Tag: درسی کتب

  • مفت درسی کتب طلبہ میں تقسیم کی بجائے گندے نالے میں بہا دی گئیں

    مفت درسی کتب طلبہ میں تقسیم کی بجائے گندے نالے میں بہا دی گئیں

    بدین: سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سے ملنے والی مفت درسی کتب طالبعلموں میں  تقسیم کرنے کے بجائے سیم نالے کے گندے پانی میں بہا دئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے جاری ہونے والے درسی کتب سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کو مفت کتب فراہم کی جاتی ہیں، پر ضلع بدین ،گولارچی میں درسی کتب طالبعلموں میں تقسیم کئے جانے کے بجائے سیم نالوں کے گندے پانی میں بہا دئے گئے۔

    ذرائع کے مطابق دو روز قبل  ٹی ای او آفیس گولارچی سے ہزاروں کی تعداد میں کتابیں جنکی مالیت لاکھوں میں ہے، ٹریکٹر ٹرالی میں لاد کر نواحی گائوں چک نمبر 45 کے گندے سیم نالے میں بہا دئے گئے۔

    ذرائع کے مطابق بڑی تعداد میں کتابوں کو زمین میں گڑھا کھود کر بھی دفن کیا گیا ہے، ان سینکڑوں کتابوں میں جماعت اول سے لیکر آٹھویں جماعت تک کے مختلف مضامین، اسلامیات، اردو، سندھی، معاشرتی علوم، ریاضی، اور سائنس سمیت دیگر مضامین کی کتابیں شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ ان کتابوں میں گزشتہ سال کی کتابیں بھی شامل ہیں جو بچوں کو فراہم کئے جانے کے بجائے گندے پانی میں کی نظر کی گئیں ہیں ۔

    دوسری جانب تعلقہ ایجوکیشن آفیسر سے رابطہ ہوا تو انہوں نے  واقعہ سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے واقعہ کا ابھی علم ہوا ہے انکوائری کر رہا ہوں ملوث ملازمین کیخلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

  • آن لائن تعلیمی سیشن، مارکیٹ میں درسی کتب کی عدم فراہمی سے والدین پریشان

    آن لائن تعلیمی سیشن، مارکیٹ میں درسی کتب کی عدم فراہمی سے والدین پریشان

    کراچی: رواں سال تعلیمی سیشن آن لائن جاری ہے، دوسری طرف مارکیٹ میں درسی کتب کی عدم فراہمی سے طلبہ اور والدین پریشانی کا شکار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مارکیٹ میں درسی کتابوں کی عدم فراہمی کا سامنا ہے، مرکزی اردو بازار سمیت شہر کے مختلف اردو بازاروں میں درسی کتب دستیاب نہیں ہیں۔

    کراچی میں متعدد بڑے اسکولوں کی درسی کتابیں مارکیٹ میں موجود نہیں ہیں والدین مسلسل مختلف بازاروں کے چکر  لگانے پر مجبور ہیں، اس سال نویں، دسویں جماعت کی درسی کتابیں تبدیل ہو چکی ہیں اس وجہ سے پرانی درسی کتابیں بھی قابل استعمال نہیں ہیں۔

     دوسری طرف سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کتابوں کی طباعت مکمل نہیں کر سکی اور محکمہ تعلیم کے تمام دعوے بنیاد ثابت ہوئے ہیں، درسی کتابوں کے بغیر آن لائن کلاسوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں طلبہ وطالبات درسی کتابوں سے محروم ہیں۔

    حکومت کی جانب سے تاحال سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سے اس صورت حال پر جواب طلب نہیں کیا گیا۔

    خیال رہے کہ سرکاری اور نجی اسکولوں میں پڑھائی جانے والی کلاس اول سے کلاس آٹھویں تک کی پرانی کتابیں کم و بیش دس فی صد رعایت پر بازاروں میں فروخت کی جا رہی ہیں۔

    ناظم آباد سرسید گرلز کالج کے پاس اردو بازار میں ایک شہری نے بتایا کہ وہ تین مہینے سے چکر لگا رہے ہیں لیکن تاحال مکمل کورس انھیں نہیں مل سکا ہے۔

    واضح رہے کہ آج لاک ڈاؤن کے بعد پہلا دن تھاجب تعلیم کا سلسلہ پھر بحال ہو گیا ہے، والدین نے بڑی تعداد میں اردو بازاروں کا رخ کیا لیکن انھیں نصاب کے حصول کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

  • اسلامیات میں مال غنیمت کو لوٹ کا مال لکھنے سے متعلق کیس، پشاور عدالت کا تصحیح کا حکم

    اسلامیات میں مال غنیمت کو لوٹ کا مال لکھنے سے متعلق کیس، پشاور عدالت کا تصحیح کا حکم

    پشاور: ہائی کورٹ نے تعلیمی نصاب کی اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ کا مال لکھنے سے متعلق کیس کی سماعت کی، عدالت نے قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائی کورٹ میں اسلامیات کی کتابوں میں قرآنی آیات کے غلط ترجمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جج نے کہا کہ قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کیا جائے۔

    عدالی حکم پر صوبائی سیکریٹری تعلیم عدالت کے رو بہ رو پیش ہوئے، جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ نئی نسل کو تباہ کر رہے ہیں۔

    جسٹس قیصر رشید نے سیکریٹری تعلیم سے استفسار کیا کہ نئی نسل کے ذہنوں کو آپ آلودہ کر رہے ہیں، آپ کس کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں؟ کیوں نہ عدالت اس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

    دریں اثنا، عدالت نے طلبہ کے پاس پہلے سے موجود اسلامیات کی کتابیں واپس لینے کا حکم بھی دے دیا، عدالت نے معاملے پر 10 جولائی کو وفاقی سیکریٹری تعلیم کو بھی طلب کر لیا۔

    قبل ازیں، درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ خیبر پختون خوا حکومت نے چوتھی اور نویں جماعت کی اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھا ہے، نصاب سے لوٹ مار کا لفظ نکالا جائے۔

    جسٹس قیصر رشید کا کہنا تھا کہ کہ آپ لوگ خود کو مسلمان کہتے ہیں اور نصاب میں الفاظ کا خیال تک نہیں رکھتے۔