Tag: درخواست مسترد

  • نگران وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر کی تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

    نگران وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر کی تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں نگران وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر کی تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

    ابراہیم ابڑوایڈووکیٹ نے کہا کہ مقبول باقر 4 اپریل 2022 کو سپریم کورٹ سے ریٹائرڈ ہوئے ہیں، آرٹیکل 207 کے تحت مقبول باقر نگران وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتے۔

    چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ مقبول باقر سپریم کورٹ کے جج ریٹائرڈ ہوئے ہیں، احترام سے بات کریں، بتایا جائے کس قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟

    درخواست گزار نے کہا کہ مقبول باقر 2 سال تک کسی منافع بخش عہدے پر تعینات نہیں ہوسکتے ہیں، مقبول باقر ریٹائرمنٹ کے 2 سال مکمل کیے بغیر نگراں وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ مقبول باقر کی بطور نگران وزیراعلیٰ سندھ تعیناتی آرٹیکل 207 کی خلاف ورزی ہے، مقبول باقر کو بطور نگران وزیر اعلیٰ کام کرنے سے روکا جائے۔

    چیف جسٹس احمد علی شیخ نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

  • عدالت نے ٹرمپ کی ایک اور درخواست مسترد کردی

    عدالت نے ٹرمپ کی ایک اور درخواست مسترد کردی

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آئندہ صدارتی انتخابات کے بعد مقدمے کی سماعت کی درخواست کو عدالت نے مسترد کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سابق امریکی صدر ٹرمپ نے وفاقی عدالت میں سماعت میں تاخیر کیلئے درخواست دی تھی۔ محکمہ انصاف نے 2 جنوری 2024 کو مقدمے کی سماعت مقرر کرنے کا کہا تھا۔

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلا نے مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مفاد اور منصفانہ ٹرائل کیلئے جلد بازی نہ کی جائے، واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ اب تک آئندہ صدارتی الیکشن کیلئے ری پبلکنز نامزدگی کی دوڑ میں سرفہرست ہیں۔

    قبل ازیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے دور صدارت میں دھمکی آمیز اور زہر آلود خط بھیجنے والی خاتون کو 22 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مجرمہ کینیڈا اور فرانس کی دوہری شہریت رکھنے والی 55 سالہ پاسکل سیسیل ویرونیک فیریئر کو خط ارسال جانے کے دو دن بعد بفیلو اور فورٹ ایری، اونٹاریو کے درمیان کینیڈا اور امریکہ کی سرحد پر گرفتار کیا گیا۔ جس نے رواں سال کے شروع میں اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا۔

    استغاثہ نے بتایا کہ خاتون نے تسلیم کیا ہے کہ اس نے ستمبر 2020 میں کینیڈا کے صوبے کیوبیک میں اپنی رہائش گاہ پر رائسن بنائی تھی۔

    گزشتہ روز امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ خاتون نے وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکساس سٹیٹ کے قانون نافذ کرنے والے آٹھ اہلکاروں کو زہر آلود ’رائسن‘ سے بھرے خطوط بھیجے تھے، تاہم امریکی حکام نے خط وائٹ ہاؤس پہنچنے سے قبل ہی ضبط کر لیا تھا۔

    خط کے لفافے میں زہر آلود مواد ’رائسن‘ موجود تھا جو ارنڈی کی پھلیوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس زہریلے مواد کی معمولی مقدار بھی سونگھنے، نگھلنے یا ٹیکہ لگانے سے جسمانی اعضا ناکارہ ہو جاتے ہیں۔

    خط میں موجود مواد کو ایک گودام میں ٹیسٹ کیا گیا تھا جس کے بعد اس میں رائسن زہر ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • یوم آزادی پر "باجوں” پر پابندی  کی درخواست مسترد

    یوم آزادی پر "باجوں” پر پابندی کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے یوم آزادی کے موقع پر باجوں پر پابندی عائد کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے یوم آزادی پر باجوں پر پابندی عائد کرنے کے لئے درخواست کی سماعت کی۔

    جسٹس شاہد وحید نےشہری منیب طارق کی درخواست پر سماعت کی، منیب طارق نامی شہری نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ یوم آزادی پر باجے شہریوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کرتے ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت یوم آزادی پرباجوں کی خرید و فروخت پر پابندی کا حکم دے۔

