Tag: دعا زہرا

  • دعا کی بازیابی: صوبے اور 3 شہروں کی سرحدوں پر 7 پولیس ٹیمیں تعینات کی گئی تھیں

    دعا کی بازیابی: صوبے اور 3 شہروں کی سرحدوں پر 7 پولیس ٹیمیں تعینات کی گئی تھیں

    کراچی: پولیس حکام نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی سے مبینہ اغوا کی جانے والی لڑکی دعا زہرا کی بازیابی کے لیے صوبہ پنجاب اور 3 شہروں کی سرحدوں پر 7 پولیس ٹیمیں تعینات کی گئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی اے وی سی سی زبیر نذیر شیخ نے بتایا ہے کہ بہاولنگر چشتیاں سے بازیاب کی جانے والی دعا زہرا اور اس کے شوہر ظہیر کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

    زبیر شیخ کے مطابق دعا زہرا اور اس کے شوہر کو کراچی منتقلی کے لیے قانونی تقاضے پورے کر لیے گئے ہیں، لڑکی کی باریابی کے لیے کراچی سے 7 ٹیمیں روانہ کی گئی تھیں۔

    انھوں نے بتایا 3 ٹیمیں پنجاب، 2 مانسہرہ، ایک ٹیم راولپنڈی، اور ایک رحیم یار خان بارڈر پر تعینات تھی، اب یہ ساتوں ٹیمیں دعا زہرا اور اس کے شوہر کو تحویل میں لے کر کراچی منتقل کر رہی ہیں۔

    ایس ایس پی اے وی سی سی کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر آج ہی دونوں کو کراچی منتقل کر دیا جائے گا، کراچی پہنچنے پر دونوں کو عدالت میں پیش کیا جائے گا، خیال رہے کہ دعا زہرا اور اس کے شوہر نے چشتیاں میں اپنے بھائی کے سسرال میں پناہ لے رکھی تھی۔

    دعا زہرا کی بازیابی کے لیے پاکستان بھر میں چھاپے مارے گئے، کراچی پولیس نے پنجاب سے لے کر کشمیر اور دیگر صوبوں میں بھی چھاپے مارے، سینکڑوں افراد کا ڈیٹا شارٹ لسٹ کر کے پولیس نے چیک کیا اور دعا زہرا کو بازیاب کرایا گیا۔

    دعا زہرا بازیاب ہو گئی، شوہر اور سہولت کار زیر حراست

    دعا کے والد نے مقدمہ درج کروانے کے بعد عدالت کو درخواست کی تھی کہ دعا زہرا اور ظہیر احمد کی 17 اپریل کو ہونے والی شادی غیر قانونی قرار دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ پیدائش کے مطابق نکاح کے وقت دعا زہرا کی عمر 14 سال سے کم تھی، کم عمری کی شادی چائلڈ میرج ایکٹ 2013 کے تحت جرم ہے، نادرا ریکارڈ کے مطابق بھی دعا زہرا کی عمر 13 سال بنتی ہے۔

  • دعا زہرا بازیاب ہو گئی، شوہر اور سہولت کار زیر حراست

    دعا زہرا بازیاب ہو گئی، شوہر اور سہولت کار زیر حراست

    کراچی: کراچی پولیس نے پنجاب پولیس کے ہمراہ بڑا آپریشن کرتے ہوئے کراچی سے مبینہ اغوا ہونے والی دعا زہرا کو بازیاب کرا لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی پولیس نے پنجاب پولیس کے ہمراہ مشترکہ آپریشن میں دعا زہرا کو بہاولنگر سے بازیاب کر کے اس کے شوہر ظہیر اور پناہ دینے والے سہولت کار کو گرفتار کر لیا۔

    ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل کے مطابق دعا زہرا اور اس کے شوہر کو بہاولنگر چشتیاں سے حراست میں لیا گیا، اور دونوں کو کراچی پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے، سی سی پی او لاہور نے دعا زہرا کی تلاش کے لیے خصوصی ٹاسک دیا تھا، اور سرچ ٹیموں نے ملزمان کو چشتیاں سے حراست میں لیا، دعا زہرا اور اس کے شوہر نے اپنے بھائی کے سسرال میں پناہ لے رکھی تھی۔

