Tag: دلدار پرویز بھٹی

  • دلدار پرویز بھٹی: ایک قابل استاد اور مقبول ترین آرٹسٹ

    دلدار پرویز بھٹی: ایک قابل استاد اور مقبول ترین آرٹسٹ

    ایک دور تھا جب دلدار پرویز بھٹی بطور میزبان ریڈیو، اسٹیج اور ٹی وی پروگراموں پر چھائے ہوئے تھے۔ وہ حاضر جواب، بذلہ سنج بھی تھے اور اپنے شستہ لب و لہجے میں معیاری مزاح کی وجہ سے لوگوں میں بے حد مقبول تھے۔ آج دلدار پرویز بھٹی کی برسی منائی جارہی ہے۔

    دلدار پرویز بھٹی نے اپنی عملی زندگی آغاز بطور استاد کیا۔ انگریزی زبان و ادب پر ان کی گہری نظر تھی اور استاد ہونے کے ساتھ ساتھ وہ مصنّف اور ایک مقبول کالم نگار بھی تھے۔ انھوں نے ساہیوال کے گورنمنٹ کالج میں بطور لیکچرار خدمات انجام دیں۔ اور پھر لاہور ریڈیو اسٹیشن سے فنی سفر کا آغاز کیا۔ ان کا تعلق گوجرانوالہ سے تھا۔ دلدار پرویز بھٹی 30 نومبر 1948ء کو پیدا ہوئے۔ وہ اپنے کام اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے ساتھ فلاحی کاموں میں‌ بھی مصروف رہے۔ 30 اکتوبر 1994ء کو دلدار پرویز بھٹی دماغ کی شریان پھٹنے کے سبب انتقال کرگئے تھے۔ اس وقت وہ امریکا میں شوکت خانم کینسر اسپتال کے لیے عطیات جمع کر رہے تھے۔ دوست احباب کی نظر میں‌ وہ انوکھے، پیارے اور سچّے انسان تھے۔

    دلدار پرویز بھٹی کا شمار ان آرٹسٹوں میں ہوتا ہے جنھوں نے پی ٹی وی پر مختصرعرصے میں اپنی منفرد میزبانی کے سبب عوام کے دلوں میں جگہ بنائی۔ پُروقار انداز اور پروگرام کے دوران موقع کی مناسبت سے دلدار پرویز بھٹی اپنے دل چسپ اور شگفتہ جملوں سے اپنے مہمانوں اور ناظرین کو ہنسنے مسکرانے پر مجبور کردیتے۔ ان کا برجستہ مذاق ناظرین میں بہت مقبول ہوا۔ دلدار پرویز بھٹی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور قابل شخص تھے، اور اردو، انگریزی اور پنجابی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ انہی کی تجویز پر پی ٹی وی نے پنجابی میں پہلا کوئز شو شروع کیا تھا اور "ٹاکرا” نامی اس پروگرام سے دلدار بھٹی نے اپنے فنی سفر کو بھی مہمیز دی۔ "میلہ”، "یادش بخیر”،” جواں فکر ” جیسے مقبول عام پروگرام بھی دلدار پرویز بھٹی کا کارنامہ ہیں۔ ان کا پی ٹی وی سے وابستگی کا سفر 1974ء سے شروع ہوا تھا جو 1994ء میں ان کی وفات تک جاری رہا۔

    دلدار پرویز بھٹی نے تین کتابیں بھی تحریر کیں جن کے نام دلداریاں، آمنا سامنا اور دلبر دلبر ہیں۔ دلدار پرویز بھٹی وحدت کالونی لاہور کے قبرستان میں مدفون ہیں۔

  • دلدار پرویز بھٹی: انوکھا، پیارا اور سچّا انسان

    دلدار پرویز بھٹی: انوکھا، پیارا اور سچّا انسان

    حاضر جواب، بذلہ سنج اور اپنے خوب صورت طرزِ‌ گفتگو سے لوگوں کے دل جیتنے والے دلدار پرویز بھٹی کو ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر مختلف پروگراموں کی میزبانی نے پاکستان بھر میں پہچان دی، وہ ہر دل عزیز شخصیت تھے۔ اس کی وجہ ان کا شائستہ انداز اور شستہ و معیاری مذاق تھا۔ آج دلدار پرویز بھٹی کی برسی منائی جارہی ہے۔

    دلدار پرویز بھٹی نے اپنی عملی زندگی آغاز بطور استاد کیا۔ انگریزی ادبیات کے علاوہ وہ مصنّف اور کالم نگار بھی تھے، انھوں نے ساہیوال کے گورنمنٹ کالج میں بطور لیکچرار خدمات انجام دیں اور لاہور ریڈیو اسٹیشن سے فنی سفر کا آغاز کیا۔ ان کا تعلق گوجرانوالہ سے تھا۔ دلدار پرویز بھٹی 30 نومبر 1948ء کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک دردمند اور حساس انسان تھے جو اپنے کام اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے ساتھ انسانیت کی خدمت اور فلاحی کاموں میں‌ بھی مصروف رہے۔ 30 اکتوبر 1994ء کو دلدار پرویز بھٹی دماغ کی شریان پھٹنے کے سبب انتقال کرگئے تھے۔ اس وقت وہ امریکا میں شوکت خانم کینسر اسپتال کے لیے عطیات جمع کر رہے تھے۔ دوست احباب کی نظر میں‌ وہ انوکھے، پیارے اور سچّے انسان تھے۔

