Tag: درخت

  • برازیل نے ایمازون جنگلات کے لیے دیا جانے والا عطیہ ٹھکرا دیا

    برازیل نے ایمازون جنگلات کے لیے دیا جانے والا عطیہ ٹھکرا دیا

    پیرس: جی 7 ممالک نے برازیل میں ایمازون کے بارانی جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے اٹھارہ ملین یورو (1 کروڑ 80 لاج یورو) کی فوری امداد کی پیشکش کی تاہم برازیل نے یہ پیشکش ٹھکرا دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چلی کے صدر سباستیان پینیئرانے کہا کہ اس امداد کے علاوہ دوسرے مرحلے میں ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایمازون نامی ایک مہم بھی شروع کی جائے گی۔

    دوسری جانب برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے اسے اپنے ملک کے داخلی معاملات میں دخل اندازی سے تعبیر کیا ہے۔

    رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے ایمازون کا یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس برازیل کے جنگل میں 78 ہزار 383 مرتبہ آگ لگنے کے واقعات پیش آئے جو 2013 کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق برازیل کے جنگلات میں 72 ہزار سے زائد مرتبہ آگ لگ چکی ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے ان واقعات میں 84 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    برازیل کی نیشنل انسٹیٹوٹ فار اسپیس ریسرچ (این آئی پی ای) کے مطابق نصف آگ جس حصے میں لگی وہاں تقریباً 2 کروڑ آبادی رہائش پذیر ہے۔

    آگ سے متعلق نئے اعداد و شمار کے بعد برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے عسکری قیادت کو آتشزدگی سے نمٹنے اور خطے میں مجرمانہ کارروائیوں کے خاتمے کی اجازت بھی دے دی۔

  • ہوا کو صاف کرنے کے لیے مصنوعی درخت

    ہوا کو صاف کرنے کے لیے مصنوعی درخت

    فضا کو صاف رکھنے کے لیے درخت بے حد ضروری یں جو تازہ ہوا فراہم کرتے ہیں، تاہم میکسیکو میں فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے مصنوعی درخت بنا لیا گیا۔

    میکسیکن اسٹارٹ اپ بائیموٹیک نامی کمپنی کی طرف سے بنائے گئے اس مصنوعی درخت کے ذریعے ماحول کو آلودگی سے پاک کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔

    یہ مصنوعی درخت 368 زندہ درختوں کے برابر ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دوسرے مضر اجزا جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    یہ کاربن اور دیگر زہریلے اجزا صاف کرنے کے لیے مائیکرو الجی استعمال کرتا ہے اور آکسیجن سے بھری صاف ہوا واپس فضا میں پھینکتا ہے۔

    اب تک اس طرح کے تین درخت میکسیکو، کولمبیا اور پاناما میں نصب کیے جاچکے ہیں۔

  • ایک دن میں 35 کروڑ پودے لگانے کا عالمی ریکارڈ

    ایک دن میں 35 کروڑ پودے لگانے کا عالمی ریکارڈ

    افریقی ملک ایتھوپیا نے ایک دن میں 35 کروڑ پودے لگا کر سب سے زیادہ پودے لگانے کا عالمی ریکارڈ قائم کرلیا، اس سے قبل ایک دن میں سب سے زیادہ پودے لگانے کا ریکارڈ بھارت کے پاس تھا۔

    ایتھوپیا نے موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے تاریخ ساز قدم اٹھاتے ہوئے صرف 12 گھنٹوں میں 35 کروڑ پودے لگائے ہیں۔ اس شجر کاری مہم کا افتتاح ایتھوپین وزیر اعظم ابی احمد نے کیا۔

    ایک دن میں سب سے زیادہ پودے لگانے کا ریکارڈ اس سے قبل بھارت کے پاس تھا جس نے سنہ 2017 میں ایک دن میں ساڑھے 6 کروڑ پودے لگائے تھے۔

     

