Tag: دریائے سندھ

  • پنجاب میں تباہی مچاتے سیلابی ریلے سندھ کی جانب بڑھنے لگے ،  ایمرجنسی نافذ

    پنجاب میں تباہی مچاتے سیلابی ریلے سندھ کی جانب بڑھنے لگے ، ایمرجنسی نافذ

    سکھر : راوی چناب اور ستلج کا بڑا سیلابی ریلا 4 ستمبر تک گڈو بیراج پہنچے گا، جس کے باعث اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں تباہی مچانے والے سیلابی ریلے سندھ کی طرف بڑھنے لگے ہیں، دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے، جس کے بعد بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ڈکلیئر کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

    ایریگیشن حکام نے بتایا کہ پنجاب سے آنے والے بڑے سیلابی ریلے پنجند کے مقام پر یکجا ہوں گے، جس کے بعد وہ دریائے سندھ میں شامل ہو کر گڈو بیراج تک پہنچیں گے۔ گڈو بیراج پر اس وقت پانی کی آمد تین لاکھ پچانوے ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ گزشتہ بارہ گھنٹوں میں اکسٹھ ہزار کیوسک اضافہ ہوا ہے اور آئندہ چوبیس گھنٹوں میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ہے۔

    ماہرین آبپاشی نے پیش گوئی کی ہے کہ راوی، چناب اور ستلج سے آنے والا بڑا سیلابی ریلا 2 ستمبر کو پنجند بیراج سے ہوتا ہوا دریائے سندھ میں شامل ہوگا اور 4 ستمبر تک گڈو بیراج پہنچے گا، جہاں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چنیوٹ پل سے گزرنے والا 8 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا گڈو بیراج تک پہنچتے پہنچتے 5 سے 6 لاکھ کیوسک رہ جائے گا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر پانی کی سطح 5 سے 7 لاکھ کیوسک جبکہ سکھر بیراج پر 5 سے 6 لاکھ کیوسک کے درمیان ہو سکتی ہے۔

    ادھر سندھ کے صوبائی وزیر آبپاشی کا کہنا ہے کہ اصل صورتحال پنجند بیراج سے پانی کے اخراج کے بعد واضح ہوگی۔ ان کے مطابق سندھ حکومت کے پاس انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے دو دن کا وقت ہوگا۔

    ضلعی انتظامیہ نے محکمہ آبپاشی کے ساتھ مل کر سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ کچے کے علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے بھی پیشگی اقدامات کر لیے گئے ہیں

  • دریائے سندھ میں  انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ

    دریائے سندھ میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دریائے سندھ میں اگلے ہفتے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کردیا اور اہم ہدایات جاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سیلابی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں پنجاب میں حالیہ سیلابی صورتحال اور محکمہ موسمیات کی وارننگز کا جائزہ لیا گیا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے خدشہ ظاہر کیا کہ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر 4 اور 5 ستمبر کو اونچے درجے کا سیلاب آسکتا ہے،

    اجلاس میں تمام متعلقہ اداروں کو صوبائی مون سون کنٹی جنسی پلان 2025 پر مکمل عملدرآمد کی ہدایت دی گئی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وزرا اور ارکان اسمبلی کو دریائے سندھ کے کناروں پر تعینات کیا جائے گا جبکہ پشتوں اور خطرہ زدہ علاقوں کی براہ راست نگرانی ہوگی۔

    اس موقع پر سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پشتوں اور متاثرہ علاقوں کی مسلسل نگرانی یقینی بنائی جائے گی۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ خیمے، راشن، کشتیاں، دوائیں اور مشینری فوری طور پر دستیاب رکھی جائیں جبکہ محکمہ صحت کو ہنگامی بنیادوں پر ویکسینیشن مہم اور میڈیکل ٹیمیں تعینات کرنے کا حکم دیا گیا۔

