Tag: درخواست ضمانت

  • خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پرسماعت یکم اپریل تک ملتوی

    خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پرسماعت یکم اپریل تک ملتوی

    لاہور: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی جانب سے اہم دستاویزات کوعدالتی فائل کا حصہ بنانے کی استدعا منظورکرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پر لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    خواجہ برادران کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں گرفتارکیا، نیب کرپشن کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ نیب کی تفتیش میں مکمل تعاون کیا، تمام ریکارڈ فراہم کیا، عدالت ضمانت منظورکرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے۔

    بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پر سماعت یکم اپریل تک ملتوی کردی

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران نے درخواست ضمانت دائر کردی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کی گئی تھی۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی 10 اپریل تک حفاظتی ضمانت منظور

    جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی 10 اپریل تک حفاظتی ضمانت منظور

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی 10 اپریل تک ضمانت منظور کرلی اور تفتیشی افسر اور نیب کو نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپورکی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔

    سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ہمراہ پیش ہوں گے۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے 10 اپریل تک آصف زرداری اورفریال تالپور کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے 10،10 لاکھ کے مچلکے کے جمع کرانے کا حکم دیا جبکہ تفتیشی افسر اور نیب کو نوٹس جاری کردیئے۔

    آصف زرداری کی آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ، کسی بھی غیر متعلقہ شخص کے ہائیکورٹ داخلے پر پابندی تھی اور پولیس اور  رینجرز کے اہلکار ہائیکورٹ کے اندر اور باہر موجود تھے۔

    پولیس کے مطابق سیکیورٹی پر پندرہ سو سے زائد پولیس اہلکار اور دو سو رینجرزراہلکارتعینات کردیئے گئے جبکہ نو ڈی ایس پی،سترہ انسپکٹراورترانوے ایس آئی تعینات ہیں۔

    مزید پڑھیں : منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کا خوف، آصف زرداری اور فریال تالپور نے عدالت سےرجوع کرلیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر معتلقہ افراد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی اور ہائی کورٹ جانے کےلیے صرف ایک راستہ استعمال کیا جارہا تھا، سیکورٹی انتظامات کی نگرانی ڈی آئی جی آپرئشنز وقار الدین سید کی خود کی۔

    یاد رہے آصف زرداری کی جانب سے درخواست میں کہا گیا جعلی اکائونٹس کیس میں اب تک طلبی کے 3 سمن موصول ہو چکے ہیں، معلوم نہیں کہ میرے خلاف کتنی انکوائریز چل رہی ہیں، گرفتاری سے بچنے کے لئے عدالت کے سوا کوئی آپشن نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی جعلی اکائونٹس کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے اور نیب کو گرفتاری سے روکا جائے جبکہ دائر درخواست میں چیرمین نیب اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں آصف زرداری اور فریال تالپورکی آٹھ اپریل کو پہلی پیشی ہے, منی لانڈرنگ کیس میں نامزد حسین لوائی، انور مجید، نمر مجید، کمال مجید کو بھی عدالت نے 8 اپریل کو ہی طلب کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ بینکنگ کورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راولپنڈی منتقل کیا گیا، جس کی سماعت اب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کریں گے۔

  • سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر کی درخواست ضمانت پرسماعت 15 دن کے لیے ملتوی

    سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر کی درخواست ضمانت پرسماعت 15 دن کے لیے ملتوی

    اسلام آباد: سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر کی درخواست ضمانت پرسماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ مجموعی طور پر کتنی بھرتیاں کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر کی درخواست ضمانت پرسماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پروفیسر اکرام نے قواعد کے خلاف بھرتیاں کیں۔

    جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ کیا بھرتیوں کے اشتہارات دیے گئے تھے؟، وکیل پروفیسر اکرام نے بتایا کہ تمام بھرتیوں کے اشتہارات دیے گئے تھے۔

    وکیل نیب نے کہا کہ 369 بھرتیوں کا الزام عائد کیا گیا، جوبھرتیاں قانون کے مطابق تھی اس پر ریفرنس نہیں بنایا۔

    جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزاراشتہارات کا کہہ کرپھرچکردے رہا ہے؟ مجموعی طور پر کتنی بھرتیاں کی گئیں؟۔

    نیب تفتیشی افسر نے بتایا کہ پروفیسر اکرام کے دور میں 1744 بھرتیاں کی گئیں، 369 بھرتیوں کا کوئی اشتہار نہیں دیا گیا۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ عدالت اجازت دے کہ تمام بھرتیوں کا ریکارڈ جمع کراسکیں، عدالت عظمیٰ نے بھرتیوں کا ریکارڈ جمع کرانے کی اجازت دیتے ہوئے سماعت 15 دن کے لیے ملتوی کردی۔

  • علیم خان کی رہائی کے لیے درخواست ضمانت پر سماعت آج ہوگی

    علیم خان کی رہائی کے لیے درخواست ضمانت پر سماعت آج ہوگی

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کی رہائی کے لیے درخواست ضمانت پر آج سماعت ہوگی ، علیم خان نے استدعا کی ہے، نیب کی جانب سے لگائے الزامات بے بنیاد ہیں، عدالت ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کی رہائی کے لیے درخواست ضمانت پر سماعت ہوگی۔

    گذشتہ روز پی ٹی آئی کے رہنما علیم خان نے ضمانت کیلئے درخواست دائر کی تھی، علیم خان کی جانب سے ان کے وکیل عدنان شجاع بٹ نےدرخواست دائرکی۔

    درخواست میں علیم خان نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ آف شور کمپنیوں اور آمدن سے زائداثاثے کیس میں گرفتار کیا گیا، تمام اثاثے اور کمپنیاں گوشواروں میں ظاہر کر چکےہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا تھا نیب کی جانب سے لگائے الزامات بےبنیادہیں، اختیارات کےناجائز استعمال کاالزام غلط ہے، آج تک کوئی شکایت نیب کے پاس نہیں آئی۔

    مزید پڑھیں : علیم خان نے ضمانت کیلئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی

    علیم خان نے استدعا کی نیب آج تک کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا، عدالت ضمانت منظور کرتے ہوئے رہاکرنےکاحکم دے۔

    یاد رہے دو روز قبل لاہور کی احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثے کیس میں سابق سینئر صوبائی وزیر علیم خان کو پیش کیا گیا تھا ، جہاں عدالت نے علیم خان کو دو اپریل تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا تھا۔

    بعد ازاں عدالتی سماعت کےبعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماء شعیب صدیقی نے کہا تھا کہ علیم خان کی درخواست ضمانت جلد دائر کی جائے گی،ہمیں عدلیہ سے انصاف کی توقع ہے، نیب نے سیاسی دباو پر کاروائی کی اور تحقیقات میں کچھ سامنے نہیں لا سکا۔

    واضح رہے 6 فروری کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو گرفتار کیا تھا۔

    نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفیٰ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا تھا، علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اورعدالتوں پریقین رکھتے ہیں، مجھ پر آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔

  • نوازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت 26 مارچ تک ملتوی

    نوازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت 26 مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت 26 مارچ تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نوازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نوازشریف کی طبی رپورٹس عدالت میں پیش کردیں۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام رپورٹس میں ڈاکٹرزنے نوازشریف کی طبیعت خراب بتائی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کے طبی معائنے کے لیے 4 ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ بنا جس میں پی آئی اور آر آئی سی کے ڈاکٹرز شامل تھے۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 16 جنوری اور 5 فروری کی رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی صحت درست نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کے لیے 5 مختلف میڈیکل بورڈ بنائے گئے، پہلا میڈیکل بورڈ 17 جنوری کو بنا، پی آئی سی کے ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ نے رپورٹ دی تھی۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ دوسری میڈیکل ابتدائی رپورٹ جناح اسپتال کے ڈاکٹرز کی آئی، انہوں نے کہا کہ قیدی کا علاج اس کی تسلی کے مطابق ہونا اس کا بنیادی حق ہے۔