    ایتھوپیا رواں برس اکتوبر تک 4 ارب پودے لگانے کا عزم رکھتا ہے تاکہ ملک میں سبزے میں اضافہ کیا جاسکا اور کلائمٹ چینج کے نقصانات میں کمی کی جاسکے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق 19 ویں صدی کے آخر تک ایتھوپیا میں جنگلات کے رقبے میں 30 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، ملک میں موجود جنگلات کو بڑے پیمانے پر کاٹا گیا تاکہ جلانے کے لیے لکڑی اور زراعت کے لیے زمین حاصل کی جاسکے۔

    اس وقت ایتھوپیا کے 4 فیصد سے بھی کم رقبے پر جنگلات موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق جنگلات میں کمی کے باعث ایتھوپیا سمیت دیگر افریقی ممالک میں خشک سالی اور قحط کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔

  • قبضے کی زمینیں چھڑا کر ان پر درخت لگائیں گے: مشیر ماحولیات

    قبضے کی زمینیں چھڑا کر ان پر درخت لگائیں گے: مشیر ماحولیات

    اسلام آباد: مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ تمام صوبوں میں قبضے کی زمینیں خالی کرائی جا رہی ہیں، جن پر درخت لگائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیات ملک امین اسلم نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبوں میں قبضے سے چھڑائی گئی زمینوں پر درخت لگائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ 10 ملین ٹری منصوبے میں تمام صوبوں کو شامل کریں گے، وزیر اعظم کے کلین گرین پاکستان وژن کو ترویج مل رہی ہے۔

    ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے خیبر پختون خوا میں ایک ارب پودے لگائے گئے، کے پی کا بلین ٹری سونامی عالمی سطح کے منصوبوں میں شامل ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ :گھر بنانے والے ہر شہری کیلئے 2درخت لگانا لازمی قرار

    مشیر ماحولیات نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی اس طرز کے منصوبے شروع کرنے جا رہے ہیں، وزیر اعظم کی ہدات پر ماحولیاتی تحفظ کے لیے خصوصی بجٹ مختص کیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ معیشت، سماجی ترقی اور ماحولیاتی ترجیحات پائیدار ترقی کے لیے نا گزیر ہیں، ہم ماحولیات کے تحفظ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

    یاد رہے کہ مئی میں لاہور ہائی کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے نئی ہاؤسنگ سوسائیٹیز میں گھر بنانے والے ہر شہری کے لیے دو درخت لگانا لازمی قرار دے دیا تھا۔

  • ڈپریشن سے چھٹکارہ چاہتے ہیں تو شہر کو سرسبز بنائیں

    ڈپریشن سے چھٹکارہ چاہتے ہیں تو شہر کو سرسبز بنائیں

    دنیا بھر میں مختلف ذہنی امراض بے حد عام ہوگئے ہیں جن میں ڈپریشن اور ذہنی تناؤ سرفہرست ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر 3 میں سے 1 شخص ڈپریشن کا شکار ہے۔

    تاہم حال ہی میں ماہرین نے ایک تحقیق کی جس میں بتایا گیا کہ کسی شہر میں موجود سرسبز مقامات وہاں رہنے والے افراد کے ڈپریشن میں کمی کرسکتے ہیں۔

    امریکی شہر فلاڈلفیا میں کی جانے والی اس تحقیق میں شہر کے 500 مختلف مقامات پر پودے اور گھاس اگائی گئی۔ ماہرین نے دیکھا کہ سبزے نے شہریوں کی دماغی صحت پر نہایت مثبت اثرات مرتب کیے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ سرسبز پودے اور گھاس اگانے کے بعد مذکورہ مقام پر رہنے والے لوگوں میں خوشی کے عنصر میں اضافہ ہوا جبکہ ان کے ذہنی تناؤ میں کمی دیکھی گئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سرسبز مقامات ذہنی صحت کو بہتر کرنے میں نہایت مددگار ہیں۔

    اس وقت امریکا میں ہر 5 میں سے 1 شخص کسی نہ کسی ذہنی مسئلے کا شکار ہے۔ ماہرین کے مطابق شہروں کو بڑے پیمانے پر سرسبز کر کے اور درخت لگا کر شہریوں کی دماغی صحت میں بہتری کی جاسکتی ہے۔

