Tag: درخت

  • ایسا اخبار جو پودے اگا سکتا ہے

    ایسا اخبار جو پودے اگا سکتا ہے

    ماحول کو بچانے کے لیے کام کرنے والے افراد بہت سے حیرت انگیز کام سرانجام دیتے ہیں، جس سے ایک طرف تو وہ جدید دور کی انسانی ضروریات کو پورا کرتے ہیں، دوسری طرف وہ ماحول کو بھی حتیٰ الامکان فائدہ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ایسی ہی ایک کوشش جاپان کے ایک اخبار شائع کرنے والے ادارے نے کی جنہوں نے اپنے اخبار کو ایسے کاغذ پر چھاپنا شروع کیا جو پودے اگا سکتا ہے۔

    آپ کو علم ہوگا کہ کاغذ درختوں میں موجود خاص قسم کی گوند سے تیار کیے جاتے ہیں۔ کاغذوں کا ایک دستہ جس کا وزن ایک ٹن ہو، اسے بنانے کے لیے 12 درخت کاٹے جاتے ہیں۔

    دنیا کے طویل ترین درختوں کا کلون تیار کرنے کے لیے مہم جوئی *

    ایک محتاط اندازے کے مطابق کاغذ بنانے کے لیے ہر سال پوری دنیا میں 3 سے 6 ارب درخت کاٹے جاتے ہیں جس کے باعث دنیا بھر کے جنگلات کے رقبے میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔

    کاغذوں سے بننے والے اخبارات عموماً ناقابل تجدید ہوتے یعنی دوبارہ استعمال کے قابل نہیں ہوتے، یوں یہ بے شمار کاغذ ضائع ہوجاتے ہیں۔

    ان تشویش کن اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے جاپانی اشاعتی ادارے نے یہ قدم اٹھایا جس کے بعد اب قارئین پڑھنے کے بعد اخبار کو گملوں اور مٹی میں دبا دیتے ہیں اور چند ہی دن بعد وہاں لہلہاتے پھول اگ آتے ہیں۔

    paper-3

    اشاعتی ادارے نے اس خیال پر عملدر آمد کرنے کے لیے اپنے کاغذ کو بنواتے ہوئے اس میں بیجوں کی آمیزش شروع کردی۔

    اخبار کی اشاعت کے لیے جو سیاہی استعمال کی جاتی ہے اس میں سبزیوں کو ملایا جاتا ہے جس کے بعد یہ قدرتی کھاد کا کام انجام دیتی ہیں۔

    paper-2

    اس اخبار کو پڑھنے کے بعد لوگ اپنے گھر میں موجود پودوں اور باغیچوں میں دفن کردیتے ہیں اور چند ہی روز بعد اس اخبار کی بدولت خوشنما پھول اور پودے اگ آتے ہیں۔

    اس آئیڈیے کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس خیال کے تحت انہوں نے فطرت کا چکر (سائیکل) قائم رکھنے کی کوشش کی ہے۔ ایک چیز جو درختوں سے بن رہی ہے وہ اپنے خاتمے کے بعد دوبارہ درخت بن جائے گی۔

    paper-4

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں تعمیرات کے لیے جنگلات کا بے دریغ صفایا کیا جارہا ہے اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوارک و زراعت ایف اے او کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 18 ملین ایکڑ رقبہ پر مشتمل جنگلات کاٹ دیے جاتے ہیں۔

  • کراچی: ماحول دشمن درخت ’کونو کارپس‘ کی خرید و فروخت پر پابندی عائد

    کراچی: ماحول دشمن درخت ’کونو کارپس‘ کی خرید و فروخت پر پابندی عائد

    کراچی: کمشنر کراچی اعجاز احمد خان نے شہر میں ماحول دشمن درخت ’کونو کارپس‘ کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کردی۔ انہوں نے شہر کو سرسبز بنانے کے لیے اگلے ہفتے سے شجر کاری کی نئی مہم کا آغاز کرنے کا اعلان بھی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کمشنر آفس کراچی میں شجر کاری سے متعلق ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر کراچی، تمام اضلاع کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز، ضلعی میونسپل کارپوریشن ایڈمنسٹریٹرز، کنٹونمنٹ انتظامیہ، محکمہ جنگلات سندھ کی انتظامیہ اور کے الیکٹرک کے نمائندگان نے شرکت کی۔

