Tag: دفتر

  • کراچی:  پرائیویٹ کمپنی کے دفتر میں  ایک شخص کی پھندا لگی لاش برآمد

    کراچی: پرائیویٹ کمپنی کے دفتر میں ایک شخص کی پھندا لگی لاش برآمد

    کراچی: بلدیہ ٹاؤن میں پرائیویٹ کمپنی کے دفتر میں ایک شخص کی مبینہ خودکشی کرلی، دفتر عملے کے مطابق 40 سالہ شخص کئی لوگوں سے قرضے لینے کے بعد پریشان تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن سیکٹر 8 سی میں واقع دفتر میں 40 سالہ شخص کی لاش لٹکی ہوئی ملی۔

    ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ہلاک 40 سالہ شخص کو مالی مشکلات کا سامنا تھا اور اس نے اپنے ساتھیوں سے کافی قرضے لیے تھے۔

    ریکارڈ کیے گئے عملے کے بیانات کی بنیاد پر پولیس کا خیال ہے کہ ذہنی دباؤ کی وجہ سے خودکشی کی ہو گی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ 40 سالہ شخص ایک پرائیویٹ کمپنی میں سویپرز کے انچارج کے طور پر کام کرتا تھا اور کمپنی کے مختلف کلائنٹس کے احاطے میں صفائی کے کاموں کی نگرانی کرتا تھا۔

    پولیس نے بتایا کہ کہ متوفی کا تعلق بلدیہ 8B کے مسیحی محلے سے تھا تاہم واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور شواہد اکٹھے کئے۔

    پولیس نے مزید کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات بھی جاری ہیں، لاش کو ضروری قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد پوسٹ مارٹم کے لیے قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

  • دل کا دورہ پڑنے کے بعد مریض کو اسپتال کے بجائے دفتر جانے کی فکر

    دل کا دورہ پڑنے کے بعد مریض کو اسپتال کے بجائے دفتر جانے کی فکر

    کسی کو دل کا دورہ پڑے تو جان کے لالے پڑ جاتے ہیں اور اسپتال جانے کی فکر کرتا ہے لیکن ایک مریض کو وقت پر دفتر پہنچنے کی فکر نے گھیر لیا۔

    انسانی بیماریوں میں دل کی بیماری باعث تشویش ہوتی ہے اور مریض کو پڑنے والا دل کا دورہ انتہائی خطرناک اور جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر کسی کو دل کا دورہ پڑے یا ایسی علامات کا شکار ہو تو وہ پہلے اسپتال جانے کی فکر کرتا ہے۔

    تاہم ہم آپ کو ایسے فرض شناس شخص کے بارے بتا رہے ہیں جس کو دل کا دورہ پڑا تو اسپتال کے بجائے اسے بروقت دفتر پہنچنے کی فکر ستانے لگی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ منفرد اور دلچسپ واقعہ چین کے صوبہ ہونان میں 40 سالہ شخص کو دفتر جاتے ہوئے ریلوے اسٹیشن پر اس وقت پیش آیا جب وہ ٹرین میں سوار ہونے کے لیے قطار میں کھڑا تھا۔

    مذکورہ شہری کو اچانک دل کا دورہ پڑا اور وہ فوری طور پر زمین پر گر کر بے ہوش ہو گیا۔ یہ صورتحال دیکھ کر مقامی صحت مرکز کے ڈاکٹر اور ریلوے اسٹیشن کا عملہ فوری وہاں پہنچا اور مریض کو ابتدائی طبی امداد دی۔

    تاہم 20 منٹ بعد جب مذکورہ شخص کو ہوش آیا تو ڈاکٹرز اور وہاں موجود افراد یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اس کو اسپتال جانے کے بجائے بروقت دفتر پہنچنے کی فکر تھی۔

    ہوش میں آتے ہی متاثرہ شخص نے جو پہلے الفاظ ادا کیے وہ یہ تھے کہ ’’مجھے کام پر جلدی جانا ہے اور اس کے لیاے مجھے تیز رفتار ٹرین کی ضرورت ہے۔‘‘

    https://urdu.arynews.tv/viral-video-bride-and-groom-goes-to-police-station-for-marriage/

  • اگر دفتر میں کوئی گالی دے تو کیا کرنا چاہیے!

