Tag: درخواست پر فیصلہ محفوظ

  • نواز شریف کے صاحبزادوں   کے وارنٹ گرفتاری معطل ہوں گے یا نہیں ؟  فیصلہ محفوظ

    نواز شریف کے صاحبزادوں کے وارنٹ گرفتاری معطل ہوں گے یا نہیں ؟ فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے صاحبزادوں کے دائمی وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، فیصلہ 2 بجے سنایا جائے گا۔.

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے صاحبزادوں کی دائمی وارنٹ گرفتاری معطلی کیلئے درخواستوں پر سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے جج ناصرجاوید رانا نے سماعت کی۔

    حسین نواز اور حسن نواز کے وکیل قاضی مصباح احتساب عدالت میں پیش ہوئے ، وکیل قاضی مصباح نے بتایا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں 5ملزمان تھے 3 کو سزا ہو گئی تھی ،حسین نواز اور حسن نواز کے عدالت حاضر نہ ہونے کے باعث دائمی وارنٹ جاری ہوئے تھے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ سے ملزمان بری ہوگئے تھے، حسین نواز اور حسن نواز 12مارچ کو پاکستان آنا چاہتے ہیں، حسین نوازاورحسن نوازکے دائمی وارنٹ معطل کیے جائیں ، دونوں عدالت کے سامنے پیش ہو جائیں گے۔

    جس پر نیب حکام نے کہا کہ ملزمان عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہتے ہیں تو عدالت موقع دے سکتی ہے ،ناقابل ضمانت اور دائمی وارنٹس کا مقصد ہوتا ہے کہ ملزم عدالت کے سامنے پیش ہو۔

    احتساب عدالت بنے حسین نواز اور حسن نواز کے دائمی وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت وارنٹ معطلی پر محفوظ فیصلہ 2 بجے سنائے گی۔

    یاد رہے حسین نواز اور حسن نواز نے وارنٹ گرفتاری کی معطلی کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا، ایون فیلڈ،فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنسز میں وارنٹ معطلی کی درخواستیں دائر کی گئیں تھیں۔

  • رانا شمیم  کی بہو، پوتے اور پوتی کی درخواست  پر فیصلہ محفوظ

    رانا شمیم کی بہو، پوتے اور پوتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کی بہو، پوتے اور پوتی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کی بہو، پوتے اور پوتی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نےدرخواست پر سماعت کی۔

    رانا محمد شمیم کے بیٹے احمد حسن رانا درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا بتائیں کہ کون سا بینچ دباؤ کے نتیجے میں بنایا گیا تھا؟ عدالت کے ساتھ ایسا نہ کریں،جو بیانیہ چل رہا ہے، بتائیں کون سا عدالتی بینچ دباؤکےنتیجے میں بنا ؟

    چیف جسٹس نے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ اپنی درخواست کی استدعا پڑھیں، رانا شمیم نے آپ کو یہ پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کی؟ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ نہیں، درخواست رانا شمیم کی بہو اور پوتے پوتی کی طرف سے ہے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ رانا شمیم کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، رانا محمد شمیم ہتک عزت کا دعوی خود دائر کر سکتے ہیں، پٹیشنرز سےمتعلق توفریقین نے کچھ نہیں کہا، پٹیشنرز تومتاثرہ فریق نہیں، یہ استدعا کسی اورکے لیے ہے۔

    وکیل احمد حسن رانا نے بتایا میں اس حوالے سے کیس لاپیش کرنا چاہتا ہوں، جس پر عدالت نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے اہلخانہ کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

