Tag: دستور

  • حبیب جالب کی’’دستور‘‘ سے مودی کے دستور کو للکارتے بھارتی

    حبیب جالب کی’’دستور‘‘ سے مودی کے دستور کو للکارتے بھارتی

    سیاسی جبر کے مخالف، مساوات کے پرچارک اور انصاف کے متوالے حبیب جالب کے انقلابی ترانے ہندوستان میں گلی گلی گونج رہے ہیں۔

    جالب کی نظموں کے اشعار نعروں کی صورت مودی سرکار کو للکار رہے ہیں۔ بھارتی شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کے دوران خاص طور پر نوجوانوں نے پاکستان کے اس عظیم انقلابی شاعر کی مشہور ترین نظم دستور کو اپنا نعرہ اور پرچم بنا لیا ہے۔

    حبیب جالب نے ظلم، زیادتی اور ناانصافی کے خلاف جو ترانے لکھے، وہ مقبول ہوئے۔ جو شعر کہا وہ زبان زدِ عام ہوا۔ کسی دور میں مصلحت سے کام نہ لینے والے حبیب جالب ہر مظلوم کے دل کی آواز بنے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ دورِ آمریت اور سیاسی جبر کے خلاف بات کریں، طبقاتی نظام سے لڑنا ہو یا کروڑوں عوام کے حق کے لیے آواز اٹھانی ہو، آج بھی حبیب جالب کے ترانے اور ان کے اشعار کا سہارا لیا جاتا ہے۔

    مودی کے جنون کی نذر ہوتے بھارت اور ہندتوا کی آگ میں جلتے ہندوستانی معاشرے کے سنجیدہ، باشعور، نڈر اور بے باک عوام شاعرِ انقلاب کی مشہور نظم ‘‘دستور’’ سے حق و انصاف کا الاؤ بھڑکاتے ہوئے سڑکوں پر نظر آرہے ہیں۔ اجتماعات کے دوران حبیب جالب کی نظمیں‌ پڑھی جارہی ہیں اور بینروں‌ پر ان کے اشعار لکھے ہوئے ہیں۔

    گزشتہ دنوں‌ ایک تصویر دنیا کے سامنے آئی جس میں‌ بھارتی لڑکی نے بینر اوڑھا ہوا ہے جو جالب کی مشہور نظم دستور کے اشعار سے سجا ہوا ہے۔

    دیپ جس کا محلات ہی میں جلے
    چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے
    وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے

    ایسے دستور کو صبحِ بے نور کو
    میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا

    میں بھی خائف نہیں تختۂ دار سے
    میں بھی منصور ہوں، کہہ دو اغیار سے
    کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے

    ظلم کی بات کو، جہل کی رات کو
    میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا

    تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں
    اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں
    چارہ گر دردمندوں کے بنتے ہو کیوں

    تم نہیں چارہ گر، کوئی مانے مگر
    میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا!

  • دستورِ پاکستان 44 سال کا ہوگیا

    دستورِ پاکستان 44 سال کا ہوگیا

    دستور پاکستان 44 سال کا ہوگیا۔ سنہ 1973 میں قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور شدہ آئین پاکستان کی مناسبت سے آج ملک بھر میں یوم دستور منایا جا رہا ہے۔

    سنہ 1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد 1970 کے انتخابات کی بنیاد پر سن 72 میں اسمبلی بنائی گئی۔ اسمبلی میں نئے آئین کی تشکیل کے لیے کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔

    کمیٹی نے 8 ماہ کے بعد 10 اپریل 1973 میں آئین کا مسودہ پیش کیا جسے وفاقی اسمبلی نے 135 ووٹوں سے منظور کر لیا۔ 12 اگست کو صدر مملکت ذوالفقار علی بھٹو نے نئے آئین پر دستخط کیے۔

    شہید ذوالفقار علی بھٹو کو سن 73 کے آئین کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ دستور پاکستان کے تحت ملک میں نظام حکومت پارلیمانی تجویز کیا گیا اور اس کا سربراہ وزیر اعظم کو بنایا گیا۔

    دستور کے مطابق پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام، صدر اور وزیر اعظم کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔

    آئین منظوری کے 42 سال بعد سنہ 2015 میں چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے 10 اپریل کو یوم دستور منانے کا فیصلہ کیا۔