Tag: دریائے چناب

  • دریائے چناب اور توی میں اونچے درجے کا سیلاب

    دریائے چناب اور توی میں اونچے درجے کا سیلاب

    لاہور : بھارت کی جانب سے پاکستان کے دریاؤں میں مزید پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب اور dریائے توی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

    دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 39 ہزار 178 کیوسک تک پہنچ گیا، سیلاب سے سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات، حافظ آباد، چنیوٹ،جھنگ، مظفر گڑھ اور ملتان متاثر ہوسکتے ہیں، دریائے چناب میں ممکنہ سیلاب سے ایک بار پھر بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

    فلڈ کنٹرول روم کے مطابق دریائے جموں توی میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، دریائے مناورتوی میں بھی اونچے درجے کاسیلاب ریکارڈ کیا گیا، سیالکوٹ میں دریاؤں میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

    سیلاب سے تحصیل جھنگ کے137، اٹھارہ ہزاری کے37، شور کوٹ کے 40، اور احمد پور سیال کے47 موضع جات متاثر ہوئے۔

    اس حوالے سے ڈپٹی کمشنرجھنگ نے میڈیا کو بتایا کہ اب تک 3 لاکھ 22 ہزار 956 لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، 2 لاکھ 90 ہزار 290 ایکٹر رقبہ زیرآب آیا ہے۔

    ڈی سی جھنگ کے مطابق 2لاکھ27ہزار795ایکٹرپر فصلیں سیلاب کی زد میں ہیں، سیلاب متاثرین کیلئے 24فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، پانی کا بہاؤ1لاکھ81ہزار560کیو سک ہوگیا۔

    دریائے چناب اور جموں توی میں پانی کی صورتحال انتہائی خطرناک ہوگئی، دریائے چناب میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح جموں توی دریا کے بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ صبا اصغر علی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ تمام متاثرین فوری طور پر قریبی ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوجائیں، مزید معلومات اور ہدایات کے لیے 1718 پر رابطہ کریں۔

    اس حوالے سے محکمہ آبپاشی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت نے 2 روز قبل بغیر اطلاع دیے سلال ڈیم سے 8لاکھ کیوسک پانی چھوڑا تھا۔

    صوبہ پنجاب میں حالیہ سیلابی صورتحال کی وجہ سے متاثرین کی تعداد 24 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 26 اگست سے اب تک مختلف واقعات میں 41 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اب تک 3200 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔

  • دریائے چناب کے سیلابی ریلے نے جھنگ کو نشانے پر رکھ لیا، 119 دیہات میں پانی داخل

    دریائے چناب کے سیلابی ریلے نے جھنگ کو نشانے پر رکھ لیا، 119 دیہات میں پانی داخل

    جھنگ: دریائے چناب کے سیلابی ریلے نے جھنگ کو نشانے پر رکھ لیا، ایک سو انیس دیہات میں سیلابی پانی داخل ہوگیا تاہم متاثرہ علاقوں سے دو لاکھ 40 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے چناب میں ساڑھے تین لاکھ کیوسک پانی کا ریلہ داخل ہوگیا جس کے باعث جھنگ کے 119 دیہات زیر آب آگئے تاہم 140 دیہی علاقے خالی کرا لیے گئے ہیں۔

    ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک سیلاب متاثرہ علاقوں سے دو لاکھ 40 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

    سیلاب زدہ علاقوں میں 22 ریلیف کیمپ اور 20 رہائشی پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں جہاں متاثرین کو مفت کھانا اور مویشیوں کے لیے چارہ فراہم کیا جا رہا ہے۔

    چنڈ پل، شاہ جیونہ، کھیوڑہ باقر، جوگیرہ اور دادوآنہ میں بھی پانی داخل ہوچکا ہے، جبکہ کچا مگھیانہ اور مگھیانہ نون کے مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔

    مقامی افراد کھیتوں سے چارہ کاٹ کر محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں، جبکہ مگھیانہ نون کے مکین بھکر روڈ بند پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔

