Tag: دلت

  • بھارت میں دلت بہنوں کا ریپ اور قتل، 6 افراد گرفتار

    بھارت میں دلت بہنوں کا ریپ اور قتل، 6 افراد گرفتار

    نئی دہلی: بھارت میں 2 دلت لڑکیوں کو زیادتی کے بعد قتل کردینے اور ان کی لاشیں درخت سے لٹکا دینے کے بعد ایک بار پھر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، پولیس نے اب تک 6 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والی 2 لڑکیوں کے ریپ اور قتل کے الزام میں 6 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ ان دو دلت لڑکیوں کی لاشیں درخت سے لٹکی ہوئی ملی تھیں۔

    مقامی پولیس کے مطابق 15 اور 17 سالہ دو لڑکیوں کی لاشیں بھارت کی سب سے زیادہ گنجان آباد ریاست اتر پردیش کے ضلع لکھم پور کھیری سے ملی ہیں۔

    مقامی پولیس کے عہدے دار سنجیو سمن نے بتایا کہ ملزمان میں سے چار افراد لڑکیوں کو جھانسہ دے کر کھیتوں میں لے گئے اور وہاں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔

    سنجیو کے مطابق واقعے کی تفصیلی تحقیقات جاری ہیں تاہم ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ لڑکیوں کو گلا گھونٹ کر قتل کرنے کے بعد ان کے ڈوپٹوں کے ساتھ انہیں درخت سے لٹکا دیا گیا۔

    بھارت میں ابھی تک ذات پات کا نظام قائم ہے اور بالخصوص کمتر سمجھی جانے والی ذاتوں کی خواتین پر تشدد کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔

    دوسری جانب مقتولہ لڑکیوں کے خاندانوں نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ان لڑکیوں کو موٹر سائیکل سواروں نے اغوا کیا، اس کے بعد ان کا ریپ کر کے انہیں قتل کر دیا۔

    اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ براجیش پاتھک نے کہا ہے کہ حکومت متاثرہ خاندانوں کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت اس قسم کے واقعات کو بہت سنجیدہ لیتی ہے، ہم قانون کے مطابق سخت ترین ایکشن لیں گے۔

  • بھارت: حاملہ خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کا اندوہناک واقعہ

    بھارت: حاملہ خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کا اندوہناک واقعہ

    نئی دہلی: بھارت میں جنسی زیادتی کے ایک اور اندوہناک واقعے نے انسانیت کو شرمسار کردیا، بااثر زمینداروں نے حاملہ خاتون کو یرغمال بنا کر اسے جنسی زیادتی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق انسانیت کو شرمسار کردینے والا یہ واقعہ ریاست مدھیہ پور کے ایک گاؤں میں پیش آیا جہاں ایک بااثر زمیندار خاندان نے دلت خاندان پر ظلم کی انتہا کردی۔

    گھر میں موجود دو بھائیوں نے مذکورہ زمینداروں کی زمین پر کام کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد 3 زمیندار بھائیوں نے ان پر بری طرح تشدد کیا جس کے بعد وہ دونوں اپنی جان بچانے کے لیے گاؤں سے بھاگ گئے۔

    بعد ازاں تینوں زمیندار بھائیوں نے دلت خاندان کے گھر پر دھاوا بول دیا جہاں دونوں بھائیوں کی ماں، ایک بھائی کی حاملہ بیوی اور اس کے کمسن بچے موجود تھے۔

    غنڈوں نے خواتین اور بچوں کو کئی روز تک گھر میں یرغمال بنائے رکھا، اس دوران وہ حاملہ خاتون کو بچوں کے سامنے جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بناتے رہے، جبکہ اس مکروہ فعل سے روکنے پر 70 سالہ بوڑھی ماں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بدمعاشوں نے بغیر کسی خوف کے خواتین کو 4 روز تک انہی کے گھر میں یرغمال بنا کر رکھا، اس دوران انہیں نہ کچھ کھانے پینے دیا گیا، اور نہ ہی کسی کو باہر آنے جانے دیا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق حاملہ خاتون کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کے بعد ان کا حمل بھی ضائع ہوگیا، یرغمال بنے رہنے کے دوران وہ شدید تکلیف میں رہی اور اسے ڈاکٹر کے پاس بھی نہیں جانے دیا گیا۔

