Tag: دفاتر

  • دفتر میں کسی اور کے لیے حاضری لگانا حرام ہے یا جائز، فتویٰ آ گیا

    دفتر میں کسی اور کے لیے حاضری لگانا حرام ہے یا جائز، فتویٰ آ گیا

    ریاض: دفاتر میں اپنے دوسرے ساتھیوں کے لیے حاضری لگانا عام ہے، تاہم سعودی عرب میں اس سلسلے میں فتویٰ سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں سینئر علما کی کمیٹی کے اہم رکن نے دفاتر میں دوستوں اور دفتری ساتھیوں کے لیے حاضری لگانے کے عمل کو حرام قرار دے دیا ہے۔

    شاہی دیوان کے مشیر شیخ ڈاکٹر سعد بن ناصر الشثری نے کام کی جگہ پر تاخیر سے آنے والے ساتھیوں کے لیے حاضری لگانے کے عمل کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حرام ہے اور ایک قسم کا دھوکا اور جھوٹ ہے۔

    شیخ الشثری نے یہ فتویٰ ایک مقامی ٹی وی چینل کے پروگرام میں ایک سوال کے جواب میں دیا، ایک شخص نے فون پر سوال کیا کہ وہ ڈیوٹی پر تاخیر سے پہنچتا ہے تو اپنے ساتھی سے حاضری لگانے کا کہہ دیتا ہے، کیا یہ فعل درست ہے؟

    شیخ الشثری نے جواب میں کہا کہ یہ فعل ایک قسم کا جھوٹ ہے اور دھوکا دہی کے زمرے میں آتا ہے، انسان کو اپنے کام پر بروقت پہنچنا چاہیے، یہ اس کی ذمہ داری ہے، اور اس سلسلے میں وہ اللہ سے مدد طلب کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب اپنے کسی ساتھی یا دوست کو حاضری لگانے کے لیے کہا جاتا ہے تو اسے ایک مشکل اور تنگی میں ڈال دیا جاتا ہے۔

    شاہی دیوان کے مشیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سے لوگ ایسے کام انجام دیتے ہیں جن میں ان کے لیے دنیا یا آخرت میں کوئی فائدہ نہیں ہوتا، لوگوں کو اس طرز عمل سے پرہیز کرنا چاہیے۔

  • کیا آپ 9 گھنٹے کام کرنے کے نقصانات جانتے ہیں؟

    کیا آپ 9 گھنٹے کام کرنے کے نقصانات جانتے ہیں؟

    دنیا بھر کے دفاتر میں عالمی اصولوں کے مطابق 8 گھنٹے کام کرنا ضروری ہے تاہم کچھ ادارے ایسے بھی ہیں جو اپنے ملازمین سے 8 کے بجائے 9 گھنٹے کام لیتے ہیں۔

    کیا آپ کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جو دفاتر میں 9 گھنٹے کام کرتے ہیں؟ تو پھر دیکھیں کہ آپ کن خطرناک طبی و نفسیاتی مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری

    ایک امریکی ادارے کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں 9 گھنٹے کام کرنے والے افراد پر مندرجہ ذیل منفی اثرات دیکھنے میں آئے۔

    تنہائی محسوس کرنا

    دفاتر میں 9 گھنٹے کام کرنے والے 66 فیصد افراد اپنی زندگی کو تنہا محسوس کرتے ہیں اور تنہائی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    کسی کی ضرورت محسوس کرنا

    تحقیق کے مطابق 9 گھنٹے کام کرنے والے افراد کو کسی ایسے شخص کی ضرورت ہوتی ہے جس سے وہ اپنی زندگی کے مسائل کے بارے میں بات کر سکیں۔

    جذبات سے دوری

    تحقیق میں بتایا گیا کہ 57 فیصد ملازمین 9 گھنٹے تک کام کرنے کے بعد جذباتی طور پر سرد ہوجاتے ہیں کیونکہ ان کے دن کا بیشتر حصہ ٹیکنالوجی کی اشیا کے ساتھ گزرتا ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ ان میں مختلف احساسات و جذبات جیسے خوشی، غم، دکھ، پرجوشی وغیرہ آہستہ آہستہ معدوم ہوتی جاتی ہے۔

    ہمیشہ کام کرنے کی خواہش

    ماہرین کے مطابق طویل عرصے تک 9 گھنٹے کام کرنے والے افراد کام کے اس قدر عادی ہوجاتے ہیں کہ وہ زندگی میں کبھی ریٹائر نہیں ہونا چاہتے۔

