Tag: دعا زہرا

  • دعا زہرا اور  اس کے شوہر کو لاہورروانہ کر دیا گیا

    دعا زہرا اور اس کے شوہر کو لاہورروانہ کر دیا گیا

    کراچی: دعا زہرا اور اس کے شوہر کو لاہورروانہ کر دیا گیا، لاہور ہائی کورٹ نے ایک ہفتے میں دونوں کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی طارق نواز کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ دعا زہرہ اور ظہیر کو لاہورروانہ کردیاگیا ، دونوں کوکل لاہورہائی کورٹ میں پیش ہونا ہے۔

    دعا اور ظہیر کا کیس لاہورہائیکورٹ میں بھی زیرسماعت ہے جبکہ ظہیر کے اہلخانہ کیجانب سے پولیس ہراساں سے متعلق درخوست بھی لاہور ہائی کورٹ میں جمع ہے۔

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے بھی دعا زہرا کو بازیاب کراکر ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : دعا زہرا کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا

    گذشتہ روز سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

    سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ دعا زہرا کی مرضی ہے، جس کے ساتھ جانا یا رہنا چاہے رہ سکتی ہے، شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت بیان حلفی کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرہ اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنا چاہے یا اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہے تو جا سکتی ہے، وہ اپنے اس فیصلے میں مکمل آزاد ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے کیس کے تفتیشی افسر کو ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تفتیشی افسر عمر کے تعین پرمیڈیکل سرٹیفکیٹ اور ریکارڈ بیان بھی پیش کرے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ دعا زہرا کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے ، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے۔

  • دعا زہرا کی ساس کو ہراساں کرنے سے متعلق  والد  مہدی کاظمی کی درخواست پر اعتراض عائد

    دعا زہرا کی ساس کو ہراساں کرنے سے متعلق والد مہدی کاظمی کی درخواست پر اعتراض عائد

    لاہور : لاہور ہاٸی کورٹ نے دعا زہرا کی ساس کو ہراساں کرنے سے متعلق والد مہدی کاظمی کی درخواست پر اعتراض عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں دعا زہرا کی ساس کو ہراساں کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، جس میں عدالت نے دعا زہرا کے والد کی جانب سے ظہیرکی والدہ کی درخواست مسترد کرنے کی درخواست پر اعتراض عائد کردیا۔

    رجسٹرارآفس نے سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کی کاپی درخواست کیساتھ لگانے اور دعا زہرا کو ذاتی حیثیت میں لاہور ہائیکورٹ پیش کرنے کے آرڈر کی نقل بھی پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    مہدی علی کاظمی نے ظہیرکی والدہ کی درخواست مسترد کرنے کی درخواست دائرکی تھی ، جس میں کہا تھا کہ بیٹی کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردیاگیا ہے اور لاہور ہائی کورٹ کی درخواست اب غیرفعال ہوچکی ہے، بیٹی کو اب لاہورہائی کورٹ میں پیش کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

    دعا زہرا کے والد نے استدعا کی تھی کہ ان کی بیٹی کی ساس ہونے کا دعویٰ کرنے والی خاتون کی زیرسماعت درخواست غیر موثر ہونے پر مسترد کی جائے۔

    خیال رہے دعا زہرا کی ساس کی پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے کی درخواست زیرسماعت ہے۔

  • بیٹی گھر جانا چاہتی ہے، دعا زہرا کے والدین کا دعویٰ غلط قرار

    بیٹی گھر جانا چاہتی ہے، دعا زہرا کے والدین کا دعویٰ غلط قرار

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے دعازہرا کے والدین کے دعوی کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ کی بات پر یقین نہیں ، بچی نے حلفیہ بیان دیا اس کی اہمیت ہے آپ جائیں ۔

    تفصیلات کے مطابق دعا زہرا کیس میں دعا زہرہ کے والد ملاقات کے بعد اپنے وکیل کی ہمراہ روسٹرم پر پہنچے ، والد نے دعویٰ کیا کہ میری بیٹی نے گھر جانے کا کہا ہے ، ملاقات کے دوران دعا نے کہا کہ وہ گھر جانا چاہتی ہے۔

