Tag: درخواست مسترد

  • نقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد

    نقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےنقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوارکی ای سی ایل سےنام نکالنےکی درخواست مسترد کردی، چیف جسٹس نےراؤ انوارکوسہولتوں کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں راؤانوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نےراؤ انوارکی ای سی ایل سےنام نکالنےکی درخواست مسترد کردی۔

    وکیل صفائی کے دلائل پر چیف جسٹس نے کہا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا؟ ٹھیک ہے وہ ضمانت پررہیں مگر پاسپورٹ اسے کیوں دیا گیا؟ راؤ انوار باہر جانے کی بات کر رہاہےاس کاتو پاسپورٹ ضبط ہوناچاہیے، جس پر وکیل راؤ انوار نے کہا اس کا پاسپورٹ پہلے ہی اتھارٹیز کے پاس موجود ہے۔

    وکیل صفائی نے جب یہ کہا کہ راؤ انوار کی فیملی ملک سے باہر مقیم ہے، تو چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے یہاں سے کمایاہوا پیسہ باہر منتقل کرنا چاہتا ہوگا، گھر والوں سے کہیں وہ یہاں آکر راؤانوارسےمل لیں، ہم اس کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالتے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح ہم نے راؤ انوار کو پکڑوایا ہے ہمیں معلوم ہے۔آپ کو پتہ ہے وہ کتنے دن مفرور رہا؟ آپ کو پتہ ہے وہ کتنے دن مفرور رہا؟ ہم اس کو کیسے لائے ہیں ہمیں اندازہ ہے، جائیں ہم آپ کی درخواست منظور نہیں کررہے۔

    چیف جسٹس نے راؤ انوار کو سہولتیں فراہم کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کرتےہوئے کہا پہلے کیوں نہ بتایا راؤانوار سےخصوصی برتاؤکیا جارہا ہے، راؤانوارریاست کے لیےاتنا اہم ہے کہ خصوصی سلوک کیا جائے ؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں، اب باہر جانا چاہتا ہے۔

    یاد رہے 28 دسمبر کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دائر کی تھی، جس میں نام ای سی ایل سے نکالنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ ان کے خلاف قتل کے مقدمے میں ٹرائل سست روی کا شکار ہے اور مستقبل قریب میں فیصلے کا کوئی امکان نہیں اس لئے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے احکامات جاری کئے جائیں تاکہ وہ بیرون ملک اپنے بچوں سے ملاقات کے لئے جاسکے۔

    واضح رہے گذشتہ سال 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا : سپریم کورٹ سے بھی تارکین وطن پر پابندی کی درخواست مسترد

    ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا : سپریم کورٹ سے بھی تارکین وطن پر پابندی کی درخواست مسترد

    واشنگٹن : امریکی سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تارکین وطن پر پابندی کی درخواست مسترد کردی، عدالت نے وفاقی جج کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار پر ہزمیت کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکی سپریم کورٹ نے بھی وفاقی جج کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو میکسیکو سے امریکہ میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کے داخلے پر پابندی لگانے سے روک دیا۔

    واضح رہے کہ رواں سال 4 اپریل کو ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا عزم کیا تھا کہ ملک کے جنوب میں واقع میکسکو کی سرحد کی حفاظت کے لیے وہ امریکی فوج تعینات کریں گے۔

    امریکی صدر نے اس سے قبل غیر قانونی تارکین وطن کے معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شمالی امریکہ کے آزاد تجارت کے معاہدے ’نافٹا‘ کو بھی ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: تارکینِ وطن پر پابندی، وفاقی جج نے ٹرمپ کا حکم نامہ معطل کردیا

    بعد ازاں عدالت کی جانب سے پناہ گزینوں سے متعلق نئے قوانین کی بحالی کی درخواست رد کی گئی تھی، وفاقی جج نے ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق احکامات پرعمل درآمد رکوا دیا تھا۔

    وفاقی جج کے فیصلے کے خلاف امریکی صدر نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، ٹرمپ نے عدالت سے غیرقانونی تارکین وطن پر پابندی بحال کرنے کی اپیل کی تھی لیکن اب سپریم کورٹ نے بھی ٹرمپ کے فیصلے کو ناقابل عمل قرار دیا ہے۔

  • پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے لیے درخواست مسترد

    پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے لیے درخواست مسترد

    لاہور : لاہورہائی کورٹ نے پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کی درخواست مسترد کردی ، عدالت کا کہنا ہے کہ درخواست گزارمتاثرہ فریق نہیں،متعلقہ فورم سےرجوع نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے سابق صدر پرویز مشرف کو پارٹی صدارت کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ درخواست گزارمتاثرہ فریق نہیں،متعلقہ فورم سےرجوع نہیں کیا۔

    اس سے قبل  عدالت نے درخواست گزار کو پرویز مشرف کی نااہلی کا عدالتی حکم جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی عدالت نے مشرف کو نااہل کیا ہے تو حکم کی کاپی پیش کی جائے۔

    درخواست گزار مقامی وکیل محمد آفاق ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62،63 کے تحت پرویز مشرف کو 2013 کے الیکشن میں نا اہل قرار دیا گیا، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت نا اہل شخص پارٹی صدر نہیں بن سکتا۔


    مزید پڑھیں : پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سےہٹانے کیلئے درخواست، نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب


    دائر درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نواز شریف کو بھی اسی قانون کے تحت پارٹی صدارت سے نا اہل کر چکی ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پروہز مشرف کو پارٹی صدارت کے عہدے سے نا اہل کرنے کا حکم دے جبکہ آل پاکستان مسلم لیگ کے تمام ممبران اسمبلی کو بھی نا اہل قرار دیا جائے اور پیمرا کو پرویز مشرف کی تقاریر نشر کرنے سے روکے۔

    واضح رہے سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ2017 کی شق203 میں ترمیم کالعدم قرار دے دی تھی ، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا اور اٹھائیس جولائی کے بعد نوازشریف کے کیے گئے فیصلے کالعدم تصور کیے جائیں۔

    فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم نوازشریف پارٹی صدارت سے نااہل قرار ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی نااہلی کی درخواست مسترد

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی نااہلی کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی نااہلی کیلئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی نااہلی کے لئے درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست مقامی شہری اظہر عباس کی جانب سے درخواست دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعلٰی آئینی طور پر ایک ہی وقت میں دو عہدے اکٹھے رکھ نہیں سکتے لیکن اس کے باوجود شہباز شریف وزیراعلیٰ ہونے کے ساتھ ساتھ ماس ٹرانزت اتھارٹی کے شریک چیئرمین بھی ہیں ۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف نے اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی ۔ اس لیے وہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت اپنے عہدے کے لیے اہل نہیں رہے لہذا عدالت میاں شہباز شریف کو نااہل قرار دے ۔

    پنجاب حکومت کے وکیل نے درخواست کی مخالفت کی کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے اس لیے درخواست قابل سماعت نہیں ہے.عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کر دی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے پارٹی الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ ان کے مقابلے میں کسی بھی امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے، جس کے بعد شہبازشریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے 21 فروری کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو پارٹی صدارت کے لیے نا اہل قرار دیے جانے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو مسلم لیگ ن کا قائم مقام صدربنایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد

    سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے مستردکر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کی سینیٹ انتحابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔

    عدالت نے سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قراردیتےہوئےمسترد کردی اور کہا کہ درخواست گزار پہلے الیکشن کمیشن سے رجوع کرے۔

    درخواست میں الیکشن کمیشن پاکستان، وفاقی حکومت و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں بدترین ہارس ٹریڈنگ ہوئی، آرٹیکل 62،63پر پورا نہ اترنے والے ممبران قیادت کے اہل نہیں۔


    مزید پڑھیں : سینیٹ انتحابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب


    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت سینیٹ انتخابات کے نتائج اور چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کو بھی کالعدم قرار دیے جائیں۔

    یاد رہے کہ سینیٹ انتخابات میں اراکین کی خرید و فروخت کے حوالے سے ہارس ٹریڈنگ کا انکشاف بھی سامنے آیا، مختلف سیاسی جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ اُن کے امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے بھاری رقم کے عوض اراکین اسمبلی کو کروڑو روپے کی پیش کش کی گئی۔

    جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگانے والے 8 رہنماؤں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 مارچ کو بمع ثبوت طلب کیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگانے والے رہنماؤں‌ کی الیکشن کمیشن میں‌ بمع ثبوت طلبی


    واضح رہے کہ تین مارچ کو سینیٹ کی 52 نشتوں پر نمائندے منتخب کرنے کے لیے چاروں صوبائی اور قومی اسمبلی میں ووٹنگ کا عمل منعقد کیا گیا، جس میں اراکین اسمبلی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں نے پنجاب سے 11، اسلام آباد سے 2 اور خیبرپختونخواہ سے 2 نشتیں حاصل کر کے واضح برتری حاصل کی، علاوہ ازیں پیپلزپارٹی دوڑ میں 12 نشتیں اپنے نام کرکے دوسرے نمبر پر رہی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کشمالہ طارق کی بطور خواتین محتسب تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

    کشمالہ طارق کی بطور خواتین محتسب تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے خواتین محتسب کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنگل رکنی بنچ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

    درخواست کی پیروی کے لئے رائے قیصر عباس ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف درخواست دائر کرنے سے پہلے ریسرچ کی ہے؟ قانونی نقطہ عدالت کو بتایا جائے۔

    رائے قیصر عباس ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق محتسب کیلئے ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج یا سینئر وکیل ہونا ضروری ہے، کشمالہ طارق کا نہ تو وکالت کا تجربہ ہے اور نہ ہی ریٹائرڈ جج ہیں۔

    وکیل نے مزید کہا کہ کشمالہ طارق نے ماضی میں خواتین کے حقوق کے لئے کوئی خدمات انجام نہیں دی اس لئے ان کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے

    عدالت نے کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں خواتین محتسب کشمالہ طارق کی تعیناتی چیلنج کی گئی تھی، درخواست میں موقف اپنایاگیا تھا کہ محتسب کیلئے ہائیکورٹ جج کا طریقہ کار اپنایا جاتا ہے ، کشمالہ طارق کاوکالت کاتجربہ ہےنہ خواتین کےحقوق کیلئےخدمات انجام دیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی تھی کشمالہ طارق کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    دائر درخواست میں صدر کے سیکرٹری ، ڈپٹی سیکرٹری وزارت قانون و انصاف ، سیکرٹری وفاقی محتسب سیکرٹریٹ اور کشمالہ طارق کو فریق بنایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی تقرری کے خلاف درخواست مسترد

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی تقرری کے خلاف درخواست مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں نواز شریف کے نامزد کردہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی تقرری کے خلاف درخواست عدالت نے ابتدائی مرحلے پر ہی مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی تقرری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران عدالت میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کے بعد سے نواز شریف کے تمام فیصلے غیر قانونی قرار دیے، سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ نواز شریف صادق و آمین نہیں۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی نواز شریف نے بطور وزیر اعظم نامزد کیا، نواز شریف کے نامزد کردہ شاہد خاقان عباسی کی بطور وزیر اعظم نامزدگی غیر قانونی قرار دی جائے اور اسیپکر قومی اسمبلی کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کی ہدایت دی جائے۔

    عدالت نے درخواست گزارمولوی اقبال حیدر پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی نے وزیر اعظم کو منتخب کیا، آئندہ اس طرح کے بے بنیاد مقدمات عدالت میں نہ لائے جائیں۔

    درخواست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کیساتھ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : شاہد خاقان عباسی عبوری اور شہباز شریف مستقل وزیراعظم نامزد


    یاد رہے کہ نواز شریف کی نا اہلی کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو عبوری وزیراعظم جبکہ شہبازشریف کو مستقل وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو 45دنوں کے لیے وزیر اعظم بنایا جائے گا، جس کے بعد مستقل طور پر شہباز شریف کو وزیر اعظم بنایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • شرجیل میمن کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست مسترد، دو ساتھی گرفتار

    شرجیل میمن کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست مسترد، دو ساتھی گرفتار

