Tag: دریائے ستلج

  • دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، ضلع بہاولنگر میں صورت حال سنگین ہو گئی

    دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، ضلع بہاولنگر میں صورت حال سنگین ہو گئی

    چشتیاں (02 ستمبر 2025): پنجاب میں دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کے باعث ضلع بہاولنگر میں صورت حال سنگین ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بہاولنگر کے شہر چشتیاں میں اس وقت دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کی وجہ سے صورت حال خطرناک ہو گئی ہے، چشتیاں میں پانی کے تیز بہاؤ سے زمینی کٹاؤ جاری ہے، جب کہ موتیاں والا پتن اور موضع عظیم کے حفاظتی بند ٹوٹ گئے ہیں۔

    بند ٹوٹنے سے 100 دیہات زیر آب آ گئے ہیں، اور سیکڑوں گھر تباہ ہو گئے، 10 ہزار ایکڑ زرعی رقبے پر تیار فصلیں دریا برد ہو گئیں، بستیوں کو ملانے والی مرکزی سڑکیں پانی میں بہہ گئیں، مزید بستیوں میں سیلابی پانی داخل ہونے کا خطرہ ہے۔

    سیلاب کا ایک اور الرٹ جاری، شدید طغیانی کا خطرہ، این ڈی ایم اے

    ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، جنھوں نے ریلیف کی اپیل کی ہے، ڈی ایس پی کی زیر قیادت ریسکیو ٹیم کا آپریشن جاری ہے، 80 فی صد سے زائد افراد اور مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیے گئے ہیں۔

    بہاولنگر میں بابا فرید پل اور بھوکاں پتن پل کے نیچے بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، سیلابی ریلے سے چاویکا اور بہادرکا کے بند ٹوٹ گئے ہیں، چک چاویکا، چک بہادرکا سمیت متعدد آبادیاں زیرِ آب آ گئی ہیں اور فصلیں تباہ ہو گئیں۔

    چاویکا دریائے ستلج روڈ ٹوٹنے سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے، ہیڈ سلیمانکی سے ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا داخل ہو رہا ہے۔

  • وہاڑی کی 133 بستیوں میں ایمرجنسی نافذ

    وہاڑی کی 133 بستیوں میں ایمرجنسی نافذ

    وہاڑی (30 اگست 2025): دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے خطرے کے پیش نظر 133 بستیوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے ضلع وہاڑی میں ہیڈ اسلام پر پانی کی آمد 63 ہزار 262 اور اخراج 62 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے باعث انتظامیہ نے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    ضلعی انتظامیہ نے نشیبی علاقوں کے افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کر دی ہے، اور بتایا کہ ضلع بھر میں سیلاب سے مجموعی طور پر 49 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں بادل پھر برس پڑے

    انتظامیہ کے مطابق سیلابی ریلوں میں 30 ہزار سے زائد ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، اور 57 دیہات سے 12 ہزار سے زائد افراد اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔

    ادھر ضلع جھنگ میں بھی دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث ضلعی انتظامیہ نے شہریوں کے لیے الرٹ جاری کر دیا ہے۔

    ریلیف کمشنر پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ تینوں دریاؤں میں 2308 موضع جات متاثر ہوئے ہیں، اور دریاؤں میں سیلابی صورت حال کے باعث 15 لاکھ 16 ہزار لوگ متاثر ہوئے، سیلاب میں پھنسے 4 لاکھ 81 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

    ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 511 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 351 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں، ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں 4 لاکھ 5 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

    ریلیف کمشنر پنجاب نے رپورٹ میں بتایا کہ حالیہ سیلاب میں ڈوبنے سے 30 شہری جاں بحق ہوئے ہیں، لاہور میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 اموات رپورٹ ہوئیں۔ واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ مون سون بارشوں کا 9 واں اسپیل 2 ستمبر تک جاری رہے گا۔

  • بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں آنے والے پانی میں مسلسل اضافہ

    بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں آنے والے پانی میں مسلسل اضافہ

    بہاولنگر : بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں آنے والے پانی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، جس کے باعث ڈیڑھ لاکھ سے زائد آبادی سیلابی ریلے سے متاثر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں چھوڑے گئے پانی کے باعث بہاولنگر میں سیلابی صورتحال سنگین ہوگئی۔ ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا جہاں پانی کی آمد 2 لاکھ 61 ہزار 53 کیوسک تک پہنچ گئی، جبکہ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد ایک لاکھ 13 ہزار 124 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔

    سیلابی ریلوں کے باعث بابا فرید پل اور بھوکاں پتن پل کے نیچے پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے، جس کے باعث دریائی بیلٹ سے ملحقہ 109 مواضعات متاثر ہوئے ہیں جبکہ سیکڑوں بستیاں اور آبادیاں پانی کی لپیٹ میں آگئی ہیں۔

    انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ دریائی بیلٹ کی ڈیڑھ لاکھ سے زائد آبادی متاثر ہوئی ہے اور ایک لاکھ سے زائد افراد اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرچکے ہیں۔

    پاکستان میں سیلاب سے متعلق خبریں

    سیلابی پانی نے ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو تباہ کردیا جبکہ متعدد مکانات اور ڈیرے بھی منہدم ہوگئے ہیں۔

    سیلاب کے باعث متعدد عارضی حفاظتی بند ٹوٹ گئے ہیں جبکہ تیز ریلے نے رابطہ سڑکیں بہا دیں، جس سے درجنوں چک اور بستیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

    متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا، ادویات اور جانوروں کے لیے چارے کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ کئی مقامات پر بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے

    خیال رہے پنجاب میں تاریخ کا بدترین سیلاب تباہی مچارہا ہے، دریائے راوی، چناب اور ستلج میں اونچے درجے کےسیلاب نے کئی علاقے لپیٹ میں لےرکھےہیں۔

    راوی سے ٹھوکرنیازبیگ تک بیشتر آبادیوں میں ہرسمت پانی ہی پانی ہے کنلپ شاہدرہ پر پانی کی سطح میں کمی آرہی ہے اور چنیوٹ میں دس لاکھ کیوسک تک کا ریلہ متوقع ہے۔

  • دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافے پر پیشگی الرٹ، بڑے پیمانے پر انخلاء

    دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافے پر پیشگی الرٹ، بڑے پیمانے پر انخلاء

    لاہور : این ڈی ایم اے نے دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافے پر پیشگی الرٹ جاری کردیا ، جس کے بعد بڑے پیمانے پر انخلاء کی کارروائیاں شروع کر دی گئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافے اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر پی ڈی ایم اے پنجاب کو پیشگی الرٹ جاری کر دیا۔

    این ڈی ایم اے کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے ستلج کے قریبی علاقوں میں بڑے پیمانے پر انخلاء کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ اب تک تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کو سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

    سرکاری اعداد و شمار میں بتایا گیا قصور سے 14 ہزار 140 افراد، اوکاڑہ سے 2 ہزار 63 افراد، بہاول نگر سے 89 ہزار 868 افراد اور بہاولپور سے 361 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ وہاڑی سے 165 اور پاکپتن سے 873 افراد کو بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے نکال لیا گیا۔

    مزید پڑھیں : بھارت کی طرف سے چھوڑے گئے پانی کے ریلوں نے تباہی مچانا شروع کردی

    این ڈی ایم اے کے مطابق پیشگی الرٹ کے نتیجے میں پہلے ہی تقریباً 40 ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے تھے، ادارے نے تمام متعلقہ اداروں اور ایمرجنسی سروسز کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

    این ڈی ایم اے نے شہریوں کو دریاؤں، نالوں اور نشیبی علاقوں سے دور رہنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام ٹی وی، ریڈیو، موبائل الرٹس اور "پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ” ایپ کے ذریعے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں۔

