Tag: دعا زہرا کیس

  • دعا زہرا کیس میں اہم پیش رفت

    دعا زہرا کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی : محکمہ داخلہ سندھ نے محکمہ داخلہ پنجاب سے دعا زہرا کو کراچی لانے کیلئے پولیس بھیجنے کی اجازت مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق دعا زہرا کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، محکمہ داخلہ سندھ نے محکمہ داخلہ پنجاب کو خط لکھ دیا ، جس میں کہا ہے کہ دعا زہرہ کو کراچی لانے کیلئے پولیس بھیجنے کی اجازت دی جائے۔

    محکمہ داخلہ سندھ کےخط کی کاپی اے آروائی نیوز نے حاصل کرلی ، خط میں کہا ہے کہ معزز عدالت کی جانب سے احکامات جاری کیے گئے ہیں ، دعا زہرا کو میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کرنا ہے۔

    محکمہ داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ دعا زہرہ کو کراچی منتقل کرنے کیلئے کراچی پولیس کی مدد کی جائے ، ڈی ایس پی شوکت شاہانی کی سربراہی میں پولیس پارٹی لاہور پہنچے گی، خاتون پولیس کانسٹبل سلطانہ بھی پولیس پارٹی کے ہمراہ ہوگی۔

    مزید پڑھیں : عمر کے تعین کیلئے دعا زہرا کو میڈیکل بورڈ کے روبرو پیش نہیں کیا جاسکا

    محکمہ داخلہ نے بتایا کہ خط کی کاپی متعلقہ اداروں کو بھی ارسال کر دی گئی ہے۔

    گذشتہ روز عمر کے تعین کیلئے دعا زہرا کو میڈیکل بورڈ کے روبرو پیش نہیں کیا جاسکا تھا ، جس کے بعد میڈیکل بورڈ نے پولیس کو دعا زہرا کو پیش کر نے کی ہدایت کی تھی۔

    میڈیکل بورڈ نے آئندہ اجلاس دعا زہر ا کی پیشی سے مشروط کردیا تھا، تفتیشی افسر شوکت شاہانی نے بتایا تھا کہ محکمہ داخلہ سندھ کو درخواست دی ہےکہ محکمہ داخلہ پنجاب سے رابطہ کرے، جیسے ہی احکامات ملیں گے دعا زہرا کو لینے چلے جائیں گے، ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد عدالتی احکامات پر عمل کیا جائے۔

  • دعا زہرا کیس  کی تحقیقات، تفتیشی افسر  نے اصل کہانی بتادی

    دعا زہرا کیس کی تحقیقات، تفتیشی افسر نے اصل کہانی بتادی

    کراچی : دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر شوکت شاہانی کا کہنا ہے کہ کیس میں ہر پہلو پر تفتیشی کی، لڑکی اپنی مرضی سے گئی، ظہیر پر اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرا کے مبینہ اغوا کے مقدمے سے متعلق سماعت ہوئی ، تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوگئے۔

    جیل حکام نے گرفتار ملزمان کو بھی عدالت پہنچایا ، مدعی مقدمہ کے وکیل کی جانب سے چالان پر دلائل دیے جائیں گے۔

    دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر شوکت شاہانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ظہیر پر اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا، ظہیر کو ہم نے حفاظتی تحویل میں لیا لیکن لڑکی بیان کے بعد ظہیر پر اغوا مقدمہ نہیں بنتا۔

    شوکت شاہانی کا کہنا تھا کہ ہم نے کیس میں ہر پہلو پر تفتیشی کی ہے، لڑکی اپنی مرضی سے گئی ہے،سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی سامنے آنے بعد مزید جائزہ لیا جائے گا۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ دعاا ور ظہیر کی پب جی کے زریعے دوستی ہوئی تھی، وہیں نکاح کی بات ہوئی تھی، کیس بنتا ہی نہیں۔

    مزید پڑھیں : دعا زہرا کیس کا تحریری فیصلہ جاری

    یاد رہے سپریم کورٹ نے دعا زہرا کیس نمٹاتے ہوئے والد مہدی کاظمی کو متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    عدلات کا کہنا تھا کہ متعلقہ کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا تاہم دعا کی عمر سے متعلق میڈیکل بورڈ کی تشکیل کیلئے مناسب فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔

    دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیےکہ ہم ان کے والد کا دکھ سمجھ سکتےہیں، لیکن بچی کے بیانات ہوچکےہیں، کسی پر الزام نہیں لگاسکتےکہ اس پر زبردستی کی گئی۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تھا شادی کی حیثیت کوچیلنج توصرف لڑکی کرسکتی ہے، سندھ کےقانون کےتحت بھی نکاح ختم نہیں ہوتا۔

    جسٹس منیب اخترنے ریمارکس میں کہا تھا کہ میرج ایکٹ پڑھ لیں، ہراسانی اور اغوا کا کیس تو نہیں بنتا۔۔ اگرسولہ سال سے کم عمرمیں بھی شادی ہو تونکاح رہتا ہے، نکاح تو آپ ختم نہیں کرسکتے تاہم آپ گارڈین کا کیس سیشن عدالت میں دائرکرسکتے ہیں۔

  • دعا زہرا کیس کا تحریری فیصلہ جاری

    دعا زہرا کیس کا تحریری فیصلہ جاری

    کراچی : سپریم کورٹ نے دعا زہرا کیس کے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ کو چیلنج کیا جاسکتا ہے، جس پر سندھ ہائیکورٹ کی آبزرویشن اثر انداز نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے دعا زہراکیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہا کہ درخواست گزار نے درخواست واپس لینے پر رضامندی ظاہر کی ، درخواست واپسی کی استدعا پر درخواست خارج کی جاتی ہے۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کو دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ چیلنج کرنے کا اختیارہے، میڈیکل رپورٹ کو متعلقہ فورم پرچیلنج کیا جاسکتا ہے، میڈیکل رپورٹ سےمتعلق سندھ ہائیکورٹ کی آبزرویشن اثر انداز نہیں ہوگی۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ نے دعا زہرا کیس نمٹاتے ہوئے والد مہدی کاظمی کو متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    عدلات کا کہنا تھا کہ متعلقہ کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا تاہم دعا کی عمر سے متعلق میڈیکل بورڈ کی تشکیل کیلئے مناسب فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔

    دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیےکہ ہم ان کے والد کا دکھ سمجھ سکتےہیں، لیکن بچی کے بیانات ہوچکےہیں، کسی پر الزام نہیں لگاسکتےکہ اس پر زبردستی کی گئی۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تھا شادی کی حیثیت کوچیلنج توصرف لڑکی کرسکتی ہے، سندھ کےقانون کےتحت بھی نکاح ختم نہیں ہوتا۔

    جسٹس منیب اخترنے ریمارکس میں کہا تھا کہ میرج ایکٹ پڑھ لیں، ہراسانی اور اغوا کا کیس تو نہیں بنتا۔۔ اگرسولہ سال سے کم عمرمیں بھی شادی ہو تونکاح رہتا ہے، نکاح تو آپ ختم نہیں کرسکتے تاہم آپ گارڈین کا کیس سیشن عدالت میں دائرکرسکتے ہیں۔

  • سپریم کورٹ  میں دعا زہرا کیس : بڑی خبر آگئی

    سپریم کورٹ میں دعا زہرا کیس : بڑی خبر آگئی

    کراچی: سپریم کورٹ نے والد مہدی کاظمی کی جانب سے درخواست واپس لینے پر دعا زہرا کیس نمٹا دیا ،عدالت نے ریمارکس دیے اگر16 سال سے کم عمر میں بھی شادی ہو تو نکاح رہتا ہے، شادی کو ختم نہیں کرسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی واپسی کی استدعا پر درخواست خارج کردی۔

    عدالت نے مہدی کاظمی کو متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا متعلقہ کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں، میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے مناسب فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔

    جبران ناصر نے کہا کہ عدالت نے میڈیکل بورڈ سے متعلق فورم سے رجوع کا کہا ہے۔

    سماعت کا احوال

    اس سے قبل سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دعا زہرا کیس میں ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، دعا زہراکے والد مہدی کاظمی عدالت میں پیش ہوئے۔

