Tag: دریائے سندھ

  • دریائے سندھ کے کنارے وسیع پیمانے پر شجر کاری مہم

    دریائے سندھ کے کنارے وسیع پیمانے پر شجر کاری مہم

    سکھر: دریائے سندھ کے کنارے سکھر کے مقام پر کچے کے علاقے میں 5 ہزار ایکڑ سے زائد زمین پر درخت اگانے کی مہم کا آغاز کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات کی جانب سے دریائے سندھ کے کنارے کچے میں سکھر کے مقام پر 5 ہزار ایکڑ سے زائد زمین پر درخت اگائے جارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کس علاقے کے لیے کون سے درخت موزوں

    محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر خالد نظامانی کی نگرانی میں سکھر کے الف کچو میں بیج بوائی اور شجر کاری کا آغاز کیا گیا جس میں پہلے مرحلے پر 5 ہزار ایکڑ جبکہ مجموعی طور پر 18 ہزار ایکڑ پر جنگلات لگائے جائیں گے۔

    شجر کاری کی مہم کا مقصد دریائی جنگلات کے رقبے میں اضافہ کرنا ہے۔ پہلے مرحلے میں دریا کنارے کیکر، کنڈی اور دیگر مقامی درخت لگائے گئے۔

    محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر خالد نظامانی کہنا ہے کہ ماحول کی بہتری کے لیے دریائی جنگلات لازم ہیں اور یہ جنگلات مقامی لوگوں کے تعاون سے لگائے جانے ضروری ہیں۔

    مزید پڑھیں: کیا درخت بھی باتیں کرتے ہیں؟

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق پاکستان کے کل رقبے کے 2.2 فیصد حصے پر جنگلات موجود تھے تاہم بے دریغ غیر قانونی کٹائی کے باعث ہم صرف سنہ 1990 سے 2010 کے درمیان اپنا 33 فیصد سے زائد جنگلاتی رقبہ کھو چکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دریائے سندھ میں ڈولفن شماری

    دریائے سندھ میں ڈولفن شماری

    سکھر: دریائے سندھ میں پائی جانے والی نایاب نابینا ڈولفن کی معدومی کے خطرات کو دیکھتے ہوئے اور ان کے تحفظ سے متعلق اقدامات کے سلسلے میں ڈولفنز کی تعداد جاننے کے لیے سروے کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے محکمہ جنگلی حیات، ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) اور زولوجیکل سروے کے ماہرین نے سندھ میں نایاب نسل کی نابینا انڈس ڈولفن کی تعداد کے حوالے سے سروے کیا۔

    سکھر میں 5 سال بعد کیے جانے والے اس سروے کا آغاز 22 مارچ کو چشمہ بیراج سے کیا گیا جو سکھر بیراج میں اختتام پذیر ہوگیا. سروے ٹیم نے چشمہ بیراج، تونسا بیراج، گڈو بیراج اور سکھر بیراج میں ڈولفن کی تعداد کو مانیٹر کیا۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف میں مذکورہ سروے کی سربراہی کرنے والی مینیجر جنگلی حیات حمیرا عائشہ نے اس بارے میں بتایا کہ یہ سروے مختلف تکنیکوں کے ذریعے انجام دیا گیا۔ ڈولفنز کی تعداد کا حتمی ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے کم از کم 1 ماہ کا عرصہ درکار ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس عرصے میں مختلف بین الاقوامی طور پر رائج تکنیکوں کے ساتھ ساتھ پہلے کیے جانے والے مختلف سرویز کا آپس میں موازنہ کیا جائے گا جس کے بعد حتمی نتائج مرتب ہوسکیں گے۔

    حمیرا کے مطابق یہ سروے ہر 5 سال بعد ایک مخصوص وقت میں کیا جاتا ہے جس میں دریا کے بہاؤ، موسم اور دیگر عوامل کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ ڈولفنز شماری کے لیے کیا جانے والا یہ چوتھا سروے ہے۔ اس نوعیت کا سب سے پہلا سروے ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے سنہ 2001 میں کیا گیا تھا جس کے مطابق دریائے سندھ میں ڈولفنز کی تعداد 11 سو تھی۔

    مزید پڑھیں: کراچی کے ساحل پر ڈولفنز کی آمد

    اس سے قبل 2011 میں کیے جانے والے سروے نے دریائے سندھ میں ڈولفنز کی تعداد 1 ہزار 452 بتائی۔

    حمیرا عائشہ کا کہنا تھا کہ یہ سروے ڈولفن کے تحفظ کے اقدامات کو مزید بہتر کرنے کے سلسلے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    دنیا کی نایاب ترین ڈولفن