  • بھارت: مادھوپور ڈیم سے پانی کے اخراج کی وارننگ، دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا گیا

    بھارت: مادھوپور ڈیم سے پانی کے اخراج کی وارننگ، دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا گیا

    اسلام آباد (26 اگست 2025): بھارت کی جانب سے گزشتہ رات مادھوپور ڈیم سے پانی کے اخراج کی وارننگ جاری کی گئی ہے، جب کہ دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت نے مادھوپور ڈیم سے پانی کے اخراج کی وارننگ جاری کی ہے اور دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے، این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ صورت حال کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

    ترجمان کے مطابق ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں شدید بارشیں متوقع ہیں، این ڈی ایم اے اس صورت حال کا مشاہدہ کر رہی ہے، بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا پاکستان کی حدود میں داخل ہو چکا ہے، اور جسڑ کے مقام پر پانی کی سطح اچانک بلند ہو گئی ہے۔

    نارووال میں دریائے راوی کے کنارے کھیتوں میں کام کرتے 56 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا، جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، ریلا آج شاہدرہ سے گزرے گا۔

    ادھر بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے، گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پہلے ہی اونچے درجے کا سیلاب ہے، اُوچ شریف، عارف والا، پاکپتن میں مکانات اور سیکڑوں ایکڑ رقبے پر کاشت فصلیں زیر آب آ چکی ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے آبادیوں کا بروقت انخلا یقینی بنانے کا حکم دے دیا ہے۔

    فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کا کہنا ہے کہ لاہور میں دریائے راوی اور دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر بہاؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے اور انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 95 ہزار کیو سک ہو گیا ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، اور پانی کا بہاؤ 88 ہزار کیوسک ہو گیا ہے۔

    دریائے چناب میں بھی پانی چھوڑنے کی اطلاع


    بھارت کی طرف سے دریائے چناب میں پانی چھوڑے جانے کی اطلاع پر الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، پھالیہ میں ریسکیو 1122 ممکنہ متاثر ہونے والے دیہاتوں میں امدادی کارروائیوں کے لیے تیار ہے، پی ڈی ایم اے کے مطابق تحصیل پھالیہ کے 22 دیہات متاثر ہونے کا خطرہ ہے، اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے کے لیے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    ریسکیو حکام کے مطابق کسانوں نے مال مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے، کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں، ریسکیو ٹیمیں کالا شادیاں، جوکالیاں قادر آباد سمیت متعدد مقامات پر موجود ہیں۔

  • بھارت کی ایک بار پھر آبی جارحیت، دریائے ستلج میں پانی کا ریلا چھوڑ دیا

    بھارت کی ایک بار پھر آبی جارحیت، دریائے ستلج میں پانی کا ریلا چھوڑ دیا

    لاہور : بھارت کی ایک بار پھر آبی جارحیت کرتے ہوئے دریائے ستلج میں پانی کا ریلا چھوڑ دیا، جس کے باعث قصور ، پاکپتن اوربہاولنگرکےمختلف دیہات زیرِآب آگئے جبکہ ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کے بعد دریا کے مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو گیا ہے، جس کے باعث ہیڈ سلیمانکی اور گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے اور اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی۔

    جس کے باعث کئی بستیاں زیر آب آگئیں ، بہاولنگر میں دریائی بیلٹ سے ملحقہ متعدد آبادیوں میں بھی پانی داخل ہوگیا جبکہ عارف والا میں عارضی حفاظتی بند ٹوٹ گئے، جس سے سیکڑوں ایکڑ اراضی پر فصلیں تباہ ہوگئیں۔

    چشتیاں کےمقام پردریائےستلج میں پانی کا دباؤبڑھنے سے موضع کمیران کے قریب حفاظتی بند ٹوٹ گیا اور ملحقہ دیہات ڈوب گئے،لوگ محصور ہوکر رہ گئے جبکہ ہزاروں ایکڑرقبہ پر فصلیں برباد ہوگئیں۔

    فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کا کہنا تھا کہ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 15 ہزار کیوسک جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی آمد 74 ہزار 858 کیوسک اور اخراج 63 ہزار 696 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    ایری گیشن حکام نے کہا کہ گنڈا سنگھ پر پانی کی سطح 21 فٹ تک جا پہنچی ہے جبکہ پانی کا اخراج ایک لاکھ 29 ہزار 886 کیوسک ہے۔

    ریسکیو 1122 کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ 58 اہلکاروں پر مشتمل ٹیمیں 11 کشتیوں کے ذریعے مقامی آبادی کے انخلا میں مصروف ہیں، اب تک 992 سیلاب متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ 81 سے زائد افراد کو ٹرانسپورٹیشن کی سہولت فراہم کی گئی اور ریسکیو ٹیموں نے 32 سے زائد چھوٹے جانور بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیے ہیں۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کی جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں، شہری غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور پی ڈی ایم اے و ضلعی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔

    ضلعی انتظامیہ نے دریائی بیٹ میں رہائش پذیر افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے تاکہ کسی بھی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

  • بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، الرٹ جاری

    بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، الرٹ جاری

    لاہور : بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا ، جس کے بعد دریائے ستلج میں نچلے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے کے بعد نچلے درجے کے سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    پی ڈی ایم اے نے متعلقہ محکموں اور اضلاع کو ہائی الرٹ جاری کردیا، ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے ستلج سے ملحقہ دریائے بیاس پر قائم پونگ ڈیم سے پانی چھوڑا ہے، جس کے بعد گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

    عارف والا کے قریب دریائے ستلج میں عارضی حفاظتی بند ٹوٹنے سے قریبی فصلیں زیر آب آگئیں۔

    مزید پڑھیں : مون سون بارشوں کے نئے اسپیل کی پیشگوئی

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کا ساتواں اسپیل 13 اگست سے شروع ہوگا، جس کے باعث دریائے ستلج، راوی، چناب، جہلم اور ملحقہ ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے صوبے بھر کے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور دیگر متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے۔

    ڈی جی پی ڈی ایم اے نے ایمرجنسی کنٹرول رومز میں عملے کو 24 گھنٹے مستعد رکھنے اور عوام کو جاری کردہ حفاظتی تدابیر پر عمل کرنے کی تاکید کی ہے۔

  • ویڈیو: دریائے ستلج کے قریب انتہائی نایاب گھڑیال دیکھا گیا

    ویڈیو: دریائے ستلج کے قریب انتہائی نایاب گھڑیال دیکھا گیا

    دریائے ستلج کے قریب انتہائی نایاب نسل کا گھڑیال (مگرمچھ) دیکھا گیا ہے، جس کی ویڈیو ایک مقامی شہری نے بنائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے ستلج کے قریب ایک گھڑیال دیکھا گیا ہے، جس کے بارے میں وائلڈ لائف ماہرین کا کہنا ہے کہ مگرمچھ کی یہ نسل انتہائی خطرے سے دوچار ہے، اور اس قیمتی جانور کے تحفظ اور مقامی افراد کو آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

    ترجمان ڈبیلو ڈبلیو ایف نے کہا گھڑیال کا تعلق مگرمچھ کے خاندان سے ہے، اسے یوں دوبارہ دیکھے جانے کا مطلب ہے کہ پاکستان میں اس نسل کی بحالی کے لیے امید کی ایک کرن موجود ہے۔

    ترجمان کے مطابق گھڑیال لمبی اور پتلی تھوتھنی کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں، اس آبی جانور کی خوراک میں مچھلی سمیت دیگر چیزیں شامل ہیں، ایک زمانے میں پاکستان میں دریائے سندھ اور اس سے منسلک ندیوں میں گھڑیال بڑے پیمانے پر پائے جاتے تھے۔

