Tag: درخت

  • قرآن اور بائبل میں انجیر کا ذکر کیوں آیا ہے؟

    قرآن اور بائبل میں انجیر کا ذکر کیوں آیا ہے؟

    انجیر وہ پھل ہے جس کا ذکر قرآن میں ہے اور بائبل میں بھی۔ مقدس کتاب قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے انجیر کی قسم اٹھائی ہے۔

    انجیر کا درخت پستہ قد ہوتا ہے۔ ماہرینِ نباتات کے نزدیک اس کا اصل وطن یونان سے افغانستان اور مشرقی بحیرہ روم کا علاقہ ہے۔ پکنے کے بعد انجیر درخت سے ٹوٹ کر گر جاتا ہے۔

    ہمارے یہاں انجیر کو خشک کر کے محفوظ کر لیا جاتا ہے اور یوں یہ خاص طور پر سردیوں میں دوسرے میوہ جات کی طرح استعمال ہوتا ہے۔ طبی ماہرین نے موسمِ سرما میں انجیر کے استعمال کے کئی فوائد بتائے ہیں۔
    قدیم زمانے میں بھی اطبا اور حکما اسے مختلف جسمانی عوارض سے نجات کے لیے استعمال کرواتے تھے۔ یہ جسمانی طور پر کم زور اور دبلے لوگوں کے لیے ایک نعمت ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ جسم کو فربہ اور سڈول بناتا ہے۔ مختلف زبانوں اور علاقوں میں اسے مختلف ناموں سے پہچانا جاتا ہے تاہم اس کا نباتاتی نام فیک کیریکا ہے۔

    انجیر ایسا پھل ہے جسے خشک کر کے زیادہ عرصے تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ انجیر کو خشک کرنے کے دوران جراثیم سے پاک کرنے کی غرض سے گندھک کی دھونی دی جاتی ہے اور پھر اسے نمک کے پانی میں ڈبوتے ہیں جس سے سوکھنے کے بعد وہ نرم و ملائم اور خوش ذائقہ معلوم ہو۔

    انجیر میں پروٹین، معدنی اجزا شکر، کیلشیم، فاسفورس کی مقدار بھی موجود ہوتی ہے۔ یہ ہاضم ہے اور جگر اور تلی کے لیے مفید ہے۔ طبیب اکثر نہار منہ انجیر کھانے کی ہدایت کرتے ہیں اور اس کے بہت سے فوائد بتائے جاتے ہیں۔ یہ قبض سے نجات دلاتا ہے۔ سردیوں میں انجیر بچوں کی نشوونما میں مفید ہے۔ دودھ کے ساتھ انجیر کا استعمال رنگت نکھارتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ پھل خون کے سرخ ذرات میں اضافہ کرتا ہے اور زہریلے مادے ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

  • سکھ چین: پاکستان میں‌ پایا جانے والا ایک خوب صورت درخت

    سکھ چین: پاکستان میں‌ پایا جانے والا ایک خوب صورت درخت

    سکھ چین ہماری زبان یا بولی کے دو الفاظ کا مرکب ہے۔

    اسے ایک جملے میں یوں سمجھ لیجیے: ‘‘ہم سب مل جل کر رہنا اور سکھ چین سے زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔’’
    انسان نے اپنی عقل اور فہم کے مطابق، اپنی سہولت اور آسانی دیکھتے ہوئے یا اپنی خواہش، جذبات اور احساسات کے زیرِ اثر دنیا میں موجود بے جان اشیا اور جان داروں کو نام دیے ہیں۔ ہم جس سکھ چین کی بات کررہے ہیں وہ ایک درخت ہے۔

    یہ درخت ایک طرف تو اپنی ٹھنڈی اور گھنی چھاؤں میں ہمیں سستانے کا موقع دیتا ہے اور دوسری جانب یہ ماحول کی بقا اور زمین کی حفاظت میں بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ پاکستان میں یہ درخت جنوبی پنجاب اور سندھ کے ریگستانوں تک نظر آتا ہے۔ اسے ہندوستان اور دیگر علاقوں میں مختلف ناموں سے پہچانا جاتا ہے۔

    کہیں یہ کارنج ہے تو کسی کے لیے پونگ، پونگم اور کوئی اسے ہونگ کے نام سے شناخت کرتا ہے۔ ہمارے یہاں یہ سکھ چین کہلایا جس کی مختلف وجوہ ہیں جس میں سب سے اہم اس درخت کا گھنا اور سایہ دار ہونا ہے۔