  • اے اور او لیول کے امتحانات منسوخ کرنے سے متعلق   درخواست پر فیصلہ سنادیا گیا

    اے اور او لیول کے امتحانات منسوخ کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنادیا گیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے اے اور اولیول فزیکل امتحانات لینے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی اور کہا بہتر یہی ہوگا کہ معاملے کو این سی او سی کے پاس لے جایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اے اوراو لیول کے امتحانات کےخلاف طلباکی درخواستوں پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کوئی ہدایت جاری نہیں کر سکتے ، درخواست این سی او سی کوبھیج دیتے ہیں ، عدالتوں کا کام نہیں کہ ملک کے پالیسی معاملات میں مداخلت کریں ، کورونا پراین سی او سی کےپالیسی فیصلوں میں مداخلت نہیں کی۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کیمبرج کو کوئی ہدایت جاری نہیں کر سکتی ، حکومت امتحانات سےمتعلق یہاں سہولت فراہم کرتی ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کیاآپ چاہتے ہیں حکومت ان کوامتحان لینے سےروک دے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا درخواست میں کوئی ایسی چیز نہیں جو کیمبرج کی پالیسی نہ ہو، میری درخواست کیمبرج کےخلاف نہیں کیمرج نے 2آپشن دیے، سعودی عرب، تھائی لینڈ، بھارت نےفزیکل کی بجائے آن لائن امتحان کواپنایا ۔

    عدالت نے کہا پٹیشن میں 9درخواست گزارہیں ہوسکتاہےباقی ہزاروں فزیکل امتحان دیناچاہتے ہوں، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ 9پٹشنر ہزاروں طلبہ کے نمائندے تو نہیں ہو سکتے،بچے امتحانات نہیں دینا چاہتے؟ کیسےطلباہیں جو امتحان نہیں دینا چاہتے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دلائل سننے کےبعد اے اور او لیول کے فزیکل امتحانات کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے اےاوراولیول فزیکل امتحانات لینےکےخلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی، چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے 4 صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ جاری کیا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ اسکولوں اوردیگر معاملات سےمتعلق معاملات این سی او سی کے پاس ہیں، بہتر یہی ہوگا کہ معاملے کو این سی او سی کے پاس لے جایا جائے ، امتحانات سےمتعلق درخواستوں پرفیصلےکےلیےعدالتی فورم متعلقہ نہیں۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نےابتدائی سماعت کے بعد درخواست خارج کرتے ہوئے کہا عدالت ایکسپرٹ نہیں ہے ، ملک میں اس وقت کووڈ 19 کے معاملات این سی او سی نے دیکھنے ہیں۔

    دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں اے اوراو لیول کےامتحانات کے خلاف طلباکی درخواستوں پرسماعت جاری ہے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے تاحال فیصلہ نہیں دیا، ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرلیاجائے، الیسی کامعاملہ ہے، وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے۔

    جس کے بعد عدالت نے کیمبرج کےوکیل کو دلائل دینے کا حکم دیا ، وکیل کیمبرج نے کہا درخواستیں قابل سماعت نہیں، وفاقی وزرات تعلیم نےامتحانات کے ایس اوپیزترتیب دیےہیں، برٹش کونسل کوبھی ایس او پیز سے آگاہ کردیا گیا ہے، کیمبرج کورونا ایس او پیز سے مطمئن ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ کوروناسےمتعلق کراچی کے حالات لاہور سے بہتر ہیں، کراچی میں امتحان ہوالاہور میں نہیں تو لاہورکے بچے پیچھے رہ جائیں گے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کیا امتحانات ایک صوبے میں ہو سکتے ہیں؟ تو وکیل کیمبرج نے بتایا کہ امتحانات ملک بھر میں ایک ساتھ ہی کریں گے، جو بچے بیمار  ہوں گے ان کےلیےدیگرآپشنز کےذریعےسہولت دیں گے اور جوبچے اس بار رہ جائیں گے ان سے اکتوبراور نومبر میں امتحان لیاجائے گا۔

    کیمبرج کے وکیل نے مزید کہا کہ ہم کسی بچے سے کورونا سرٹیفیکٹ تک نہیں مانگیں گے، بچوں کو مکمل سہولت دینے کو تیار ہیں، ایک ہائیکورٹ نے امتحانات  کی اجازت دی اوردوسری نے نہیں تو مشکل ہوجائے گی ،پاکستان کے حالات بھارت سے بہت بہتر ہیں، امتحانات ملتوی کرنے سے متعلق بھارت کو فالو  کرنے کی ضرورت نہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ جوطلبااکتوبرنومبرمیں آئیں گےان سے اضافی فیس نہیں لی جائے گی، پاکستان کو اپنے حالات کے مطابق فیصلہ کرناہے، ہم یو اے ای یا بھارت کودیکھ کو فیصلہ نہیں کریں گے۔

