Tag: دل کی صحت

  • ہارٹ اٹیک سے بچنے کیلیے ان 5 ہدایات پر عمل کریں

    ہارٹ اٹیک سے بچنے کیلیے ان 5 ہدایات پر عمل کریں

    امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ان بیماریوں اور ہارٹ اٹیک پر قابو پانا ناممکن نہیں بس تھوڑی سی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    صحت مند عادات پر عمل پیرا ہونا دل کے دورے یا ہارٹ اٹیک کے امکان کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے اور طویل مدتی دل کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق بہتر نیند، اسکرین ٹائم میں کمی اور ننگے پاؤں کھلے آسمان تلے کھڑے ہونے کی عادات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔

    فطرت اور کھلی فضا

    ڈاکٹر وولفسن کا کہنا ہے کہ کوئی شخص جتنا زیادہ وقت کھلی فضا میں گزارتا ہے دل کے دورے کا خطرہ اتنا ہی کم ہوتا ہے۔ تازہ ہوا، قدرتی روشنی اور حرکت دل کی صحت اور مجموعی صحت پر بڑا اثر ڈالتی ہے۔

    بہتر نیند

    ڈاکٹر وولفسن مشورہ دیتے ہیں کہ کسی بھی شخص کی نیند کا موجودہ وقت جو بھی ہو اسے ایک گھنٹہ پہلے کیا جا سکتا ہے۔ اچھی نیند دل کو وہ آرام دیتی ہے جس کی اسے ضرورت ہوتی ہے۔ اچھی نیند بہتر بحالی اور ہارمونز کے توازن میں مدد کرتی ہے۔

     اسکرین ٹائم میں کمی

    ڈاکٹر وولفسن ٹیکنالوجی کے استعمال کو کم کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آلات کا استعمال کم کرنے سے کوئی بھی شخص بہتر محسوس کرتا ہے۔ سکرین کا کم استعمال بہتر نیند، تناؤ میں کمی اور دل کی صحت کے لیے صحت مند عادات پر عمل کرنے کے لیے زیادہ وقت مہیا کرتا ہے۔

     ننگے پاؤں کھڑا ہونا

    ڈاکٹر وولفسن کا کہنا ہے کہ فطرت میں ننگے پاؤں کھڑا ہونا جسے ارتھنگ کہتے ہیں دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ ارتھنگ سوزش کو کم کرتی اور خون کی گردش کو بہتر بناتی ہے۔

     شکر گزاری کی مشق

    ڈاکٹر وولفسن کہتے ہیں کہ دن میں کم از کم ایک بار خدا کا شکر ادا کرنے کے ذریعے شکر گزاری کی مشق دل کی صحت اور مجموعی طور پر جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتی ہے۔

    شکر گزاری کے لیے وقت نکالنا تناؤ کے احساس کو کم کر سکتا ہے اور مزاج کو بہتر بنا سکتا ہے۔ یہ کورٹیسول کی سطح کو کم کر کے دل کی صحت کی حمایت کرتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • دل کو صحت مند رکھنا ہے تو کافی پئیں

    دل کو صحت مند رکھنا ہے تو کافی پئیں

    روزانہ کافی پینے کی عادت بے شمار فائدوں کا سبب ہے، اب حال ہی میں دل کی صحت پر بھی اس کے اثرات کا علم ہوا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق آسٹریلیا کی میلبورن یونیورسٹی اور موناش یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق سے پتہ چلا کہ روزانہ 2 سے 3 کپ کافی پینے سے امراض قلب،
    ہارٹ فیلیئر یا دل کے دیگر مسائل سمیت کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

    3 تحقیقی رپورٹس کے نتائج پر مشتمل اس تحقیق کے لیے ماہرین نے یو کے بائیو بینک کے ڈیٹا کو استعمال کیا، اس ڈیٹا میں 5 لاکھ سے زائد افراد کی صحت کا جائزہ کم از کم 10 سال تک لیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق ان افراد نے جب تحقیق میں شمولیت اختیار کی تھی تو ان کے کافی پینے کی مقدار کو بھی جانا گیا تھا۔

    اس نئی تحقیق میں ماہرین کی جانب سے کافی پینے کی عادت اور دل کے مختلف امراض کے خطرے میں اضافے یا کمی کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    پہلی تحقیق میں 3 لاکھ 82 ہزار سے زیادہ افراد کو جانچا گیا جو امراض قلب کا شکار نہیں تھے اور ان کی اوسط عمر 57 سال تھی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد روزانہ 2 سے 3 کپ کافی پینے کے عادی ہوتے ہیں ان کے مستقبل میں امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے، البتہ جو افراد دن بھر میں صرف ایک کپ کافی بھی پی لیتے ہیں ان میں بھی فالج یا دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

    ماہرین نے دوسری تحقیق میں مختلف اقسام کی کافی سے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا، اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کسی بھی قسم کی کافی کے روزانہ 2 سے 3 کپ پینے سے امراض قلب کا امکان کم ہوتا ہے۔

    آخری اور تیسری تحقیق میں ایسے افراد کا جائزہ لیا گیا جو پہلے ہی دھڑکن کی بے ترتیبی یا کسی اور دل کی بیماری کا شکار تھے۔

