Tag: دریافت

  • ناسا کے پلینٹ ہنٹر نے نظام شمسی سے باہر تین نئے سیارے دریافت کرلیے

    ناسا کے پلینٹ ہنٹر نے نظام شمسی سے باہر تین نئے سیارے دریافت کرلیے

    واشنگٹن: ناسا کے پلینٹ ہنٹر خلائی جہاز نے زمین سے 31نوری سال کی دوری پر ایک اور نیا سیارہ ڈھونڈ لیا جو ممکنہ طور پر قابل رہائش ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے ہمارے نظام شمسی سے باہر تین نئے سیاروں کا پتہ چلایا ہے، ماہرین نے عندیہ دیا ہے کہ نئے دریافت شدہ سیاروں میں سے ایک ممکنہ طور پر قابل رہائش بھی ہوسکتا ہے۔

    ایک سائنسی جریدے میں شایع شدہ تحقیق کے مطابق نیا دریافت شدہ سیارہ جی جے 357 ڈی اپنے ستارے کے گرد 56 دن میں چکر پورا کرتا ہے، یہ سیارہ جس خلائی جہاز نے ڈھونڈ نکالا ہے اسے گزشتہ برس ہی لانچ کیا گیا تھا۔

    ناسا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ تینوں سیارے اکتیس نوری سال کے فاصلے پر واقع ستاروں کے جھرمٹ ہائیڈرا کے ایک ستارے جی جے تین سو ستاون کے گرد اپنے مدار میں گردش کرتے ہیں۔

    بتایا گیا ہے کہ ان نئے دریافت شدہ سیاروں میں سے ایک، جسے جی جے ڈی 357 کا نام دیا گیا ہے، ممکنہ طور پر قابل رہائش بھی ہو سکتا ہے۔

    ماہرین فلکیات کا کہنا تھا کہ اسٹار سسٹم کے دوسرے 2 مشہور سیارے جی جے 357 بی اور جی جے 357 سی رہائش پزیر ہونے کے لئے بہت زیادہ گرم سمجھے جاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس سیارے پر اوسط درجہ حرارت کا فوری اندازہ منفی تریپن ڈگری سینٹی گریڈ لگایا گیا ہے لیکن وہاں کی فضا کے بارے میں ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ موجودہ دریافت پلینٹ ہنٹر TESSکی دوسری دریافت ہے تاہم اپنی دو سالہ تحقیقی مدت کے دوران یہ دو لاکھ سے زائد ستاروں کی روشنی کو مانیٹر کرے گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل (TESS) نے زمین سے 53 نوری سال کی دوری پر زمین ہی جتنا سیارہ دریافت کیا تھا۔

    واضح رہے کہ پچھلے برس امریکی خلائی تحقیقی ادارہ ناسا نے خلا میں نیا سیٹلائٹ بھیجا تھا جس کا مقصد نظام شمسی کے باہر ایسے سیاروں کی تلاش ہے جو قریب ترین اور روشن ترین ستاروں کے گرد گھوم رہے ہیں۔

  • اسرائیل میں بارہ سو سالہ قدیم مسجد دریافت

    اسرائیل میں بارہ سو سالہ قدیم مسجد دریافت

    تل ابیب: اسرائیلی صحرائی علاقے نقب میں ماہرین آثار قدیمہ نے بارہ سو سالہ قدیم مسجد دریافت کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق نقب میں 12 سو سال پرانی مسجد کی باقیات کی دریافت کو ماہرین اثار قدیمہ نے اپنے لیے بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کئی سو سال قبل یہ مسجد دین کی تبلیغ کے لیے استعمال ہوتی تھی، مذکورہ مسجد عام نوعیت سے بالکل مختلف ہے۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ اس قدیمی مسجد کو دنیا بھی میں امکاناً قدیم ترین مساجد میں شمار کیا جا سکتا ہے، باقیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا طرز تعمیر انتہائی خاص رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں اس قدیمی مسجد جیسا کوئی نمونہ دستیاب نہیں ہوا ہے اور یہی پہلو حیران کن ہے، صحرائی علاقے نقب میں بیئر السبع سب سے بڑا شہر ہے جہاں سے مسجد کی باقیات برآمد ہوئیں۔