    دعازہرا کے والدین کے وکیل نے جواب میں کہا کہ بچی لاہور میں ہے، جس پر عدالت نے سوال کیا بچی کی ملاقات کرائی گئی؟ آپ کو بچی سے ملنے دیا گیا؟ والد دعا زہرا نے بتایا کہ 5منٹ ملنے دیا گیا چیمبر میں۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کیا میڈیکل بورڈ بنا، جس پر وکیل نے بتایا کہ نہیں میڈیکل بورڈ نہیں بنا ، سندھ ہائی کورٹ میں بازیابی کی درخواست دائر کی۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا آپ کی درخواست پر لڑکی کولایا گیا اور مرضی پوچھ لی گئی، چائلڈ میرج کی بات سمجھ آتی ہے لیکن اغوا سمجھ نہیں آرہا، لڑکی 2عدالتوں میں اپنی مرضی سےجانےکابیان دے چکی ہے۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے دعا کا سندھ ہائی کورٹ میں دیا گیا بیان پڑھ کر سنایا اور کہا ہم ان کے والد کا دکھ سمجھ سکتے ہیں، لیکن بچی کے بیانات ہو چکے ہیں، آپ کسی پر الزام نہیں لگا سکتے کہ اس پر زبردستی کی گئی۔

    جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کیا آپ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو وہاں چیلنج کیا؟وکیل مہدی کاظمی نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ درخواست نمٹا دی گئی، جس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے ہمیں کیس کی احساسات کا اندازہ ہے مگر جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں۔

    جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ غیر قانونی حراست نہیں بنتی، اب آپ کیا چاہتے ہیں، اغوا تو ثابت ہی نہیں ہوتا، سندھ ہائی کورٹ کا دو رکنی کے سامنے دعا کا بیان ہو گیا۔

    جسٹس منیب اختر نے کہا دو قانونی نکات ہیں، ایک اغوا اور دوسری کسٹڈی، جسٹس محمد علی مظہر نے بھی ریمارکس دیے کہ شادی کو والد بھی چیلنج نہیں کرسکتا، شادی کی حیثیت کو چیلنج تو صرف لڑکی کر سکتی ہے۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے دعا زہرا کے والد سے سوال کیا لڑکی اتنے بیانات دے رہی ہے، آپ کو کیا شبہ ہے؟ اگر ملاقات ہوگئی لڑکی نے پھر منع کردیا تو پھر کیا ہوگا؟ لڑکیاں عدالت میں بیان دے دیں تو پھر کیا ہو سکتا ہے؟

    جسٹس منیب اختر نے کہا آپ گارڈین کا کیس سیشن عدالت میں دائر کر سکتے ہیں، ہراسانی اور اغوا کا کیس تو نہیں بنتا،اگر 16سال سے کم عمر میں بھی شادی ہو تو نکاح رہتا ہے، نکاح تو آپ ختم نہیں کر سکتے، سندھ کے قانون کے تحت بھی نکاح ختم نہیں ہوتا۔

    جسٹس سجاد علی شاہ کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ وہ بچی ہے گائے، بھینس، بکری تو نہیں، اگر مرضی سے شادی کرلی تو اب کیا کریں گے، آپ سے پورے دن کے لیے ملاقات کرا سکتے ہیں، ہم بچی سے زبردستی نہیں کر سکتے۔

    عدالت نے والدمہدی کاظمی سے مکالمہ میں پوچھا آپ چاہتے کیا ہیں؟ جس پر والد نے کہا ہمارے ہاں ولی کے بغیر شادی نہیں ہوتی ، بھلے سے بچی ملاقات کے بعد انکار کرے، میرا مؤقف ہوگا بیٹی میرے حوالے کریں۔

    جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا باتیں چل رہی ہیں، کہ آپ کا مسلک اور ان کا مسلک اور ہے، ملاقات کے بعد بھی بچی نہ مانی تو کیا کر لیں گے۔