    اگر دفتر میں کوئی گالی دے تو کیا کرنا چاہیے!

    اگر کسی ملازم کو اس کے دفتر یا کام کی جگہ پر بدزبانی یا دوسرے لفظوں میں گالم گلوچ کا نشانہ بنایا جائے تو اس کے لیے صورتحال کافی پریشان کن ہوجاتی ہے۔

    ملازمین کے لیے بدزبانی ایک ہولناک تجربہ ہوتا ہے، صورتحال اس وقت مزید بدتر ہوجاتی ہے جب یہ گالم گلوچ یا بدزبانی کسی سینئرعہدے پر فائز شخص کی جانب سے کی جارہی ہو، اس سے نہ صرف آپ کا اعتماد ختم ہوجاتا ہے بلکہ یہ آپ کے لیے روزانہ ملازمت پر جانا کافی مشکل بھی بناسکتا ہے۔

    اگر آپ بھی اپنے سیئنر کی طرف سے اس طرح کی زیادتی یا گالم گلوچ کا شکار ہیں تو ان اقدامات کو اپناتے ہوئے اس صورتحال سے نمٹ سکتے ہیں۔

    ریکارڈ رکھیں

    اگر کوئی شخص بدتہذیبی سے پیش آتا ہے یا گالی دیتا ہے تو سب سے پہلے تو اس بات کی تعین کریں کہ کس وجہ سے آپ کو بدزبانی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اس میں صرف چیخنا اور گالی دینا شامل نہیں ہے بلکہ یہ طنز، توہین، گھٹیا تبصرے، یا مسلسل آپ کو کام سے تنگ کرنے کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے۔ ایک بار اس طرح کے عمل کی شناخت کرنے کے بعد اس کا ریکارڈ رکھنا شروع کریں۔

    مذکورہ شخص کے اس برتاؤ کی تاریخ، وقت، واقعے کی تفصیلات، اور گواہ (اگر کوئی ہے) تو ان سب چیزوں کو نوٹ کریں، آگے کارروائی کرنے کی صورت میں یہ دستاویزات اہمیت کی حامل ہوں گی۔

    پرسکون رہتے ہوئے تناؤ کے ماحول کو کم کرنے کی کوشش کریں

    اگر کوئی آپ کے ساتھ زبانی طور پر برا رویہ اختیار کرے تو اس سے آپ مشتعل ہوسکتے ہیں لیکن غصے میں آپ کے ردعمل ظاہر کرنے سے سامنے والے کو مزید ایسا کرنے کے لیے تقویت ملے گی۔

    اس صورتحال میں پرسکون رہنے کی کوشش کریں، ایک گہرا سانس لیں اور کسی بحث میں الجھنے سے حتی الامکان گریز کریں، اگر ممکن ہو تو خود کو اس صورت حال سے دور کرتے ہوئے وہاں سے چلے جائیں، جب آپ دماغی طور پر پرسکون ہوجائیں تو پھر واپس آجائیں۔

    حدود کا تعین کریں

    یہ ہر ملازم کا حق ہے کہ اس سے عزت کے ساتھ پیش آیا جائے، جب آپ کو اپنے سنیئر کے ساتھ اکیلے میں موقع ملے تو اسے شائستگی سے لیکن مضبوط لہجے میں بتائیں کہ ان کا رویہ ناقابل قبول ہے، آپ اس طرح سینئر کو سمجھا سکتے ہیں کہ ’’بات کرتے ہوئے آپ کا جو لہجہ اور انداز تھا یہ میرے لیے تکلیف دہ ہے، ہم اس مسئلے پرسکون طریقے سے بات چیت کرسکتے ہیں۔‘‘

