Tag: درخواست ضمانت

  • شہباز گل کی درخواست ضمانت ، پولیس کو کل تک ریکارڈ پیش کرنے کا حکم

    شہباز گل کی درخواست ضمانت ، پولیس کو کل تک ریکارڈ پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کی درخواست ضمانت پر پولیس کوکل تک ریکارڈ پیش کرنے کاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں ملزم شہبازگل کی بعد ازگرفتاری درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

    سماعت ایڈیشنل سیشن طاہر عباس سپرا نے کی ، دوران سماعت ملزم شہباز گل کی جانب سے فیصل چوہدری اور سردارمصروف خان پیش ہوئے۔

    جج نے استفسار کیا تفتیشی افسرکدھرہے، ریکارڈ کہاں ہے، کیا تفتیشی کونوٹس نہیں ملا، جس پر پولیس افسر نے بتایا کہ نوٹس شام کو ملا تھا اور تفتیشی صبح کے وقت کراچی نکل گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر نے دوسرے ملزم کی گرفتاری کرنی ہے،ریکارڈ کراچی ساتھ لیکر گیا ہے، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ
    10بجےتک کا وقت دیتا ہو ں ریکارڈ یا تفتیشی پیش ہوں۔

    پولیس آفیسر نے کہا وہ کراچی سے اتنی جلدی نہیں آسکتے تو جج کا کہنا تھا کہ میں نے تو نہیں کہا تھا تفتیشی کراچی جائے، فون کریں ان کو بلائیں نہیں آتے توایس ایچ او کو بلائیں۔

    جج نے حکم دیا کہ اگر ریکارڈ نہیں آتا تو ایس ایس پی اور آئی جی اسلام آباد کو بلائیں گے۔

    وقفے کے بعد دوران سماعت وکیل ملزم نے کہا کہ تفتیشی افسر اگر آج ریکارڈ نہیں لایاتو کل صبح تک رکھ لیں، جج نے پولیس آفیسر سے استفسار کیا کہ اگر آپ کی کوئی ریزرویشن ہے تو بتا دیں۔

    پولیس افسر نے بتایا تفتیشی کل شام کو واپس پہنچے گا آپ پیر تک سماعت ملتوی کر دیں، جج نے ملزم کے وکلا سے مکالمے میں کہا کہ
    آپ تفتیشی افسر کے لیے ٹکٹ کا ارینج کر دیں تو ملزم وکیل کا کہنا تھا کہ ہم تفتیشی افسر کو ایئر لائن کا ٹکٹ دینے کے لیے تیار ہیں۔

    جج نے پولیس سے استفسار کیا آپ کو کتنے دن چاہئیں، جس پر پولیس افسر نے کہا کہ کل کا دن دےدیں پیر کو ریکارڈ پیش کر دیں گے۔

    عدالت نے پولیس کو کل تک ریکارڈ پیش کرنے کاحکم دیتے ہوئے کہا کل ریکارڈ پیش نہ کیا تو آپ کے افسران کیلئےمسئلہ بن جائے گا۔

  • سپریم کورٹ نے آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت اعتراض لگا کر واپس کر دی

    سپریم کورٹ نے آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت اعتراض لگا کر واپس کر دی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی  آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت اعتراض لگا کر واپس کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر اعتراض عائد کردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر سراج درانی کی درخواست ضمانت واپس کردی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ سےدرخواست ضمانت خارج ہونےکےبعدگرفتاری نہ دینےکااعتراض کیا تھا جب کہ درخواست گزار پرزیر دستخطی انڈر ٹیکنگ جمع نہ کرانے کا بھی اعتراض کیا۔

    گذشتہ روز آغا سراج درانی نے گرفتاری سے بچنے کیلئے سپریم کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی ،

    خیال رہے سندھ ہائیکورٹ نے سِراج درانی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی تھی ، جس کے بعد سے آغا سِراج درانی روپوش ہیں۔

    ضمانت قبل از گرفتاری منسوخی کے بعد نیب نے آغا سِراج درانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، نیب ذرائع کے مطابق آغا سراج درانی و دیگر کی گرفتاری کے لیے جدید ڈیوائسز کا استعمال کیا جا رہا ہے، آغا سراج اور ذوالفقار ڈاہر کی آخری لوکیشن کراچی کی تھی۔