    کیمرج وکیل نے مزید بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ میں برٹش کونسل نے جواب جمع کرایا ہے، برٹش کونسل نے یقین دلایا ہے کہ ایس او پیز پر عمل کریں گے، ہم ہر طریقے سے طالب علموں کو سہولت دے رہے ہیں، سندھ میں 18ہزار طلبا اور ملک بھر میں ان کی تعداد85 ہزار ہے۔

    وکیل کیمبرج کا کہنا تھا کہ جو بچہ امتحان کے باوجودذہنی طورپرتیار نہیں اس کےلیےالگ آپشن ہے، ذہنی طور پر دباؤ والا بچہ چاہے تودوبارہ امتحان دے سکے گا، ایسے بچے اکتوبر، نومبر میں بھی دوبارہ امتحان دے سکیں گے، وکیل کیمبرج

    عدالت نے این سی اوسی کی پالیسی پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو دلائل دینے کی ہدایت کی ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نےبہت سوچ سمجھ کرپالیسی بنائی، سندھ میں 30ہزار اسٹوڈنٹس کے امتحانات ہیں، ایک سینٹرمیں زیادہ سے زیادہ50 بچے ہوں گے ، این سی اوسی نے بہت غورکے بعد فیصلہ کیا۔

    نمائندہ وفاقی حکومت نے استدعا کی کہ ان درخواستوں کومستردکیاجائے، لاہور،پشاورہائیکورٹ کےبعد یہ عدالت بھی درخواستیں مسترد کرے۔

  • پاکستان میں شراب کی فروخت پر پابندی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    پاکستان میں شراب کی فروخت پر پابندی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : ہائی کورٹ نے ملک بھر میں شراب کی فروخت پر پابندی کے لیے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں شراب کی فروخت پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ قانون کے مطابق غیر مسلموں کو ان کے مذہبی تہواروں پر شراب فروخت کی جا سکتی ہے، پنجاب کے بڑے ہوٹل سارا سال مقررہ مقدار سے زائد شراب فروخت کر رہے ہیں۔

    درخواست گزار نے کہا غیر مسلموں کی آڑ میں بھاری مقدار میں شراب کی کھلے عام فروخت جاری ہے، استدعا ہے کہ عدالت غیر مسلوں کے مذہبی تہواروں کے سوا سال بھر شراب کی فروخت پر پابندی عائد کرے اور حکومت کو سال بھر شراب فروخت کرنے والے ہوٹلوں کے لائسنس معطل کرنے کا حکم دیا جائے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    یاد رہے مارچ 2017 میں سپریم کورٹ نے سندھ میں شراب کی فروخت پرپابندی کا عبوری حکم معطل کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو قانون کی منافی قرارد دیا تھا۔

    سابق چیف جسٹس ثاقب نے کہا تھا کہ یہ تاثر نہ لیا جائے عدالت نے شراب کی فروخت جائز قرار دے دی۔

    اس سے قبل چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سجادعلی شاہ نے شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کرنے اور بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • نواز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے درخواست پر فیصلہ محفوظ