    واضح رہے کہ دریائے سندھ کی نابینا ڈولفن جسے سندھی زبان میں بھلن بھی کہا جاتا ہے، دنیا کی نایاب ترین قسم ہے جو صرف دریائے سندھ اور بھارت کے دریائے گنگا میں پائی جاتی ہے۔ یہ ڈولفن قدرتی طور پر اندھی ہوتی ہے اور پانی میں آواز کے سہارے راستہ تلاش کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی ڈولفنز کی نسل میں معمولی سا فرق ہے جس کے باعث انہیں الگ الگ اقسام قرار دیا گیا ہے۔

    نایاب نسل کی نابینا ڈولفن اکثر دریائے سندھ سے راستہ بھول کر نہروں میں آ نکلتی ہیں اور کبھی کبھار پھنس جاتی ہیں۔ اس صورت میں ان کو فوری طور پر نکال کر دریا میں واپس بھیجنا بہت ضروری ہوتا ہے ورنہ ان کی موت یقینی ہو جاتی ہے.

    راستہ بھولنے اور دیگر خطرات کے باعث اس ڈولفن کو اپنی بقا کا خطرہ لاحق ہے اور ان کی تعداد میں تیزی سے کمی کے باعث عالمی ادارہ تحفظ فطرت آئی یو سی این نے اسے معدومی کے خطرے کا شکار جانداروں کی فہرست میں رکھا ہے۔

    سرکاری عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ماہی گیر دریائے سندھ میں زیادہ سے زیادہ مچھلیوں کو پکڑنے کے لیے زہریلے کیمیائی مواد کا استعمال کر رہے ہیں جو اس ڈولفن کی ہلاکت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    دوسری جانب ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں کیمیائی اور دیگر آلودگی کے ساتھ ساتھ ڈیموں کی تعمیر، ڈولفن کا مچھلیاں پکڑنے کے لیے بچھائے گئے جالوں میں حادثاتی طور پر پھنس جانا، میٹھے پانی کے بہاؤ میں کمی واقع ہونا اور گوشت اور تیل حاصل کرنے کے لیے ڈولفن کا شکار اس کی نسل کو ختم کرنے کا باعث بن رہا ہے۔

    مذکورہ سروے میں متعلقہ اداروں کے ساتھ مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا کو بھی شامل کیا گیا تاکہ ان میں اس نایاب نسل کے تحفط اور اہمیت کے متعلق شعور پیدا کیا جاسکے۔

  • لاڑکانہ کشتی حادثہ‘ہلاکتوں کی تعداد10ہوگئی

    لاڑکانہ کشتی حادثہ‘ہلاکتوں کی تعداد10ہوگئی

    لاڑکانہ : دریائے سندھ میں مسافروں سے بھری کشتی ڈوبنے سے لاپتہ ہونے والےمزیدتین افرادکی لاشیں نکال لی گئی،جس کے بعد حادثے میں جاں بحق ہونے والےافراد کی تعداد 10ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق سندھ کےشمالی ضلعے لاڑکانہ میں کشتی ڈوبنے سے لاپتہ ہونے والے10افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہے،لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن آج چوتھے روز بھی جاری ہے۔

    پاکستان بحریہ کی امدادی ٹیم اورریسکیو اہلکاروں کی جانب سے چوتھے مزیدتین افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    خیال رہےکہ تین روز قبل کشتی میں سوار افراد لاڑکانہ سے 35 کلو میٹر دور کچے کےعلاقے میں دریائے سندھ کے کنارے پر موجود درگاہ پیر محبل شاہ کے سالانہ میلے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔

    مزید پڑھیں:لاڑکانہ کشتی حادثہ،جاں بحق افراد کی تعداد7ہوگئی

    دریا کے کنارے کے قریب ہونے پر مسافروں میں سے زیادہ تر کشتی میں ایک طرف آگئےتھے،جس کی وجہ سے اس کا توازن بگڑ گیا،اور کشتی ڈوب گئی۔

    واضح رہےکہ گزشتہ روزامدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی سینیئر وزیر برائے پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے بھی جائے وقوع کا دورہ کیاتھا۔

  • لاڑکانہ کشتی حادثہ،جاں بحق افراد کی تعداد7ہوگئی

    لاڑکانہ کشتی حادثہ،جاں بحق افراد کی تعداد7ہوگئی

    لاڑکانہ : دریائے سندھ میں مسافروں سے بھری کشتی ڈوبنے سے لاپتہ ہونے والے ایک اور شخص کی لاش نکال لی گئی،جس کے بعد حادثے میں جاں بحق ہونے والےافراد کی تعداد 7ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق سندھ کے شمالی ضلعے لاڑکانہ میں کشتی ڈوبنے سے لاپتہ ہونے والے7افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہے،لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن آج دوبارہ شروع کیاگیاہے۔

