Tag: درخواست ضمانت

  • لاہور ہائی کورٹ میں شہبازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت جاری

    لاہور ہائی کورٹ میں شہبازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت جاری

    لاہور: ہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس ملک شہزاد اور جسٹس مرزا وقاص پرمشتمل بینچ شہبازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت کررہا ہے۔

    نیب وکیل کے دلائل

    عدالت میں سماعت کے دوران وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رمضان شوگر ملزنے آلودہ پانی کے نکاس کے لیے انتظام نہ کیا، نالا بنانے کی بجائے ایک تالاب بنا دیا جہاں آلودہ پانی جمع ہوتا۔

    انہوں نے کہا کہ اہل علاقہ نے شکایت کی رمضان شوگر ملز کی وجہ سے زیر زمین پانی آلودہ ہوا، شہریوں نے رمضان شوگر ملز کے خلاف متعدد درخواستیں دیں۔

    وکیل نیب نے کہا کہ سابق ایم پی اے رحمت اللہ نے شہباز شریف کو بطورمل مالک درخواست دی، مولانا رحمت اللہ نے پنجاب حکومت کو نالا بنانے کی درخواست دی۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کے مطابق شوگرملز نے رحمت اللہ کونالابنوانے کے لیے استعمال کیا؟ آپ کے بیان سے لگتا ہے مولانا رحمت اللہ ملز مالکان سے ملے ہوئے تھے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ کومولانا رحمت اللہ کوملزم بنانا چاہیے تھا آپ نے گواہ بنا دیا، کیا نیب نے نالےکی زمین کا ریونیو ریکارڈ قبضے میں لیا یا نہیں؟۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ پہلے یہاں نالہ تھا یا نہیں؟ جس پر وکیل نیب نے بتایا کہ زمین پی ایچ اے کی ہے جن کا بیان ہے پہلے نالا نہیں تھا، جس جگہ نالابنایا گیا وہاں آبادی نہیں صرف رمضان شوگرملز ہے۔

    وکیل صفائی نے بتایا کہ نالہ رمضان شوگرملز نہیں بلکہ 7مختلف آبادیوں کے لیے بنایا گیا، نیب وکیل نے کہا کہ تاحال آبادیوں کونالے سے ملایا گیا نہ انہوں نے کبھی درخواست دی۔

    وکیل نیب نے کہا کہ نالارمضان شوگرملزکے لیے ہی بنا، مرکزی سڑک تک کو کاٹا گیا، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں صرف شہبازشریف ملزم ہے؟۔

    نیب وکیل نے کہا کہ اس کیس میں حمزہ شہبازبھی ملزم ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ توکیا ان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، وکیل نیب نے جواب دیا کہ کیس میں حمزہ شامل تفتیش ہیں اس لیے وارنٹ جاری نہیں کیے۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی یہ کیس زیرتفتیش ہے حمزہ تعاون کررہا ہے، نیب صرف اسی کو گرفتار کرتا ہے جورکاوٹیں پیدا کرتا ہے، حمزہ مکمل تعاون کررہا ہے جودستاویزات مانگتے ہیں مہیا کرتا ہے۔

    شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز کے دلائل

    نیب وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز دلائل دے رہے ہیں۔

    شہباز شریف ضمانت کیس:مقدمہ جسٹس باقر کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار محمد شمیم خان نے گزشتہ روز نیب کی درخواست پر سماعت کی اور فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    ہائی کورٹ نے مختصرفیصلہ سناتے ہوئے نیب کی جانب سے شہبازشریف کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچ کی تبدیلی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    یاد رہے کہ 6 فروری کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز کی وساطت سے ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔

    شہبازشریف نے درخواست میں موقف اختیار تھا کہ نیب نے قانون کے منافی کیس بنا کر انہیں گرفتار کیا اور سیاسی بنیادوں پرکیس بنایا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جو بھی کیا وہ آئین اور قانون کے مطابق ہے اور سرکار کی ایک انچ کی زمین بھی کسی کو نہیں دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ شہبازشریف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں ریمانڈ کی وجہ سے نیب کی تحویل میں ہیں۔

  • شہباز شریف ضمانت کیس:مقدمہ جسٹس باقر کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد

    شہباز شریف ضمانت کیس:مقدمہ جسٹس باقر کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد

    لاہور: ہائی کورٹ نے شہبازشریف کی ضمانت کا کیس دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی، نیب کی جانب سے سے کیس کو جسٹس باقر نجفی کی عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ شمیم خان نےنیب کی جانب سے ضمانت کیس کی منتقلی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیب پر پہلے ہی بہت الزامات لگ رہے ہیں، کیا نیب اب بنچ بھی اپنی مرضی سے بنوائے گا۔