    اس تحقیق کے نتائج میں دریافت کیا گیا کہ کافی کے استعمال سے دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا خطرہ پیدا نہیں ہوتا بلکہ ایسے مریضوں کا روزانہ ایک کپ کافی پینے سے قبل از وقت موت کا خطرہ کم ہوگیا۔

    ان تینوں تحقیقی نتائج سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کافی پینے کی عادت دل کی صحت کو مجموعی طور پر بہتر بنانے کے لیے بے حد مفید ہے۔

    خیال رہے کہ ان تینوں تحقیقی رپورٹس کے نتائج اپریل کے آغاز میں امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے 71 ویں سائنٹفک سیشن کے دوران پیش کیے جائیں گے۔

  • کیا چکنائی نقصان کے بجائے فائدہ پہنچا سکتی ہے؟

    کیا چکنائی نقصان کے بجائے فائدہ پہنچا سکتی ہے؟

    اب تک کہا جاتا رہا تھا کہ چکنائی یا چربی صحت کے لیے مضر ہوسکتی ہے تاہم اب حال ہی میں ایک تحقیق میں اس حوالے سے مختلف نتائج سامنے آئے ہیں۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے سائنٹیفک سیشنز 2021 میں پیش کیے گئے ایک تحقیق کے نتائج میں کہا گیا کہ نباتاتی ذرائع سے حاصل کی گئی چکنائی جیسے زیتون، کینولا، سورج مکھی کا تیل، گریاں اور بیج فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرتے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں سرخ گوشت یا حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی سے فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ مختلف غذائی ذرائع سے حاصل چکنائی کی اقسام دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج کی روک تھام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چکنائی کی 2 بنیادی اقسام ہے ایک حیوانی ذرائع اور دوسری پودوں سے حاصل ہونے والی چکنائی، دونوں کے درمیان مالیکیولر لیول کا فرق بڑا فرق پیدا کرتا ہے، حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی میں ان کاربن ایٹمز کے درمیان تعلق کی کمی ہوتی ہے جو فیٹی ایسڈز کو جوڑتے ہیں۔

    اس تحقیق میں ایک لاکھ 17 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    یہ تمام افراد تحقیق کے آغاز پر امراض قلب سے محفوظ تھے، ان افراد سے ہر 4 سال بعد غذائی عادات کے حوالے سے سوالنامے بھروائے گئے۔

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 16 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    اسی طرح جو لوگ ویجیٹیبل چکنائی کازیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ 12 فیصد تک کم ہوجاتا ہے، دودھ سے بنی مصنوعات جیسے پنیر، مکھن، دودھ، آئسکریم اور کریم فالج کا خطرہ بڑھانے سے منسلک نہیں۔

    سرخ گوشت زیادہ کھانے والے افراد میں فالج کا خطرہ 8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ جو لوگ پراسیس سرخ گوشت کھاتے ہیں ان میں یہ خطرہ 12 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج اور موٹاپا سرخ گوشت زیادہ کھانے سے جڑے ہوتے ہیں، جس کی وجہ اس میں چکنائی کی بہت زیادہ مقدار ہے، جو کولیسٹرول کی سطح بڑھانے اور شریانوں کے بلاک ہونے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نباتاتی ذرائع سے حاصل چکنائی دل کی صحت کے لیے بہترین ہے، کیونکہ اس میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو جسم خود نہیں بناسکتا، یہ چکنائی ورم اور کولیسٹرول کو کم کرتی ہے۔

  • مرچ مصالحے والی غذائیں فائدہ مند یا نقصان دہ؟

    مرچ مصالحے والی غذائیں فائدہ مند یا نقصان دہ؟

    مرچ مصالحے سے بھرپور غذاؤں کو صحت کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا تھا تاہم اب حال ہی میں اس حوالے سے ایک تحقیق میں حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے۔

    حال ہی میں امریکا کی پین اسٹیٹ یونیورسٹی اور کلیمسن یونیورسٹی کی جانب سے الگ الگ 2 تحقیقی رپورٹس میں غذا میں مرچ مسالے کے استعمال سے دل کی شریانوں پر مرتب مثبت اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔

    ایک تحیق میں دریافت کیا گیا کہ غذا میں مرچ مصالحہ شامل کرنا امراض قلب کے خطرے سے دو چار افراد میں بلڈ پریشر میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ دوسری تحقیق میں ان کا استعمال ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں میں کولیسٹرول میں کمی لانے میں مدد گار قرار دیا گیا۔

    پین اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں غذا میں مرچ مصالحے کے اضافے سے کارڈیو میٹابولک اثرات کا تجزیہ کیا گیا تھا۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ اضافہ بلڈ پریشر میں کمی لانے کے لیے مفید ہوتا ہے جو امراض قلب کا باعث بننے والے ایک اہم ترین عنصر ہے۔

    اس تحقیق میں 71 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان پر تجربات کے بعد یہ نتیجہ نکالا گیا۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ زیادہ مرچوں والی غذا کھانے والے افراد میں اگلے 24 گھنٹے کے دوران بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آئی تاہم بلڈ شوگر یا کولیسٹرول کی سطح میں کوئی فرق نہیں آیا۔