    وکیل اور والد نے استدعا کی کہ عدالتی حکم پر نظرثانی کی جائے، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ کیسی بات کررہے ہیں بچی نے حلفیہ بیان دیا ہے ، حلفیہ بیان کے باوجود آپ ہمیں ایک اورحکم کا بول رہے ہیں۔

    عدالت نے مزید کہا کہ ہمیں آپ کی بات پر یقین نہیں ، بچی نے حلفیہ بیان دیا اس کی اہمیت ہے جائیں آپ۔

    مزید پڑھیں : دعا زہرا سے ملاقات کے بعد والدین کا بڑا دعویٰ

    یاد رہے والدین نے چیمبر میں دعا سے ملاقات کے بعد دعویٰ کیا کہ بچی گھر واپس جانا چاہتی ہے اور جج کے سامنے بیان بھی ریکارڈ کرانا چاہتی ہے۔

    والد نے کہا تھا کہ پولیس نے بچی کو والدین سے مزید ملاقات سے روک دیا ہے ،ہم نے جج سے گزارش کی کہ بچی کا دوبارہ بیان ریکارڈ کیا جائے ،جج صاحب نے بھی کہا کہ بیان ایک ہی دفعہ ہوتا ہے ،

    مہدی کاظمی کاکہنا تھا کہ مجھے انصاف کے دروازوں پر انصاف نہیں ملا ،میں نادرا اور قومی دستاویزات بنوائی ،اگر یہ قانونی دستاویزات ٹھیک نہیں ہیں تو ان دستاویزات کو آگ لگا دوں۔

    مزید پڑھیں : دعازہرا کیس کا فیصلہ محفوظ

    دعا زہرا کے والد نے وفاقی حکومت ،ڈی جی رینجرز اور دیگر سے انصاف کی اپیل کردی۔

    خیال رہے سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ، جسٹس جنید غفار نے دعا زہرا کے والد سے کہا ہمارے پاس بچی کا بیان ہے ، ہم نے سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کو دیکھنا ہے۔

  • دعا زہرا سے ملاقات  کے بعد  والدین  کا  بڑا دعویٰ

    دعا زہرا سے ملاقات کے بعد والدین کا بڑا دعویٰ

    کراچی : دعا زہرا کی والدین نے بیٹی سے ملاقات کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ دعا ہمارے ساتھ جانا چاہتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا نے والدین سے ملاقات کی ، جس کے بعد والدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دعا نے میرے ساتھ جانے کا کہا ہے، پولیس دوبارہ عدالت لے جانے کے بجائے اپنے ساتھ لے گئی ہے۔

    جس کے بعد دعا زہرا کی والدہ کی طبیعت خراب ہوئی اور وہ زمین پر گر گئیں۔

    والد مہدی کاظمی نے میڈیا سے گفتگو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم نے دعا زہرا سے چیمبر میں ملاقات کی ، بچی سے آرام سے بات کی اس نے کہا گھر جانا چاہتی ہوں ، ہم نے جج صاحب سے کہا بچی دوبارہ بیان دینا چاہتی ہے لیکن جج صاحب نے دوبارہ بیان نہیں لیا۔
    یاد رہے سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا کیس کی سماعت ہوئی ، دعازہرااور اس کے شوہر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ کوعدالت میں چیلنج کردیا گیا

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا، ہم نے کچھ دستاویزات پیش کرنی ہے۔

    جسٹس جنید غفار کا کہنا تھا کہ آپ نے جو بھی پیش کرنا ہے ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، ہمارے پاس بازیابی کا کیس تھا ، بچی بازیابی ہو گئی ہے۔

    پراسکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ کیس نمٹا دیا جائے ،باقی معاملات کیلئے کیس ٹرائل کورٹ بھیج دیں، جس کے بعد عدالت نے دعا زہرا کو والدین سے ملنے کی اجازت دے دی تھی۔

    یاد رہے والد مہدی کاظمی کے وکیل الطاف کھوسو ایڈووکیٹ نے دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے تھے۔