    دریافت ہونے والی باقیات میں واضح طور پر مسجد کا احاطہ دیکھا جاسکتا ہے جبکہ محراب کا رخ مکہ کی جانب واضح ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں نمازیں پڑھیں اور پڑھائی جاتی تھیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں متحدہ عرب امارات کے ماہرین آثار قدیمہ نے ایک ہزار سال پرانی مسجد دریافت کی تھی، مسجد کے بارے میں خیال ہے کہ یہ مسجد اس علاقے میں دین اسلام کی اشاعت کے ابتدائی عرصے میں تعمیر کی گئی تھی۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا تھا کہ امارات میں پرانی مسجد کے آثار ’العین‘ کے مقام پر ملے تھے جہاں اس وقت مسجد الشیخ خلیفہ تعمیر کی گئی ہے۔

  • معدوم قرار دیا گیا پودا ڈرون نے ڈھونڈ نکالا

    معدوم قرار دیا گیا پودا ڈرون نے ڈھونڈ نکالا

    امریکی سائنسدانوں کو معدوم قرار دیا گیا پودا دوبارہ مل گیا، ہوائی کے علاقے کا یہ مقامی پودا عالمی سطح پر معدوم قرار دیا جاچکا تھا۔

    امریکی جزیرہ نما خطے ہوائی کے ایک پہاڑی علاقے کوائی میں واقع نیشنل ٹراپیکل بوٹانیکل گارڈن میں تحقیق کے دوران یہ پودا نظر آیا۔ کوائی کا علاقہ نایاب درختوں، پودوں، جڑی بوٹیوں اور جانداروں کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

    جس جگہ پر پودا دکھائی دیا وہ پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہے جس کا جائزہ لینے کے لیے ڈرون سے مدد لی گئی تھی۔ ماہرین نے جب اس کی ویڈیو دیکھی تو حیرت انگیز طور پر انہیں یہ پودا دکھائی دیا۔

    یہ پودا سنہ 1991 میں ایک ماہرِ نباتیات نے پہلی بار دیکھا تھا اور سنہ 1995 میں اسے ایک نئی قسم کے پودے کے طورپر شامل کرلیا گیا۔ اس کے بعد سنہ 2009 تک یہ دنیا میں کہیں نہیں ملا اور ماہرین نے بالآخر اسے معدوم قرار دے دیا تھا۔

    یہ پودا دراصل ایک بیل ہے جس پر پیلے رنگ کے پھول اگتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ جامنی مائل سرخ رنگ کے ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین نے اس پودے کی افزائش کے لیے کئی جتن کیے تھے لیکن سب میں ناکامی ہوئی، اب دوبارہ اسے دیکھنے کے بعد ماہرین پر امید ہیں کہ نئی ٹیکنالوجی سے اس پودے کے تحفظ میں مدد ملے گی۔

  • ٹیپو سلطان کے دورِحکومت کے ہتھیار بھارت میں دریافت

    ٹیپو سلطان کے دورِحکومت کے ہتھیار بھارت میں دریافت

    نئی دہلی: بھارتی محکمہ آثار قدیمہ نے اپنی تحقیق کے دوران ٹیپو سلطان کے دورِ حکومت میں استعمال ہونے والے ہتھیار دریافت کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی محکمہ آثار قدیمہ نے اپنی تحقیق کے دوران ایک ہزار پرانے ہتھیار دریافت کیے جن میں جنگی توپیں اور راکٹ بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قدیمی ہتھیار میں غیر استعمال شدہ جنگی راکٹ، توپوں کے گولے اور دیگر ہتھیار برآمد کیئے۔