    دوسری تحقیق میں مصالحے کے سپلیمنٹس اور ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ کولیسٹرول کی سطح میں کمی کو دریافت کیا گیا۔ اس تحقیق میں 28 افراد کو کنٹرول ٹرائل کا حصہ بنایا گیا تھا جو ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار تھے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ مرچ مصالحے کے طبی اثرات کو واضح طور پر جانا جاسکے، تاہم شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کا استعمال فائدہ ہی پہنچاتا ہے۔

  • کیا کافی کا زیادہ استعمال دل کے لیے نقصان دہ ہے؟ جواب مل گیا

    کیا کافی کا زیادہ استعمال دل کے لیے نقصان دہ ہے؟ جواب مل گیا

    کینبرا: طبی محققین نے کافی کے زیادہ استعمال اور دل کو لاحق ہونے والے صحت کے مسائل میں تعلق کا انکشاف کیا ہے۔

    محققین نے اس سوال کا جواب کہ کافی کا زیادہ استعمال دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے؟ ایک نئی تحقیق میں یہ دیا ہے کہ کافی کا بہت زیادہ استعمال آپ کے دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے اور دل کے حوالے سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    یہ نتیجہ جینیات کی تحقیق کرنے والی یونی ورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے سینٹر فار پریشن ہیلتھ کے سائنس دانوں نے اپنی تحقیق میں اخذ کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ طویل عرصے تک ہیوی کافی کے استعمال سے (ایک دن میں چھ یا اس سے زیادہ کپ) خون میں چربی کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں امراض قلب کے خطرات بہت زیادہ ہو جاتے ہیں۔

    محققین کے مطابق کافی اور اس کی مقدار کا آپس میں تعلق ہے، مطلب یہ ہے کہ زیادہ کافی سے زیادہ خطرات بڑھتے ہیں۔

    محقق پروفیسر ایلینا ہائی پونن نے کہا یہ سمجھنا ضروری ہے کہ دل کی صحت کے لیے کافی کے استعمال میں توازن رکھنا چاہیے، اور وہ لوگ جنھیں ہائی کولیسٹرول کی شکایت ہے وہ تو کافی کے انتخاب میں بھی محتاط رہیں۔

    پروفیسر کے مطابق کافی اور کولیسٹرول میں کافی کی مقدار کا ایک کردار ہے، زیادہ غیر فلٹر شدہ کافی کے استعمال سے خون میں چکنائی بڑھ جاتی ہے، اس لیے بہتر ہے کہ ہمشیہ فلٹر شدہ کافی کا استعمال کیا جائے۔

  • پین کلر ادویات دل کی صحت کے لیے خطرناک ہے،  تحقیق

    پین کلر ادویات دل کی صحت کے لیے خطرناک ہے، تحقیق

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پین کلرز کے استعمال سے انسانی صحت اور دل پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ درد کو زائل کرنے والی ادویات وقتی طور پر درد سے نجات حاصل کرنے میں مفید ثابت ہوتی ہیں۔ لیکن پین کلر ادویات سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

    ڈچ محقیقین کا کہنا ہے کہ جو لوگ درد اور سوزش میں آرام پہنچانے والی گولیاں عام پین کلرز، مثلا آئی بروفین لیتے ہیں، ان میں دل کی ایک بیماری اٹیریل فیبریلیشن کے خطرے کا امکان چھیتر فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    اٹیریل فیبریلیشن کی کیفیت میں دل کی دھڑکن میں بے قاعدگی پیدا ہوتی ہے، دل کے اوپری دو خانوں کو اٹریل کہتے ہیں اگر یہ بہت تیز دھڑکنے لگیں تو اٹریل خانوں میں ارتعاش بھی پیدا ہو سکتا ہے، جس سے دل کے برقی فعل میں خرابی پیدا ہوتی ہے، بار بار چکر آنے اور سانس لینے میں تنگی محسوس ہو سکتی ہے یا پھر بعض اوقات دل کی بے قاعدہ دھڑکن سے دل کی دھڑکن بند ہو جاتی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو 30 دنوں میں پین کلرز کا لگاتار استعمال کرتے ہیں اور اچانک دوا کا استعمال روک دیتے ہیں، وہ 84 فیص زیادہ اس خطرے کا سامنا کر سکتے ہیں۔

  • درد کش ادویات دل کی صحت کیلئے مضر ہیں

    درد کش ادویات دل کی صحت کیلئے مضر ہیں

    پین کلر ادویات کے استعمال سے دل کی بیماریاں پیدا ہونے کا امکان ستر فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    جو لوگ درد اور سوزش میں آرام پہنچانے والی گولیاں عام پین کلر آئی بروفین لیتے ہیں، ان میں اختلاج قلب کے خطرے کا امکان چھہتر فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو پین کلرز کا لگاتار استعمال کرتے ہیں اور اچانک دوا کا استعمال روک دیتے ہیں، وہ چوراسی فیصد زیادہ اس خطرے کا سامنا کرتے ہیں۔