    خیال رہےکہ دوروز قبل کشتی میں سوار افراد لاڑکانہ سے 35 کلو میٹر دور کچے کےعلاقے میں دریائے سندھ کے کنارے پر موجود درگاہ پیر محبل شاہ کے سالانہ میلے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔

    دریا کے کنارے کے قریب ہونے پر مسافروں میں سے زیادہ تر کشتی میں ایک طرف آگئے، جس کی وجہ سے اس کا توازن بگڑ گیا،اور کشتی ڈوب گئی۔

    پاکستان بحریہ کی امدادی ٹیم نےمقامی افراد سے مل کر 7افراد کی لاشیں تلاش کرلیں، جبکہ مزید دیگرلاپتہ افراد کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔

    مزید پڑھیں:لاڑکانہ کشتی حادثہ، جاں بحق افراد کی تعداد چھ ہوگئی

    یاد رہےکہ گزشتہ روز چھ افراد کی لاشیں نکال لی گئیں تھیں۔باقی افراد کی تلاش کا کام اندھیرا ہونے کے باعث روک دیا گیا تھا۔

    واضح رہےکہ امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی سینیئر وزیر برائے پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے بھی جائے وقوع کا دورہ کیا۔

  • دس روز قبل ڈوبنے والا نوجوان ڈرامائی انداز میں گھر پہنچ گیا

    دس روز قبل ڈوبنے والا نوجوان ڈرامائی انداز میں گھر پہنچ گیا

    سکھر: دریائے سندھ میں گرنے والا نوجوان 10 دن بعد خود ہی گھر پہنچ گیا، اہل خانہ کو خوشگوار حیرت ہوئی۔ آصف جمیل سیلفی لیتے ہوئے لینس ڈاؤن برج سے دریا میں جا گرا تھا۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ دریا میں گرنے کے بعد آنکھ کھلی تو خود کو جنگل میں پایا۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کا رہائشی نوجوان آصف جمیل چار جنوری کو سیلفی بنانے کے دوران لینس ڈاؤن پل انڈس واٹر سے دریا میں جاگرا تھا.

    اہل خانہ دس روز تک اسے مختلف مقامات پر تلاش کرتے رہے لیکن نہیں ملا، جبکہ جائے وقوعہ پر دو روز تک غوطہ خوروں نے بھی ڈوبنے والے نوجوان کی تلاش جاری رکھی تھی۔ لیکن ان کو بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا.

    آصف جمیل کا کہنا ہے کہ چار جنوری کو میں اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ تفریح کی غرض سے لینس ڈاؤن پل پر تھا، سیلفی بناتے ہوئے دریا میں گرا تو اس کے بعد مجھے کچھ پتا نہیں چل سکا اور جب میری آنکھ کھلی تو خود کو ایک جنگل میں پایا، تو وہاں موجود مچھیروں نے مجھے طبی امداد دی.

    آصف جمیل جیسے ہی گھر پہنچا تو اپنی بیٹی سے لپٹ کر خوب رویا ، گھر والوں کا کہنا ہے کہ آصف کا واپس آنا کسی معجزہ سے کم نہیں۔

  • دریائے سندھ کی نابینا ڈولفن راستہ بھول گئی

    دریائے سندھ کی نابینا ڈولفن راستہ بھول گئی

    خانپور مہر میں نہر سے نایاب ڈولفن کو پکڑ لیا گیا۔ نایاب نسل کی نابینا ڈولفن دریائے سندھ سے نہر میں آگئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق گھوٹکی کے نواحی گاؤں چھتوں لوند کے قریب علاقہ مکینوں نے نایاب نسل کی ڈولفن کو پکڑ لیا۔ ایک ماہ کے دوران یہ تیسری ڈولفن ہے جو دریا سے نہر میں آئی ہے۔

    مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈولفنز کو نہروں میں جانے سے روکنے کے اقدامات نہیں کیے جاتے جس کی وجہ سے نایاب ڈولفنز نہر میں پہنچ جاتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی کے ساحل پر ڈولفنز کی آمد