    ڈپریشن

    دفاتر میں 9 گھنٹے کام کرنے والے 42 فیصد ملازمین ہر وقت بلا سبب ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں۔

    اگر آپ بھی اپنے دفتر میں 9 گھنٹے کام کرتے ہیں تو جان جائیں کہ آپ کام کے لیے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

  • صحت کے لیے غیر ضروری ان عادات سے چھٹکارہ پائیں

    صحت کے لیے غیر ضروری ان عادات سے چھٹکارہ پائیں

    جو لوگ اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں وہ اپنی روز مرہ کی زندگی میں بے شمار ایسے کام سر انجام دیتے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ صحت مند ہیں۔

    ایسے لوگ صفائی کا بے حد خیال رکھتے ہیں، کھانے میں نہایت احتیاط کرتے ہیں اور بہت زیادہ ورزشیں کرتے ہیں۔

    لیکن ان میں سے کچھ عادات ایسی ہوتی ہیں جو ہمیں فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان پہنچاتی ہیں یا غیر ضروری ہوتی ہیں۔ نئے سال کا آغاز ہے، تو کیوں نہ ان مضر عادات سے چھٹکارہ حاصل کرلیا جائے جو بظاہر صحت مند لگتی ہیں۔


    کم چکنائی والی غذائیں

    low-fat

    ایک عام خیال ہے کہ وزن کم کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ کم چکنائی والے کھانے کھانا ہے۔ لیکن یہ بات جاننے کی ضرورت ہے کہ ہمارے جسم کے لیے چکنائی بھی بے حد ضروری ہے اور اگر ہم اپنی غذا سے چکنائی کا استعمال بالکل ختم کردیں گے تو ہمارا جسم خشکی کا شکار ہو کر مختلف مسائل کا شکار ہوجائے گا۔

    یہی نہیں کم چکنائی والی غذائیں وزن گھٹانے میں بھی کوئی خاص کردار ادا نہیں کرتیں۔


    صرف انڈے کی سفیدی کھانا

    egg

    ایک عام خیال ہے کہ انڈے کی زردی کولیسٹرول میں اضافہ کرتی ہے۔ ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    انڈے کی سفیدی اور زردی جسم کے لیے یکساں مفید ہے اور یہ جسم کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتی۔


    جوس پینا

    juice

    جب آپ کسی سبزی یا پھل کا جوس نکالتے ہیں تو آپ اس پھل کے تمام ریشہ دار اجزا کو ختم کردیتے ہیں۔ یہ ریشہ آپ کو پیٹ بھرے ہونے کا احساس دلاتا ہے اور قبض سے بچاتا ہے۔

    اس کے برعکس جب آپ صرف جوس پیتے ہیں تو وہ تھوڑی ہی دیر میں ہضم ہوجاتا ہے اور آپ کو پھر سے بھوک لگنے لگتی ہے۔


    سینی ٹائزر کا استعمال

    sanitizer

    اگر آپ سینی ٹائزر کا استعمال کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ صفائی کا حد سے زیادہ خیال رکھتے ہیں اور دن میں بے شمار مرتبہ ہاتھ دھوتے ہوں گے۔

    سینی ٹائزر کا استعمال اس وقت درست ہے جب آپ کو دن بھر مصروفیت کے باعث کم ہاتھ دھونے کا موقع ملے۔ اگر آپ دن میں کئی مرتبہ ہاتھ دھوتے ہیں تو سینی ٹائزر کا استعمال غیر ضروری ہے۔


    کسی کے کھانسنے پر سانس روک لینا

    breath

    اگر آپ کے قریب بیٹھا کوئی شخص کھانسے یا چھینکے تو ہوسکتا ہے آپ چند لمحوں کے لیے اپنی سانس روک لیتے ہوں گے تاکہ جراثیم آپ کی سانس کے ساتھ اندر نہ جائیں۔

    لیکن یہ ایک غیر ضروری عمل ہے۔ چھینک اور کھانسی کے جراثیم بہت تیز رفتار ہوتے ہیں اور یہ آپ کے منہ، ناک اور آنکھوں میں جاسکتے ہیں۔


    باتھ روم کی سیٹ پر کور

    toilet

    اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ اپنے باتھ روم میں کموڈ پر پلاسٹک کی شفاف لائننگ لگا کر جراثیموں سے بچ سکتے ہیں تو آپ بالکل غلط ہیں۔ لائننگ والے کموڈز بغیر لائننگ والے کموڈ سے زیادہ آلودہ ہوتے ہیں اور ان میں پنپنے والے جراثیم سے آپ کو ایڈز تک کا خطرہ ہوتا ہے۔