  • منی لانڈرنگ کا الزام : شہباز شریف کو ضمانت ملے گی  یا نہیں؟

    منی لانڈرنگ کا الزام : شہباز شریف کو ضمانت ملے گی یا نہیں؟

    لاہور: ہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت آج ہوگی، درخواست میں شہباز شریف نے استدعا کی ہے کہ ٹرائل باقاعدگی سے جوائن کرتا رہوں گا، عدالت ضمانت پر رہائی کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف منی لانڈرنگ کیس میں درخواستِ ضمانت پر سماعت آج ہوگی ، ہائی کورٹ کے جسٹس سرفرازڈوگر کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ سماعت کرے گا۔

    شہبازشریف کی درخواست میں چیئرمین اورڈی جی نیب کوفریق بنایاگیا ہے اور مؤقف میں کہا گیا ہے کہ نیب نے بدنیتی پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا، حمزہ شہباز سمیت دیگر بچے کم عمری میں ہی خود کفیل تھے، میاں شریف نے پوتے،پوتیوں کوکم عمری میں کاروبار میں شراکت دار بنایا تھا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کاریفرنس دائرہوچکا ہے اور ٹرائل جاری ہے، کئی ماہ سے جیل میں قیدہوں جبکہ تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے، لیکن نیب نے کوئی ریکوری نہیں کی۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی، وعدہ معاف گواہوں میں سے کسی نے بھی مجھے نامزد نہیں کیا، استدعا ہے ٹرائل باقاعدگی سے جوائن کرتا رہوں گا، عدالت ضمانت پر رہائی کا حکم دے۔

    خیال رہے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کی ضمانت ہونے والی ہے۔

    واضح رہے گذشتہ سال ستمبر میں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے عبوری ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب حکام نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • مولانا فضل الرحمان کے مبینہ فرنٹ مین  کی درخواست ضمانت پر نیب سے جواب

    مولانا فضل الرحمان کے مبینہ فرنٹ مین کی درخواست ضمانت پر نیب سے جواب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں مولانا فضل الرحمان کےمبینہ فرنٹ مین موسی ٰخان کی درخواست ضمانت پرنیب سے جواب مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مولانا فضل الرحمان کےمبینہ فرنٹ مین موسی ٰخان کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی ، وکیل کامران مرتضی نے بتایا کہ موسیٰ خان پربیٹےاور بھتیجے کی بھرتیوں کاالزام ہے، موسیٰ خان پرکرپشن اور آمدن سےزائد اثاثوں کاالزام بھی لگا۔

    جسٹس مشیرعالم نے استفسار کیا کیا موسیٰ خان نےبیٹےکوجعلی ڈگری پربھرتی کیا؟ جس پر وکیل نے کہا بیٹےکی بھرتی کا کیس سپریم کورٹ میں زیرالتواہے، جس زمین کاالزام لگایا گیاوہ 1988 سےوالدہ کےنام پرہے۔

    کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ موسی خان پرجن کےساتھ کرپشن کاالزام لگایا گیاانہیں گرفتار نہیں کیا گیا، 3کروڑ کی بینک ٹرانزیکشن کاالزام لگایا جو پوری زندگی کی ٹرانزیکشن ہیں۔

    سپریم کورٹ نےموسیٰ خان کی درخواست ضمانت پرنیب سےجواب مانگتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

  • ضمانت مسترد ، نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    ضمانت مسترد ، نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن شہبازشریف کی عبوری ضمانت مسترد کردی ، جس کے بعد نیب حکام نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس سرداراحمدنعیم کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کا کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے ، شہباز شریف کے وکیل امجد پرویزنے دلائل میں کہا کہ ریکارڈ پر ہے نیب نے افسانوی کہانی بنائی، پتہ نہیں یہ کیس کیوں بنایا گیا، ریفرنس دائر ہوچکا اور تحقیقات مکمل ہوچکی ہے، اب گرفتاری کی کیا وجوہات ہیں۔

    شہباز شریف نے عدالت سے چند گزارشات کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا آپ سے چند منٹ چاہیے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کے وکیل نے بات نہیں کرنی توجو رہ جائے وہ آپ بتا دیجئے گا۔