    عدالت نے باجوں پر پابندی کی درخواست غیر موثر قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہوئے کہا یوم آزادی کا دن گزرنے کی وجہ سے درخواست توغیرمؤثر ہوچکی ہے۔

    واضح رہے کہ یوم آزادی پر خوشی کے اظہار کے لیے باجوں کا استعمال پاکستان بھر میں ایک روایت بن چکا ہے۔

    اتوار کی رات کو پاکستان کے یوم آزادی کے آغاز کے بعد سے ہی لوگوں نے آتش بازی، قومی ترانوں اور ہمیشہ کی بلند آواز میں نعرے لگائے۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے پی ڈی ایم  کے جلسے رکوانے کی درخواست مسترد کردی

    لاہور ہائی کورٹ نے پی ڈی ایم کے جلسے رکوانے کی درخواست مسترد کردی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پی ڈی ایم کے جلسے اور اسمبلی سیشنز رکوانے کے لئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مسعود عابد نقوی نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سلمان کاظمی کی پی ڈی ایم کے جلسے اور اسمبلی سیشنز رکوانے کی درخواست پر سماعت کی، جس میں تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جمیعت علمائے اسلام کو فریق بنایا گیا۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کیسے عدالت میں آ گئے، کس بنیاد پر آپ کہتے ہیں کہ جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کی جاٸے۔

    درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ میں پہلے بھی کورونا سے متعلق کیسز آ چکے ہیں، ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں جلسے کرنے جارہی ہیں، جو کرونا پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔

    عدالت نے قرار دیا کہ جلسے کروانا اور ایس او پیز پر عملدرآمد کروانا حکومت کا کام ہے، عدالت پالیسی معاملات میں کیسے مداخلت کر سکتی ہے، دلائل کے بعد عدالت نے درخواست نا قابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد : اسلام آبادہائیکورٹ نے تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کردی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا پالیسی کا معاملہ ہے،عدالت مداخلت نہیں کرتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں کورونا کی وجہ سے بند تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے کہا پہلے بھی پٹیشن دائرکی عدالت نےمتعلقہ ادارےسےرجوع کی ہدایت کی، متعلقہ اداروں میں درخواست دی مگرکچھ نہیں ہوا، حکومت تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے سنجیدگی نہیں دکھارہی۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ عدالت مفروضےپرکوئی حکم جاری نہیں کرسکتی، یہ ہوہی نہیں سکتا مفاد عامہ کا اتنا اہم معاملہ ایگزیکٹو کے مدنظرنہ ہو، یہ ایگزیکٹو کاکام ہے انہیں اپنا کام کرنے دیں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ پالیسی کا معاملہ ہے،عدالت مداخلت نہیں کرتی ، عدالت نے درخواست گزار وکیل کے دلائل کے بعد تعلیمی ادارے کھولنے کی درخواست مسترد کردی ۔

    خیال رہے حکومت نے کورونا کے باعث بند تعلیمی اداروں کو 15 ستمبر سے کھولنے کا اعلان کیا ہے تاہم اسکول کھولنے کا7 ستمبر کو وزارت تعلیم حتمی فیصلہ کرے گی۔

  • شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج

    شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج

    اسلام آباد : ہائی کورٹ نے مشیر برائے احتساب مرزاشہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج کردی، عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مشیر برائےاحتساب مرزاشہزاداکبر کی تعیناتی کےخلاف درخواست 9 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کردیا۔

    عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد مشیر برائےاحتساب مرزاشہزاداکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج کردی۔

    مشیر برائےاحتساب مرزاشہزاداکبرکی تعیناتی کے خلاف درخواست دائرکی گئی تھی اور عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    شہری پرویز ظہور کی جانب سے وکیل امان اللہ کنرانی نے کہا تھا کہ جولائی کو شہزاد اکبر کو داخلہ اور احتساب کا مشیر مقرر کیا گیا، احتساب ایک آزاد ادارہ ہے وہ کسی کے ماتحت نہیں ہے، رولز آف بزنس نے احتساب کے ادارے کو آزاد رکھا ہوا یے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اب کیا ایسی چیز ہوئی کہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ وہ نیب میں مداخلت کر ریے ہیں؟ یہ عدالت ڈکلئیر کر چکی ہے کہ شہزاد اکبر وفاقی حکومت نہیں ہیں ، محض ایک نام رکھ دینے سے کسی کی مداخلت ثابت تو نہیں ہو جاتی، آئینی طور پر وزیراعظم کسی کو بھی مشیر رکھ سکتا یے۔

