Tag: دل کی بیماریاں

  • نوجوانوں میں دل کی بیماریاں، پاکستانی تاریخ کی پہلی طویل مدتی ریسرچ اسٹڈی

    نوجوانوں میں دل کی بیماریاں، پاکستانی تاریخ کی پہلی طویل مدتی ریسرچ اسٹڈی

    کراچی: پاکستان کی تاریخ کی پہلی طویل مدتی ریسرچ اسٹڈی کے حوالے سے طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی نوجوانوں میں امراض قبل (دل کی بیماریاں) قومی صحت کے بڑے بحران کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق پاکستانی نوجوانوں میں دل کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، جہاں 70 فی صد نوجوان مرد اور خواتین موٹاپے کا شکار ہیں۔ بیش تر افراد کی شریانوں میں چکنائی جمنے کا عمل ابتدائی عمر میں شروع ہو جاتا ہے جو قبل از وقت ہارٹ اٹیک کا باعث بن رہا ہے۔

    پاکستان کی تاریخ کی پہلی مرتبہ طویل مدتی تحقیقی ریسرچ ’پاک صحت‘ کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 80 فی صد خواتین اور 70 فی صد مرد موٹاپے کا شکار ہیں، 70 فی صد سے زائد افراد کا خراب کولیسٹرول خطرناک حد تک بلند ہے۔ پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی کانفرنس میں پروفیسر بشیر حنیف کے مطابق یہ شرح دنیا بھر میں کسی بھی نوجوان آبادی میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔


    پاکستان میں چین کے تعاون سے جینیاتی تحقیق کے سلسلے میں اہم پیش رفت


    رپورٹ کے مطابق 2 ہزار سے زائد بظاہر صحت مند مرد خواتین کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں، جن کی عمریں 35 سے 65 سال کے درمیان تھی، ان افراد کی مکمل میڈیکل اسکریننگ، خون کے تجزیے، کیمیاتی ٹیسٹ اور شریانوں کی انجیو گرافی بھی کی گئی۔


    ہارٹ اٹیک سے بچنے کیلیے ان 5 ہدایات پر عمل کریں


    ماہرین صحت کہتے ہیں کہ فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کے نوجوانوں میں امراض قلب ایک بڑے قومی صحت کے بحران کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔

  • پاکستان میں دل کی بیماریوں سے جوانوں‌ میں‌ اچانک بڑھتی اموات کی وجہ کیا ہے؟

    پاکستان میں دل کی بیماریوں سے جوانوں‌ میں‌ اچانک بڑھتی اموات کی وجہ کیا ہے؟

    پاکستان میں دل کی بیماریوں سے جوانوں کی جانیں ضائع ہونے میں تشویش ناک اضافہ ہو گیا ہے، این آئی ایچ کے مطابق پاکستان میں ہر چوتھا جوان آدمی دل کے عارضے میں مبتلا ہے، اور ملک میں پیدا ہونے والا ہر تیسرا بچہ دل کے مرض میں مبتلا ہے۔

    این آئی ایچ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر ایک گھنٹے میں 50 سے زائد افراد دل کی بیماریوں میں مر جاتے ہیں جب کہ پانچ سال قبل ہر گھنٹے میں مرنے والوں کی تعداد صرف 12 تھی۔

    این آئی وی سی ڈی کے ماہر امراض قلب پروفیسر خاور کاظمی کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پاکستان میں دل کی بیماریوں مبتلا 4 لاکھ افراد ہر سال اپنی جان گنوا دیتے ہیں، جو مختلف بیماریوں میں چل بسنے والوں کا 29 فی صد ہے۔

    پاکستان میں ایک زمانے تک دل کی بیماری امیروں کی بیماری سمجھی جا تی تھی، مگر اب اس سے کوئی بھی بچا ہوا نہیں ہے۔ پاکستان میں اب دل کی تکلیف یا بیماری امیر غریب، بوڑھے جوان سب کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 30 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں دل کی بیماریوں کے سبب اموات بڑھتی جا رہی ہیں، جس کا سب سے بڑا سبب غیر صحت مندانہ طرز زندگی اور بڑھتی ہوئی سگریٹ نوشی ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوان نسل میں فاسٹ فوڈ، لائف اسٹائل، ذیابیطس اور ذہنی دباؤ دل کی بیماری کے اسباب ہیں۔

    پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے نوجوان آبادی میں امراض قلب کی وجہ سے اموات میں بے تحاشا اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور آج کل روزانہ 30 سال سے کم عمر کئی افراد دل کے دورے کی وجہ سے اسپتالوں میں لائے جا رہے ہیں، جب کہ 30 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں دل کے دوروں اور امراض قلب کے سبب اموات میں تشویش ناک اضافہ ہو چکا ہے۔