    کچھ ہتھیار حکمران ٹیپو سلطان کے دورحکومت کے ہیں اور شموگا کے آثار قدیمہ کے چھ سالوں کی تلاش کے بعد تقریبا سترہ سوراکٹ نکالے گئے۔

    غیر استعمال شدہ راکٹ ایک سے تین سے دس انچ لمبائی اور ایک سے تین میٹر قطر کے ہیں، کہا جاتا ہے کہ ٹپیو سلطان میسورکی جنگ کے دوران برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف جنگوں میں راکٹ استعمال کرتے تھے۔

    قبل ازیں بھارتی ریاست کارمتاکہ کے گاؤں نگارا میں گذشتہ سال جون میں ہزار ناکارہ راکٹ دریافت ہوئے، اس سے متعلق بھی یہ کہا گیا کہ ٹیپو سلطان کے دور کے ہتھیار ہیں۔

    روس میں ’خلائی مخلوق نما‘ کھوپڑی دریافت

    بھارتی آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر شجیشورا کا کہنا تھا کہ یہ راکٹ ٹیپو سلطان کے دور میں ہونے والی جنگوں میں استعمال کیے جاتے تھے، پندہ رکنی ٹیم کی مدد سے دریافت ہونے والے راکٹوں کو بھارتی میوزیم میں رکھے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ ٹیپو سلطان ایک بہادر اور عظیم لیڈر کے طور پر جانے جاتے تھے، انہوں نے تعلیم پر خاص توجہ دی اور فوج اور سیاسی امور میں نوعمری میں ہی شامل ہوگئے، 17 سال کی عمر میں ٹیپو سلطان کو اہم سفارتی اور فوجی امور پر آزادانہ اختیار دے دیا گیا، انہیں اپنے والد حیدر علی جو جنوبی بھارت کے سب سے طاقتور حکمران کے طور پر ابھر کر سامنے آئے کا دایاں ہاتھ سمجھا جاتا تھا۔

  • سعودی عرب میں فرعون کے دور کے آثار قدیمہ دریافت

    سعودی عرب میں فرعون کے دور کے آثار قدیمہ دریافت

    ریاض: سعودی محکمہ آثارِ قدیمہ نے تیما میں فرعونی دور کے آثار دریافت کیے ہیں، جو تقریباً بارہ سو سال قبل مسیح کے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی کمیشن برائے سیاحت اور قومی ورثہ کے زیرِ اہتمام سعودی عرب کے تاریخی اور آثار قدیمہ کے اعتبار سے انتہائی اہمیت کے حامل شمال مغربی شہر تیماء میں کھدائی کے دوران ’حیرو گلیفی‘ کا ایک نسخہ دریافت ہوا ہے جس فرعون کی مہر بھی موجود ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ آثار الزیدانیہ کے مقام سے دریافت ہوئے ہیں۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ انہیں کھدائی کے دوران ایک پھتر برآمد ہوا جس پر حیر گلیفی موجود تھی اور اس پر فرعونی بادشاہ ’رمسیس سوم‘ کی مہر بھی ثبت تھی۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ فرعونی بادشاہ ’رمسیس سوم‘ 12 سو سال قبل مسیح مصر کا حاکم تھا، تیما سے ایسی نوادرات کا دریافت ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ فرعون نے یہاں بھی قیام کیا ہوگا۔

    تیما کے ڈائریکٹر برائے آثار قدیمہ نے بتایا کہ جو نسخہ الزیدانیہ کے مقام سے دریافت ہوا ہے ایسے تصویری نقوش صرف فرعون کے زمانے میں استعمال ہوتے تھے۔

    واضح رہے کہ ’حیرو گلیفی‘ وہ نقوش ہیں جنہیں حروف کی ایجاد سے قبل لکھنے کےلیے استعمال کیا جاتا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کچھ ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے شمالی مغربی علاقوں میں فرعونی بادشاہ ’رمسیس سوم‘ کے قیام پر شک ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل تیماء سے نبطی، آرامی اور ثمودی اقوام کے آثار دریافت ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب سے ایک لاکھ سال قدیم آثاردریافت