  • درختوں کے زیر زمین نیٹ ورک کا نقشہ تیار

    درختوں کے زیر زمین نیٹ ورک کا نقشہ تیار

    آپ نے ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو یعنی ورلڈ وائیڈ ویب کے بارے میں تو ضرور سنا ہوگا، لیکن کیا آپ نے کبھی ووڈ وائیڈ ویب کا نام سنا ہے؟

    ووڈ وائیڈ ویب وہ نیٹ ورک ہے جو درختوں کو آپس میں جوڑے رکھتا ہے، یہ دراصل درختوں کی جڑوں کے درمیان اگی ہوئی فنجائی ہوتی ہے جو درختوں کے نیٹ ورک کی حیثیت رکھتی ہے۔

    یہ فنجائی مٹی سے نمکیات لے کر درختوں کو فراہم کرتی ہے جبکہ درخت غذا بنانے کے دوران جو شوگر بناتے ہیں انہیں یہ فنجائی مٹی میں جذب کردیتی ہے۔ اس نیٹ ورک کے ذریعے درخت ایک دوسرے سے نمکیات اور کیمیائی اجزا کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔

    اب ماہرین نے اس نیٹ ورک کا ایک مفصل نقشہ تیار کرلیا ہے۔ اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ اس نقشے کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی حیثیت ویسی ہی ہے جسے دماغ کے ایم آر آئی اسکین کی۔

    جس طرح دماغ کا ایم آر آئی اسکین یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ دماغ کس طرح کام کرتا ہے، اسی طرح یہ نیٹ ورک بتاتا ہے کہ جنگلات کس طرح کام کرتے ہیں اور یہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج پر کس طرح ردعمل دیں گے۔

    یہ نقشہ تیار کرنے کے لیے 70 ممالک کے 10 لاکھ سے زائد جنگلات کا مطالعہ کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ دنیا کے 60 فیصد درخت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ نقشہ بتاتا ہے کہ کس طرح کے ایکو سسٹم میں کس طرح کے درخت نشونما پاسکیں گے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں کی جانے والی شجر کاری مہمات کو مزید کامیاب بنایا جاسکے گا۔

    یہ نیٹ ورک کیا کام کرتا ہے؟

    زیر زمین درختوں کا نیٹ ورک خاصا اہمیت رکھتا ہے جو درختوں کے درمیان نمکیات اور خوراک کے تبادلے کا کام کرتا ہے۔ درخت کسی بھی مشکل صورتحال میں اسی نیٹ ورک کے ذریعے ایک دوسرے کو ہنگامی پیغامات بھی بھیجتے ہیں۔

    ان پیغامات میں درخت اپنے دیگر ساتھیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ قریب آنے والے کسی خطرے جیسے بیماری، حشرات الارض یا قحط کے خلاف اپنا دفاع مضبوط کرلیں۔

    اس نیٹ ورک کے ذریعے پھل دار اور جاندار درخت، ٹند منڈ اور سوکھے ہوئے درختوں کو نمکیات اور کاربن بھی فراہم کرتے ہیں۔

    اسی طرح اگر کبھی کوئی چھوٹا درخت، قد آور ہرے بھرے درختوں کے درمیان اس طرح چھپ جائے کہ سورج کی روشنی اس تک نہ پہنچ پائے اور وہ اپنی غذا نہ بنا سکے تو دوسرے درخت اسے غذا بھی پہنچاتے ہیں۔

    بڑے درخت اس نیٹ ورک کے ذریعے ان نو آموز درختوں کی نشونما میں بھی مدد کرتے ہیں جو ابھی پھلنا پھولنا شروع ہوئے ہوتے ہیں۔

    لیکن کیا ہوگا جب درختوں کو کاٹ دیا جائے گا؟

    اگر جنگل میں بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کردی جائے، یا موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج یا کسی قدرتی آفت کے باعث کسی مقام کا ایکو سسٹم متاثر ہوجائے تو زیر زمین قائم درختوں کا یہ پورا نیٹ ورک بھی متاثر ہوتا ہے۔

    یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی ایک تار کے کٹ جانے سے پورا مواصلاتی نظام منقطع ہوجائے۔ اس صورت میں بچ جانے والے درخت بھی زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتے اور تھوڑے عرصے بعد خشک ہو کر گر جاتے ہیں۔

