Tag: دست برداری

  • تیونسی وزیراعظم یوسف الشاہد کا اپنی فرانسیسی شہریت سے دست برداری کا اعلان

    تیونسی وزیراعظم یوسف الشاہد کا اپنی فرانسیسی شہریت سے دست برداری کا اعلان

    تیونس سٹی : تیونسی وزیر اعظم یوسف الشاہد صدارتی انتخابات میں حصہ لینے لیے فرانسیسی شہریت سے دست بردارہوئے۔

    تفصیلا ت کے مطابق تیونس کے وزیراعظم یوسف الشاہد نے اپنی فرانسیسی شہریت سے دست بردار ہونے کا اعلان کر دیا۔ یہ اقدام ملک میں صدارتی انتخابات میں نامزدگی کے واسطے کیا گیا ہے کیوں کہ تیونس کا آئین صدارتی انتخابات میں نامزد ہونے والوں کو دہری شہریت رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔

    عرب خبر رساں ادارے کاکہنا تھاکہ یوسف الشاہد نے آئندہ ستمبر میں مقررہ صدارتی انتخابات میں اپنے حریفوں پر زور دیا ہے کہ وہ بھی یہ قدم اٹھائیں۔

    سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ ملک کی صدارت کی ذمے داری اٹھانے کے لیے کوشاں ہیں انہیں انتخابات میں کامیابی کا انتظار نہیں کرنا چاہیے جس کے بعد وہ یہ قدم اٹھائیں۔

    میں تمام امیدواروں کو اسی حالت میں دہری شہریت سے دست بردار ہونے کا کہتا ہوں۔سال 2016 سے تیونس کے وزیراعظم کے منصب پر فائز یوسف الشاہد کے فرانسیسی شہریت سے دست بردار ہونے کے فیصلے نے تیونس کے ان لوگوں کے بیچ تنازع پیدا کر دیا ہے جن کو یہ معلوم نہ تھا کہ یوسف الشاہد دہری شہریت رکھتے ہیں۔

  • امریکی دھمکی کے بعد ترکی کا ایس400 سسٹم سے دست برداری کا امکان

    امریکی دھمکی کے بعد ترکی کا ایس400 سسٹم سے دست برداری کا امکان

    واشنگٹن : امریکا اور ترکی کے درمیان ترکی کی طرف سے روس کے فضائی دفاعی نظام ایس 400کی خریداری کے معاملے میں پائی جانے والی کشیدگی میں کمی کے آثار دکھائی دینے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شانھن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا اور ترکی کے درمیان روس کے ایس 400 دفاعی نظام کے معاملے پر جاری کشیدگی ختم ہونے کی امید ہے۔

    پیٹرک شانھن نے پینٹاگون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے توقع ہے کہ ہم فضائی دفاعی نظام کی خریداری کی وجہ سے ترکی کے ساتھ پیدا ہونے والے تنازع کو جلد حل کرلیں گے۔

    امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شانھن کا کہنا تھا کہ ترکی کو ایس 400 دفاعی نظام اور ایف 35جنگی طیاروں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے ترکی کو بتا دیا کہ اگر ترکی ایس 400 دفاعی سسٹم کے لیے روس کے ساتھ کوئی ڈیل کرتا ہے تو اسے امریکی ساختہ ایف 35 جنگی جہازوں کی ڈیل سے محروم ہونا پڑے گا۔

    مزید پڑھیں : امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی روک دی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات ترکی کو مہیا کرنے کا عمل روک دیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک ترجمان نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا پہلے مرحلے پر ایف35 طیاروں کے پرزوں کی فراہمی روکی گئی ہے، پرزوں کے بعد ترکی کوایف35 طیارے فراہم کرنا تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام ہے اور اس نے یہ فیصلہ ترکی کی جانب سے روس سے میزائل دفاعی نظام ایس400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری، ترکی نے امریکی دباؤ مسترد کردیا

    خیال رہے کہ روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری میں امریکی دباؤ کو مسترد کردیا،  29 مارچ کو انقرہ نے واضح کیا تھا کہ دفاعی نظام سے متعلق پہلے ہی معاہدہ طے پاچکا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا  تھاکہ ہم نے روس کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے اور اس کے پابند ہیں، دیگر ممالک کی جانب سے دباؤ عالمی قوانین کے منافی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ترکی نے امریکی کمپنی کے تیار کردہ ایف 35 جنگی طیارے کے پروگرام میں شراکت دار کے حوالے سے تمام قواعد پر عمل درآمد کیا ہے۔