    وکیل شہباز شریف نے کہا کہ پراسیکیوشن کی ذمہ داری ہے وہ ثابت کرے پبلک آفس استعمال کر کے پیسہ بنایا، عدالت نے کہا آپ یہ تمام دلائل پہلے دے چکے ہیں تو امجد پرویز کا کہنا تھا کہ جو بات کر رہا ہوں یہ کیس کے میرٹ کی بات ہے، گرفتاری کے 6 ماہ بعد بری ہو جاتے ہیں تو ریاست کی ساکھ کیا رہ جاتی ہے۔

    امجد پرویز نے سوال کیا کہ عدالت کے طلب کرنے پر پیش ہوگئے پھر گرفتاری کا کیا جواز ہے؟ شہباز شریف کا نام اسی کیس میں ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا، لاہورہائی کورٹ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالناغیرقانونی قراردیا، قانون کے مطابق پراپرٹی بنانا کوئی جرم نہیں ہے۔

    دوران سماعت وکیل امجد پرویز نے کہا شریف گروپ آف کمپنیز میں شہباز شریف کا کوئی عہدہ نہیں، کمپنیزکے ریکارڈ سے شہباز شریف کا کوئی لینا دینا نہیں ، منی لانڈرنگ کے کیس میں جرم کا تعلق ظاہر ہونا ضروری ہے، فائدہ حاصل کرنےاورمعاونت کرنےمیں فرق ہے، اختیارات سے تجاوز ،اعانت جرم کا تعلق ظاہر ہونا لازم ہے۔

    وکیل شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شہبازشریف پر26کروڑ 90لاکھ روپےاثاثوں کاالزام ہے، ٹیکس ریٹرنزکو نیب مانتا ہے مگر اس پر خرچ نہیں مانتا، زرعی آمدن پرہرسال ٹیکس ادائیگی کی جاتی رہیں ، دوسری آمدن تنخواہ کو ظاہر کیا گیا، تیسری آمدن کاروبار ہے ،ٹیکس واجبات ادائیگی کی گئی، بیوی سے70لاکھ روپے کا گفٹ شہبازشریف کوملا اور 2018تک اپنی تمام ٹیکس ریٹرنزجمع کراتارہا۔.

    امجد پرویز نے کہا کہ کسی جائیدادکونیب حکام نےوزٹ کرکےچیک نہیں کیا، نیب صرف ٹیکس ریٹرنز پر تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتا ہے، ٹائی کوٹ پہن کر ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر غیرجانبدارانہ تحقیقات ممکن نہیں، عدالت تسلی کیلئےلوکل کمیشن مقررکرکےجائیدادکامعائنہ کراسکتی ہے، کسی کمپنی سے ایک دھیلا بھی شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں نہیں آیا ، ایک دھیلا بھی آیا ہو تو اپنی درخواست ضمانت واپس لے لوں گا۔

    شہباز شریف کے وکیل نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا شہباز شریف اپنے اعمال کے جوابدہ ہیں، بچوں کےنہیں، بیوی نے 70 لاکھ کا تحفہ دیا، جسے قانونی طریقے سے حاصل کیا، جس کے بعد شہباز شریف کو بات کرنے کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی۔

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے عدالت میں بیان میں کہا کہ میں بہت شکر گزار ہوں آپ نے وقت دیا ، ایک خطاکار انسان ہوں، ہم اللہ سے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، 1997اور 2013 ،2018 میں پنجاب کے عوام کی خدمت کی، بے شمار کام اور ہونے والا ہے، کتابچہ پیش کیا ہے اس کو دہراؤں گا نہیں، ہم نے پروکیورمنٹ میں ایک ہزارارب پاکستان کےبچائے، اڑھائی سوسال بھی لگ جائیں مجھ پرکرپشن ثابت نہیں کرسکیں گے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اورنج لائن میں بولی لگوائی حالانکہ بولی کاقانون اجازت نہیں دیتاتھا، میرا ضمیر مجھے مجبور کررہا تھا،اورنج لائن میں 600 ملین روپے بچائے، مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میرے بے نامی اثاثے ہیں، 2014-15 میں اختیارات سے تجاوز نہیں کیا، اگر ایسا کیا ہوتا تو پھر اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے تھی، سندھ کے مقابلے میں گنے کی قیمت زیادہ رکھی، سبسڈی بھی نہیں دی، اس سے میرے بچوں اورعزیزوں کی شوگرملز کو نقصان ہوا۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ والد بھائیوں نے 1940 میں کام شروع کیا، 1972 کو ہمارے ادارے قومیائے گئے ، میرے والد نے 18 ماہ میں 6 فیکٹریاں لگائیں ، سیاسی انتقام کا نشانہ بنے مگر اس کی بات نہیں کرنا چاہتا، سندھ حکومت نے شوگر ملز کو ساڑھے 9 روپے فی کلو پرمزید سبسڈی دی، بیٹے کی مل نے شوگر ایکسپورٹ کی تو 23 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