    واضح رہے کہ دریائے سندھ کی نابینا ڈولفن دنیا کی نایاب ترین قسم ہے جو صرف دریائے سندھ اور بھارت کے دریائے گنگا میں پائی جاتی ہے۔ یہ ڈولفن قدرتی طور پر اندھی ہوتی ہے اور پانی میں آواز کے سہارے راستہ تلاش کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی ڈولفنز کی نسل میں معمولی سا فرق ہے جس کے باعث انہیں الگ الگ اقسام قرار دیا گیا ہے۔

    dolphin-2

    نایاب نسل کی نابینا ڈولفن اکثر دریائے سندھ سے راستہ بھول کر نہروں میں آ نکلتی ہیں اور کبھی کبھار پھنس جاتی ہیں۔ اس صورت میں ان کو فوری طور پر نکال کر دریا میں واپس بھیجنا بہت ضروری ہوتا ہے ورنہ ان کی موت یقینی ہو جاتی ہے۔

    راستہ بھولنے اور دیگر وجوہات کے باعث اس ڈولفن کو اپنی بقا کا خطرہ لاحق ہے اور ان کی تعداد میں تیزی سے کمی آتی جارہی ہے۔

    سرکاری عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ماہی گیر دریائے سندھ میں زیادہ سے زیادہ مچھلیوں کو پکڑنے کے لیے زہریلے کیمیائی مواد کا استعمال کر رہے ہیں جو اس ڈولفن کی ہلاکت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    تصاویر: وہیل اور ڈولفن کی شاندار عکس بندی

    دوسری جانب ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں کیمیائی اور دیگر آلودگی کے ساتھ ساتھ ڈیموں کی تعمیر، ڈولفن کا مچھلیاں پکڑنے کے لیے بچھائے گئے جالوں میں حادثاتی طور پر پھنس جانا، اور گوشت اور تیل حاصل کرنے کے لیے ڈولفن کا شکار اس کی نسل کو ختم کرنے کا باعث بن رہا ہے۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق دریائے سندھ میں اس ڈولفن کی تعداد محض 600 سے بھی کم رہ گئی ہے اور اس کے تحفظ کے لیے ہنگامی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو دریائے سندھ سے اس ڈولفن کا خاتمہ ہوجائے گا۔

  • سکھر: سیلفی کے شوق میں نوجوان دریا میں جاگرا

    سکھر: سیلفی کے شوق میں نوجوان دریا میں جاگرا

    سکھر: سیلفی لینے کے شوق نے ایک اور قیمتی زندگی نگل لی۔ سکھر کے ڈاؤن لینس پل پر نوجوان اپنی بیوی کے ہمراہ سیلفی لینے کی کوشش میں دریا میں جا گرا۔

    تفصیلات کے مطابق سیلفی کے شوق نے ایک اور نوجوان کی زندگی کا خاتمہ کردیا۔

    سکھر میں آصف جمیل نامی شخص اپنی بیوی کے ہمراہ لینس ڈاؤن پل پر تفریح کے لیے آیا۔ اس دوران نوجوان سیلفی لیتے ہوئے دریا میں جا گرا۔

    نوجوان کی اہلیہ کے مطابق جمیل رات ساڑھے 9 بجے دریا میں گرا جس کے بعد ریسکیو ٹیموں نے رات گیارہ بجے تک نوجوان کو تلاش کیا۔

    صبح آٹھ بجے دوبارہ ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا جو تاحال جاری ہے۔

    دریا میں گرنے والے نوجوان کے دوست احباب بھی دریا کے پاس کھڑے جمیل کے زندہ بچ جانے کی دعائیں کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس پاکستان میں سیلفی کے باعث 9 اموات ہوچکی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس شوق کے باعث سب سے زیادہ اموات بھارت میں ہوئیں جہاں سیلفی بنانے کے جنون نے 73 افراد کی جان لی۔

  • ملک میں دریاؤں کے پانی کا تحفظ سی پیک کا حصہ

    ملک میں دریاؤں کے پانی کا تحفظ سی پیک کا حصہ

    پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں ایک اور اہم اضافہ، پاکستان کے پانی کے تحفط کو بھی سی پیک فریم ورک کا حصہ بنا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے پانی کے تحفظ کو سی پیک منصوبے میں شامل کرنے کا فیصلہ جوائنٹ کوآرڈینشن کمیٹی کے چھٹے اجلاس میں کیا گیا۔

    وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے مطابق پاکستان دریائے سندھ پر بھاشا دیامر ڈیم بنانا چاہتا ہے مگر بھارتی مداخلت کے باعث ایسا ممکن نہیں ہو پا رہا۔ بھارت کے اعتراضات کے باعث عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے فنڈنگ سے انکار کر دیا ہے۔

    وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے دیامر بھاشا ڈیم کو بھی سی پیک منصوبے میں شامل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

    پاکستان کے پانی کے تحفظ کو سی پیک کا حصہ بنانے کا مقصد پاکستان میں دریاؤں کے پانی سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہے۔