    ڈبیلو ڈبلیو ایف ترجمان نے کہا کہ 70 کی دہائی کے وسط تک گھڑیال پاکستان میں معدومیت سے دوچار ہونا شروع ہوئے، اس کی نسل کو شدید نوعیت کے متعدد خطرات کا سامنا ہے، گھڑیال کے مسکن کی تباہی کی وجوہ میں غیر قانونی شکار، درکار مچھلی اور دیگر خوراک کی کمی سمیت دیگر عوامل شامل ہیں۔

  • ایک اور ماہی گیر  پر قدرت مہربان ہوگئی

    ایک اور ماہی گیر پر قدرت مہربان ہوگئی

    الہ آباد: چونیاں میں کنگن پور کے ماہی گیر نے دریائے ستلج سے 6 فٹ لمبی اور 110 کلو وزنی مچھلی پکڑ لی۔

    تفصیلات کے مطابق کنگن پور کے ماہی گیر پر قدرت مہربان ہوگئی ، ماہی گیر نے دریائے ستلج سے 6 فٹ لمبی اور 110 کلو وزنی مچھلی پکڑ لی اور مچھلی کو فروخت کرنے کے لیے لاہور روانہ ہوگیا۔

    ماہی گیر کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے آج تک اتنے وزن کی مچھلی نہیں پکڑی، پہلی بار دریائے ستلج میں اتنی لمبی اور وزنی مچھلی پکڑی گئی ہے۔

    یاد رہے چند ہفتے قبل کراچی میں ابراھیم حیدری کے ماہی گیروں کے جال میں کروڑوں روپے مالیت کی نایاب مچھلیاں پھنس گئیں تھیں۔

    کراچی فش ہاربر پر نایاب مچھلیوں ’’سُوا‘‘ کی اس کھیپ کا سودا 70 کروڑ روپے میں طے ہوا،بنیادی طور پر اس مچھلی کو ’کروکر‘ اور ’شیڈ فش‘ بھی کہا جاتا ہے۔ مارکیٹ میں اس کی قیمت 4ہزار روپے فی کلو ہے۔

  • بہاولنگر، 150 کلو میٹر کے دریائی بیلٹ میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی

    بہاولنگر، 150 کلو میٹر کے دریائی بیلٹ میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی

    بہاولنگر: دریائے ستلج میں بھوکاں پتن کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، حکام کا کہنا ہے کہ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 40 ہزار 389 کیوسک ہو گئی ہے، اور 150 کلو میٹر کے دریائی بیلٹ میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی۔

    تفصیلات کے مطابق بہاولنگر کی ضلعی انتظامیہ نے سیلاب سے نقصانات سے متعلق سرکاری اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں، سیلاب سے ایک لاکھ 66 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو کر نقل مکانی کر چکے ہیں۔

    ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیلاب کے باعث ایک لاکھ 60 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، 17 ہزار 549 گھروں کو مکمل یا جزوی طورپر نقصان پہنچا، 157 دیہات سیلابی پانی سے متاثر ہوئے۔

    متعدد عارضی حفاظتی بند ٹوٹ گئے اور رابطہ سڑکیں پانی میں بہہ گئیں، حفاظتی بند اور سڑکیں ٹوٹنے سے 100 سے زائد آبادیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہے، درجنوں آبادیاں تاحال پانی کی لپیٹ میں ہیں۔

    دریائی علاقے میں قائم 43 اسکول سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوئے، سیلاب زدہ علاقوں کے 18 فیڈرز سے بجلی کی سپلائی متاثر ہے، ریسکیو ٹیموں نے پانی میں پھنسے 13 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے قائم 30 فلڈ ریلیف کیمپس میں سہولیات کی فراہمی جاری ہے، متاثرین بھی اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہیں، جب کہ نقل مکانی کرنے والے افراد شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