    انھوں نے عدالت کو بتایا کہ شوگر ملزمیں ایتھنول مولیسز سے بنتا ہے، میں نے 2011 میں 2 روپے ایکسائز ڈیوٹی لگا دی، شوگرملز نے لاہور ہائیکورٹ میں ایکسائز ڈیوٹی کو چیلنج کر دیا تھا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو واضح کہا تھا ایکسائز ڈیوٹی کا دفاع کریں، میرے بیٹے مجھے کہتے تھے ایکسائز ڈیوٹی نہ لگائیں مگرمیں نہیں مانا، اس وقت پورے پاکستان میں کہیں بھی ایکسائز ڈیوٹی نہیں تھی۔

    مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا پی ٹی آئی حکومت نے 2 روپے کے حساب سے ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی، میری سچائی کی گواہی پی ٹی آئی حکومت کا خط دے رہا ہے، میرے والد نے قرضہ لیکر کام شروع کیا، بینکوں میں ہمیں انجینئرڈ ڈیفالٹ کروایا گیا، خطا کار انسان ہوں مگر اس الزام سےبہت تکلیف ہوئی، تینوں بھائی، بہن کے درمیان بٹوارہ فرگوسن کمپنی کے ذریعے کرایا ، اللہ کے سامنے کہوں گا تین ادوار کی خدمت پرصلہ بخش دے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے مجھے گرفتار کر کے زبان بندی کرنا چاہتے ہیں، نیب یہاں موجود ہے جنہوں نے کہا تحقیقات میں آپ کی ضرورت نہیں، اللہ جب مجھے پوچھے گا کہ تم نےدنیامیں کیا کیا ، میں کہوں گا میں نے پنجاب کے عوام کی خدمت کی، پنجاب میں اسپتال بنوائے،تعلیمی ادارے بنوائے،اللہ سے عرض کروں گا اسی کےصدقے مجھے معاف کر دیں۔

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ حلف پر کہتا ہوں نیب نے کہا تفتیش مکمل ہوگئی ، حکومت میری زبان بندی چاہتی ہے، قومی اسمبلی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے، گلگت بلتستان الیکشن ہونیوالے ہیں، کرپشن کی ہوتی تو واپس کیوں آتا، لندن میں رہ کر زندگی گزارتا۔

    شہبازشریف سے متعلق عبوری ضمانت کیس مین نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ آشیانہ اقبال ہاؤسنگ میں شہبازشریف گرفتارہوئے، آشیانہ اوررمضان شوگرملزکیس میں ضمانت ہوئی، 15 جنوری 2019 کو نام ای سی ایل میں ڈالنےکی درخواست کی، محب وطن شہری کی درخواست پرکارروائی کی بات کی گئی، نیب کسی بھی کرپشن کی تحقیقات شروع کرسکتا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 23 اکتوبر 2018کو انکوائری کی منظوری دی گئی، شہبازشریف سمیت دیگرپرمنی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا، شہبازشریف کی ضمانت پر رہائی کے بعد 3 اپریل 2019 کو انکوائری منظور ہوئی، 3 اپریل 2019 کو 7افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، حمزہ، سلمان، فضل داد، قاسم قیوم، محمد عثمان، مسرور انور و دیگر کے وارنٹ جاری ہوئے۔

