Tag: دریائے سندھ

  • دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    اسلام آباد : دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا سو سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ، تینوں بیراجوں پر مجموعی طور پرپینسٹھ فیصد پانی کی قلت کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا اور دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا سو سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

    محکمہ آبپاشی نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش چالیس فیصد تک کمی ہوئی ، جس سے سکھر بیراج پر پانی کی کمی 71 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور تینوں بیراجوں پر مجموعی طور پرپینسٹھ فیصد پانی کی قلت کا سامنا ہے۔

    محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے تحت گزشتہ برس اپریل کے پہلے ہفتے میں سکھر بیراج کے مقام پر پانی کی قلت انتالیس فیصد تھی جو رواں سال اکہتر فیصد تک پہنچ چکی ہے جب کہ تینوں بیراجوں پر مجموعی طور پر پانی کی کمی سینتیس فیصد سے بڑھ کر پینسٹھ فیصد تک جاپہنچی ہے۔

    سکھر بیراج کنٹرول روم کے جاری اعداد شمار کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح میں ایک فوٹ کی کمی ڈیم کا لیول 1410.32 فٹ ریکارڈ کیا گیا جبکہ تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 22600 کیوسک اور اخراج 20 ہزار کیوسک ریکارڈ کیاگیا۔

    کابل ندی سے دریائے سندھ میں پانی کی آمد 18200 کیوسک ، کالاباغ بیراج پر پانی کی آمد 33810 کیوسک اور اخراج 30710 جبکہ کیوسک چشمہ بئراج پر پانی کی آمد 30038 کیوسک اور اخراج 32000 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    گڈو بیراج سے نکلنے والے چاروں کینال سالانہ بھل صفائی کیلئے پہلی اپریل سے بند ہیں، سکھر بئراج پر پانی کی آمد 17630 کیوسک اور اخراج 6100 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ کوٹڑی بیراج پر پانی کی آمد 4590 کیوسک اور اخراج 190 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    سکھر بیراج کے رائیٹ بینک سے نکلنے والے رائیس کینال ، کھیر تھر اور دادو کینال کو بھی ایک ماھ کیلئے سالانہ بھل صفائی مہم کے تحت بند کر دیا گیا ہے اور سکھر بیراج کے لیفٹ بینک سے نکلنے والے روہڑی کینال کو 12ہزار کیوسک کی جگہ پر 4900 اور نارا کینال 12400 کیوسک کی جگہ 4900 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

    اسی طرح خیرپور ایسٹ کینال میں 1800 کیوسک کی جگہ 850 اور خیرپور ویسٹ کینال میں 1650 کی جگہ 785 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

  • دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کا منصوبہ ، بلاول بھٹو کی جانب سے آج بڑا اعلان متوقع

    دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کا منصوبہ ، بلاول بھٹو کی جانب سے آج بڑا اعلان متوقع

    کراچی : دریائے سندھ  پر نئی نہروں کی تعمیر کے منصوبے کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول کی جانب سے آج بڑا اعلان متوقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو دریائے سندھ سےمتنازع نہروں کی تعمیرکے معاملے پر آج وفاقی حکومت سے متعلق اہم اعلان کرینگے۔

    ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت سے اتحاد کے خاتمے سمیت دیگر آپشنز پر غور کیا جارہا ہے، آصف زرداری نے بلاول کو فیصلوں کا اختیار دے دیا۔

    اس کے ساتھ پارلیمنٹ اور سڑکوں پر بھرپوراحتجاج کاآپشن زیرغورہے، بلاول بھٹو آج بھٹو کی برسی پر خطاب میں سیاسی اتحاد مشروط کرنے کا اعلان کرسکتے ہیں۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے پیپلزپارٹی سے وفاقی حکومت کا بیک ڈور رابطہ ہوا اور نہروں کے معاملے پر گفتگو ہوئی، موفاقی حکومت نے سی سی آئی اجلاس جلد بلانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی کا نہروں کے معاملے پر سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ

    پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاق سی سی آئی اجلاس میں متنازع نہروں کانوٹیفکیشن واپس لے، وزیراعظم کو یہ منصوبہ ختم کرنا پڑے گا۔

