Tag: دعا زہرا

  • دعا زہرا کہاں ہیں ؟ سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کو اہم ٹاسک دے دیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو دعازہرا کو پیش کرنے کا ٹاسک دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعازہرا کی کم عمری میں شادی اور مبینہ اغوا کے کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت دعا زہرا کو پیش نہ کرنے پر عدالت نے سخت برہمی کااظہار کیا۔

    جسٹس محمداقبال کلہوڑو نے وکیل سے مکالمے میں کہا کیا ریاست اتنی کمزور ہے کہ ملک میں موجود ایک لڑکی کوکراچی نہیں لاسکتی، پولیس پریس کانفرنس کررہی ہے لیکن عملی اقدامات نہیں۔

    عدالت نے کہا کہ پولیس افسران وردی کامان نہیں کررہے، ایسے افراد بھرتی کریں جووردی کی عزت رکھیں، بچی ویڈیو بنا رہی ہے، پریس کانفرنس کررہی ہے لیکن پولیس کونہیں مل رہی۔

    جسٹس محمداقبال کلہوڑو نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا بچی کہاں ہے؟ جس پر تفتیشی افسرنے بتایا کہ مذکورہ پتہ پر بچی نہیں ملی تو جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کچھ نہ کچھ تو گڑبڑ ہے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ ایس ایس پی ہیومین ٹریفیکنگ کانفرنس میں اسلام آبادگئےہیں، دعا زہرا کی گرفتاری نہیں ہوئی، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ گرفتاری نہیں ہم نےبچی کوصرف بلایاہے، ایس ایس پی کانفرنس اٹینڈ کر رہا ہے، عدالت کا حکم اہم نہیں؟ انسانی اسمگلنگ رک نہیں رہی اورکانفرنس ہو رہی ہیں۔

    تفتیشی افسر نے کہا ہمیں وقت دےدیاجائے، جس پر جسٹس محمداقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ پولیس صرف پریس کانفرنس اوردعوےکررہی ہے، ایک بچی نہیں مل رہی، ویڈیوآرہی ہیں، کیا ریاست اتنی کمزور ہوگئی ہے، اے جی صاحب ہمیں بچی چاہیے، یہ آپس میں گیم کھیل رہے ہیں۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر دعا زہرا کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایس ایس پی اے وی سی سی زبیر نذیر شیخ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    عدالت نے آئی جی سندھ کو دعا زہرا کو پیش کرنے کا ٹاسک دیتے ہوئے سماعت 24 مئی کے لیے ملتوی کردی۔

  • دعا زہرا کا نکاح خواں اور گواہ کراچی پولیس کے حوالے

    لاہور: دعا زہرا کے نکاح خواں اور گواہ کو کراچی پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے بھاگ کر پنجاب میں پسند کی شادی کرنے والی نو عمر لڑکی دعا زہرا کا نکاح پڑھوانے والے مولوی اور شادی کے گواہ کو کراچی پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

    سمن آباد پولیس ٹیم نے دونوں افراد کو حراست میں لے لیا، دونوں افراد کو راہداری ریمانڈ لے کر کراچی پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔

    پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ نکاح خواں اور گواہ پر دعا زہرا کا بوگس نکاح پڑھانے کا الزام ہے، جس پر ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ دعا زہرا کی عمر سے متعلق تضاد پایا جاتا ہے، اس سلسلے میں مزید تفتیش کراچی پولیس کرے گی۔

    دوسری طرف دعا زہرا نے سندھ اور پنجاب پولیس پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے، دعا زہرا نے اپنی زندگی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔

    چند دن قبل دعا کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس اغوا کر کے کراچی لے جانا چاہتی ہے، جب کہ کراچی میں ہماری زندگی کو خطرات لاحق ہیں، میں نے اپنی پسند سے ظہیر احمد سے شادی کی ہے، اگر ہمیں کچھ ہوا تو والدین، پنجاب اور سندھ پولیس ذمہ دار ہوگی۔

  • دعا زہرا کے والد نے عدالت سے رجوع کرلیا

    دعا زہرا کے والد نے عدالت سے رجوع کرلیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کے والد نے عدالت سے رجوع کرلیا، ان کا کہنا ہے کہ دعا زہرا کو بازیاب کروا کے عدالت میں پیش کریں۔