    الطاف کھوسو ایڈووکیٹ نے کہا تھا کہ عمرکے تعین کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جانا چاہیے تھا، ہڈیوں کے ذریعے عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ حتمی نہیں ہوتا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ نادرا ریکارڈ میں دن،تاریخ سمیت مکمل تفصیلات ہوتی ہیں،دستاویزقانونی ہوتےہیں، میڈیکل سرٹیفکیٹ کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔

  • دعا زہرا کی  میڈیکل رپورٹ کوعدالت میں چیلنج کردیا گیا

    دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ کوعدالت میں چیلنج کردیا گیا

    کراچی : دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا، وکیل کا کہنا ہے کہ ہڈیوں کے ذریعے عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ حتمی نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق والد مہدی کاظمی کے وکیل الطاف کھوسو ایڈووکیٹ نے دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھا دیے۔

    الطاف کھوسو ایڈووکیٹ نے کہا کہ عمرکے تعین کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جانا چاہیے تھا، ہڈیوں کے ذریعے عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ حتمی نہیں ہوتا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ نادرا ریکارڈ میں دن،تاریخ سمیت مکمل تفصیلات ہوتی ہیں،دستاویزقانونی ہوتےہیں، میڈیکل سرٹیفکیٹ کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    گذشتہ روز کراچی پولیس کو دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ موصول ہوئی تھی ، موصول رپورٹ کےمطابق دعازہرا کی عمرسولہ سےسترہ سال کےدرمیان ہے جبکہ والدین نے اس کی عمر چودہ برس اور دعا زہرا نے عدالت میں اپنی عمراٹھارہ سال بتائی تھی۔

    یاد رہے دو روز قبل پولیس حکام نے دعازہرا اور اس کے شوہر ظہیر کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں دعا زہرا نے والدین سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔

    جس کے بعد عدالت نے دعا زہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں دعا زہرہ کے والد کے وکیل نے کہا تھا کہ دعا زہرا ابھی کم عمر اور نابالغ ہے ، ہم نمرہ کاظمی جیسی رپورٹ تسلیم نہیں کریں گے۔

    واضح رہے پسند کی شادی کرنے والی کراچی کی دعا زہرا کو بہاولنگر سے بازیاب کروایا گیا تھا جبکہ پولیس نے شوہراور پناہ دینے والے کو گرفتار کرلیا تھا۔

    پولیس کے مطابق زیرحراست چشتیاں کے رہائشی محمدرفیع پر دعازہرہ اور اس کے شوہر ظہیرکوپناہ دینے کا الزام ہے۔

  • دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ آج عدالت میں پیش کی جائے گی

    دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ آج عدالت میں پیش کی جائے گی

    کراچی : پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ آج عدالت میں پیش کی جائے گی، میڈیکل رپورٹ کے مطابق دعازہرا کی عمرسولہ سے سترہ سال کے درمیان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا کیس کی سماعت آج ہوگی ، جس میں پولیس کی جانب سے دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔

    گذشتہ روز کراچی پولیس کو دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ موصول ہوئی تھی ، موصول رپورٹ کےمطابق دعازہرا کی عمرسولہ سےسترہ سال کےدرمیان ہے جبکہ والدین نے اس کی عمر چودہ برس اور دعا زہرا نے عدالت میں اپنی عمراٹھارہ سال بتائی تھی۔

    یاد رہے دو روز قبل پولیس حکام نے دعازہرا اور اس کے شوہر ظہیر کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں دعا زہرا نے والدین سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔

    جس کے بعد عدالت نے دعا زہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں دعا زہرہ کے والد کے وکیل نے کہا تھا کہ دعا زہرا ابھی کم عمر اور نابالغ ہے ، ہم نمرہ کاظمی جیسی رپورٹ تسلیم نہیں کریں گے۔

    واضح رہے پسند کی شادی کرنے والی کراچی کی دعا زہرا کو بہاولنگر سے بازیاب کروایا گیا تھا جبکہ پولیس نے شوہراور پناہ دینے والے کو گرفتار کرلیا تھا۔

    پولیس کے مطابق زیرحراست چشتیاں کے رہائشی محمدرفیع پر دعازہرہ اور اس کے شوہر ظہیرکوپناہ دینے کا الزام ہے۔