    آغا خان اسپتال کے مطابق سالانہ 60 ہزار بچے دل کے امراض لیے پیدا ہوتے ہیں، جس میں 60 فی صد بچے غیر معیاری علاج کی وجہ سے اپنی پیدائش کے ابتدائی برسوں ہی میں ہی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    ماہرین امراض قلب نوجوانوں میں دل کی بیماری میں اضافے کو جسمانی سرگرمیوں میں کمی، کھیلوں سے دوری، جسمانی محنت کی کمی اور ورزش نہ کرنا، موٹاپا، شوگر اور بلڈ پریشر کی بیماریوں کا سبب بتاتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، تمباکو نوشی، ہائی کولیسٹرول، موٹاپا، غیر فعالیت، الکحل کا زیادہ استعمال، ذہنی دباؤ جیسے عوامل دل کی بیماریوں کے بڑے اسباب ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ پینے سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے، یہ اچھے کولیسٹرول کو کم کرتا ہے، خراب کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے اور شریانوں میں موجود خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس کی وجہ سے شریانوں میں خون جم جاتا ہے۔ نوجوان مریضوں میں دل کے دورے کی ایک اہم وجہ سگریٹ نوشی ہے۔

    ماہرین امرض قلب کے مطابق بہتر طرز زندگی اور مناسب خوراک دل کی بیماریوں سے دور رہنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے، لیکن ایک اور تشویش ناک امر یہ بھی ہے کہ پاکستان کے ماہرین امراضِ قلب کہتے ہیں کہ ملک کا موجودہ صحت کا نظام ملک کے ایک تہائی مریضوں کے علاج کی بھی سکت نہیں رکھتا، اس لیے پاکستان میں ہر گھنٹے میں 50 افراد دل کی بیماریوں کے سبب انتقال کر جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کا فوکس دل کی بیماریوں کا علاج نہیں بلکہ ان سے بچاؤ ہونا چاہیے۔

  • کیا مچھلی کے تیل کے کیپسول دل کی بیماریوں کے لیے مفید ہیں؟

    کیا مچھلی کے تیل کے کیپسول دل کی بیماریوں کے لیے مفید ہیں؟

    ٹیکساس: مچھلی کے تیل کی خوبیوں سے آپ واقف ہوں گے، اس کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ یہ دل کی صحت کے لیے بھی مفید ہے، تاہم اب امریکی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ مچھلی کے تیل کے کیسپول امراض قلب سے نہیں بچا سکتے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن سائنٹفک سیشنز میں گزشتہ دنوں پیش کیے جانے والے تحقیقی مقالوں میں کہا گیا کہ مچھلی کے تیل کے کیپسول کا استعمال دل کی صحت کے لیے مفید نہیں ہوتا۔

    مچھلی، گریوں اور بیجوں جیسی غذا میں پائی جانے والی صحت کے لیے ضروری چکنائی کی قسم ’اومیگا تھری فیٹی ایسڈز‘ اب سپلیمنٹس کی شکل میں بھی دستیاب ہے، لوگ وسیع پیمانے پر مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹس کا استعمال کرتے ہیں مگر تحقیقی رپورٹس میں معلوم کیا گیا ہے کہ یہ کیپسول دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت نہیں ہوتے۔

    پہلی تحقیق (دل کے دھڑکن کی بے ترتیبی)

    پہلی تحقیق میں طبی ماہرین نے پایا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز یا وٹامن ڈی سپلیمنٹ سے دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی (atrial fibrillation) کے مسئلے میں کوئی فائدہ نہیں دیکھا گیا۔

    اس تحقیق میں 26 ہزار کے قریب مرد و خواتین کو شامل کیا گیا، جنھیں دل کا کوئی عارضہ لاحق نہیں تھا، پھر انھیں 5 سال تک اومیگا تھری سپلیمنٹ، زیتون کا تیل یا سویابین آئل، یا وٹامن ڈی تھری کا استعمال کرایا گیا، پانچ سال بعد محققین نے دیکھا کہ ان میں 900 لوگوں میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا مسئلہ سامنے آیا جس کا تناسب 3.6 فی صد بنتا تھا۔