    دلدار پرویز بھٹی کا شمار ان آرٹسٹوں میں ہوتا ہے جنھوں نے پی ٹی وی پر مختصرعرصے میں اپنی منفرد میزبانی کے سبب عوام کے دلوں میں جگہ بنائی۔ پُروقار انداز اور پروگرام کے دوران موقع کی مناسبت سے دلدار پرویز بھٹی اپنے دل چسپ اور شگفتہ جملوں سے اپنے مہمانوں اور ناظرین کو ہنسنے مسکرانے پر مجبور کردیتے۔ ان کا برجستہ مذاق ناظرین میں بہت مقبول ہوا۔ دلدار پرویز بھٹی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور قابل شخص تھے، اور اردو، انگریزی اور پنجابی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ انہی کی تجویز پر پی ٹی وی نے پنجابی میں پہلا کوئز شو شروع کیا تھا اور "ٹاکرا” نامی اس پروگرام سے دلدار بھٹی نے اپنے فنی سفر کو بھی مہمیز دی۔ "میلہ”، "یادش بخیر”،” جواں فکر ” جیسے مقبول عام پروگرام بھی دلدار پرویز بھٹی کا کارنامہ ہیں۔ ان کا پی ٹی وی سے وابستگی کا سفر 1974ء سے شروع ہوا تھا جو 1994ء میں ان کی وفات تک جاری رہا۔

    دلدار پرویز بھٹی نے تین کتابیں بھی تحریر کیں جن کے نام دلداریاں، آمنا سامنا اور دلبر دلبر ہیں۔ ان کی تدفین وحدت کالونی لاہور کے قبرستان میں ہوئی۔ وہ اسی کالونی کے ایک سرکاری مکان میں وہ رہائش پذیر رہے تھے۔

  • پی ٹی وی کے ہر دل عزیز کمپیئر دلدار پرویز بھٹی کا تذکرہ

    پی ٹی وی کے ہر دل عزیز کمپیئر دلدار پرویز بھٹی کا تذکرہ

    پاکستان میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر مختلف پروگراموں کی میزبانی اور اپنے منفرد انداز کی بدولت ملک بھر میں پہچان بنانے والوں میں دلدار پرویز بھٹی ہر دل عزیز بھی تھے۔ وہ اپنی حاضر جوابی، بذلہ سنجی اور طرزِ گفتگو کے سبب لوگوں میں بہت پسند کیے جاتے تھے۔

    دلدار پرویز بھٹی نے اپنی عملی زندگی آغاز بطوراستاد کیا تھا اور ساہیوال کے گورنمنٹ کالج میں بطور لیکچرار خدمات انجام دینے کے بعد کے ساتھ لاہور کے ریڈیو اسٹیشن سے فنی سفر شروع کیا تھا۔

    ان کا تعلق گوجرانوالہ سے تھا جہاں وہ 30 نومبر 1948 ء میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک دردمند اور حساس انسان تھے جو اپنے کام اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے ساتھ دوسروں کی مدد اور تعاون کا جذبہ بھی رکھتے تھے۔ ایسے ہی انسانیت کی خدمت کے ایک کام کے دوران دلدار پرویز بھٹی نے دماغ کی شریان پھٹنے کے سبب دم توڑا تھا۔ وہ 30 اکتوبر 1994ء کو امریکا میں شوکت خانم کینسر اسپتال کے لیے عطیات جمع کررہے تھے جب اجل نے انھیں آن لیا۔

    پی ٹی وی کے اس معروف کمپئر نے مختصرعرصے میں عوام کے دلوں میں گھر لیا تھا جس میں ان کی حاضر جوابی اور خوب صورت انداز کا بڑا دخل تھا، وہ تہذیب اور شائستگی کے ساتھ اپنے پروگرام کو اپنی دل چسپ باتوں اور مزاحیہ جملوں کی مدد سے مقبول بنانے کا گر جانتے تھے انھوں نے اپنے برجستہ و چست جملوں اور شائستہ مذاق سے لوگوں کو ہنسنے اور خوب مسکرانے کا موقع دیا۔ دلدار پرویز بھٹی تعلیم یافتہ اور قابل شخص تھے جنھیں بیک وقت اردو، انگریزی اور پنجابی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ انہی کے مشورے پر پی ٹی وی نے پنجابی میں پہلا کوئز شو شروع کیا تھا اور "ٹاکرا” نامی اس پروگرام سے اپنے فنی سفر کو بھی مہمیز دی۔ "میلہ”، "یادش بخیر”،” جواں فکر ” جیسے مقبول عام پروگرام بھی دلدار پرویز بھٹی کا کارنامہ ہیں۔ ان کا پی ٹی وی سے وابستگی کا سفر 1974ء سے شروع ہوا تھا جو 1994ء میں ان کی وفات تک جاری رہا۔

    دلدار پرویز بھٹی نے تین کتابیں بھی تحریر کیں جن کے نام دلداریاں، آمنا سامنا اور دلبر دلبر ہیں۔