہ کے درجہ حرارت میں اضافہ کرتی ہیں۔

  • بلین ٹری سونامی: منصوبہ 83 فیصد تک کامیاب

    بلین ٹری سونامی: منصوبہ 83 فیصد تک کامیاب

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں ایک ارب درخت لگانے کے منصوبے کا عالمی تنظیم نے آڈٹ کروایا اور اسے 83 فیصد تک کامیاب قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور خیبر پختونخواہ میں بلین ٹری منصوبے کے حوالے سے تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا بلین ٹری سونامی منصوبے کا عالمی تنظیم ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) نے آڈٹ کروایا اور کہا کہ یہ منصوبہ 83 فیصد تک کامیاب ہے۔

    مزید پڑھیں: ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ تکمیل کے قریب

    عمران خان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر بلین ٹری اور ماحولیاتی بہتری کے لیے صوبے کی خدمات کا اعتراف کیا گیا۔ خیبر پختونخواہ نے درخت لگا کر دیگر صوبوں کے لیے مثال قائم کی ہے۔

    tree-2

    چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے 5 سال میں 1 ارب درخت لگانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ مہم اس وقت کامیاب ہوگی جب لوگ آپ کے ساتھ ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں 80 کروڑ درخت لگائے جا چکے ہیں جن کی کسی بھی طرح تصدیق کی جاسکتی ہے۔ سال کے آخر تک ایک ارب درختوں کا ہدف پورا کرلیں گے۔

    عمران خان نے بتایا کہ صوبے میں 22 ارب روپے کی 60 ہزار کنال زمین ٹمبر مافیا سے واپس لی گئی۔ زمینیں وا گزار کروانے کے دوران گولیاں بھی چلیں لیکن اہلکار کھڑے رہے۔

    پاکستان گلوبل وارمنگ سے متاثر ملک

    چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی درجہ حرات میں اضافے یعنی گلوبل وارمنگ سے متاثرہ ملک ہے۔ جیسے جیسے گرمی برھے گی، بارش کم ہوتی جائے گی۔ ایسے میں مجھےخوشی ہے خیبر پختونخواہ حکومت نے ماحولیات سے متعلق اقدامات کیے۔

    ان کے مطابق اس مہم کا پورے ملک میں بہت اچھا اثر پڑے گا، اور مستقبل کی نسلیں اس سے فائدہ اٹھاسکیں گی۔

    یاد رہے کہ سنہ 2015 میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں ماحولیاتی آلودگی اور کلائمٹ چینج جیسے بین الاقوامی خطرات سے نمٹنے کے لیے بلین ٹری سونامی پروگرام کا آغاز کیا گیا تھا جس کے تحت صوبے بھر میں ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ تھا۔

    tree-3

    یہ دنیا کا تیز رفتار ترین منصوبہ ہے اور پوری دنیا میں 3 سال کے عرصے میں کسی بھی ملک نے شجر کاری کا اتنا بڑا ہدف حاصل نہیں کیا۔

  • فطرت کے قریب وقت گزارنے والی حاملہ ماؤں کے بچے صحت مند

    فطرت کے قریب وقت گزارنے والی حاملہ ماؤں کے بچے صحت مند

    یوں تو فطری ماحول، درختوں، پہاڑوں یا سبزے کے درمیان رہنا دماغی و جسمانی صحت پر مفید اثرات مرتب کرتا ہے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ وہ حاملہ مائیں جو اپنا زیادہ وقت فطرت کے قریب گزارتی ہیں، وہ صحت مند بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

    برطانیہ کی بریڈ فورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ حاملہ خواتین جو اپنے حمل کا زیادہ تر وقت پرسکون و سر سبز مقامات پر گزارتی ہیں، ان کا بلڈ پریشر معمول کے مطابق رہتا ہے اور وہ صحت مند بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے بچوں میں بڑے ہونے کے بعد بھی مختلف دماغی امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ فطرت کے قریب رہنا آپ کو موٹاپے اور ڈپریشن سے بھی بچاتا ہے۔