    نیب کی جانب سے دلائل دئیے گئے کہ کیس کوجسٹس علی باقر نجفی کی عدالت میں منتقل کیا جائےکیونکہ جسٹس نجفی نے پہلے کیس کے شریک ملزمان کی درخواستیں مسترد کی تھیں۔ دوسری جانب شہباز شریف اورفواد حسن فواد کی درخواست ضمانت پر سماعت بھی ہوئی۔ لاہور ہائی کورٹ کےبنچ نے نیب وکیل کومزیددستاویزات ریکارڈکاحصہ بنانے کی اجازت دےدی۔

    لاہورہائی کورٹ میں جسٹس ملک شہزاد اورجسٹس مرزا وقاص پرمشتمل بینچ شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کررہا ہے۔

    قومی احتساب بیورو کے وکیل نے کہا کہ وزیراعلیٰ صرف محکموں کے منصوبے منتقل کر سکتے ہیں، پی ایل ڈی سی خود مختارادارہ ہے، وزیراعلیٰ اس کا منصوبہ منتقل نہیں کرسکتا۔

    عدالت نے شہبازشریف کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے تھے منصوبہ پی ایل ڈی سی کے بورڈ نے ایل ڈی اے کو دیا جبکہ دستاویزات کے مطابق منصوبہ شہباز شریف نے ایل ڈی اے کو منتقل کیا۔

    وکیل شہبازشریف نے بتایا کہ شہباز شریف کے فیصلے کے بعد پی ایل ڈی سی کے بورڈ نے اجلاس کیا، وزیراعلی کے علاوہ کسی کو معاملہ ایک سے دوسرے محکمےکوبھیجنے کا اختیارنہیں ہے۔

    وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لطیف سنز نے سب سے کم بولی دی جس پرٹھیکہ دیا گیا، فواد حسن فواد نے بورڈ ممبران پر ٹھیکہ منسوخی کے لیے دباؤ ڈالا، فواد حسن فواد نے پی ایل ڈی سی کے عہدیداروں کو دھمکایا۔

    نیب وکیل نے کہا کہ وزیراعلی ٰ کی ٹھیکے کی تحقیقات کے لیے بنی کمیٹی نے اقدام قانونی قرار دیا، پی ایل ڈی سی کے چیئرمین نے شہباز شریف کے خلاف بیان دیا۔

    انہوں نے کہا کہ پی ایل ڈی سی کے چیئرمین نے آشیانہ پر دباؤکی وجہ سے استعفیٰ دیا، دباؤ کے باوجود چیئرمین نے ٹھیکہ منسوخی کا حکم نہیں مانا۔

    عدالت نے سوال کیا کہ کیا لطیف سنزٹھیکہ منسوخی کے خلاف عدالتوں میں آیا یا نہیں؟ جس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ لطیف سنز کی جانب سے پہلے اسلام آباد اور بعد میں لاہور میں کیس کیا گیا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ وہ سول کیس تو مدعی واپس لے چکا ہے۔ وکیل نیب نے بتایا کہ شہباز شریف پہلے دن سے آشیانہ کے معاملات میں دخل دیتے رہے۔

    نیب کے وکیل نے کہا کہ غیرقانونی طور پربعد میں ٹھیکہ خواجہ سعد کی پیراگون کی ذیلی کمپنی کودیا گیا، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خواجہ سعد رفیق پیراگون کے بورڈ میں شامل ہیں۔

    وکیل نیب نے کہا کہ بورڈ میں شامل نہیں مگر کمپنی کے پیچھے وہی ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اب پیچھے کی بات تو اللہ جانے، آپ دستاویزات پربات کریں۔

    اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے آشیانہ، رمضان شوگرملزکیسزمیں ضمانت کے لیے رجوع کررکھا ہے، جبکہ عدالت نے فواد حسن فواد، شہبازشہریف کی ضمانت کی درخواستیں یکجا کردی ہیں۔

    یاد رہے کہ 6 فروری کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز کی وساطت سے ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔

    شہبازشریف نے درخواست میں موقف اختیار تھا کہ نیب نے قانون کے منافی کیس بنا کر انہیں گرفتار کیا اور سیاسی بنیادوں پرکیس بنایا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جو بھی کیا وہ آئین اور قانون کے مطابق ہے اور سرکار کی ایک انچ کی زمین بھی کسی کو نہیں دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ شہبازشریف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں ریمانڈ کی وجہ سے نیب کی تحویل میں ہیں۔

  • شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی منظوری کے لئے نظر ثانی اپیل دائر

    شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی منظوری کے لئے نظر ثانی اپیل دائر