    پی پی نے واضح کیا کہ نہروں کا منصوبہ ختم کرنےکے علاوہ کوئی بات نہیں سنیں گے، پانی جینےمرنےکامعاملہ ہے اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔

    گذشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ نے مراد علی شاہ نے وزیراعظم سے نہریں نہ بنانے کے اعلان کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مراد علی شاہ نے کہا پیپلزپارٹی نہروں کےمعاملے پرہرقربانی دے سکتی ہے، ن لیگ کی حکومت پیپلزپارٹی کے ارکان قومی اسمبلی کی حمایت سے قائم ہے۔

  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ، پیپلز پارٹی نے بڑا فیصلہ کر لیا

    دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ، پیپلز پارٹی نے بڑا فیصلہ کر لیا

    دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملے پر وفاق میں حکومت کی حمایتی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے بڑا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر وفاقی حکومت اور پیپلز پارٹی میں اختلاف رائے نیا رخ اختیار کر گیا ہے اور پیپلز پارٹی نے اس پر عوامی عدالت میں جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    پیپلز پارٹی نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف 4 اپریل کو ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر گڑھی خدا بخش میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جلسہ بڑی اہمیت کا حامل ہیں۔ اس جلسے میں بینظیر بھٹو کے یوم شہادت 27 دسمبر کے جلسے سے بھی زیادہ جیالوں کو لانا ہے۔

    بلاول بھٹو اس جلسہ سے خطاب میں دریائے سندھ سے نہریں نکالے جانے کے معاملے پر پالیسی بیان دیں گے۔

    واضح رہے کہ گرین پاکستان منصوبے کے لیے پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کے دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف مسلسل آواز اٹھا رہی ہے۔ گزشتہ دنوں سندھ اسمبلی میں اس منصوبے کے خلاف متفقہ طور پر قرارداد بھی منظور کی گئی تھی۔

    دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد پیش

    اس کے علاوہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی جوائنٹ سیشن سے اپنے خطاب میں کھل کر واضح کر دیا تھا کہ وہ بطور صدر دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی حمایت نہیں کریں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/asif-zardari-indus-river-joint-session-of-parliament/

  • دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد پیش

    دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد پیش

    کراچی: سندھ اسمبلی میں دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد پیش کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کی ہے، جس میں چولستان سمیت 6 نہروں کی تعمیر کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

    قرارداد کے متن کے مطابق 1991 کے معاہدے میں پانی کی تقسیم پر گارنٹی دی گئی ہے کہ چولستان سمیت کوئی کینال سندھ کی مرضی کے بغیر تعمیر نہیں ہو سکتی، پانی کی قلت کی وجہ سے انڈس ڈیلٹا تباہ ہو رہا ہے، اس لیے یہ ایوان چولستان کینال سمیت 6 کینالوں کو مسترد کرتا ہے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ چولستان یا کسی بھی کینال پر سندھ حکومت سے مشورہ ضروری ہے، ایوان وفاق اور ارسا سے مطالبہ کرتا ہے کہ سندھ سے مشاورت کی جائے، وفاقی حکومت سندھ سے اس مسئلے پر مذاکرت کرے، 1991 کے معاہدے کے خلاف کوئی بھی تعمیرات منظور نہیں۔

    دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی تجویز کی بطور صدر حمایت نہیں کر سکتا، آصف زرداری

    رکن صوبائی اسمبلی جام خان شورو نے خطاب میں کہا کہ صدر آصف زرداری نے کسی کینال کی منظوری نہیں دی، پیپلز پارٹی نے پانی کی تقسیم پر ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا، قائم علی شاہ اور نثار کھوڑو نے تھر کینال کے خلاف دو قراردادیں پیش کیں، ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ نے کیا کیا، کالا باغ ڈیم کو ہمیشہ کے لیے پیپلز پارٹی نے دفن کیا۔

    جام خان شورو نے کہا 2013 میں پی پی پی کے خلاف اتحاد بنا، جی ڈی اے نے ن لیگ کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف الیکشن لڑا، یہ کالا باغ ڈیم کی حمایت اور تھر کینال بنانے والوں کا اتحاد تھا، جس کو ہم آج آر اوز کا الیکشن کہا کرتے ہیں اسی طرح کے الیکشن میں نواز شریف اقتدار میں آئے۔