    ڈاکٹر کرسٹین البرٹ نے مقالہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سپلیمنٹس کے استعمال سے دیگر افراد میں بھی اس بیماری کے خطرے میں کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا گیا، جب کہ ایٹریل فائبریلیشن ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اس سے معیار زندگی خراب ہو سکتا ہے، اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ اس کی روک تھام کے لیے بنیادی اقدامات کریں جیسا کہ وزن کم کرنا، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا وغیرہ۔

    دوسری تحقیق (کارڈیو ویسکولر رِسک کی کمی)

    اس دوسری تحقیق میں 13 ہزار 78 افراد کی صحت کا جائزہ لیا گیا، اس میں بھی طبی ماہرین نے دیکھا کہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سپلیمنٹس نے دل اور اس کی شریانوں کو لاحق کسی خطرے کم نہیں کیا، بتایا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سپلیمنٹس سے امراض قلب کے خطرے میں کمی نہیں آتی۔

    تحقیق میں شامل افراد کو دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ لاحق تھا، اور ان کا علاج کولیسٹرول کم کرنے والی ادویہ سے کیا جا رہا تھا، دو سال تک ان میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے کردار کو نوٹ کیا گیا لیکن کوئی فائدہ نظر نہیں آیا۔

    اس کے برعکس یہ دیکھا گیا کہ سپلیمنٹس استعمال کرنے والے افراد میں فائدے کی بجائے غذائی نالی پر منفی اثرات کی شرح ان سے دور رہنے والے افراد کے مقابلے میں 25 فی صد سے زیادہ تھی۔ محققین کا کہنا تھا کہ متعدد ٹرائلز سے اب ثابت ہو چکا ہے کہ مچھلی کے تیل کے دل کی شریانوں کی صحت پر کوئی مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    برطانیہ میں بھی اس سلسلے میں ایک تحقیق سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ اومیگا تھری سپلیمنٹس کا استعمال کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا، محققین کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان سپلیمنٹس سے فالج، کینسر اور دیگر امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے، لیکن انھیں روانہ کھانے سے کسی فرد کی صحت پر کوئی خاص اثر مرتب نہیں ہوتا۔

    واضح رہے مچھلی ایک ایسی غذا ہے جو صحت کے لیے بے حد مفید ہے، طبی ماہرین مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنانے کا مشورہ ضرور دیتے ہیں۔

  • سی پی آر: زندگی بچانے کی یہ کوشش کم ہی کام یاب ہوتی ہے

    سی پی آر: زندگی بچانے کی یہ کوشش کم ہی کام یاب ہوتی ہے

    کارڈیو پلمونری ریسسیٹیشن (cardiopulmonary resuscitation) جسے مختصراً "سی پی آر” بھی کہتے ہیں، کسی انسان کی جان بچانے کے لیے اپنایا جانے والی ہنگامی طبی امداد ہوتی ہے۔

    یہ دراصل کسی وجہ سے اپنا کام انجام نہ دینے والے دل اور پھیپھڑوں کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے کی جانے والی کوشش ہوتی ہے۔ تاہم اس کا انحصار حادثے یا بیماری کی نوعیت پر ہوتا ہے۔

    یہ عمل کارڈیو پلمونری اریسٹ کی صورت میں انجام دیا جاتا ہے، جس کا سادہ سا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی فرد کا دل بند اور اس کا سانس لینے کا عمل رک گیا ہے۔

    اگر معالج محسوس کرے کہ وہ ہنگامی طبی امداد کے ذریعے کسی فرد کے دل کی دھڑکن اور سانس بحال کرسکتا ہے تو وہ یہ طریقہ اپنا سکتا ہے۔

    سی پی آر کے دوران معالج متاثرہ فرد کے سینے کو زور زور سے نیچے کی طرف دباتا ہے۔

    ایسے فرد کے دل کو بجلی کے جھٹکے دیے جاسکتے ہیں جس سے اس کی دھڑکن بحال ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

    منہ کے ذریعے متاثرہ فرد کی سانس کی نالی کو ہوا پہنچانا یا پھیپھڑوں تک سانس پہنچانے کی کوشش کرنا۔

    سی پی آر کا طریقہ اس وقت اپنایا جاتا ہے جب کسی کو شدید چوٹ لگی ہو یا دل کا دورہ پڑا ہو اور اس کی دھڑکن بند ہو اور پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہو۔ یہ بھی ضروری ہے کہ ایسے مریض کو بروقت اسپتال لایا گیا ہو۔ تاہم سی پی آر مریض کی حاالت اور ڈاکٹر کی صوابدید پر منحصر ہے۔ معالج یہ بہتر بتا سکتا ہے کہ اس طریقے سے دل اور سانس کی بحالی کے کتنے امکان ہیں۔