    وزیر خارجہ نے بتایا تھا کہ ایف 35 منصوبے میں ترکی شراکت دار ہے اور انقرہ میں ہی طیارے کے بعض حصے تیار ہوں گے۔

  • قطر نے اوپیک کی رکنیت سے دست برداری کا اعلان کردیا

    قطر نے اوپیک کی رکنیت سے دست برداری کا اعلان کردیا

    دوحہ :قطر نے دنیا کو 60 فیصد تیل فروخت کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک سے آئندہ برس علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ میں واقع خلیجی ملک قطر نے آئندہ برس یکم جنوری کو تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کی رکنیت چھوڑنے کافیصلہ کردیا، سنہ 2019 سے قطر تیل برآمد کرنے والے ممالک کی اہم آرگنائزیشن کا رکن نہیں رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اوپیک سے نکلنےکی پالیسی سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے قطر کے وزیر برائے توانائی سعد الکابی نے بتایا کہ قطر کا اوپیک سے دست برداری کا فیصلہ سعودی عرب،سمیت دیگر خلیجی ممالک کی جانب سے عائد پابندی کے باعث نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور بحرین سمیت کئی خلیجی ممالک نے جون 2017 میں قطر پر دہشت گرد اور دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی، حمایت اور امداد کے باعث سفارتی پابندیاں عائد کی ہوئی ہے۔

    قطر کے وزیر برائے توانائی کا کہنا تھا کہ قطر اب قدرتی گیس سمیت دیگر قدرتی وسائل پر توجہ مرکوز کرے گا۔

    قطری وزیر سعد الکابی نے میڈیا کو بتایا کہ ابھی گیس کی پیداوار 7 ملین ٹن ہے اور قطری حکومت کا ہدف قدرتی گیس کی پیداوار کو سالانہ 110 ملین ٹن تک لے جانا چاہتا ہے۔

    خیال رہےکہ اوپیک کے رکن ممالک دنیا کا 60 فیصد تیل برآمد کرتے ہں، جس کا قیام سنہ 1960 میں وینزویلین سفارت کار جون پابلو اور سعودی عرب کے پہلے وزیر تیل عبداللہ تاریکی نے عراقی دارالحکومت بغداد میں کیا تھا اور ابتداء میں اوپیک کے صرف 5 ممالک ایران، عراق، سعودی عرب، کویت اور وینزویلا رکن تھے۔

    قطر نے سنہ 1961 میں محض ایک برس بعد ہی اوپیک کی رکنیت حاصل کرلی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اوپیک سے قطر کا انخلا عالمی منڈی میں تیل کی قیمت پر کوئی خاص اثر نہیں ڈالے گا کیوں کے اوپیک دنیا کے ممالک کی 60 فیصد تیل کی ضرورت کو پور اکرتا ہے اور اس میں قطر کاحصّہ صرف 2 فیصد ہے۔

  • ایران پر امریکی پابندیاں، عالمی طیارہ ساز کمپنی نے جہاز کی فروخت روک دی

    ایران پر امریکی پابندیاں، عالمی طیارہ ساز کمپنی نے جہاز کی فروخت روک دی

    تہران: امریکا کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے بعد عالمی طیارہ ساز کمپنی نے بھی ایران کو جہاز کی فروخت روک دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد اس ملک پر ماضی میں لگائی جانے والی اقتصادی پابندیاں دوبارہ بحال کردی ہیں جس کے باعث طیارہ ساز کمپنی نے ایران کو جہاز فروخت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق فرانس اور اٹلی کی ہوائی جہاز تیار کرنے والی عالمی شہریت یافتہ کمپنی ’اے ٹی آر‘ نے ایران پر امریکی پابندیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے ایران کو ہوائی جہازوں کی فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔


    امریکا نے سلامتی کونسل سے ایران پر پابندی کا مطالبہ کردیا


    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے ماضی میں ایران کو ہوائی جہاز فروخت کرنے کا معاہدہ کیا تھا مگر امریکی پابندیوں کے ایران پر دوبارہ نفاذ کے بعد وہ تہران کو مزید جہازوں کی فراہمی سے قاصر ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ’اے ٹی آر‘ کی جانب سے ایران کو 2018 میں تقریباً 20 ہوائی جہاز فراہم کرنے کا امکان تھا تاہم اب کمپنی کی جانب سے اس فیصلے کے بعد جہاز کی فروخت روک دی گئی ہے۔


    ایران جوہری ڈیل سے دستبرداری کے بعد امریکا اپنی نئی پالیسی کا اعلان کل کرے گا


    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