    تفصیلات کے مطابق پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کے والد مہدی علی کاظمی نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی ایسٹ، ایس ایچ او الفلاح اور تفتیشی افسر کو حکم دیا جائے دعا زہرا کو بازیاب کروائیں۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ تفتیشی افسر کو حکم دیا جائے کہ دعا زہرا کو بازیاب کروا کے عدالت میں پیش کریں، دعا زہرا اور اس کی فیملی کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نکاح کے وقت دعا زہرا کی عمر 14 سال تھی، نادرا ریکارڈ کے مطابق بھی دعا زہرا کی عمر 13 سال بنتی ہے، کم عمری کی شادی چائلڈ ریسٹرین میرج ایکٹ 2013 کے تحت جرم ہے۔

    خیال رہے کہ کراچی کے علاقے الفلاح گولڈن ٹاؤن سے دعا زہرا کے لاپتہ ہوجانے کے بعد اہل خانہ نے دعویٰ کیا تھا کہ دعا کو اغوا کیا گیا ہے۔

    بعد ازاں دعا زہرا منظر عام پر آگئی اور اس نے بتایا کہ وہ اپنی مرضی سے گھر سے نکلی ہے اور اس نے نکاح کرلیا ہے۔

  • دعا زہرا  نے  اپنا  نکاح نامہ والد کو خود واٹس ایپ کیا، اصل کہانی سامنے آگئی

    دعا زہرا نے اپنا نکاح نامہ والد کو خود واٹس ایپ کیا، اصل کہانی سامنے آگئی

    لاہور : دعا زہرا کی بازیابی کی اصل کہانی سامنے آگئی ، جس میں انکشاف ہوا کہ دعا نے ظہیر کیساتھ 17 اپریل کو شادی کی اور نکاح نامہ والد کو واٹس ایپ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق دعا زہرا کی بازیابی کے معاملے پر لاہور پولیس کی غفلت کی اصل کہانی سامنے آ گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ دعا زہرا 16 اپریل کو ہی لاہور پہنچ گئی تھی، جس کے بعد دعا نے ظہیر کیساتھ 17 اپریل کو شادی کی اور نکاح نامہ والد کو واٹس ایپ کیا۔

    والد نے نکاح نامہ کراچی پولیس کو دکھایا ، جس پر کراچی پولیس نے نکاح نامہ 23 اپریل کو ڈی آئی جی آپریشن کو بھجوایا تو لاہور پولیس نے ٹال دیا وہ کراچی سے غائب ہوئی، ہم کیسے تلاش کریں۔

    ذرائع نے بتایا کہ ڈی آئی جی آپریشنزعابد اور ایس ایس پی نے کہا اپنی ٹیم بھیج دیں، جس کے بعد 25 تاریخ کو کراچی پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ لاہور پولیس کوبتا دیاگیا لیکن لاہور پولیس نے نکاح نامے پر رائیونڈ کا ایڈریس ہونے پر وہاں کسی کو نہ بھجوایا گیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ نکاح نامہ ملنے کے باوجود پولیس نے پریس ریلیز جاری کی کہ دعا کا علم نہیں اور لاہور پولیس نے دعا زہرا کو تلاش کرنے میں مکمل سستی دکھائی۔

    ذرائع نے کہا کہ دعا کو تلاش کرنے کا اصل کام اوکاڑہ پولیس نے کیا ، حویلی لکھاپولیس نے ایک گواہ کے ایڈریس پر چھاپہ مارا تو دعا کا پتہ چل گیا ، جس کے بعد اوکاڑہ پولیس نے دعا کی بازیابی کے بعد پولیس کو بتایا تو وہ اسے لاہور لے آئے، سارا دن یہ خبریں بھجوائی جاتی رہیں کہ دعا کو لاہور پولیس نے تلاش کیا۔

  • عدالت نے دعا زہرہ کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی

    عدالت نے دعا زہرہ کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی

    لاہور: عدالت نے دعا زہرہ کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ماڈل ٹاؤن کچہری میں دعا زہرہ کی پیشی پر جوڈیشل مجسٹریٹ تصور اقبال نے اہم کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

    عدالت نے کہا دعا زہرہ کی مرضی ہے جہاں چاہے رہے، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے دعا زہرہ کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔

    انویسٹی گیشن آفیسر نے دعا کی سیکیورٹی کے لیے دارالامان جانے کی استدعا کی تھی، تاہم دعا زہرہ نے عدالت میں بیان دیا کہ میری عمر 18 سال ہے اور بالغ ہوں، میں اپنی مرضی سے کراچی سے لاہور آئی ہوں اور مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا۔

    دعا زہرہ کے والدین کا بڑا اعلان

    دعا زہرہ نے کہا کہ مجھے دارالامان نہ بھیجا جائے، مجھے کسی سے کوئی خطرہ نہیں میں محفوظ ہوں۔

    عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ دعا زہرہ کواس کی مرضی کے خلاف دارالامان نہ بھیجا جائے، انویسٹی گیشن آفیسر کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