    بعد ازاں دعا زہرا کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

  • دعا زہرا کیس، پولیس چالان میں بڑا انکشاف

    دعا زہرا کیس، پولیس چالان میں بڑا انکشاف

    کراچی : دعازہرا کیس میں پولیس نے چالان میں کہا ہے کہ دعا زہرا کی کم عمری میں اغوا کا جرم ثابت نہیں ہوتا، لڑکی کا نکاح لاہور میں ہوا، سندھ میں نہیں، اس لئے سندھ چائلڈ میرج ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق دعا زہرا کیس میں پولیس نے چالان عدالت میں پیش کردیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے چالان سی کلاس کر کے عدالت میں پیش کیا۔

    چالان میں کہا گیا کہ دعا زہرا کے بیان کے مطابق وہ اپنی مرضی سے پنجاب گئی، ایم ایل او رپورٹ میں عمر 16سے17 سال بتائی گئی، دعا زہرا کی کم عمری میں اغوا کا جرم ثابت نہیں ہوتا۔

    چالان میں کہنا تھا کہ دعا زہرا کی شادی لاہور میں ہوئی، نکاح سندھ میں نہیں ہوا، ملزمان پر سندھ چائلڈ میرج ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا، دعا زہرا سندھ ہائی کورٹ اور علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کرا چکی ہے۔

    چالان کے مطابق کیس میں سیکشن 216 کا اطلاق بھی نہیں ہوتا، گرفتار ملزم اصغر اور غلام مصطفیٰ بے گناہ پائے گئے، کیس سی کلاس یعنی منسوخ کیا جائے۔

    چالان میں پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کا چالان کا منظور کیا جائے۔

    یاد رہے سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

    سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ دعا زہرا کی مرضی ہے، جس کے ساتھ جانا یا رہنا چاہے رہ سکتی ہے، شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت بیان حلفی کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرہ اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنا چاہے یا اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہے تو جا سکتی ہے، وہ اپنے اس فیصلے میں مکمل آزاد ہے

  • دعا زہرا کیس : 80 سالہ خاتون بھی گرفتار، رورو کر بے گناہی کی دہائی

    دعا زہرا کیس : 80 سالہ خاتون بھی گرفتار، رورو کر بے گناہی کی دہائی

    کراچی: پولیس نے دعا زہرا کیس میں 80 سالہ خاتون کو بھی گرفتار کرلیا ، بزرگ خاتون عدالت پیشی پر رورو کربے گناہی کی دہائی دیتی رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرا کے اغوا سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، کیس میں گرفتار خاتون سمیت 12ملزمان عدالت میں پیش کیا گیا۔

    پولیس کی جانب سے گرفتار ملزمان میں 80 سالہ بزرگ خاتون فدا بی بی شامل ہیں جبکہ دیگر گرفتار ملزمان میں آصف ، مقبول احمد ،نذیر احمد ،محمد انیس ،اصغر ، جہانگیر ،محمد عمر ،قدیر ،محمد احمد ،غلام مصطفی،غلام نبی شامل ہیں۔

    بزرگ خاتون عدالت پیشی پررورو کربےگناہی کی دہائی دیتی رہیں ، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ظہیرکی خالہ کےنام پرسم رابطے کے لئے استعمال ہوئی، دعا اور ظہیر خالہ کے گھر بھی رکے تھے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ بزرگ خاتون کا کہنا ہے انہوں نے دعا اورظہیرکو گھر نہیں رکنے دیا، سم ان کے داماد کے زیر استعمال ہے ، ظہیر کے رشتے داروں کو سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

    عدالت نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ کیس کا مرکزی ملزم ظہیرکہاں ہے ،ڈی ایس پی شوکت نے بتایا کہ میں تفتیشی افسرنہیں ہوں انکی طبیعت خراب ہے، جس پر عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو فوری طلب کرلیا۔

    وکلاء مدعی مقدمہ نے کہا کہ لڑکی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا گیا ہے ، والد کا کہنا تھا کہ آج سٹی کورٹ میں دعا کا 164 کا بیان ہونا تھا لیکن پولس نے دعا کو لاہور بھیج دیا۔

    مہدی کاظمی نے کہا ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ دعا کو ٹرائل کورٹ میں پیش کرنا ہے اور میڈکل رپورٹ جسے ہم نے چیلنج کیا ہے اْسکا بورڈ بننا تھا اور میڈیکل دبارہ ہونا تھا، ہم نے اس پر ایک درخواست ڈالی ہے۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ ظہیر کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے کے بعد یہاں بھی پیش ہونا تھا لیکن ہو نہیں ہوا، پولیس کیس کو خراب کررہی ہے ، ہماری یہ ڈیمانڈ ہے کہ ظہیر کو حراست میں لینا چاہئے۔