    انھوں نے کہا 2014 ستمبر میں جلال پور کینال کی منظوری دی گئی اور ارسا نے این او سی دیا، اس کینال کا معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے، لیکن کہا گیا کہ جلال پور کینال فلڈ پر بنے گا جو رسول بیراج سے نکلے گا، جہاں سے آج چولستان نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، 7 فروری 2018 کو ایکنک نے جلال پور کینال کی منظوری دی لیکن ہم نے اس پر بھی احتجاج کیا۔

  • دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی تجویز کی بطور صدر حمایت نہیں کر سکتا، آصف زرداری

    دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی تجویز کی بطور صدر حمایت نہیں کر سکتا، آصف زرداری

    اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی تجویز کی بہ طور صدر حمایت نہیں کر سکتے۔

    صدر آصف زرداری نے کہا میں ایوان کی توجہ اس فیڈریشن کے لیے ایک تشویشناک معاملے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، پاکستان کے صدر اور محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے میری ذاتی ذمہ داری ہے کہ میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں کہ آپ کی کچھ یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں، خاص طور پر، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت نے دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کا یک طرفہ فیصلہ کیا۔

    انھوں نے کہا میں اس تجویز کی بطور صدر میں حمایت نہیں کر سکتا، میں اس حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے۔

    آصف زرداری نے کہا جمہوری نظام مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے محنت کی ضرورت ہے، پاکستان کو خوش حالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید محنت کرنا ہوگی، ملک کو معاشی ترقی کے مثبت راستے پر ڈالنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہتا ہوں، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ دیکھنے میں آیا، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، اور اسٹاک مارکیٹ بھی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گئی۔

    ایوان سے بطور سویلین صدر 8 ویں بار خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا ہمارے ملک کی آبادی کا ڈھانچہ بدل چکا ہے، ہماری انتظامی مشینری میں تذویراتی سوچ کی کمی، آبادی میں اضافے نے حکمرانی کے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، اس ایوان کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، ایوان گورننس، خدمات کی فراہمی کے نتائج کو ازسرِ نو ترتیب دینے میں اپنا کردار ادا کرے، وزارتوں کو بھی اپنے وژن اور مقاصد کو ازسرنو متعین کرنے کی ضرورت ہے، وزارتیں ادراک کریں کہ عوام کو درپیش اہم مسائل کو ایک مقررہ مدت میں حل کرنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا آپ سب سے گزارش ہے کہ اپنے لوگوں کو بااختیار بنائیں، اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کریں، معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں، سماجی اور اقتصادی انصاف کو فروغ دیں، نظام میں انصاف اور شفافیت کو یقینی بنائیں، کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے اسے مساوی طور پر ترقی دینا چاہیے۔

    ہمہ گیر ترقی اور علاقوں کا احساس محرومی

    مجھے پختہ یقین ہے کہ ایک مضبوط پاکستان وہ ہے جہاں ترقی کے ثمرات تمام صوبوں اور شہریوں کو برابری کی سطح پر پہنچیں، ہمیں ہمہ گیر اور یکساں ترقی کو فروغ دینے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے۔ یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی صوبہ، کوئی ضلع اور کوئی گاؤں پیچھے نہ رہے، ایوان یقینی بنائے کہ ترقی صرف چند منتخب علاقوں تک محدود نہ ہو بلکہ ملک کے ہر کونے تک پہنچے، نظر انداز اور پسماندہ علاقوں کو وفاقی حکومت کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

    علاقوں کا احساس محرومی دور کرنے کے لیے انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت اور معاشی مواقع میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ ایک ایسا فورم ہے جہاں کسی بھی احساس محرومی کو تعمیری انداز میں دور کیا جا سکتا ہے، ایگزیکٹو برانچ سیاسی ہمدردی کے ساتھ احساس محرومی کا ازالہ بھی کر سکتی ہے۔

    ٹیکس نظام اور ٹیکنالوجی

    ایک ملک کے طور پر آگے بڑھنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا ناگزیر ہے، ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ میں اصلاحات اور توسیع کرنی چاہیے، پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر زیادہ بوجھ ڈالنے کی بجائے یہ امر یقینی بنائیں کہ ہر اہل ٹیکس دہندہ قوم کی تعمیر میں حصہ لے، پاکستان کو اپنی برآمدات میں تنوع لانا چاہیے، قابل قدر اشیا اور خدمات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