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں سعودی محکمہ آثارِ قدیمہ نے دارالحکومت ریاض کے نزدیک پتھر کے دور سے تعلق رکھنے والے آثار دریافت کیے تھے، جو ایک لاکھ سال قدیم کے ہیں۔

    یہ دریافت الخرج نامی پہاڑی سلسلے میں واقعے قصبے الشدیدہ میں ہوئی تھی اور یہ پہلی بار ہے کہ اس علاقے سے پتھر کے دور کی کوئی سائٹ دریافت ہوئی تھی۔

    یہ دریافت سعودی عرب اور فرانس کے درمیان سنہ 2011 میں ہونے والے معاہدے کے تحت کی جانے والی کھدائی کے نتیجے میں کی گئی تھی، سعودے شہزادے سلطان بن سلمان کی جانب سے اس دریافت کو بے پناہ سراہا گیا تھا۔

  • ریت میں سر چھپانے والے کیڑے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھ دیا گیا

    ریت میں سر چھپانے والے کیڑے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھ دیا گیا

    پاناما میں دریافت کیے جانے والے ایک کیڑے کا نام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر رکھ دیا گیا۔ اسے یہ نام ریت میں اپنا سر چھپانے کی عادت کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

    اس ایمفی بیئن (جل تھلیے) کا نام ڈرموفس ڈونلڈ ٹرمپی رکھا گیا ہے۔ کیڑے کی ٹانگیں نہیں ہیں، یہ نابینا ہے جبکہ یہ اپنا سر ریت میں چھپانے کی عادت بھی رکھتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیڑے کی یہ عادت بعین ڈونلڈ ٹرمپ جیسی ہے جو دنیا کو تباہی سے دو چار کرنے والے کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر کو ماننے سے انکاری ہیں۔

    ان کی یہ حرکت گویا طوفان کو سامنے دیکھ کر ریت میں سر چھپا لینے جیسی ہے۔ علاوہ ازیں اس کیڑے کا سر بھی ٹرمپ کے انوکھے نارنجی بالوں سے مشابہہ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر اس سے پہلے بھی کئی جانداروں کا نام رکھا جاچکا ہے جو ان سے مشابہت رکھتے تھے۔

    اس سے قبل زرد رنگ کے سر والے ایک طوطے اور اسی شکل کے اڑنے والے کیڑے کا نام بھی امریکی صدر کے نام پر رکھا جاچکا ہے۔

  • حزب اللہ کی سرنگیں دریافت، اسرائیلی فورسز نے انہدام کا کام شروع کردیا

    حزب اللہ کی سرنگیں دریافت، اسرائیلی فورسز نے انہدام کا کام شروع کردیا

    تل ابیب : غاصب اسرائیلی فورسز نے لبنان کی سرحد سے متعصل صیہونی علاقے میں حزب اللہ کی کھودی ہوئی سرنگوں کو منہدم کرنے کےلیے کارروائی کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین پر قابض صیہونی ریاست اسرائیل کی فورسز نے صیہونی ریاست کےسرحدی علاقے میں حزب اللہ کی جانب سے مسلح کارروائیاں کرنے کے لیے کھودی گئی سرنگوں کا انکشاف کیا ہے۔

    منگل کے روز اسرائیلی حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی افواج نے اسرائیل پر حملوں کے لیے کھودی گئی سرنگوں کو منہدم کرنے کے لیے پیر کی رات کام کا آغاز کردیا تھا۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہےکہ سرنگوں کی کھدائی کے لیے ایران حزب اللہ کی پشت پناہی اور مالی معاونت کررہا ہےتاکہ لبنان کی مسلح تنظیم اسرائیلی شہریوں کے خلاف کی جانے والے مسلح کارروائیوں کا دائرہ کار وسیع کرسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ سرنگوں کو منہدم کرنے کی کارروائی کی سربراہی اسرائیلی فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر جنرل یوال اسٹریک کررہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکام جاری بیان میں کہنا ہے کہ مذکورہ مہم میں اسرائیلی فورسز کی بڑی تعداد حصّہ لے رہی ہے۔