    ایچ آر ڈپارٹمنٹ کو مطلع کریں

    اگر آپ کے ساتھ بدسلوکی یا گالم گلوچ کا عمل جاری ہے تو پھر ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ کو اطلاع دینا ضروری ہے، اکثر کمپنیوں میں دھونس اور ہراساں کرنے کے عمل کو بالکل بھی برداشت نہیں کیا جاتا اور اس عمل کے ساتھ سخت پالیسی کے تحت نمٹا جاتا ہے۔ ایچ آر کے ساتھ میٹنگ کا شیڈول طے کریں اور اپنے دستاویزی ثبوت فراہم کرتے ہوئے صورتحال کی تفصیل سے وضاحت کریں۔

    اپنے لیے حمایت حاصل کریں

    اس صورتحال میں کسی ایسے شخص سے بات کی جاسکتی ہے جس پر آپ بھروسہ کرتے ہیں، گھبرانے کے بجائے دوست، خاندان کے فرد، یا کسی تھراپسٹ سے اس حوالے سے بات کریں کہ آپ کو دفتر میں کس طرح کی صورتحال درپیش ہے، اس سے آپ کو مذکورہ شخص کے خلاف کارروائی کرنے اور صورتحال سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    یاد رکھیں:

    آپ تنہا نہیں ہیں، بدزبانی یا گالم گلوچ ایک ایسا مسئلہ ہے جو کئی افراد کو پیشہ ورانہ زندگی میں درپیش آتا ہے۔

    اس میں آپ کی کوئی غلطی نہیں ہے، بدزبانی کرنے والے کی غلطی ہے، اس کے رویے نے صرف یہ بتایا ہے کہ وہ کس ذہنیت کا حامل ہے۔

    آپ کو خاموشی سے یہ قبیح حرکت برداشت کرنے کی چنداں کوئی ضرورت نہیں ہے، آپ اس صورتحال سے نمٹنے اور اپنے آپ کو بچانے کے لیے چند اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔

    انتہائی خراب صورتحال ہو تو کیا کیا جائے؟

    اگر بدزبانی کافی شدت کے ساتھ کی جارہی ہے یا اس میں تشدد کی دھمکیاں بھی شامل ہیں تو اس کی اطلاع فوری طور پر اپنے منیجر یا ایچ آر ڈپارٹمنٹ کو دیں۔

    آپ ایسی صورتحال میں قانونی کارروائی پر بھی غور کرسکتے ہیں۔

    اپنا خیال رکھیں

    زبانی بدسلوکی کا نشانہ بننے پر آپ کی دماغی صحت متاثر ہوسکتی ہے، یہ یقینی بنائیں کہ آپ خود اپنا بہتر طریقے سے خیال رکھیں، صحت مند غذا کھائیں، باقاعدگی سے ورزش کریں اور بھرپور نیند لیں۔

    تناؤ پر قابو پانے کے لیے آپ مراقبہ جیسی چیزیں کرسکتے ہیں یا گہری گہری سانس لینے کا طریقہ کار اپنا سکتے ہیں، ان تکنیکوں سے فرق پڑیگا۔

    مذکورہ بالا اقدامات پر عمل کر کے آپ صورتحال پر قابو پاسکتے ہیں اور اپنے لیے ایک محفوظ، زیادہ باعزت کام کا ماحول بنا سکتے ہیں، یہ بات یاد رکھیں کہ آپ یا کوئی بھی ملازم اس بات کا مستحق ہے کہ اس کے ساتھ عزت اور احترام کا رویہ اپنایا جائے۔

  • ملازم 2 دن تک دفتر میں سوتا رہ گیا، دلچسپ ویڈیو

    ملازم 2 دن تک دفتر میں سوتا رہ گیا، دلچسپ ویڈیو

    یکم اپریل یعنی اپریل فول کے دن دنیا بھر میں لوگ آپس میں ایک دوسرے سے مذاق کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں، ایسے ہی ایک پرینک کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے۔

    ویڈیو ایک دفتر کی ہے جس میں ایک ملازم کانوں پر ہیڈ فون لگا کر اونگھ گیا ہے اور ڈیسک پر سر رکھے رکھے سو گیا۔

    دوسرے ملازم نے اسے سوتے دیکھا تو سب کو وہاں سے اٹھ کر چھپنے کا کہا اور تمام افراد ایک کونے میں چھپ جاتے ہیں۔