    طبی محققین کے مطابق دل اور سانس کو بحال کرنے کی اس کوشش کے کبھی ضمنی اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں جن میں سینے پر نیل پڑجانا، پسلیوں کا ٹوٹ جانا یا پھیپھڑوں میں سوراخ ہو جانا شامل ہیں۔ اسی طرح بعض مریض طبی امداد میں کام یابی کے بعد کوما میں جاسکتے ہیں یا ان کی ذہنی حالت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اسی طرح بعض دوسری طبی پیچیدگیاں بھی سر اٹھا سکتی جو کسی کو چند گھنٹوں یا چند دنوں بعد موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہیں۔

    ماہرین کہتے ہیں کہ سی پی آر کا سہارا لینے کے باوجود دل کی دھڑکن یا سانس بحال کرنے میں اکثر کام یابی نہیں ہوتی بلکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کسی کا دل اور سانس لینے کا عمل کیوں بند ہوا تھا اور متاثرہ فرد کی عام صحت کیسی ہے۔

  • "گوار” ہمارے کس کام کی؟

    "گوار” ہمارے کس کام کی؟

    صدیوں سے انسان گوار کی فصل کاشت کرتا آیا ہے۔ یہ پھلی دار فصل ہے جس کے پکوان برصغیر پاک و ہند میں بہت رغبت اور شوق سے کھائے جاتے ہیں۔

    گوار کی پھلی کو ترکاری کے طور پر ہمارے ہاں مختلف طریقوں سے پکوان میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مختلف مسالا جات کے ساتھ گوار کی پھلی کو پکا کر خوراک کا حصہ بنانے کے علاوہ گوشت اور دیگر سبزیوں کے ساتھ ملا کر ذائقے دار پکوان تیار کیے جاتے ہیں۔

    گوار کی کاشت کے لیے گرم اور خشک آب و ہوا ضروری ہے۔

    ماہرین کے مطابق گوار کا پودا نہایت سخت جان ہوتا ہے اور شدید گرمی اور پانی کی قلت کو برداشت کرسکتا ہے۔

    گوار کی فصل کی کاشت عموماً ریتلے اور کم بارش والے علاقوں میں کی جاتی ہے۔

    زرعی ماہرین کے مطابق گوار کی فصل کے سبز کھاد کے طور پر استعمال سے زمین کی زرخیزی بڑھانے میں مدد لی جاسکتی ہے۔

    اسی طرح گوار میں پروٹین کی مخصوص مقدار کو جانوروں کے گوشت میں اضافے کا سبب بتایا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ جانوروں کے چارے کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس فصل کی کاشت اور اس کی دیکھ بھال زیادہ محنت طلب نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ برصغیر میں بڑے پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے۔

    گوار کے بیج میں ایک قسم کا گوند (گوار گم) پایا جاتا ہے جو دنیا بھر میں مختلف صنعتوں مٰیں مخصوص کام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    صحت اور علاج سے متعلق بات کریں تو گوار کو امراضِ قلب، شوگر جیسے موذی مرض کے لیے مفید بتایا جاتا ہے۔

  • تلسی کا پودا، مذہبی عقیدے سے سائنسی حقیقت تک

    تلسی کا پودا، مذہبی عقیدے سے سائنسی حقیقت تک

    کارخانۂ قدرت کے خوش رنگ، خوش بُو دار، عجیب الخلقت نباتاتی اجسام جہاں صحت اور علاج میں مفید اور مددگار ہیں، وہیں انسانوں کے مختلف گروہوں کے نزدیک ان کی کوئی مذہبی اور روحانی حیثیت بھی ہوسکتی ہے۔

    دنیا کے بعض پودے اور جڑی بوٹیاں ایسی ہیں جن کو مقدس اور بابرکت مانا جاتا ہے اور وہ جادوئی خاصیت کے حامل تصور کیے جاتے ہیں۔ تلسی انہی میں‌ سے ایک ہے۔

    تلسی کا شمار عام نباتات میں کیا جاتا ہے۔ اسے انگریزی زبان میں Basil کہتے ہیں۔ دنیا کے مختلف خطوں کی طرح برصغیر میں بھی تلسی ایک مشہور اور معروف پودا ہے۔

    اس خطے میں‌ بسنے والے ہندو اسے مقدس اور بابرکت مانتے ہیں۔ ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق ایک دیوی نے تلسی کا روپ دھار لیا تھا اور اسی لیے یہ مقدس پودا ہے۔ ہندو مت میں تلسی کی پوجا کی جاتی ہے۔