    اسرائیل حکام کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے کھودی گئی سرنگیں اسرائیل شہریوں کےلیے شدید خطرے کا باعث ہے۔

    صیہونی ریاست کے حکام نے کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم اس سے قبل بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے سنگین خلاف ورزیاں انجام دے چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی سنگین خلاف ورزیوں میں اقوام متحدہ کی قرار داد 1701 نمایاں ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام نے شمالی سرحد کے قریبی علاقوں کو عسکری زون میں تبدیل کرتے ہوئے بند کردیا ہے۔

  • اسرائیل کے آثارِ قدیمہ سے سونے کے قیمتی سکے دریافت

    اسرائیل کے آثارِ قدیمہ سے سونے کے قیمتی سکے دریافت

    یروشلم:اسرائیل کے قدیمی شہرقیصریہ میں محکمہ آثار قدیمہ کے ماہرین نے ایک کنویں کے پاس سے 900 برس پرانے قیمتی سونے کے متعدد سکے دریافت کیے ہیں جوعباسی اور فاطمی میں لین دین کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے محکمہ آثار قدیمہ کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ساحلی شہر قیصریہ سے کھدائی کے دوران کئی سو برس پرانے خالص سونے کے بننے ہوئے سکے دریافت ہوئے ہیں۔

    آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کے 24سکے چاندی کے گہرے برتن میں رکھے ہوئے تھے اور اس برتن کنویں کے برابر میں دو پتھروں کے درمیان چھپایا گیا تھا۔

    ماہرین آثار قدیمہ کاخیال ہے کہ سونے کے ان سکوں کو کسی شخص نے کنویں کے برابر میں چھپایا ہوگا جو دوبارہ واپس نہیں آیا، ممکن ان سکوں کا مالک قتل ہوگیا ہو کیوں کہ 1101 میں مذکورہ شہر کے لوگوں کو صلیبی فوجوں نے قتل کردیا تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دریافت ہونے والے سونے کے سکے 11 صدی کے ہیں جنہیں قیصریہ عالمی ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے کےلیے کی جانے والی کھدائی کے دوران نکالا گیا ہے۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ سونے کے سکوں جس جگہ سے دریافت ہوئے ہیں اسی کے قریب سے سنہ 1960 اور 1990 میں سونے کا برتن اور چاندی کے زیورات دریافت ہوئے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق کھدائی کے دوران دریافت ہونے والا خزانہ تاحال یروشلم میں واقع اسرائیلی میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ سنہ 2015 میں بحیرہ روم کے اسرائیلی ساحل سے تیراکوں کو 1 ہزار سےزائد برس قبل استعمال ہونے والے سونے کے 2 ہزار سکے دریافت ہوئے تھے۔

  • دریائے ٹیمز کے قریب جنگ عظیم دوئم کا بم دریافت، لندن ایئرپورٹ بند اور پروازیں منسوخ

    دریائے ٹیمز کے قریب جنگ عظیم دوئم کا بم دریافت، لندن ایئرپورٹ بند اور پروازیں منسوخ

    لندن : دریائے ٹیمز کے قریب جنگ عظیم دوئم کا بم دریافت ہوا، جس کے بعد لندن ایئرپورٹ بند اور پروازیں منسوخ کردی گئی جبکہ رائل نیوی اوربم ڈسپوزل اسکواڈبم ناکارہ بنانے میں مصروف ہیں۔

    غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق لندن میں دریائے ٹیمز کے قریب جنگ عظیم دوئم کا بم دریافت ہوا، بم ملنے کے بعد لندن ایئرپورٹ بند اور پروازیں منسوخ کردی گئی ہے جبکہ دریائے ٹیمز کا قریبی علاقہ ٹریفک کیلئے بھی بند کردیا گیا ہے۔