    یاد رہے احتساب اور داخلہ امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کو کام سے روکنے اور ان کی تعیناتی کو کالعدم قرار دینے کے لیے شہری پرویز ظہور نے درخواست دائر کی تھی۔

    جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ شہزاد اکبر کی بطور مشیر تعیناتی نہ صرف خلاف قانون ہے بلکہ ایسا غیر قانونی اقدام اٹھا کر وزیر اعظم نے بھی اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔

  • مقبول ترین  ڈرامے "میرے پاس تم ہو” کی آخری قسط رکوانے کی درخواست مسترد

    مقبول ترین ڈرامے "میرے پاس تم ہو” کی آخری قسط رکوانے کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور کی سول عدالت نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے مشہور زمانہ ڈرامہ سیریل "میرے پاس تم ہو” کی آخری قسط روکنے کے لئے حکم امتناعی کی درخواست مسترد کردی۔ جج نائلہ ایوب نے قرار دیا کہ ڈرامہ کی نشریات سے معاشرے پر منفی اثرات کا امکان نہیں، سینسر بورڈنے بھی اجازت دےدی ہے۔

    عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ ڈرامے سے معاشرے پر برا اثر پڑنے کا امکان نہیں، سنسر بورڈ نے بھی ڈرامے کی نمائش کی اجازت دے دی ہے، درخواست گزار  کا کیس اس موقع پر حکم امتناعی کا نہیں بنتا۔

    اے آر وائی کی طرف سے میاں عرفان اکرم اور وقاص احمد عزیز ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ وکیل اےآروائی نے کہا ڈرامے کی آخری قسط 25 جنوری کو اے آر وائی ڈیجیٹل اور سینما گھروں میں نشر ہونی ہے۔ "میرے پاس تم ہو” ڈرامہ معاشرے کی اصلاح کے لیے ہے، ڈرامے کا مقصد غیرت کے نام پر قتل کرنے کی جوصلہ شکنی ہے، قانون کے مطابق بھی سول کورٹ اس معاملے کی سماعت نہیں کرسکتی۔

    وکیل نے مزید کہا کہ درخواست گزار کو اگر کوئی شکایت ہے تو متعلقہ فورم سے رجوع کرتے، جو قسط نشر ہی نہیں ہوئی اس کے متعلق درخواست قانون کے خلاف ہے، درخواست گزارقانون کے بجائے ڈرامےکےمکالموں پربات کررہےہیں ، اے آر وائی نے معاشرے کی ایسی برائی کی نشاندہی کی جس پربات کرتے لوگ گھبراتے ہیں۔

     

    مزید پڑھیں : میرے پاس تم ہو’ کی آخری قسط کیسی ہوگی ؟ عائزہ خان کا بڑا انکشاف

    واضح رہے کہگذشتہ روز  مقبول ڈرامے کی آخری قسط رکوانے ایک خاتون پٹیشن لے کر عدالت پہنچیں تھیں ، دوران سماعت عدالت نےکہا تھا پورا ڈرامہ دیکھ کرآگئیں،آپ پہلے کیا کررہی تھیں ، اتنےٹکٹ فروخت ہوگئے، آخری وقت پرڈرامہ کیسےروک دیں۔

    درخواست گزارکے وکیل نے کہا تھا کہ ڈرامےمیں ایک عورت پیسے کے لئے اپنے بچے کو بھی چھوڑ کر چلی جاتی ہے ، جواب میں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بولےمگروہ آخری قسط میں واپس آرہی ہے، بعد ازاں عدالت نے فریقین سےچار فروری کو جواب طلب کرلیا تھا۔

    خیال رہے’ میرےپاس تم ہو’کی آخری قسط کل اےآروائی ڈیجیٹل سمیت پاکستان بھرکےسینماگھروں میں نشرہوگی، قسط کو سب سے پہلےاے آروائی زیپ کی ایپلیکشن پر دیکھا جاسکے گا۔