    ایس ایس پی اے وی سی سی زبیر نذیر شیخ کا کہنا ہے کہ دعا زہرا کی بازیابی کے لیے پاکستان بھر میں چھاپے مارے گئے، کراچی پولیس نے پنجاب سے لے کر کشمیر اور دیگر صوبوں میں بھی چھاپے مارے، سینکڑوں افراد کا ڈیٹا شارٹ لسٹ کر کے پولیس نے چیک کیا اور دعا زہرا کو بازیاب کرایا گیا۔

    دعا کے والد نے مقدمہ درج کروانے کے بعد عدالت کو درخواست کی تھی کہ دعا زہرا اور ظہیر احمد کی 17 اپریل کو ہونے والی شادی غیر قانونی قرار دی جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تاریخ پیدائش کے مطابق نکاح کے وقت دعا زہرا کی عمر 14 سال سے کم تھی، کم عمری کی شادی چائلڈ میرج ایکٹ 2013 کے تحت جرم ہے، نادرا ریکارڈ کے مطابق بھی دعا زہرا کی عمر 13 سال بنتی ہے۔

    دوسری جانب عدالت نے دعا زہرا کو بازیاب نہ کروانے پر قائم مقام آئی جی سندھ کامران فضل کو بھی عہدے سے ہٹا دیا تھا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دعا زہرا کو کراچی پہنچنے پر سب سے پہلے سٹی کورٹ اور اس کے بعد جمعے کے روز ہائی کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ جمعے کو سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس میں وفاق اور ایف آئی اے کو فریق بنانے کا حکم دے کر ڈی جی ایف آئی اے کو سرحدی علاقوں کی نگرانی اور کارروائی کا حکم بھی دے دیا تھا، عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے لڑکی کو بیرون ملک منتقلی سے روکنے کی ہدایت کر دی تھی۔

    عدالت نے اسٹیٹ بینک کو بھی ملزمان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا، اور نادرا کو حکم دیا کہ نامزد ملزمان کا قومی شناختی کارڈ بلاک کر دیا جائے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے پیر کو آئی جی سندھ کامران افضل کی کارکردگی پر عدم اطمینان کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آئی جی سندھ کا چارج کسی اہل افسر کو دینے کا حکم دے دیا تھا، جس پر کامران افضل کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن کو آئی جی سندھ کا عہدہ سونپا گیا۔

  • دعا زہرا اور اس کا شوہر کہاں  روپوش ہیں؟ بڑا انکشاف

    دعا زہرا اور اس کا شوہر کہاں روپوش ہیں؟ بڑا انکشاف

    لاہور : دعا زہرا اور اس کے شوہر ظہیر کے سیالکوٹ میں روپوش ہونے کا انکشاف سامنے آیا ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کی لوکیٹر کے ذریعے موجودگی کاپتہ چلا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے بھاگ کر لاہور کے ظہیر نامی نوجوان سے شادی کرنے والی دعا زہرا کی بازیابی کے لیے سندھ اور پنجاب پولیس کوشش میں مصروف ہے ، تاہم کوئی کامیابی نہ ہوسکی ہے۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دعا زہرا اور اس کے شوہر ظہیر کی سیالکوٹ میں روپوش ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، جس پر لاہوراور کراچی پولیس کی ٹیمیں سیالکوٹ میں موجود تھیں ، دونوں کی لوکیٹر کے ذریعے موجودگی کا پتہ چلا۔ لیکن پولیس ناکام واپس لوٹ آئی۔

    دعا زہرا کا نکاں خواں اور دیگر اہلخانہ پہلے ہی کراچی پولیس کی حراست میں ہیں جبکہ دعا کی بازیابی کے لئے سندھ ہائی کورٹ نے اسے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہوا ہے ۔

    یاد رہے آج سندھ ہائی کورٹ میں دعازہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی تھی ، جس میں آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 7ٹیمیں پنجاب اورکےپی کے میں لگائی ہیں، 3 ٹیکنیکل ٹیمیں معاونت کررہی ہیں ،16افرادکو حراست میں لیاتھا، 3 افراد کو چھوڑدیا ہے ایک نے حفاظتی ضمانت لی ہے، 12 افراد حراست میں ہیں، 2 افراد کو کراچی منتقل کر دیا گیا، ان کے رول سے متعلق بھی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔

    جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا تھا کہ چاہتے ہیں بچی مل جائے اپنے والدین سے مل لے، مقدمہ یہاں کے تھانے میں درج ہوا ہے ،جب تک بچی نہیں آئے گی معاملہ چلتا رہے گا ، ہم بار بار حکم دے چکے ہیں مگر کچھ نہیں ہورہا۔

    غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ ذمہ داری کےساتھ کہتاہوں محنت اورایمانداری میں کوئی کمی نہیں چھوڑیں گے، جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا ہمیں ٹائم فریم دیں کب بچی کو پیش کریں گے ؟ تو آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ہم ایمانداری سے کوشش کررہے ہیں یہ یقین دلاتا ہوں۔

    عدالت نے دعا زہرا کے بیرون ملک منتقلی کے خدشے کے پیش نظر نادرا اور اسٹیٹ بینک کو نامزد ملزمان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور قومی شناختی کارڈ بھی بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے سابق آئی جی کامران فضل کو جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لیتے ہوئے دعا زہرا کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

    دعا نے تقریبا ڈیڑھ ماہ قبل لاہور کے رہائشی ظہیر سے محبت کی شادی کی تھی

  • دعا زہرا کی  بیرون ملک منتقلی  کا خدشہ ، عدالت نے بڑا حکم دے دیا

    دعا زہرا کی بیرون ملک منتقلی کا خدشہ ، عدالت نے بڑا حکم دے دیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کے بیرون ملک منتقلی کے خدشے کے پیش نظر نادرا اور اسٹیٹ بینک کو نامزد ملزمان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور قومی شناختی کارڈ بھی بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعازہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی ، آئی جی سندھ غلام نبی میمن ودیگر عدالت میں پیش ہوئے تاہم آج بھی دعازہرہ کو عدالت میں پیش نہیں کیاجاسکا۔

    آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 7ٹیمیں پنجاب اورکےپی کےمیں لگائی ہیں، 3ٹیکنیکل ٹیمیں معاونت کررہی ہیں ،16افرادکو حراست میں لیاتھا، 3 افراد کو چھوڑدیا ہے ایک نے حفاظتی ضمانت لی ہے، 12 افراد حراست میں ہیں، 2 افراد کو کراچی منتقل کر دیا گیا، ان کے رول سے متعلق بھی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔

    جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ابھی بچی کاپتہ نہیں چل رہا، جس پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نےبتایا کہ کچھ شواہدملےہیں ، جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کون لوگ ہیں جو انکی مدد کررہے ہیں، کوئی انسانی اسمگلنگ کا مسئلہ ہے ہم محسوس کررہے ہیں۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ نہیں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے، لڑکے کا والد پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار کا ڈرائیور ہے، جسٹس اقبال کلہوڑو نے مزید استفسار کیا لاہور ہائی کورٹ نےلڑکی کوپیش کرنےکاکہاگیاتھاپیش ہوئی ؟ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ لڑکی کو وہاں پیش نہیں کیا گیا۔

    جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ چاہتے ہیں بچی مل جائے اپنے والدین سے مل لے، مقدمہ یہاں کے تھانے میں درج ہوا ہے ،جب تک بچی نہیں آئے گی معاملہ چلتا رہے گا ، ہم بار بار حکم دے چکے ہیں مگر کچھ نہیں ہورہا۔

    غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ ذمہ داری کےساتھ کہتاہوں محنت اورایمانداری میں کوئی کمی نہیں چھوڑیں گے، جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا ہمیں ٹائم فریم دیں کب بچی کو پیش کریں گے ؟ تو آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ہم ایمانداری سے کوشش کررہے ہیں یہ یقین دلاتا ہوں۔

    دعا زہرا کے والد نے عدالت میں کہا کہ میں بڑی امیدیں لگاکریہاں آتا ہوں ، جس پر عدالت نے وفاق اور ایف آئی اے کو فریق بنانے کا حکم دے دیا۔
    .
    سندھ ہائی کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کو سرحدی علاقوں کی نگرانی اور کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا اور کہا لڑکی کو بیرون ملک منتقلی سے روکا جائے۔