    تھوڑی دیر بعد وہ شخص نیند سے جاگتا ہے تو دفتر کو خالی دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے، وہ اپنا سر کھجاتا ہوا ناسمجھی کے انداز میں ادھر ادھر دیکھتا ہے اور پھر وہاں سے باہر جاتا ہے۔

    اس کے بعد وہ ایک ساتھی کو فون کرتا ہے کہ تم سب کہاں ہو، ساتھی سرگوشی میں اسے کہتا ہے کہ میں ابھی فلم دیکھ رہا ہوں کیونکہ آج اتوار کا روز ہے، اور میں سینما میں زیادہ اونچی آواز میں بات نہیں کرسکتا۔

    جس پر وہ شخص حیران ہو کر پوچھتا ہے کہ کیا میں دفتر میں 2 روز سے سو رہا ہوں؟

    تھوڑی دیر بعد وہ کمرے سے باہر نکلتا ہے تو چھپے ہوئے ساتھی اپنی اپنی نشستوں پر واپس آ کر بیٹھ جاتے ہیں اور ایسے کام کرنے لگتے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

    سونے والا ملازم کمرے میں واپس آتا ہے تو سب کو دیکھ کر ایک بار پھر حیران رہ جاتا ہے۔

    ٹویٹر پر اس ویڈیو کو ہزاروں بار دیکھا گیا، ایک شخص نے کمنٹ کیا کہ یہ مکمل طور پر طے شدہ لگتا ہے کیونکہ اس شخص کو سب سے پہلے اپنے فون میں وقت اور تاریخ دیکھنی چاہیئے تھی اور ہر شخص یہی کرتا ہے۔

  • کام کے دوران توجہ مرکوز کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیئے؟

    کام کے دوران توجہ مرکوز کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیئے؟

    دفتر میں یا کوئی اور کام کرتے ہوئے اکثر ہمیں بے توجہی کی شکایت رہتی ہے اور ہم اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے، تاہم توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایک آسان طریقہ اپنایا جاسکتا ہے۔

    ہمارا تعلق کسی بھی شعبے سے ہو ایک وقت آتا ہے کہ ذہن تھکن کی وجہ سے کسی بھی کام پر توجہ نہیں دے پاتا، جب ذہن مستقل کام کی صورت میں تھک جاتا ہے تو مزید توجہ سے کام کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور اگرکام کر بھی لیا جائے تو غلطی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    تاہم کچھ تدابیر اختیار کر کے آپ کام کے دوران اپنے ارتکاز اور توجہ کو بڑھا سکتے ہیں، اس کے لیے جو طریقہ اختیار کیا جاتا ہے اسے پومو دورو کہتے ہیں، پومو دورو اطالوی زبان میں ٹماٹر کو کہتے ہیں۔

    یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں آپ کام کو وقت کے حساب سے ترتیب دیتے ہیں اور مقررہ وقت پر تمام کام کو چھوڑ کر کچھ وقت کے لیے وقفہ لیتے ہیں، اس طرح ذہن سکون کی حالت میں کچھ لمحے گزار کر دوبارہ بھرپور توجہ سے کام کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔

    اس کے لیے دن کے آغاز پر ایک فہرست بنائیں اور ان تمام کاموں کو تحریر کریں جو دن بھر میں انجام دینے ہیں۔

    سب سے پہلا جو کام انجام دینا ہے اس کے لیے 25 منٹ کے لیے ٹائمر سیٹ کریں، اور کام پر لگ جائیں۔ وقت ختم ہونے پر، 5 منٹ کا وقفہ لیں۔

    اس طرح کے چار سیشنز کے بعد ایک طویل وقفہ لیں، جو عام طور پر آدھے گھنٹے یا اس سے زیادہ کا ہو، اس وقفے میں چہل قدمی کریں یا پھر چائے یا کافی کا ایک کپ لیں۔

    اس عمل کو پھر دوبارہ شروع کریں، اس طریقہ کار پر عمل کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ان کے کام نہ صرف وقت پر مکمل ہوگئے بلکہ ان کے توجہ دینے کی استعداد بھی برقرار رہی۔