    یہ درخت عام طور پر گرم اور مرطوب علاقوں میں پنپتا ہے۔ چین، ملائیشیا اور آسٹریلیا میں بھی سکھ چین پایا جاتا ہے۔ نباتات کے مطاہرین کے مطابق یہ پندرہ اور پچیس میٹر تک اونچا ہوسکتا ہے۔ عموماً اس کا پودا ہر قسم کی زمین میں جڑیں پکڑ لیتا ہے جیسے ریتیلی، چٹانی اور اس جگہ بھی جہاں زمین میں چونا پایا جاتا ہے۔

    سکھ چین ہماری زمین اور ماحول کی بھی حفاظت کرتا ہے۔ اس کی گھنی جڑیں مٹی کا کٹاؤ روکتی ہیں اور ریت کے ٹیلوں کو مستحکم کرنے میں اسے مثالی قرار دیا جاتا ہے۔

  • کیا سُماق دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچا سکتا ہے؟

    کیا سُماق دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچا سکتا ہے؟

    مختلف جڑی بوٹیوں اور پودوں سے جہاں قدرت نے زمین کی خوب صورتی بڑھائی اور اسے آراستہ کیا ہے، وہیں یہ انسانوں کی صحت، تن درستی اور علاج معالجے میں بھی مددگار ہیں۔ طب کی دنیا میں جدید طریقہ ہائے علاج سے قبل انہی جڑی بوٹیوں اور مختلف پودوں سے انسان مختلف امراض اور بیماریوں سے نجات پاتا رہا اور ان میں انسان کی غذائی ضروریات پوری کرنے والے پودے بھی شامل ہیں جن کا پھل اور پتے کسی نہ کسی طرح ہماری خوراک کا حصّہ بنتے ہیں۔

    سُماق دراصل ایک درخت کے پھل کو کہتے ہیں. یہ سرد اور سخت زمین پر پھلتا پھولتا ہے۔ سماق کا درخت زمین سے دو گز تک بلند ہوسکتا ہے۔ اس کے پتے لمبے اور سرخی مائل ہوتے ہیں جن پر رواں ہوتا ہے۔ اس کا پھول چھوٹا جب کہ پھل خوشوں میں ہوتے ہیں۔ یہ پھل مکو کے پھل کے برابر چپٹا اور مسور کے دانے کی طرح ہوتا ہے۔ اس کے اوپر ایک پوست ہوتا ہے جس کا مزہ ترش ہوتا ہے۔ پھل پک جانے کی صورت میں یہ ترشی بڑھ جاتی ہے۔

    طبی ماہرین نے اس کی افادیت کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ معدے کے لیے مفید ہے۔ معدے کی کم زوری دور کرتا ہے۔ متلی اور اسہال کو روکتا ہے۔ اس کے پیٹ سے متعلق فوائد میں آنتوں کے زخم ٹھیک کرنے یا خراش کی صورت میں اس کا استعمال شامل ہے۔ تاہم اس حوالے سے کسی مستند طبیب سے مشورہ کرنا چاہیے۔ یہ دانتوں کو کیڑے سے محفوظ رکھنے میں بھی مفید بتایا جاتا ہے۔ چوٹ لگنے کی صورت میں ورم ہو جائے تو سماق کا استعمال فائدہ دیتا ہے۔

    اس کا جوشاندہ بناکر مخصوص طریقے سے سَر کے بال دھوئے جائیں تو ان میں سیاہی آجاتی ہے۔ نباتات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سماق کا درخت دنیا کے مختلف ملکوں میں ملتا ہے۔ تاہم وسطی ایشیائی ممالک، افریقا اور جنوبی امریکا میں یہ درخت زیادہ نظر آتے ہیں۔ ماہرینِ نباتات کے مطابق سُماق کا مزاج سرد و خشک ہے۔

  • امریکی سفارت خانے نے ’10 بلین ٹری سونامی‘ میں شرکت کے لیے کون سا درخت لگایا؟

    امریکی سفارت خانے نے ’10 بلین ٹری سونامی‘ میں شرکت کے لیے کون سا درخت لگایا؟

    کراچی: امریکی سفارت خانے نے بھی وزیر اعظم عمران خان کے ’دس ارب درختوں کی سونامی‘ میں شرکت کر کے ایک اہم درخت لگایا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں امریکی سفارت خانہ بھی پاکستان کی شجر کاری کی مہم دس ارب درختوں کی سونامی میں شریک ہو رہا ہے، اس سلسلے میں سفارت خانے میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق امریکی سفارت خانے میں درخت لگانے کی تقریب میں سفارت خانے اور وزارتِ ماحولیات کے حکام نے شرکت کی۔

    وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم اور امریکی سفیر پال جونز نے امریکی سفارت خانے کی عمارت کے قریب سوہانجنا (مورینگا) کا ایک درخت لگایا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اگلے 4سال میں 10ارب درخت لگ گئے تو پاکستان کاموسم تبدیل ہوجائےگا، وزیراعظم

    امریکی سفیر پال جونز کا کہنا تھا کہ سفارت خانے نے کمپاوٴنڈ کی تعمیر کے وقت 520 درختوں کو بچایا تھا، اور 513 نئے درخت لگائے تھے، اس کے علاوہ کمپاؤنڈ میں 2800 جھاڑیاں بھی اگائی گئی تھیں۔

    خیال رہے کہ سوہانجنا ایک اہم ترین جنوبی ایشیائی درخت ہے، صحت کے لیے جس کے فوائد بے مثال ہیں، اسے جادوئی خصوصیات کا درخت بھی کہا جاتا ہے، یہ منرلز اور وٹامنز سے بھرپور ہے، دیگر کئی امراض کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے بلین ٹری سونامی مہم کی شان دار کام یابی کے بعد آیندہ پانچ برسوں میں دس ارب درخت لگانے کے پروگرام کا بھی اعلان کر دیا تھا۔

  • صنعتوں میں اضافہ، درختوں میں کمی عالمی حدت کی بڑی وجہ ہے،عارف علوی

    صنعتوں میں اضافہ، درختوں میں کمی عالمی حدت کی بڑی وجہ ہے،عارف علوی

    لاہور: صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ صنعتوں میں اضافہ اور درختوں میں کمی عالمی حدت کی بڑی وجہ ہے، بچوں ، نوجوان نسل کو عالمی حدت کے منفی اثرات سے آگاہ کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ انسانی شخصیت مختلف جذبات کا مجموعہ ہے، انفرادی شخصیت کی طرح قوموں کا اجتماعی شعور بھی ہوتا ہے۔

    صدر مملکت نے کہا کہ جس معاشرے میں ذہنی دباؤ، گھٹن، نفرت ہوگی اس کا اظہار قومی سطح پر بھی ہوگا، جو افراد امن پر یقین رکھتے ہیں ان کی اجتماعی سوچ بھی امن کی داعی ہوگی۔

    ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ معاشرے میں مساوات کو فروغ دے کر ذہنی دباؤ،گھٹن کم کی جاسکتی ہے، عدم مساوات افراد، معاشروں میں کئی مسائل کی وجہ بنتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی حدت میں اضافہ موجودہ دور کا بڑا چیلنج بن کر سامنے آئے گا، بچوں، نوجوان نسل کو عالمی حدت کے منفی اثرات سے آگاہ کرنا ہوگا، صنعتوں میں اضافہ، درختوں میں کمی عالمی حدت کی بڑی وجہ ہے۔

    صدر مملکت نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل پاکستانی ثقافت کی دنیا بھر میں سفیر ہے، 2008 زلزلے کے بعد نوجوانوں نے امدادی کاموں میں کردار ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے کی خرابیوں کی بجائے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

  • وزیر اعظم عمران خان نے آزادیٔ کشمیر کا پیڑ لگا دیا

    وزیر اعظم عمران خان نے آزادیٔ کشمیر کا پیڑ لگا دیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر اسلام آباد میں ’کشمیر فریڈم ٹری‘ کے نام سے ایک پودا لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری یوم سیاہ منا رہے ہیں، اس موقع پر کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں کشمیر کی آزادی کے نام پر خصوصی پودا لگایا۔

    پودے کو ’آزادیٔ کشمیر کا پیڑ‘ کا نام دیا گیا ہے، وزیر اعظم نے اپنے ہاتھوں سے پودا لگایا، پھر اسے پانی بھی دیا، بعد ازاں خصوصی دعا بھی کی۔

    وزیر اعظم کشمیر فریڈم ٹری لگانے کے بعد دعا کر رہے ہیں

    بتایا گیا کہ کشمیر فریڈم ٹری کا مقصد کشمیری بہن بھائیوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ کشمیر کی آزادی قریب ہے، پاکستان ان کے دکھ درد میں شریک ہے، اور ان کی آزادی کے لیے ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

