Tag: دریائے سوات

  • سوات میں مافیا دریا سے بجری نکال کرموت کے کنویں بنارہا ہے، شہری

    سوات میں مافیا دریا سے بجری نکال کرموت کے کنویں بنارہا ہے، شہری

    سوات: سیاحوں کے جاں بحق ہونے کے بعد بھی بجری مافیا سرگرم ہے، مافیا دریا سے بجری نکال رہا ہے سانحے کے بعد بھی یہ عمل جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پابندی کے باوجود دریائے سوات سے بجری نکالنے کا کام جاری ہے، سیاحوں کی اندوہناک موت کے بعد بھی بجری مافیا سرگرمی اے اپنا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، شہری کا کہنا ہے کہ مافیا دریا سے بجری نکال کر موت کے کنویں بنا رہا ہے۔

    دریا کے کنارے کرینوں سے بجری نکالی جارہی ہے، دریائے سوات سے بجری نکال کر بلاخوف و خطر اسے ڈمپرز میں بھرا جارہا ہے۔

    ’سوات میں ہیلی کاپٹر کو استعمال نہیں کیا گیا جو بانی پی ٹی آئی استعمال کرتے رہے ہیں‘

    گزشتہ دنوں دریائے سوات میں پیش آنے والے سانحے کے بعد دریائے سوات سمیت سیاحتی مقامات پر تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ ہوا ہے۔

    وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ترجمان نے بتایا کہ دریائے سوات میں آپریشن جاری ہے، وزیراعلیٰ نگرانی کررہے ہیں، مشیر، ترجمان، صوبائی وزیر اور ارکان نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ دریائےسوات سمیت سیاحتی مقامات پر تجاوزات کیخلاف آپریشن ہوگا، گرینڈ آپریشن میں تمام تجاوزات بلاامتیاز ختم کی جائیں گی، عوامی مطالبات پر تمام مائننگ کے ٹھیکے منسوخ کردیے گئے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ دریائے سوات کے کنارے ہونے والی تعمیرات اور لینڈ مافیا کیخلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے، وزیراعلیٰ کےپی کے ترجمان نے کہا کہ غفلت کے مرتکب انتظامی افسران معطل کردیے گئے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/salman-akram-raja-over-swat-incident/

  • دریائے سوات سمیت سیاحتی مقامات پر تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن ہوگا

    دریائے سوات سمیت سیاحتی مقامات پر تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن ہوگا

    دریائے سوات میں پیش آنے والے سانحے کے بعد دریائے سوات سمیت سیاحتی مقامات پر تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ ہوگیا۔

    وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ترجمان نے بتایا کہ دریائے سوات میں آپریشن جاری ہے، وزیراعلیٰ نگرانی کررہے ہیں، مشیر، ترجمان، صوبائی وزیر اور ارکان نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے، دریائےسوات سمیت سیاحتی مقامات پر تجاوزات کیخلاف آپریشن ہوگا۔

    ترجمان وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ گرینڈ آپریشن میں تمام تجاوزات بلاامتیاز ختم کی جائیں گی، عوامی مطالبات پر تمام مائننگ کے ٹھیکے منسوخ کردیے گئے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ دریائے سوات کے کنارے ہونے والی تعمیرات اور لینڈ مافیا کیخلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے۔

    وزیراعلیٰ کےپی کے ترجمان نے کہا کہ غفلت کے مرتکب انتظامی افسران معطل کردیے گئے ہیں، انکوائری کمیٹی قائم کی گئی ہے، کمیٹی 7 روز میں سفارشات مرتب کرے گی، ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہوگی۔

    https://urdu.arynews.tv/swat-tragedy-inquiry-committee-form/

  • دریائے سوات میں ڈوبنے والے بے بسی کی تصویر بنے رہے، شاہد آفریدی

    دریائے سوات میں ڈوبنے والے بے بسی کی تصویر بنے رہے، شاہد آفریدی

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے دریائے سوات میں ڈوبنے والے افراد کے لیے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سوات میں ڈوبنے والے بے بسی کی تصویر بنے رہے۔

    سابق کپتان شاہد آفریدی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر کئے گئے ٹویٹ میں کہا کہ معصوم لوگ آخری لمحے تک انتظار کرتے رہے کہ شاید کوئی بچالے گا،انہیں اندازہ نہ تھا جن کی یہ ذمہ داری ہے ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔

    واضح رہے کہ دریائے سوات کا سیلابی ریلہ 17 سیاحوں کو بہا لے گیا، جس سے 9 افراد جاں بحق ہو گئے، جبکہ 4 کو بچا لیا گیا۔باقی افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صبح ناشتے کے بعد سیاحوں نے تصویریں لینے کے لیے دریا کے خشک حصے کا رخ کیا تھا کہ اچانک بے رحم موجوں نے انہیں گھیر لیا، لوگ جان بچانے کے لیے ٹیلے پر چڑھ گئے، مدد کے لیے پکارتے رہے، لیکن دریا کا بہاؤ اتنا تیز تھا کہ کوئی اس کے سامنے ٹھہر نہیں سکا۔

    ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کا کہنا ہے کہ دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے کے 15 منٹ بعد امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی تھیں اور وہاں پھنسے لوگوں کو بچایا بھی گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے سوات میں فضا گٹ کے مقام پر 18 سیاحوں کو ڈوبنے کے افسوسناک حادثے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق مذکورہ خاندان ساڑھے 6 بجے ہوٹل میں داخل ہوا اور ساڑھے 9 بجے یہ لوگ ہوٹل کے عقب سے نکل کر دریائے سوات کی جانب گئے۔

    سانحہ سوات میں جاں بحق 8 افراد کی نماز جنازہ اور تدفین کب کہاں ہوگی؟

    انہوں نے بتایا کہ پونے دس بجے سیلابی پانی کا ریلا آیا اور 9 بج کر 49 منٹ پر ریسکیو کو کال کی گئی اور دس سے 15 منٹ کے اندر امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور کچھ لوگوں کو بحفاظت باہر بھی نکالا۔

    ڈپٹی کمشنر سوات نے بتایا کہ پہلے 4 سے 5 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا تھا لیکن اچانک پانی کا تیز ریلا آنے کے باعث امدادی کارکنان کو کام کرنے میں دشواری اور مشکلات درپیش رہیں۔

  • دریائے سوات میں سیلابی ریلہ 18 سیاحوں کو بہالے گیا  ، 9 لاشیں نکال لی گئیں

    دریائے سوات میں سیلابی ریلہ 18 سیاحوں کو بہالے گیا ، 9 لاشیں نکال لی گئیں

    سوات : دریائے سوات میں سیلابی ریلہ 18 سیاحوں کو بہالے گیا، جن میں سے اب تک 9 لاشیں نکال لی گئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سوات میں طغیانی نے تباہی مچادی، فضا گٹ میں سیلابی ریلہ اٹھارہ سیاحوں کو بہالے گیا تاہم اب 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔

    ریسکیو ٹیمیں تیرہ افراد کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں جبکہ مختلف مقامات پر پھنسنے والے تیئس افراد کو ریسکیوکرلیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے میں ڈیڑھ گھنٹے تک لوگ پھنسے رہیں، کوئی مدد کو نہیں آیا، مقامی لوگ بھی بے بس رہے اور سب کے سامنے لوگ ڈوبتے رہیں، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھے۔

    ریسکیو حکام کے مطابق فضاگٹ، بائی پاس، مانیار اور خوازہ خیلہ کےمقام پربھی سرچ آپریشن جاری ہے، تمام سیاح فضا گٹ کے قریب قائم فوڈ اسٹریٹ پر ناشتہ کررہے تھے۔

    دریائے سوات میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر ریسکیو 1122 سوات کی فوری رسپانس دیتے ہوئے مختلف مقامات پر کارروائیاں جاری ہے۔

    بائی پاس کے مقام پر10 سے زائد افراد دریامیں ڈوبے، امام دھیرئی کے مقام پر22 سے زائد اور برا باما خیلہ مٹہ میں 20 سے زائد کو ریسکیو کیا گیا جبکہ غالیگے کے مقام پر دریائےسوات سےایک لاش نکالی گئی۔

    ڈپٹی کمشنر شہزاد محبوب نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ کے پی اور پنجاب کے 2 خاندان کے 17 افراد ڈوبے ہیں، اب تک ڈوبنے والے 9 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں اور مختلف مقامات پر 73 لوگ سیلابی ریلوں میں پھنسے تاہم سیلابی ریلوں کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کاسامنا ہے۔

    شہزاد محبوب کا کہنا تھا کہ آخری شخص کوریسکیو کرنے تک آپریشن جاری رہےگا، وزیراعلیٰ کےپی کے ہیلی کاپٹرسمیت دیگر وسائل موجود ہیں ، ریسکیو آپریشن کیلئے منٹوں میں کام شروع کرنا ہوتاہے۔

    ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ ریسکیو آپریشنز میں تاخیر کی وجوہات کا تعین آپریشن مکمل ہونے کے بعد کیا جائے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ پانی کا بہاؤ تیز ہونے پر لوگوں کو دریائے سوات کےقریب جانےسے منع کیاگیا تھا اور150کلومیٹر طویل دریائےسوات کے مختلف مقامات پر احتیاطی بینرز بھی لگائے۔

    دریائے سوات میں پانی کا تیز بہاؤ ، الرٹ جاری

    دوسری جانب دریائے سوات میں پانی کے تیز بہاؤ کے پیش نظر انتظامیہ نے الرٹ جاری کردیا، دریا کے کنارے لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل ہونےکی ہدایت کردی۔

