Tag: درخواست خارج

  • بھارتی عدالت کا معتصبانہ فیصلہ، ترک کمپنی ’سیلیبی‘ کی درخواست خارج کردی

    بھارتی عدالت کا معتصبانہ فیصلہ، ترک کمپنی ’سیلیبی‘ کی درخواست خارج کردی

    ترکیہ سے تعلق رکھنے والی ایئرپورٹ سروس کمپنی ’سیلیبی‘ کیخلاف معتصبانہ فیصلہ دیتے ہوئے بھارتی عدالت نے اس کی درخواست کو خارج کردیا۔

    معروف ایوی ایشن کمپنی ’سیلیبی ایئرپورٹ سروسز انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ‘ کو بھارتی عدالت سے بھی ریلیف نہ مل سکا، ہوابازی کی کمپنی سیلیبی کی درخواست کو عدالت نے خارج کردیا جس میں قومی سلامتی کی بنیاد پر اس کے سیکورٹی کلیئرنس کو رد کرنے کے حکومتی فیصلے کو چیلنج پیش کیا گیا تھا۔

    دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے روز سیلیبی ایئرپورٹ سروسز انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کی بھارت میں اپنی خدمات جاری رکھنے کے حوالے سے دخواست کو خارج کرنے کا فیصلہ سنایا۔

    جسٹس سچن دتہ نے سیلیبی ایئرپورٹ سروسز انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ اور سیلبی دہلی کارگو ٹرمینل مینجمنٹ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے داخل درخواستوں کو خارج کردیا۔

    دونوں کمپنیاں کئی بھارتی ایئرپورٹس پر گراؤنڈ ہینڈلنگ اور کارگو آپریشن کی خدمات سرانجام دیتی تھیں۔ ان کی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ نے 23 مئی کو اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج پیر کو سنایا گیا ہے۔

    بھارتی ہوابازی سیکیورٹی ریگولیٹر، بیورو آف سول ایویشن سیکیورٹی (بی سی اے ایس) نے قومی سلامتی مفادات کا حوالہ دیتے ہوئے 15 مئی کو سیلیبی کی سیکیورٹی منظوری واپس لے لی تھی۔

    حالیہ پاک بھارت جنگ میں ترکیہ کی جانب سے پاکستان کی کھل کر حمایت کرنے اور بھارتی حملوں کی مذمت کرنے کے کچھ دنوں بعد بھارتی حکام کی طرف سے یہ فیصلہ آیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/turkey-celebi-sues-india-over-vague-clearance-pullback/

  • ملک میں اسلامی صدارتی نظام کے نفاذ کی درخواست خارج

    ملک میں اسلامی صدارتی نظام کے نفاذ کی درخواست خارج

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ملک میں اسلامی صدارتی نظام کے نفاذ کی درخواست خارج کردی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے آرٹیکل 227 کے مطابق کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بن سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ملک میں اسلامی صدارتی نظام کے نفاذ کی درخواست خارج کردی، درخواست گزار نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی صدارتی نظام کانفاذ چاہتے ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے درخواست گزار سے مکالمے میں کہا کہ ہم بھی اسلامی نظام چاہتے ہیں،پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت ہے، آپ ایسا کریں پاکستان کا آئین پڑھیں، دستور کی کتاب کارنگ بھی سبز ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین کا آغاز اللہ کے ذکر سے ہوتا ہے،قرآن پاک کا آئین میں ذکر ہے، آرٹیکل 227کےمطابق کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بن سکتا۔

    چیف جسٹس نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو ان باتوں سے اختلاف ہے، کیا آپ صدارتی نظام میں صدر بننا چاہتے ہیں، آپ کیوں تمام اختیارات فرد واحد کو دینے کیلئے صدارتی نظام چاہتے ہیں، آپ جوپڑھ رہیں وہ وہ آئین پاکستان نہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مجھےآئین پاکستان کا مطالعہ کرنے کی مہلت دے دیں، جس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ ہم یہ درخواست خارج کر دیتےہیں، آپ آئین پڑھ لیں پھر اگر آپ کو لگے تو نئی درخواست دائر کر دیجیے گا۔