    اسلام آباد : اربوں روپے کے کرپشن کے مقدمے میں ملوث سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کی ضمانت قبل از گرفتاری کی، درخواست سپریم کورٹ نے خارج کردی، عدالت نے کہا ہے کہ گرفتاری کے بعد درخواست مؤثر نہیں رہی، شریک ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شرجیل میمن کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کی سماعت کی، عدالت عظمیٰ نے شرجیل میمن کے وکیل اوراستغاثہ کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد سابق صوبائی وزیر کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

    سماعت کے دوران سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد دی گئی دونوں درخواستیں غیر مؤثر ہوچکی ہیں، ملزم ضمانت بعد ازگرفتاری کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کرسکتا ہے۔

    علاوہ ازیں عدالت نے شریک ملزم انعام اکبر اور یوسف کامبورو کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست بھی خارج کردی جس کے بعد دونوں شریک ملزمان کو بھی سپریم کورٹ سے گرفتار کرلیا گیا، عدالت عظمیٰ نے نیب کو بھی ایک ہفتے میں جواب بھی داخل کرنے کا نوٹس جاری کردیا۔

    واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن پر محکمہ اطلاعات میں 5 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کے الزامات ہیں اور اس کیس میں 23 اکتوبر کو سندھ ہائیکورٹ نے بھی ان کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی جس کے بعد نیب نے انہیں احاطہ عدالت سے گرفتار کیا تھا۔


    مزید پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ نے شرجیل میمن کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی


    شرجیل میمن سندھ حکومت کے وزیراطلاعات اور وزیر بلدیات رہے ہیں اور 12 دیگر افراد سمیت ان پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں جس پر نیب نے شرجیل میمن کے خلاف کرپشن کا ریفرنس دائر کررکھا ہے اور ان کا نام بھی ای سی ایل میں شامل ہے۔

  • دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی عمران خان کی درخواست مسترد

    دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی عمران خان کی درخواست مسترد

    اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست مسترد دی اور 19 دسمبر تک عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف4مقدمات کی سماعت کی، سماعت میں عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا گولی چلی نہ ہی کسی سے کوئی چیزبرآمد ہوئی، دہشتگردی کی دفعات کے لئے ویسا کوئی ایکشن بھی تو ہونا چاہیے، مظاہرین کا مقصد دہشت پھیلانا نہیں تھا۔

    بابر اعوان نے مقدمے کی عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی، مقدمےکے متن میں کہا گیا کہ عمران خان،طاہرالقادری اسپیکر پر جلاؤ،گھیراؤ کا اعلان کرتے رہے، لوگ غلیل اور ڈنڈوں سے لیس تھے، ایس ایس پی سمیت دیگر اہلکاروں پر حملہ کیا گیا، پولیس اور راہگیر بھی خوفزدہ ہوئے۔

    بابراعوان نے سوال کیا پولیس غلیل سے بھی خوفزدہ ہو سکتی ہے؟ 103 افرادگرفتار ہوئے، کسی سے ڈنڈے یا غلیلیں نہیں ملیں، عمران خان 4حلقے کھولنے کے مطالبے پر احتجاج کررہے تھے، کیا مطالبات کے لیے احتجاج کرنا دہشتگردی ہے ؟ 11 میں سے ایک گواہ نے بھی عمران خان کے خلاف بیان نہیں دیا۔

    پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ بابر اعوان کے دلائل سے اتفاق نہیں کرتا، عمران خان کا اس مقدمےمیں مرکزی کردارہیں، لانگ مارچ کا مقصد منتخب حکومت کو ہٹانا تھا، عمران خان نے وزیراعظم، سیکریٹری داخلہ، آئی جی کو دھمکیاں دیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ڈنڈوں پرسوئے لگے تھے، غلیل بھی برآمد کی گئی ہیں، 26پولیس افسران زخمی ہوئے تھے۔

    عدالت میں عمران خان اور عارف علوی کی اڈیو ٹیپ کا تذکرہ بھی آیا تو بابر اعوان نے عمران خان اور عارف علوی کی اڈیو ٹیپ کی کاپی مانگ لی اور کہا کہ عدالت لکھے کہ ہمارے فون ٹیپ کئے جاتے ہیں۔

    دوران سماعت عمران خان نے پراسیکیوٹر کے دلائل پر طنز کرتے ہوئے کہا یہ اور انکےلیڈرزدب جھوٹےہیں۔

