Tag: درگاہ

  • لعل شہباز قلندر کی درگاہ زائرین کے لیے کھول دی گئی

    لعل شہباز قلندر کی درگاہ زائرین کے لیے کھول دی گئی

    جامشورو: سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کو زائرین کے لیے کھول دیا گیا، درگاہ میں ایس او پیز کی سختی سے پابندی کروائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کو ایس او پیز کے تحت زائرین کے لیے کھول دیا گیا۔ اس موقع پر 80 سے زائد پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

    درگاہ میں بغیر ماسک کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، ہر 8 گھنٹے بعد درگاہ کو دھویا جائے گا جبکہ وہاں میڈیکل کیمپ بھی قائم کردیا گیا ہے۔

    درگاہ کے داخلی دروازے پر 6 واک تھرو سینی ٹائزر گیٹ بھی نصب کردیے گئے ہیں، علاوہ ازیں دھمال میں صرف 25 افراد شریک ہو سکیں گے۔

    خیال رہے کہ مارچ میں پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث ملک بھر کی تمام درگاہوں بشمول درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر کو بند کردیا گیا تھا۔

    کرونا وائرس کی وجہ سے رواں برس حضرت لعل شہباز قلندر کا عرس بھی ملتوی کردیا گیا تھا جو ہر سال 18، 19 اور 20 شعبان کو منعقد کیا جاتا ہے۔

    چیف سیکریٹری سندھ کے مطابق سنہ 2019 میں لعل شہباز قلندر کے عرس کے موقع پر 25 لاکھ سے زائد زائرین نے شرکت کی تھی۔

    سنہ 2017 میں قلندر کے مزار کو خون سے نہلا دیا گیا جب 16 فروری کی شام مزار کے احاطے میں ہولناک خودکش بم دھماکہ ہوا، حملے میں 123 افراد ہلاک اور 550 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    دھماکہ عین اس وقت ہوا تھا جب مزار میں دھمال ڈالی جارہی تھی، جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

  • 2020: جاپانی بھی درگاہوں‌ پر جاتے اور منتیں‌ مانتے ہیں

    2020: جاپانی بھی درگاہوں‌ پر جاتے اور منتیں‌ مانتے ہیں

    اگر آپ کو ٹوکیو کی میجی درگاہ کے بارے میں معلوم ہے تو آپ اس بات سے بھی واقف ہوں گے کہ جاپانی بھی درگاہوں کا رخ کرتے ہیں اور وہاں عقیدت کے پھول نچھاور کرنا ان کے نزدیک قلبی اور روحانی سکون حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

    یہاں ہم نئے سال کی مناسبت سے جاپانی قوم کے بارے میں ایک دل چسپ بات بتا رہے ہیں۔ ہر سال کیلنڈر پر ہندسوں کی تبدیلی سے قبل جاپانی گزرتے ہوئے سال کو الوداع کہنا نہیں بھولتے اور اسی کے ساتھ نئے سال کی خوشیاں سمیٹنے کے لیے ٹوکیو کی مشہور درگاہ (میجی مزار) کا رخ کرتے ہیں۔ اس مزار پر لاکھوں لوگ حاضری دیتے ہیں اور یہاں اپنی، اپنے اہلِ خانہ کی صحت اور خوش حالی کی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔

    یہ دراصل جاپانیوں کے محبوب بادشاہ کا مقبرہ ہے جن کا اصل نام متشو ہیتو تھا۔ تاہم بعد از مرگ انھیں روایت کے مطابق مخصوص نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ جاپان کی تاریخ کے مطابق اس شہنشاہ نے ملک کو جدیدیت کے راستے پر گام زن کیا۔ مشہور ہے کہ شہنشاہ میجی نے ایک زمانے میں بدی اور عوام دشمن طاقتوں کا اپنے تدبر اور ذہانت سے مقابلہ کرتے ہوئے پُرامن انقلاب برپا کیا اور اسے ترقی یافتہ ملک بنایا۔ یہی وجہ ہے کہ جاپانی ان سے بے پناہ عقیدت رکھتے ہیں۔

    ٹوکیو میں شہنشاہ میجی کے مقبرے پر عام دنوں میں بھی رش رہتا ہے۔ یہاں ملک بھر سے برکت اور سکون حاصل کرنے کی تمنا لیے آنے والوں کی بڑی تعداد دیکھی جاسکتی ہے۔ درگاہ پر حاضری دینے والے مخصوص انداز سے تالی بجا کر اپنے دل کی مراد ظاہر کرتے ہیں اور درگاہ پر سکے پھینکتے جاتے ہیں۔ اسی طرح نئے سال کی آمد پر یہاں دعائیں کرنے اور منتیں مانگنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ اکٹھے ہوتے ہیں۔