    ہمیں اپنی آئی ٹی انڈسٹری کو معاشی ترقی کا کلیدی محرک بنانا ہوگا، ڈیجیٹل اور انفارمیشن ہائی ویز کی تعمیر، آئی ٹی پارکس میں سرمایہ کاری، انٹرنیٹ تک رسائی اور رفتار بڑھانے اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے پائیدار سپورٹ کی ضرورت ہے۔

    کاروبار کا فروغ اور نوکریاں

    ہمیں قرضوں تک رسائی، طریقہ کار اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا، ایسی پالیسیاں بنانا ہوگی جو نوجوانوں کے شروع کردہ کاروبار کو فروغ دیں، ہمارے نوجوانوں کو ایس ایم ای پر مرکوز پروگراموں، ہنر مندی کے منصوبوں اور آسان قرضہ اسکیموں کے ذریعے کاروباری دنیا میں داخل ہونے کی ترغیب دینی چاہیے، ایوان پر زور دیتا ہوں کہ وہ کاروبار کرنے میں آسانی بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے، سرمایہ کاروں، چھوٹے کاروباروں اور بین الاقوامی کمپنیوں کیلئے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بنانا چاہیے۔

    آج عام آدمی، مزدور اور تنخواہ دار طبقے کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے، ہمارے شہری مہنگائی، اشیائے ضروریہ کی بلند قیمتوں اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، میں اس پارلیمنٹ اور حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ آگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں، حکومت کو آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کم کرنے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں، ہمیں ملازمتوں میں کمی سے بچنا چاہیے، ہماری توجہ نوکریاں پیدا کرنے اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے نتیجہ استعمال پر مرکوز ہونی چاہیے۔

    خواتین اور بچے

    خواتین کی زندگی کے ہر شعبے میں نمائندگی کم ہے، مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھا کر انھیں بااختیار بنانا ضروری ہے، حکومت اور پارلیمنٹ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے وژن کے مطابق کمزور طبقے کی خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنائے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لاکھوں خاندانوں کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے، اس پروگرام کی رسائی اور رقم کو مزید بڑھانا چاہیے، نوجوان ہماری موجودہ آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ ہیں، نوجوانوں کو امید اور حوصلہ دینے کی ضرورت ہے۔

    یقینی بنانا ہوگا کہ بچے پاکستان میں اسکولوں سے باہر نہ ہوں، علم پر مبنی معیشت کی تعمیر کے لیے اعلیٰ تعلیم کا فروغ، جامعات میں تحقیق بڑھانا ہماری بنیادی ترجیح ہونی چاہیے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ آئندہ بجٹ میں تعلیمی شعبے کے لیے میکرو لیول پر مختص رقم میں اضافہ کریں، اسکالرشپ اور مالی امداد کے پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو مزید مواقع فراہم کریں، اپنے تمام شہریوں کے لیے معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی بڑھانے اور غورکرنا ہوگا، بچوں میں غذائیت کی کمی اور پولیو کے تشویش ناک واقعات کو کم کرنا ہوگا، بنیادی صحت کی سہولیات پر توجہ دی جانی چاہیے۔

    علاقائی روابط

    ملکی اور علاقائی روابط خوش حال پاکستان کے لیے بنیادی حیثیت کے حامل ہیں، ہمیں ایک مضبوط اور موثر ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، روڈ نیٹ ورکس اور جدید ریلوے کی ضرورت ہے، گلگت بلتستان اور بلوچستان روابط اور ترقی کے حوالے سے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، بلوچستان اور گلگت بلتستان پاکستان کی سٹریٹجک سرحدیں ہیں، ہماری قومی معیشت کے لیے ناگزیر ہیں، ان علاقوں پر توجہ سے غربت میں کمی آئے گی، نئی ملازمتوں، مہارتوں، منڈیوں معیشت کو فروغ حاصل ہوگا، چین پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ ہمارے روابط اور مواصلات کے وژن میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا چاہیے تاکہ پاکستان بین الاقوامی تجارت کے لیے ایک گیٹ وے کے طور پر کام کر سکے۔