    نواز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے لئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے لئے درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار بیرسٹر سید محمد جاویداقبال جعفری نے دلائل دیتے ہوئے کہا نوازشریف منی لانڈرنگ میں ملوث رہے ہیں اور حسین حقانی کی طرح نوازشریف بیرون ملک جاکرواپس نہیں آئیں گے ، سر کا خطاب واپس لینے کی درخواست لاہور ہائی کورٹ میں زیرالتواء ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی نوازشریف کوبیرون ملک جانے کی اجازت کیس کے فیصلے سے مشروط کی جائے، جس پر عدالت نے استفسارکیا کہ کس اختیار کے تحت کسی کو بیرون ملک جانے سے روکا جاسکتا ہے،عدالت نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرلیتی ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ جواب آنے تک تو نوازشریف باہرچلے جائیں گے، پیش بندی کے طورپر نوازشریف کو باہر جانے سے روکا جائے، وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ سر کے خطاب کا کیس تو ابھی زیر سماعت ہے، وفاقی حکومت سے ہدایات کے لئے وقت دیا جائے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کانام ای سی ایل سےنکالنے کا معاملہ، کابینہ کی ذیلی کمیٹی کااجلاس جاری

    جس پرعدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    خیال رہے کہ نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نہیں نکالا جا سکا ہے ، سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے ، کمیٹی نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر سفارشات مرتب کرے گی جبکہ حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔

    نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈال دی تھی اور کہا تھا کہ وفاقی حکومت مجاز اتھارٹی ہے۔

    واضح رہے حکومت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا نام 48سے 72گھنٹوں میں ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا، نواز شریف کو ایئر ایمبولینس میں بیرون ملک لے جایا جاسکتا ہے۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں کہا تھا کہ نوازشریف کے ای سی ایل کا معاملہ نیب کے پاس ہے، نیب کی سفارش پر نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا اور نیب کی سفارش پر ہی ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا۔

  • صوبائی وزیر علیم خان کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    صوبائی وزیر علیم خان کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عبدالعلیم خان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عبدالعلیم خان نے کاغذات نامزدگی میں تمام حقائق ظاہر کیے۔ درخواست سیاسی انتقامی کارروائی ہے، خارج کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سنیئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی نااہلی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، عبدالعلیم خان کی اہلیت کے خلاف درخواست ن لیگی امیدوار رانا احسن کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ عبدالعلیم خان نے الیکشن لڑتے وقت اثاثوں کے متعلق حقائق چھپائے۔ ان کے خلاف نیب میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔ عبدالعلیم خان اولڈ ایج بینیفٹ کے نادہندہ ہیں۔ استدعا ہے کہ عدالت عبدالعلیم خان کو پی پی 158سے نااہل قرار دے۔

    عبدالعلیم خان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عبدالعلیم خان نے کاغذات نامزدگی میں تمام حقائق ظاہر کیے، کاغذات نامزدگی میں اندرون اور بیرون ملک تمام اثاثے ظاہر کیے گئے۔ آف شور کمپنیز سے متعلق بھی عبدالعلیم خان نے حقائق واضح کیے۔

    وکیل نے مزید کہا درخواست سیاسی انتقامی کارروائی ہے، خارج کی جائے۔

    عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی نااہلی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    مزید پڑھیں : نااہلی کی درخواست، علیم خان کو جواب داخل کرنے کے لیے آخری مہلت

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ میں ہی ن لیگ کے امیدوار احسن شرافت کی جانب سے نااہلی درخواست پر سنیئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو جواب داخل کرانے کیلئے آخری مہلت دی تھی۔

    خیال رہے اگست 2018 میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان بنی گالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کوشواہد فراہم کر چکا ہوں، ایسی کوئی جائیداد نہیں، جو ڈکلیئر نہ کی ہو، عمران خان کے ساتھ مل کرتبدیلی کی جنگ لڑرہا تھا، میں بیرون ملک اثاثوں کی منی ٹریل دی، اپنے چاروں فلیٹس کے دستاویزات دیے۔

    علیم خان کا کہنا تھا کہ میرے پاس 11 سال سے کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، جب میں حکومت میں ہی نہیں تو کرپشن کیسے کر سکتا ہوں، نیب جب بھی بلائے گا، ضرور پیش ہوں گا۔

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو تحریک انصاف کے رہنما علیم خان سے آف شور کمپنیوں سے متعلق تحقیقات کر رہی ہے، اس سلسلے میں انھیں تین بار طلب بھی کیا جا چکا ہے۔