  • سخت گرمی میں ان طریقوں سے اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھیں

    سخت گرمی میں ان طریقوں سے اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھیں

    دنیا بھر میں موسم گرما کی شدت اور دورانیے میں اضافہ ہورہا ہے اور مختلف علاقوں میں کئی کئی دن تک جاری رہنے والی ہیٹ ویوز شہریوں کا جینا دوبھر کردیتی ہیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ مجموعی طور پر ہماری زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے جسے گلوبل وارمنگ کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ صنعتوں اور گاڑیوں سے خارج ہونے والا زہریلا دھواں ہے جو نہ صرف ہمارے ماحول کو آلودہ کر رہا ہے بلکہ زمین کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ کر رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے شدید گرمی سے نمٹنے کے لیے شجر کاری سب سے بہترین ذریعہ ہے۔

    آج ہم آپ کو چند ایسے طریقے بتا رہے ہیں جن کے ذریعے آپ کم اور تنگ جگہ میں بھی شجر کاری کر سکتے ہیں اور اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھ سکتے ہیں۔ نتیجتاً گرمی کے دنوں میں بجلی پر پڑنے والے دباؤ میں کمی آئے گی اور آپ کا گھر قدرتی طور پر ٹھنڈا رہے گا۔

    سرسبز چھت

    اگر آپ ایک چھت کے مالک ہیں تو آپ کی چھت شجر کاری کے لیے بہترین جگہ ہے۔ چھت کی پوری فرش پر کھاد بچھا کر اس پر گھاس اور مختلف اقسام کے پودے اگائے جاسکتے ہیں۔

    سرسبز چھت گھر کی دیواروں کو بھی ٹھنڈا رکھے گی اور آپ کے گھر کا ماحول نہایت پرسکون رہے گا۔

    عمودی باغبانی

    کیا آپ جانتے ہیں آپ اپنے گھر کی دیواروں پر بھی پودے اگا سکتے ہیں؟ یہ طریقہ عمودی باغبانی کہلاتا ہے۔

    عمودی باغبانی کا تصور چند عشروں قبل ہی پرانا ہے جس میں زمین کے بجائے دیواروں پر باغبانی کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے عمارت کی دیوار سے ذرا سے فاصلے پر مختلف سہاروں کے ذریعہ پودے اگائے جاتے ہیں جو نشونما پا کر دیوار کو ڈھانپ لیتے ہیں۔

    علاوہ ازیں دیواروں کو کھود کر ان کے اندر کھاد اور بیج وغیرہ ڈالے جاتے ہیں جس کے بعد وہاں سے پودے اگ آتے ہیں۔ یہ طریقہ گھر کی اندرونی اور بیرونی دونوں دیواروں پر استعمال ہوسکتا ہے۔

    بوتلوں میں پودے اگائیں

    پلاسٹک کی خالی بوتلوں کو پھینک کر اپنے شہر کے کچرے میں اضافہ کرنے کے بجائے ان میں بھی کھاد بھر کر باغبانی کی جاسکتی ہے۔

    بے کار اشیا کو استعمال میں لائیں

    گھر میں خالی ہونے والے ڈبے، کنٹینر، ٹوٹ جانے والے برتن بھی گملے کی جگہ استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

  • عالمی یوم ارض: زمین کی مختلف انواع انسان کی بقا کی ضامن

    عالمی یوم ارض: زمین کی مختلف انواع انسان کی بقا کی ضامن

    دنیا بھر میں آج ہماری زمین کے تحفظ اور اس سے محبت کا شعور اجاگر کرنے کے لیے عالمی یوم ارض یعنی زمین کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    عالمی یوم ارض سب سے پہلے سنہ 1970 میں منایا گیا۔ یہ وہ دور تھا جب تحفظ ماحولیات کے بارے میں آہستہ آہستہ شعور اجاگر ہو رہا تھا اور لوگ فضائی آلودگی اور دیگر ماحولیاتی خطرات کا بغور مشاہدہ کر رہے تھے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے ’پروٹیکٹ اور اسپیشیز‘ یعنی مختلف انواع کا تحفظ۔

