دفاعی تجزیہ کار ائیر کموڈور ریٹائرڈ خالد چشتی نے کہا کہ پاکستان نے ایٹمی تنازع سے بچنے کیلئے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
دفاعی تجزیہ کار ائیر کموڈور ریٹائرڈ خالد چشتی نے کہا پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کرکے ایٹمی تنازع سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کیا، صرف اتنا ہی نقصان کیا جس سے مخالف کو اپنی خودمختاری کا احساس دلایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ایس فور ہنڈرڈ کو نشانہ بنانا سب سے بہترین اور جراتمندانہ فیصلہ تھا، بھارت پر واضح کیا کہ حملہ کرنے والے ہر ائیر ڈیفنس سسٹم کو نشانہ بنایا جائے گا۔
دفاعی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ پاک فضائیہ کے تباہ کن حملوں سے انھیں اندازہ ہوا کہ اگر جنگ بڑھی تو انھیں کیا قیمت چکانی پڑے گی، پاک فضائیہ نے دستاویزی فلم اسی لیے دکھائی کہ دنیا کو بھارت کی پروفیشنل قابلیت کا پتہ چل سکے، اسٹریٹجک ہتھیاروں کا غلط انتظام اور غلط کنٹرول بہت خطرناک ہوسکتا ہے۔
اسلام آباد : دفاعی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے ظفر وال سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کا ڈرامہ رچایا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج نے جمعرات کی شب ظفروال سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کی، اس حوالے سے دفاعی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ بھارتی بلاجوازسیزفائرکی خلاف ورزی کی وجہ بین الاقوامی حزیمت ہوسکتی ہے،سکیورٹی ماہرین
بھارت نے دنیا کی توجہ کشمیر میں سیکورٹی کےمسائل سےہٹانے کیلئے بھی بلااشتعال فائرنگ کا ڈرامہ رچایا کیونکہ عالمی اور سفارتی سطح پر خودکو تنہا ہوتا دیکھ کر بھارت کی انتہا پسند حکومت بوکھلاہٹ کا شکارہے۔
بھارت نےظفر وال سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کرکے عالمی رسوائی سےتوجہ ہٹانے کی ناکام کوشش کی، بھارت کو بین الاقوامی سطح پر شدید ہزیمت کا سامنا ہے ، بھارت کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں ملوث پایا گیا اور قطر میں بھارتی جاسوسوں کو سزائے موت سنائی گئی ہے، جس پر مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
بھارت کو یاد رکھنا چاہئے پاکستان کی بہادر افواج کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور پاکستان کی بہادر افواج کی صلاحیت کاعملی مظاہرہ ماضی میں بھی دیکھ چکا ہے۔
یاد رہے بھارتی فوج نے جمعرات کی شب پہلے کواڈکوپٹر ڈرون کی مدد سے دراندازی کی کوشش کی، جسے پاکستانی فورسزنے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنایا اور ڈرون کوماربھگایا۔
جس کے بعد بھارتی فورس نے بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کردیا، جس سےشہری آبادی کو نقصان پہنچا تاہم پاک فوج نے بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کا دندان شکن جواب دیا اور جوابی فائرنگ سے بھارتی بارڈرفورس کو نقصان اٹھانا پڑا جبکہ کچھ فوجیوں کےزخمی ہونےکی اطلاعات بھی ہیں۔
کراچی: دفاعی تجزیہ کار شاہد لطیف کا کہنا ہے کہ جے ایف 17 تھنڈر کی قابلیت و صلاحیت دنیا کے سامنے آئی ہے، اس نے ثابت کر دیا وہ کسی سے کم نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے ائیر چیف مارشل (ر) شاہد لطیف کا کہنا تھا کہ جے ایف 17 تھنڈر کی قابلیت و صلاحیت دنیا کے سامنے آ چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ لڑاکا طیارے کے ڈیزائن میں 10 سال لگتے ہیں، پاکستان نے جے ایف 17 تھنڈر طیارہ 3 سال میں مکمل کیا۔
شاہد لطیف کا کہنا تھا کہ جے ایف 17 تھنڈر نے ثابت کر دیا وہ کسی سے کم نہیں، بھارتی طیارے مار گرانے سے ثابت ہوا جے ایف 17 تھنڈر کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملیشین وزیر اعظم نے بھی پاکستان دورے کے موقع پر جے ایف 17 تھنڈر طیارے میں دل چسپی ظاہر کی، جے ایف 17 تھنڈر طیارے کی اب دنیا میں مارکیٹنگ ہوگی۔
