Tag: درنة

  • لیبیا کے شہر درنة کو غرق کرنے والے سیلاب کے ذمہ داروں کو جیل کی طویل سزا سنا دی گئی

    لیبیا کے شہر درنة کو غرق کرنے والے سیلاب کے ذمہ داروں کو جیل کی طویل سزا سنا دی گئی

    تریپولی: لیبیا کے شہر درنة کو غرق کرنے والے سیلاب کے ذمہ داروں کو جیل کی طویل سزا سنا دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لیبیا کی ایک عدالت نے گزشتہ برس درنة میں سیلاب سے ڈیموں کے تباہ ہونے سے حوالے سے کیس میں 12 عہدے داروں کو جیل کی سزا سنا دی۔

    سزا پانے والے عہدے دار ملک کے ڈیموں کا انتظام سنبھالنے کے ذمہ دار تھے اور انھیں درنة کی اپیل آف کورٹ نے 9 سال سے 27 سال تک کی قید کی سزا دی ہے، جب کہ 4 عہدے داروں کو بری کر دیا گیا ہے۔

    لیبیا کا شہر لاشوں سے بھر گیا، گنتی مشکل ہو گئی، 20 ہزار اموات کا خدشہ

    گزشتہ برس ستمبر میں ساحلی شہر درنة میں طوفان ڈینئیل کی وجہ سے بدترین سیلاب آیا تھا اور شہر میں ہزاروں افراد ہلاک اور ہزاروں لاپتا ہو گئے تھے، 2 پرانے ڈیموں کے تباہ ہونے سے کئی عمارتیں اور آبادیاں تباہ ہو گئی تھی۔

    حکام کو تباہی کے تقریباً ایک سال بعد سزائیں سنائی گئی ہیں، اس سیلاب میں شہر کا زیادہ تر علاقہ تباہ ہو گیا تھا، جنھیں سزائیں سنائی گئی ہیں ان میں سرکاری ملازمین اور مقامی اہلکار شامل ہیں، جس کی وجہ سے عرب میڈیا نے تنقید کی ہے کہ اس فیصلے میں لیبیا کے مضبوط سیاسی طبقے کو بالکل نظر انداز کیا گیا ہے، جسے بہت سے لیبیائی ایک دہائی کے سیاسی جمود، بدعنوانی، تشدد اور افراتفری کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، جس نے بالواسطہ یا بلاواسطہ اس تباہی میں حصہ ڈالا۔

    اس سیلاب میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد 4,352 بتائی گئی ہے، تاہم مقامی حکام کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں 10 سے 12 ہزار تعداد بتائی گئی تھی، جب کہ اقوام متحدہ کے مطابق 8000 سے زیادہ لوگ لاپتا ہو گئے تھے، اور یہی سمجھا جاتا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر لاشیں سمندر میں بہہ گئی ہیں۔

  • لیبیا کا شہر لاشوں سے بھر گیا، گنتی مشکل ہو گئی، 20 ہزار اموات کا خدشہ

    لیبیا کا شہر لاشوں سے بھر گیا، گنتی مشکل ہو گئی، 20 ہزار اموات کا خدشہ

    درنة: لیبیا کے شمالی ساحلی شہر درنۃ کے گلی کوچے لاشوں سے بھر گئے ہیں، ہر طرف بچوں، بڑوں اور خواتین کی لاشیں نظر آ رہی ہیں، مردہ خانے بھی بھرے پڑے ہیں، مقامی حکام نے افسوس ناک خبر دی ہے کہ سیلاب میں مرنے والوں کی تعداد بدھ کی صبح 6 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق درنۃ کے میئر عبدالمنعم الغیثی نے العربیہ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ سیلاب سے تباہ ہونے والے اضلاع کی تعداد کی بنیاد پر شہر میں ہلاکتوں کی تعداد 18,000 سے 20,000 کے درمیان ہو سکتی ہے۔

    میئر درنۃ نے وبا پھوٹ پڑنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بین الاقوامی امدادی اداروں سے لاشوں کی تدفین کے لیے بیگ فراہم کرنے کی اپیل بھی کر دی ہے، ترکیے، جرمنی اور دیگر ممالک کی جانب سے متاثرین کے لیے امداد پہنچا دی گئی۔

    سی این این کے مطابق طرابلس میں یونٹی گورنمنٹ کی وزارت صحت کے انڈر سیکریٹری سعدالدین عبدالوکیل نے بتایا کہ بدھ کی صبح مرنے والوں کی تعداد 6,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ لگ بھگ 10,000 افراد لاپتا ہیں، جو ممکنہ طور پر یا تو سمندر میں بہہ گئے ہیں یا گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

    انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کے کنٹری ڈائریکٹر علی ابو عون کا کہنا تھا کہ ٹوٹی ہوئی سڑکیں، ناکام مواصلاتی نیٹ ورک، برسوں کی خانہ جنگی کی تباہ کاریوں اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے لیبیا کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

    واضح رہے کہ بحیرہ روم کا طوفان ڈینئل اتوار کو مشرقی لیبیا کے کئی قصبوں میں مہلک سیلاب کا باعث بنا، لیکن سب سے زیادہ متاثر شہر درنۃ تھا، جس کے اوپر پہاڑوں میں دو ڈیم ٹوٹ گئے، جس کا پانی سیلابی پانی کے ساتھ مل کر نیچے واقع وادئ درنۃ کے ایک چوتھائی حصے کو بہا کر لے گیا۔