  • دفاتر میں بیٹھ کر دن گزارنے والے کون سی ورزش کریں؟

    دفاتر میں بیٹھ کر دن گزارنے والے کون سی ورزش کریں؟

    ملازمت پیشہ افراد کی اکثریت اسکرین کے سامنے دن کا طویل حصہ بیٹھ کر گزارتی ہے، یہ عادت ان میں کئی موذی امراض جیسے ذیابیطس، موٹاپا، عارضہ قلب اور ذہنی امراض کا سبب بن رہی ہے۔

    ماہرین صحت اس عادت کو تمباکو نوشی کی طرح خطرناک تصور کرتے ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے انکشاف کیا کہ بیٹھنے کے ایک دن کے مضر اثرات کو دور کرنے کے لیے ایک خاص دورانیے تک ورزش کرنا نہایت ضروی ہے۔

    تحقیق کے مطابق اگر آپ نے دن کے دس گھنٹے بیٹھ کر گزارے ہیں تو اس کے صحت پر مضر اثرات سے بچنے کے لیے ہر روز 40 منٹ کی ورزش یا جسمانی سرگرمی جس میں اعتدال سے بھرپور یا شدت والی ورزش شامل ہو، انجام دینا نہایت ضروری ہے اور ماہرین کی نزدیک یہ درست دورانیہ ہے۔

    یہ تحقیق 2020 میں شائع ہونے والے ایک میٹا تجزیے پر مبنی ہے جس میں سابقہ نو مطالعات کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

    تحقیق سے پتہ چلا کہ کچھ معمولی نوعیت کی جسمانی سرگرمیاں جیسے سائیکل چلانا، تیز چہل قدمی اور باغبانی بھی آپ کو قبل از وقت موت کے خطرے کو کم کرنے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے تجویز دی تھی کہ زیادہ دیر بیٹھے رہنے کا ازالہ کرنے کے لیے ہر ہفتے 150 سے 300 منٹ کی اعتدال یا 75 سے 150 منٹ کی سخت جسمانی سرگرمی یا ورزش انجام دی جائے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لفٹ کے بجائے سیڑھیوں پر چلنا، بچوں اور پالتو جانوروں کے ساتھ کھیلنا، یوگا میں حصہ لینا یا رقص کرنا، گھر کے کام کاج کرنا، پیدل چلنا اور سائیکل چلانا یہ سب ایسی جسمانی سرگرمیاں ہیں جو لوگ روزمرہ کے کاموں کے درمیان کر کے خود کو زیادہ متحرک بناسکتے ہیں۔

    اگر آپ یہ سب کام کرتے ہیں تو پھر روزانہ 30 سے 40 منٹ سخت ورزش کا اہتمام نہ کریں، بلکہ ہلکی ورزش جس کا دورانیہ کم ہو اس سے آغاز کریں۔

  • ڈیجیٹل تجوری سے لاکھوں روپے چوری

    ڈیجیٹل تجوری سے لاکھوں روپے چوری

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک دفتر کی ڈیجیٹل تجوری سے 5 لاکھ روپے چوری کرلیے گئے، دفتر غیر ملکی افراد کے زیر استعمال تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ سینٹرل میں غیر ملکی افراد کے دفتر سے 5 لاکھ روپے چوری ہوگئے، واردات ڈی ایم سی میں قائم دفتر کے ڈیجیٹل لاکر میں کی گئی۔

    اطلاع ملتے ہی پولیس کی نفری پہنچ گئی جبکہ کرائم سین یونٹ کو بھی طلب کرلیا گیا، کرائم سین یونٹ نے تمام شواہد جمع کرلیے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ غیر ملکی باشندوں کا دفتر ڈی ایم سی دفتر کے اندر تھا، ڈیجیٹل لاکر کی 3 چابیاں بنی ہوئی تھیں، 2 چابیاں غیر ملکی عملے اور ایک آفس بوائے کے پاس تھی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل لاکر کا کوڈ صرف غیر ملکی عملے کے پاس تھا، لاکر سے فنگر پرنٹس حاصل کر لیے گئے۔ غیر ملکی شہری کے مطابق لاکر سے 5 لاکھ روپے چوری ہوئے۔