    وکیل نیب نے بتایا کہ انکوائری کی سطح پر کسی بھی ملزم کے وارنٹ جاری نہیں کیےگئے، تمام فیصلے جو پیش کیے گئے وہ گرفتاری کے بعد کے ہیں، ان کا کہنا ہے ریفرنس فائل ہو چکا اور تحقیقات ہو چکی لہذا گرفتاری نہیں بنتی، شہبازشریف کی حد تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں، ٹھوس وجوہات بتاؤں گا کہ حراست کیوں چاہیے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف،بیٹوں نے 9 انڈسٹریل یونٹس سے اربوں کے اثاثے بنائے، شہبازشریف نے فرنٹ مین، ملازمین، منی چینجرز کے ذریعے اربوں کے اثاثے بنائے، ان نے متعدد بے نامی اکاؤنٹس سے اربوں کی منی لانڈرنگ کی، شہباز شریف کی درخواست ضمانت ناقابل سماعت ہے مسترد کی جائے۔

    نیب وکیل کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کیخلاف فنانشل مانیٹرنگ یونٹ رپورٹ پرانکوائری کی، منی لانڈرنگ کیس میں ہائی کورٹ حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کرچکا، شہباز شریف تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے کا ملک سے فرار ہونے کا خدشہ ہے، شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز اشتہاری قرار دئیے جا چکے ہیں اور نیب منی لانڈرنگ کیس میں تمام قانونی تقاضے پورے کر رہا ہے۔

    دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ پرانکوائری شروع کی، شہباز شریف، ان کے صاحبزادوں نے 2008 سے 2018 تک 9 کاروباری یونٹس قائم کیے، 1990 میں شہبازشریف کے اثاثوں کی مالیت21 لاکھ تھی، 1998میں ان کے اور ان کی اولاد کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 8 لاکھ ہوگئی۔

    نیب وکیل نے مزید بتایا کہ 2018میں شہبازشریف ،اہل خانہ کے اثاثوں کی مالیت 6 ارب کے قریب پہنچی ، 6 ارب کی مالیت بینامی کھاتے داروں، فرنٹ مین کی وجہ سے پہنچی، شہبازشریف اور اہلخانہ نے کرپشن سے 7 ارب کے اثاثے بنالیے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ گواہان کے بیانات رکھوں گا جو کبھی ملک سے باہر نہیں گئے، ملک سےباہر نہیں گئے مگر ان کے نام سے ٹی ٹی منگوائی گئیں، مشتاق چینی کا کہنا تھا 60 کروڑ روپے بلیک سے سفید کرانا ہے، ٹی ٹی کے ذریعے 50 کروڑ روپے اکاؤنٹ میں آئے جو سلمان شہباز کو منتقل کئے گئے، شہباز شریف کا کاروبار نہیں تھا تو اتنی رقم کہاں سے آئی۔

    نیب وکیل نے کہا جلاوطنی میں جو فلیٹس لیے ان کے بارے میں بھی بتاؤں گا، 2004 کی تفصیل یہ بتا نہیں رہے، پھر اچانک 2017 میں اکاؤنٹ میں اربوں آگے، ان کی بیوی کوئی کاروباری خاتون نہیں تھیں، ان کے اکاؤنٹ میں بھی پیسے آئے، 1995 میں سلمان شہباز کی ڈکلیئرڈ انکم 11 لاکھ 86 ہزار 725 روپے تھی، 2004 میں یہ جلاوطنی میں تھے تو فلیٹ کہاں سے آگئے، 2008 میں سلمان کے اثاثوں میں اضافہ ہوا ، جب شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے، جب سلمان شہباز نوجوان تھا تو اس وقت اتنا بزنس کیسے اور پیسہ کیسے کمالیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ 96ایج ماڈل ٹاؤن گھر کو وزیراعلیٰ ہاؤس ڈکلیئر کیا گیا، اس کے تمام خرچ سرکاری خزانے سے ادا کئے گئے ، جس پر جسٹس فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ یہ ہمارےعلم میں ہےآپ امجد پرویز کے دلائل کا جواب دینا چاہیں تودیں، ویسے آپ جو کہنا چاہیں کہہ سکتے ہیں ہم آپ کو سنیں گے۔