    مذکورہ تحقیق کے لیے درمیانی عمر کے ان افراد کا تجزیہ کیا گیا جو سبزے سے گھرے ہوئے مقامات پر رہائش پذیر تھے۔ ماہرین نے دیکھا کہ ان میں مختلف بیماریوں کے باعث موت کا امکان پرہجوم شہروں میں رہنے والے افراد کی نسبت 16 فیصد کم تھا۔

    woman-2

    ماہرین نے بتایا کہ ان کے ارد گرد کا فطری ماحول انہیں فعال ہونے کی طرف راغب کرتا ہے، جبکہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار بھی کم ہوتے ہیں۔

    ایسے افراد شہروں میں رہنے والے افراد کی نسبت دواؤں پر انحصار کم کرتے ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ لوگ جتنا زیادہ فطرت سے منسلک ہوں گے اتنا ہی زیادہ وہ جسمانی و دماغی طور پر صحت مند ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سرسبز مقامات پر زندگی گزارنے کے علاوہ، اگر لوگ پر ہجوم شہروں میں رہتے ہیں تب بھی انہیں سال میں ایک سے دو مرتبہ کسی فطری مقام پر وقت ضرور گزارنا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    ان کے مطابق روزمرہ کی زندگی میں ہمارا دماغ بہت زیادہ کام کرتا ہے اور اسے اس کا مطلوبہ آرام نہیں مل پاتا۔ دماغ کو پرسکون کرنے کے لیے سب سے بہترین علاج کسی جنگل میں، درختوں کے درمیان، پہاڑی مقام پر یا کسی سمندر کے قریب وقت گزارنا ہے۔

    اس سے دماغ پرسکون ہو کر تازہ دم ہوگا اور ہم نئے سرے سے کام کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔

  • گھانامیں آبشار پردرخت گرنے سے20 افراد ہلاک

    گھانامیں آبشار پردرخت گرنے سے20 افراد ہلاک

    اکرا: افریقی ملک گھانا میں آبشارپردرخت کےگرنے سے کم از کم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق گھانامیں برونگ اہافو علاقے میں کنٹامپو آبشار پرطوفان کےباعث درخت جاگرا جس کے نتیجے میں 20افراد ہلاک جبکہ 30افراد اس حادثے میں زخمی ہوگئے۔

    گھانا کےمیڈیا مطابق بارش کے شروع ہوتے ہی اونچائی پر کھڑا ایک بڑا سا درخت گر گیا جس کی زد میں خوشیاں مناتے لوگ آ گئے۔

    گھانا فائر سروس کے ترجمان کاکہناہےکہ 18 طلبہ جائے حادثے پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ دوافراد اسپتال میں دم توڑ گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ 11 افراد کا کنٹامپو میونسپل اسپتال میں علاج جاری ہے جن میں سے ایک سکول انتظامیہ کا انچارج ہے جو کہ ٹرپ کو لے کر وہاں پہنچا تھا۔

    گھانا کی وزیر سیاحت کیتھرن ابیلما افیکو نے اپنےبیان میں کہاکہ ہم سوگوار خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں اور زخمیوں کے لیے دعاگو ہیں۔

    مزید پڑھیں:پیرو میں طوفانی بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 72ہوگئی

    یاد رہےکہ گزشتہ روز جنوبی امریکہ کےملک پیرو میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث 72افراد جان کی بازی ہارچکےجبکہ نظام زندگی بری طرح متاثرہواہے۔

    واضح رہےکہ پیرو میں بارشوں کے بعد سیلابی صورت حال کو 20برس کے دوران آنے والا سب سے تباہ کن سیلاب قرار دیاگیا ہے ،جس سے ملک کی آدھی آبادی متاثر ہےاور سینکڑوں افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔

  • طالبان اب درخت اگائیں گے

    طالبان اب درخت اگائیں گے

    کابل: افغان طالبان کے امیر نے اپنے جنگجوؤں اور اپنے محکوم عام عوام کو درخت لگانے پر زور دیا ہے۔ طالبان کے اس بیان نے دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ افغانستان کے حکومتی حلقوں نے اسے جرائم سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

    طالبان کے قبضے اوران کے ساتھ خانہ جنگیوں نے جہاں ایک طرف تو افغانستان کے انفرا اسٹرکچرکوتباہ کیا، وہیں افغانستان کی جنگی حیات و قدرتی ماحول کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔

    گو کہ سنہ 2007 میں عالمی ادارہ صحت نے افغانستان کو ان غیر افریقی ممالک میں سے ایک قرار دیا تھا جہاں ماحولیاتی خطرات کے باعث موت کی شرح سب سے کم ہے، تاہم گزشتہ چند سالوں میں افغانستان میں درختوں اور جنگلات کی کٹائی میں تشویش ناک اضافہ ہوگیا ہے۔

    taliban-1

    افغانستان کی زیادہ تر آبادی ایندھن کے حصول کے لیے درختوں کو کاٹ کر ان کی لکڑی استعمال کرتی ہے جس کی وجہ سے وہاں جنگلات کا رقبہ دن بدن کم ہوتا جارہا ہے۔

    ایک روز قبل افغانستان میں طالبان کے امیر ہیبت اللہ اخوند زادہ نے ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے طالبان جنگجوؤں اور عام عوام پر زیادہ سے زیادہ درخت لگانے پر زور دیا۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان کے نئے امیر ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ کون ہیں؟

    پیغام میں ان کا کہنا تھا، ’زمین کی خوبصورتی کے لیے پھل دار یا غیر پھل دار درخت لگائیں، اس سے ہمیں خدا کی نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا‘۔

    پیغام میں مزید کہا گیا ہے، ’درخت لگانا ماحول کے تحفظ، معاشی ترقی اور زمین کی خوبصورتی کے لیے ضروری ہیں‘۔

    taliban-2

    دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان شاہ حسین مرتضوئی نے اس پیغام کو طالبان کے مذموم جرائم کی طرف سے توجہ ہٹا کر عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

    یاد رہے کہ ہیبت اللہ اخوند زادہ کو گزشتہ برس مئی میں افغان طالبان کا نیا امیر مقرر کیا گیا تھا۔ ان کا تقرر ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد عمل میں آیا تھا۔

  • گھر میں پودے اگانے کے فوائد سے واقف ہیں؟

    گھر میں پودے اگانے کے فوائد سے واقف ہیں؟

    گھر میں پودے اگانے کے کئی فوائد ہیں۔ طبی ماہرین نے باقاعدہ اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ گھر میں اگائے گئے پودے طرز زندگی اور صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    ایک ڈاکٹر ایمی لاک کے مطابق ان کا بچپن جس گھر میں گزرا وہاں بے شمار پودے تھے۔ ’جب میں اس گھر سے باہر نکلی تو مجھے اندازہ ہوا کہ پودوں کی کمی مجھ پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ مجھے پودوں کی کمی محسوس ہونے لگی۔ چنانچہ میں جہاں بھی گئی میں نے اپنے آس پاس پودے ضرور لگائے‘۔

    گھر میں پودے اگانے کے مثبت اثرات کیا ہیں، آئیے آپ بھی جانیں۔

    :دماغی صحت پر اثرات

    plant-4
    ماہرین کے مطابق پودے چاہے درختوں کی شکل میں ہوں یا چھوٹے گملوں میں، یہ دماغی صحت پر اچھے اثرات ڈالتے ہیں۔ پودے آپ کا موڈ بہتر کرتے ہیں، آپ کے ذہنی دباؤ کو کم کرتے ہیں اور آپ کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں۔

    سائنسدانوں کے مطابق فطرت آپ کے موڈ کو تبدیل کردیتی ہے۔ اسی طرح اگر آپ کوئی تخلیقی کام کرنا چاہتے ہیں تو پودوں کے قریب بیٹھ کر کریں اس سے یقیناً آپ کی تخلیقی کارکردگی بہتر ہوگی۔

    :ہوا کے معیار میں بہتری

    plant-3
    گھر میں موجود پودے گھر کی ہوا کے معیار کو بہتر بناتے ہیں۔ آج کل جو ہوا ہمیں میسر ہے وہ آلودگی سے بھرپور ہے۔ پودے ہوا کو آلودگی سے صاف کرتے ہیں اور ہوا کو تازہ کرتے ہیں۔ پودے ہوا میں نمی کے تناسب بھی بڑھاتے ہیں۔