  • درگاہ میں 20 افراد کا قتل: ملزمان کو 20 بار سزائے موت کا حکم

    درگاہ میں 20 افراد کا قتل: ملزمان کو 20 بار سزائے موت کا حکم

    سرگودھا: انسداد دہشت گردی عدالت نے درگاہ میں 20 افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے والے متولی عبد الوحید اور اس کے 3 ساتھیوں کو 20، 20 بار سزائے موت کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت نے درگاہ میں 20 افراد کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا۔ درگاہ کے متولی و مرکزی ملزم پیر عبد الوحید اور اس کے 3 ساتھیوں کو 20، 20 بار سزائے موت کا حکم دیا گیا ہے۔

    عدالت نے چاروں ملزمان کی جائیداد ضبط کرنے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔

    مذکورہ واقعہ اپریل 2017 میں پیش آیا تھا، جب یکم اپریل کو سرگودھا کے نواحی علاقے چک نمبر 95 شمالی میں درگاہ کے متولی عبد الوحید نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر خواتین سمیت 20 افراد کو لاٹھی اور چاقوؤں کے وار سے قتل کردیا تھا۔

    پیر کے ہاتھوں قتل ہونے والے تمام افراد اس کے مرید تھے جنہیں جعلی پیر نے نشہ آور دوا پلانے کے بعد بے ہوشی کی حالت میں بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا تھا۔

    حکام کے مطابق واقعہ خالصتاً ذاتی دشمنی کا شاخسانہ تھا۔ متولی نے درگاہ پر اپنا قبضہ جمائے رکھنے کے لیے لوگوں کو قتل کیا۔ وہ اس سے پہلے درگاہ کے سجادہ نشین کو بھی قتل کر چکا ہے۔

    ابتدا میں کوئی بھی ملزم کے خلاف بیان دینے کو تیار نہیں تھا جس کی وجہ سے سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، تاہم بعد ازاں 20 افراد میں سے کئی کے ورثا سامنے آئے اور مقدمے میں فریق بننے پر رضا مندی ظاہر کی۔

    دوران حراست ملزم نے متعدد بار بیانات بدلے اور کہا کہ اس نے اللہ کی رضا کے لیے ملزموں کے لیے قتل کیا۔

    تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ زمین کا جھگڑا نہیں تھا، گدی نشنی کا جھگڑا تھا۔ حسد اور رقابت سے معاملہ یہاں تک پہنچا، واقعے کی وجہ مریدوں کا جعلی پیر پر اندھا اعتماد تھا۔

  • سیہون دھماکہ: خودکش بمبار کے سہولت کاروں کی نشاندہی

    سیہون دھماکہ: خودکش بمبار کے سہولت کاروں کی نشاندہی

    سیہون میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔ پولیس نے خودکش حملہ آور کے بعد اس کے سہولت کاروں کی بھی نشاندہی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل آئی جی محکمہ انسداد دہشت گردی سندھ ثنا اللہ عباسی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سیہون مزار پر دھماکے سے ایک دن پہلے خودکش بمبار نے سہولت کاروں کے ساتھ ریکی کی۔

    پولیس نے سہولت کاروں کی نئی ویڈیو جاری کردی۔

    وہڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے سے ایک روز قبل خود کش حملہ آور نے نیلے رنگ کے کپڑے پہنے ہیں اور وہ 2 سہولت کاروں کے ساتھ مزار پر ریکی کر رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: درگاہ لعل شہباز قلندر پر خودکش حملہ، 76 افراد شہید

    دہشت گردوں نے 25 منٹ تک مزار کی تصویریں بھی بنائی۔ ایک سہولت کار نے نیلے اور دوسرے نے کالے رنگ کی شلوار قمیض پہن رکھی ہے۔ سہولت کاروں نے خودکش حملہ آور کی کئی تصاویر بھی بنائی۔

    اس سے پہلے بھی ایک ویڈیو جاری کی گئی تھی جس میں بمبار پہلے ایک راستے سے مزار میں داخل ہونے کی کوشش کرتا دکھائی دیا لیکن وہاں تلاشی ہوتی دیکھ کر پلٹا اور دوسرے راستے سے چکمہ دے کر نکل گیا۔

    ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی نے دہشت گردوں کی شناخت کے لیے عوام سے مدد مانگتے ہوئے پچاس لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کردیا۔

    یاد رہے کہ 16 فروری کو سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خوفناک خود کش دھماکے میں 83 افراد شہید اور 150 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