    عدالت نے نکاح خواں غلام مصطفی ،گواہ علی اصغر کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیاگیا اور گرفتار 10ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت کا ملزمان کا نام مقدمہ سے خارج کرنے اور ملزمان کو ذاتی مچلکے جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفتیش میں ضرورت پڑنے پر ملزمان کوپولیس سے تعاون کی ہدایت کردی۔

  • وزیراعلیٰ سندھ  نے دعا زہرا کیس میں آئی جی سے متعلق عدالتی فیصلہ انتہائی نامناسب قرار ‌دے دیا

    وزیراعلیٰ سندھ نے دعا زہرا کیس میں آئی جی سے متعلق عدالتی فیصلہ انتہائی نامناسب قرار ‌دے دیا

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دعا زہرا کیس میں آئی جی سے متعلق عدالتی فیصلہ انتہائی نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا عدالت کووقت دیناچاہئے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کےمکمل تعاون پر شکر گزارہیں، ہم عدلیہ کااحترام کرتےہیں ، ہم نے ایکٹگ جنرل سیکریٹری لگایا ہوا ہے موسٹ سینئرایڈیشنل آئی جی کو اضافی چارج دیا تھا۔

    دعا زہرا اور نمرہ کاظمی کیس کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی سے2بچیاں غائب ہوئیں بعدمیں پتاچلاانڈرایج تھیں ، سندھ قانون کےمطابق انڈرایج بچیاں شادیاں نہیں کرسکتیں، ایک بچی واپس آگئی دوسری بچی ابھی تک نہیں آئی۔

    مراد علی شاہ نے مزید بتایا کہ دوسری بچی پہلےلاہورمیں ٹریس ہوئی پولیس گئی وہ نکل گئے، پھروہ کےپی کےمیں ٹریس ہوئی، اس حوالے سے کل عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا، جیسے ہی پتاچلا تو وزیراعلیٰ کےپی سے بات کی کہا مدد کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے والدین کے دکھ کا اندازہ ہے، ریکارڈ کے مطابق وہ بچی کے پی میں موجود ہے، آئی جی کے پی سے ہمارے ایکٹنگ آئی جی کا رابطہ کرا دیا ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میرے نزدیک ہائی کورٹ کا آئی جی سےمتعلق فیصلہ انتہائی نامناسب ہے، عدالت کو وقت دینا چاہئے تھا، دعا زہرا ہمارے صوبے میں نہیں ہے، کامران فضل کو چارج وفاقی حکومت سے مشاورت کے بعد دیا گیا تھا تاہم مستقل آئی جی سندھ کیلئے وفاق سے مشاورت جاری ہے۔

  • دعا زہرا کیس  : ‘گرفتار نکاح خواں  اور گواہ کے  اہم انکشافات’

    دعا زہرا کیس : ‘گرفتار نکاح خواں اور گواہ کے اہم انکشافات’

    کراچی : دعا زہرا کیس میں گرفتار ملزمان نے مزید اہم انکشافات کیے ، وکیل مدعی نے بتایا کہ ملزمان کے ساتھ دیگر لوگ بھی اغوا میں ملوث ہیں ، ملزمان کی نشاندہی پرپولیس کارروائی کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی میں دعا زہرا کے اغوا کے مقدمے کی سماعت ہوئی ، جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پولیس نے گرفتارمبینہ نکاح خواں اور گواہ کوپیش کیا۔

    دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کےمزیدجسمانی ریمانڈکی استدعا کی ، جس پر عدالت نے ملزمان کے ریمانڈ میں 4 جون تک توسیع کردی اور آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    وکیل مدعی نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے کچھ مزید اہم انکشافات کیے ہیں، گرفتار ملزمان کے ساتھ دیگر لوگ بھی اغوا میں ملوث ہیں، ملزمان کی نشاندہی پرپولیس کارروائی کررہی ہے۔