    مزید پڑھیں: تھر میں درخت کاٹنے پر پابندی عائد

    کمشنر کراچی اعجاز احمد خان نے کہا کہ شہر کو سرسبز بنانے کے لیے سرسبز کراچی مہم کے تحت آگاہی مہم چلائی جائے گی جس میں شہریوں کو آگاہی فراہم کی جائے گی کہ وہ ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے لیے اپنا کردار کیسے ادا کر سکتے ہیں۔ انہیں ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق اہم معلومات اور اقدامات سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔

    کمشنر کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے سے شہر کو سرسبز بنانے کے لیے شجر کاری کی نئی مہم شروع کی جائے گی جس کا آغاز مزار قائد سے ہوگا۔ اس مہم میں نیم، ببول، گل مہر، سائرس، لنگرا اور دیگر ماحول دوست درخت ضلعی انتظامیہ کی نگرانی میں لگائے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے 2 ارب روپے کی منظوری

    انہوں نے ’کونو کارپس‘ درخت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو اس پر عملدر آمد یقینی بنانے کی سختی سے ہدایت کی۔

    واضح رہے کہ کونو کارپس کے درخت درختوں کی مقامی قسم نہیں ہے جس کے باعث یہ کراچی کے لیے مناسب نہیں۔ کونو کارپس کراچی میں پولن الرجی کا باعث بن رہے ہیں۔ یہ دوسرے درختوں کی افزائش پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں جبکہ پرندے بھی ان درختوں کو اپنی رہائش اور افزائش نسل کے لیے استعمال نہیں کرتے۔

    مزید پڑھیں: قومی پالیسی برائے جنگلات کا مسودہ تیار، منظوری کا منتظر

    معلومات کی عدم فراہمی کے باعث کراچی میں بڑے پیمانے پر یہ درخت لگائے جا چکے ہیں۔ صرف شاہراہ فیصل پر 300 کونو کارپس درخت موجود ہیں۔

    بعض ماہرین کے مطابق کونو کارپس بادلوں اور بارش کے سسٹم پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں جس کے باعث کراچی میں مون سون کے موسم پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔

  • تھر میں درخت کاٹنے پر پابندی عائد

    تھر میں درخت کاٹنے پر پابندی عائد

    مٹھی: ڈپٹی کمشنر تھرپارکر ڈاکٹر شہزاد تھیم نے تھر میں درخت کاٹنے پر پابندی لگا دی۔

    محکمہ اطلاعات سندھ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر نے درختوں کو زمین کا حسن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو اس حسن کو برباد کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    مزید پڑھیں: عامر خان کا تھر کے پیاسوں کی امداد کے لیے میچ

    انہوں نے کہا ہے کہ تھر کے صحرا میں ان درختوں کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ یہ جانوروں کے چارے کا ذریعہ ہیں لہٰذا یہ سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ درختوں کی حفاظت کی جائے۔

    مزید پڑھیں: چنار کا ڈھائی ہزار سال قدیم درخت دریافت

    تھر میں یہ پابندی دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت لگائی گئی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ایبٹ آباد میں 200 سال قدیم درخت برفباری کی نذر

    ڈپٹی کمشنر نے ایس ایس پی تھر کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ درختوں کی حفاظت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائیں اور ان افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں جو درختوں کی کٹائی میں ملوث پائے جائیں۔

  • سلمان خان نے درخت لگائے

    سلمان خان نے درخت لگائے

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار سلمان خان نے ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ساتھ شجر کاری کی۔

    سلمان خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی تصاویر شیئر کرتے ہوئے اسے ایک دلچسپ تجربہ قرار دیا۔

    واضح رہے کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن مہاراشٹر میں 2 کروڑ درخت لگانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس حوالے سے شہریوں میں شعور بیدار کرنے کے لیے انتظامیہ نے افتتاحی شجر کاری میں سلمان خان کو مدعو کیا۔