  • سرگودھا: درگاہ میں لاٹھیوں اور چھریوں کےوار سے20افراد قتل

    سرگودھا: درگاہ میں لاٹھیوں اور چھریوں کےوار سے20افراد قتل

    سرگودھا: پنجاب کے ضلع سرگودھا کےنواحی گاؤں میں درگاہ کےمتولی نےلاٹھی اور چاقو کے وار کرکے20افراد کوموت کےگھاٹ اتار دیا۔

    تفصیلات کےمطابق سرگودھا کے نواحی علاقےچک نمبر 95 شمالی میں درگاہ پرمتولی نے اپنے ساتھیوں کےساتھ مل کر خواتین سمیت 20افراد قتل کردیا۔

    ڈی سی او سرگودھالیاقت علی چھٹہ کےمطابق واقعے کی اطلاع ڈی ایچ کیواسپتال سرگودھا میں آنے والی ایک زخمی خاتون نے دی تھی۔

    ڈپٹی کمشنرکا کہنا تھا یہ خاتون ان دیگر 3 زخمی افراد میں شامل تھیں جو درگاہ سے زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

    لیاقت علی چھٹہ کا کہناتھاکہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری درگارہ پہنچی اور درگاہ کے متولی عبدالوحید کو اس کے 4 ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا۔

    ڈی سی او سرگودھا نےکہاکہ درگاہ سے20افراد کی لاشیں برآمد کرکے انہیں اور کچھ زخمیوں کو ڈی ایچ کیواسپتال منتقل کیا گیا۔


    غیرت کے نام پرنویں جماعت کی طالبہ بھائیوں کے ہاتھوں قتل


    ڈپٹی کمشنرسرگودھا کا کہنا تھا کہ عبدالوحید کی ذہنی حالت درس معلوم نہیں ہوتی اور اطلاعات کے مطابق وہ اکثر درگاہ پر آئے ہوئے مریدین کو تشدد کا نشانہ بنایا کرتا تھا۔

    پولیس حکام کےمطابق ملزم عبدالوحیدنےجمعےسےدرگاہ میں لوگوں کوقتل کرناشروع کیاتھا جبکہ کچھ مقتولین کی لاشیں 2دن پرانی ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نےواقعےکانوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او سرگودھا سے24گھنٹےمیں رپورٹ طلب کرلی۔

    شہبازشریف نےزعیم قادری کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دےدی۔کمیٹی میں آرپی او،ڈپٹی کمشنرسرگودھا،محکمہ داخلہ کےافسرسمیت دیگرشامل ہیں۔

    خیال رہے کہ واقعے سے متعلق ابتدائی رپورٹس کےمطابق درگاہ پر موجود مریدین کو نشہ آور مشروب اور کھانا کھلایا جس سے وہ بے ہوش ہوگئے اور انہیں رات گئے سوتے ہوئےقتل کردیا گیا۔

    واضح رہےکہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی چک 95 شمالی اور اطراف کے دیہاتوں میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ مزید کسی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری کو درگاہ پر تعینات کردیا گیا۔

  • سیہون شریف: درگاہ پر زائرین کی آمد جاری، کاروباری مراکز کھلنا شروع

    سیہون شریف: درگاہ پر زائرین کی آمد جاری، کاروباری مراکز کھلنا شروع

    سیہون شریف: بدترین دہشت گردی کے بعد درگاہ شریف کوکھول دیا گیا،حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے عقیدت مندوں کو دہشت گردی خوف زدہ نہ کر سکی، درگاہ کے اطراف دکانیں اور کاروباری مراکز کھل گئے، خود کش دھماکے کے تیسرے روز بھی عقیدت مند حسب معمول ہزاروں کی تعداد میں حاضری کے لیے پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سیہون شریف میں بدترین دہشت گردی کے واقعے کے بعد زندگی معمول پر آنے لگی، درگاہ شریف کو زائرین کے لیے کھول دیا گیا،جہاں قیامت کا منظر تھا وہاں پھر عقیدت مندوں کا رش لگ گیا۔

    درگاہ کے لیے باقاعدہ سیکیورٹی سسٹم بنایا جارہا ہے، واک تھرو گیٹ مرمت کے بعد دوبارہ لگا دیا گیا، پولیس اور رینجرز تعینات ہے، داخلی اور خارجی راستوں کو علیحدہ علیحدہ کردیا گیا ہے، علم پاک والا گیٹ کھولا گیا ہے۔

    درگاہ کے اطراف میں موجود دکانیں اور کاروباری مراکز بھی کھلنا شروع ہوگئے، ہار پھول کے ساتھ اطراف کے ہوٹلوں میں بھی پہلی جیسی رونقیں بحال ہو رہی ہیں۔ خودکش حملے کے تیسرے روز بھی صبح سویرے سے ہی عقیدت مند حسب معمول ہزاروں کی تعداد میں حاضری کے لیے پہنچ گئے۔