    عدالت نے نادرا اور اسٹیٹ بینک کو نامزد ملزمان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور قومی شناختی کارڈ بھی بلاک کرنے کا حکم دے دیا جبکہ سابق آئی جی کامران فضل کو جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لیتے ہوئے
    دعا زہرا کو پیش کرنے کا حکم دیا اور سماعت دس جون تک ملتوی کردی۔

  • سندھ ہائی کورٹ کے بعد لاہور ہائی کورٹ کا بھی دعا زہرا کو ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم

    لاہور : سندھ ہائی کورٹ کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے بھی دعا زہرا کو بازیاب کراکر ایک ہفتے میں یش کرنے کا حکم دے دیا ، وکیل نے بتایا کہ دعا زہرا نے 19 مئی کو آخری کال کرکے کیس کا پوچھا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں دعا زہرا کی ساس اور جیٹھ کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا دعا زہرا کہاں ہے کیوں پیش نہیں کیاگیا۔

    وکیل رائے خرم نے بتایا کہ دعا زہرا کا میرے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ،دعا زہرا نے 19 مئی کو آخری کال کرکے کیس کا پوچھا تھا ، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ دعا زہرا کی لوکیشن کہاں کی ہے، ایس ایچ او نے بتایا کہ ان کی لوکیشن آزاد کشمیر کی آرہی ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت آرڈر کردے اور میڈیا پر کیس رپورٹ نہ ہو تو پیش ہوں گے،جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا ہم میڈیا کو منع کردیتے ہیں یہ کیس رپورٹ نہ ہو، متعلقہ ایس ایس پی موجود ہیں وہ تفصیل سےآگاہ کریں۔

    لاہورہائی کورٹ نے دعا زہرا کو بازیاب کراکر ایک ہفتےمیں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ میں دعا زہرا کی ساس اور جیٹھ کی پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے کیخلاف درخواست پر عدالت نے دعازہرا کےسسرالیوں سے پوچھ گچھ کیخلاف استدعا مسترد کردی تھی۔

    وکیل درخواست نے کہا تھا کہ عدالت دعا زہرا کومکمل تحفظ دےتواسےپیش کرسکتےہیں، دعازہراکی زندگی کوخطرہ ہے اس لیےوہ سامنےنہیں آرہی، جس پر عدالت نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا تھا کہ بتائیں دعازہرہ کہاں ہے تو وکیل نے جواب دیا دعازہرا اپنےشوہرکیساتھ ہے، کہاں ہےاس کا مجھےعلم نہیں، آپ پنجاب پولیس کو دعا زہرا کوتحفظ فراہمی کا حکم دیں،پیش کردیں گے۔

  • کون ہے اتنا طاقتور جو دعا زہرا کی بازیابی میں رکاوٹ بن رہا ہے ؟ عدالت پولیس پر برہم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ   نے آج بھی دعا زہرا کو پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کون ہے اتنا طاقتور جو دعا زہرا کی بازیابی میں رکاوٹ بن رہا ہے ؟

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعازہرہ کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی ، آئی جی سندھ کامران فضل،ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی عدالت میں پیش ہوئے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ دعا زہرا مانسہرہ کے قریب کسی مقام پر ہے، اے جی سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس میں سے کوئی ان کی مدد کررہا ہے ، چھاپے کی اطلاع لیک ہوجاتی ہے ، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے تجویز دی کہ ڈی آئی جی ہزارہ کو طلب کرکے رپورٹ لیں۔

    عدالت نے استتفسار کیا کیا دوسرے صوبے کی پولیس بھی ہمارے دائرہ کارمیں آتی ہے ، اب کہے رہے ہیں ڈی آئی جی ان کی مدد کررہا ہے ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ڈی آئی جی مدد کررہا ہے ، پولیس والے اور کچھ وکلاانکی مدد کررہے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا ہم ڈی آئی جی ،ایس ایس پی کو حکم دے سکتے ہیں ،اےجی سندھ نے بتایا کہ وہاں کے افسران آئی جی سندھ کے ساتھ رابطے میں ہیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں آج دےدیں گے کل دے دیں گے۔

    جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیے کہ ہمیں بھی پولیس یہاں آکر یہی بتارہی ہے ، یہ ہمارا کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ، ایک بچی لاپتہ ہے، ہم نے آپ کو ہر طرح کی رعایت دی ہے۔