  • دریائے سندھ بے قابو، لیہ میں زمین نگلنا شروع کردی

    دریائے سندھ بے قابو، لیہ میں زمین نگلنا شروع کردی

    لاہور: لیہ کے علاقے بکھری احمد میں دریائے سندھ نے زمین نگلنا شروع کردی۔ ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع لیہ کے نواحی علاقے بکھری احمد کے مقام پر دریائے سندھ نے آگے بڑھنا شروع کردیا۔ اس مقام پر تیزی کے ساتھ زمین کا کٹاؤ جاری ہے اور زمین دریا برد ہورہی ہے۔

    علاقہ مکینوں کے مطابق بکھری احمد خان کے مقام پر حفاظتی بند بھی دریا برد ہوگیا ہے جبکہ سپر بند بھی کٹاؤ کی زد میں آگیا ہے اور عنقریب تباہی کے قریب ہے۔

    مزید پڑھیں: سمندری بڑھاؤ کو روکنے کے لیے بار بار آواز اٹھائی، قائم علی شاہ

    ماحولیاتی و زرعی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو دیہی آبادی کے ساتھ کوٹ سلطان، پہاڑ پور اور احسان پور کے قصبے بھی تباہی سے دو چار ہو سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر کی وجہ سے گلوبل وارمنگ ہو رہی ہے جس سے دنیا بھر کے درجہ حرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس اضافے کی وجہ سے برفانی علاقوں اور گلیشیئرز کی برف پگھل کر سمندر میں شامل ہورہی ہے، نتیجتاً سمندروں کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    اس اضافے کی وجہ سے ساحلی آبادیوں کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں بھی بحیرہ عرب اور دریاؤں کی سطح میں کئی مقامات پر اضافہ ہوچکا ہے۔

    مزید پڑھیں: شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں اضافہ

    سینیٹ میں پیش کی جانے والی کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں سالانہ 50 ہزار ایکڑ زمین سمندر برد ہو رہی ہے۔ اس اضافے کی وجہ سے اب تک بلوچستان کا 750 کلو میٹر اور صوبہ سندھ کا 350 کلو میٹر علاقہ سمندر برد ہو چکا ہے۔

    صرف ٹھٹھہ کے ساحلی علاقہ میں 22 لاکھ ایکڑ زرخیز زمین کو سمندر نگل چکا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سمندر کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے سنہ 2050 میں کراچی، ٹھٹھہ اور بدین کے صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اس سمندری پھیلاؤ کا انتظام کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے تاکہ قیمتی املاک اور انسانی جانوں کو بچایا جاسکے۔

  • دریائے سندھ میں کشتی الٹ گئی، مقامی افراد نے 25 افراد کو بچالیا

    دریائے سندھ میں کشتی الٹ گئی، مقامی افراد نے 25 افراد کو بچالیا

    کوٹ ادو : روجھان کے مقام پر دریائے سندھ میں کشتی ڈوبنے سے ایک ہی خاندان کے 25 افراد کو مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچا لیا تاہم دو بچے  جاں بحق اور ایک بچی کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    تفصیلات  کے مطابق دریائے سندھ کشتی الٹنے کا واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ضرورت سے زیادہ افراد کشتی میں سوار کیا گیا، جس کے نتیجے میں کشتی نے تھوڑا سفر طے کیا اور اپنے وزن زیادہ ہونے کے سبب الٹ گئی، جس میں 25 افراد ڈوب گئے تھے بعد ازاں مقامی افراد نے ہنگامی بنیادوں پر اپنی مدد آپ کے تحت 25 افراد کو ریسکیو کر کے جان بچائی۔

    مزید پڑھیں :  دریائے سندھ سے مزید چار لاشیں برآمد، تعداد 32 تک جا پہنچی

    بچائے جانے والے افراد میں میں دو بچے ابراہیم اور ثمینہ اسپتال جاتے ہوئے دم توڑ گئے جبکہ ایک بچی اسماء کی تلاش کے لیے ریسکیو کا عمل جاری ہے، مقامی افراد کے مطابق کشتی میں سوار ہونے والا خاندان ایک مقام سے دوسرے مقام منتقلی کے لیے جارہا تھا،متاثرین کا کشتی میں موجود مال، مویشی اور گھریلو سامان ڈوب گیا ہے۔

    یار رہے پاکستان میں حالیہ بارشوں کے بعد دریاؤں نہروں، سمندروں میں طغیانی آئی ہے جبکہ ملک میں موجود ڈیمز میں بھی پانی کی سطح بلند ہوئی ہے۔