    زراعت

    وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ زراعت کے شعبے کو مستحکم بنائیں، پانی کے پائیدار انتظام، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے ہنگامی کام کے لیے ہم آہنگی اور تحریک کی ضرورت ہے، زراعت ہماری معیشت کا ایک اہم ستون ہے، زرعی شعبے میں جدید طریقے، بہتر بیج کی تیاری کی ضرورت ہے، زرعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری اور زمین کو زیادہ پیداواری بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کریں، کھیتی کی پیداوار کو بہتر بنانے، مویشیوں کی پیداوار بڑھانے اور خوراک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ہمارے کسانوں کو جدید آلات سے لیس ہونا چاہیے، خوراک کی پیداوار میں استحکام اور خود کفالت ہمارا نصب العین ہونا چاہیے۔

    پانی

    ہمیں پانی کی زیادہ دستیابی اور اس کے مؤثر استعمال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، پانی کی دستیابی کیلئے تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے جیسے نئے حل پر کام کرنا چاہیے۔ صدر مملکت کا آبپاشی کے نظام کو اپ گریڈ کرنے، پانی کے تحفظ اور تقسیم کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال پر زور دیا، اور کہا ہمارے ماہی گیری اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، پاکستان کے دریاؤں، جھیلوں اور ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کے غیر استعمال شدہ مواقع موجود ہیں، کمرشل سطح مویشی پالنے سے روزگار اور برآمدات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔

    ماہی گیری اور مویشی بانی

    حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ نوجوانوں کو مراعات، تربیت اور مدد فراہم کرے، ماہی گیری اور مویشی بانی کی صنعتوں کو ہمارے معاشی مستقبل کا ایک اہم حصہ بنانا چاہیے، حکومت پر زور دیتا ہوں کہ ماہی گیری اور مویشی بانی میں چین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کی کوشش کرے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، ہمیں حیاتیاتی تنوع کی بحالی، تحفظ خوراک اور پانی کی حکمت عملی، اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے۔

    قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، سندھ کے مینگرووز ایک روشن مثال ہیں کہ تحفظ کی کوششوں سے کیا کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے، مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سندھ میں ہم نے 2 ارب مینگرووز لگائے ہیں، مینگروز سے سندھ حکومت کو کاربن کریڈٹ کے ذریعے خاطر خواہ مالی فوائد بھی حاصل ہوئے، ہمیں سندھ کے مینگروز ماڈل کو فعال طور پر نقل کرنا چاہیے اور بین الاقوامی کاربن کریڈٹ مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

    دہشت گردی

    موجودہ اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر سیکیورٹی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے، دہشتگردی سے مؤثر انداز میں نمٹنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کو انتہا پسندانہ نظریات، تشدد کی حمایت کرنے والی عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے اتفاق رائے قائم کرنے میں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، آج دہشت گردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں، ہم دوبارہ دہشتگردی کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    خارجہ پالیسی

    ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ قومی مفادات، بین الاقوامی تعاون، خودمختاری اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی رہے گی، ہمیں دوست علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت، معیشت، ماحول اور ثقافت کے تبادلے کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہیے، ہم ایک ذمہ دار اور امن پسند قوم کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہماری سفارت کاری کا سنگ بنیاد ہیں، ہم بیجنگ کے ساتھ اقتصادی اور تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کرتے رہیں گے، ہم اپنے قابل اعتماد دوستوں — سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور دیگر — کے تعاون کو دل کی گہرائیوں سے سراہتے ہیں، دوست ممالک اقتصادی چیلنجوں کے وقت ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔

    دوست ممالک اور امریکا

    ہم خلیج اور وسطی ایشیا کے دوست ممالک کے ساتھ ساتھ یورپی یونین، برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکا کے ساتھ اپنے دیرینہ تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، امریکا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کامیاب انسداد دہشت گردی تعاون حوصلہ افزا ہے، دونوں ممالک کو مشترکہ مقاصد کے لیے تعاون کی تجدید اور اضافہ کے لیے ان کامیابیوں پر تعلقات کو قائم کرنا چاہیے۔

    مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی حالت زار پوری قوم کے لیے تشویشناک ہے، کشمیری عوام کئی دہائیوں سے متواتر بھارتی حکومتوں کے ناجائز قبضے، جبر اور انسانی حقوق کی وحشیانہ خلاف ورزیوں کا شکار ہیں، پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا، فلسطین میں سلسلہ وار تباہی دنیا کی فوری توجہ کی متقاضی ہے، فلسطینی عوام مسلسل تشدد، نقل مکانی، نسلی تطہیر اور جبر کو برداشت کر رہے ہیں، ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، خطے میں دیرپا امن کے لیے ضروری ہے۔

    آئیے ہم اپنی معیشت کو بحال کرنے، اپنی جمہوریت کو مضبوط کرنے اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کریں، آئیے اس پارلیمانی سال کا بہترین استعمال کریں۔

  • پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کا کورم کیوں توڑا؟ وجہ سامنے آ گئی

    پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کا کورم کیوں توڑا؟ وجہ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی حکمران جماعت ن لیگ سے ایک بار پھر ناراض ہو گئی ہے۔

    پی پی ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے یکسر نظر انداز کیے جانے پر پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن سے ناراض ہے، چند دن قبل قومی اسمبلی میں کورم توڑنے کا مقصد بھی اظہار ناراضی تھا، پیپلز پارٹی نے قومی اسملی کا کورم توڑ کر حکومت کو واضح پیغام دیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی پی رہنماؤں کو حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی اجازت دینا بھی دراصل اظہار ناراضی ہے، کیوں کہ پیپلز پارٹی اہم معاملات پر مشاورت نہ ہونے پر شدید برہم ہے، حکومت اہم معاملات پر پی پی کو اعتماد میں نہیں لے رہی۔

    اس سلسلے میں پی پی ذرائع نے کہا دریائے سندھ سے لنک کینال کے معاملے پر پارٹی سے مشاورت نہیں ہوئی، یہ فیصلہ دراصل پی پی کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا تھا، پی پی قیادت کو دریائے سندھ سے لنک کینال نکالنے پر شدید تحفظات ہیں، اور کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف پی پی آخر حد تک جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی سے مذاکرات پر بھی پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، نہ ہی مذاکرات شروع کرنے پر مشاورت کی گئی، پی پی ذرائع کا دعویٰ تھا کہ ن لیگ سے زیادہ مذاکرات کا تجربہ رکھنے والی جماعت پیپلز پارٹی ہے، اگر مذاکرات پر اعتماد میں لیا جاتا تو معاملات زیادہ بہتر ہوتے۔

    پی پی قیادت پر موجودہ صورت حال میں پارٹی کا شدید دباؤ ہے، پیپلز پارٹی کے سینیٹرز، ایم این ایز شدید بد دلی کا شکار ہیں۔ ایسے میں پیپلز پارٹی قیادت وزیر اعظم سے ملاقات کی خواہش مند ہے، اور بلاول بھٹو اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کی خواہش لے کر اسلام آباد پہنچے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کی رواں ہفتے اسلام آباد میں اہم ملاقاتوں کا امکان ہے۔

  • دریائے سندھ میں ڈوب کر باپ بیٹا جاں بحق

    دریائے سندھ میں ڈوب کر باپ بیٹا جاں بحق

    اٹک: خورد کے مقام پر دریائے سندھ میں ڈوب کرباپ بیٹا زندگی کی بازی ہار گئے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں ڈوب کرجاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا، جو پکنک منانے کی غرض سے یہاں پہنچے تھے۔

    ریسکیو حکام کے مطابق باپ بیٹے کی لاشوں کو دریائے سندھ نکال کر لواحقین کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی کراچی کے مختلف ساحلی مقامات پر ڈوبنے سے 2 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    ہاکس بے ٹرٹل بیچ پر 2 خواتین سمیت 3 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوئے، سی ویو پر ڈوبنے والے شخص کی شناخت دانش کے نام سے ہوئی۔

    پولیس حکام کے مطابق ہاکس بے ٹرٹل بیچ کے قریب خاتون سمیت 6 افراد ڈوبے جن میں سے چار کو بچالیا گیا۔

    اسلام آباد میں غیر ملکی خاتون سے مبینہ اجتماعی زیادتی

    لیاقت آباد سے پکنک پر جانے والے راشد، نورین اور اسما جاں بحق ہوئے، جبکہ سی ویو پر 3 افراد ڈوبے جن میں سے ایک نوجوان دانش جاں بحق ہوا جس کا تعلق سلطان آباد سے تھا۔