  • عمر کا تعین : دعا زہرا کا میڈیکل آج مکمل کرلیا جائے گا

    عمر کا تعین : دعا زہرا کا میڈیکل آج مکمل کرلیا جائے گا

    کراچی : عدالتی حکم پر دعا زہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل آج مکمل کیا جائے گا اور ٹیسٹ کے بعد رپورٹ فائنل کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق دعا زہرا کیس میں پولیس کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ دعا زہرا کا میڈیکل آج مکمل کرلیا جائے گا، گذشتہ روز دعا کے تین میڈیکل ٹیسٹ کیے گئے تھے۔

    اے وی سی سی شعبہ تفتیش نے بتایا کہ دعا زہرا کے عمر کے تعین کے لیے بون ٹیسٹ اور دیگر ٹیسٹ ہوں گے ، سول اسپتال میں تمام ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔

    حکام کے مطابق آج مزید ٹیسٹ کے بعد رپورٹ فائنل کی جائے گی اور آج شام تک رپورٹ ممکنہ طور پر موصول ہوجائے گی۔

    اے وی سی سی شعبہ تفتیش کا کہنا ہے کہ عدالت میں دعا زہرا کی رپورٹ پیش کی جائے گی ، رپورٹ کی روشنی میں عدالت فیصلہ کرے گی۔

    گذشتہ روز پولیس حکام نے دعازہرا اور اس کے شوہر ظہیر کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں دعا زہرا نے والدین سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔

    عدالت نے دعا زہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دے دیا۔

  • دعا زہرا کا  والدین سے ملنے سے انکار، عدالت کا عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم

    دعا زہرا کا والدین سے ملنے سے انکار، عدالت کا عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا نے والدین سے ملنے سے انکار کردیا ، عدالت نے دعا زہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے شیلٹر ہوم بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس حکام نے دعازہرا اور اس کے شوہر ظہیر کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردیا،عدالت نے دعا زہرا سے استفسار کیا کہ آپ کا نام کیا ہے،مہدی کاظمی سےکیا تعلق ہے۔

    دعا زہرا نے بتایا کہ میرا نام دعا زہرا ہے ، مہدی کاظمی میرے والد ہیں، جسٹس جنید غفار نے ریمارکس دیئے کہ ابھی لڑکی بیان دے گی اغوا کا مقدمہ ختم ہو جائے گا۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا درخواست گزار کی استدعا تھی بازیاب کرایا جائے اور لڑکی کا بیان لیا جائے، جس پر عدالت نے دعا زہرا سے حلف لینے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے دعا زہرا سے استفسار کیا کہ آپ کی عمر کیا ہے ؟ دعا زہرا نے بیان میں کہا کہ 18سال عمرہے ،مییں ظہیر کے ساتھ رہتی ہوں ، مکان کا نمبر پتہ نہیں ہے۔

    ظہیر نے مجھے اغوانہیں کیا

    عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کے والد نے کہا ہے کہ ظہیر نے آپ کو اغواکیا ہے؟ جس پر دعا زہرا نے بتایا کہ نہیں ظہیر نے مجھے اغوانہیں کیا ہے۔

    عدالت نے سوال کیا آپ کو کہاں سے بازیاب کرایا ہے ؟ تو دعا زہرا کا کہنا تھا کہ مجھے چشتیاں سے بازیاب کرایا ہے ، میں ظہیر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔

    جسٹس جنید غفار نے کہا 10جون کو کیس لگا ہوا ہے آج کیوں آئے ہیں ، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ عدالت نے حکم دیا تھا جیسےدعا زہرا بازیاب ہو پیش کیا جائے۔

    عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ کیا چاہتےہیں اب آپ ، اےجی سندھ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نےبھی 10جون کو دعا زہرا کو طلب کررکھا ہے۔

    جسٹس امجد سہتو نے استفسار کیا ملزم کہاں ہے؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایاکہ لڑکی اپنی مرضی سے صوبہ چھوڑگئی تھی ، لڑکی نے پنجاب جاکر شادی کی ، قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

    عدالت نے استفسار کیا لڑکی کے اغواکا کیس نہیں ہے؟ جس پر وکیل والد دعا زہرا نے کہا کہ لڑکی کے اغواکا مقدمہ ہے۔