  • علی ظفر کے خلاف میشا شفیع کی ایک اور درخواست مسترد

    علی ظفر کے خلاف میشا شفیع کی ایک اور درخواست مسترد

    لاہور: لاہو ہائیکورٹ میں گلوکار علی ظفر کے خلاف گلوکارہ میشا شفیع کی درخواست مسترد کردی گئی، میشا شفیع نے ہراساں کرنے کی اپیل مسترد ہونے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اداکارہ میشا شفیع کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، میشا شفیع نے گلوکار علی ظفر کی جانب سے ہراساں کرنے کی اپیل مسترد ہونے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی۔

    ہائیکورٹ نے گورنر پنجاب کے میشا شفیع کی اپیل مسترد کرنے کے فیصلے کو بحال رکھا ہے۔ میشا شفیع نے گورنر پنجاب اور محتسب کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    میشا شفیع کے وکیل کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب نے جنسی ہراساں کرنے کے خلاف اپیل مسترد کی تھی، صوبائی محتسب کو اپیل کے لیے مناسب فورم قرار نہ دیتے ہوئے اپیل مسترد کی۔

    میشا شفیع کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ جنسی ہراساں کے لیے مالک اور ملازم ہونا ضروری نہیں، کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی کے خلاف صوبائی محتسب سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت گورنر پنجاب کا اپیل مسترد کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کردی۔

    سماعت کے بعد گلوکار علی ظفر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا گلوکارہ میشا شفیع کا میرے خلاف کیس ہائیکورٹ نے مسترد کردیا، میرے خلاف یہ میشا شفیع کا مسترد کیا جانے والا تیسرا کیس ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جعلی الزامات کسی کی گھریلو زندگی تباہ کر سکتے ہیں، جعلی الزامات لگانے والے اصل متاثرین کے ساتھ بھی ظلم کرتے ہیں۔ پیش کیے گئے شواہد جلد منظر عام پر لاؤں گا۔

    علی ظفر نے مزید کہا کہ ساتھ دینے اور چاہنے والوں کا شکر گزار ہوں۔

    خیال رہے کہ علی ظفر اور میشا شفیع کے درمیان مذکورہ تنازعہ کافی عرصے سے عدالت میں زیر بحچ ہے۔ دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف متعدد عدالتوں میں کئی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

    علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش پر 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ بھی دائر کر رکھا ہے۔

  • کاروباری شخصیت میاں منشاء کی گرفتاری سے بچنے کی درخواست مسترد

    کاروباری شخصیت میاں منشاء کی گرفتاری سے بچنے کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے کاروباری شخصیت میاں منشاء کی نیب کی جانب سے ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست مسترد کر دی اور میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں تعاون کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے میاں منشاء کی نیب کی جانب سے ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

    میاں منشا کے وکیل نے دلائل دیے کہ نیب کی جانب سے میاں منشاء کو دوبارہ طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں اور خدشہ ہے کہ نیب کی جانب سے میاں منشا کو گرفتار کر لیا جائے گا ۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ نے نیب کو تادیبی کارروائی سے روک دیا تھا مگر اس کے باوجود دوبارہ نوٹس جاری کر دیے ۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا اگر میاں منشا کو گرفتاری کا خدشہ درخواست ضمانت دائر کریں، میاں منشا کے وکیل نے کہا کہ لندن میں خریدے گئے ہوٹل خاندان کے ارکان کی ملکیت ہے، لندن ہوٹل سے کوئی تعلق نہیں نیب نوٹسز کو کالعدم قرار دیا حائے۔

    میاں منشا کے وکیل نے مزید کہا کہ نیب نے عدالتی حکم کے باوجود دوبارہ نوٹس جاری کر دیے۔ عدالت نے تادیبی کارروائی سے روکا ہے نیب کو اس لیے ممکنہ گرفتاری سے بھی روکا جائے ۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کرتے ہوئے میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں تعاون کرنے کی ہدایت کردی۔

    نیب کی جانب سے لندن میں ہوٹل خریداری پر تحقیقات کے لیے میاں منشا کو طلبی کے نوٹس بھجوائے گئے ہیں۔

