Tag: دفاعی پیداوار

  • ’دفاعی پیداوار کے لیے سرکاری انتظامی ماڈل کو بہتر بنانے کی ضرورت‘

    ’دفاعی پیداوار کے لیے سرکاری انتظامی ماڈل کو بہتر بنانے کی ضرورت‘

    اسلام آباد: ملک میں دفاعی پیداواری صلاحیت کے موضوع پر سیمینار میں مقررین نے کہا کہ پاکستان کو اپنی دفاعی پیداواری صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، اسٹیبلشمنٹ کو نجی شعبے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں دفاعی پیداواری صلاحیت کے موضوع پر سیمینار منعقد ہوا، سیمینار میں سابق چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، وائس ایڈمرل (ر) افتخار احمد راؤ اور ایم ڈی کراچی شپ یارڈ ایئر وائس مارشل (ر) اسد اکرام نے خطاب کیا۔

    مقررین کا کہنا تھا کہ دفاعی پیداوار کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو نجی شعبے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا چاہیئے، دفاعی پیداوار کے لیے سرکاری انتظامی ماڈل کو بہتر بنانے اور تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

    مقررین کے مطابق پبلک سیکٹر، پرائیوٹ سیکٹر کو سپورٹ کر کے تحقیق و ترقی اور پیداوار کی منتقلی کو فروغ دے، تحقیق و ترقی کے فروغ کے لیے پرائیوٹ سیکٹر کی مالی معاونت کرنی چاہیئے۔

    خطاب میں کہا گیا کہ پاکستان کو اپنی دفاعی پیداواری صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، تعلیم اور معیاری تحقیق و ترقی، انسانی صلاحیت کے شعبوں میں ترقی اور پیش رفت کا باعث ہے، صنعتکاری، ٹیکنالوجی، اکیڈمی و انڈسٹری میں روابط نجی شعبے کو ترقی کا ماحول فراہم کرتے ہیں۔

  • پاکستان میں پہلی بار 4 آبدوزیں تیار کرنے پر کام جاری

    پاکستان میں پہلی بار 4 آبدوزیں تیار کرنے پر کام جاری

    اسلام آباد: کراچی شپ یارڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر ریئر ایڈمرل اطہر سلیم نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کو بتایا کہ پاکستان تاریخ میں پہلی بار 4 آبدوزیں تیار کرنے جا رہا ہے، شپ لفٹ ٹرانسفر سہولت کے سول ورک پر 3.95 ارب خرچ ہو رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کراچی شپ یارڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر ریئر ایڈمرل اطہر سلیم نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

    ریئر ایڈمرل اطہر سلیم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں گودی، مزدوری، المونیم اور دیگر کام سستا ہے۔ کراچی شپ یارڈ انتہائی محنت سے آگے بڑھ رہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستان تاریخ میں پہلی بار 4 آبدوزیں تیار کرنے جا رہا ہے، شپ لفٹ ٹرانسفر سہولت کے سول ورک پر 3.95 ارب خرچ ہو رہے ہیں۔ پلیٹ فارم پر ناروے کی مدد سے 29.72 ملین ڈالر کی لاگت پر کام کر رہے ہیں۔

    ایم ڈی کا کہنا تھا کہ شپ یارڈ پلیٹ فارم خود تیار کرے گا، 29.72 ملین ڈالر واپس مل جائیں گے۔ سنہ 2009 میں ایف 22 فریگیٹس کے لیے پلیٹ فارم اور کرینز کو بہتر بنایا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ شپ یارڈ میں بہتری کے منصوبے کے تحت 5.86 ارب خرچ ہوں گے، تاحال 2.74 ارب روپے منظوری دی گئی۔

    سینیٹر نعمان وزیر نے پوچھا کہ کراچی شپ یارڈ اسٹیل درآمد کرتا ہے، مقامی صنعت سے کیوں نہیں لیتا؟ جس پر ایم ڈی نے بتایا کہ مقامی صنعت سے بات کی، مخصوص موٹائی کی اسٹیل شیٹ مہنگی پڑتی ہے۔

    بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ گوادر شپ یارڈ 750 ایکڑ زمین اور 4 کلو میٹر سمندر کی جانب تعمیر ہوگا۔ منصوبے کے انتظامی سیل کے لیے 20 کروڑ جاری ہو چکے ہیں۔ عمان نے دوقم بندرگاہ پر 4 اور 5 لاکھ ٹن کی دو گودیاں شروع کی ہیں۔

    ایم ڈی کا کہنا تھا کہ گوادر کی بندرگاہ پر سالانہ 3 ہزار سے زیادہ بحری جہاز آئیں گے، گوادر شپ یارڈ میں بھی دو گودیاں بنیں گی، 5 لاکھ ٹن تک جہاز آسکیں گے۔

    نعمان وزیر نے کہا کہ مفاہمتی یادداشت وہ قانونی دستاویز ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اس حوالے سے معاہدہ کیوں نہیں کیا جا رہا جس پر وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے کہا کہ مفاہمتی یادداشت کی منظوری پر معاہدہ کیا جائے گا۔

  • خود مختاری کا تحفظ آزاد ملک کی اولین ترجیح ہوتی ہے، نوازشریف

    خود مختاری کا تحفظ آزاد ملک کی اولین ترجیح ہوتی ہے، نوازشریف

    کراچی: وزیراعظم نوازشریف نے دفاعی پیداوار میں پاکستانی ترقی کو قابل تحسین قراردیتے ہو ئے کہا ہے کہ خود مختاری کا تحفظ آزاد ملک کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔

    ایکسپو سینٹر کراچی میں ہونے والی’ہتھیار امن کےلئے‘دفاعی نمائش آئیدیادوہزار چودہ کا باقاعدہ افتتاح آج وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے کر دیا ہے۔ اس موقع پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ میرےلئے دفاعی نمائش میں شرکت باعث فخرہے اور دفاعی پیداوار کے حوالے سے ملک نے قابل تحسین ترقی کی ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ دفاعی مصنوعات کی تیاری میں پاکستانی انجینئرز کا کردار اہم ہے اور خودمختاری کا تحفظ کسی بھی آزاد ملک کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے محل وقوع سے دنیا میں خاص اہمیت حاصل ہے اور پاکستان کیلئے سیکیورٹی خطرات کئی گنا بڑھ چکے ہیں، جن میں پاکستان کو دہشت گردوں، نان اسٹیٹ ایکٹرز اور کمپیوٹرہیکرزسے خطرات لاحق ہیں۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ سلامتی کو درپیش چیلنجز سےنمٹنے کیلئے ریاست کو ہردم تیار رہنا ہوگا اور پاکستان کے پاس جدید ترین دفاعی نظام موجود ہے۔

    انھوں نے کہا کہ نمائش نے ثابت کیا ہے کہ جدید دفاعی نظام صرف ترقی یافتہ ملکوں کااستحقاق نہیں ہے اور نمائش میں رکھی گئیں مصنوعات دفاعی پیداوار کی ترقی کا ثبوت ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نمائش میں دیگر ممالک کی شرکت مصنوعات کا کارآمد ہونا ثابت کرتی ہے۔

    وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ قوم اور ملک کے دفاع کے لیے ہر ممکن وسائل فراہم کرنے پر تیار ہیں۔ انھوں نےمزید کہا کہ  ہمارےبہادرجوان قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں کیخلاف برسرپیکارہیں۔