    کے ایم سی، بلدیاتی اداروں اور ریسکیو حکام کو انخلا اور متاثرین کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کے انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت بھی دی گئی۔

    وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے اور سندھ حکومت پنجاب کے عوام کی ہر ممکن مدد کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

  • بالائی علاقوں میں ہونے والی بارشوں کے سبب دریائے سندھ میں طغیانی

    بالائی علاقوں میں ہونے والی بارشوں کے سبب دریائے سندھ میں طغیانی

    کوٹ ادو (18 اگست 2025): بالائی علاقوں میں ہونے والی بارشوں کے سبب دریائے سندھ میں طغیانی آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں تونسہ بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا ہے، اور پانی کا بہاؤ 450 کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے۔

    محکمہ آب پاشی نے کہا ہے کہ بالائی علاقوں میں بارشوں کے بعد دریائے سندھ میں چشمہ بیراج کے مقام پر بھی پانی کا بہاؤ 5 لاکھ کیوسک ہو گیا ہے۔ دریں اثنا، صوبہ سندھ کے مختلف علاقوں میں بھی بارش برس گئی ہے، سجاول اور گرد و نواح، ٹھٹھہ، مکلی اور گرد و نواح میں بارش ہوئی ہے۔

    شانگلہ میں طغیانی سے 36 افراد جاں بحق ہوئے

    واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں بارش اور سیلاب سے 323 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، پی ڈی ایم اے کے مطابق 273 مرد، 29 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں۔ بونیر میں سب سے زیادہ 209 اموات ہوئیں۔

    پی ڈی ایم اے کے مطابق 336 گھروں کو نقصان پہنچا، 106 مکمل منہدم، 230 جزوی تباہ ہوئے، وزیر اعظم کے معاون اختیار ولی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ صرف ضلع دیر میں ہزار سے زائد اموات ہو سکتی ہیں۔

  • دریائے سندھ میں تونسہ بیراج کے مقام پر فلڈ الرٹ جاری

    دریائے سندھ میں تونسہ بیراج کے مقام پر فلڈ الرٹ جاری

    کوٹ ادو: پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے سندھ میں تونسہ بیراج کے مقام پر فلڈ الرٹ جاری کیا ہے۔

    ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا ہے کہ تونسہ بیراج میں درمیانے درجے کی سیلابی صورت حال ہے، اور پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق تونسہ بیراج پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 26 ہزار 400 کیوسک ہے، گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورت حال ہے، پی دی ایم اے نے ریسکیو 1122 کو تمام تر انتظامات پیشگی مکمل کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔

    تونسہ بیراج سے نکلنے والی رابطہ نہروں کو پانی کی فراہمی بند کر دی گئی، کوہ سلیمان سمیت ملک بھر میں مون سون بارشوں کے بعد پانی کی سطح میں اضافہ ہو چکا ہے۔

    پی ڈی ایم اے کی جانب سے لوکل گورنمنٹ، محکمہ زراعت، محکمہ آبپاشی، محکمہ صحت، محکمہ جنگلات، لائیو اسٹاک اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو الرٹ جاری کیا گیا ہے، ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر تمام تر انتظامات پیشگی مکمل کریں۔


    پاکستان کو دھکمیاں دینے والا بھارت خود چین کے آبی منصوبوں سے خوفزدہ


    انھوں نے محکموں کو ہدایت کی ہے کہ عوام الناس کو موجودہ صورت حال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا جائے، اور عوام جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔ ادھر ترجمان نے کہا ہے کہ شہری ایمرجنسی کی صورت میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔

  • بھارت کا دریائے سندھ کا پانی روکنے کیلئے بنایا گیا ماسٹر پلان سامنے آگیا

    بھارت کا دریائے سندھ کا پانی روکنے کیلئے بنایا گیا ماسٹر پلان سامنے آگیا

    اسلام آباد : بھارت نے دریائے سندھ کا پانی روکنے کیلئے بنایا گیا ماسٹر پلان ماسٹر پلان سامنے آگیا، شیری رحمان نے کہا کہ لداخ میں 10 ہائیڈرو منصوبے دریائےسندھ کا بہاؤ خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے بھارت کا دریائے سندھ کا پانی روکنے کیلئے بنائے گئے ماسٹر پلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے لداخ میں 10 ہائیڈرو منصوبے دریائے سندھ کے قدرتی بہاؤ کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    پیپلز پارٹی کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ سیاحت کی آڑمیں آبی دہشت گردی اور لداخ میں ترقی کےپردےمیں پاکستان کےآبی و سائل پر قبضے کی کوشش ہے، بھارت کادریائےسندھ کاپانی روکناسندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور عالمی قوانین کی پامالی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ صرف دستاویز نہیں، جنوبی ایشیا میں امن کی بنیاد ہے، جسے بھارت کمزور کر رہا ہے، دریاؤں کا بہاؤ روکنا ماحولیاتی توازن کو تباہ کر سکتا ہے، بھارت کی روش اس کیلئے بھی خطرناک ہے۔

    پی پی کی سینیٹر کا کہنا تھا کہ بھارتی آبی منصوبوں سےصرف پاکستان نہیں خطے کی زراعت، معیشت اور ماحول متاثرہوسکتےہیں، پاکستان اپنےآبی حقوق پرکوئی سمجھوتانہیں کرے گا اور دریاؤں کےتحفظ کیلئےہرحدتک جائیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی قوانین کے تحت قانونی اور سفارتی اورسیاسی محاذ پر بھرپورجواب دے گا، پانی کا مسئلہ بڑی تباہی کا سبب بنے گا، بھارت ہوش کے ناخن لے اور خطرناک کھیل سے باز رہے۔

    پیپلز پارٹی کی نائب صدر نے زور دیا مودی کی روش جنوبی ایشیاکوجنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے،عالمی برادری غیرقانونی اقدامات کا نوٹس لے۔

  • کھیر تھر کینال میں پانی کیوں بند ہے؟ اوستہ محمد کے شہری بوند بوند کو ترس گئے، ویڈیو رپورٹ

    کھیر تھر کینال میں پانی کیوں بند ہے؟ اوستہ محمد کے شہری بوند بوند کو ترس گئے، ویڈیو رپورٹ

    ویڈیو رپورٹ: چاکر خان دیناری

    دریائے سندھ سے ملحقہ بلوچستان کے علاقوں میں پینے کے پانی کا بحران بڑھتا جا رہا ہے، 5 لاکھ سے زائد آبادی والے ضلع اوستہ محمد سمیت دیہات میں بھی تالاب خشک ہو گئے ہیں۔

    بلوچستان کے زرعی علاقوں کے لیے دریائے سندھ سے نکلنے والی کھیرتھر کینال میں پانی کی فراہمی محکمہ ایریگیشن کی مبینہ غفلت کے سبب رواں برس مارچ سے تاحال بند ہے، جس کی وجہ سے ضلع بھر میں پانی ناپید ہو گیا ہے۔ زرعی ضرورتوں کے بعد اب پینے کا پانی بھی لوگوں کو میسر نہیں۔

    اوستہ محمد کھیر تھر کینال پانی نہر

    پانی کی طویل بندش سے شہری اور دیہی علاقوں میں پانی اسٹور کرنے والے تالاب بھی خشک ہو گئے ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ شدید گرمی میں دریائی علاقہ کربلا بن گیا ہے۔ ضلع اوستہ محمد کے لوگوں کا کہنا ہے کہ کھیر تھر کینال میں پانی پیشگی بند کر کے تعمیراتی کام تاخیر سے شروع کیا گیا، جس سے تاحال پانی بند ہے۔


    زمینداروں نے سولر پینلز والے چھوٹے ڈیمز بنا کر بڑا مسئلہ کیسے حل کیا؟ ویڈیو رپورٹ