  • عزیربلوچ کی فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج

    عزیربلوچ کی فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے لیاری گینگ وارکا سرغنہ عزیربلوچ کی فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج کردی، عزیزبلوچ نے فوجی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد روکنے کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لیاری گینگ وارکا سرغنہ عزیربلوچ کی فوجی عدالت کےفیصلےکےخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، درخواست گزارکے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    سرکاری وکیل نے کہا درخواست قابل سماعت نہیں ہے ، فوجی عدالتوں کےفیصلےکےخلاف اپیل سپریم کورٹ میں کی جاسکتی ہے۔

    جس پر عدالت نے لیاری گینگ وارکا سرغنہ عزیربلوچ کی فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج کردی ، درخواست عزیر بلوچ کےوکیل کی عدم حاضری کےسبب خارج کی گئی۔

    عزیزبلوچ نے درخواست میں فوجی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد روکنے کی استدعا کی تھی ، جس پر عدالت نےوکیل کودرخواست قابل سماعت ہونے پردلائل کی ہدایت کی تھی۔

    یاد رہے اپریل 2017 میں پاک فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔

  • ایران میں پھنسے زائرین کو پاکستان واپس لانے کی درخواست خارج

    ایران میں پھنسے زائرین کو پاکستان واپس لانے کی درخواست خارج

    اسلام آباد : ہائی کورٹ نے ایران میں پھنسے زائرین کو پاکستان واپس لانے کے لئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی اور کہا موجودہ حالات میں عدالت کسی بھی تنازعے میں نہیں پڑےگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایران میں پھنسےزائرین کو واپس لانے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی ۔

    وکیل نے بتایا ایران میں ہزاروں پاکستانی پھنسےہیں،انکےویزے بھی ختم ہو چکے ہیں  ، جس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ یہ عالمی مسئلہ ہے، عدالت ان میں مداخلت نہیں کرسکتی،  متعلقہ فورم سےرجوع کریں یہ اخذنہ کریں کہ حکومت کچھ نہیں کررہی۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے استفسارکیا کیا درخواست گزارنے وزارت خارجہ سے رابطہ کیا ؟یہ معاملہ پارلیمنٹ، وزارت خارجہ کا ہے، عدالتوں کا نہیں،  موجودہ حالات میں عدالت کسی بھی تنازعے میں نہیں پڑے گی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایران میں پھنسے زائرین کو پاکستان واپس لانے کے لئے درخواست خارج کردی۔

  • صوبائی وزیر  عبدالعلیم خان کی نااہلی کی درخواست مسترد

    صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی نااہلی کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی نااہلی کی درخواست خارج کردی، نااہلی کی درخواست پر فیصلہ 21 جنوری کو محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ جسٹس چوہدری اقبال نے علیم خان کی اہلیت کے خلاف ن لیگی امیدوار رانا احسن کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے علیم خان کی نااہلی کی درخواست خارج کردی۔

    درخواست گزار ن لیگی امیدوار رانا احسن نے موقف اختیار کیا تھا کہ علیم خان نے الیکشن لڑتے وقت اثاثوں کے متعلق حقائق چھپائے۔ ان کے خلاف نیب میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔ وہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ کے بھی نادہندہ ہیں۔ ٹربیونل انہیں پی پی 158 سے نااہل قرار دے۔

    وکیل علیم خان نے کہا کہ ان کے موکل نے کاغذات نامزدگی میں تمام حقائق ظاہر کئے۔ جس میں اندرون اور بیرون ملک تمام اثاثوں کی تفصیلات موجود ہیں۔ آف شور کمپنیز سے متعلق بھی علیم خان نے حقائق واضح کیے۔ درخواست سیاسی انتقامی کاروائی ہے , خارج کی جائے۔

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ میں ہی ن لیگ کے امیدوار احسن شرافت کی جانب سے نااہلی درخواست پر سنیئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو جواب داخل کرانے کیلئے آخری مہلت دی تھی۔

    مزید پڑھیں : نااہلی کی درخواست، علیم خان کو جواب داخل کرنے کے لیے آخری مہلت

    خیال رہے اگست 2018 میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کوشواہد فراہم کر چکا ہوں، ایسی کوئی جائیداد نہیں، جو ڈکلیئر نہ کی ہو، عمران خان کے ساتھ مل کرتبدیلی کی جنگ لڑرہا تھا، میں بیرون ملک اثاثوں کی منی ٹریل دی، اپنے چاروں فلیٹس کے دستاویزات دیے۔

    علیم خان کا کہنا تھا کہ میرے پاس 11 سال سے کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، جب میں حکومت میں ہی نہیں تو کرپشن کیسے کر سکتا ہوں، نیب جب بھی بلائے گا، ضرور پیش ہوں گا۔