    پولیس حکام کے مطابق ڈیجیٹل لاکر پر کوئی بھی نشانات نہیں ملے، ملازمین کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں، غیر ملکی باشندوں سے بھی بیانات لے لیے ہیں اور مزید تفتیش جاری ہے۔

  • دفتر کے کم تنخواہ دینے پر ملازم کا انوکھا احتجاج

    دفتر کے کم تنخواہ دینے پر ملازم کا انوکھا احتجاج

    امریکا میں کم تنخواہ پر ملازم رکھے گئے ایک شخص نے انوکھا احتجاج کرتے ہوئے دفتر کو ہی گھر بنالیا اور اپنا سارا سامان وہاں منتقل کردیا۔

    امریکی شہری سائمن کی گھر سے دفتر منتقلی کی ویڈیو شروع میں ٹک ٹاک پر وائرل ہوئی تھی اور بعد ازاں اس ویڈیو کو دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی شیئر کیا گیا۔

    ویڈیو میں سائمن کو ارد گرد بکھرے اپنے سامان کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے، سوٹ کیس سے سلیپنگ بیگ تک سائمن نے سارا سامان دفتر میں منتقل کردیا، یہاں تک کہ سائمن نے اپنا کھانا بھی دفتر کے فریج میں ہی محفوظ کر لیا۔

    ویڈیو میں سائمن نے بتایا کہ دفتر اسے کم تنخواہ دے رہا ہے جس میں وہ اپنے اپارٹمنٹ کا کرایہ دینے کا متحمل نہیں ہوسکتا، چنانچہ وہ بطور احتجاج دفتر میں ہی رہ رہا ہے۔

    سائمن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور لوگوں نے اس پر مختلف تبصرے شروع کردیے۔

    تاہم 4 دن بعد ہی سائمن کو اس کے نئے گھر یعنی دفتر سے بے دخل کر دیا گیا، سائمن نے اس کی ویڈیو بھی پوسٹ کی جس میں اسے اپنی چیزیں پیک کرتے ہوئے اور عمارت سے باہر جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

    یہ علم نہیں ہوسکا کہ سائمن کی ملازمت برقرار رہی یا گھر کے ساتھ اسے نوکری سے بھی ہاتھ دھونے پڑے۔

  • کیا آپ اپنے دفتری معمولات سے بور اور بیزار ہوگئے ہیں؟

    کیا آپ اپنے دفتری معمولات سے بور اور بیزار ہوگئے ہیں؟

    مسلسل ایک ہی کام کرتے رہنا مختلف طبی و نفسیاتی مسائل اور کام سے بیزاری کا سبب بن سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت نے اس کیفیت کو برن آؤٹ کا نام دیا ہے، تاہم بل گیٹس اس سے نجات کے کچھ طریقے بتاتے ہیں۔

    ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنے امور کی انجام دہی کے دوران مختلف مسائل جیسے تھکاوٹ، تناؤ، ڈپریشن اور ذہنی بے چینی یا پریشانی کا سامنا ہوتا ہے، عالمی ادارہ صحت کی تعریف کے مطابق اس طرح کی علامات برن آؤٹ سنڈروم کا نتیجہ ہوتی ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق برن آؤٹ ایسی علامات کا مجموعہ ہے جو دائمی دفتری تناؤ کا نتیجہ ہوتی ہیں اور عموماً کام کی زیادتی اور اکتاہٹ ان کے پیچھے ہوتی ہے۔

    برن آؤٹ سنڈروم سے نہ صرف کارکردگی متاثر ہوتی ہے بلکہ تناؤ یا ذہنی بے چینی کے احساسات کا بھی باعث بنتی ہے، مگر یہ بات بھی درست ہے کہ  سامنا دیگر سے زیادہ بہتر انداز سے کرتے ہیں۔

    مائیکرو سافٹ کے بانی اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بل گیٹس برن آؤٹ سنڈروم سے بچنے کا ایک آسان نسخہ بتاتے ہیں۔