    :درد میں کمی کے لیے معاون

    plant-6
    سائنسدانوں کے مطابق پودے درد اور تکلیف کو کم کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ ایک ریسرچ کے تحت ایک اسپتال میں مریضوں کے قریب پودے رکھے گئے۔ جن کے قریب پودے تھے ان مریضوں نے درد کش دواؤں کا کم استعمال کیا بہ نسبت ان مریضوں کے جن کے قریب پودے نہیں رکھے گئے تھے۔

    :جڑی بوٹیاں حاصل کریں

    plant-1
    گھر میں اگائے پودوں سے ہمیں غذائی اشیا اور جڑی بوٹیاں بھی حاصل ہوسکتی ہیں۔ جیسے ایلو ویرا، ہربز وغیرہ۔ ان پودوں سے اس مد میں خرچ ہونے والی رقم کی بھی بچت ہوسکتی ہے۔

  • گرین ڈے: وزیراعظم نے ساڑھے تین کروڑ پودے لگانے کی مہم کا آغازکردیا

    گرین ڈے: وزیراعظم نے ساڑھے تین کروڑ پودے لگانے کی مہم کا آغازکردیا

    اسلام آباد: آج ملک بھر میں ماحول کو سرسبز و شاداب بنانے اور آلودگی کے خاتمے کے لیے قومی سرسبز دن (گرین ڈے) منایا جارہا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے پودا لگا کر ’سر سبز پاکستان‘ مہم کا آغاز کیا۔

    ملک بھر میں بڑے پیمانے پر شجر کاری کے لیے سر سبز پاکستان مہم کا آغاز وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت و نگرانی میں کیا جارہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ملک بھر میں 10 کروڑ مقامی پودے لگائے جائیں گے۔

    tree-2

    منصوبے کے لیے ساڑھے 3 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جس میں سے 50 کروڑ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں خرچ کیے جائیں گے جبکہ بقیہ رقم صوبوں کو دی جائے گی۔

    حکومتی ترجمان کے مطابق قومی سر سبز دن کے موقع پر چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں بھی تقریبات کا انعقاد کیا گیا اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور وزیر اعظم آزاد کشمیر نے بیک وقت مہم کا آغاز کیا۔

    ملک کے پہلے گرین ڈے کے موقع پر ملکی تاریخ میں پہلی بار وفاق اور صوبوں میں بیک وقت شجر کاری مہم کا آغاز کیا گیا جبکہ آج ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ درخت بھی لگائے جائیں گے۔

    وزیر اعظم نے اسلام آباد میں خصوصی بچوں کے ہمراہ پودا لگا کر اس مہم کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سرسبز بنانا بہت ضروری ہے۔ خوشی ہے کہ گرین پاکستان مہم میں ہر صوبہ حصہ لے رہا ہے۔

    tree-1

    وزیر اعظم نے واضح کیا کہ اس مہم میں پاکستان میں پائے جانے والے درختوں کی مقامی اقسام لگائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی و غیر ملکی اقسام نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔

    یاد رہے کہ صوبہ سندھ کا شہر کراچی غیر ملکی پودوں کی قسم کونو کارپس کی بڑے پیمانے پر شجر کاری کر کے اس کے بدترین نقصانات اٹھا رہا ہے۔ کونو کارپس کراچی میں پولن الرجی کا باعث بن رہے ہیں۔

    یہ دوسرے درختوں کی افزائش پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں جبکہ پرندے بھی ان درختوں کو اپنی رہائش اور افزائش نسل کے لیے استعمال نہیں کرتے۔ بعض ماہرین کے مطابق کونو کارپس بادلوں اور بارش کے سسٹم پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں جس کے باعث کراچی میں مون سون کے موسم پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔

    وزیر اعظم نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ملک بھر میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی ہو رہی ہے۔

    tree-3

    انہوں نے کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر کے سنگین عوامل کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ درختوں اور جنگلات کی کٹائی کلائمٹ چینج کی بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ پروگرام کلائمٹ چینج کے نقصانات سے نمٹنے، ملک کو سرسبز بنانے اور آلودگی ختم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم کی خصوصی دلچسپی و ہدایت کے تحت شروع کیا جانے والا گرین پاکستان پروگرام چین کے گریٹ گرین ڈے کے پروگرام کی طرز پر تشکیل دیا گیا ہے۔ اس پروگرام کا آغاز گزشتہ برس کیا گیا۔