    واضح رہے کہ آج جموں و کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 72 سال مکمل ہو گئے ہیں، پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری یوم سیاہ منا رہے ہیں۔

    تازہ ترین:  پاکستان ہر فورم پر کشمیریوں کا ساتھ دے گا: وزیر اعظم عمران خان

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے قوم اور کشمیریوں کے لیے خصوصی ویڈیو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج وہ سیاہ دن ہے جب بھارتی افواج کشمیر میں اتریں، اقوام متحدہ نے فیصلہ کیا تھا کہ کشمیر کے لوگوں کو فیصلے کا حق دیا جائے، لیکن کشمیریوں کے ساتھ دھوکا کیا گیا۔

    وزیر اعظم نے کہا کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کشمیریوں کے لیے ہمیں ہتھیار اٹھا لینے چاہئیں، ہتھیار اٹھانے کی بات کرنے والے کشمیریوں سے دشمنی کر رہے ہیں، ہم نے کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت اور مدد کرنی ہے، مودی کسی بھی واقعے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے، مودی عالمی سطح پر کسی بھی واقعے کی بنیاد پر پروپیگنڈا کرے گا۔

  • ایمازون جنگل کی ہولناک آتشزدگی میں طویل ترین درخت کیسے محفوظ رہے؟

    ایمازون جنگل کی ہولناک آتشزدگی میں طویل ترین درخت کیسے محفوظ رہے؟

    زمین کے پھیپھڑوں کی حیثیت رکھنے والے برازیل کے بارانی جنگلات ایمازون میں لگنے والی آگ نے پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کردیا تھا، تاہم حال ہی میں ایک نئی دریافت نے ماہرین میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔

    برازیلی اور برطانوی سائنسدانوں کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں سامنے آیا کہ ایمازون جنگل میں موجود طویل ترین درخت ہولناک آتشزدگی کے باوجود محفوظ رہے۔

    یہ درخت جنہیں ڈینیزیا ایکسیلا کہا جاتا ہے، 288 فٹ طویل ہوتے ہیں جبکہ ان کا قطر 5.50 میٹر ہوتا ہے۔

    ماہرین نے ان کی موجودگی ایریل سینسرز کے ذریعے کی جانے والی تحقیق کے دوران دریافت کی جو آتشزدگی کے بعد جنگلات کی تباہی کا جائزہ لینے کے لیے کی جارہی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ آتشزدگی سے ہونے والے نقصانات کے بعد ان درختوں کی دریافت ایک خوش آئند بات ہے۔ یہ درخت جنگل کے اس حصے میں موجود تھے جو آگ کی پہنچ سے دور تھا۔

    اس وقت دنیا کے طویل ترین درخت امریکی ریاست کیلی فورنیا کے ریڈ ووڈز کو قرار دیا جاتا ہے جو 379 فٹ طویل ہوتے ہیں، تاہم ڈینیزیا ایکسیلا ایمازون میں پائے جانے والے طویل ترین درخت ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس برازیل کے جنگل میں 78 ہزار 383 مرتبہ آگ لگنے کے واقعات پیش آئے جو 2013 کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔

    اگست 2019 میں لگنے والی آگ 2 ہفتے تک جاری رہی، ابتدائی اندازوں کے مطابق صرف 2019 میں ہونے والی آتشزدگیوں سے ایمازون کے 906 ہزار ہیکٹر پر موجود درخت جل کر خا ک ہوگئے ہیں۔

  • دفتر میں روزانہ اپنی ڈیسک پر لنچ کرنے کا نقصان

    دفتر میں روزانہ اپنی ڈیسک پر لنچ کرنے کا نقصان

    کیا آپ اپنے دفتر میں روزانہ اپنی ڈیسک پر کھانا کھاتے ہیں اور شاذ ہی کہیں باہر کھانے جاتے ہیں؟ تو پھر آپ کی زندگی کی بے اطمینانی اور ناخوشی کا ایک اہم سبب یہی ہے۔

    یونیورسٹی آف سسکیس میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ملازمین کا روزانہ اپنی ڈیسک پر بیٹھ کر لنچ کرنا انہیں اپنے کام کے حوالے سے بوریت کا شکار کردیتا ہے۔

