Tag: دفاع پاکستان

  • یومِ دفاع: جنگی ترانے اور ملّی نغمات کے بول دشمن پر تازیانے کی طرح برسے

    یومِ دفاع: جنگی ترانے اور ملّی نغمات کے بول دشمن پر تازیانے کی طرح برسے

    1965ء میں پاکستان کی افواج نے سرحدی محاذوں پر بھارت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا کر جہاں دنیا سے اپنی طاقت اور شجاعت کا لوہا منوایا، وہیں پاکستانی شاعروں کے تخلیق کردہ جنگی ترانوں اور رزمیہ شاعری کی گونج اور قوم کی امنگوں اور جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے ملّی نغمات کے بول بھی سرحد پار ایوانوں میں بیٹھے ہوئے دشمن کے لیے کسی تازیانے سے کم نہ تھے۔

    ستمبر کی جنگ کے دوران پاکستانی شاعروں نے اپنے جذبۂ حبُ الوطنی کا جس طرح اظہار کیا وہ نہ صرف یہ کہ ایک قومی شعری سرمائے کے طور پر محفوظ ہوچکا ہے بلکہ مادرِ گیتی اور پاک فوج سے محبت کی ایک لازوال اور ناقابلِ فراموش یادگار ہے۔

    شعرا نے اپنے کلام سے جہاں فوجی جوانوں کا حوصلہ بڑھایا وہیں اس رزمیہ ادب نے قوم کے اندر جذبۂ آزادی کو مزید توانا کیا اور یہ شاعری قومی وحدت کی یادگار لڑی ثابت ہوئی۔ یہ چند اشعار دیکھیے جو جنگِ ستمبر اور بعد کے ادوار میں تخلیق کیے گئے۔

    لگاؤ نعرۂ تکبیر ہر چہ بادا باد
    مجاہدوں کو پہنچتی ہے غیب سے امداد
    (احسان دانش)

    تو وارث پاک اُجالوں کی
    تو دھرتی شیر جوانوں کی
    تری خوشبو کو چھلکائیں گے
    ترے پیار کی جُگنی گائیں گے
    (ضمیر جعفری)

    میری سرحد پہ پہرا ہے ایمان کا
    میرے شہروں پہ سایہ ہے قرآن کا
    میرا ایک اک سپاہی ہے خیبر شکن
    چاند میری زمیں، پھول میرا وطن
    (ساقی جاوید)

    سرفروشی ہے ایماں تمہارا
    جرأتوں کے پرستار ہو تم
    جو حفاظت کرے سرحدوں کی
    وہ فلک بوس دیوار ہو تم
    (جمیل الدّین عالی)

    اپنی جاں نذر کروں اپنی وفا پیش کروں
    قوم کے مردِ مجاہد تجھے کیا پیش کروں
    (مسرور انور)

    ہمارا پرچم یہ پیارا پرچم
    یہ پرچموں میں عظیم پرچم
    (سیف زلفی)

    اردو میں جذبۂ قومیت کے اشتراک سے قومی شاعری کو ایک الگ صنفِ ادب کے طور پر متعارف کرانے والے اہم قومی شعرا صبا اکبر آبادی، طفیل ہوشیار پوری، سید ضمیر جعفری، کرم حیدری، کلیم عثمانی، مشیر کاظمی، کیف بنارسی، ساقی جاوید، جمیل الدین عالی، تنویر نقوی، حمایت علی شاعر، رئیس امروہوی، احمدندیم قاسمی، منیر نیازی، ریاض الرحمن ساغر اور کئی شعرا شامل ہیں۔ پاکستان کی آزاد فضاؤں میں ان شعرا کے ترانے اور ملّی نغمات کی گونج ہمیشہ سنائی دیتی رہے گی۔

  • 6 ستمبر: لاہور کے لڑکے اور لڑکیاں‌ بھی دَم کے دَم میں شالیمار پہنچ گئے

    6 ستمبر: لاہور کے لڑکے اور لڑکیاں‌ بھی دَم کے دَم میں شالیمار پہنچ گئے

    پاکستان سے چھے گنی فوجی طاقت اور چار گنی آبادی کے زعم میں بھارت نے پاکستان پر قبضہ کرنے کی ٹھان لی تھی، مگر یہ حق اور باطل کی لڑائی تھی۔ چراغِ مصطفوی سے شرارِ بولہبی کی ستیزہ کاری تھی۔