  • دریائے سندھ میں نہاتے ہوئے 5 بچے تہز بہاؤ کی زد پر آ گئے

    دریائے سندھ میں نہاتے ہوئے 5 بچے تہز بہاؤ کی زد پر آ گئے

    مٹیاری: دریائے سندھ میں نہاتے ہوئے 5 بچے ڈوب گئے، تین بچوں کو مقامی افراد نے بچا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مٹیاری میں ہالا پرانا پکنک پوائنٹ پر دریائے سندھ میں نہاتے ہوئے پانچ بچے ڈوب گئے تھے جن میں سے 3 بچوں کو مقامی افراد کی مدد سے فوراً بچا لیا گیا۔

    پکنک منانے والے آنے والی فیملی کے بچے پکنک پوائنٹ پر نہاتے ہوئے اچانک تیز بہاؤ کی وجہ سے گہرے پانی میں چلے گئے تھے۔

    ڈپٹی کمشنر کے مطابق ڈوبنے والے دو بچوں کی لاشیں رات گئے نکالی گئیں، جن کی شناخت 12 سال کے فیضان قریشی اور 10 سال کے عبدالرزاق کے نام سے ہوئی ہے، لاشیں ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

    میں خود کشی کر رہا ہوں تم سب خوش رہو، آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کی دوسری بیوی کو آخری کال

    دریائے سندھ میں نہانے کے لیے جانے والے بچوں کا تعلق قریشی برادری سے ہے جو ہالا پرانا کے رہائشی ہیں، دوسری جانب ڈپٹی کمشنر مٹیاری یوسف شیخ کا کہنا تھا کہ ہالا پرانا پکنک پوائنٹ پر دریائے سندھ میں پانی گہرا ہونے کے باعث واقعہ پیش آیا ہے۔

  • دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں کمی سے نایاب نسل کی ڈولفن ہلاک

    دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں کمی سے نایاب نسل کی ڈولفن ہلاک

    سکھر : دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں کمی سے نایاب نسل کی ڈولفن مردہ حالت میں پائی گئی، سالانہ بھل صفائی مہم کی وجہ سےدریائےسندھ میں پانی کی سطح کم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں کمی سے نایاب نسل کی ڈولفن ہلاک ہوگئی، روہڑی کےقریب دریاکنارے بلائنڈ ڈولفن مردہ حالت میں پائی گئی۔

    اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ وائلڈلائف عملے کواطلاع دی مگرتاحال کوئی نہیں آیا، سالانہ بھل صفائی مہم کی وجہ سےدریائےسندھ میں پانی کی سطح کم ہے۔

    کچھ روز قبل بھی بلائنڈ ڈولفن راستہ بھٹک کرخیرپورکینال میں چلی گئی تھی۔

    خیال رہے انڈس ڈالفن کا شمار پاکستان میں پائی جانے والی نایاب مچھلیوں میں ہوتا ہے تاہم شکار اور پانی میں زرعی دواؤں کی ملاوٹ سے یہ ڈالفن تیزی سے مر رہی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق کچے کے علاقے میں زراعت کے لیے کھاد اور زرعی ادویات کے استعمال سے زہریلے کیمیکل دریائے سندھ میں شامل ہو جاتے ہیں جس سے پانی زہریلا ہوجاتا ہے اور ڈولفن کے اموات کا سبب بنتا ہے۔

  • دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ

    دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ

    کراچی: ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے جبکہ تربیلا ڈیم اور کالا باغ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

    ترجمان کے مطابق چشمہ اور تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، دریائے جہلم چناب اور راوی میں پانی کا بہاؤمعمول پر ہے۔

    دریائے ستلج میں اسلام کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دریائے راوی میں شاہدرہ اور سدھنائی کے مقام پر پانی میں اضافہ ہو رہاہے، دوسری جانب دریائے چناب میں ہیڈ خانکی کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہورہی ہے۔

    واضح رہے کہ تمام بڑے دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بارشوں کاسلسلہ 8اگست تک جاری رہے گا، اگست کے دوسرے ہفتے بارشوں کے سلسلے میں کمی کا امکان ہے۔