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو تحریک انصاف کے رہنما علیم خان سے آف شور کمپنیوں سے متعلق تحقیقات کر رہی ہے، اس سلسلے میں انھیں تین بار طلب بھی کیا جا چکا ہے۔

  • سپریم  کورٹ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست خارج کردی

    سپریم کورٹ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست خارج کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف نا اہلی کی درخواست غیر موثر ہونے درخواست گزار کی جانب سے واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کسی اور فورم میں جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں، جس اسمبلی مدت میں نااہلی کی درخواست دائر کی گئی وہ ختم ہو چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل پینچ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ عام انتخابات کے دوران عمران خان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے، عمران خان آرٹیکل 62 کے تحت اہل نہیں، درخواست میں صادق اور آمین نہ ہونے کی بنیاد پر عمران خان کی تاحیات نااہلی مانگی گئی تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کسی اور فورم میں جانا چاہیں تو جاسکتے ہیں، جس اسمبلی مدت میں نااہلی کی درخواست دائر کی گئی وہ ختم ہو چکی ہے، گزشتہ اسمبلی اپنی معیاد پوری کر چکی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا یہ درخواست تو پہلے ہی غیر موثر ہو چکی ہے کسی اور قانونی فورم سے رجوع کرنے کا اپ کو مکمل اختیار حاصل یے۔

    عدالت نے درخواست غیرموثر ہونے اور درخواستگزار کی جانب سے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کر دی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ان کی درخواست میں ایک معاملہ اب بھی متعلقہ ہے، لیکن وہ درخواست پر اصرار نہیں کریں گے، ہم نے اسی نوعیت کا ایک مقدمہ ہائیکورٹ میں دائر کر رکھا ہے۔

    یاد رہے 20 ستمبر کو سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کو سماعت کے لئے مقرر کیا تھا، درخواست مسلم لیگ(ن) کے رہنما دانیال چوہدری نے 2017 میں دائر کی تھی۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست سماعت کیلئے مقرر

    خیال رہے قومی اسمبلی سے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد 18 اگست کو عمران خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ، صدر مملکت ممنون حسین نے حلف لیا تھا۔

    بطور منتخب وزیر اعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ سب سے پہلے احتساب ہوگا، قوم کا مستقبل برباد کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا، مجھے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں پالا، اپنے پیروں پر یہاں پہنچا ہوں۔ کرکٹ کی 250 سالہ تاریخ کا واحد کپتان ہوں جو نیوٹرل امپائر لایا۔

    واضح رہے کہ25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے واضح اکثریت حاصل کی تھی۔

  • نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج

    نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی، جسٹس میاں گل حسن کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی الزام تراشی کوچھوڑدیں، پاکستانی عوام کوفیصلہ کرنے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ پر مشتمل جسٹس اطہرمن اللہ ،میاں گل حسن نے نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دئے کہ جب کوئی کیس زیرسماعت ہوتوکوئی بات یاتبصرہ نہیں کیاجاسکتا، نوازشریف کی الزام تراشی کوچھوڑدیں، پاکستانی عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔

    جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ نوازشریف نے عدالت سے متعلق کیا کہا ہے، جس پر مخدوم نیازانقلابی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ نوازشریف نےکہاطاقت اورعدلیہ کا گٹھ جوڑ توڑنا ہوگا، نوازشریف کے جملے میں عدلیہ کالفظ استعمال ہوا ہے، مجھے مکمل طور پر سن کر فیصلہ کیا جائے

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔

    خیال رہے نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خرم نواز گنڈا پور کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آمدن سے زائد اثاثے: اسحاق ڈارکی درخواست خارج، احتساب عدالت کا حکم برقرار

    آمدن سے زائد اثاثے: اسحاق ڈارکی درخواست خارج، احتساب عدالت کا حکم برقرار

    اسلام آباد : آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں عدالت نے اسحاق ڈار کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کا حکم برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کیخلاف آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا ہے۔

    اسلام آباد ڈویژن بینچ میں جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، صدر نیشنل بینک کی جانب سےحشمت حبیب ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے اسحاق ڈار کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی، اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد کرنے کا احتساب عدالت کا حکم برقرار رکھا گیا ہے۔