    اس کے اثرات اس وقت مزید بدترین ہوجاتے ہیں جب آپ کی جلد پر کوئی کٹ یا کھلا زخم موجود ہو۔ اس کٹ کے ذریعہ ہر قسم کے جراثیم آپ کے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔


    دانتوں میں خلال

    flossing

    دانتوں میں خلال کرنا ایک قدیم روایت ہے جسے کھانے کے بعد نہایت ضروری سمجھا جاتا ہے۔ لیکن حال ہی میں امریکی ماہرین نے ایک تحقیق کی جس میں انہوں نے دانتوں میں کسی شے خاص طور پر دھاگے سے خلال کرنا دانتوں کے لیے مضر قرار دیا۔


    انگلیاں ںہ چٹخانا

    fingers

    ایک عام خیال ہے کہ انگلیوں کو چٹخانا انگلیوں کے جوڑوں کے لیے نقصان دہ عمل ہے اور یہ آپ کے قریب موجود افراد کو بھی الجھن میں مبتلا کر سکتا ہے۔

    لیکن حال ہی میں ایک تحقیق میں اس عمل کو جوڑوں کے لیے بہترین ورزش قرار دیا گیا۔ یہ ورزش انگلیوں کے جوڑوں کو لچکدار بناتی ہے لیکن اسے ایک حد میں کرنا درست ہے۔


    کھڑے ہو کر کام کرنا

    دفاتر میں 8 گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت تک بیٹھے رہنا صحت پر بدترین اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ امراض قلب اور موٹاپے سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    لیکن اگر آپ سوچتے ہیں کہ ان بیماریوں سے بچنے کے لیے آپ اپنے دفتر میں ایسی اونچی ڈیسک استعمال کریں جس کے لیے آپ کو کھڑے ہو کر کام کرنا پڑے تو آپ بالکل غلط ہیں۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    مزید پڑھیں: آفس میں ورزش کریں

    ماہرین کے مطابق آپ اپنے دفتر کے 8 گھنٹوں میں وقفے وقفے سے چل پھر سکتے ہیں، لیکن مستقل کھڑے ہوکر کام کرنا نہایت ہی نقصان دہ عادت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اپنی تعطیلات کو کامیاب افراد کی تعطیلات جیسی گزاریں

    اپنی تعطیلات کو کامیاب افراد کی تعطیلات جیسی گزاریں

    ویک اینڈ نزدیک آرہا ہے۔ ہوسکتا ہے اس ویک اینڈ پر آپ نے اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ سیر و تفریح کا پروگرام بنایا ہو۔

    لیکن ایک منٹ ٹہریئے، کیا آپ جانتے ہیں کہ کامیاب افراد اپنی تعطیلات کیسے گزارتے ہیں؟

    عام افراد اور کامیاب افراد میں فرق صرف کچھ عادات کا ہوتا ہے اور یہی عادات لوگوں کو کامیاب بناتی ہیں۔ آیئے آپ بھی جانیں کہ کامیاب افراد اپنی تعطیلات کیسے گزارتے ہیں۔


    :منصوبہ بندی

    holiday-1

    کامیاب افراد اپنی چھٹیوں کا وقت منصوبہ بندی کرنے میں ضائع نہیں کرتے بلکہ وہ یہ کام پہلے ہی سے کرلیتے ہیں۔ عام افراد چھٹی کے دن سوچتے ہیں کہ آج کیا کیا جائے، کہاں جایا جائے اور اسی میں ان کا آدھا دن گزر جاتا ہے۔

    کامیاب افراد یہ تمام منصوبہ بندی پہلے ہی کرلیتے ہیں۔ وہ ہوٹل، ٹیبل یا جگہوں کی بکنگ، سواری کی بکنگ پہلے سے کرلیتے ہیں جبکہ بچوں کے ساتھ گزارے جانے والے وقت کے بارے میں بھی سوچ کر رکھتے ہیں کہ وہ کیسے گزارا جائے گا۔


    :کام مکمل کر کے جانا

    holiday-2

    کامیاب افراد لمبی چھٹیوں پر جانے سے پہلے تمام ادھورے کام مکمل کر کے جاتے ہیں تاکہ چھٹیوں میں وہ ریلیکس رہیں۔