    نتیجہ آپ نے اور ہم نے بھی دیکھ لیا اور دنیا نے بھی۔ پاکستان کے لیے یہ جنگ ایک رحمت ثابت ہوئی۔ یہ ایک ایسا غیبی جھٹکا تھا جس نے اہلِ وطن کو متفق و متحد کر دیا اور پوری قوم میں ایک نئی لہر دوڑ گئی۔

    لاہور والوں نے تو کمال ہی کر دیا کہ دشمن کے ٹینک اور فوجیں شہر سے کوئی آٹھ میل کے فاصلے پر آگئیں تھیں اور ہماری فوجیں ان کے پرخچے اڑا رہی تھیں کہ شہر کے جیالے جو کچھ ہاتھ میں آیا، لے کر دشمن کو مارنے گھر سے نکل پڑے۔ ان کے پیچھے لڑکیاں اور عورتیں بھی چل پڑیں اور سب کے سب دم کے دم میں شالیمار پہنچ گئے۔

    ہماری فوجوں کے پچھلے دستوں نے انھیں روکا۔ ورنہ حیدرآباد کے رضا کاروں کی طرح یہ سب بھی ٹینکوں کے آگے لیٹ جاتے اور دشمن کو للکارتے کہ جب تک ہم زندہ ہیں تو ہمارے شہر میں داخل نہیں ہوسکتا۔ پہلے تجھے ہماری لاشوں پر گزرنا پڑے گا، مگر اس کی نوبت نہ آئی۔

    ہماری فوجوں نے بڑی مشکل سے انھیں سمجھا بجھا کے واپس کیا کہ آپ شہر کا انتظام کیجیے، یہاں ہمیں دشمن سے نمٹنے دیجیے۔ آپ پر آنچ اس وقت آئے گی جب ہم نہ ہوں گے۔ اس پر بھی جوشیلے نوجوانوں نے واپس جانے سے انکار کر دیا اور محاذ پر رسد بھیجنے میں‌ فوجیوں کا ہاتھ بٹاتے رہے۔

    (از شاہد احمد دہلوی)

  • جنگِ‌ ستمبر: بھارت کو سبق سکھانے کے لیے ہاکی اور کلہاڑی تھامے ہر شہری نے بارڈر کا رخ کیا

    جنگِ‌ ستمبر: بھارت کو سبق سکھانے کے لیے ہاکی اور کلہاڑی تھامے ہر شہری نے بارڈر کا رخ کیا

    ستمبر 1965ء کی جنگ نے قومی یکجہتی اور پاک فوج کے ساتھ عوام کا والہانہ پیار اور گہرے و قلبی تعلق کو جس طرح تازہ کیا اور مزید مضبوط بنایا، اس کی مثال کم ہی اقوام میں دیکھنے کو ملتی ہے۔

    دورانِ جنگ ایک جانب پاکستان کے شیر دل جوانوں نے جذبہ شہادت سر سرشار ہو کر جس طرح مختلف محاذوں پر اپنی پیشہ ورانہ تربیت اور جنگی ساز و سامان کے استعمال میں اپنی مہارت کا عملی مظاہرہ کیا، وہ ہماری عسکری تاریخ کا ایک شان دار باب ہے اور دوسری طرف جوش و ولولہ اور جذبہ ایمانی سے معمور پاکستانی عوام تھے جو بلیک آؤٹ کے دوران یا کسی بھی موقع پر اپنے گھروں اور تہ خانوں میں‌ محفوظ رہنے کے بجائے ہر محاذ پر اپنی فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے تیّار نظر آئے۔

    ایک جگہ قدرت ﷲ شہاب یوں رقم طراز ہیں: ’’بھارتی حملے کو روکنے اور پسپا کرنے کا سہرا ائیر فورس، فوجی جوانوں اور افسروں کے سَر ہے جنھوں نے سر دھڑ کی بازی لگا کر حیرت انگیز جواں مردی دکھائی اور بعضوں نے وطنِ عزیز کے دفاع میں جامِ شہادت نوش کیا۔‘‘

    یہ وہ موقع تھا جب پوری قوم یک جان و یک قالب ہوگئی۔ قوم نے جذبۂ حب الوطنی کی سرشاری میں قومی یک جہتی کے ایسے نقش اُبھارے کہ تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔

    پوری قوم نے اپنے باوقار وجود کا احساس اس شان سے دیا کہ رات کی تاریکی میں شب خون مارنے والوں کو جان بچانا مشکل ہوگئی۔ شجاعت و عزم کے نئے باب کا اضافہ ہوا۔ قومی غیرت اور جذبہ حریت کی تازہ داستانیں رقم ہوئیں۔

    جنگِ ستمبر کے دوران پوری قوم کا ایک ہی نعرہ تھا کہ دشمن نے ہم پر جنگ مسلط کی ہے۔ ہم اسے سبق سکھائیں گے۔ فضائی حملوں کے دوران پور لاہور بلیک آؤٹ میں ڈوب جاتا تو لاہوری اپنے گھروں کی چھتوں پر کھڑے ہو کر ’’فائٹ‘‘ دیکھتے۔ اور اپنے پائلٹوں کو باقاعدہ داد دیتے۔ انھیں اس بات کا کوئی خوف نہیں ہوتا تھا کہ وہ حملوں کی زد میں بھی آ سکتے ہیں۔

    فائٹ کا نظارہ میں نے ایک مرتبہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کس طرح آگے بھارتی طیارے اور ان کے پیچھے ہمارے جہاز ہوتے۔ لوگ سڑکوں پر دشمنوں کے جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے بلند نعرے لگاتے۔

    عوام کے جذبات کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ہر شہری کا رخ بارڈر کی طرف ہوتا۔ ان میں سے کوئی ہاکی اور کلہاڑی اٹھائے تو کوئی اپنے فوجی بھائیوں کے لیے کھانا اور دیگر اشیا لے کر بارڈر کی طرف جا رہا ہوتا۔ یہ کیسا جذبہ تھا ہمارے ملّی نغمے ہتھیار کا کام کر رہے تھے۔ ہمارے فوجی جوان ان کو سن کر بہادری اور دلیری سے لڑتے، یقیناً فوج اور عوام کا ساتھ بہت کام آتا ہے۔

    (قومی یکجہتی اور جنگ ستمبر سے اقتباسات)

  • پاکستان نے غزنوی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا

    پاکستان نے غزنوی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا

    راولپنڈی: پاکستان نے مختلف نوعیت کے وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت کے حامل غزنوی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان نے غزنوی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے، یہ میزائل 290 کلو میٹر تک زمین سے زمین تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے، غزنوی بیلسٹک میزائل مختلف نوعیت کے وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس میزائل تجربے کا مقصد دن اور رات کے وقت آپریشنل تیاریوں کو جانچنا تھا، ڈی جی ایس پی ڈی لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج نے تجربے کا مشاہدہ کیا، میزائل کے تجربے کے موقع پر چیئرمین نیسکام اور دیگر اعلیٰ عسکری حکام بھی موجود تھے۔

    صدر ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے کامیاب تجربے پر انجینئرز اور سائنس دانوں کو مبارک باد دی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور تینوں افواج کے سربراہان نے بھی ٹیم کو مبارک باد دی۔

    نئے غزنوی بیلسٹک میزائل کے تجربے کے بعد پاکستان کا دفاع اور بھی مضبوط ہو گیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے زمین سے زمین تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل غزنوی کا اس سے قبل کامیاب تجربہ 29 اگست 2019 کو کیا تھا۔ اس سے قبل زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل شاہین ٹو کا کامیاب تجربہ کیا گیا تھا، شاہین ٹو بیلسٹک میزائل 1500 کلو میٹر تک ہدف کامیابی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔

  • آرمی چیف کا آزاد کشمیر رجمنٹل سینٹر کا دورہ

    آرمی چیف کا آزاد کشمیر رجمنٹل سینٹر کا دورہ

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آزاد کشمیر رجمنٹل سینٹر کا دورہ کیا، آرمی چیف نے لیفٹیننٹ جنرل شیر افگن کو اے کے رجمنٹ کا کرنل کمانڈنٹ مقرر کر دیا۔

