Tag: دفتر

  • کراچی: ایم کیو ایم کے دفتر سے 5 مارخور برآمد

    کراچی: ایم کیو ایم کے دفتر سے 5 مارخور برآمد

    کراچی: کراچی کے علاقہ کورنگی میں ایم کیو ایم کے سیکٹر آفس پر چھاپہ کے دوران 5 مارخور برآمد کرلیے گئے۔ محکمہ جنگلی حیات نے مارخوروں کو اپنے قبضہ میں لے لیا۔

    گذشتہ کچھ دن سے ایم کیو ایم کے سیکٹر دفاتر کو منہدم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز کورنگی میں بھی ایک سیکٹر آفس کو منہدم کیا گیا جہاں سے 5 مارخور برآمد کیے گئے۔

    محکمہ جنگلی حیات نے ان مارخوروں کو اپنی تحویل میں لے کر سپر ہائی وے پر قائم ایدھی اینیمل ویلفیئر منتقل کردیا۔

    مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے اور افغانستان کے شمالی علاقوں، جنوبی تاجکستان، ازبکستان، کشمیر اور ہمالیہ کے پہاڑوں میں پایا جاتا ہے۔

    معدومی کا شکار جانور اور انہیں لاحق خطرات *

    مارخور خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں شامل ہے اور اسے معدومیت کا خطرہ لاحق ہے۔ ماہرین کے طابق اگر مارخور کے تحفظ کے لیے ہنگامی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو اس کی نسل مکمل طور پر معدوم ہوجائے گی۔

    تاہم پاکستان میں اس کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں جس کے باعث پچھلے عشرے کی نسبت اس کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ اب پاکستان میں تقریباً 3ہزار سے زائد مار خور موجود ہیں۔

    markhor-3
    قراقرم کے پہاڑوں پر ایک مارخور ۔ تصویر بشکریہ آئیرا لی

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے اکثر سیکٹر دفاتر میں جانور موجود ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ سیکٹر انچارجز جانور پالنے کے شوقین ہیں۔ ان میں سرفہرست کورنگی کے سابق سیکٹر انچارج اور شاہ فیصل کے سیکٹر انچارج شامل ہیں۔

    ان سیکٹر انچارجز نے مشرف دور میں کراچی میں قائم کیے گئے منی زو کے لیے منگوائے گئے جانوروں کی لاٹ میں سے کچھ جانور سیکٹر آفس میں رکھ لیے تھے۔ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی رؤف صدیقی کا فیڈرل بی ایریا میں اپنا منی زو ہے جو بعد ازاں انہوں نے مقامی حکومت کے حوالے کردیا۔

    ایم کیو ایم کے دفاتر میں موجود جانوروں میں مگر مچھ، ہرن، فش ایکوریم اور مختلف اقسام کے پرندے شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک سیکٹر آفس میں شیر کو بھی رکھا گیا ہے۔

  • ایسا آفس جہاں پھل اور سبزیاں اگتی ہیں

    ایسا آفس جہاں پھل اور سبزیاں اگتی ہیں

    کیا آپ نے کبھی دفتر میں پھلوں اور سبزیوں کو اگتے دیکھا ہے؟ شاید یہ تصور بہت عجیب سا ہے لیکن جاپان میں یہ ایک حقیقت ہے۔

    دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے شہر ٹوکیو میں ایک کمپنی نے اپنے 43000 فٹ اسکوائر دفتر میں زراعت شروع کردی اور مختلف قسم کے پھل اور سبزیاں اگالیں۔

    t5

    t4

    کمپنی نے یہ قدم ’گرو یور اون فوڈ‘ یعنی اپنی غذا خود اگاؤ کے اصول کے تحت اٹھایا ہے۔ واضح رہے کہ پورے جاپان میں قابل زراعت زمین کا رقبہ صرف 12 فیصد ہے۔

    اس دفتر میں چاولوں سمیت 200 قسم کی پھل اور سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔

    t3

    t2

    یہ زراعت زیادہ تر عمودی انداز میں کی گئی ہے یعنی سبزیوں اور پھلوں کو دیوار پر اگایا گیا ہے۔ یہ جدید انداز کی ایک زراعت ہے جس میں دیوار میں زمین جیسی معدنیات فراہم کرکے زراعت کی جاسکتی ہے۔

    کمپنی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کے پیش نظر ملازمین کو صحت مند ماحول فراہم کرنا بھی ہے۔ یہ سبزیاں اور پھل نہ صرف خود ملازمین اگاتے ہیں بلکہ تیار ہونے کے بعد انہیں استعمال بھی کرتے ہیں۔

    t1

    اگر آپ اس دفتر میں داخل ہوں گے تو آپ کو مطلوبہ شخص سے ملنے کے لیے ’ٹماٹو گیسٹ روم‘ میں انتظار کرنا پڑے گا جہاں چھت اور دیواروں پر آپ کو ٹماٹر لگے دکھائی دیں گے۔ مختلف ملازمین کے کام کی جگہ کو الگ کرنے کے لیے دیواروں کے بجائے مختلف درخت لگائے گئے ہیں جبکہ استقبالیہ پر باقاعدہ ایک بڑے رقبہ پر چاولوں کی کاشت بھی کی گئی ہے۔

    عمارت کے باہر بھی عمودی انداز میں زراعت کی گئی ہے جس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ سردیوں میں عمارت کو گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈا رکھتا ہے لہٰذا یہ دفتر توانائی کی بچت بھی کرتا ہے۔

    اس دفتر میں کام کرنے والے ملازمین اس ماحول کو نہایت پسند کرتے ہیں اور وہ ایسے دفتر میں کام کرنے کو اپنی زندگی کا ایک خوشگوار تجربہ قرار دیتے ہیں۔

  • آفس میں کیک کاٹنا صحت کے لیے بڑا خطرہ

    آفس میں کیک کاٹنا صحت کے لیے بڑا خطرہ

    لندن: ماہرین طب نے خبردار کیا ہے کہ آفسز میں ’کیک کلچر‘ موٹاپے اور دانتوں کی مختلف بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔

    آفسز میں اکثر ساتھیوں کی سالگراہیں، منگنی یا شادی کی خوشی منانے کے لیے کیک کاٹا جاتا ہے اور ماہرین کے مطابق یہ صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

    cake-1

    ماہرین کے مطابق ایک دن کیک کاٹنا اور کھانا وزن کم کرنے پر کام کرنے والے افراد کی کوششوں کو ضائع کردیتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی جگہ پھلوں یا پنیر کا استعمال کیا جائے۔

    لندن کے رائل کالج آف سرجنز کے ایک پروفیسر کے مطابق آفسز لوگوں میں شوگر، وزن میں اضافے اور دانتوں کی خراب صحت کی سب سے بڑی وجہ بن گئے ہیں۔

    cake-2

    پروفیسر کے مطابق کیک پر مکمل پابندی لگانا درست نہیں البتہ کم مقدار میں اور لنچ کے ساتھ کیک کھایا جائے۔

    واضح رہے برطانیہ میں ہر سال 65 ہزار افراد دانتوں کے مختلف امراض کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہوتے ہیں۔