    چھٹیوں کے بعد وہ نئے سرے سے اپنی زندگی اور کام کا آغاز کرتے ہیں جو جوش و جذبے سے بھرپور ہوتی ہے۔


    :ٹیکنالوجی گائیڈ لائنز

    holiday-3

    چھٹیوں پر جانے سے پہلے کامیاب افراد اپنے ساتھیوں کے ساتھ ٹیکنالوجی کے کچھ اصول طے کر جاتے ہیں۔ مثلاً کسی ضروری کام کی صورت میں انہیں کس فون یا ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا جائے اور کس وقت رابطہ کیا جائے۔

    چھٹیوں کے دوران کامیاب افراد اپنے لیپ ٹاپ اور موبائل سے دور رہتے ہیں اور ایک مخصوص وقت میں ان چیزوں کو استعمال کرتے ہیں۔


    :کچھ نہ کرنا

    لمبی تعطیلات پر جانے والے کامیاب افراد کا ایک دن ایسا بھی ہوتا ہے جس میں وہ واقعتاً کچھ بھی نہیں کرتے۔

    تنہا رہنا اور دماغ کو کچھ وقت کے لیے خالی چھوڑنا بھی دماغی و جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے اور ماہرین اس کی تصدیق کر چکے ہیں۔


    :خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا

    کامیاب افراد اپنی چھٹیاں عموماً خاندان اور دوستوں کے ساتھ گزارتے ہیں۔


    :قریبی جگہوں پر جانا

    holiday-6

    شہر یا ملک سے باہر جانے کے لیے کم از کم 4 سے 5 دن کی چھٹی چاہیئے۔ کامیاب افراد بعض دفعہ قریبی جگہوں پر جا کر سال میں 2 سے 3 دفعہ مختصر چھٹیاں بھی گزارتے ہیں۔

    کچھ افراد چھٹی لیتے ہیں اور اسے اپنے گھر کی لائبریری میں گزارتے ہیں۔ اس سے وہ دماغی طور پر تازہ دم ہو جاتے ہیں۔


    :فطرت سے لطف اندوز ہونا

    holiday-7

    کامیاب افراد اپنی تعطیلات میں فطرت کو شامل رکھتے ہیں اور سر سبز مقامات، جھیلوں اور پہاڑوں کے قریب گزارتے ہیں۔

    فطرت سے قریب رہنا آپ کے دماغی خلیات کو متحرک کرتا ہے اور اس سے دماغ میں سرگرم عمل کیمیائی مادوں میں کمی آتی ہے۔


    :کام سے متعلق تفریح

    holiday-8

    کامیاب افراد اپنی پسند کی کئی ایسی جگہوں پر جانا چاہتے ہیں جو ان کے کام سے بھی متعلق ہوتی ہے مثلاً کوئی اداکار، اداکاری کے کسی عالمی ادارے کا دورہ کرنا چاہے گا، یا ٹیکنالوجی کا ماہر گوگل اور فیس بک کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کرنا چاہے گا لیکن وقت کی کمی کے باعث وہ اپنے ارادے پر عمل نہیں کر پاتے۔

    ایسے موقع پر چھٹیاں ان کے لیے بے حد فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں اور وہ کام سے متعلق اپنی پسند کے مقامات پر جاتے ہیں۔

    اس سے نہ صرف وہ اپنی چھٹیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں بلکہ اپنے کام کے لیے بھی نئے خیالات سوچنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔


    :دنوں کی تبدیلی

    holiday-9

    بعض کامیاب افراد ایسے دنوں میں بھی چھٹیاں لیتے ہیں جو کام کے دن ہوتے ہیں جیسے پیر، منگل، بدھ۔ اس کی جگہ وہ ہفتہ اور اتوار کو آفس جاتے ہیں تاکہ تنہائی میں وہ سکون سے زیادہ کام کرسکیں۔


    :آگے کے بارے میں سوچنا

    holiday-10

    تعطیلات کی آخری رات کامیاب افراد گزرے ہوئے لمحات سے لطف اندوز ہوتے ہوئے نئی توانائی سے اپنے کام کے بارے میں سوچتے ہیں اور مزید کامیابیاں حاصل کرنے کا عزم کرتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ہفتے میں 3 دن کی تعطیلات کارکردگی میں اضافے کا سبب

    ہفتے میں 3 دن کی تعطیلات کارکردگی میں اضافے کا سبب

    ویک اینڈ کا اختتام ہوچکا ہے اور ہفتے کا پہلا دن بہت سی ذمہ داریاں اور مصروفیات لیے آپ کا انتظار کر رہا ہے۔