    ترجمان کے مطابق اس وقت تریموں بیراج سے ایک لاکھ 45 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے جبکہ چنیوٹ سے آنے والا بڑا سیلابی ریلہ آج شام تک تریموں بیراج پہنچنے کا امکان ہے۔

    دوسری جانب ملتان کی حدود میں دریائے چناب کا پانی بڑھتا جارہا ہے، صورتحال سنگین ہے، لوگ گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں جبکہ پنڈی بھٹیاں میں بھی سیلاب نے ہزاروں ایکڑ ہر فصلیں، تباہ کردیں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں، کشتیوں کے زریعے انسانی جانوں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    خیال رہے پنجاب میں سیلابی صورتحال نے ہزاروں افراد کو بے گھر کردیا، سیکڑوں گاؤں دیہات ڈوب گئے اور ہزاروں آشیانے اجڑگئے۔

  • سیلابی صورتحال : قادر آباد بیراج کو بچانے کیلئے قریبی حفاظتی بند کو دھماکے سے اڑا دیا گیا

    سیلابی صورتحال : قادر آباد بیراج کو بچانے کیلئے قریبی حفاظتی بند کو دھماکے سے اڑا دیا گیا

    منڈی بہاؤالدین : قادر آباد بیراج کو بچانے کیلئے قریبی حفاظتی بند کودھماکے سے اڑا دیا گیا، پانی کا رخ موڑنے کیلئے حفاظتی بند کو توڑا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے چناب میں قادرآباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 9 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا ، جس سے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب پیدا ہو گیا۔

    جس کے بعد قادرآباد بیراج کو بچانے کے لیے قریبی حفاظتی بند کو دھماکے سے اڑا دیا گیا اور پانی کا رخ موڑنے کے لیے اقدامات کیے گئے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ چکوڑی، کالا شادیاں، باہری، کمھب کلاں سمیت 139 گاؤں زیرِ آب آ چکے ہیں اور آئندہ چند گھنٹوں میں مزید دیہات کے زیرِ آب آنے کا خدشہ ہے، جس کے پیش نظر ہزاروں افراد کو کیمپوں اور محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

    سیلاب کے پیش نظر متعلقہ انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں قریبی علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، اور عوام کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ خطرے والے علاقوں سے فوری طور پر دور رہیں۔

    صدر اور وفاقی حکومت نے بھی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے اور ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کے بعد آبی ریلے نے بہاولنگر، قصور، نارروال، جھنگ اور پاکپتن میں تباہی مچا دی، جس سے متعدد دیہات زیرآب آگئے اور فصلیں ڈوب گئیں۔

    دریائے چناب کے ریلوں سے جھنگ کے علاقے بیلہ جبانہ،بستی کھوہ، جان محمد،جبانہ اورمگھیانہ میں فصلیں اوردرجنوں گھرتباہ ہوگئے جبکہ چشتیاں کے مقام پر دریا کے تیز بہاؤسے حفاظتی بند ٹوٹ گیا نشیبی بستیاں متاثر ہیں، جس سے علاقہ مکین سخت مشکلات کا شکار ہیں۔

  • دریائے چناب میں سیلاب کی وارننگ جاری

    دریائے چناب میں سیلاب کی وارننگ جاری

    صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے ) پنجاب نے دریائے چناب اور اس سے ملحقہ ندی نالوں میں سیلاب کی وارننگ جاری کردی۔

    اس حوالے سے ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے چناب میں مرالہ، خانکی اور قادرآباد کےمقام پر درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔

    اس سلسلے میں گوجرانوالہ، سرگودھا، فیصل آباد اور ملتان ڈویژن کو کسی بھی ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کیلیے ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

    chanab River

    پی ڈی ایم اے کے مطابق 15سے زائد اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ کیا گیا ہے، عوام ندی نالوں، نہروں اور تالابوں میں نہانے سے گریز کریں۔

    پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے لوکل گورنمنٹ، محکمہ زراعت، محکمہ آبپاشی اور صحت، محکمہ جنگلات، لائیو اسٹاک اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ریلیف کمشنر پنجاب نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنرز تمام تر انتظامات پیشگی مکمل کریں اور ایمرجنسی کنٹرول رومز میں اسٹاف کو 24 گھنٹے الرٹ رکھا جائے۔

  • دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی، سیلاب کی وارننگ جاری

    دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی، سیلاب کی وارننگ جاری

    چنیوٹ(31 جولائی 2025):دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی جس کے بعد سیلاب کی وارننگ جاری کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مون سون بارشوں کے باعث دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی جس کے باعث سیلابی صورتحال کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    فلڈکنٹرول روم کے مطابق دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ 26 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے، آئندہ 24گھنٹے میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

    ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نچلے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کردی گئی ہے اس کے علاوہ نشیبی آبادیوں کو خالی کرانے کا عمل جاری ہے، آئندہ 3دن پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ متوقع ہے۔

    محکمہ ایریگیشن کا کہنا ہے کہ دریائے چناب میں خانکی بیراج  اور قادر آباد بیراج کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 152022 اور پانی کا اخراج 125222کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

    محکمہ ایریگیشن کے مطابق دریائے چناب میں خانکی بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 176315 اور پانی کا اخراج 170955 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • بھارت سے آنے والے دریائے چناب کے پانی میں 9 ہزار 400 کیوسک کی کمی

    بھارت سے آنے والے دریائے چناب کے پانی میں 9 ہزار 400 کیوسک کی کمی

    لاہور : بھارت سے آنے والے دریائے چناب کے پانی میں کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد پانی کی آمد 25 ہزار کیوسک اور اخراج 3 ہزارکیوسک رہا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت سے آنے والے دریائے چناب کے پانی میں 9 ہزار 400 کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ترجمان واپڈا نے بتایا کہ ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 25 ہزارکیوسک اور اخراج 3 ہزارکیوسک رہا جبکہ گزشتہ روز دریائے چناب میں پانی کی آمد 34 ہزار 100 کیوسک ، اخراج 5 ہزار 400 کیوسک تھا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ تربیلا کے مقام پردریائے سندھ میں پانی کی آمد 10 ہزار 400 کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی، دریائے سندھ میں آج پانی کی آمد 81 ہزار 400کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 55 ہزار 900 کیوسک ہے۔

    دریائے جہلم میں پانی کی آمد میں 1200 کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی ، منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 33 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 25ہزارکیوسک ہے۔

    اسی طرح چشمہ بیراج میں پانی کی آمد ایک لاکھ 98 ہزار 600 کیوسک اوراخراج ایک لاکھ 80 ہزار کیوسک ہے۔

    مزید پڑھیں : دریائے چناب میں اچانک پانی کی آمد میں بڑا اضافہ ریکارڈ

    دریائے کابل میں پانی کی آمد میں 2100 کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی ہے ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 23 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 23 ہزار 300 کیوسک رہا۔

    ترجمان کے مطابق تربیلا ڈیم میں آج پانی کی سطح 1469.32 فٹ اور پانی کا ذخیرہ17 لاکھ 77 ہزارایکڑ فٹ ہے جبکہ منگلا میں آج پانی کی سطح 1163.75فٹ اور پانی کا ذخیرہ 22 لاکھ 93 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

    چشمہ میں آج پانی کی سطح 644.80 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 1لاکھ 35 ہزار ایکڑ فٹ ہے جبکہ آبی ذخائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 42 لاکھ 5 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

  • دریائے چناب میں اچانک پانی کی آمد میں بڑا اضافہ ریکارڈ

    دریائے چناب میں اچانک پانی کی آمد میں بڑا اضافہ ریکارڈ

    دریائے چناب میں اچانک پانی کی آمد میں بڑا اضافہ ریکارڈ ہوا ہے، دریائے چناب میں ہیڈامرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 23 ہزار 400 کیوسک بڑھ گئی۔