    اس کا یہ مطلب نہیں کہ روزانہ کہیں باہر، کسی ریستوران میں جا کر کھانا کھایا جائے۔ دراصل اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی کھلی جگہ، تازہ ہوا میں مثلاً کسی پارک یا ساحل سمندر پر بیٹھ کر لنچ کرنا آپ کو اپنی ملازمت سمیت زندگی کے دیگر معاملت میں بھی مطمئن بنا سکتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے متعدد دفتری ملازمین کے کھانے کے معمول اور ان کے رویے کی جانچ کی۔ ماہرین نے دیکھا کہ روزانہ اپنی ڈیسک پر یا دفتر کے کیفے میں بیٹھ کر کھانا کھانے والے افراد میں ذہنی تناؤ کی سطح بلند تھی۔

    اس کے برعکس وہ افراد جنہوں نے کھلی فضا سے لطف اندوز ہوتے ہوئے کھانا کھایا، ان میں خوشی کے جذبات پیدا ہوئے جبکہ زندگی کے مختلف معاملات کے حوالے سے ان کا مثبت نقطہ نظر سامنے آیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دراصل فطرت سے ہمارے اس ٹوٹے ہوئے تعلق کی طرف اشارہ ہے جس کی وجہ سے ہم بے شمار مسائل میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

    فطرت سے باقاعدہ تعلق رکھنا، کھلی فضا میں چہل قدمی، ساحل سمندر پر جانا یا پہاڑوں اور درختوں کے درمیان وقت گزارنا ہمیں بے شمار دماغی مسائل سے بچا سکتا ہے جس میں سر فہرست ڈپریشن سے نجات اور خوشی کا حصول ہے۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ دفاتر میں لنچ کے اوقات میں ملازمین کو باہر جانے کی اجازت دینی چاہیئے۔ اس سے ان کی تخلیقی صلاحیت اور کام کرنے کی رفتار اور معیار میں اضافہ ہوگا۔

  • امریکی رفع حاجت کے لیے پانی کی جگہ ٹوائلٹ پیپر کیوں استعمال کرتے ہیں؟

    امریکی رفع حاجت کے لیے پانی کی جگہ ٹوائلٹ پیپر کیوں استعمال کرتے ہیں؟

    دنیا بھر میں بیت الخلا میں رفع حاجت کے لیے پانی کا مناسب انتظام موجود ہوتا ہے، پاکستان سمیت متعدد ممالک میں پانی کے بغیر باتھ روم جانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

    اس مقصد کے لیے لوٹے یا دوسرے نالی دار برتن، ہینڈ شاورز یا بیڈیٹ (جو ایک نالی کی شکل میں کموڈ سے ہی منسلک ہوتی ہے) کا استعمال عام ہے۔ تاہم امریکا میں ہمیشہ سے رفع حاجت کے بعد صرف ٹوائلٹ پیپر کو ہی کافی سمجھا جاتا ہے۔

    سوال یہ ہے کہ امریکی اس مقصد کے لیے پانی کا استعمال کیوں نہیں کرتے؟

    بیت الخلا میں رفع حاجت کے لیے بیڈیٹ سب سے پہلے فرانس میں متعارف کروائے گئے۔ بیڈیٹ بھی ایک فرانسیسی لفظ ہے جس کا مطلب ہے پونی یا چھوٹا گھوڑا۔ یہ بیڈیٹس پہلی بار فرانس میں 1700 عیسوی میں استعمال کیے گئے۔

    اس سے قبل بھی وہاں رفع حاجت کے لیے پانی استعمال کیا جاتا تھا تاہم بیڈیٹ متعارف ہونے کے بعد یہ کام آسان ہوگیا۔ ابتدا میں بیڈیٹ صرف اونچے گھرانوں میں استعمال کیا جاتا تھا تاہم 1900 عیسوی تک یہ ہر کموڈ کا باقاعدہ حصہ بن گیا۔

    یہاں سے یہ بقیہ یورپ اور پھر پوری دنیا میں پھیلا لیکن امریکیوں نے اسے نہیں اپنایا۔ امریکیوں کا اس سے پہلا تعارف جنگ عظیم دوئم کے دوران ہوا جب انہوں نے یورپی قحبہ خانوں میں اسے دیکھا، چنانچہ وہ اسے صرف فحش مقامات پر استعمال کی جانے والی شے سمجھنے لگے۔

    سنہ 1960 میں آرنلڈ کوہن نامی شخص نے امریکن بیڈیٹ کمپنی کی بنیاد ڈال کر اسے امریکا میں بھی رائج کرنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا۔ امریکیوں کے ذہن میں بیڈیٹ کے بارے میں پرانے خیالات ابھی زندہ تھے۔