    پولیس تک بات پہنچائی گئی تو انہوں نے زمیندار خاندان پر ہاتھ ڈالنے سے بچنے کے لیے لاپرواہی اختیار کی، تاحال کسی مجرم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

    اندوہناک واقعے کے بعد کانگریس کے مقامی عہدیداروں نے احتجاج کرنے دھمکی دی ہے، یوتھ کانگریس کے ضلعی صدر نے ریاستری وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور پولیس انتظامیہ کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

    کانگریس نے وارننگ دی ہے کہ اگر اس کیس کے تمام مجرموں کو 24 گھنٹوں کے اندر نہیں پکڑا گیا تو کانگریس ضلعی اور ریاستی سطح پر احتجاج کرے گی۔

  • بھارت: انتہا پسندوں نے دلت نوجوان کو کھانا چھونے پر قتل کردیا

    بھارت: انتہا پسندوں نے دلت نوجوان کو کھانا چھونے پر قتل کردیا

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں غنڈوں نے ایک دلت نوجوان کو تشدد کر کے قتل کردیا، نوجوان کا جرم صرف اتنا تھا کہ اس نے اعلیٰ ذات کے افراد کے لیے بنائے گئے کھانے کو چھو لیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ مدھیہ پردیش کے ضلع چھتر پور میں پیش آیا، جہاں ایک دلت نوجوان اعلیٰ ذات کے افراد کی تقریب میں شریک تھا، مذکورہ نوجوان کو وہاں صفائی کے لیے بلایا گیا تھا۔

    تقریب کے دوران نوجوان نے وہاں رکھے کھانے سے اپنا کھانا نکالنا چاہا تو یہ بات اعلیٰ ذات کے لوگوں کو نہایت ناگوار گزری۔ چند انتہا پسند نوجوانوں نے لاٹھی اور ڈنڈے سے اس کی پٹائی شروع کردی۔

    اعلیٰ ذات کے نوجوانوں نے دلت نوجوان کو اس قدر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کی موت واقع ہوگئی۔

    واقعے کے بعد 2 نوجوان موقع سے فرار ہوگئے۔

    مقامی پولیس نے قتل کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ 2 ملزمان کے خلاف قتل اور ایس سی / ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    پولیس سپرنٹنڈنٹ سچن شرما کا کہنا ہے کہ ملزمان کی تلاش جاری ہے، جلد ہی دونوں پولیس کی گرفت میں آجائیں گے۔

  • بھارت: پولیس کے کسان میاں بیوی پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو وائرل، جوڑے کی خودکشی کی کوشش

    بھارت: پولیس کے کسان میاں بیوی پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو وائرل، جوڑے کی خودکشی کی کوشش

    مدھیہ پردیش: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں بے رحم پولیس اہل کاروں نے غریب کسان میاں بیوی کو ان کی فصل سے بے دخل کرتے ہوئے ان پر بد ترین تشدد کیا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس پر لوگوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مدھیہ پردیش میں نچلی ذات دلت سے تعلق رکھنے والے ایک کسان جوڑے کو پولیس اہل کاروں نے لاٹھیوں سے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، اور ان کی اگائی فصل تباہ کر دی، واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے مطالبہ کیا کہ غریب اقلیتوں کی ظالمانہ بے دخلی کا سلسلہ ختم کیا جائے۔

    آن لائن ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ وسطی مدھیہ پردیش میں آدھا درجن پولیس اہل کار سرکاری ملکیت والی زمین سے غریب کسان میاں بیوی کو گھسیٹتے بے دخل کر رہے ہیں اور اس دوران انھیں لاٹھیوں سے بے دردی سے پیٹا جا رہا ہے، منگل کے روز سے اب تک اس ویڈیو کو 10 لاکھ سے زائد بار دیکھا گیا۔