    دعا زہرا کا والدین سے ملنے سے انکار

    عدالت میں دعا زہرانے والدین سے ملنےسے انکار کردیا ، وکیل والد نے استدعا کی تھوڑا سا وقت دیا جائے، عدالت کسی پر زور زبردستی نہیں کرسکتی۔

    وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ برتھ سرٹیفکیٹ ہے تاریخ پیدائش 27اپریل 2008ہے ، اب دعا کی عمر 14 سال اور کچھ دن ہے، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا وہاں پر کیا کیس ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں لڑکے کے والدین نے ہراساں کرنے کی درخواست کی، اس صوبے میں کوئی جرم نہیں ہوا ہے ، شادی وہاں ہوئی ہے کم عمری کی شادی کی دفعات نہیں لگتیں، بچی مرضی سے گئی ہے یہاں کوئی جرم نہیں ہوا ، پنجاب پولیس نے دعا زہرا اور ظہیر کو پیش کرنا ہے۔

    جسٹس جنید غفار کا کہنا تھا کہ بچی کی بازیابی سے متعلق درخواست تو غیر موثر ہوچکی ہے، بچی سامنے کھڑی ہے وہ خود کہہ رہی ہے مجھے کسی نے اغوانہیں کیا ، ہم لڑکی کے میڈیکل کرانے کا حکم دے رہے ہیں ، اگر لڑکی ملنا نہیں چاہتی تو ہم کیسے زبردستی کرسکتے ہیں، والدین کھڑے ہیں پریشان ہیں مگر ہم نےقانون کودیکھناہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کے تفتیشی افسر کو عمر کے تعین کی ہدایت کردی۔

    سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کو شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہم نے کئی بار دعا زہرا کی بازیابی کا حکم دیا ہے ، دعا زہرا کو آج پیش کیا گیا جس نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا دوسرے صوبے میں جاکر شادی کی، درخواست گزار مہدی کاظمی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

    خیال رہے دعا زہرا اور اس کے شوہر کو رات گئے کراچی منتقل کیا گیا تھا ، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دعا زہرا کو ویمن پولیس کے حوالے کیا ہے، دعا زہرا کا شوہر اے وی سی سی کی حفاظتی تحویل میں ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز پسند کی شادی کرنےوالی کراچی کی دعا زہرا کو بہاولنگر سے بازیاب کروایا گیا تھا جبکہ پولیس نے شوہراور پناہ دینے والے کو گرفتار کرلیا تھا۔

    کراچی پولیس نے دعا زہرا کو شوہر سمیت بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں سے بازیاب کروایا، پولیس کے مطابق زیرحراست چشتیاں کے رہائشی محمدرفیع پر دعازہرہ اور اس کے شوہر ظہیرکوپناہ دینے کا الزام ہے۔

    واضح رہے دعا زہرا کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کامران افضل کی کارکردگی پرعدم اطمینان کرتے ہوئے ان کی تبدیلی اور دس جون تک دعا زہرا کو پیش کرنےکا حکم دیا تھا۔

  • دعا زہرا کراچی منتقل، میاں بیوی الگ الگ حفاظتی تحویل میں رکھے جا رہے ہیں

    دعا زہرا کراچی منتقل، میاں بیوی الگ الگ حفاظتی تحویل میں رکھے جا رہے ہیں

    کراچی: پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرا کو کراچی منتقل کر دیا گیا ہے، میاں بیوی کو الگ الگ حفاظتی تحویل میں رکھا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس حکام نے کہا ہے کہ دعا زہرا اور اس کے شوہر کو رات گئے کراچی منتقل کر دیا گیا ہے، دعا زہرا کو لیڈیز پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، جب کہ شوہر ظہیر اے وی سی سی کی حفاظتی تحویل میں ہے۔

    سندھ حکومت نے دعا زہرا کو پیش کرنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ دعا زہرا بازیاب ہو گئی ہے، پیش کر کے بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں، جس پر عدالت نے دعا زہرا کو آج ہی عدالت میں پیش کرنے کی اجازت دے دی، خیال رہے کہ دعا کو سندھ ہائیکورٹ نے بازیاب کرا کر پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ دعا زہرا 16 اپریل کو کراچی سے غائب ہوئی تھی، 17 اپریل کو اس کا نکاح نامہ منظر عام پر آیا، دعا کے والدین نے تھانہ الفلاح میں اغوا کا مقدمہ درج کرایا، پولیس نے نکاح خواں اور گواہ کو پہلے سے گرفتار کر رکھا ہے۔