    لوگوں کا مطالبہ ہے کہ محکمہ ایریگیشن کے غفلت برتنے والے افسران کے خلاف کارروائی کر کے ضلع بھر کے لوگوں کو پٹ فیڈر کینال سے فوری طور پر پینے کا پانی فراہم کیا جائے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • دریائے سندھ ہماری ثقافت کا حصہ، بچانے کیلئے آخری حد تک جائیں گے، بلاول

    دریائے سندھ ہماری ثقافت کا حصہ، بچانے کیلئے آخری حد تک جائیں گے، بلاول

    میرپورخاص: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ دریائے سندھ ہماری ثقافت کا حصہ ہے، بچانے کیلئے آخری حد تک جانے کیلئے تیار ہیں۔

    پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شاندار استقبال پر میرپورخاص کے عوام کا شکرگزار ہوں، عوام نے آج پھر ثابت کردیا کہ میر کا نہ پیر کا ووٹ صرف بےنظیر کا، عوام نے پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا تو ہم نے جمہوریت کو بحال کیا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ہزاروں سال سے اس دھرتی پر ہم آباد ہیں، دریائے سندھ کو بچانے کیلئے ہم آخری حد تک جانے کیلئے تیار ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ نئی نہروں سے سندھ اور پنجاب کے کسان کا معاشی قتل ہونے جارہا تھا ہم نے روکا، زراعت کی ترقی سے متعلق نیا منصوبہ تیار کررہے ہیں جس کے 3 مرحلے ہوں گے، ایک بینظیر زراعت کارڈ ہے جس کے ذریعے چھوٹے کسانوں، ہاریوں کی مدد ہوگی

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ سندھ حکومت نے فیصلہ کیا کہ چھوٹے کسانوں کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرینگے، چھوٹے کسانوں کا اتحاد بنائیں گے اور جدید ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے مدد کریں گے۔

    چھوٹے کسانوں کا اتحاد بنتا ہے تو سندھ حکومت بھرپور تعاون کرےگی، بینظیرز راعت کارڈ شروع ہوگیا ہے ہم نے اس کو وسعت دینی ہے، چھوٹے کسانوں کا اتحاد بناکر جدید ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے کام کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ تھرپارکر میں انقلاب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے لائے ہیں، مثبت سیاست کریں گے، ایک سیاست ہوتی ہے جوشروع ہی نہ سے ہوتی ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ منفی سیاست میں ہرچیز سے انکار کیا جاتا ہے لیکن ہم مثبت سیاست کریں گے، سندھ میں زراعت میں انقلاب لائیں گے اس کے بعد پورے پاکستان میں پھیلائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ایک اور شخص ہے جس نے دریائے سندھ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی، گجرات کے قصائی مودی نے دریائے سندھ پر حملہ کیا ہے، عالمی سطح پر دریائے سندھ خطرے میں ہے تو عوام کھڑے ہوں گے اور دفاع کریں گے۔

    ہم بھارت کے سندھ طاس معاہدے کو نہ ماننے کے فیصلے کو نہیں مانتے، بھارت کو سمجھنا چاہیے پاکستان پرامن ملک اور اسلام پرامن دین ہے ہم جنگ نہیں چاہتے، جو دریائے سندھ پر حملہ کرے گا تو وہ پھر جنگ کی تیاری کرے۔

    انھوں نے کہا کہ سندھو صرف دریا نہیں بلکہ ہماری ثقافت اور تاریخ ہے، بھارت کے عوام بھی دریائے سندھ سے پیار کرتے ہیں، بھارت کے عوام بھی جانتے ہیں دونوں ممالک کی تاریخ دریائے سندھ سے جڑی ہے۔

    بلاول نے کہا کہ مودی کو اجازت نہیں دینگے کہ دریائے سندھ کا گلہ گھونٹے نہ بھارت کے عوام اجازت دینگے، دریائے سندھ کو بچانے کیلئے آخری حدتک جانے کیلئے تیار ہیں، ہم جنگ نہیں چاہتے۔