    والد دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ بچی کی بازیابی کی جلد پر امید ہیں، گرفتار ملزمان سے مزید انکشافات ہوئے ہیں ، ملزمان کیخلاف تھانہ الفلاح میں اغوا کا مقدمہ درج ہے۔

    گذشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کامران افضل کو کام کرنے سے روک دیا تھا اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آئی جی سندھ کا چارج کسی اہل افسرکودینے کا حکم دیا۔

    اس سے قبل سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا تھا کہ دعا زہرا مانسہرہ کے قریب کسی مقام پر ہے، اے جی سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس میں سے کوئی ان کی مدد کررہا ہے ، چھاپے کی اطلاع لیک ہوجاتی ہے ، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے تجویز دی کہ ڈی آئی جی ہزارہ کو طلب کرکے رپورٹ لیں۔

    عدالت نے استتفسار کیا کیا دوسرے صوبے کی پولیس بھی ہمارے دائرہ کارمیں آتی ہے ، اب کہے رہے ہیں ڈی آئی جی ان کی مدد کررہا ہے ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ڈی آئی جی مدد کررہا ہے ، پولیس والے اور کچھ وکلاانکی مدد کررہے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا پولیس بازیاب نہیں کرائے گی توکون بچی کو بازیاب کرائے گا، وفاقی سیکریٹری داخلہ نے کیا کہا ہے ، کون ہے اتنا طاقتور جو لڑکی کی بازیابی میں رکاوٹ بن رہا ہے ؟

  • دعا زہرا کیس میں بڑی پیش رفت  ،  آئی جی سندھ  کی چھٹی

    دعا زہرا کیس میں بڑی پیش رفت ، آئی جی سندھ کی چھٹی

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کامران افضل کو کام کرنے سے روک دیا اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آئی جی سندھ کا چارج کسی اہل افسرکودینے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ، عدالت نے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ کامران افضل کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کامران افضل کو کام کرنے سے روک دیا اور آئی جی سندھ کا چارج کسی اہل افسر کو دینے کا حکم دیا۔

    سندھ ہائی کورٹ نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو حکم جاری کرتے ہوئے کہا ایم آئی ٹی عدالتی احکامات نئےتعینات ہونیوالے افسر کو پہنچائے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اپنی رائے دے کامران افضل عہدے کےاہل ہیں یا نہیں ؟

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ہم سمجھتے ہیں اس مسئلے کو ہم انتظامیہ پر چھوڑدیں ، آئی جی سندھ نے غیر حقیقی رپورٹ پیش کی جو مسترد کی جاتی ہے۔

    عدالتی حکم کی نقل اسٹیبلشمنٹ ڈویژن،چیف سیکریٹری سندھ ، اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    اس سے قبل سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا تھا کہ دعا زہرا مانسہرہ کے قریب کسی مقام پر ہے، اے جی سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس میں سے کوئی ان کی مدد کررہا ہے ، چھاپے کی اطلاع لیک ہوجاتی ہے ، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے تجویز دی کہ ڈی آئی جی ہزارہ کو طلب کرکے رپورٹ لیں۔

    عدالت نے استتفسار کیا کیا دوسرے صوبے کی پولیس بھی ہمارے دائرہ کارمیں آتی ہے ، اب کہے رہے ہیں ڈی آئی جی ان کی مدد کررہا ہے ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ڈی آئی جی مدد کررہا ہے ، پولیس والے اور کچھ وکلاانکی مدد کررہے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا پولیس بازیاب نہیں کرائے گی توکون بچی کو بازیاب کرائے گا، وفاقی سیکریٹری داخلہ نے کیا کہا ہے ، کون ہے اتنا طاقتور جو لڑکی کی بازیابی میں رکاوٹ بن رہا ہے ؟

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا تھا کہ کچھ وکلا بھی شامل ہیں جوسپورٹ کررہے ہیں ، جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ تو کیا ہوا کوئی جج بھی ہے تو آپ کارروائی کریں۔

    جس کے بعد جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا تھا ہم آئی جی کو شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں ، کچھ دیر میں آرڈر پاس کردیں گے،جمعہ تک بازیاب کرالیں تو شوکاز واپس لے لیں گے۔