Tag: دریائے ٹیمز

  • نوجوانوں نے دریائے ٹیمز میں چھلانگیں لگا کر نہر لاہور کی یاد تازہ کر دی

    نوجوانوں نے دریائے ٹیمز میں چھلانگیں لگا کر نہر لاہور کی یاد تازہ کر دی

    لندن: گرمی سے بے حال لندن میں نوجوانوں نے دریائے ٹیمز میں چھلانگیں لگا کر نہر لاہور کی یاد تازہ کر دی، اس سلسلے میں ٹک ٹاک کی ایک دل چسپ ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ میں شدید گرمی کی لہر سے ٹھنڈے سمجھے جانے والے ممالک میں قیامت خیز مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں، پرتگال اور اسپین میں 1700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    برطانیہ میں دو روز کی شدید گرمی کے بعد اب موسم خوش گوار ہوگیا ہے، گزشتہ روز درجہ حرارت 26 ڈگری تھا، جب کہ منگل کے روز پارہ 40 ڈگری سے اوپر جانے کی وجہ سے ریلوے نظام بھی بحال نہیں ہو سکا تھا۔

    لندن میں منچلے دریاے ٹیمز میں نہا کر گرمی سے مقابلہ کرتے رہے، کئی منچلوں نے قلابازیاں لگا کر کرتب بھی دکھائے اور مشہور لندن برج سے دریا میں چھلانگیں لگائیں، جس سے لاہور کینال میں نوجوانوں کے نہانے کی یاد تازہ ہو گئی۔

    یورپ میں شدید گرمی کی لہر، پرتگال اور اسپین میں 1700 سے زائد افراد ہلاک

    تاہم، رچمنڈ کونسل کے رہنما گیرتھ رابرٹس نے گزشتہ روز ہیمپٹن میں ٹیمز میں ایک نوجوان لڑکے کے ڈوب کر مرنے کے الم ناک واقعے کے بعد دریا میں چھلانگ لگانے کے خطرات کے بارے میں انتباہ بھی جاری کیا۔

  • مچھیرا دریا سے ملنے والی شے دیکھ کر خوفزدہ، کمزور دل افراد نہ دیکھیں

    مچھیرا دریا سے ملنے والی شے دیکھ کر خوفزدہ، کمزور دل افراد نہ دیکھیں

    لندن: انگلینڈ کے دریائے ٹیمز میں سے جنگ عظیم دوئم کے زمانے کے 19 ہینڈ گرینیڈز نکل آئے، پولیس نے فوری طور پر وہاں پہنچ کر علاقہ خالی کروا لیا۔

    انگلینڈ کے شہر برمنگھم میں ولیمز نامی ماہی گیر ٹیمز کے کنارے مقناطیس کے ذریعے دریا میں دھاتی اشیا تلاش (میگنیٹ فشنگ) کر رہا تھا، اس کا کہنا ہے کہ اس دوران مقناطیس کے ساتھ ایک گرینیڈ اوپر آیا۔

    ولیمز کے مطابق بعد ازاں اسے اسی مقام سے 19 گرینیڈز ملے، ان میں سے 2 میں پن بھی موجود تھی جس کے بعد اس نے پولیس سے رابطہ کیا۔

    پولیس نے فوری طور پر وہاں پہنچ کر علاقہ خالی کروایا اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کرلیا گیا۔ بم ڈسپوزل کی ٹیم نے ایکسرے کے ذریعے ان بموں کا معائنہ کیا جس سے علم ہوا کہ ان میں کسی بھی قسم کا بارودی مواد موجود نہیں۔

    ماہی گیر کا کہنا ہے کہ اسے یہ جان کر بہت افسوس ہوا کہ اس طرح کی اشیا دریافت ہونے کے بعد انہیں تلف کردینے کی پالیسی کے باعث پولیس نے انہیں ضائع کردیا، وہ انہیں یادگار کے طور پر محفوظ رکھنا چاہتا تھا۔

    پولیس نے ان گرینیڈز کی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کیں اور شہریوں کو خبردار کیا کہ میگنیٹ فشنگ کرتے ہوئے اس طرح کی اشیا سے محتاط رہیں۔

  • روز شام کے وقت غائب ہوجانے والے مجسمے

    روز شام کے وقت غائب ہوجانے والے مجسمے

    آپ کسی نئی جگہ جاتے ہوئے وہاں موجود چیزوں یا مقامات کو یاد کرلیتے ہوں گے تاکہ دوبارہ وہاں جائیں تو مطلوبہ مقام ڈھونڈنے میں آسانی ہو، لیکن اگر ایسا ہو کہ آپ صبح کے وقت کہیں جائیں اور وہاں موجود کچھ مجسموں کو بطور نشانی یاد رکھیں، لیکن اگر شام میں جائیں تو آپ کو مجسمے وہاں مل ہی نہ سکیں کیونکہ وہ غائب ہوچکے ہوں؟

    یہ بات کافی حیرت انگیز لگتی ہے کہ مضبوطی سے نصب مجسمے اپنی جگہ سے کیسے غائب ہوسکتے ہیں، لیکن یہ ایک حقیقت ہے اور آرٹ اور تعمیرات کا یہ منفرد نمونہ لندن میں موجود ہے۔

    t6

    برطانوی مجسمہ ساز جیسن ٹیلر نے ان حیرت انگیز مجسموں کو بنایا ہے جو دریائے ٹیمز کے کنارے موجود ہیں۔ یہ دن کے صرف دو حصوں میں مکمل طور پر نظر آتے ہیں جب دریا کی لہریں نیچی ہوتی ہیں۔

    t3

    t8

    t7

    شام میں جب دریا کی لہریں اونچی ہوجاتی ہیں اور پانی کنارے تک آجاتا ہے تب یہ مجسمے پانی میں ڈوب جاتے ہیں اور ذرا سے ہی دکھائی دیتے ہیں۔

    t5

    اس کے تخلیق کار کا کہنا ہے کہ ان مجسموں کے ذریعہ وہ دنیا کی توجہ موسمیاتی تبدیلیوں یعنی کلائمٹ چینج کی طرف دلانا چاہتا ہے کہ کس طرح ان کے باعث سمندروں کی سطح اونچی ہوجائے گی اور ہم ڈوبنے کے قریب پہنچ جائیں گے۔

    t2

    یہ مجسمے 4 گھوڑوں کے ہیں جن پر دو صنعت کار اور دو بچے براجمان ہیں۔ گھوڑوں کے منہ آئل پمپس جیسے ہیں جو دنیا میں تیل کے لیے جاری کھینچا تانی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ یہ مجسمے ہمیں ایک لمحے کے لیے یہ بھی سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ ہمیں اپنی آئندہ نسل کے لیے ماحولیاتی طور پرایک بہتر دنیا چھوڑ کر جانی چاہیئے۔