    خوازہ خیلہ،بائی پاس میں دریائے سوات کا پانی حفاظتی پشتوں تک پہنچ گیا ہے، خوازہ خیلہ سیکشن پر پانی کا بہاو 77782 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ، گزشتہ 2 روز سے وقفے وقفے سے بارش جاری ہے۔

    خیال رہے پنجاب میں مون سون کے پہلے اسپیل نےلاہورسمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں تباہی مچادی ہے۔

    مختلف حادثات میں11 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ ستائیس سے زیادہ زخمی ہوگئے، جہلم میں لوڈررکشہ الٹنے سےدوافرادبرساتی نالے میں ڈوب گئے۔

    مظفرگڑھ میں دیوارگرنے سے دوافراد جاں بحق ہوئے جبکہ ، بہاولنگرمیں چھت گرنے سے ایک شخص اور خانیوال میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک نوجوان جاں بحق ہوگیا۔

  • دریائے سوات میں ایک بار پھر سیلاب، کالام میں ایک گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیا

    دریائے سوات میں ایک بار پھر سیلاب، کالام میں ایک گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیا

    سوات: دریائے سوات میں ایک بار پھر سیلاب آ گیا، جس سے کالام میں ایک گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سوات میں ایک بار پھر اونچے درجے کا سیلاب آیا ہوا ہے، جس سے کالام بازار میں 30 دکانوں پر مشتمل 2 مارکیٹیں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں۔

    سیلاب کے باعث کالام میں فالیر نامی گاؤں صفحہ سے مٹ گیا، گاؤں کے 15 مکانات سیلاب ساتھ بہا کر لے گیا۔

    ضلعی انتظامیہ نے دریائے سوات میں لکڑی پکڑنے اور ماہی گیری اور نہانے پر پابندی عائد کر دی ہے، مختلف علاقوں میں لکڑی پکڑنے، ماہی گیری اور نہانے والوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔

    آئندہ 36 گھنٹوں میں سوات سے دوسرا سیلابی ریلا دریائے کابل میں پہنچے گا

    ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 209 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، لکڑی پکڑنے والوں سے بھاری تعداد میں سلیپر ضبط کر لیے گئے۔

    واضح رہے کہ دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر 1 لاکھ 34 ہزار کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔

    سیلاب ملک بھر میں مزید 119 زندگیاں نگل گیا، تعداد 1033 ہو گئی

    ڈپٹی کمشنر نوشہرہ کے مطابق سوات سے 1 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا دوسرا ریلا دریائے کابل میں آنے کا امکان ہے۔ انھوں نے کہا آئندہ 36 گھنٹوں میں سوات سے دوسرا ریلا دریائے کابل میں پہنچے گا، ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ فلڈ سیل کے مطابق یہ ریلا آئندہ 2 روز میں گزرے گا۔

  • وزیر اعظم کے نام دریائے سوات سے متعلق تشویش بھرا خط

    وزیر اعظم کے نام دریائے سوات سے متعلق تشویش بھرا خط

    پشاور: خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے ایک رکن قومی اسمبلی نے دریائے سوات سے متعلق وزیر اعظم کو تشویش بھرا خط لکھ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر حیدر علی نے وزیر اعظم عمران خان کے نام خط لکھا ہے، جس میں دریائے سوات کی تباہی سے متعلق خدشے کا اظہار کیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر حیدر نے خط میں کرش مافیا کے بارے میں لکھا ہے کہ دریائے سوات سے روزانہ بجری اٹھانے والے مافیا نے دریا کا حسن چھین لیا ہے، اگر اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہ کی گئی تو صورت حال تشویش ناک ہو جائے گی۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ دریائے سوات کرش مافیا کے ہاتھوں خاتمے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے، بجری اٹھائے جانے کے سسب منی سویٹزرلینڈ کا حسن گہنا گیا۔

    خط میں دریائے سوات سے کرش مافیا کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، حیدر علی نے لکھا ’دو سال قبل دریائے سوات سیاحوں کے لیے جنت کا منظر پیش کرتا تھا، اب کرش مافیا نے سوات کا قدرتی حسن چھین لیا ہے۔‘

    خط کے متن کے مطابق 70 کلو میٹر دریائے سوات سے روزانہ کی بنیاد پر بجری اٹھائی جا رہی ہے۔ خط میں وزیر اعظم سے درخواست کی گئی ہے کہ دریائے سوات اور وادی کا حسن بچانے کے لیے ٹھوس حکمت عملی بنائی جائے۔