    ہوسکتا ہے ہم میں سے بہت سے افراد آج بھی تھکن محسوس کر رہے ہوں، انہیں لگ رہا ہو کہ ایک یا 2 دن کا ویک اینڈ بہت جلدی گزر گیا اور انہیں مزید ایک دن کی تعطیل چاہیئے۔

    یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس قسم کے خیالات کا اظہار کرنے پر آپ کو اپنے ساتھیوں یا باس کی ناپسندیدہ نظروں کا سامنا کرنا پڑے۔

    مزید پڑھیں: صبح 10 بجے سے قبل کام شروع کرنا تشدد کے برابر

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں سائنسدانوں کا بھی یہی خیال ہے کہ ہر شخص کو ہفتے میں کم از کم 3 دن کا ویک اینڈ دیا جانا چاہیئے؟

    ان کا خیال ہے کہ 3 دن کا ویک اینڈ آپ کے کام کی استعداد اور کارکردگی میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    کے اینڈرس ایرکسن نامی ماہر نفسیات کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ کسی شخص کی بہترین صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ اس سے دن میں صرف 4 سے 5 گھنٹے کام لیا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ کام کے 8 گھنٹوں میں سے بیشتر وقت لوگ سوشل میڈیا پر بے مقصد اسکرولنگ کرنے میں گزار دیتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    اس کی جگہ اگر انہیں 4 یا 5 گھنٹے اس طرح کام کرنے کا کہا جائے جس کے دوران وہ بیرونی دنیا سے مکمل طور پر کٹے رہیں، تو زیادہ بہتر اور معیاری نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    کے اینڈرس ایرکسن کے علاوہ بھی دیگر کئی ماہرین طب و سائنس کا کہنا ہے کہ ہفتے کے آغاز کے بعد ابتدا کے 4 دن ہماری توانائی برقرار رہتی ہے اور ہم بڑے بڑے ٹاسک سر انجام دے سکتے ہیں۔

    اس کے بعد ہم تھکن اور بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں اور ہماری کارکردگی میں کمی آنے لگتی ہے۔

    کچھ اسی طرح کی تحقیقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سنہ 2008 میں امریکی ریاست اوٹاہ کے گورنر نے بھی ایسا منصوبہ تشکیل دیا تھا جس کے تحت ملازمین ہفتے میں صرف 4 دن کام کریں گے، لیکن ان 4 دنوں میں وہ 10 گھنٹے اپنے دفاتر میں گزاریں گے۔

    اس رواج کا آغاز ہونے کے بعد مجموعی طور پر نہ صرف بجلی اور توانائی کے استعمال میں کمی دیکھی گئی، بلکہ ملازمین کی کارکردگی اور ان کے کام کے معیار میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: دفتر پہنچ کر ابتدائی 10 منٹ کیسے گزارے جائیں؟

    اسی طرح ایک اور امریکی ریاست کولو راڈو میں بھی ایک اسکول نے چوتھی اور پانچویں جماعت کے طالب علموں کے لیے اوقات کار میں کمی کردی جس کے بعد طلبا کی ذہنی استعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔ طلبا نے خاص طور پر سائنس اور ریاضی کے مضامین میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کیا۔

    تو گویا ثابت ہوا کہ ایک یا 2 دن کا ویک اینڈ ہمارے لیے کافی نہیں، ہمارے اداروں کو ہماری بہترین کارکردگی حاصل کرنے کے لیے کم از کم 3 دن کی تعطیلات فراہم کرنی ہوں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن کےدفاترمیں سوشل میڈیا کےاستعمال پرپابندی

    الیکشن کمیشن کےدفاترمیں سوشل میڈیا کےاستعمال پرپابندی

    اسلام آباد: ملک بھر میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نےاپنے دفاتر میں سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگادی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے دفاتر میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک، ٹوئٹر سمیت یوٹیوب کے استعمال پر پابندی لگادی ہے۔

    الکیشن کمیشن کےمطابق پابندی کا اطلاق الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ،صوبائی اور ضلعی الیکشن کمشنرز کےدفاتر پر ہوگا۔

    الیکشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید اے رحمان ظفرنےسندھ، پنجاب، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے صوبائی الیکشن کمشنرز کو بھیجے گئےخط میں دعویٰ کیاہےکہ الیکشن کمیشن کےدفاترمیں سوشل میڈیا کےاستعمال پر پابندی سے سائبرحملوں میں کمی ہوگی۔

    ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن نے سائبر حملوں سے بچنے کے لیےیہ اقدامات کیے ہیں۔

    انہوں نےکہاکہ پابندی کا فیصلہ سرکاری اور اہم معلومات افشاں ہونےاور دفتری اوقات میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کےلیےکیاگیاہے۔

    خیال رہےکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ پر دو مرتبہ پہلے بھی سائبرحملےکیے جاچکے ہیں تاہم ان سائبر حملوں میں ڈیٹا محفوظ رہاتھا۔


    بھارتی ہیکرزنےالیکشن کمیشن کی ویب سائٹ ہیک کرلی


    یاد رہےکہ گزشتہ سال دسمبر میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ ہیکرز نے ہیک کرلی تھی تاہم سروس پروائیڈرزسےمل کر الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ ریکور کر لی گئی تھی۔


    سائبر حملے سے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ بند


    واضح رہےکہ سال2013کے عام انتخابات کے دوران بھی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹس پر سائبر حملہ کیاگیاتھا۔

  • دفتر کا تناؤ زدہ ماحول بہترین دوستی کا سبب

    دفتر کا تناؤ زدہ ماحول بہترین دوستی کا سبب

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے اسکول اور کالج کے پرانے دوست آپ کے بہترین دوست ہیں؟ کیا آپ اپنے بہترین دوستوں کی فہرست میں اپنے دفتر کے ساتھیوں کو شامل نہیں کرتے؟ تو پھر یہ تحقیق آپ کے تمام خیالات کو غلط ثابت کردے گی۔

    boss-3

    انگلینڈ کی ایک یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق ایسا دفتر جہاں کا ماحول بہت تناؤ زدہ ہو، اور باس سخت مزاج ہو، وہاں کام کرنے والے افراد کے درمیان اگر دوستی کا رشتہ قائم ہوجائے تو یہ نہایت دیرپا اور مضبوط ثابت ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایسے دفتر میں ملازمین میں آپس میں ایک دوسرے سے حسد کرنے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی منفی عادات نہیں پنپتیں اور وہ دن بدن آپس میں ایک دوسرے سے قریب ہوتے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دوست آپ کے درد کی دوا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے ماحول میں وہ افراد بھی بہت گہرے دوست بن جاتے ہیں جن میں آپس میں کوئی قدر مشترک نہی ہوتی۔ خصوصاً یہ دوستی اور بھی گہری ہوجاتی ہے جب باس نہایت سخت مزاج، تند خو اور نکتہ چین ہو۔

    تحقیق کے مطابق چونکہ اس دفتر میں کام کرنے والے افراد یکساں حالات، دباؤ اور پریشانی سے گزرتے ہیں لہٰذا ان کے درمیان خلوص اور ہمدردی کا رشتہ قائم ہوجاتا ہے۔ ایسے افراد مشکل مواقعوں پر ایک دوسرے کا جذباتی سہارا بھی بنتے ہیں یوں ان کے درمیان ایک بہترین دوستی قائم ہوجاتی ہے۔

    boss-2

    تحقیق میں ماہرین نے دیکھا کہ ایسے دفاتر میں قائم ہونے والی دوستیاں زندگی بھر قائم رہیں اور بہت عرصے بعد بھی ان دوستوں نے مشکل وقت پڑنے پر ایک دوسرے کی مدد کی۔

  • گوگل میں ملازمت کی خواہش مند 7 سالہ بچی کی درخواست

    گوگل میں ملازمت کی خواہش مند 7 سالہ بچی کی درخواست

    آپ نے گوگل کے دفاتر میں ملازمین کو شاندار اور حیرت انگیز سہولیات دیے جانے کے بارے میں تو ضرور سنا ہوگا، اور یہ بھی سنا ہوگا کہ دنیا بھر میں پھیلے گوگل کے دفاتر نہایت خوبصورتی سے بنائے گئے ہیں اور ان میں جھیلیں، آبشاریں، پہاڑ، تھیم پارک یہاں تک کھیلنے کودنے کے لیے سلائیڈ اور گیمنگ زونز بھی موجود ہیں۔

    یقیناً گوگل میں کام کرنا ہر شخص کا خواب ہوگا جہاں نہ صرف اپنی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار کا موقع ملے گا، بلکہ وہاں کے خوبصورت دفاتر میں زندگی کا صحیح لطف آئے گا۔