    جسٹس اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ آپ چاہتے ہیں آپ کا کا کام وہاں کے ڈی آئی جی وغیرہ کریں ، کل کہیں گے افغانستان سے سگنل آرہے ہیں توہم کیا کریں گے، کیا صوبے کی پولیس اتنی نا اہل ہوچکی ہے ، عدالت 21دن سے احکامات جاری کررہی ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا پولیس بازیاب نہیں کرائے گی توکون بچی کو بازیاب کرائے گا، وفاقی سیکریٹری داخلہ نے کیا کہا ہے ، کون ہے اتنا طاقتور جو لڑکی کی بازیابی میں رکاوٹ بن رہا ہے ؟

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ کچھ وکلا بھی شامل ہیں جوسپورٹ کررہے ہیں ، جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ تو کیا ہوا کوئی جج بھی ہے تو آپ کارروائی کریں۔

    پولیس نے بتایا کہ ایک وکیل ہے، وسیم وہ تعاون کررہا ہے، گڑھی حبیب اللہ میں لوکیشن آئی، گڑھی حبیب اللہ میں چھاپہ مارا گیا گاڑی بھی ریکور ہوئی ہے، جس پر جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ اپنی محنت کادسواں حصہ کارروائی میں لگاتے تو لڑکی بازیاب ہوجاتی۔

    جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا ہم آئی جی کو شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں ، کچھ دیر میں آرڈر پاس کردیں گے،جمعہ تک بازیاب کرالیں تو شوکاز واپس لے لیں گے ، آپ نے کہا اور ادھر خبریں چل گئی ہوں گی، خبروں کی پرواہ نہیں کریں ، ہمیں ان سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف لیا ہے ،اس پر عمل کریں گے، ہمیں خبروں کی نہیں بچی کی فکر ہے۔

  • نمرہ کاظمی اور دعا زہرا کی بازیابی :عدالت کا آئی جی سندھ کے خلاف کارروائی کا عندیہ

    نمرہ کاظمی اور دعا زہرا کی بازیابی :عدالت کا آئی جی سندھ کے خلاف کارروائی کا عندیہ

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے نمرہ کاظمی اور دعا زہرا کو بازیاب نہ کرانے پر آئی جی سندھ کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا اور ایک بچی کو نہیں لاپا رہے، پروفیشنل کرمنلزکو کیسے پکڑیں گے؟

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں نمرہ کاظمی کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت سرکاری وکیل نے بتایا کہ بدقسمتی سے نمرہ نہیں ملی، نمرہ کاظمی نے ویڈیو جاری کی ہے، نمرہ نے کہا ہے سندھ پولیس ہراساں کررہی ہے، اگر وہ آئی اور جان کونقصان ہواتوسندھ پولیس ذمہ دارہوگی، نمرہ کاظمی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبروبیان قلمبند کرادیا ہے۔

    جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا آپ کی پوری مشنری کیا کر رہی ہے، 10منٹ پہلے اس شخص کوگرفتارکیا، ہمیں کوئی ملزم نہیں بچی چاہیے۔

    عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ عدالت سے کھیل رہے ہیں، ہر سماعت پر نئی اسٹوری لےآتےہیں ، ایک بچی پاکستان میں ہے اور آپ اسے نہیں لاپا رہے، پھرپروفیشنل کرمنلزکو کیسےپکڑیں گے؟

    عدالت نے کہا پولیس ایک نارمل بچی کوڈھونڈنہیں پارہی، پولیس بازیاب نہیں کراپا رہی توکیارینجرزکوحکم جاری کریں؟ بچی کو ڈھونڈنے کے بجائےعدالت میں ٹال مٹول کررہےہیں۔

    جسٹس آغا فیصل نے تنبیہ کی کہ آپ لوگوں کے خلاف سخت کارروائی ہوسکتی ہے، پیر سے پولیس کے خلاف باقاعدہ کارروائی شروع کریں گے، یہ بچی کوئی تخریب کار تو نہیں معصوم بچی ہے، آپ لوگ جوکچھ کر رہے ہیں اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔

    عدالت نے آئی جی سندھ کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے آئی جی سندھ کو پیرکو 11 بجے طلب کرلیا اور ساتھ ہی دعا زہرا اور نمرہ کاظمی کو ہر صورت پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو بھی دعازہرا،نمرہ کاظمی کی بازیابی میں معاونت کی ہدایت کرتے ہوئے کہ ہر صورت آئی جی سندھ کےخلاف براہ راست کارروائی ہوگی، اب بہت ہوگیا،آئی جی کو خود جواب دینا ہوگا۔

    عدالت نےپولیس کی پیش رفت رپورٹ مسترد کردی ، جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ دعازہراکےساتھ اس کیس کوسنیں گے ، آئی جی سےکہہ دیں کہ بچیاں پیش نہ کیں توکارروائی ہوگی، پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہی یہ ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس آئی جی کےخلاف کارروائی کےعلاوہ کوئی چارہ نہیں رہ گیا، آئی جی بننے کے لیے اوربہت ہیں،پولیس عدالت کو صرف مینج کر رہی ہے۔

    سرکاری وکیل نے بتایا کہ دعازہرا نے کل بھی ویڈیو اپ لوڈکی، جس پر عدالت نے کہا پولیس ہمارے ساتھ مذاق کر رہی ہے کیا ہم نہیں جانتے۔

  • دعا زہرا اورنمرہ کاظمی کے بعد پسند کی شادی کرنے والی سونیا کا کیس بھی سامنے آگیا

    دعا زہرا اورنمرہ کاظمی کے بعد پسند کی شادی کرنے والی سونیا کا کیس بھی سامنے آگیا

    کراچی : دعا زہرا، نمرہ کاظمی کے بعد سونیا نے بھی بے نظیر آباد کے منصوربگھیو سے شادی کرلی، جس پر سونیا کے والد نے لڑکے کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کروا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا، نمرہ کاظمی کے بعد سونیا کا کیس سامنے آگیا ، نوشہرہ کی سونیا نے بے نظیر آباد کے منصوربگھیو سے شادی کرلی۔

    دوران سماعت سونیاکےاہل خانہ بھی پہنچ گئے، سونیا کی جانب سے درخواست پر سماعت میں وکیل نے کہا کہ سونیا کے والد نے لڑکے کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کروا دیا ہے، جس پر عدالت نے سونیا سے استفسار کیا کیاآپ نےپسند کی شادی کی یااغوا کیا گیا؟

    دوران سماعت سونیاکےاہل خانہ بھی پہنچ گئے، وکیل نے کہا کہ سونیا کے والد نے لڑکے کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کروا دیا ہے، جس پر عدالت نے سونیا سے استفسار کیا کیاآپ نےپسند کی شادی کی یااغوا کیا گیا؟

    سونیا نے عدالت میں کہا کہ میں نے منصوربگھیو سے پسند کی شادی کی، میری ایک ایپ پرمنصوربگھیو سے دوستی ہوئی ، میرے گھر والے اب مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں۔

    جسٹس محمداقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ یہ کیاہو رہا ہے،سنا ہےکوئی پپ جی گیم ہے، دعا زہرا،نمرہ کیس میں بھی یہی اطلاعات ملیں۔

    جس پر وکیل نے بتایا کہ نہیں سر،ان کی دوستی دوسری ایپ پرہوئی، بعد ازاں عدالت نےمنصوربگھیو کی 50ہزارکےعوض ضمانت منظورکرلی اور سونیا کو منصور بگھیو کے ساتھ جانےکی بھی اجازت دے دی۔

  • دعا زہرا پنجاب سے کہاں گئی ؟ کیس میں نیا موڑ

    دعا زہرا پنجاب سے کہاں گئی ؟ کیس میں نیا موڑ

    کراچی : دعا زہرا کی بازیابی کیس میں نیا موڑ آیا ، دعا زہرا پنجاب سے خیبرپختونخواہ پہنچ گئی، جس پر عدالت نے تمام صوبوں کی پولیس کو دعا زہرا کی بازیابی کیلئے اقدامات کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا کی بازیابی اور پسند کی شادی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، آئی جی سندھ، ایس ایس پی ایسٹ،دعا زہرا کے والدین اور دیگر پیش ہوئے، آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پنجاب پولیس سے رابطہ کیا ہے معلوم ہوا بچی کے پی کے منتقل ہوگئی۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا کہ ماڈل کورٹ لاہور نے لڑکی کا 164 کا بیان ریکارڈ کیا تھا، ہم نے بچی کی عمر کے تعین کی درخواست دی تھی ، وہ مسترد ہوگئی۔

    جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس میں کہا کہ معاملہ یہاں کا ہے کیس یہیں ختم ہوگا حتمی فیصلہ بھی یہیں ہوگا، سندھ میں میرج ریسٹرینٹ ایکٹ ہے کہیں اور شاید نہیں ہے، بچی کو یہاں لانا پڑے گا یہیں کیس کا فیصلہ ہوگا۔

    پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مظفر آباد کی لوکیشن ٹریس ہوئی مگر کل تمام نمبرز بند ہوگئے، سگنلز بالاکوٹ میں لوکیٹ ہوا وہاں لڑکی اور لڑکا والدہ کے ساتھ تھے، جس پر عدالت نے کہا کہ ہم قانون کے پابند پیں جو خلاف ورزی کررہا ہے اس کے خلاف کارروائی کریں۔

    جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ والدین کو دیکھیں کتنے پریشان ہیں ایک دفعہ تو لڑکی کو پیش کرنا ہوگا تاکہ بیان ریکارڈ ہوسکے ،ابھی تک شناختی کارڈز بلاک ہوا نہ ہی کوئی اور کارروائی کی گئی، جب لاہور میں عدالت میں بیان ہوا سندھ پولیس موجود تھی ؟

    پولیس نے بتایا کہ جی ہم موجود تھے مگر عدالت نے ہمیں کسٹڈی نہیں دی، جس پر عدالت نے کہا کہ کسٹڈی لینے کا وقت تھا آپ نے مس کردیا، اب موبائل کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔

    پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ایک ہفتہ کا وقت دے دیں کوشش کررہے ہیں ، جس پر جسٹس آغا فیصل کا کہنا تھا کہ اتنا وقت نہیں ہے آپ والدین کی حالت دیکھیں جائیں ابھی تلاش کریں بچی کو، جو افسر ناکام ہوگا اس کے خلاف آرڈر پاس کریں گے۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے نے بتایا کہ ہم آئی بی کے ذریعے بھی بھرپور کوشش کررہے ہیں لڑکی بازیاب ہوجائے، جس پر عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو تمام صوبوں کی پولیس کو ہدایات جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے تمام صوبوں کی پولیس کو دعا زہرا کی بازیابی کیلئے اقدامات کی بھی ہدایت کی۔

    عدالت نے دعا زہرا کو تیس مئی کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تمام ممکنہ اقدامات کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا کہ لاہور میں لڑکی چھ گھنٹے میں بازیاب ہوگئی کیا سندھ میں ایسا نہیں ہوسکتا۔

  • دعا زہرا کیس میں اہم پیش رفت

    دعا زہرا کیس میں اہم پیش رفت

    لاہور : عدالت نے دعازہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل کی درخواست مسترد کر دی ، دعازہرا کے میڈیکل کیلئے کراچی کے تفتیشی افسر نے درخواست دائر کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی ماڈل ٹاؤن کچہری میں دعا زہرا کے نکاح سے متعلق اہم پیش رفت سامنے آئی ، عدالت نے دعازہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل کی درخواست مسترد کر دی۔

    عدالت نے کہا کہ دعا زہرا کی مرضی کے بغیر میڈیکل کرانے کا حکم نہیں دیا جا سکتا، کسی بھی لڑکی کے میڈیکل کا حکم اس کی اجازت بغیر نہیں دیا جا سکتا ہے۔

    دعا زہرہ کمرہ عدالت میں موجود نہیں ہے ، تفتیشی افسر نے درخواست مناسب جواز کے بغیر دائر کی ، اس لئے خارج کی جاتی ہے۔

    خیال رہے دعا زہرا کے میڈیکل کیلئے کراچی کے تفتیشی افسر نے درخواست دائر کی تھی۔

    یاد رہے آج صبح سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایس ایس پی اے وی سی سی زبیر نذیر شیخ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ بچی ویڈیو بنا رہی ہے، پریس کانفرنس کررہی ہے لیکن پولیس کونہیں مل رہی، عدالت نے آئی جی سندھ کو دعا زہرا کو پیش کرنے کا ٹاسک دے دیا۔