    ارجن کپور ٹریفک قوانین سے آگہی کے لیے مہم میں شامل *

    چند روز قبل ہی سلمان خان کی فلم ’سلطان‘ ریلیز ہوئی ہے جسے بے حد پسند کیا جارہا ہے اور وہ مقبولیت کے نئے ریکارڈز بنا رہی ہے۔

  • ممبئی میں فلائی اوور کے نیچے خوبصورت گارڈن

    ممبئی میں فلائی اوور کے نیچے خوبصورت گارڈن

    ممبئی: بھارت کے شہر ممبئی میں ایک فلائی اوور کے نیچے خالی جگہ پر باغ بنا لیا گیا۔ اب اس فلائی اوور کے اوپر گاڑیاں دوڑتی ہیں اور نیچے شہری اپنا فارغ وقت پھولوں اور پودوں کے ساتھ گزارتے ہیں۔

    ممبئی کے علاقے مٹنگا میں ڈاکٹر بابا صاحب روڈ پر واقع فلائی اوور کے نیچے خالی جگہ پر باغ بنالیا گیا۔ اس باغ کا نام نانا لعل ڈی مہتا گارڈن رکھا گیا ہے۔

    m11

    m8

    یہ فیصلہ اس خالی جگہ کو غلط استعمال، خاص طور پر نشئی افراد کی پناہ گاہ بننے سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔

    اس سے پہلے 4 سال قبل جب یہ فلائی اوور کھولا گیا تو اس کے نیچے نشئی افراد، جواریوں اور گداگروں نے اپنا ٹھکانہ بنالیا۔ کچھ رہائشیوں نے اس بارے میں ممبئی کی میونسپل کارپوریشن کو آگاہ کیا اور ان کے خلاف کوئی قدم اٹھانے کی اپیل کی۔

    m10

    m9

    شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت یہاں سیکیورٹی گارڈز بھی تعینات کیے تاکہ وہ اس جگہ کو ان لوگوں سے محفوظ رکھیں اور یہاں کچرا کنڈی نہ بننے دیں۔ جواریوں اور نشئی افراد کی وہاں موجودگی مقامی افراد کے لیے بے حد تکلیف اور پریشانی کا باعث بن رہی تھی۔

    سال 2011 میں یہاں کے لوگوں نے مقامی و شہری حکومتوں کو درخواست دی جس میں تجویز پیش کی گئی کہ اس جگہ کو گارڈن میں تبدیل کردیا جائے۔ کئی درخواستوں کے بعد 2015 میں میونسپل کارپوریشن نے اس جگہ کی تزئین و آرائش کا کام شروع کیا۔

    m7

    m6

    اس گارڈن کے فرش کو دریا نرمادا کے بہاؤ کی طرز پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انجینیئرز اور آرکیٹیکٹس نے دریا کے بہاؤ کا مشاہدہ کیا اور اس کا نقش گارڈن کے فرش پر ڈیزائن کیا۔ 600 میٹر لمبے راستے کو نیلے رنگ سے رنگا گیا ہے جبکہ اطراف میں دریائے نرمادا کے کنارے واقع پہاڑوں کی نقل بنائی گئی ہے۔

    m2

    گارڈن میں ایک گرینائٹ کا بلاک بھی نصب کیا گیا ہے جس میں دریائے نرمادا کی تاریخ اور اس کے بارے میں معلومات درج ہیں۔

    m5

    m4

    گارڈن میں 300 لائٹس اور سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں تاکہ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔

    قریبی آبادی کے رہائشی کریدیتا پٹیل اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں، ’ممبئی جیسے پرہجوم شہر میں ایسی پرسکون جگہ کا ہونا ایک نعمت ہے۔ یہاں ہم اپنے دوستوں اور پڑوسیوں سے ملتے ہیں اور یہاں واک کر کے ہمیں بہت مزہ آتا ہے‘۔

    m3

    m1

    اس گارڈن کو صبح 8 سے دوپہر 1 اور شام 4 سے رات ساڑھے 9 بجے تک کھولا جاتا ہے۔