Tag: دعا منگی

  • دعا منگی اغوا کیس کے مرکزی ملزم کی تلاش کے لیے چھاپے

    دعا منگی اغوا کیس کے مرکزی ملزم کی تلاش کے لیے چھاپے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے فرار ہونے والے دعا منگی اغوا کیس کے مرکزی ملزم ذوہیب قریشی کی تلاش کے لیے حساس ادارے کے کشمور میں چھاپے جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے فرار ہونے والے اغوا برائے تاوان کے قیدی ذوہیب قریشی کی تلاش میں کشمور میں چھاپہ مارا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ چھاپے کے دوران ذوہیب قریشی کے ٹھکانے کا پتہ لگا لیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ذوہیب قریشی دعا منگی اغوا کیس کا مرکزی ملزم ہے، ذوہیب قریشی چند ماہ قبل کورٹ پولیس کی ملی بھگت سے فرار ہوا تھا۔

    چھاپے کی کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم کے 2 کارندے زیر حراست لے لیے گئے، گرفتار ملزمان کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

  • دعا منگی اغوا کیس کے ملزمان کرونا وائرس کا شکار ہو گئے

    دعا منگی اغوا کیس کے ملزمان کرونا وائرس کا شکار ہو گئے

    کراچی: دعا منگی اغوا کیس کے ملزمان کرونا وائرس کا شکار ہو گئے، جس کی وجہ سے انھیں عدالت میں کیس کی سماعت کے لیے پیش نہیں کیا جا سکا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج دعا منگی اغوا کیس کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت ہوئی، ملزمان کو پیش نہ کرنے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا۔

    عدالت نے جیل حکام سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ ملزمان کو پیش کیوں نہیں کیا جا رہا۔ جیل حکام نے عدالت کو بتایا کہ چند ملزم کرونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں اس لیے پیش نہیں کیا گیا۔

    عدالت نے کہا جن ملزمان کو کرونا ہے ان کو ٹیسٹ کے بعد کرونا وارڈ منتقل کریں، اور جو کرونا میں مبتلا نہیں انھیں عدالت میں پیش کر دیں۔

    دعا منگی نے عدالت میں ملزمان کو شناخت کر لیا

    یاد رہے کہ دعا منگی کو ڈیفنس سے تاوان کے لیے اغوا کیا گیا تھا، پولیس نے چالان میں تاوان کی ادائیگی کا اعتراف بھی کیا ہے۔

    گزشتہ ماہ دعا منگی اور بسمہ اغوا کیس کی انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت کے دوران عدالت نے 3 مقدمات میں ملزمان کا مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا، عدالت نے پولیس سے ملزمان کے خلاف پیش رفت رپورٹ بھی طلب کی تھی۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے بسمہ اور دعا منگی کو درخشاں کے علاقے سے اغوا کیا، دعا منگی کیس میں ملزمان کی شناخت پریڈ کرائی جا چکی ہے، بسمہ اغوا کیس میں شناخت پریڈ کرانی ہے، دعا منگی نے 2 ملزمان کو شناخت کیا، ملزمان نے مغویوں کے اہل خانہ سے تاوان وصول کیا، ملزمان کے دیگر ساتھی مفرور ہیں جن کی گرفتاری کے لیے کوشش جاری ہے۔

  • دعا منگی نے عدالت میں ملزمان کو شناخت کر لیا

    دعا منگی نے عدالت میں ملزمان کو شناخت کر لیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے اغوا ہونے والی لڑکی دعا منگی نے عدالت میں 2 ملزمان کو شناخت کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا ہونے والی لڑکی دعا منگی کیس میں گرفتار 2 ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔دعا منگی کو بھی سخت سیکورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔

    دعا منگی نے عدالت میں موجود ملزمان زوہیب قریشی اور مظفر کو شناخت کرلیا۔لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ ان دونوں ملزمان نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ مجھے اغوا کیا تھا۔

    پولیس نے عدالت سے استدعا کی مزید تفتیش کے لیے دونوں ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے،عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

    یاد رہے کہ دعا منگی کو گزشتہ سال 30 نومبر کو کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری سے ملزمان نے اغوا کیا تھا، جبکہ اس کے ساتھ موجود دوست حارث کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔

    بعدازاں دسمبر میں دعا منگی گھر واپس آئی تھیں اور ان کے حوالے سے اطلاعات تھیں کہ انہیں تاوان ادا کرنے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ کراچی سے اغوا ہونے والی دعا منگی کیس کے دو مطلوب ملزمان کو پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا، ملزمان سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔

  • دعا منگی اور بسمہ اغوا کیس میں بڑی کامیابی، اہم ملزم گرفتار

    دعا منگی اور بسمہ اغوا کیس میں بڑی کامیابی، اہم ملزم گرفتار

    کراچی: شہر قائد میں اغوا ہونے والی لڑکیوں دعا منگی اور بسمہ کے کیس میں تفتیشی اداروں نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے اسلام آباد سے اغوا کار گینگ کا اہم ملزم گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے شہر قائد میں اغوا کے واقعات میں ملوث گینگ کا سراغ لگا کر اہم ملزم کو گرفتار کر لیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ ملزم کو تکینکی اور ہیومن انٹیلی جنس کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔

    ذرایع نے بتایا کہ گرفتار ملزم مظفر بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا، ملزم کو اسلام آباد ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا، مظفر کا تعلق قوم پرست جماعت سے ہے، گرفتار ملزم کا اغوا کی دونوں وارداتوں میں اہم کردار رہا ہے۔

    دعا منگی اور بسمہ اغوا کیس، تحقیقاتی اداروں کو کامیابیاں ملنے لگیں

    ذرایع نے مزید بتایا کہ تفتیشی ادارے نے کلفٹن کے علاقے میں گھر پر چھاپا مارا تھا، چھاپے کے دوران اہم سراغ ملے جن سے ملزم مظفر کا پتا چلا، جس کے بعد ملزم کو تفتیشی ادارے نے 2 ماہ سے آبزرویشن پر رکھا ہوا تھا، گرفتار ملزم نے دونوں اغوا کی وارداتوں میں تاوان لینے کا بھی اعتراف کیا۔

    تفتیشی ادارے ملزم مظفر کو کراچی منتقل کر رہے ہیں، پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات تفتیشی ادارے کی تحویل میں، ملزم سے تفتیش کے بعد مزید انکشافات اور گرفتاریاں متوقع ہیں۔ دریں اثنا، اب سے کچھ دیر بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی ممکنہ طور پر ملزمان کی گرفتاری سے متعلق پریس کانفرنس کریں گے۔

  • دعا منگی کیس کے زخمی کے جسم سے گولی 12 روز بعد نکالی گئی

    دعا منگی کیس کے زخمی کے جسم سے گولی 12 روز بعد نکالی گئی

    کراچی: کلفٹن سے اغوا ہونے والی دعا منگی کے کیس میں اغواکاروں کی گولی سے زخمی ہونے والے شخص کے جسم سے گولی 12 روز بعد نکال لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نوجوان حارث کلفٹن میں دعا منگی کے اغوا کے وقت گولی لگنے سے زخمی ہو گیا تھا، 12 روز بعد حارث کا آپریشن کر کے اس کے جسم سے گولی نکال لی گئی۔

    حارث کے والد کا کہنا ہے کہ حارث کا ایک گھنٹے تک آپریشن کیا گیا، ڈاکٹرز نے حارث کے جسم سے نکال تو لی ہے لیکن افسوس ناک خبر بھی سنائی ہے کہ حارث کا نچلا حصہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  دعا منگی نے واقعے کی تفصیلات پولیس کو بتادیں

    حارث کے والد نے کہا کہ میرا بیٹا اب زندگی بھر اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکے گا۔ انھوں نے عوام سے حارث کی صحت یابی کے لیے دعاؤں کی اپیل بھی کی۔ ادھر اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حارث کے جسم سے گولی نکال لی گئی ہے، جب انھیں لیٹر ملے گا تو یہ گولی پولیس کے حوالے کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ دعا منگی کو 30 نومبر کو کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری سے نامعلوم افراد نے اغوا کیا تھا جب کہ اس کے ساتھ موجود دوست حارث کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا، چند روز بعد دعا منگی اچانک گھر واپس پہنچ گئی، جس کے بعد معلوم ہوا کہ انھیں تاوان کی ادائیگی کے بعد چھوڑا گیا تھا۔

    تین دن قبل دعا منگی نے پولیس ٹیم کو ابتدائی بیان بھی ریکارڈ کرا دیا ہے، دعا منگی کے مطابق انھوں نے کسی اغوا کار کا چہرہ نہیں دیکھا۔