    دعا زہرا اور ظہیر کو گزشتہ روز بہاولنگر، چشتیاں سے بازیاب کروایا گیا تھا، پولیس کے مطابق ظہیر نے دعا کے ہمراہ اپنے بھائی کے سسرال میں پناہ لے رکھی تھی۔

    دعا کی بازیابی: صوبے اور 3 شہروں کی سرحدوں پر 7 پولیس ٹیمیں تعینات کی گئی تھیں

    گزشتہ روز ایس ایس پی اے وی سی سی زبیر نذیر شیخ نے بتایا تھا کہ دعا زہرا کی بازیابی کے لیے صوبہ پنجاب اور 3 شہروں کی سرحدوں پر 7 پولیس ٹیمیں تعینات کی گئی تھیں۔

    انھوں نے بتایا کہ 3 ٹیمیں پنجاب، 2 مانسہرہ، ایک ٹیم راولپنڈی، اور ایک رحیم یار خان بارڈر پر تعینات تھی، دعا زہرا کی بازیابی کے لیے پاکستان بھر میں چھاپے مارے گئے، کراچی پولیس نے پنجاب سے لے کر کشمیر اور دیگر صوبوں میں بھی چھاپے مارے، سینکڑوں افراد کا ڈیٹا شارٹ لسٹ کر کے پولیس نے چیک کیا اور دعا زہرا کو بازیاب کرایا گیا۔

  • ’امید ہے عدالتی کارروائی کے بعد دعا کو ہمارے حوالے کر دیا جائے گا‘

    ’امید ہے عدالتی کارروائی کے بعد دعا کو ہمارے حوالے کر دیا جائے گا‘

    کراچی: تقریباً دو ماہ لا پتا رہنے کے بعد کراچی کی رہائشی لڑکی دعا زہرا کی بازیابی کے بعد والدین نے نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں ایسی خوشی ہوئی جیسی عید کے دن ہوتی ہے۔

    دعا زہرا کے والدین نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھیں بیٹی کی بازیابی پر بہت خوشی اور اطمینان حاصل ہوا، امید ہے عدالتی کارروائی کے بعد دعا کو ہمارے حوالے کر دیا جائے گا۔

    والدین کا کہنا تھا کہ دعا زہرا کم عمر ہے، قانون کے مطابق اس کی شادی نہیں ہو سکتی، دعا زہرا کو ہمارے خلاف بیانات دباؤ ڈال کر دلوائے گئے، کراچی پہنچنے کے بعد عدالت میں جو بیان ہوگا اسی بیان کی اہمیت ہے۔

    دعا زہرا بازیاب ہو گئی، شوہر اور سہولت کار زیر حراست

    والدہ نے کہا کہ آج کے دن مجھے وہ خوشی ہوئی ہے جو عید کے دن ہوتی ہے، میں اپنی بیٹی کے ہر لہجے کو پہچانتی ہوں، میں جانتی ہوں وہ مشکل میں ہے اور ناخوش تھی، اب وہ واپس اپنے گھر آئے گی تو اسے پہلے جیسا ہی پیار دیں گے۔

    دعا کی بازیابی: صوبے اور 3 شہروں کی سرحدوں پر 7 پولیس ٹیمیں تعینات کی گئی تھیں

    واضح رہے کہ دعا زہرا کی بازیابی کے بعد والد مہدی علی کاظمی نے ایک ویڈیو بیان بھی جاری کیا تھا، جس میں انھوں نے کہا کہ میں عدالت، حکومت، پولیس، میڈیا سمیت تمام متعلقہ افراد کا شکریہ ادا کرتا ہوں، عوام کا بھی شکریہ جنھوں نے بیٹی کی بازیابی کے لیے دعائیں کیں۔ ویڈیو بیان کے دوران دعا زہرا کے والد مہدی علی کاظمی آبدیدہ ہوگئے تھے۔