    اس کے علاوہ امریکی بچپن سے ٹوائلٹ پیپر استعمال کرنے کے عادی تھے چانچہ وہ اپنی اس عادت کو بدل نہیں سکتے تھے۔

    اسی وقت جاپان میں بیڈیٹ کو جدید انداز سے پیش کیا جارہا تھا۔ ٹوٹو نامی جاپانی کمپنی نے ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے الیکٹرک بیڈٹ متعارف کروا دیے تھے۔

    اب سوال یہ ہے کہ امریکی بیت الخلا میں پانی کے استعمال سے اس قدر گریزاں کیوں ہیں؟

    اس کی بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ امریکا میں تعمیر کیے جانے والے باتھ رومز میں جگہ کی کمی ہوتی ہے لہٰذا اس میں کوئی اضافی پلمبنگ نہیں کی جاسکتی۔

    اس کے علاوہ امریکیوں کی ٹوائلٹ رول کی عادت بھی اس کی بڑی وجہ ہے جس کے بغیر وہ خود کو ادھورا سمجھتے ہیں۔ اب بھی امریکا میں کئی لوگوں کو علم ہی نہیں کہ رفع حاجت کے لیے ٹوائلٹ پیپر کے علاوہ بھی کوئی متبادل طریقہ ہے۔

    امریکیوں کی یہ عادت ماحول کے لیے بھی خاصی نقصان دہ ہے۔ ایک ٹوائلٹ رول بنانے کے لیے 37 گیلن پانی استعمال کیا جاتا ہے، اس کے برعکس ایک بیڈیٹ شاور میں ایک گیلن پانی کا صرف آٹھواں حصہ استعمال ہوتا ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق امریکا میں روزانہ 3 کروڑ 40 لاکھ ٹوائلٹ پیپر استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ ایک امریکی کے پوری زندگی کے ٹوائلٹ پیپر کے لیے 384 درخت کاٹے جاتے ہیں۔

    اس ضمن میں ایک تجویز ویٹ وائپس کی بھی پیش کی جاسکتی ہے کہ وہ اس کا متبادل ہوسکتے ہیں، تاہم ایسا ہرگز نہیں۔ ویٹ وائپس کا مستقل استعمال جلد پر خارش اور ریشز پیدا کرسکتا ہے۔ یہ وائپس سیوریج کے لیے بھی خطرہ ہیں جو گٹر لائنز میں پھنس جاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق رفع حاجت کے لیے پانی کا استعمال پیشاب کی نالی کے انفیکشن ہیمرائیڈ سمیت بے شمار بیماریوں سے تحفظ دے سکتا ہے جبکہ یہ صفائی کا بھی احساس دلاتا ہے۔

  • نئے گھر کی تعمیر کے لیے 2 درخت لگانا لازمی قرار، لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ جاری

    نئے گھر کی تعمیر کے لیے 2 درخت لگانا لازمی قرار، لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ جاری

    لاہور: ہائی کورٹ نے سرسبز پاکستان کے حوالے سے بڑا فیصلہ کیا ہے، جسٹس جواد حسن نے 78 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، نئے گھر کی تعمیر کے لیے 2 درخت لگانا لازمی ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے نئے گھر کی تعمیر کے لیے 2 درخت لگانا لازمی قرار دے دیا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا ہے کہ درخت نہ لگانے والی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے نقشے منظور نہ کیے جائیں، عدالت نے درخت کاٹنے والوں کو بھاری جرمانے کرنے کا بھی حکم جاری کیا۔

    اپنے تفصیلی حکم نامے میں عدالت نے کہا کہ درخت نہ لگانے والی فیکٹریوں کے این او سی منسوخ کیے جائیں، تمام محکموں کے افسران درخت لگانے سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کریں۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ تعلیمی اداروں، اسپتالوں، پارکنگ سمیت عوامی مقامات پر درخت لگائے جائیں، درخت لگانے اور کاٹنے کے لیے متعلقہ اتھارٹی سے رجوع لازمی ہوگا، پنجاب حکومت زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کے حوالے سے آگاہی مہم چلائے۔

    عدالت نے کہا کہ پنجاب حکومت درختوں کے حوالے سے متعلقہ قوانین پر نظر ثانی کرے، محکمہ جنگلات، پی ایچ اے (پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی) متعلقہ اداروں کو درختوں پر سہولت فراہم کریں، غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کے مستقبل کا معاملہ ہے، زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں۔ دریں اثنا، لاہور ہائی کورٹ نے درخت لگانے کے حوالے سے حکومتی پالیسی کو سراہا۔