    یاد رہے 7 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ میں صنعت کار میاں منشا کو نیب نوٹس طلبی کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران وکیل نیب نے کہا تھا کہ اگرمیاں منشا کو گرفتاری کا ڈر ہے تو عبوری ضمانت کرا لیں۔

    مزید پڑھیں : لاہورہائی کورٹ کا میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں شامل ہونے کا حکم

    عدالت نے میاں منشا کی طلبی کے نوٹس فوری معطل کرنے کی استدعا سے عدم اتفاق کرتے ہوئے نیب کو 25 مارچ کے لیے نوٹس جاری کر دیے تھے اور میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں شامل ہونے کا حکم بھی دیا تھا۔

    واضح رہے میاں منشا اور اُن کے بیٹوں پرمنی لانڈرنگ کا الزام ہے، میاں منشا نے 2010 میں برطانیہ میں سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب خریدا، جس کی خریداری کے لیے انہوں نے کروڑوں پاؤنڈز غیر قانونی طریقے سے برطانیہ بھیجے۔

  • سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی نااہلی کے لئے درخواست مسترد کردی

    سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی نااہلی کے لئے درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےوزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی نااہلی کے لئے درخواست مسترد کردی، عدالت نے قرار دیا صرف سیاسی مخالفت پرعہدے سے ہٹانے کی درخواست سنی نہیں جاسکتی،مراد علی شاہ دو ہزار تیرہ میں دہری شہر یت چھوڑچکے تھے،دہری شہریت چھوڑنےپرنااہلی ختم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے وزیراعلیٰ سندھ کی نااہلی کی درخواست پر سماعت کی ،
    سماعت میں عدالت نے کہا مراد علی شاہ کی نااہلی کی درخواست ریٹرننگ آ فیسر نے مسترد کی تھی، درخواست گزار نے ریٹرننگ آ فیسر کے حکم کو قانونی فورم پر چیلنج نہیں کیا اور نااہلی کیلئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    سپریم کورٹ نے کہا درخواست گزار مراد علی شاہ کا سیاسی حریف ہے ، کسی کو عہدے سے ہٹانے پر درخواست میں نیک نیت ظاہرکرنا ہوتی ہے ، صرف سیاسی مخالفت کی بنیاد پر عہدے سےہٹانے کی درخواست سنی نہیں جا سکتی۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے نئے قانون میں تو ہر شخص قانونی فورمز پر درخواست دے سکتا ہے ، ایک حلقے میں 50ہزار بندے ہوتے ہیں ، خود نہ سہی کسی ووٹر کے ذریعے درخواست فورم پر دلوائی جا سکتی تھی، پارلیمنٹ نے کامیاب رکن اسمبلی پر اعتراض کا اختیار بہت وسیع کردیا ہے، سیاسی مخالفت تسلیم کرتے ہیں تو قانونی فورمز بھی استعمال کرنے تھے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا مراد علی شاہ کی اہلیت سیاسی محرکات پر چیلنج کی ہے ، بادی النظر اس کیس میں نااہلی واضح نہیں، درخواست گزار کو وجوہات کی بنا پر کیس ثابت کرنا ہوگا ، مراد علی شاہ 18 جولائی 2013 کو شہریت چھوڑ چکے تھے، پہلی نااہلی دہری شہریت کی بناپرتھی، دہری شہریت چھوڑنے کے بعد نااہلی ختم ہوگئی۔

    وکیل حامد خان نے بتایا کہ ریٹرننگ آ فیسر نے مراد علی شاہ پر 62ون ایف لگایا ، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ریٹرننگ افسرعدالت نہیں ہوتا۔

    اعلی عدالت نے قرار دیا معاملےمیں ہائی کورٹ کا درخواست مسترد کرنا بالکل درست ہے، فورم موجود ہونے کے باوجود ہائی کورٹ میں درخواست دائر کیوں کی گئی  ایسے نہیں کہ اچانک کسی کوعہدے سے ہٹانے کی درخواست دائر کردی جائے، ہر کوئی عہدیداران کو ہٹانے کی درخواست سپر یم کورٹ ہائی کورٹ لے آتا ہے، درخواست گزاران کو قانونی فورمز کا استعمال کرنا چاہیے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی ، درخواست مراد علی شاہ کے مخالف فریق روشن علی نے دہری شہریت اور اقامہ کی بنیاد پر دائر کی تھی۔