Tag: دفتر کا دورہ

  • کراچی: صدر عارف علوی کا سی پی ایل سی دفتر کا دورہ

    کراچی: صدر عارف علوی کا سی پی ایل سی دفتر کا دورہ

    کراچی : صدر مملکت عارف علوی نے ای پی ایل سی کے دفتر کے دورے کے دوران کہا کہ سی پی ایل سی بہترین انداز میں کام کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پیر کے روز سندھ میں قائم سی پی ایل سی کے دفتر کا دورہ کرکے شکایتی مرکز، کال سینٹر، گاڑیاں، موبائل فون اور شناختی کارڈ تصدیقی مرکز کا معائنہ کیا۔

    سربراہ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تاھ کہ سی پی ایل سی بہتر اور منظم انداز میں خدمات انجام دے رہی ہے، سی پی ایل سی اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں میں رابطہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب نے سربراہ مملکت کو ادارے کی کارکردگی سے متعلق آگاہی فراہم کی اور ڈاکٹر عارف علوی کو اعزازی شیلڈ بھی پیش کی۔

    مزید پڑھیں : کراچی: صدر عارف علوی سے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ملاقات

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ نے صدر عارف علوی سے ملاقات کی تھی اس دوران وزیر اعلیٰ اور سربراہ مملکت کے درمیان وفاق اور سندھ میں ورکنگ ریلیشن اور تعاون کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق ہوا تھا۔

    اس موقع پر صدر عارف علوی نے کہا کہ وفاق اور سندھ میں جاری منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے گا، وفاق سندھ کو پانی کی فراہمی یقینی بنائے گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل چھ جنوری کو صدر عارف علوی کہہ چکے ہیں کہ سندھ حکومت کے تعاون کے بغیر کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل نہیں کیا جا سکتا۔

  • کچھ شیشے ٹوٹ گئے تو کون سی قیامت آگئی؟ مصطفی عزیز آبادی

    کچھ شیشے ٹوٹ گئے تو کون سی قیامت آگئی؟ مصطفی عزیز آبادی

    کراچی : رہنما ایم کیو ایم مصطفی عزیر آبادی کا کہنا ہے کہ مشتعل افراد نے کچھ شیشے توڑ دیئے تو کون سی قیامت آگئی؟۔

    متحدہ قومی مومنٹ کے کارکنان کی جانب سے اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملے کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی عزیر آبادی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں نے جذبات میں چند کھڑکیاں اور دروازے توڑ دیئے تو ایک طوفان کھڑا کردیا گیا، اس سے قبل بھی میڈیا ہاوسزز پر حملے ہوئے اس کا ذمہ دار کون ہے ؟

    ان کا کہنا تھا کہ روزانہ ٹاک شو میں عدالتیں لگائی جاتی ہیں ہمیں دہشتگرد قرار دیا جاتا ہے ،آپ سیاسی نظریات سے اختلاف کیجیئے لیکن کردار کشی مت کریں، یہاں انسانی جانیں جا رہی ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ ایم کیو ایم کے 62 کارکنان واپس نہیں آئے گے ۔

    ایک سوال کے جواب میں ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ اگر آپ نے الطاف حسین کی دو گھنٹوں کی تقاریر نشر کی ہیں تو کوئی احسان نہیں کیا۔

    پروگرام میں شامل مہمان پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ مصطفی عزیر آبادی کی گفتگو اقرار ہے کہ اے آر وائی نیوز پر حملہ ایم کیوایم نے ہی کروایا ہے۔

    اس سے قبل ایم کیو ایم کے رہنما عامر لیاقت حسین کا اے آر وائی نیوز کے دفتر پر ہونے والے حملے پر کہنا تھا کہ میں اے آروائی انتظامیہ سے معافی مانگتا ہو لیکن ابھی شک ہے کہ یہ ایم کیو ایم کے کارکن تھے یا نہیں۔

  • وزیراعلیٰ سندھ اورڈی جی رینجرز نے اے آروائی نیوز کے دفتر کا دورہ کیا

    وزیراعلیٰ سندھ اورڈی جی رینجرز نے اے آروائی نیوز کے دفتر کا دورہ کیا

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کے ہمراہ اے آروائی نیوز کے دفتر کا دورہ کیا اور ہونے والے نقصان کا جائرہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر حملے کے کچھ دیر بعد اے آروائی نیوز کے دفتر پہنچے، وزیراعلیٰ سندھ نے دفتر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔

    اس موقع پرانتظامیہ نے انہیں بتایا کہ مسلح حملہ آورکس طرح دفتر میں گھسے اورکس طرح تباہی مچائی ،مراد علی شاہ نے دریافت کیا کہ کیا حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے؟ جس پر انتظامیہ نے بتایا کہ حملے کی سی سی ٹی وی کیمروں کی تمام فوٹیج محفوظ ہیں۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈ یا پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور واقعات میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچا یا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں صورتحال کشیدہ کرنا دہشت گردوں کا منصوبہ تھا ،اس کشیدگی کے فوراً بعد میں نے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کو فون کیا اور شہر میں کشیدہ صورتحال سے متعلق دریافت کیا جس پر خواجہ اظہار الحسن نے بتایا کہ شہر میں کشیدہ صورتحال سے ایم کیو ایم کا کوئی تعلق نہیں اور واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے۔

    ایک سوال کے جواب میں کہ کل ایم کیو ایم نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کا بھی اعلان کیا ہے ،آپ کیا کریں گے؟ جس کا جواب دیتے ہوئے سید مرادعلی شاہ نے کہا کہ آنے دیں ہم دیکھیں گے۔

    ڈی جی رینجرز میجرجنرل بلال اکبر نے بھی اے آروائی نیوز کے دفتر میں توڑپھوڑ کا جائز ہ لیا۔ میجرجنرل بلال اکبر نے اے آروائی نیوز کے دفترمیں وزیراعلٰی سندھ سے بھی ملاقات کی۔ دونوں شخصیات کچھ دیر تک آپس میں تبادلہ خیال کرتے رہے۔