    مذہبی عقائد اور روحانی تصورات کو چھوڑ کر طبّی سائنس کی دنیا میں چلیں تو تلسی انسانوں کے لیے نہایت مفید اور ہماری صحت اور علاج میں سود مند بتایا جاتا ہے۔ طبی محققین کی مختلف رپورٹوں میں تلسی کے حیرت انگیز طبی فوائد سامنے آئے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس میں وٹامن، معدنیات، کیلشیم، کینسر کے خلاف مددگار اینٹی آکسیڈنٹس اور سوزش سے بچانے میں مدد دینے والے اجزا موجود ہیں۔

    ایک حالیہ تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ تلسی کے پتے جینیاتی نقائص کو دور کرکے ہمارے ڈی این اے کو صحت مند حالت میں برقرار رکھتے ہیں۔ اسی طرح اس پودے میں اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہیں جو دل کے لیے فائدہ مند ہیں، تلسی کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کے بعض اجزا جراثیم کُش صلاحیت رکھتے ہیں۔

  • وزیراعظم پانچ ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے جلد کراچی آئیں گے، گورنرسندھ

    وزیراعظم پانچ ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے جلد کراچی آئیں گے، گورنرسندھ

    کراچی: گورنرسندھ عمران اسمعیل کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان جلد ہی پانچ ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے کراچی آئیں گے، کچرے کی صفائی ایک دن کا کام نہیں روز ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرسندھ عمران اسمعیل ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں عالمی یومِ امراضِ قلب کے حوالے سے شروع ہونیوالی آگہی مہم میں سیمنار سے خطاب اور میڈیا کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے، اس موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی، ڈاؤ یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر امان اللہ عباسی، پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کالج پروفیسر امجد سراج میمن، ڈائریکٹر اسپورٹس پروفیسر مکرم علی، پروفیسر شجاع فرخ، پروفیسر نصرت شاہ سمیت سینئر فیکلٹی ممبرزٍ اور طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    اس موقع پر گورنر سندھ نے کہا کہ پہلے مرحلے میں سندھ کے پانچ اضلاع میں صحت کارڈ دینے کا اغاز کیا جائے گا، تھر سے صحت کارڈ دینے کا آغاز کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ نے شہر میں کچرا اٹھانے کی مہم شروع کی ہے، یہ اچھی بات ہے، مگر یہ کام مستقل بنیادوں پر کرنے کی ضرورت ہے، اور مستقل طورپر کچرا اٹھانے کا کام ساری دینا میں میئر کی ذمے داری ہوتی ہے، یہاں بھی ذمہ داری میئر کو ہی دی جانی چاہیے۔

    ایک اور سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان تین فلائی اوورز ،گرین لائن کے متوازی دوسرے منصوبے، لیاری اور ماری پور کے 2ترقیاتی منصوبوں سمیت 5منصوبوں کا افتتاح کرنے جلد کراچی آئیں گے، اس سلسلے میں ان سے وقت مانگا ہے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جامعات ہی نہیں ملک بھر میں مجموعی طور پر گرانٹس میں مالی کٹوتی کی گئی ہے۔

    قبل ازیں آگہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ دل کا کام صرف جسم کو خون کی فراہمی نہیں بلکہ یہ جسم کی رہنمائی بھی کرتا ہے، دل کے فیصلے سچائی پر مبنی ہوتے ہیں، اور اپنے بھائیوں کی مشکلات پر دل دکھتا اور دل روتا بھی ہے، انہو ں کہا کہ چھوٹے دل والے چھوٹی بات کرتے ہیں اور بڑے دل والے بڑی بات کرتے ہیں، دل کی سچائی ہی انسان کو بہادر بناتی ہے، یہی وجہ ہے کہ عمران خان امریکا میں بیٹھ کر بہادری کے ساتھ کشمیر کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔

    گورنر سندھ نے کہا کہ پاکستان میں دل کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں، ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے آگہی مہم کا آغاز خوش آئند ہے ابھی سیمینار میں پروفیسر محمد سعید قریشی اور دیگر ماہرین نے بتایا کہ دل کی بیماریوں کی روک تھام کے لیے ہمیں اپنا لائف اسٹائل تبدیل کرنا ہوگا۔

    اس تقریب کے موقع پر گورنر سندھ عمران اسمعیل نے ڈاؤ میڈیکل کالج میں درخت بھی لگایا اور تقریبات کا آغاز کرنے کے لیے کیک بھی کاٹا، تقریب کے آخر میں گورنر سندھ کو وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے اجرک اور ٹوپی بھی پیش کی۔