    خواجہ حارث نے عدالت عظمیٰ میں لندن کے ڈاکٹرکے خط کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ڈیوڈ آرم لارنس ان کاعلاج کررہے تھے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم جانتے ہیں نوازشریف کاعلاج لندن میں ہوا تھا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے بائی پاس کی رپورٹ بھی منسلک کی۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ 29 جولائی کی میڈیکل رپورٹس سے جائزہ لینا شروع کرتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تمام رپورٹس کا جائزہ لیتے ہیں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار ان بیماریوں میں مبتلا ہے توصورت حال مختلف ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تیسری میڈیکل رپورٹ 30 جنوری2019 کوآئی، چوتھی رپورٹ سروسز اسپتال کی 5 فروری کو آئی اور پانچویں میڈیکل رپورٹ بھی جناح اسپتال کی طرف سے آئی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 7رکنی بورڈ نے 18 فروری کو اپنی رپورٹ دی، عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ میں میرٹ پرسزا معطلی کی دراخواست واپس لی گئی تھی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ 15جنوری کو نوازشریف نے بازو اورسینے میں درد کی شکایت کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 15جنوری سے پہلے نواز شریف کی صحت کیسی تھی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت درد سے پہلے اوربعد کی رپورٹس کا موازنہ کرے گی، خواجہ حارث نے کہا کہ 29 جولائی 2018 پمز کی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ 25 جنوری کو ڈاکٹرلارنس نے میڈیکل ہسٹری فراہم کی، عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل بورڈ کو لندن کےعلاج کی تفصیلی رپورٹ کیوں نہیں دی۔

    جسٹس یحیی آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا میڈیکل بورڈ کو دستاویزدی گئی تھیں؟، چیف جسٹس نے کہا کہ پہلی میڈیکل رپورٹ میں کیا سامنے آیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ پہلی رپورٹ میں نواز شریف کے گردے میں پتھری آئی، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ دوسرے میڈیکل بورڈ میں کارڈیالوجسٹ شامل نہیں تھے۔

    نوازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تیسرا میڈیکل بورڈ کا رڈیالوجسٹ پر ہی مشتمل تھا، تیسرے بورڈ نے رپورٹ میں خون کی روانگی ٹھیک نہ ہونے کا ذکرکیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بورڈ نے کسی شریان کے بند ہونے کا ذکررپورٹ میں نہیں کیا، خواجہ حارث نے کہا کہ تیسرے بورڈ نے سینئر ڈاکٹرزکا بڑا بورڈ بنانے کی سفارش کی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مریض اہم ہوتو ڈاکٹرزایک جگہ 10،10 ٹیسٹ کراتے ہیں، شاید اس لیے ڈاکٹرز نے بڑا بورڈ بنانے کا کہہ دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اہم شخصیات پرزیادہ احتیاط سے کام لیا جانا چاہیے، خواجہ حارث نے کہا کہ ڈاکٹرزکوعلاج کے دوران ماضی کی میڈیکل ہسٹری کو بھی دیکھنا ضروری ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ نوازشریف نے تمام بیماریوں کے ساتھ بڑی مصروف زندگی گزاری، انہوں نے انتخابی مہم چلائی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ نوازشریف نے جلسے اورریلیوں کے ساتھ ٹرائل کا بھی سامنا کیا، دیکھنا ہے مرض پہلے جیسا ہے یا بگڑگیا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے نوازشریف کی ضمانت کے معاملے پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 26 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ نوازشریف نے اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ سے العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف طبی بنیادوں پرضمانت دینے کی درخواست کی تھی، جو 25 فروری کو مسترد کردی گئی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں عدالت عظمیٰ سے العزیزیہ ریفرنس میں 7 برس قید کی سزا ختم کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی گئی تھی۔

    عدالت عظمیٰ میں درخواست ضمانت کی جلد سماعت کی الگ درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف کی صحت پہلے سے خراب ہوچکی ہے۔

    سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا تھا درخواست ضمانت کو اپنی باری پر سماعت کے لیے مقرر کیا جائےگا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اس وقت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں جہاں ان کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے گزشتہ سال 24 دسمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • نواز شریف نے درخواست ضمانت پر جلد سماعت  کے لئے نئی درخواست دائرکردی

    نواز شریف نے درخواست ضمانت پر جلد سماعت کے لئے نئی درخواست دائرکردی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف نے درخواست ضمانت پر جلد سماعت کیلئے نئی درخواست دائرکردی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ کیس کو رواں ہفتے ہی سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے درخواست ضمانت پر جلد سماعت کی نئی درخواست دائر کردی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کیس کی جلدسماعت کیلئے پہلے بھی درخواست دائر کی گئی تھی، پہلی درخواست میں 6 مارچ کو کیس مقرر کرنے کی استدعا کی گئی، عدالت میری 6مارچ کو کیس مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرچکی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا نوازشریف کی صحت پہلے سے خراب ہوچکی ہے، استدعا ہے کیس کو رواں ہفتے ہی سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

    یاد رہے 4 مارچ کو سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا تھا درخواست ضمانت کو اپنی باری پر سماعت کیلئے مقرر کیا جائےگا۔

    نواز شریف نے 6 مارچ کو درخواست ضمانت مقرر کرنے کی استدعا کی تھی، نوازشریف نے میڈیکل گراؤنڈ کی بنیاد پر درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کردی

    اس سے قبل یکم مارچ کو سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی تھی، درخواست میں  موقف اختیار کیا گیا نوازشریف جیل میں قید ہیں، سنجیدہ نوعیت کی بیماریاں ہیں، میڈیکل بورڈ کے ذریعے نوازشریف کے کئی ٹیسٹ کرائے گئے۔

    دائر درخواست کے مطابق درحقیقت نوازشریف کودرکارٹریٹمنٹ شروع بھی نہیں ہوئی، نوازشریف کوفوری علاج کی ضرورت ہے، علاج نہ کیا گیا تو صحت کوناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    خیال رہے 25 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پرضمانت پررہائی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، فیصلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کردی

    سپریم کورٹ نے نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کردی ، نوازشریف نے میڈیکل گراؤنڈ کی بنیاد پر درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا درخواست ضمانت کو اپنی باری پر سماعت کیلئے مقرر کیا جائےگا۔

    نواز شریف نے 6 مارچ کو درخواست ضمانت مقرر کرنے کی استدعا کی تھی، نوازشریف نے میڈیکل گراؤنڈ کی بنیاد پر درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے۔

    یاد رہے یکم مارچ کو سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی تھی، درخواست میں  موقف اختیار کیا گیا نوازشریف جیل میں قید ہیں، سنجیدہ نوعیت کی بیماریاں ہیں، میڈیکل بورڈ کے ذریعے نوازشریف کے کئی ٹیسٹ کرائے گئے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کا سزامعطلی اور ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع

    درخواست میں کہا گیا تھا ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے طے کردہ پیرامیٹرکا غلط اطلاق کیا، ہائی کورٹ نے ضمانت کے اصولوں کومدنظر نہیں رکھا، عدالت نے فرض کرلیا نوازشریف کواسپتال میں علاج کی سہولتیں میسرہیں۔

    دائر درخواست کے مطابق درحقیقت نوازشریف کودرکارٹریٹمنٹ شروع بھی نہیں ہوئی، نوازشریف کوفوری علاج کی ضرورت ہے، علاج نہ کیا گیا تو صحت کوناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    خیال رہے 25 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پرضمانت پررہائی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، فیصلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • لاہور: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سے متعلق ہائی کورٹ میں آج سماعت ہوگی

    لاہور: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سے متعلق ہائی کورٹ میں آج سماعت ہوگی

    لاہور: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کی درخواست ضمانت پر سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ سعدرفیق اورخواجہ سلمان رفیق کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جائے گی۔

    خواجہ برادران کی جانب سے درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب کی جانب سے گرفتار کیا گیا لیکن نیب کرپشن کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواستوں میں خواجہ برادران کا کہنا ہے کہ کہ نیب تفتیش میں مکمل تعاون کیا، تمام ریکارڈ فراہم کیا۔