    بھارت میں دہشتگردی ہوئی تو اسے پکڑو اور تختہ دارسے لٹکاؤ مگر پاکستان پرالزام کیسےلگایا، بھارت کے پاس ثبوت ہے تو سامنے لائے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارا مذہب ہمیں سکھاتا ہے ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، ہم دہشت گردی سے لڑرہے ہیں اور آخری دم تک لڑتے رہیں گے، دہشتگردی بہانہ ہے اصل نشانہ ہمارا دریائے سندھ ہے، ہم اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

    بلاول نے کہا کہ ہم عالمی سطح پر مودی کے بھارت کو بےنقاب کردیں گے، پاک فوج تیار ہے اور ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، ہمیں زیادہ محنت کرنا ہوگی اور مودی کو بتانا ہوگا کہ پاکستان کے عوام پرامن ہیں۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ پاکستان کے عوام پرامن ہیں لیکن دھمکیاں دی جاتی رہیں تو جنگ کیلئے بھی تیار ہیں، 9 مئی کو شہید بینظیرآباد ڈویژن میں جلسہ کریں گے، دریائے سندھ کو بچائیں گے، مودی کو للکاریں گے۔
    آج مزدوروں کا عالمی دن منا رہے ہیں، مزدوروں کے عالمی دن پر قائد عوام کو سلام پیش کرتے ہیں، پاکستان میں قائدعوام نے مزدوروں کو حقوق دلوائے۔

    انھوں نے کہا کہ جیسے ہی موجودہ حکومت آئی وہی سازشی عناصر سمجھے انھیں ایک موقع ملا ہے، ان سازشی عناصر نے سمجھا کہ اسلام آباد نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا فیصلہ کیا، یہ سازشی عناصر خوشیاں منارہے تھے کہ انھیں پیپلزپارٹی کی مخالفت کا موقع مل گیا۔

    بلاول نے کہا کہ پیپلزپارٹی کسی کے سامنے جھکتی ہے نہ پیچھے ہٹتی ہے ہمیشہ اصولوں پر لڑتی ہے، پیپلزپارٹی عوام کے حقوق کا تحفظ کرتی رہے گی، پیپلزپارٹی کسی کے سامنے جھکتی ہے نہ جھکے گی، پیپلزپارٹی اصولوں پر کھڑے ہوکر لڑتے آرہی ہے اور لڑتی رہے گی۔

    انھوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر نہروں کا منصوبہ نگراں حکومتی دور میں تیار کیا گیا تھا، عارف علوی صدر تھے اور ایک فیصلہ تھا ایکنک سے نہروں کی منظوری لی جائے، ارسا نے پانی سے متعلق کہا کہ دریائے سندھ پر نئی نہریں بنائی جاسکتی ہیں۔

    پیپلزپارٹی نے ہر فورم پر سندھ کے عوام کے حقوق کا تحفظ کیا اور نہروں پراعتراض اٹھایا، صدر آصف زرداری کی قیادت میں طے کیا تھا دریائے سندھ پر نئی نہریں نہیں بنیں گی۔

    بلاول نے کہا کہ سیاسی یتیموں نے صدر آصف زرداری کو نشانہ بنانے کیلئے ان کیخلاف آواز اٹھائی، ایسے سیاسی یتیموں کی نہریں بنانے والوں کیخلاف آواز اٹھانے کی ہمت نہیں تھی۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ مبارکباد دیتا ہوں نئی نہروں سے متعلق ہم نےمل کر دریائے سندھ کو بچایا ہے، یہ سیاست ہوتی ہے کہ پرامن طریقے سے اپنی گفتگو پر لوگوں کو قائل کرنا ہے، مشترکہ مفادات کونسل کو قائل کیا کہ دریائے سندھ پر نئی نہریں نہیں بن سکتیں۔