واضح رہے کہ آج ملیشین وزیر اعظم مہاتیر محمد پاکستان کا تین روزہ سرکاری دورہ مکمل کر کے وطن روانہ ہوئے، روانگی سے قبل اعلیٰ حکام نے انھیں جے ایف 17 تھنڈر طیاروں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور اہم فیچرز سے آگاہ کیا، مہاتیر محمد نے پاک چین اشتراک سے تیار ہونے والے جدید ترین لڑاکا طیارے میں گہری دل چسپی لی۔
اسلام آباد : دفاعی تجزیہ کار امجد شعیب نے کہا ہے کہ پی ٹی ایم والے آہستہ آہستہ تشدد کی جانب بڑھیں گے، اب چیزیں کھل کر عوام کے سامنے آگئی ہیں۔
یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے عزائم کا پہلے سے اندازہ تھا اب چیزیں کھل کر عوام کے سامنے آگئی ہیں۔ پی ٹی ایم والے آہستہ آہستہ تشدد کی جانب بڑھیں گے۔
دفاعی تجزیہ کار امجد شعیب کا مزید کہنا تھا کہ پرامن افغانستان بھارت سے برداشت نہیں ہوتا۔ افغان امن کے لیے پاکستان کوششیں جاری ہیں وہ بھی بھارت کو قبول نہیں، دشمن چاہتا ہے کہ فاٹا میں بدامنی پھیلائی جائے۔
اس سلسلے میں پی ٹی ایم اہم کردار ادا کر رہی ہے، انہوں نے بتایا کہ فاٹا میں مسائل کافی حد تک حل ہوگئے ہیں، پی ٹی ایم کو پاک فوج کو ہدف بنانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی ایم کے پروپیگنڈے کیخلاف آواز اٹھانے والا ’’ملک ما توڑ کے‘‘ خاموش کردیا گیا، ملک ما توڑ کے‘‘نے خیسور واقعے پر پی ٹی ایم کا جھوٹ بےنقاب کیا تھا، دہشت گرد کے گھر پر چھاپے میں مقتول سیکورٹی فورسز کے ساتھ تھا۔
پٹرولیم کمپنی کے ملازم کی بازیابی کیلئے شریعت اللہ کے گھرچھاپہ مارا گیا تھا، مقتول نے چھاپے میں خواتین سے اچھےسلوک کی گواہی دی تھی جس کی پاداش میں اسے موت کے گھاٹ اتاردیا گیا۔
اسلام آباد: میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے پاکستان میں حکمرانوں اور طاقت ور طبقے کا کبھی احتساب نہیں ہوتا جب کہ معروف قانون دان اور سینیٹر بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ملک کا نام نہاد جمہوریت پسند طبقہ ایسے اقدامات کر گزرتا ہے جو کہ آمر بھی نہیں کرتے۔
یہ بات دونوں شخصیات نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، دونوں مہمان ملک کی بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال اور پاناما کیس کے فیصلے پر اپنی آراء دے رہے تھے۔
دفاعی تجریہ کا ر میجرجنرل (ر) اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ اس ملک کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ حکمرانوں اور طاقت ور طبقے کا کبھی احتساب نہیں ہوتا اس کے برعکس احتساب کا پھندا ہر وقت غریب عوام کے گلے میں ڈالا جاتا ہے لہذا عام مشاہدہ ہے کہ طالب علم ، کسان ، مزدور تو گرفتار ہوتے ہیں لیکن کھربوں روپے کی کرپشن میں ملوث افراد کا کچھ نہیں بگڑتا۔
ماہر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے پروگرام میں شریک گفتگو ہوتے ہوئے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ ملک کا نام نہاد جمہوریت پسند طبقہ ایسے اقدامات شروع کردیتا ہے جو آمر بھی نہیں کرتے جیسا کہ گزشتہ روز لاہور میں ہوا جب گو نواز گو کا نعرہ لگانے والے طالب علموں اور کھلاڑیوں کو گرفتار کیا گیا جس کا حکم شاید میاں صاحب نے نہیں بلکہ ان کے نیچے کام کرنے والے افراد نے دیا ہو جو شاہ سے بڑھ کر شاہ کی وفاداری نبھاتے ہیں۔
پاناما کیس کے فیصلے کی رو سے جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے میں لکھا ہے کہ ایف آئی اے کا کوئی افسر جے آئی ٹی کا سربراہ ہوگا اور ہوتا یہ ہے کہ جس ادارے کا کوئی افسر سربراہ ہو وہیں سیکرٹریٹ ہوگا اس لیے جے آئی ٹی کا سیکرٹریٹ جہاں بھی ہوگا سپریم کورٹ کے زیر نگرانی کام کرنے کا پابند ہے۔
میجر جنرل(ر) اعجاز اعوان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بار بار کہتی ہے کہ میاں صاحب کا نام پاناما لیکس میں شامل ہی نہیں ہے لیکن سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے میں اسے Respondent نمبر 1کہا گیا ہے جس کے تحت سپریم کورٹ نے جن محکموں پر عدم اعتماد کیا ہے جے آئی ٹی میں اکثریت انہی محکموں کے اہلکاروں کی ہے اور جہاں تک اداروں پر حکومتی دباؤ کا تعلق ہے تو آئی ایس آئی کسی بھی دباﺅ میں نہیں آسکتی لیکن باقی اداروں کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔
بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ موجودہ جے آئی ٹی مجرمانہ کیس پر نہیں دراصل یہ سول کیس پر بنایا گیا ایک کمیشن ہے جسکے ذمہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے بیرون ملک اثاثہ جات کی تفتیش ہے، جے آئی ٹی بنانے کے فیصلے سے لگتا ہے کہ یہ نیب کے قانون کے تحت کام کرے گی اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ کے سامنے یہ بات رکھنی چاہئے کہ وہ تفتیش کا دائرہ کار زیادہ وسیع کرنے کے بجائے صرف لندن کے چار فلیٹس پر اپنی توجہ مرکوز رکھے اور اگر اس دوران کوئی خاص شواہد سامنے نہیں آئے تو حکمران خاندان کے دوسرے ذرائع آمدن کی بھی تفتیش کرے کیوں کہ دنیا بھر میں پھیلی ہوئی دولت کا صرف ساٹھ دنوں میں تفتیش کرنا ممکن نہیں۔
اس موقع پر میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بارِ ثبوت تو میاں صاحب اور اس کے خاندان پر ڈالا ہے انہوں نے خود سارے شواہد کا اعتراف کیا تھا اگر شواہد موجود ہے تو جے آئی ٹی کے سامنے پیش کریں۔
ڈان لیکس کی تحقیقاتی رپورٹ سے متعلق اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس کی رپورٹ میڈیا کے ذریعے سامنے آئی ہے لیکن باقاعدہ سرکاری طورپر یہ رپورٹ ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی اس لیے معاملہ ابھی تک مبہم ہے تاہم خبروں میں آیا ہے کہ طارق فاطمی اور راﺅ تحسین پر خبر لیک کرنے کے الزمات لگائے گئے ہیں اور پرویز رشید کو کلیئر قرارد یا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب دو تین روز بعد مکمل رپورٹ باضابطہ طورپر منظر عام پرآجائے گی تو پتہ چلے گا کہ کون خبر لیک کرنے کا ذمہ دار ہے اور کس کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے تاہم غور طلب بات یہ ہے کہ آیا فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی کوئی بھی رپورٹ فوج کے لئے قابل قبول ہوگی۔
بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ تحقیقات پر عمل درآمد کرنے والے بینچ کے سامنے پیش کی جائے گی کیوں کہ قوم کو صرف آئی ایس آئی اور ایم آئی کے افسران سے امیدیں ہیں کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات شفاف ہوگی اس لیے پوری قوم کی نظریں صرف تین اداروں سپریم کورٹ، آئی ایس آئی اور ایم آئی پر لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے بلکہ مزید تفتیش کے لئے کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے خلاف تیس دن کے اندر کوئی بھی فریق نظر ثانی کے لئے درخواست دے سکتا ہے جس بینچ نے فیصلہ دیا تھا اسی کے سامنے نظر ثانی کے لئے درخواست دی جاسکتی ہے البتہ اختلافی نوٹ پر نظر ثانی کے لئے اپیل دائر نہیں کی جاسکتی۔
کراچی: دفاعی تجزیہ کارکراچی ڈاکیارڈ حملے کو عالمی منصوبے کا اسکرپٹ قرار دے رہے ہیں، جس کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا تھا، القاعدہ برصغیر نےڈاکیارڈحملےکی ذمہ داری قبول کرلی۔
کراچی ڈاکیارڈ حملہ محض چند دہشتگردوں کی کارروائی ہرگز نہ تھی، دفاعی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ پاک بحریہ نےدہشت گردی کابڑامنصوبہ ناکام بنایا، کراچی ڈاکیارڈ پر حملے کا منصوبہ عالمی اسکرپٹ کا حصہ لگتاہے، جس کا منصوبے کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک بحری جہاز کواغوا کرنے کے منصوبے کے تحت کراچی ڈاکیارڈ پر حملہ کیا گیا، اب معلوم ہوا ہے کہ القاعدہ برصغیر نےڈاکیارڈحملےکی ذمہ داری قبول کرلی، القاعدہ برصغیر کے ترجمان کے مطابق ڈاکیارڈ پرحملے کا مقصد جہاز ذوالفقار پر قبضہ کرکے میزائلوں سے امریکی بیڑے کونشانہ بناناتھا، القاعدہ برصغیر ایک نیا نام ہے۔
اس سے پہلے کسی حملے میں القاعدہ برصغیر کے ملوث ہونے کی بات سامنے بھی نہیں آئی۔ پاک بحریہ کے جوانوں نے دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنایا، دو دہشتگرد مارے گئے اور چار گرفتار ہوئے جن سے تفتیش کے نتیجے میں تحقیقات میں پیش رفت ہو رہی ہے۔ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، کالعدم جماعت کے ارکان بھی حملے کے الزام میں گرفتار کیے گئے ہیں اورنیوی سے تعلق رکھنے والے ملزمان بھی گرفتار کئے جاچکے ہیں۔