    انسانوں کی صنعتی ترقی اور ماحولیاتی وسائل کے بے دریغ استعمال نے اس وقت زمین پر رہنے والے ہر جاندار کی زندگی داؤ پر لگا دی ہے، چاہے وہ مختلف جانور ہوں یا درخت اور پودے۔

    زمین پر موجود تمام جانوروں اور پودوں کی موجودگی اس زمین اور خود انسانوں کے لیے نہایت ضروری ہے۔ کسی ایک جانور یا پودے کی نسل بھی اگر خاتمے کو پہنچی تو اس سے پوری زمین کی خوراک کا دائرہ (فوڈ سائیکل) متاثر ہوگا اور انسانوں سمیت زمین پر موجود تمام جانداروں پر بدترین منفی اثر پڑے گا۔

    کچھ عرصہ قبل لندن کی زولوجیکل سوسائٹی اور تحفظ جنگلی حیات کی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ سنہ 1970 سے 2012 تک دنیا بھر میں موجود مختلف جانوروں کی آبادی میں 58 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔

    ان کے علاوہ بھی جانوروں کی کئی اقسام معدومی کے خطرے کا شکار ہیں۔ ماہرین کے مطابق معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں میں پہاڑوں، جنگلوں، دریاؤں، سمندروں سمیت ہر مقام کے جانور اور ہاتھی، گوریلا سے لے کر گدھ تک شامل ہیں۔

    یہی صورتحال درختوں اور جنگلات کی ہے، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 1 کروڑ 87 لاکھ ایکڑ رقبے پر مشتمل جنگلات کاٹ دیے جاتے ہیں۔

    عظیم معدومی

    ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین پر ایک اور عظیم معدومی کا وقت تیزی سے قریب آتا جارہا ہے اور اس کی رفتار ہمارے گمان سے بھی تیز ہے۔

    عظیم معدومی ایک ایسا عمل ہے جو کسی تباہ کن آفت یا زمینی و جغرافیائی عوامل کی وجہ سے رونما ہوتی ہے اور اس کے بعد زمین سے جانداروں کی 60 فیصد سے زائد آبادی ختم ہوجاتی ہے۔ بچ جانے والی حیاتیات اس قابل نہیں ہوتی کہ ہھر سے اپنی نسل میں اضافہ کرسکے۔

    زمین پر اب تک 5 عظیم معدومیاں رونما ہوچکی ہیں۔ سب سے خوفناک معدومی 25 کروڑ سال قبل واقع ہوئی جب زمین کی 96 فیصد آبی اور 70 فیصد زمینی حیات صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔

    آخری معدومی اب سے ساڑھے 6 کروڑ سال قبل رونما ہوئی جس میں ڈائنوسارز سمیت زمین کی ایک تہائی حیاتیات ختم ہوگئی۔

    ماہرین کے مطابق ہم انسان جس خود غرضانہ طریقے سے صرف اپنے لیے زمین اور اس کے وسائل کو استعمال کر رہے ہیں، قوی امید ہے کہ زمین سے جنگلی حیات اور دیگر انواع کا خاتمہ ہوجائے، لیکن یہاں یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ اتمام انواع ہی انسان کی بقا کی ضانت ہیں اور ان انواع کا خاتمے کے بعد انسان کی بقا کی امید رکھنا خام خیالی ہے۔

  • ساحلی علاقوں میں پاک بحریہ کی شجر کاری مہم کا آغاز

    ساحلی علاقوں میں پاک بحریہ کی شجر کاری مہم کا آغاز

    کراچی: پاک بحریہ کے زیر اہتمام ساحلی علاقوں میں شجر کاری مہم 2019 کا آغاز کردیا گیا۔ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں اب تک 4 ملین مینگرووز کے پودے اگا چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بحریہ کے زیر اہتمام ساحلی علاقوں میں شجر کاری مہم 2019 کا آغاز کردیا گیا۔ اس موقع پر پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ مینگرووز شجر کاری مہم فطرت سے تعلق مضبوط کرنے کا سنہری موقع ہے۔