  • دعا منگی کیس: تفتیشی اداروں نے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا

    دعا منگی کیس: تفتیشی اداروں نے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا

    کراچی: دعا منگی اغوا کیس میں اہم پیش رفت سامنے آ گئی ہے، تفتیشی اداروں نے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں سے دو مشتبہ افراد کو تفتیشی اداروں نے حراست میں لیا ہے، جنھیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

    اغوا کاروں کا پولیس پر حملے کا بھی انکشاف ہوا ہے، ہائی ٹیک اغوا کاروں نے تین دن پہلے تھانہ عزیز بھٹی کی حدود میں پولیس اہل کاروں پر فائرنگ کی تھی، پولیس ذرایع کا کہنا ہے کہ عزیز بھٹی واقعے اور ڈیفنس میں حارث پر حملے میں ایک ہی پستول استعمال ہوا۔

    تاوان کی وصولی کے لیے دعا منگی کو اغوا کرنے کے کیس میں یہ ایک نیا موڑ ہے، عزیز بھٹی اور ڈیفنس میں استعمال ہونے والی گولیوں کے خول میچ کر گئے ہیں، اور اب دو مشتبہ افراد بھی حراست میں لے لیے گئے ہیں، تاہم اغوا کے بعد دعا منگی کو کہاں رکھا گیا، تاوان کے لیے کتنی رقم ادا کی گئی، یہ سوال ابھی تک جواب طلب ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  دعا منگی کی بازیابی میں پولیس کی مکمل ناکامی سامنے آ گئی

    ذرایع کے مطابق تاوان کی رقم ساؤتھ زون میں مسجد کے قریب ادا کی گئی تھی، اہل خانہ نے پولیس سمیت کسی ادارے کو اعتماد میں نہیں لیا۔

    خیال رہے کہ دعا منگی کو 30 نومبر کو کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری سے نامعلوم اغوا کاروں نے اٹھایا تھا، جب کہ اس کے ساتھ موجود دوست حارث کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔

  • دعا منگی کی بازیابی میں پولیس کی مکمل ناکامی سامنے آ گئی

    دعا منگی کی بازیابی میں پولیس کی مکمل ناکامی سامنے آ گئی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے تاوان کے لیے اغوا ہونے والی دعا منگی کی بازیابی میں پولیس کی مکمل ناکامی سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس دعا منگی کو بازیاب کرانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، تاوان کی ادائیگی کے بعد ہی دعا ایک ہفتے بعد گھر پہنچی، معلوم ہوا ہے کہ تاوان کی ادائیگی اور دعا کی رہائی کا طریقہ کار سوشل میڈیا پر طے ہوا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ دعا منگی کے اغوا میں ہائی ٹیک گروہ ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، اغوا کاروں نے دعا کے اہل خانہ سے بات کے دوران ویڈیو کال پر گھر کا جائزہ بھی لیا تھا، دعا کے اغوا میں ملوث گروہ پر پہلے بھی شہر میں واردات کا شبہ ہے، مئی میں ڈیفنس ہی سے اغوا ہونے والی بسمہ کے کیس میں بھی یہی گروہ ملوث تھا۔

    بسمہ اور دعا کے اغوا کے کیسز میں مماثلت بتائی جا رہی ہے، بسمہ کو بھی بھاری تاوان کی ادائیگی کے بعد چھوڑا گیا تھا، سات مہینے گزرنے کے بعد بھی بسمہ کیس کے ملزمان گرفتار نہیں ہوئے، سندھ پولیس دعا منگی کے کیس میں بھی مکمل طور پر بے بس نظر آ رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اہلخانہ نے دعا منگی کی رہائی کیلئے 20لاکھ روپے تاوان دیا

    صورت حال بتا رہی ہے کہ بسمہ کے بعد دعا منگی کے کیس میں بھی پولیس خاموشی اختیار کر کے اس کیس کو رفتہ رفتہ بھول جائے گی۔ ہائی پروفائل کیس میں پولیس سمیت دیگر تحقیقاتی ادارے بھی کام کر رہے تھے تاہم دعا کو تاوان کے ذریعے ہی رہائی ملی، جب کہ پولیس اغوا کاروں کی گاڑی سے مماثلت رکھنے والی گاڑی برآمد کرنے تک ہی محدود رہی، ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی پولیس کو ملزمان سے متعلق ایک بھی کلیو ہاتھ نہیں آیا۔