    رائل نیوی اوربم ڈسپوزل اسکواڈبم ناکارہ بنانے میں مصروف ہیں ، رائل نیوی کو بم لندن ایئرپورٹ کے رن وے کے قریب ملا۔


    مزید پڑھیں :  جنگِ عظیم دوئم میں استعمال ہونے والا طیارہ ،دریا میں گر کر تباہ


    یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ہی ہانگ کانگ میں دوسری جنگ عظیم کے دوران ساڑھے چار سو کلو وزن بم برآمد ہونے سے افرا تفری پھیل گئی تھی، جس کے بعد طویل آپریشن کرکے بم میں سوراخ کرکے اس کو ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ دوسری جنگ عظیم کا آغاز جرمنی کے پولینڈ پر حملے سے ہوا تھا، جس کے بعد برطانیہ نے جرمنی کے خلاف اعلان جنگ کر دیا تھا ، اس جنگ میں 61 ملکوں نے حصہ لیا، جنگ سے 40 ملکوں کی سرزمین متاثر ہوئی اور لگ بھگ 5 کروڑ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

    دوسری جنگ عظیم 1939 سے 1945 تک جاری رہی تھی اور اس دوران ہزاروں کی تعداد میں لندن پر بم گرائے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عجیب الخلقت سر والے بچے کا 2 ہزار سالہ قدیم ڈھانچہ دریافت

    عجیب الخلقت سر والے بچے کا 2 ہزار سالہ قدیم ڈھانچہ دریافت

    روس کے شہر کریمیا میں ماہرین آثار قدیمہ نے 2 ہزار سالہ قدیم ایک ڈھانچہ دریافت کیا ہے جو ایک چھوٹے بچے کا ہے اور اس کا سر غیر معمولی ہیئت کا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بچہ ممکنہ طور پر جنگجو قبیلے سے تعلق رکھتا ہے جسے مستقبل میں جنگوں میں لڑنے کی تربیت دی جانی ہو۔

    اس ڈھانچے کا سر غیر معمولی طور پر لمبا ہے اور بعد ازاں ماہرین نے بتایا کہ یہ سرمتی قبیلے سے تعلق رکھتا ہے جو پہلی صدی قبل مسیح کے جنگجوؤں کا نامور قبیلہ ہے۔

    اس قبیلے کی ایک جسمانی خصوصیت ان کے لمبوترے سر تھے۔ یہ لوگ بچوں کے پیدا ہونے کے بعد ان کے سر پر ایک نرم کپڑا اور لکڑی کا ایک لمبوترا فریم پہنا دیا کرتے تھے جس کے بعد ان بچوں کا سر اسی شکل میں نمو پاتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قبیلے میں اس نوعیت کے سر خوبصورتی کی علامت سمجھے جاتے تھے۔

    کریمیا میں اس بچے کی قبر ایک زیر تعمیر پل کے نزدیک دریافت ہوئی۔ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق اس بچے کی عمر 2 سال ہے۔ انہوں نے اسے خلائی مخلوق کی قبر کا نام بھی دیا۔

    قبر کی دریافت کے بعد ایک روسی خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ قدیم دور کے بعض خلا باز ایسے لمبوتروں سروں کو خلائی مخلوق سے جوڑتے ہیں اور ان کے مطابق یہ خلائی مخلوق کی زمین پر پرورش پانے والی نسل ہے۔

    تاہم آرکیالوجی انسٹیٹیوٹ آف رشین اکیڈمی آف سائنس کے ایک پروفیسر نے اس بات کی نفی کی کہ ان کا تعلق خلائی مخلوق سے ہے۔

    ان کے مطابق لمبوترے سر سرمتی ثقافت کی اہم خصوصیت ہیں جو اس دور میں خوبصورتی کی علامت سمجھے جاتے تھے۔

    ماہرین کو امید ہے کہ اس ڈھانچے کی دریافت سے انہیں اس دور کے بارے میں اہم معلومات جاننے میں مدد مل سکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