    آئی ایس پی آر کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق آرمی چیف نے آزاد کشمیر رجمنٹل سینٹر کا دورہ کر کے لیفٹیننٹ جنرل شیر افگن کو اے کے رجمنٹ کے کرنل کمانڈنٹ کے بیج لگائے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق تقریب میں کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر بھی موجود تھے، آزاد کشمیر رجمنٹ کے سبک دوش ہونے والے لیفٹننٹ جنرل ہدایت الرحمان اور بڑی تعداد میں ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسران اور جوانوں نے تقریب میں شرکت کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  آرمی چیف نے نیشنل یونی ورسٹی آف ٹیکنالوجی کا افتتاح کر دیا

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل باجوہ نے یاد گار شہدا پر پھول بھی چڑھائے۔

    اس موقع پر جوانوں اور افسران سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے مادر وطن کے دفاع کے لیے اے کے رجمنٹ کی قربانیوں کو سراہا۔

  • او آئی سی نے اپنا دفاع پاکستان کا حق قرار دے دیا

    او آئی سی نے اپنا دفاع پاکستان کا حق قرار دے دیا

    ابوظبی: بین الاقوامی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے 46 ویں اجلاس میں کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف او آئی سی کے اجلاس میں پروپگینڈا کیے جانے کے باوجود اجلاس میں بھارت ہی کے خلاف قرارداد منظور کی گئی۔

    دفترِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق او آئی سی نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

    ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ او آئی سی نے وزیرِ اعظم عمران خان کے امن کے لیے ادا کیے جانے والے کردار کو سراہا۔

    ترجمان نے بتایا کہ اسلامی تعاون تنظیم نے بھارتی پائلٹ کی واپسی پر بھی پاکستان کی تعریف کی، دوسری طرف بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  او آئی سی محاذ پر بھارت کو بڑی شکست، مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، قرارداد پاس

    او آئی سی نے تصفیہ طلب مسائل پُر امن طریقے سے حل کرنے پر بھی زور دیا، اور کہا کہ بھارت طاقت کے استعمال اور دھمکیوں سے گریز کرے۔

    خیال رہے کہ بین الاقوامی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاکستان کو ایشیا میں انسانی حقوق کمیشن کا مستقل رکن منتخب کر لیا گیا ہے۔

  • ہماری فوجیں تیار ہیں بھارت نے جارحیت کی تو بھرپور جواب دیں گے: وزیرِ دفاع

    ہماری فوجیں تیار ہیں بھارت نے جارحیت کی تو بھرپور جواب دیں گے: وزیرِ دفاع

    اسلام آباد: وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے کسی قسم کی جارحیت کی تو ہماری فوجیں تیار ہیں، جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے بھارت کو تنبیہہ کی ہے کہ اگر اس کی طرف سے کوئی جارحیت ہوئی تو پاکستان کی افواج بھرپور جواب کے لیے تیار ہیں۔

    [bs-quote quote=” پاکستان خطے میں اچھا ماحول رکھنا چاہتا ہے۔” style=”style-8″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”پرویز خٹک”][/bs-quote]

    پرویز خٹک نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے بھارت کو پیش کش کی ہے کہ پلوامہ حملے کے ثبوت دیں، کارروائی کریں گے۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں اچھا ماحول رکھنا چاہتا ہے، ہم مذاکرات کے ذریعے بات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

    پرویز خٹک نے مزید کہا کہ ہم لڑائی نہیں چاہتے بلکہ ہم نے اپنے ملک کو آگے لے کر جانا ہے، لیکن بھارت نے جارحیت کی تو ہماری فوجیں بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم عمران خان یہ بھی بھارت پر واضح کر چکے ہیں کہ جارحیت کی صورت میں ہم سوچیں گے نہیں جواب دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان مخالف پالیسی کے بجائے مودی سرکار کارکردگی پر الیکشن لڑے: فواد چوہدری

    خیال رہے کہ وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بھی مودی سرکار کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان مخالف پالیسی کی بہ جائے وہ اپنی کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن لڑے۔

    انھوں نے سخت الفاظ میں واضح کیا کہ مودی سرکار بچگانہ حرکات کر کے پاکستان مخالف جذبات استعمال نہ کرے، پاکستان نے چوڑیاں‌ نہیں پہن رکھیں، ہماری فوج کی بہادری کی مثال دنیا جانتی ہے، پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہم اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