    شاید گوگل کے کسی دفتر میں موجود ایسے ہی کسی تھیم پارک کو دیکھ کر انگلینڈ کی رہائشی اس 7 سالہ معصوم بچی کے دل میں بھی وہاں کام کرنے کی خواہش جاگ اٹھی، اور اس نے گوگل کے سی ای او سندر پچائی کو نوکری کی درخواست لکھ کر اپنی معصومانہ خواہش کا اظہار بھی کر ڈالا۔

    letter

    اپنی درخواست میں اس نے لکھا، ’میں گوگل میں ملازمت کرنا چاہتی ہوں۔ میں کسی چاکلیٹ فیکٹری میں بھی کام کرنا چاہتی ہوں، اور اولمپک کے سوئمنگ پول میں تیراکی بھی کرنا چاہتی ہوں۔ مرے والد نے مجھے بتایا کہ اگر مجھے گوگل میں ملازمت مل جائے تو میں لوبیا جیسے تکیے پر بیٹھ سکتی ہوں، سلائیڈ لے سکتی اور جھولے جھول سکتی ہوں‘۔

    معصوم بچی کولے درخواست میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنا بھی نہیں بھولی۔ ’مجھے کمپیوٹر بہت پسند ہیں۔ میرے پاس ایک ٹیبلیٹ ہے جس پر میں گیمز کھیلتی ہوں۔ اس میں ایک گیم ہے جس میں ایک روبوٹ کو حرکت دینی ہوتی ہے۔ میرے والد نے مجھ سے کہا ہے کہ میرے لیے کمپیوٹرز کے بارے میں جاننا اچھا ہے اور وہ جلد میرے لیے ایک کمپیوٹر بھی خریدیں گے‘۔

    ساتھ میں اس بچی نے گوگل کے سی ای او کو یہ بھی بتایا کہ وہ کس قدر قابل ہے، ’میرے استاد میرے امی ابو کو بتاتے ہیں کہ میں پڑھنے میں بہت اچھی ہوں۔ میری اسپیلنگ بھی اچھی ہے، اور میں ریاضی کے سوالات بھی اچھے طریقے سے حل کرتی ہوں‘۔

    اس بچی نے یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے گھر میں واحد فرد ہے جو اس ملازمت کے لیے نہایت موزوں ہے، ’میری ایک 5 سال کی بہن بھی ہے، وہ بہت چالاک ہے لیکن اسے صرف گڑیوں سے کھیلنے اور اچھے کپڑے پہننے کا شوق ہے‘۔

    جب یہ خط سندر پچائی کوموصول ہوا تو انہوں نے اس بچی کو جواباً نہایت خوبصورت خط لکھا، ’مجھے جان کر بہت خوشی ہوئی کہ آپ کمپیوٹرز اور روبوٹس کو پسند کرتی ہیں۔ اگر آپ اسی طرح محنت کرتی رہیں تو ایک دن ضرور آپ گوگل میں ملازمت حاصل کرنے کا خواب پورا کرلیں گی‘۔

    letter-2

    انہوں نے مزید لکھا، ’میں آپ کے اسکول کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد آپ کی ملازمت کی درخواست کا انتظار کروں گا‘۔

    بچی کو جب یہ خط موصول ہوا تو یہ اس کے لیے کسی گرین سگنل سے کم نہیں تھا۔ وہ گوگل میں ملازمت حاصل کرنے کے لیے مزید پرجوش ہوگئی۔

    بچی کے والد نے بھی اس خوبصورت حوصلہ افزائی کے لیے گوگل کے سی ای او کا شکریہ ادا کیا۔

  • دفتر میں سالگرہ منانے کا نقصان

    دفتر میں سالگرہ منانے کا نقصان

    اگر آپ اپنے دفتر میں اپنی یا اپنے ساتھیوں کی سالگراہیں منانے اور ان میں شریک ہونے کے عادی ہیں تو جان جائیں کہ آپ اپنی صحت کو سخت نقصان پہنچا رہے ہیں۔

    ماہرین طب نے خبردار کیا ہے کہ دفاتر میں ’کیک کلچر‘ موٹاپے اور دانتوں کی مختلف بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔ دفاتر میں اکثر ساتھیوں کی سالگراہیں، منگنی، شادی یا کسی کامیابی کی خوشی منانے کے لیے کیک کاٹا جاتا ہے اور ماہرین کے مطابق یہ صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

    cake-3

    ماہرین کے مطابق ایک دن کیک کاٹنا اور کھانا وزن کم کرنے پر کام کرنے والے افراد کی کوششوں کو ضائع کردیتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی جگہ پھلوں یا پنیر کا استعمال کیا جائے۔