    لاہور : اپوزشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی منظوری کے لئے نظر ثانی اپیل دائر کر دی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 24 اکتوبر کا شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا حکم کالعدم قرار دے اور رہائی کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اپوزشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی منظوری کے لئے نظر ثانی اپیل دائر کر دی، نظر ثانی اپیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سنگل بنچ نے قانونی جواز کے بغیر شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کی، انکوائری مکمل اور جرم ثابت ہونے سے قبل نیب کا ملزم کو گرفتار کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں شہباز شریف کو انکوائری مکمل ہونے اور جرم ثابت ہونے سے قبل گرفتار کیا گیا، نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 24 اکتوبر کا شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا حکم کالعدم قرار دے اور فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دے۔

    یاد رہے 24 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی ضمانت کیلئے دائر درخواست مسترد کردی تھی۔

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔

    ریمانڈ ختم ہونے پر شہبازشریف کو 29 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تو (نیب) نے آشیانہ اسکینڈل کیس کے ملزم اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مزید 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی ، جس پر عدالت نے ان کے ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع کردی تھی۔

  • پیرس:‌ پروفیسر طارق رمضان کی درخواست ضمانت مسترد

    پیرس:‌ پروفیسر طارق رمضان کی درخواست ضمانت مسترد

    پیرس : فرانسیسی عدالت نے دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار پروفیسر طارق رمضان کی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست ایک مرتبہ پھر مسترد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک ماہر نے پروفیسر طارق رمضان کے خلاف کورٹ میں مزید نئے ثبوت پیش کیے ہیں، مذکورہ شخص نے مسلمان پروفیسر کے کمپیوٹر اور فون کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ثبوت پیش کرنے والے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر نے پروفیسر کی جانب سے بیان کردہ واقعات کی تردید کی ہے جس کے باعث عدالت نے طارق رمضان کی درخواست مسترد کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرفتار مسلم پروفیسر طارق رمضان نے جنسی زیادتی کا الزام عائد کرنے والی ایک خاتون کو موبائل فون پر پیغامات بھیجے تھے تاہم اس کی عصمت دری کرنے سے انکاری ہیں۔

    خیال رہے کہ پروفیسر طارق رمضان اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا کے نواسے ہیں جن کے خلاف 2016 میں ہینڈا یاری نامی خاتون نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اس کے علاوہ 2009 میں بھی ایک قسم کی ایک شکایت سامنے آئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پروفیسر طارق رمضان حالیہ دنوں فرانس کے دارالحکومت پیرس کے نواح میں واقع جیل میں عصمت ریزی کرنے کے الزامات میں قید ہیں۔


    مزید پڑھیں : پروفیسرطارق رمضان کےایک اور خاتون سے تعلقات سامنے آگئے


    یاد رہے کہ  دو خواتین کے ساتھ عصمت دری اور جنسی ہراسگی کے الزام میں گرفتار مسلمان پروفیسر اور فلاسفر طارق رمضان کے متعلق ایک اور انکشاف ہوا تھا کہ  انہوں نے 2015 میں ایک مسلمان خاتون کو اپنے  اور ان کے درمیان تعلقات کو  راز میں رکھنے کے لیے بھاری رقم کی ادائیگی کی گئی تھی۔

  • نوازشریف، مریم نواز اورکیپٹن صفدرکی درخواست ضمانت پرسماعت

    نوازشریف، مریم نواز اورکیپٹن صفدرکی درخواست ضمانت پرسماعت

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت پرسماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن پرمشتمل 2 رکنی بینچ شریف خاندان کی درخواست ضمانت پر سماعت کررہا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی اور نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں موجود ہیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہرمن اللہ نے فریقین کے وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو بینچ پراعتماد ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ہمیں بینچ پرمکمل اعتماد ہے جس پرجسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ شفاف ٹرائل بنیادی تقاضہ ہے بینچ پراعتماد ہونا چاہیے۔

    نیب کی جانب سے سزا معطل کرنے کی اپیلوں کی مخالفت

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرنے کہا کہ ملزمان نے سزا کے خلاف اپیل کررکھی ہے جوموسم گرما کی تعطیلات کے بعد سماعت کے لیے مقررہیں۔