    گزشتہ روز بھی زائرین کی ایک بڑی تعداد پولیس کے حفاظتی پہروں اور سیکیورٹی حصاروں کو توڑ کر مزار کے اندر پہنچ گئی تھی۔ مغرب کے بعد حسب معمول مزار ڈھول کی تھاپ سے گونج اٹھا اور قلندر کے عقیدت مندوں نے پھر سے دھمال ڈال کر دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دے دیا۔

    یاد رہے کہ مزار پر ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ہزاروں پولیس اہلکار درجنوں موبائلوں میں درگاہ کے اطراف اور دیگر مقامات پر پہرہ دے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ 16 فروری کو سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خوفناک خود کش دھماکے میں 83 افراد شہید اور 150 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

  • سیہون: دھماکے کے خلاف مشتعل مظاہرین کا احتجاج، پولیس وین نذر آتش

    سیہون: دھماکے کے خلاف مشتعل مظاہرین کا احتجاج، پولیس وین نذر آتش

    سیہون: حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خودکش حملے کے خلاف سیہون میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل مظاہرین نے ڈی ایس پی آفس کے باہر احتجاج کیا اور جہاز چوک پر مظاہرین نے پولیس وین کو آگ لگادی۔ پولیس کی شیلنگ سے 5 افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سیہون شریف میں مزار کو سیکیورٹی نہ دینے پر اہل علاقہ پولیس کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ ڈی ایس پی آفس کے باہر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ جہاز چوک پر مظاہرین نے پولیس وین کو آگ لگا دی۔

    پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اے ایس پی اور ڈی ایس پی کو ہٹایا جائے اور سیکورٹی نہ دینے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    دھماکے کے بعد مزار پر سخت سیکیورٹی اور پولیس کے پہرے کے باوجود زائرین کی بڑی تعداد درگاہ کے دروازوں پر بھی جمع ہوگئی اور رکاوٹوں اور سیل شدہ دروازوں کو توڑ کر اندر داخل ہوگئی۔

    دوسری جانب گزشتہ روز مزار پر ہونے والے دھماکے کے مزید 5 زخمی اسپتال میں دم توڑ گئے جس کے بعد شہدا کی تعداد 80 ہوگئی۔ شہدا میں سے 13 کی شناخت اب تک ممکن نہیں ہوسکی بقیہ میتوں کے ورثا کے حوالے کردیا گیا۔

    دھماکے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے 3 روزہ سوگ کے اعلان کے بعد سندھ کی تمام اہم عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔

  • افغانستان میں چھپے دہشت گردوں کی فہرست افغان حکام کے حوالے

    افغانستان میں چھپے دہشت گردوں کی فہرست افغان حکام کے حوالے

    اسلام آباد: پاک فوج نے افغان حکام سے افغانستان میں چھپے 76 دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ افغان حکام کو باور کروا دیا کہ دہشت گردوں کے خلاف فوری طور پر خود ایکشن لیں یا پاکستان کے حوالے کریں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے افغانستان کو شر پسندی میں ملوث دہشت گردوں کے نام تھما دیے۔ پاکستان نے دو ٹوک مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کرو یا ہمارے حوالے کیے جائیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے مطابق افغان سفارتخانے کے حکام کو جی ایچ کیو طلب کرلیا گیا۔ حکام کو افغانستان میں چھپے 76 دہشت گردوں کی فہرست دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے یا پھر پاکستان کے حوالے کیا جائے۔

    اس سے قبل دہشت گردی کے واقعے کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دو ٹوک کہا تھا کہ افغانستان میں دہشت گرد منظم ہو کر ہمارے معاشرے میں مایوسی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قوم کے خون کے ایک ایک قطرے کا فوری حساب لیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خوفناک خودکش دھماکے میں 75 افراد شہید اور 150 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔ جاں بحق افراد میں 20 بچے، 9 خواتین، 45 مرد اور ایک پولیس اہلکار شامل ہیں۔

    اس سے قبل دفتر خارجہ نے افغانستان کے نائب سفیر کو بھی طلب کیا تھا۔ پاکستان نے 13 فروری کو لاہور میں ہونے والے خودکش دھماکے میں افغان سرزمین استعمال ہونے پر شدید احتجاج کیا تھا۔

    یاد رہے لاہور کے مال روڈ پر چیئرنگ کراس کے مقام پر ہونے والے خودکش بم دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس پی سمیت 14 افراد شہید اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