    خیال رہے کہ دعا منگی کو 30 نومبر کو کراچی کے علاقے ڈیفینس خیابان بخاری سے نامعلوم اغوا کاروں نے اٹھایا تھا، جب کہ اس کے ساتھ موجود دوست حارث کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔

  • دعا منگی گھر پہنچ گئی ، اہلخانہ کی تصدیق

    دعا منگی گھر پہنچ گئی ، اہلخانہ کی تصدیق

    کراچی : شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سےاغواکی گئی دعامنگی گھرپہنچ گئی ، رہائی کیسےممکن ہوئی ابھی اس کی تفصیلات آنا باقی ہے، نامعلوم اغواکاروں نے دعا منگی کو ایک ہفتہ پہلے اغوا کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس سےاغواکی گئی دعامنگی ایک ہفتےبعد گھرپہنچ گئی، اہلخانہ کا کہنا ہے کہ دعا منگی گزشتہ رات گھرپہنچی اور خیریت سےہے جبکہ مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

    ہائی پروفائل کیس میں پولیس سمیت دیگر تحقیقاتی ادارے کام کر رہے تھے تاہم دعا کو تاوان کے ذریعے رہائی ملی یا اغواکار خود چھوڑ گئے، اس کی تفیصلات آنا ابھی باقی ہے جبکہ ملزمان کی گرفتاری سے متعلق بھی ابھی پولیس کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

    دعا منگی کے ماموں وسیم منگی نے اےآروائی نیوز پر تصدیق کرتے ہوئے کہا الحمدللہ دعا گھرپر خیریت سےہے، کمیونٹی سے مشاورت کےبعد دعا منگی سے متعلق فیصلہ کریں گے، معاملے پر بہت سے پہلو ایک ساتھ اکٹھے ہوگئے ہیں، دعا منگی کی واپسی میں بہت سےچیزیں شامل ہیں۔

    گذشتہ روز دعا منگی کے کیس میں زخمی ہونے والے حارث نے ابتدائی بیان ریکارڈ کرایا تھا ، جس میں زخمی حارث نے سی سی ٹی وی فوٹیج میں گاڑی کو شناخت کرلیا تھا۔

    مزید پڑھیں : دعا منگی اغوا کیس، زخمی حارث کا ابتدائی بیان ریکارڈ

    تفتیش کاروں نے حارث سے تحریری سوال کیا کہ اغوا کاروں کی تعداد کتنی تھی جس پر حارث سے پولیس کو بتایا کہ ملزمان کی تعداد 4 سے 5 تھی۔

    دوسری جانب پولیس نے اغوا میں استعمال ہونے والی گاڑی سے مماثلت رکھنے والی گاڑی شاہراہ فیصل کے قریب سے برآمد کرلی تھی جبکہ دو افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے دونوں ملزمان طالب علم ہیں۔

    دعا کے والد کا کہنا تھا کہ 10 روز پہلے دعا کا مظفر نامی لڑکے سے جھگڑا ہوا تھا، جس کے بعد دعا کو اغوا کیا گیا جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ اغوا برائے تاوان نہیں بلکہ بدلہ لینے کا لگتا ہے۔

    بعد ازاں  وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ دعا منگی کو تمام تر ٹیکنالوجی بروئے کار لاکر بازیاب کرایا جائے گا

    یاد رہے 30 نومبر کو کراچی کے علاقے ڈیفینس خیابان بخاری سے نامعلوم اغواکاروں نے دعا منگی کو اغواکیا تھا، جبکہ اس کےدوست حارث کوگولی مارکرزخمی کردیا تھا۔

  • دعا منگی اغوا کیس، زخمی حارث کا ابتدائی بیان ریکارڈ

    دعا منگی اغوا کیس، زخمی حارث کا ابتدائی بیان ریکارڈ

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس سے اغوا ہونے والی لڑکی دعا منگی کے کیس میں زخمی ہونے والے حارث کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا گیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا ہونے والی 20 سالہ دعا مانگی کو پولیس تاحال بازیاب نہیں کراسکی ہے تاہم دعا منگی کو بچانے کی کوشش کرنے والے زخمی حارث کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا گیا۔

    تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی حارث نے سی سی ٹی وی فوٹیج میں گاڑی کو شناخت کرلیا ہے۔

    تفتیش کاروں نے حارث سے تحریری سوال کیا کہ اغوا کاروں کی تعداد کتنی تھی جس پر حارث سے پولیس کو بتایا کہ ملزمان کی تعداد 4 سے 5 تھی۔

    مزید پڑھیں: دعامنگی کوتمام ترٹیکنالوجی بروئے کار لا کر بازیاب کروایا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ

    واضح رہے کہ 6 روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ملزمان نے حارث کو فائرنگ کرکے زخمی کردیا تھا اور دعا منگی کو اغوا کرکے فرار ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ ویٹر نے انکشاف کیا تھا کہ حارث اوردعاکےساتھ اکثرایک خاتون بھی ہوتی تھی۔ بیان کے مطابق حارث اوردعا 4 ماہ سےمستقل ٹی شاپ آرہےتھے اور عرصے کے دوران کوئی بھی ناخوشگوارواقعہ پیش نہیں آیا ، دعامنگی اورحارث ہمیشہ اچھےاخلاق سےپیش آتےتھے۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ دعا منگی کو تمام تر ٹیکنالوجی بروئے کار لاکر بازیاب کرایا جائے گا۔

  • دعا منگی اغوا: پولیس کی پھرتیاں، ہائی پروفائل کیس خراب ہونے کا خدشہ

    دعا منگی اغوا: پولیس کی پھرتیاں، ہائی پروفائل کیس خراب ہونے کا خدشہ

    کراچی: ڈیفنس میں لڑکی کے اغوا اور لڑکے کے فائرنگ سے زخمی ہونے کے واقعے میں پولیس بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر خود ہائی پروفائل کیس خراب کرنے پر تل گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دعا منگی اغوا کیس میں مماثلت رکھنے والی کار برآمدگی پر پولیس کی بے جا پھرتیوں کے باعث ہائی پروفائل کیس خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، تفتیشی ذرایع کا کہنا ہے کہ خالد بن ولید سے چھینی گئی کار کو ملزمان خود چھوڑ کر فرار ہوئے تھے تاہم شارع فیصل پولیس نے کارکردگی دکھانے کے لیے اسے مقابلہ ظاہر کر دیا۔

    پولیس مقابلہ اصل تھا یا جعلی، اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز نے اصل کہانی کا پتا چلا لیا ہے، گاڑی فیروز آباد کی حدود سے 27 نومبر کو چھینی گئی تھی، شارع فیصل پولیس نے 25 نومبر لکھ دیا، اے آر وائی نیوز نے شارع فیصل تھانے میں درج مقدمے کی کاپی بھی حاصل کر لی۔

    یہ بھی پڑھیں:  دعا اغوا کیس میں مماثلت رکھنے والی گاڑی برآمد

    ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ شارع فیصل پولیس نے 3 مشتبہ ملزمان کو رکنے کا اشارہ کیا تو ملزمان نے پولیس پر فائرنگ کر دی، پولیس نے جوابی فائرنگ کی، ملزمان نے پولیس پر 8 اور پولیس نے ملزمان پر 5 گولیاں چلائیں، پولیس فائرنگ سے تینوں ملزمان کار چھوڑ کر پیدل فرار ہو گئے۔

    دوسری طرف تفتیشی ذرایع کا کہنا ہے کہ چھِینی گئی گاڑی یکم دسمبر کو ملزمان خود چھوڑ کر فرار ہوئے تھے، پولیس کو ون فائیو مددگار پر گاڑی چھوڑے جانے کی اطلاع موصول ہو چکی تھی، 2 دسمبر کو اے آر وائی نیوز نے مماثلت رکھنے والی کار کی خبر بھی نشر کی، شارع فیصل پولیس کو تب پتا چلا کہ گزشتہ روز چلنے والی انٹری مذکورہ گاڑی کی تھی۔

    تفتیشی ذرایع کے مطابق 3 دسمبر کو شارع فیصل پولیس نے چھوڑی گاڑی کو مقابلے میں ظاہر کر دیا، ایس ایس پی تنویرعالم اوڈھو خود میڈیا کو لاوارث کار ملنے کا بتا چکے تھے، ہاتھ سے تحریر ایف آئی آر فیروز آباد اور مقدمے کی پرنٹ کاپی شارع فیصل تھانے کی ہے۔