    عمران خان نے وکیل سے مشورہ کیا کہ کیا میں ڈائس پر بات کرسکتا ہوں؟ جس پر وکیل نے عمران خان کو جواب دیا کہ دلائل مکمل ہوگئے، اب مزید بات نہ کریں۔

    بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چار مقدمات انسداددہشت گردی کی دفعات کے تحت ہی چلیں گے۔

    عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 19 دسمبر کی توسیع کرتے ہوئے دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا۔

    آصف زرداری کے رہتے ہوئے پیپلزپارٹی سے اتحاد نہیں ہوسکتا، عمران خان

    سماعت کے بعد عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اداروں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیاجارہاہے، حکمران اوران کے وکلا بھی جھوٹ بولتےہیں، حکمران اداروں سے ذاتی کام لیتے ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ ڈر اور خوف کے باعث میں پیچھے ہٹ جاؤں، آصف زرداری کے رہتے ہوئے پیپلزپارٹی سے اتحاد نہیں ہوسکتا، کرپشن کیخلاف جنگ ہے تو زرداری کی پارٹی سے کیسے اتحاد کرلوں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کسی ریاست میں پولیس مظاہرین ایسے گولیاں نہیں چلاتی جس طرح ماڈل ٹاؤن میں چلائی گئیں۔


    مزید پڑھیں : عمران خان نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات مسترد کردیئے


    یاد رہے اس سے قبل  تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے  پی ٹی وی حملہ سمیت چار کیسز میں تفتیشی افسر انیس اکبر کو تحریری بیان ریکارڈ کرایا اور اپنے اوپر لگے تمام الزامات مسترد کردیئے تھے۔

    واضح رہے کہ عمران خان کو پی ٹی وی حملے سمیت تین مقدمات میں اشتہاری قرار دیا گیا تھا، 2014 میں تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران عمران خان اور تحریکِ انصاف کے رہنماء عارف علوی کی مبینہ ٹیلیفونک گفتگو منظرِ عام پر آ ئی تھی، جس میں عمران خان مبینہ طور پر حملہ کرنے کا کہہ رہے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نجم سیٹھی کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست مسترد

    نجم سیٹھی کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست مسترد

    لاہور: ہائیکورٹ نے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔

    درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ کے روبرو ہوئی جس میں درخواست گزار ناصر اقبال نے موقف اختیار کیا تھا کہ نجم سیٹھی کو پی سی بی آئین کے خلاف چیئرمین تعینات کیا گی، سابق پیٹرن ان چیف میاں نواز شریف نے نجم سیٹھی اور عارف اعجاز کو بطور بورڈ آف گورنر توسیع دی انھوں نے 9 جولائی کو ہی 6 اگست سے بورڈ ممبرز کی نامزدگی کر دی جبکہ 6 اگست سے پہلے سابق چیئرمین شہریار خان کی مدت بھی مکمل نہیں ہوئی تھی۔

    درخواست گزار کے مطابق شہریار خان کی مدت مکمل ہونے سے پہلے بورڈ ممبران کی نامزدگی نہیں کی جا سکتی، سابق پیٹرن نواز شریف جولائی میں بطور وزیر اعظم نااہل ہوگئے اور نااہلی کے بعد نواز شریف کی جانب سے پی سی بی کے بورڈ آف گورنر کی تعیناتی کے لیے جاری احکامات بھی غیر مو ثر ہو چکے ہیں۔

    موقف میں کہا گیا کہ اسی لیے نجم سیٹھی اور عارف اعجاز کا 6 اگست کے لیے بطور بورڈ آف گورنر نوٹی فکیشن بھی اپنی حیثیت کھو چکا ہے اس لیے نجم سیٹھی کی تعیناتی پی سی بی کے قوانین کی صریحاً خلاف ورزی یے، استدعا ہے کہ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی تعیناتی کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔

    جواب میں پی سی بی کے وکیل نے دلائل دیے کہ نجم سیٹھی کا الیکشن قانون کے مطابق ہوا، پی سی بی کے بورڈ آف گورنر کو اختیار حاصل ہے کہ وہ چیئرمین کا انتخاب کر سکیں لہذا درخواست مسترد کی جائے۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دیا۔