    اس سے قبل بھی وزیر اعظم گرین پاکستان پروگرام کے تحت جنگلات اور جنگلی حیات کے فروغ کے لیے 2 ارب روپے کی منظوری دی گئی تھی۔

  • چین کا پہلا عمودی جنگل

    چین کا پہلا عمودی جنگل

    چین کے شہر نانجنگ میں ’عمودی جنگل‘ اگانے پر غور شروع کردیا گیا۔ یہ جنگل دو تجارتی عمارتوں پر اگائے جائیں گے۔

    عمودی باغبانی کا تصور چند عشروں قبل ہی پرانا ہے جس میں زمین کے بجائے دیواروں پر باغبانی کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے عمارت کی دیوار سے ذرا سے فاصلے پر مختلف سہاروں کے ذریعہ پودے اگائے جاتے ہیں جو نشونما پا کر دیوار کو ڈھانپ لیتے ہیں۔

    v-garden-2

    v-garden-3

    v-garden-4

    مختلف گھروں اور عمارتوں کی دیواروں کو اس طریقے سے سبز کردینا اس عمارت کے درجہ حرات کو کم رکھتا ہے جو موسم کی حدت سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    v-garden-5

    چین میں بھی دو تجارتی عمارتوں پر عمودی جنگل اگائے جانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچ جاتا ہے تو یہ نہ صرف چین بلکہ ایشیا کا پہلا عمودی جنگل ہوگا۔

    :عمودی باغبانی کے فوائد

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی تیزی سے اضافہ ہوتی آبادی کے باعث جنگلات اور درختوں کو کاٹ کر مختلف رہائشی و تعمیراتی منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ اس سے شہروں سے سبزہ بالکل ختم ہو کر شدید گرمی، اور آلودگی کا سبب بن رہا ہے۔

    ایسے میں ماہرین کا خیال ہے کہ عمودی باغبانی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہمیں بہت جلد اس کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق عمارتوں کی دیواروں پر پودے اگانے اور انہیں سر سبز کرنے سے اس علاقے کی آلودگی میں کمی واقع ہوگی۔

    v-garden-6

    اس جگہ کے افراد کو تازہ ہوا میسر آئے گی اور وہ دھوئیں اور گھٹن زد ہوا میں سانس لینے سے کسی حد تک بچ جائیں گے۔

    سبزہ اور پودے چونکہ کسی جگہ کے ماحول کو خوشگوار بناتے ہیں لہٰذا عمارتوں کے جنگل کے درمیان میں موجود سبزہ، کنکریٹ اور لوہے کے بوجھ میں کمی کرے گا۔

    سبزے کی موجودگی سے لوگوں کے ڈپریشن اور ذہنی دباؤ میں بھی کمی واقع ہوگی۔

    اس طریقے سے دیواروں پر مختلف سبزیاں بھی اگائی جاسکتی ہیں جس سے علاقے کی ایک محدود آبادی اپنی غذائی ضروریات میں خود کفیل ہوسکتی ہے۔ انہیں سستی، تازہ اور صاف سبزیاں میسر ہوں گی جبکہ مجموعی طور پر اس سے کسی ملک کی زراعت اور معیشت کے بوجھ پر بھی کمی واقع ہوگی۔

    v-garden-7

    ماہرین اس ضمن میں شہری زراعت کو بھی شہری منصوبہ بندی کا حصہ بنانے پر زور دیتے ہیں۔

    اس طریقے سے مختلف عمارتوں کی چھتوں پر زراعت کر کے نہ صرف شہر میں سبزے کی مقدار کو بڑھایا جاسکتا ہے بلکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات بھی پوری کی جاسکتی ہیں۔

    عمودی باغبانی کا کامیاب تجربہ اس سے قبل کئی ممالک میں کیا جاچکا ہے۔ میکسیکو میں ایک بڑے پل کے ستونوں پر عمودی باغبانی کی گئی جس سے اس پل کے اطراف میں ٹریفک کے شور، دھویں اور آلودگی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔

  • فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    کیا آپ جانتے ہیں کہ فطرت اور فطری مناظر ہماری صحت پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری زندگی اور صحت کا بنیادی جزو فطرت ہے اور فطرت سے قریب رہنا ہمیں بہت سے مسائل سے بچا سکتا ہے۔

    nature-2

    ماہرین کے مطابق جب ہم کسی قدرتی مقام جیسے جنگل یا سمندر کے قریب جاتے ہیں تو ہمارے دماغ کا ایک حصہ اتنا پرسکون محسوس کرتا ہے جیسے وہ اپنے گھر میں ہے۔

    بڑے شہروں میں رہنے والے افراد خصوصاً فطرت سے دور ہوتے ہیں لہٰذا وہ بے شمار بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں جس کے لیے وہ مہنگی مہنگی دواؤں یا تھراپیز کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں، لیکن درحقیقت ان کے مسائل کا علاج فطرت کے قریب رہنے میں چھپا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ خاموشی کے فوائد جانتے ہیں؟

    آئیے دیکھتے ہیں فطرت کے قریب وقت گزارنا ہمیں کیا فوائد پہنچاتا ہے۔

    ذہنی تناؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    ڈپریشن سے نجات ملتی ہے۔

    nature-4

    کسی آپریشن، سرجری یا بیماری کے بعد فطرت کے قریب وقت گزارنا ہمارے صحت یاب ہونے کی شرح میں اضافہ کرتا ہے۔

    خون کی روانی میں اضافہ ہوتا ہے جس سے مختلف ٹیومرز اور کینسر سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔

    نیند بہتر ہوتی ہے۔

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے۔

    فطرت کے ساتھ وقت گزارنا ہماری تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے۔

    پرہجوم شہروں میں رہنے والے افراد اگر کچھ وقت کسی پرسکون قدرتی مقام پر گزاریں تو ان کی دماغی صحت میں بہتری آتی ہے۔

    nature-3

    فطرت کے ساتھ وقت گزارنا تھکے ہوئے ذہن کو پرسکون کر کے اسے نئی توانائی بخشتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں ہمارا دماغ بہت زیادہ کام کرتا ہے اور اسے اس کا مطلوبہ آرام نہیں مل پاتا۔ دماغ کو پرسکون کرنے کے لیے سب سے بہترین علاج کسی جنگل میں، درختوں کے درمیان، پہاڑی مقام پر یا کسی سمندر کے قریب وقت گزارنا ہے۔

  • بلوچستان میں زیتون کے جنگلات تباہی سے دو چار

    بلوچستان میں زیتون کے جنگلات تباہی سے دو چار

    کوئٹہ: جنگلات کسی بھی مقام کے ماحول کا اہم حصہ ہیں۔ یہ فضائی آلودگی اور موسموں کی شدت میں کمی کرتے ہیں جبکہ یہ کسی علاقے کی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    جنگلات کی لکڑی توانائی کے حصول کا بڑا ذریعہ ہے۔ پاکستان کے غیر ترقی یافتہ علاقوں، خصوصاً ایسے سرد علاقے جو گیس سے محروم ہیں، میں ایندھن اور توانائی فراہم کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ جنگلات ہی ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں موجود کئی قیمتی اور قدیم جنگلات تیزی سے اپنے خاتمے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

    بلوچستان کے ضلع ژوب اور شیرانی میں بھی لاکھوں ایکڑ اراضی پر پائے جانے والے زیتون کے قدرتی قیمتی جنگلات کا صفایا کیا جا رہا ہے۔

    olive-2

    یہ جنگلات بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی، روزگار کے ذرائع اور ایندھن کے متبادل ذرائع نہ ہونے کے باعث تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور مقامی افراد ان درختوں کو کاٹ کر اپنی ایندھن کی اور دیگر ضروریات پوری کر رہے ہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق بلوچستان میں کل 0.2 فیصد رقبے پر زیتون کے جنگلات پائے جاتے ہیں جن میں سے 80 فیصد مقامی آبادی اور 20 فیصد حکومت کی ملکیت ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے طویل ترین درختوں کا کلون تیار کرنے کے لیے مہم جوئی