  • کیا بھارت کے پاس دریائے سندھ کا پانی روکنے کا بندوبست ہے؟ ہندو پنڈت کا انکشاف

    کیا بھارت کے پاس دریائے سندھ کا پانی روکنے کا بندوبست ہے؟ ہندو پنڈت کا انکشاف

    نئی دہلی: بھارت کو دریائے سندھ کا پانی روکنے کی صلاحیت کے حصول کے لیے کتنے سال چاہیئں؟ ہندو پنڈت نے اس حوالے سے اہم انکشاف کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک ہندو پنڈت نے پاکستان کا پانی روکنے کے بھارتی دعوؤں کا پول کھول دیا ہے، مودی پر تنقید کرتے ہوئے ہندو پنڈت نے کہا کہ مودی سرکار پانی کی سیاست سے عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے۔

    پنڈت نے کہا ہم نے معلوم کیا تو پتا چلا کہ بھارت کے پاس دریائے سندھ کا پانی روکنے کا کوئی بندوبست نہیں ہے، بھارتی حکومت انڈس کا پانی روکنے پر کام کرے تو کم از کم 20 سال چاہئیں۔

    انھوں نے کہا مودی سرکار ایسے ہی کہتی رہی کہ ہم پاکستان کا پانی روک دیں گے، اس کا مطلب ہے بھارتی عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ کسی نہ کسی کی تو ناکامی ہے جس کی ہے اسے پکڑو۔


    اشتعال انگیزی کا نتیجہ، بھارتی پروازیں غیر معمولی تاخیر کا شکار ہونے لگیں


    واضح رہے کہ پڑوسی ملک بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اعلان کے بعد بھارت خود اس کا نقصان اٹھا رہا ہے، کیوں کہ پاکستان نے اس کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں، جس کی وجہ سے بھارتی پروازیں غیر معمولی تاخیر کا شکار ہونے لگی ہیں۔

  • دریائے سندھ ہمارا ہے، اس پر ہمارا پانی بہے گا یا اُن کا خون، بلاول بھٹو کا بھارت کو سخت پیغام

    دریائے سندھ ہمارا ہے، اس پر ہمارا پانی بہے گا یا اُن کا خون، بلاول بھٹو کا بھارت کو سخت پیغام

    پی پی پی چیئرمین نے کہا ہے کہ دریائے سندھ ہمارا ہے اور رہے گا بھارت کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس پر ہمارا پانی بہے گا یا ان کا خون۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سکھر میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر بھارت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مودی نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت بھی مانتا ہے کہ دریائے سندھ ہمارا ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ اٹھ کر کہیں کہ ہم سندھ طاس معاہدہ نہیں مانتے۔ ہم دریائے سندھ کے محافظ ہیں اور ہر قیمت پر اس کا تحفظ کریں گے۔سرحد پر ہماری افواج بھارت کو منہ توڑ جواب دے گی۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ بھارت کی آبادی زیادہ ہے، لیکن پاکستان کے عوام غیور ہیں اور ڈٹ کر مقابلہ کرینگے۔ بھارت کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دریائے سندھ ہمارا ہے اور ہمارا ہی رہے گا۔ اس دریا سے ہمارا پانی بہے گا یا ان کا خون بہے گا

    ان کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ پر ایک اور حملہ بھارت کی طرف سے ہوا ہے، لیکن ہر پاکستانی دریائے سندھ کا سفیر بن کر دنیا کو پیغام دے گا کہ سندھو پر ڈاکا

    نامنظور ہے۔ پاکستان کے چار صوبے چار بھائی ہیں اور یہ ساتھ مل کر مودی کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ واپس نہیں لیتا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے جو ارادے ہیں، اس کے خلاف ہم وزیراعظم اور حکومت کے شانہ بشانہ ہیں۔ ہم وفاق کی آواز بنیں گے اور کسی کو عوام کے حق پر ڈاکا مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    پی پی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو واقعہ ہوا، اس کی ہم نے بھی مذمت کی کیونکہ ہم خود بھی دہشتگردی سے متاثڑ ہیں۔ تاہم بھارت اور مودی سرکار اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے۔