    سزا معطل کرنے کی اپیلوں پراسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر سردارمظفرعباسی کی جانب سے کیے جانے والےاعتراض کومسترد کردیا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ سزا معطلی کی درخواستیں ابھی سن لیتے ہیں جبکہ نواز شریف کی اپیلیں معمول کے مطابق فیکس ہوں گی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ معلوم ذرائع آمدن کا پتہ نہیں لگایا گیا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ 1993میں فلیٹس کتنے میں خریدے گئے کیا یہ معلوم ہے؟ جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ یہ معلوم نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سزا کس شق کے تحت ہوئی وہ پڑھ لیتے ہیں، نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے جواب دیا کہ مجرموں کوسزا نائن اے فائیوکے تحت ہوئی۔

    جسٹس میاں گل حسن نے اسفسار کیا کہ مریم نواز کوعوامی عہدیدار کے طور پر سزا دی جا سکتی ہے؟ جس پرسردار مظفرعباسی نے جواب دیا کہ دستاویزسے ثابت کیا مریم نوازنیلسن نیسکول کی بینیفشل آنرہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ثابت کر دیا مریم نواز، نوازشریف کی جانب سے جائیداد ہولڈ کرتی ہیں جسٹس اطہرمن اللہ نے اسفسار کیا کہ 3سال کے بچے کے نام جائیداد کی جائے تو وہ معاون ہوجائے گا۔؟

    سرادر مظفرعباسی نے جواب دیا کہ اس کیس میں بچہ 18 سال کا ہے جبکہ الزام پرچارج شیٹ میں شیڈول تھری اے شامل کیا گیا۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کیلبری فونٹ پرانحصارکررہے ہیں یا کوئی اورثبوت بھی ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے بوگس ہونے سے متعلق اوربھی شواہد ہیں۔

    معزز جج نے استفسار کیا کہ مریم نوازکوصرف ایکسپرٹ رپورٹ کے تحت سزا ہوئی؟ جس پرسردار مظفرعباسی نے جواب دیا کہ نہیں سزا کا یہ اکیلا گراؤنڈ نہیں تھا، 9 اے 5-12 میں سزا ہوئی ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ نے نوازشریف کے مالک ہونے کا کہا مریم نوازکا نہیں اور کورٹ کی جانب سے واضح لکھا گیا ہے کہ نواز شریف جائیداد کے اصل مالک ہیں۔

    سردار مظفرعباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے بینفشل آنرہوتے ہوئے جعلی دستاویز جمع کرائیں۔

    شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ  تبدیل

    خیال رہے کہ 10 اگست کو شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والے بینچ کے جج جسٹس عامرفاروق موسم گرما کی تعطیل کے باعث رخصت پرجانے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کا بینچ تبدیل ہوگیا تھا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدرکی سزا کے خلاف اپیلوں پرسماعت

    نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدرکی سزا کے خلاف اپیلوں پرسماعت

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں قید کی سزا پانے والے نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ضمانت کی درخواستوں پراسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس گل حسن اورنگزیب پرمشتمل بینچ شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کررہا ہے۔

    عدالت میں سماعت کا آغاز ہوا تاو جسٹس عامرفاروق نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کو کہا کہ وہ پہلے دو ریفرنسز کی دوسری عدالت منتقلی کی درخواست پردلائل دیں۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہا کہ سب سے پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پرفیصلہ کیا جائے۔

    سابق وزیراعظم ‌نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دو ریفرنسز کی دوسری عدالت منتقل کرنے سے متعلق درخواست پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت فیصلہ سناچکی ہے جبکہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس زیرالتواء ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تینوں ریفرنسز آمدن سے زائد اثاثوں کے ہیں جس پر جسٹس میاں گل حسن استفسار کیا کہ آپ سمجھتے ہیں تینوں ریفرنسز میں الزام ایک ہی ہے؟، آپ سمجھتے ہیں ایک کا فیصلہ ہو گیا تودوسرے کا نہیں ہوسکتا۔؟

    خیال رہے کہ مسلم لیگ کے قائد نوازشریف طبیعت کی خرابی کے باعث پمز اسپتال میں زیرعلاج ہیں جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹم صفدر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدرکی درخواست ضمانت پرسماعت آج ہوگی

    نوازشریف، مریم نواز، کیپٹن صفدرکی درخواست ضمانت پرسماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس گل حسن اورنگزیب پرمشتمل بینچ شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت آج کرے گا۔

    عدالت نے گزشتہ سماعت پرتمام اپیلوں پرنیب کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا تھا۔

    احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں الگ الگ ضمانت کی درخواستیں دائر کی ہیں جن میں ایون فیلڈریفرنس کے مجرموں نے اپیل کے فیصلے تک سزا کی معطلی کی استدعا کی ہے۔

    دوسری جانب شریف خاندان کے خلاف نیب کے 2 ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے سے متعلق درخواست پر بھی سماعت آج ہوگی۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ کے قائد نوازشریف طبیعت کی خرابی کے باعث پمز اسپتال میں زیرعلاج ہیں جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹم صفدر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فیس بک پر دو سو خواتین کو بلیک میل کرنے والے کی ضمانت مسترد