    مقامی آبادی زیتون کی لکڑی کا استعمال ایندھن، گھروں کی تعمیر اور مویشیوں کے چارے کے لیے کرتی ہے۔ اس کا بیج مفید اور کھانے کے قابل بھی ہوتا ہے جس کا مقامی طور پر بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔

    مقامی افراد ان جنگلات کی اہمیت سے آگاہ ہیں مگر ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایندھن کے حصول اور روزگار کے لیے اور کوئی ذریعہ نہیں۔ وہ ان درختوں کو کاٹ کر نہ صرف اپنے آتش دانوں کو آگ فراہم کرتے ہیں بلکہ، درختوں کو کاٹ کر ان کی لکڑیوں کو بازاروں میں لے جا کر بھی فروخت کیا جاتا ہے۔

    اگرچہ فطری طور پر زیتون کے درختوں کی افزائش کی رفتار غیر معمولی ہے اور یہ بہت جلد نشونما پانے لگتے ہیں، لیکن اس کے باوجود ان جنگلات کے بڑے پیمانے پر مویشیوں کے لیے چراگاہ کے طور پر استعمال ہونے کی وجہ سے ان کی تعداد میں تیزی سے کمی آرہی ہے۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این بلوچستان شاخ میں کام کرنے والے ماہرین کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اگرحکومت اور مقامی افراد کی کمیٹیاں ان جنگلات کا خیال نہیں رکھتیں تو ہم شدید نوعیت کی ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہوتی دیکھیں گے۔

    اس کی تصدیق ژوب کے رہائشیوں نے بھی کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے نہ صرف علاقے کی آلودگی میں اضافہ ہوگیا ہے، بلکہ موسمی تغیرات کا اثر بھی واضح ہوتا نظر آرہا ہے اور موسم زیادہ شدت سے محسوس کیے جارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ماحول دشمن درخت کونو کارپس کی خرید و فروخت پر پابندی عائد

    آئی یو سی این کے مطابق پچھلے کچھ سالوں میں موسم گرما میں سخت حدت اور موسم سرما میں سردی کی شدت کا مشاہدہ کیا گیا جو مقامی طور پر موجود حیاتیاتی اور نباتاتی انواع کے لیے ناقابل برداشت ہے۔

    olive-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات کو نگرانی کے زیادہ بہتر آلات فراہم کرنے کی ضرورت ہے اس کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی کو چولہے جلانے کے لیے متبادل ایندھن جیسے میتھین گیس وغیرہ فراہم کی جائے جبکہ جنگلات کی کٹائی کے حوالے سے قوانین میں ترمیم بھی کرنے کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب محکمہ جنگلات کے ڈویژنل افسر محمد سلطان نے زیتون کے جنگلات کی کٹائی کی خبروں کو سراسر غلط قرار دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان جنگلات کو پراجیکٹ ایریا قرار دیا جائے تاکہ یہاں کی عوام کے لیے روزگار کے بہتر مواقع پیدا کیے جا سکیں۔

    مزید پڑھیں: تھر میں درخت کاٹنے پر پابندی عائد

    ان کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں تحفظ ماحولیات کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں یہاں بھی آئیں اور مقامی آبادی کے ساتھ مل کر ان درختوں کے تحفظ کے لیے کام کریں۔

    واضح رہے کہ بلوچستان ایک میدانی علاقہ ہونے کے باوجود اپنے دامن میں جنگلات کے نہایت قیمتی ذخائر رکھتا ہے۔ بلوچستان کے ضلع زیارت میں صنوبر کے تاریخی جنگلات واقع ہیں جنہیں یونیسکو کی جانب سے عالمی ماحولیاتی اثاثہ قرار دیا جاچکا ہے۔

    تقریباً 1 لاکھ ہیکٹر رقبے پر پھیلا اور ہزاروں سالہ تاریخ کا حامل یہ گھنا جنگل دنیا کا دوسرا سب سے بڑا اور نایاب ذخیرہ ہے اور بے شمار نادر جانداروں کا مسکن ہے، تاہم یہ قیمتی جنگل بھی ایندھن کے حصول کے لیے لکڑی کاٹے جانے کے باعث تباہی سے دو چار ہے۔