    بل گیٹس نے مائیکرو سافٹ کی بنیاد اس وقت رکھی تھی جب ان کی عمر 20 سال تھی، سنہ 1984 میں 28 سال کی عمر میں بل گیٹس نے این بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مائیکرو سافٹ کی آمدنی اس سال 10 کروڑ ڈالرز سے زیادہ ہوجائے گی۔

    مگر بل گیٹس اس وقت بھی پراعتماد تھے کہ یہ ان پر منفی اثرات مرتب نہیں کرے گا۔

    جب ان سے پوچھا گیا کہ آئندہ چند برسوں میں انہیں برن آؤٹ کا سامنا نہ ہونے کا اعتماد کیوں ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ مائیکرو سافٹ میں ہر دن گزرے ہوئے دن سے مختلف ہونا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو کام ہم کررہے ہیں، وہ ایسا نہیں جو ہم ہر وقت کرتے رہتے ہیں، ہم اپنے دفاتر میں جاتے ہیں اور نئے پروگرامز کے بارے میں سوچتے ہیں، ہم میٹنگز کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں، ہم باہر جا کر صارفین سے ملتے ہیں اور بات کرتے ہیں۔ ہمارے کام میں بہت زیادہ تنوع ہے اور ہمیشہ نئی چیزیں ہوتی رہتی ہیں، میرا نہیں خیال کہ ایسا وقت آئے گا جب میں اپنے کام سے بیزار ہوجاؤں گا۔

    بل گیٹس کی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے درست کہا تھا۔

    بل گیٹس سے قطع نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ روزمرہ کے یکساں معمولات سے بچ کر برن آؤٹ کو دور رکھنا ممکن ہے، ایسی مخصوص انتباہی علامات ہیں جن سے برن آؤٹ کو شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    کیلی فورنیا یونیورسٹی کی سائیکولوجی پروفیسر کرسٹینا ماسلیک کے مطابق برن آؤٹ کی 3 بنیادی علامات ہیں تھکاوٹ، عزم نہ ہونا اور کام کی ناقص کارکردگی۔

    ویسے اگر یکساں معمولات سے بچنا ممکن نہیں تو چند دیگر طریقوں سے بھی مدد لی جاسکتی ہے جیسے ورزش کے لیے وقت نکال کر نیند کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، جو ذہن اور جسم دونوں کے لیے بہترین ہوتا ہے۔

    ایسا بھی ممکن ہے کہ اپنے دفتری ساتھیوں سے بات کریں اور اپنے احساسات کو ان کے ساتھ شیئر کریں۔

  • سعودی عرب: سیاحت کے فروغ کے لیے اہم کوشش

    سعودی عرب: سیاحت کے فروغ کے لیے اہم کوشش

    ریاض: سعودی عرب میں سیاحت کی بین الاقوامی تنظیم اپنا دفتر قائم کرے گی جس سے مملکت میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق دارالحکومت ریاض میں عالمی تنظیم سیاحت کا ریجنل آفس قائم کرے گا جو مملکت کی طرف سے عالمی تنظیم کے لیے تحفہ ہوگا۔

    سعودی سرکاری گزٹ ام القریٰ نے جمعے کو یہ اطلاع شائع کی ہے کہ سعودی کابینہ نے عالمی تنظیم سیاحت اور مملکت کے درمیان ریجنل آفس کے حوالے سے ہونے والے معاہدے کی منظوری دی ہے۔

    عالمی تنظیم اور سعودی عرب نے 17 ستمبر 2020 کو تبلیسی سٹی میں معاہدہ کیا تھا جو 10 نکات پر مشتمل ہے۔ اس کے تحت سعودی عرب عالمی تنظیم کو ریجنل آفس کے لیے مفت عمارت مہیا کرے گا البتہ ریاض میں دفتر کی جگہ کا انتخاب فریقین مل جل کر کریں گے۔

    عالمی تنظیم سیاحت ریجنل آفس کے تمام اہلکاروں کا تقرر کرے گی، ڈائریکٹر سمیت تمام اہلکاروں کی تقرری آرگنائزیشن ہی انجام دے گی۔ تمام اہلکار عالمی تنظیم کے سیکریٹری جنرل کی نگرانی میں کام کریں گے۔