  • دریائے سوات کے کنارے زمرد کا ’نشہ‘ مقبول ہو گیا

    دریائے سوات کے کنارے زمرد کا ’نشہ‘ مقبول ہو گیا

    سوات: وادیٔ سوات کے علاقے مینگورہ میں فضا گٹ میں موجود زمرد کے پہاڑ سے نکلنے والے ملبے کا ’کاروبار‘ ایک نشہ بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا میں سوات کے علاقے فضا گٹ میں خیٹہ غر کے نام سے جانے جانے والے زمرد کے پہاڑ سے نکلنے والے ملبے سے متعلق دل چسپ معلومات سامنے آ گئی ہیں، یہ ملبہ مقامی بے روزگار افراد بہت کم قیمت کے عوض حاصل کر کے زمرد کی تلاش میں دریائے سوات کے کنارے صاف کرتے ہیں۔

    حکومت پاکستان کی جانب سے مینگورہ کے زمرد کے پہاڑ ٹھیکے پر دیے گئے ہیں، ٹھیکے دار ڈرلنگ کر کے قیمتی پتھر نکال لیتے ہیں تاہم اس عمل کے دوران پہاڑ کی کھدائی سے نکلنے والا ملبہ مقامی لوگوں کو بیچ دیا جاتا ہے۔ بے روزگار لوگ اسے 100 روپے بوری کے حساب سے خریدتے ہیں اور پھر دریائے سوات کے کنارے بیٹھ کر اس ملبے کو صاف کرتے ہیں، اور اس میں سے زمرد کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جمع کر کے بیچ دیتے ہیں۔

    پہاڑ کا ملبہ خریدنے والے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملبے سے کبھی زمرد کے ٹکڑے نکلتے ہیں اور کبھی نہیں۔ یہ ایک چھپا ہوا خزانہ ہے، نکل آئے تو فائدہ ہوتا ہے اور نہ نکلے تو نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ’کاروبار‘ ان کے لیے نشہ بن چکا ہے، اس لیے وہ اسے چھوڑ نہیں سکتے۔

    خیال رہے کہ سخت سردی کے موسم میں بھی بچے دریائے سوات کے یخ پانی میں زمرد کے پہاڑ کا ملبہ صاف کرتے ہیں، ملبہ خریدنے والوں کا کہنا ہے کہ انھیں صبح 7 بجے زمرد کے کان پر جا کر کان سے نکلنے والا ملبہ بھاؤ تاؤ کر کے خریدنا پڑتا ہے۔

    واضح رہے کہ مینگورہ شہرمیں دریائے سوات کے کنارے زمرد کے پہاڑوں کا رقبہ ڈیڑھ سو ایکڑ سے زائد رقبے پر پھیلا ہوا ہے، تاہم صرف بیس ایکڑ رقبے پر کھدائی کا کام کیا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان نے اسے کبھی توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے سوات کا یہ سبز قیمتی پتھر یہاں کٹنگ سینٹر نہ ہونے کے باعث دنیا میں ہندوستانی زمرد کے نام سے جانا جاتا تھا۔

    تاہم صوبائی وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان کا کہنا ہے کہ اب اس سلسلے میں قانون سازی کا عمل مکمل ہو چکا ہے، نومبر 2019 میں قانون میں ترمیم منظور ہو کر دسمبر میں اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے. اب ملائیشیا کی ایک اور چین کی دو کمپنیاں زمرد کی کٹنگ اور پالشنگ کے لیے اپنا سیٹ اپ لگانے کی خوہش مند ہیں، جن کے ساتھ دو تین مہینے میں ایم او یوز سائن کر لیے جائیں گے۔

  • ویڈیو: دریائے سوات میں نوجوان ڈوب کر جاں بحق

    ویڈیو: دریائے سوات میں نوجوان ڈوب کر جاں بحق

    سوات کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ  ایک نوجوان محض دریا کے کنارے اپنی بہادری کی ویڈیو بنوانے گیا اور دریا کی تند موجوں کا شکار ہوگیا۔

    بتایا جارہا ہے کہ نوجوان کا ماموں اس کی ویڈیو بنا رہا تھا اور تیز بہتے دریا کے کنارے جانےوالا نوجوان ویڈیو میں دیکھتے ہی دیکھتے نظروں سے غائب ہوگیا۔

    ان دنوں جہاں ملک بھر سے لوگ شمالی علاقہ جات کا رخ کرتے ہیں ، ان کے لیے جاننا ضروری ہے کہ پہاڑی دریا انتہائی تند اور بھپرے ہوئے ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر کی موجوں کا مقابلہ کرنے کسی نو سیکھیے تو کیا وہاں کے مقامی افراد کے لیے بھی ممکن نہیں ہوتا۔

    اس لیے تفریح کی خاطر ایسے کسی عمل سے گریز کیا جائے جو آپ کو موت کے منہ میں دھکیل دے اور آپ کے اہل ِ خانہ کو عمر بھر کی پشیمانی میں مبتلا کردے۔