    کسان جوڑے نے بے دخل ہونے کے فوراً بعد کیڑے مار دوا پی کر خود کشی کرنے کی کوشش کی، تاہم انھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ یہ بات مقامی انتظامیہ کے سربراہ ایس وشواناتھ نے بدھ کے روز ایک نیوز کانفرنس میں بتائی، جس کے چند گھنٹے بعد انھیں اور پولیس چیف کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔

    نچلی ذات دلت کی ایک خاتون سیاسی رہنما کماری مایا وتی نے ٹویٹر پر کہا کہ ایک جوڑے کو اس کی فصل کو نقصان پہنچا کر خود کشی کی کوشش کرنے پر مجبور کرنا نہایت ظالمانہ اور شرم ناک عمل ہے، اس واقعے کی ملک گیر سطح پر مذمت بالکل فطری ہے، حکومت کو اس پر ایکشن لینا چاہیے۔

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک پولیس اہل کار نے کہا کہ مذکورہ زمین جس پر کسان جوڑا فصل اگا رہا تھا، ایک کالج کی تعمیر کے لیے مختص کی گئی تھی، اور وہاں سے ان کی بے دخلی تجاوزات کو روکنے کی مہم کا حصہ تھا۔

    تاہم ریاستی حکومت نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم جاری کیا، اور گزشتہ روز واقعے میں ملوث 6 پولیس اہل کاروں کو معطل بھی کیا گیا۔

    متاثرہ جوڑے کے ایک پڑوسی نے بنکھڑی گاؤں سے میڈیا کو فون کر کے بتایا کہ غریب میاں بیوی پولیس سے التجا کرتے رہے کہ فصل کو تباہ نہ کریں کیوں کہ ان پر قرضہ چڑھا ہے، لیکن پولیس نے ان کی ایک نہ سنی، جوڑے نے پولیس سے 2 ماہ انتظار کرنے کو بھی کہا کہ تاکہ وہ اپنی فصل کاٹ سکیں۔

    واضح رہے کہ بھارت میں نچلی ذات والوں کی نصف سے زائد آبادی اپنی زمین سے محروم ہے، ریاست مدھیہ پردیش کے دلت سب سے زیادہ بری حالت میں ہیں۔ دلت حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے ایک رہنما نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ غریب جوڑے کو ایک گھر اور ملازمت فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کو کھانا کھلا سکیں۔

  • مودی کی مداح خاتون کی دلت اقلیت کو مغلظات بکنے کی ویڈیو وائرل

    مودی کی مداح خاتون کی دلت اقلیت کو مغلظات بکنے کی ویڈیو وائرل

    نئی دہلی : مودی کی مداح خاتون کی دلت اقلیتوں کو سب و شتم کا نشانہ بنانے اور نفرت کا اظہار کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیوٹر میں بھارت میں اعلیٰ ذات سمجھے جانے والی برہمن سے تعلق رکھنے والی خاتون کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں خاتون دلت اقلیت سے ناصرف شدید نفرت کا اظہار کر رہی ہیں بلکہ غیر اخلاقی زبان بھی استعمال کر رہی ہیں۔

    بھارتی میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کی وجہ سے دلت اقلیتوں کو برے القاب سے پکارنے والی خاتون وزیراعظم نریندرا مودی کی تعریفوں کے پل باندھ رہی ہیں اور واشگاف الفاظ میں مودی سرکار کی اقلیتوں کے خلاف نفرت آمیز پالیسی کی مداح ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام سے گجرات کے قصاب کا عالمی لقب حاصل کرنے والے نریندرا مودی کی ساری سیاست اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور اکھنڈ بھارت کے کبھی نہ پورا ہونے والے سوشے پر انحصار کرتی ہے۔

    واضح رہے کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں اور دلتوں سمیت دیگر اقلیتوں کے لیے زمین تنگ کردی گئی۔

  • گاڑی کیوں خریدی؟ دلت نوجوان پر انتہا پسند ہندوؤں کا وحشیانہ تشدد

    گاڑی کیوں خریدی؟ دلت نوجوان پر انتہا پسند ہندوؤں کا وحشیانہ تشدد

    دہلی: دلت ہونا نوجوان کے لیے جرم بن گیا، اونچے ذات کے ہندوؤں نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد نئی گاڑی بھی تباہ کر دی.