    لندن کے رائل کالج آف سرجنز کے ایک پروفیسر کے مطابق دفاتر لوگوں میں شوگر، وزن میں اضافے اور دانتوں کی خراب صحت کی سب سے بڑی وجہ بن گئے ہیں۔

    cake-2

    پروفیسر کے مطابق کیک پر مکمل پابندی لگانا درست نہیں البتہ کم مقدار میں اور لنچ کے ساتھ کیک کھایا جائے۔

    واضح رہے برطانیہ میں ہر سال 65 ہزار افراد دانتوں کے مختلف امراض کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہوتے ہیں۔

  • دفتر میں کرسی پر بیٹھنے کا درست انداز

    دفتر میں کرسی پر بیٹھنے کا درست انداز

    دفتر میں دن کا بڑا حصہ بیٹھ کر گزارنا بے شمار مسائل و طبی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

    مستقل بیٹھے رہنے سے آپ سب سے پہلے موٹاپے کا شکار بنتے ہیں۔ اس کے بعد آپ کو کمر، پیٹھ اور گردن کا درد شروع ہوتا ہے۔

    کچھ عرصہ بعد ورزش نہ کرنے اور خون کی روانی سست ہونے کے باعث آپ کی ٹانگوں میں بھی درد شروع ہوجاتا ہے۔ مزید آگے چل کر یہ امراض قلب اور فالج کا سبب بھی بنتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں ورزش کرنے کی کچھ تراکیب

    اس سے قبل طبی ماہرین تجویز دیتے تھے کہ آپ کو ان مسائل سے بچنے کے لیے اپنی کرسی پر 90 ڈگری کے زاویے سے بیٹھنا چاہیئے یعنی بالکل سیدھا، کرسی کی پشت سے ٹیک لگائے بغیر۔

    chair-1

    لیکن جدید تحقیق سے ثابت ہوا کہ اس انداز سے بیٹھنا آپ کے لیے سخت نقصان دہ ہے اور اگر آپ اس انداز سے بیٹھنے کے عادی ہیں تو آپ کے تمام طبی مسائل کی جڑ بیٹھنے کا یہی انداز ہے۔

    نیویارک کی کورنیل یونیورسٹی کے ڈاکٹر ایلن ہیج کہتے ہیں کہ اس انداز سے بیٹھنے پر آپ کو مختلف کاموں کے لیے اپنے جسم کی مطابقت کرنا مشکل کام ہوگا۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    مثال کے طور پر اگر آپ کی کمپیوٹر اسکرین آگے رکھی ہے تو ایسے پوز میں بیٹھتے ہوئے آپ کو تھوڑا آگے جھکنا ہوگا جس سے آپ کی کمر، گردن، پیٹھ، اور کولہوں پر شدید دباؤ پڑے گا نتیجتاً آپ مختلف اقسام کے درد میں مبتلا ہوجائیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ دفتر میں کرسی پر زیادہ سے زیادہ آرام دہ حالت میں بیٹھنا چاہیئے یعنی کرسی کی پشت سے ٹیک لگا کر۔ اس طریقے سے آپ کے جسم کا زور کرسی پر ہوگا۔

    desk-3

    انہوں نے بتایا کہ آرام دہ حالت میں بیٹھنے سے آپ کے کولہوں، کمر اور گردن پر زور نہیں پڑے گا۔ اس انداز میں آپ کی ٹانگیں بھی آرام دہ حالت میں رہیں گی اور آپ انہیں میز کے نیچے پھیلا سکیں گے جس سے ٹانگوں میں خون کی روانی بہتر ہوگی۔

    اس طریقے سے بیٹھنے پر آپ 8 گھنٹوں کے علاوہ بھی مزید وقت کے لیے بیٹھ کر کام کرسکیں گے۔ یاد رہے کہ یہ عین وہی طریقہ ہے جو ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    desk-4

    اسی طرح جب آپ اپنی ڈیسک پر بیٹھیں تو چیزوں کو اپنے حساب سے ترتیب دیں۔ کمپیوٹر اسکرین، ماؤس اور کی بورڈ اگر دور رکھا ہے تو اسے قریب کرلیں تاکہ آپ بغیر دباؤ اور کھنچاؤ کے کام کرسکیں۔

    اور ہاں دن میں ایک سے 2 بار چائے کے وقفے لینا نہ بھولیں تاکہ آپ اپنے پورے جسم میں خون کی روانی کو تیز کرسکیں۔