    بلاول بھٹو نے دریائے سندھ سے نہریں نکالے جانے والے مسئلہ پر کہا کہ مسلم لیگ ن اور پی پی کے درمیان معاہدہ ہو گیا ہے اور ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ دریائے سندھ پر مزید نہریں نہیں بنائی جائیں گی۔ اس معاہدے پر ن لیگ اور پی پی رہنماؤں کے دستخط موجود ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے طے کیا ہے کہ پی پی کی مرضی کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنے گی۔ وفاق کا اس منصوبے سے پیچھے ہٹنا جیالوں کی کامیابی ہے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا ہے کہ معاہدے میں لکھا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کی مرضی کے بغیر نہر نہیں بنے گی۔ حکومت نے اس کا اجلاس 2 مئی کو طلب کیا ہے اور طے ہوا ہے کہ اگر سی سی آئی اجلاس میں جن منصوبوں پر اتفاق نہ ہوا انہیں واپس بھیجا جائے گا۔مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں ہم دریائے سندھ پر نہروں کا منصوبہ ختم کر دیں گے۔

  • دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی

    دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی

    ملک بھر میں جاری پانی کی قلت کے باعث دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی نے انڈس رور سسٹم میں پانی کی موجودگی اور بیراجز پر پانی کی آمد و اخراج کے اعداد شمار جاری کردئیے۔

    ملک بھر میں جاری پانی کی قلت کے باعث دریائے سندھ کے مختلف مقامات پر پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے، تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1413.73 فٹ ریکارڈ کی گئی، جہاں پانی کی آمد 35,600 کیوسک جبکہ اخراج 20,000 کیوسک رہا۔

    کابل ندی سے دریائے سندھ میں 30,300 کیوسک پانی کی آمد ریکارڈ کی گئی ہے،  کالا باغ بیراج پر پانی کی آمد 63,081 کیوسک اور اخراج 60,831 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جبکہ چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 54,140 کیوسک اور اخراج 39,000 کیوسک رہا۔

    تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 31,880 کیوسک اور اخراج 31,630 کیوسک، تریموہ بیراج پر 5,063 کیوسک آمد اور 2,303 کیوسک اخراج، جبکہ پنجند کے مقام پر صرف 1,553 کیوسک پانی کی آمد اور اخراج صفر کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    گڈو بیراج پر پانی کی آمد و اخراج 27,034 کیوسک، جبکہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 23,730 کیوسک اور اخراج صرف 6,600 کیوسک رہا۔

    کوٹری بیراج پر صورتحال مزید خراب ہے، جہاں پانی کی آمد صرف 4,600 کیوسک اور اخراج محض 190 کیوسک رہا، سکھر بیراج پر رواں ہفتے پانی کی سطح میں اگرچہ 5,000 کیوسک کا اضافہ ہوا ہے، تاہم اب بھی 41 فیصد پانی کی قلت موجود ہے۔

    سکھر بیراج کے لیفٹ بینک سے نکلنے والی نہروں میں پانی کی فراہمی میں جزوی اضافہ کیا گیا ہے، لیکن روہڑی کینال کو 12,000 کیوسک کے بجائے صرف 7,500 کیوسک، اور نارا کینال کو 12,400 کیوسک کے بجائے 7,500 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

    اسی طرح خیرپور ایسٹ کینال میں صرف 1,160 کیوسک اور ویسٹ کینال میں 970 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے، جو کہ فصلوں کی کاشت اور آبپاشی کے لیے ناکافی تصور کیا جا رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پانی کی یہ صورتحال برقرار رہی تو سندھ کے زراعتی شعبے کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، جس کے اثرات عام آدمی تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