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران نے درخواست ضمانت دائر کردی

    خواجہ برادران کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

  • پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران نے درخواست ضمانت دائر کردی

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران نے درخواست ضمانت دائر کردی

    لاہور: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پیراگون اسکینڈل میں گرفتار خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئیں۔

    خواجہ برادران کی جانب سے درخواستوں میں موقف اختیار کیا ہے کہ نیب کی جانب سے گرفتار کیا گیا لیکن نیب کرپشن کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب تفتیش میں مکمل تعاون کیا، تمام ریکارڈ فراہم کیا۔

    خواجہ برادران کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل نیب کی جانب سے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیے گئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کواحتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    فاضل جج نے سماعت کے دوران تفتیشی افسر سے استفسار کیا تھا کہ بتایا جائے ریفرنس کا کیا بنا؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا تھا کہ 90 روزپورے ہونے تک پیراگون کا ریفرنس پیش کردیا جائے گا۔

    احتساب عدالت نے خواجہ برادران کے خلاف حتمی رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی تھی کہ جلد کام کیا کرو۔

    خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 مارچ تک توسیع

    بعدازاں احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برداران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 مارچ تک توسیع کردی تھی۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

    اس سے قبل آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔

    نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔

  • لاہورہائی کورٹ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت منظورکرلی

    لاہورہائی کورٹ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت منظورکرلی

    لاہور: ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی رمضان شوگرملز، آشیانہ اسکینڈل میں ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس ملک شہزاد اور جسٹس مرزا وقاص پرمشتمل بینچ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت کی۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی رمضان شوگر ملز اور آشیانہ اسکینڈل کیسز میں ضمانت منظور کرلی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے شہبازشریف کو10،10لاکھ کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے آشیانہ اسکینڈل میں فواد حسن فواد کی ضمانت منظور اورآشیانہ اسکینڈل کیس میں ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

    اس سے قبل آج عدالت میں سماعت کے دوران وکیل شہبازشریف نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نیب ایسے پیش کررہی ہے جیسے رمضان شوگرملزانڈیا میں ہے۔

    شہبازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ شوگرملزسال میں3 ماہ چلتی ہے اوراس سال 68 کروڑکا ٹیکس دیا، نیب ہم سے ایسے سلوک کررہی ہے جیسے ہم کوئی غیرملکی ہوں۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ رمضان شوگرملزکونالے سے زیادہ فائدہ نہیں ہوا، شوگرملزسیزن کے حساب سے چلتی ہے، یہ عوامی مفاد کا منصوبہ تھا جس کی اسمبلی اور کابینہ نے منظوری دی۔

    لاہورہائی کورٹ نے استفسار کیا تھا کہ نالے کا رخ رمضان شوگرمل کی جانب کیوں موڑا گیا؟ جس پر وکیل شہبازشریف نے جواب دیا تھا کہ پہلے جونقشہ بنا اس میں جامعہ آباد کے بعد آبادی نہیں تھی۔

    وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ سرکاری پیسے کوشوگرملزکوفائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا گیا، شہبازشریف نے اختیارات سے تجاوز کیا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ شہبازشریف تورمضان شوگرملزکے چیف ایگزیکٹو ہی نہیں رہے، نیب پراسیکیوٹرکے مطابق حمزہ شہبازنیب سے تعاون کررہے ہیں، نیب کے مطابق حمزہ شہبازکی گرفتاری کی فی الحال ضرورت نہیں ہے۔

    شہباز شریف ضمانت کیس:مقدمہ جسٹس باقر کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد

    یاد رہے کہ تین روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے شہبازشریف کی ضمانت کا کیس دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ شمیم خان نے ریمارکس دیے تھے کہ نیب پر پہلے ہی بہت الزامات لگ رہے ہیں، کیا نیب اب بنچ بھی اپنی مرضی سے بنوائے گا۔