    نیول چیف کا کہنا تھا کہ مینگرووز کے جنگلات مختلف النوع آبی حیات بشمول مچھلیوں، کیکڑے، جھینگوں، سمندر میں رہنے والے دیگر جانداروں، پودوں اور حیاتیات کے لیے مسکن اور خوراک مہیا کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان کے ’صاف اور سر سبز پاکستان‘ اقدام اور قومی فریضے کی ادائیگی کے ضمن میں پاک بحریہ گزشتہ تین سالوں سے مینگرووز شجر کاری مہم شروع کیے ہوئے ہے۔

    مزید پڑھیں: سمندری طوفانوں کے راستے میں مزاحم تیمر

    ان کا کہنا تھا کہ پاک بحریہ سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں اب تک 4 ملین مینگرووز کے پودے اگا چکی ہے۔ جنگلات میں کمی سے سر سبز دنیا کو فروغ دینے کی کاوشیں متاثر ہوتی ہیں جو کہ قدرتی ماحول میں تشویش ناک عدم توازن کی وجہ بھی ہے۔ اسی طرح گزشتہ دو عشروں کے دوران پاکستان میں جنگلات اور مینگرووز میں پریشان کن حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

    ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے مزید کہا کہ مینگرووز میں کمی نہ صرف ساحلی جانداروں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے بلکہ ساحلوں پر مقیم انسانوں کے ذریعہ معاش میں بھی کمی کا باعث بنتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ متعلقہ اداروں کے اقدامات اور زیرک پالیسیوں کے ذریعے جنگلات میں واقع ہونے والی کمی کو روکا جائے اور ان کی افزائش پر توجہ دی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ مینگرووز موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے ساحلی خطرات پر منفی اثرات کو روکنے میں بھی مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔ مینگرووز کی افادیت کا ادراک کرتے ہوئے ساحلی علاقوں کی حفاظت میں اہم شراکت دار کی حیثیت سے پاک بحریہ نے ساحل کے ساتھ ساتھ مینگرووز کے جنگلات کو بچانے کے لیے نمایاں اقدامات کیے ہیں۔

    نیول چیف کا مزید کہنا تھا کہ میں امید کرتا ہوں کہ مینگرووز شجر کاری کی یہ مہم مینگرووز کی حفاظت کی اہمیت کے سلسلے میں آگہی کے فروغ اور ملک میں مینگرووز کے جنگلات کو وسعت دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

  • مرطوب علاقوں میں اگنے والا دنیا کا طویل القامت درخت دریافت

    مرطوب علاقوں میں اگنے والا دنیا کا طویل القامت درخت دریافت

    لندن: برطانیہ اور ملیشیا کے سائنس دانوں نے کہا ہے کہ انھوں نے مرطوب علاقوں (ٹراپیکل خطے) میں اگنے والا دنیا کا طویل القامت درخت دریافت کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق اس درخت کی لمبائی 100 میٹر (328فٹ) ہے، پیلے رنگ کا یہ قد آور درخت گزشتہ برس یونیورسٹی آف ناٹنگھم کی ایک ٹیم نے بورنیو کے جنگلات میں دریافت کیا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے اس درخت کی لمبائی کی تصدیق کے لیے تھری ڈی سکینز کے ساتھ ساتھ ڈرون فلائیٹ بھی لی ہیں۔

    یہ طویل القامت درخت ملیشیا کی ریاست سابا کے علاقے دانم ویلی سے دریافت کیا گیا۔ اس درخت کو مینارا کا نام دیا گیا ، جو ملایا زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی ہیں مینار۔

    مزید پڑھیں: ہر 10 مر لے کے گھر میں ایک درخت لازمی قرار دینے کی منصوبہ بندی

    مقامی کوہ پیما اندنگ جامی نے فیتے کے ذریعے درخت کی لمبائی ماپی ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک خوفناک اور تیز ہوا سے مقابلہ کرنے والی چڑھائی تھی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ لیکن ایمان داری سے کہوں، تو بلندی سے نظارہ ناقابل یقین تھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس کے علاوہ کیا کہو، مگر بہت، بہت حیرت انگیز منظر ہے.