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کو جمہوریت اور امن کا درس دینے والے بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کا سلسلہ جاری ہے.

    بھارت میں دلت برادری مسلسل ہندوو توا دہشت گردی کا شکار ہے، نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد اس خوفناک عمل میں شدت آگئی ہے.

    نئی کار خریدنے کے عمل کو دلت نوجوان کا جرم ٹھہرا دیا گیا. واقعے پر گجرات کا انتہا پسند ہندو ایم ایل اے بپھرگیا.

    دلت نوجوان پر بی جے پی کے ایم ایل کے غنڈوں نے بہیمانہ تشدد کیا. لوہے کی راڈ سے پے در پے وار کیے گئے.

    مزید پڑھیں: بھارت: ہندو انتہا پسندوں کا مسلمان بزرگ پر گوشت فروخت کرنے کا الزام، بدترین تشدد

    اس دوران لڑکا رحم کی درخواست کرتا رہا، مگر انتہا پسندوں نے تشدد جاری رکھا، بےرحم انتہا پسندوں نے دلت نوجوان کی گاڑی بھی تباہ کردی، واقعے کی ویڈیو وائرل ہوگئی، مگر تاحال ایم ایل او کو گرفتار نہیں کیا گیا.

    خیال رہے کہ بی جے پی سرکار کے آنے کے بعد سے بھارت بدترین انتہا پسندی کا شکار ہے. گزشتہ روز بھی اترکھنڈ میں ایک دلت کو صرف اس لیے قتل کر دیا گیا، کیوں کہ اس نے اونچی ذات کے ہندوؤں کے سامنے بیٹھ کر کھانا کھایا تھا.

  • نئی دہلی : بھارت میں نچلی ذات کے میاں بیوی کا15روپےادھارنہ چکانے پر قتل

    نئی دہلی : بھارت میں نچلی ذات کے میاں بیوی کا15روپےادھارنہ چکانے پر قتل

    نئی دہلی : بھارت میں نچلی ذات کے میاں بیوی کو پندرہ روپے ادھار نہ چکانے پر کلہاڑی کے وار کرکے قتل کردیاگیا.

    تفصیلات کے مطابق ہندوستان میں نچلی ذات کے ہندوجوڑے بھرت سنگھ اوراس کی اہلیہ ممتا کودکان دار اشوک مشراکےپندرہ روپے ادھاراداکرنےتھے،اشوک مشرا نےراستے میں دلت جوڑے کو روک کررقم کاتقاضہ کیا.

    بھرت سنگھ نےرقم نہ ہونےکا کہہ کر مزید مہلت طلب کی جس پردکان داراشوک کوغصہ آگیااوراس نےکلہاڑی کےوار سےدونوں میاں بیوی کو موقع پرہی موت کے گھاٹ اتاردیا.

    پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کراشوک مشرا کو گرفتارکرلیاہے،حکام کا کہناہےکہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں.

    *بھارت میں تین ’دلت‘ نوجوانوں پروحشیانہ تشدد
    یادرہے کہ رواں سال اپریل میں بھارت کی ریاست راجستھان میں اونچی ذات کےہندوؤں نےتیرہ تا پندرہ سال کے تین دلت لڑکوں پرچوری کےالزام میں سرعام بدترین تشددکیادرخت سے باندھا اورپھربھی تسلی نہیں ہوئی تو برہنہ کرکے گھمایا تھا.