    وکیل نیب کا کہنا تھا کہ علی احمد اور نثار احمد 2009 سے وزیراعلیٰ ہاؤس کے ملازم تھے، علی احمد اور نثار احمد کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گی، ان ملازمین نے دو کمپنیاں بنا رکھی تھیں۔

    لاہورہائیکورٹ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کردی، جس کے بعد نیب حکام نے شہبازشریف کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔

    مزید پڑھیں : ذرائعِ آمدنی سے زائد اثاثے، شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی عبوری ضمانت کیس میں نیب نے ممکنہ جواب میں کہا تھا کہ شہبازشریف کےلندن میں 4ذاتی فلیٹس ہیں، تفتیش میں اس حوالے سے شہباز شریف نے نیب میں کوئی جواب نہیں دیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اپنی آمدنی کے 3 ذرائع ظاہر کیے، زرعی آمدن، کاروبار اورتنخواہ ذرائع آمدنی میں ظاہر کی گئی، ذرائعِ آمدنی سے شہباز شریف کے اثاثے زیادہ ہیں، زرعی آمدن سے 18کروڑ کی وصولی ظاہرکی گئی جبکہ پٹواری رپورٹ کے مطابق زرعی آمدن 3کروڑ سے زائد نہیں بنتی۔

    نیب کے مطابق شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام رہے ہیں، کیا کاروبار کرتے ہیں نیب کو نہیں بتایا گیا، شہباز شریف کی اہلیہ کو 18کروڑ روپے بذریعہ ٹی ٹی موصول ہوئے جبکہ ان کی اہلیہ کو خاندانی جائیداد وراثت میں نہیں ملی۔

    نیب ذرائع نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کے پیسے سے ماڈل ٹاؤن ایچ بلاک میں گھرخریدا گیا، اسی گھر کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کادرجہ دیاگیا، ایچ بلاک والے گھر کے تمام اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیےگئے۔

    ذرائع کے مطابق سلمان شہباز کے پاس صرف 40لاکھ روپے تھے، اب سلمان شہباز شریف کے اثاثے 4ارب سےزائدہیں، ان معاملات کی تفتیش نہیں ہوسکی کیونکہ ملزم بیرونِ ملک فرارہوگیا۔

  • احسن اقبال نے ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی

    احسن اقبال نے ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی

    اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ و مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے اسلام ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ احسن اقبال نے کبھی نیب میں پیش ہونے سے انکار نہیں کیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ 19 دسمبر کو احسن اقبال شامل تفتیش ہوئے تو نیب نے گرفتار کر لیا، نارووال اسپورٹ سٹی کمپلیکس صوبائی معاملہ تھا، منصوبے کی ہر فورم سے منظوری دی گئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ احسن اقبال پر رشوت یا غیر قانونی فائدہ لینے کا کوئی الزام نہیں ہے، ابھی نیب کی جانب سے ریفرنس دائر نہیں کیا گیا ہے۔

    نیب نے احسن اقبال کو گرفتار کر لیا

    یاد رہے کہ 23 دسمبر کو قومی احتساب بیورو ( نیب) نے سابق وزیر داخلہ و مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال کو گرفتار کیا تھا۔

    نیب کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کو گرفتار کیا گیا، ان کی گرفتاری نارووال اسپورٹس کمپلیکس کی تحقیقات کے لیے عمل میں لائی گئی۔

  • فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب پراسیکیوٹر زائد اثاثوں کے کیس میں تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

    تحریری فیصلے کے مطابق جس کمپنی نے پلازہ کی خریداری کی ملزم اس کمپنی کا ڈائریکٹر ہی نہیں، پلازہ کی خریداری میں ملزم کے اکاؤنٹ سے رقم منتقلی نہیں ہوئی، پلازہ کی خریداری کی ڈیل میں بھی ملزم کا کوئی کردار سامنے نہیں آیا۔

    لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ فواد حسن فواد کی ایک کروڑ کے مچلکے پر ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

    نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی ضمانت پر رہائی کا حکم

    خیال رہے کہ دو روز قبل عدالت نے اثاثہ جات کیس میں گرفتار نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرا کے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب نے فواد حسن فواد کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کر لیا، فواد حسن فواد کے خلاف ضمانت خارج کرانے کے لیے نیب نے اہم نکات تیار کر لیے۔

  • نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست زیر غور ہے: راجہ بشارت

    نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست زیر غور ہے: راجہ بشارت

    لاہور: وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی ضمانت میں توسیع سے متعلق وکیل خواجہ حارث کی درخواست پنجاب حکومت کو موصول ہوگئی، نوازشریف کی درخواست پر غور کر رہے ہیں۔

    تفصلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے ضمانت میں توسیع کے حوالے سے پنجاب حکومت کو درخواست دی تھی، وزیرقانون پنجاب نے درخواست وصولی کی تصدیق کردی۔

    راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست زیر غور ہے۔ نوازشریف کے وکیل کو کہا ہے مزید میڈیکل رپورٹس دی جائیں تاکہ ضمانت میں توسیع سے متعلق حتمی فیصلہ کرسکیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر ہم آسانی سے فیصلہ کرسکیں گے۔

    نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کے لیے پنجاب حکومت کو درخواست

    خیال رہے کہ 24 دسمبر کو نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کے لیے چیف سیکرٹری پنجاب کو درخواست جمع کروائی گئی تھی، جس میں موقف اپنا گیا کہ نوازشریف کا بیرون ملک علاج جاری ہے، بیماری کے باعث وطن واپس نہیں آسکتے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس بھی درخواست کے ساتھ لگائی گئی تھیں۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تا حیات قائد نوازشریف کی طبی بنیادوں پر 8 ہفتوں کے لیے ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ضمانت کے عوض 20 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

  • رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ ٹرائل کورٹ میں موسم سرما کی تعطیلات کے باعث عدالت نے ہائی کورٹ آفس میں مچلکے جمع کروانے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے شریک ملزمان کی ٹرائل کورٹ سے ضمانت ہوچکی ہے مگر استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت منظوری کو ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق رانا ثنا اللہ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار ہے لہٰذا 10، 10 لاکھ کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

    رانا ثنا اللہ کو ٹرائل کورٹ میں مچلکے جمع کروانے تھے تاہم انسداد منشیات کورٹ کے جج شاکر حسن اور ڈیوٹی جج کی رخصت کے باعث مچلکے جمع نہ ہو سکے جس پر رانا ثنا اللہ کی جانب سے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی کہ عدالت عالیہ مچلکے جمع کر کے روبکار جاری کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ضمانت کے بعد کسی ملزم کو قید میں نہیں رکھا جا سکتا۔ ٹرائل کورٹ کے ججز کی رخصت کے باعث مچلکے جمع ہونے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    عدالت نے سماعت کے بعد رانا ثنا اللہ کے مچلکے ہائیکورٹ آفس میں جمع کروانے اور روبکار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

  • رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے منشیات اسمگلنگ کیس سے متعلق رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا، عدالت کی جانب سے فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چودھری مشتاق احمد نے رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت کی۔ رانا ثنا اللہ کو حکومت کی جانب سے دی گئی سیکیورٹی واقعے سے 13 روز قبل واپس لے لی گئی۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ رانا ثنااللہ سے منشیات برآمدگی کے وقت کوئی ویڈیو یا تصویر موجود نہیں، رانا ثنا اللہ کی تھانے میں سلاخوں کے پیچھے گرفتاری کی تصویر جاری کی گئی۔

    وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دعوے کے برعکس رانا ثنا اللہ کی مال مسروقہ کے ساتھ تصویر جاری نہیں کی گئی اور موقع پرتعین نہیں کیا گیا کہ سوٹ کیس میں کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت قبضے میں لی گئیں چیزوں کا موقع پر میمو میں درج نہیں کیا گیا، جائے وقوعہ پرنقشہ بنانے کی بجائے اگلے دن نقشہ بنایا گیا جو الزامات کومشکوک ثابت کرتا ہے۔

    اے این ایف کے پراسیکیوٹرنے کہا کہ تفتیشی افسر نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، ٹرائل کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ویڈیوز اور کال ریکارڈ کو بلاجواز عدالت طلب کیا۔ رانا ثنا اللہ پر سنگین الزامات ہیں ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔دالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔ اے این ایف مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران گاڑی سے بھاری مقدارمیں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