    یا د رہے کہ احتساب عدالت نے ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد کی تھی ،جس کیخلاف صدر نیشنل بینک سعید احمد خان نے احتساب عدالت کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔

    یاد رہے کہ 26 فروری کو احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تمام ملزمان کو 28 فروری کو طلب کیا تھا، گزشتہ ماہ 23 فروری کو نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ اسحاق ڈار کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار

    علاوہ ازیں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل ہوگی، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کیس کی سماعت کریں گے، اس موقع پر نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدرعدالت میں پیش ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہرشخص کوفیصلے پر تنقید کا حق حاصل ہے، نوازشریف نے کوئی حد پار نہیں کی،چیف جسٹس

    ہرشخص کوفیصلے پر تنقید کا حق حاصل ہے، نوازشریف نے کوئی حد پار نہیں کی،چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، سعد رفیق اور دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ہرشخص کو فیصلے پر تنقید کاحق حاصل ہے، نوازشریف نے حد سے تجاوز نہیں کیا مگر کہیں اور حد کراس کی توہم دیکھ لیں گے۔

    تفصیالت کے مطاطق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم نوازشریف ، خواجہ سعد رفیق اور دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک سیاسی بیان ہے اور قانون کےمطابق عدالتی فیصلوں پر ہر آدمی کو تبصرہ کرنے کاحق حاصل ہے۔

    درخواست گزار احسن الدین نے کہا کہ عدالتی تحمل کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ درگزر کرنا اور عدالتی تحمل بھی کوئی چیز ہوتی ہے، ہمارےعدالتی تحمل کی حد آپ سے زیادہ ہے۔

     ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے جومواد ہمارے سامنے پیش کیا گیا وہ توہین عدالت ہے، اس معاملے میں نےکوئی حدپارنہیں کی، کہیں اور حد کراس کی توہم دیکھ لیں گے، اس لیے توہین عدالت کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کی تقاریر دیکھ لیں ، انھوں نے کہا کہ یہ احتساب نہیں انتقام ہے، صادق اور امین کا تماشا لگا تو معاملہ بہت دورتک جائیگا، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایسے بیانات کو ہم درگزر کررہے ہیں، کئی چیزیں اس سے بڑی ہوئی ہیں۔

    چیف جسٹس نے نواز شریف خواجہ سعد رفیق کے خلاف توہین عدالت کی تمام درخواستیں خارج کردیں۔

    خیال رہے کہ پاکستان ڈیموکرٹک اینڈجسٹس پارٹی کی جانب سےنوازشریف کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خواجہ آصف کے خلاف شیریں مزاری کی ہتک عزت کی درخواست خارج

    خواجہ آصف کے خلاف شیریں مزاری کی ہتک عزت کی درخواست خارج

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیر یں مزاری کی خواجہ آصف کے خلاف ہتک عزت کی درخواست خارج کردی۔ جسٹس اطہر من اللہ کہتے ہیں کہ آرٹیکل 69 کے تحت عدالت پارلیمنٹ کے امور میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق شیریں مزاری کے وکیل کا دلائل میں کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہا تھا۔

    جسٹس اطہر نے استفسار کیا کہ شیریں مزاری نے کس کس فورم پر انصاف طلب کیا جس پر شیریں مزاری کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو درخواست دی گئی تھی۔ اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی درخواست دی گئی مگر شنوائی نہیں ہو سکی۔

    مزید پڑھیں: خواجہ آصف بے شرم اور بے حیا انسان ہیں، شیریں مزاری

    عدالت نے دلائل کا جائزہ لینے کے بعد شیریں مزاری کی درخواست خارج کردی۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر دفاع اور پانی و بجلی خواجہ آصف نے تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کو نازیبا لفظ سے مخاطب کیا تھا جس پر اسمبلی میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی تھی۔

    دوسرے دن خواجہ آصف نے اپنے الفاظ پر معافی بھی مانگی جسے شیریں مزاری نے قطعی طور پر مسترد کردیا۔ اجلاس میں اسی معاملے پر اپوزیشن نے اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا تھا۔

    بعد ازاں شیریں مزاری نے خواجہ آصف کو دس کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھی بھیجا تھا۔ لیگل نوٹس میں کہا گیا تھا کہ خواجہ آصف نے ایوان میں جو الفاظ استعمال کیے اس سے میری بے عزتی ہوئی، خواجہ آصف نے مجھ سے معافی نہ مانگی تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کروں گی۔