    ترجمان واپڈا کے مطابق دریائے چناب میں آج پانی کی آمد 30 ہزار 600 کیوسک ریکارڈ کی گئی گزشتہ روز دریائے چناب میں پانی کی آمد 7 ہزار 200 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔

    30 مئی کو دریائے چناب میں پانی کی آمد 44 ہزار 800 کیوسک تھی آج تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد ایک لاکھ 32 ہزار 300 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 45 ہزار کیوسک ہے۔

    منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 36 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 25 ہزار کیوسک ہے، چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 2 لاکھ 6 ہزار 400 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 94 ہزار کیوسک ہے۔

    ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 30 ہزار 600 کیوسک اور اخراج 10 ہزار  300 کیوسک ہے، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 29 ہزار 900 کیوسک اور اخراج 29 ہزار 900 کوسک ہے۔

    تربیلا ڈیم میں آج پانی کی سطح 1477.88 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 21 لاکھ 32 ایکڑ فٹ ہے، منگلا میں آج پانی کی سطح 1162.50 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 22 لاکھ 35 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

    چشمہ میں آج پانی کی سطح 647.00 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 2 لاکھ 12 ہزار ایکڑ فٹ ہے، آبی ذخائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 45 لاکھ 79 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

  • بھارت کی آبی دہشت گردی، پاکستان میں ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ رقبہ زیرآب

    بھارت کی آبی دہشت گردی، پاکستان میں ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ رقبہ زیرآب

    لاہور : بھارت نے بنا خبردار کیے دریائے راوی اور دریائے چناب میں پانی چھوڑدیا، جس سے پاکستان میں ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ رقبہ زیرِ آب آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کبھی آزاد کشمیر میں دراندازی کرتا ہے تو کبھی دہشت گردوں کی پشت پناہی میں سرگرم نظر آتا ہے، حالیہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے بعد پاکستان کو اب بھارت کی آبی دہشتگردی کا سامنا ہے ۔

    بھارت نے آبی دہشت گردی کرتے ہوئے اچانک پانی چھوڑ دینے کی وجہ سے پاکستان کو ہنگامی صورتِ حال کا سامنا ہے

    بھارت نے بنا خبردار کیے دریائے راوی اور دریائے چناب میں پانی چھوڑدیا، جس سے ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ رقبہ زیر آب آگیا۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بھارت کی آبی دہشت گردی کے باعث دریائے چناب پر قادر آباد بیراج پر پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے اور پانی کی سطح 2 لاکھ کیوسک سے بڑھ کر 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہونے کا امکان ہے۔

    ریائے راوی میں جسڑ اور شاہدرہ کے مقام پر 40 سے 55 ہزار کیوسک پانی کا بہاؤ متوقع ہے ۔۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے نچلی سطح پر سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی ہے اورعلاقہ مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے

    خیال رہے دریائےچناب میں ایک لاکھ 8ہزار343کیوسک پانی کاسیلابی ریلا گزررہاہے ، سیلابی ریلےکے باعث نشیبی علاقےزیرآب آگئے ہیں۔

    فلڈ کنٹرول روم کا کہنا ہے کہ ریسکیو نے ضلع بھر میں 7مقامات پرفلڈریلیف کیمپ قائم کردیے، آئندہ30گھنٹےتک پانی کابہاؤاسی طرح رہنےکاامکان ہے۔

    ضلعی انتظامیہ نےنشیبی علاقوں میں نچلےدرجےکےسیلاب کےاعلانات کرادیے ہیں اور نشیبی علاقوں کےرہائیشیوں کومحفوظ مقامات پرمنتقل ہونےکی ہدایات جاری کردیں۔

    ڈپٹی کمشنرمحمدآصف رضا کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال سےنمٹنےکیلئےمکمل تیارہیں، ریسکیو،ریونیو،ہیلتھ کاعملہ مکمل طورپرالرٹ ہے۔

    گذشتہ روز بھی بھارت نے دریائے چناب میں ڈیڑھ لاکھ کیوسک کاسیلابی ریلہ چھوڑا تھا، جس سے دریائے چناب میں مرالہ خانکی اور قادرآباد میں اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔

  • دریائے چناب میں کچھوؤں کی ہلاکت کی اصل وجہ سامنے آگئی

    دریائے چناب میں کچھوؤں کی ہلاکت کی اصل وجہ سامنے آگئی

    لاہور : محکمہ فشریز کا کہنا ہے کہ دریائے چناب میں کچھوؤں کی ہلاکت کرنٹ لگنے سے نہیں بلکہ مڑھ ڈرین اور فیکٹریوں کے زہریلے پانی سے ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ فشریز کی دریائے چناب میں کچھوؤں کی ہلاکت سے متعلق رپورٹ سامنے آگئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ دریائے چناب میں کچھوؤں کی ہلاکت کرنٹ لگنے سے نہیں ہوئی، کچھوؤں کی ہلاکت مڑھ ڈرین اور فیکٹریوں کے زہریلے پانی سے ہوئی۔

    محکمہ فشریز کا کہنا تھا کہ شکاریوں کی جانب سے شکار کے لیے کرنٹ لگانے کےشواہدنہیں ملے، دریائےچناب میں تازہ پانی کی مقدار کم ، سیوریج کا پانی زیادہ تھا۔

    رپورٹ کے مطابق دریائےچناب کے مقام پر کوئی بھی مچھلی مردہ حالت میں نہیں پائی گئی، 15 کچھوے دریائے چناب کے باہر مردہ حالت میں پائے گئے۔

    خیال رہے یہ کہا جارہا تھا کہ چنیوٹ کے مقام پر دریائے چناب میں شکاریوں کے کرنٹ چھوڑنےکے باعث بڑی تعداد میں کچھوے ہلاک ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں ڈپٹی کمشنر نے شکار کھیلنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ پچھلے دو دنوں میں شکار کیلئے آنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

  • دریائے چناب پار بدامنی، پولیس چوکی امیرپور بحال نہ ہو سکی

    دریائے چناب پار بدامنی، پولیس چوکی امیرپور بحال نہ ہو سکی

    رنگ پور: دریائے چناب کے پار علاقے امیرپور میں پولیس چوکی بحال نہ ہو سکی جس کی وجہ سے علاقے میں بد امنی عروج پر پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امیرپور کی پولیس چوکی بحال نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے دریائے چناب کے پار علاقے میں بدامنی بڑھتی جا رہی ہے، اور کچے کے علاقے میں ڈکیتی کی وارداتوں سے 20 سے زائد دیہات کے باسی پریشان ہیں۔

    اہل علاقہ نے آئی جی پنجاب سے پولیس چوکی امیرپور بحال کرنے اور جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ یہ پولیس چوکی آئی جی پنجاب کے حکم پر ختم کی گئی تھی، اور دریائے چناب کے پار ناکہ بھی ختم کر دیا گیا تھا، سیلاب کے بعد اب نشیبی علاقوں کے باسی گھروں کو لوٹ رہے ہیں، جو عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

    چوکی نہ ہونے کی وجہ سے علاقے میں آئے روز فسادات ہوتے ہیں جس میں متعدد افراد زخمی ہو چکے ہیں، قتل کی وارداتیں بھی ہو رہی ہیں، اور کچے کا علاقہ پوری طرح سے جرائم پیشہ افراد کی آماج گاہ بن چکا ہے۔

    نمائندہ رنگپور کے مطابق علاقے میں کسی ایمرجنسی کی صورت میں باسیوں کو انصاف کے حصول کے لیے کشتی کا سفر کر کے رنگ پور آنا پڑتا ہے۔

    سیلاب کے دوران ڈیرہ غازی خان کے آر پی او نے رنگ پور کے دورے کے دوران وعدہ کیا تھا کہ مذکورہ چوکی جلد بحال کر دی جائے گی اور اہلکار تعینات کر دیے جائیں گے تاہم دو ماہ گزرنے کے بعد بھی ایسا کوئی اقدام دیکھنے میں نہیں آیا۔