    فیس بک پر دو سو خواتین کو بلیک میل کرنے والے کی ضمانت مسترد

    لاہور: ہائی کورٹ نے فیس بک اور انٹرنیٹ کے ذریعے دو سو سے زائد خواتین ڈاکٹروں کو بلیک میل کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس عبدالسمیع خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ملزم عبدالوہاب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے میڈیا کے دباؤ پر میرے موکل کے خلاف خواتین ڈاکٹرز کو ہراساں کرنے کے بے بنیاد الزامات کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

    پڑھیں: سائبر کرائم بل: خواتین کو بلیک میل کرنے والا ملزم قانون کی حراست میں

    انہوں نے کہا پولیس نے بے بنیاد مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات بھی عائد کر رکھی ہیں جبکہ اس مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات لاگو نہیں ہوتیں لہذا عدالت ملزم کی درخواست ضمانت منظور کرئے۔

    مزید پڑھیں:   خواتین کو بلیک میل کرنے والے ملزم کا لیپ ٹاپ عدالت میں پیش کرنے کا حکم

    سرکاری وکیل نےعدالت کو بتایا کہ ملزم عبدالوہاب علوی نے فیس بک اور انٹرنیٹ کے ذریعے خواتین ڈاکٹروں کو ہراساں کیا جس کے باعث درجنوں خواتین ڈاکٹرز پیشہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئیں جبکہ ملزم ڈاکٹر ز کو بلیک میل کر کے بھتہ بھی وصول کرتا رہا ہے۔سرکاری وکیل کا مزید کہنا تھا کہ  ملزم نے خواتین ڈاکٹرز کی جعلی ویڈیو ز بنائی اور انہیں بلیک میل بھی کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کام کرنے والی خواتین کو ہراساں کرنے کے مقدمات میں اضافہ ۔ رپورٹ جاری

    عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے مقدمے کو ٹرائل کورٹ بھیجنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے مقدمے کو تین ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

  • ڈالر گرل ایان علی کی درخواست ضمانت لاہور ہائیکورٹ کو موصول

    ڈالر گرل ایان علی کی درخواست ضمانت لاہور ہائیکورٹ کو موصول

    لاہور : منی لانڈرنگ میں ملوث ماڈل ایان علی کی درخواست ضمانت لاہور ہائیکورٹ صدر نشست پر موصول ہو گئی۔ درخواست کی سماعت جسٹس محمود مقبول باجوہ کریں گے۔

    تفصیلات  کے مطابق لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں کسٹم بنچ موجود نہ ہونے کی بناءپر ماڈل ایان علی کی درخواست ضمانت لاہور ہائیکورٹ پرنسپل نشست پر بھجوائی گئی جو لاہور ہائیکورٹ پرنسپل نشست پر موصول ہو چکی ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی منظوری سے درخواست سماعت کے لئے جسٹس محمود مقبول باجوہ کی عدالت کو بھجوا دی گئی ہے ۔

    ایان علی کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس پر منی لانڈرنگ کے بے بنیاد الزامات عائد ہیں اس نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا لہذا درخواست ضمانت منظور کی جائے۔

  • درخواست ضمانت مسترد: ہنگامہ آرائی میں ملوّث 5افراد گرفتار

    درخواست ضمانت مسترد: ہنگامہ آرائی میں ملوّث 5افراد گرفتار

    لاہور: ہنگامہ آرائی کرنے والے دوگروپوں کے پانچ افراد کو لاہورہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتارکرلیا گیا۔ گرفتارافراد میں سے کچھ قتل کے ملزم کوچھڑانے کی کوشش کررہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس الطاف ابراہیم قریشی کی عدالت میں اقدام قتل کے ملزم اعظم کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ضمانت کی درخواست مسترد کردی جس کے بعد ملزم کے ساتھیوں نے اسے پولیس کے قبضے سے چُھڑانے کی کوشش کی۔

    ساتھیوں کی جانب سے چھڑانے کی کوشش اور ہنگامہ آرائی کی گئی ۔اس پر مدعی گروپ نے مداخلت کرتے ہوئے ملزم کو فرار کرانے سے روکا جس پر ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی اور دونوں گروپوں نے ایک دوسرے پر لاتوں اور گھونسوں کی بارش کرتے ہوئے تابڑ توڑ حملے کیے۔

    ہنگامہ آرائی کرنے پر ہائیکورٹ سکیورٹی نے پانچ افراد کو گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کردیا ۔