Tag: دل کے امراض

  • باجرے کے بیش بہا فوائد، دل کے امراض میں انتہائی مفید

    باجرے کے بیش بہا فوائد، دل کے امراض میں انتہائی مفید

    اگر ہم روزمرہ استعمال کرنے والی اپنی غذا میں باجرے کا استعمال لازمی کرنے لگیں تو یہ ہمیں بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ باجرہ بڑھتے ہوئے وزن کو کم کرنے، جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط کرنے، ذیابیطس کو کنٹرول کرنے کے علاوہ دل کے امراض میں بھی انتہائی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

    محققین کا ماننا ہے کہ باجرے میں فائبر یا ریشے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس طرح یہ پیچیدہ نشاستے یا کاربوہائیڈریٹس حاصل کرنے میں بھی اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا۔

    باجرے میں وٹامن، بیٹا کیروٹین اور دوسرے غذائی اجزا کی کثیر مقدار ہوتی ہے، جس کے باعث یہ غذائی قلت اور موٹاپے کا بہترین حل فراہم کرتا ہے اور اس کے استعمال سے وزن میں حیران کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق دو کھانوں کے درمیانی وقفے میں کچھ ہلکا پھلکا کھانے کی ضرورت کو معدوم کردیتا ہے، جس کے باعث وزن کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    تحقیقی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ باجرے میں موجود فولاد، میگنیز، میگنیشیم، فاسفورس، پوٹاشیم، تانبا، سلینیم اور زنک جیسے دھاتی عناصر جسمانی افعال کی باقاعدگی کے لیے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ باجرہ جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے اور مختلف انفیکشن سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق باجرے کا استعمال جسم میں گلوکوز کی سطح کو برقرار اور باقاعدہ رکھنے میں بھی معاون ہوتا ہے۔ باجرے میں گلاسمیک انڈیکس (جی آئی) کی مقدار دیگر اناج کے مقابلے میں کم ہوتی ہے، جس کے باعث یہ خون میں گلوکوز کی سطح کو دوسرے اناج کے مقابلے میں بہتر طور پر برقرار اور باقاعدہ رکھنے میں اہمیت کا حامل ہے۔

    باجرے کا اگر باقاعدگی سے استعمال کیا جائے تو یہ دل کی بیماریوں میں انتہائی مفید ثابت ہوسکتا ہے، اسے اپنی روز مرہ غذا میں شامل کرنے سے بلڈ پریشر کو معمول پر رکھا جاسکتا ہے، اس میں موجود فائبر کولیسٹرول کی سطح کم رکھنے میں معاون ہوتے ہیں اور اس طرح دل کے امراض کا خطرہ محدود کردیتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق باجرے کے باقاعدہ استعمال سے ہاضمہ درست رہتا ہے اور قبض کی شکایت بھی نہیں ہوتی جو کئی بیماریوں کی جڑ ہے۔

    محققین کا ماننا ہے کہ باجرے میں جسم سے فاسد مواد کو خارج کرنے کی زبردست خوبی پائی جاتی ہے، اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ سرطان جیسی خطرناک بیماری کی دوا کی خاصیت کا بھی حامل ہے۔

  • دل کے امراض اور نیند کے مسائل میں تعلق دریافت

    دل کے امراض اور نیند کے مسائل میں تعلق دریافت

    دل کے امراض کئی دیگر بیماریوں کا بھی سبب بن سکتے ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ یہ نیند پر بھی منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں دریافت ہوا ہے کہ امراض قلب میں مبتلا تقریباً نصف مریض بے خوابی کا شکار ہوتے ہیں۔

    ناروے کی یونیورسٹی آف اوسلو کی میڈیکل کی طالبہ اور تحقیق کی سربراہ مصنفہ لارس فروژڈ کا کہنا تھا کہ نیند کے مسائل کا تعلق ذہنی صحت کے مسائل ہے، لیکن اس تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ بے خوابی کا تعلق قلبی حالات سے بھی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ دل کے مریضوں میں بے خوابی کو دیکھا جانا چاہیئے اور مناسب علاج کیا جانا چاہیئے، تحقیق میں 1 ہزار 68 مریضوں کا دل کے دورے یا شریان کھولے جانے کے لیے کیے جانے والے آپریشن کے اوسطاً 16 مہینوں کو شامل کیا گیا۔

    بے خوابی کے متعلق ڈیٹا کو دل کے مسلسل وقوعات کے خطرات کے بیس لائن کے طور پر جمع کیا گیا۔

    تحقیق کے شرکا سے برجین انسومنیا اسکیل کا سوالنامہ پر کروایا گیا جو بے خوابی کے تشخیصی معیار پر مبنی تھا۔

    6 سوالوں میں سونے اور جاگنے کی صلاحیت، جلدی اٹھ جانے، مکمل آرام نہ ملنے کا احساس، دن کے وقت تکان کا احساس جو کام یا معاشرتی معاملات میں متاثر کرتا ہے اور نیند سے بے اطمینان ہونے کے حوالے سے 6 سوال پوچھے گئے۔

  • دل کی بیماریوں‌ اور کینسر سے بچانے والا تیل

    دل کی بیماریوں‌ اور کینسر سے بچانے والا تیل

    گزشتہ تحقیقات کے برعکس سائنس دانوں نے اب انکشاف کیا ہے کہ بہت زیادہ گری دار میووں، بیج اور پودوں کا تیل کھانے سے مختلف امراض کی وجہ سے ہونے والی اموات کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

    طبّی تحقیقی جریدے ’بی ایم جے‘ میں شائع ہونے والے اس مطالعے میں کہا گیا ہے کہ پودوں اور بیجوں کی چکنائی دل کی بیماریوں اور کینسر سے بچاتی ہے، یہ تحقیق ایرانی ماہرین کی قیادت میں برطانیہ، سویڈن، ناروے اور کینیڈا کے ماہرین کی ٹیم نے کی۔

    تحقیق سے معلوم ہوا کہ پودوں، گری دار میووں اور بیجوں میں قدرتی طور پر پائی جانے والی چکنائی ’الفا لینولینک ایسڈ‘ (اے ایل اے) سے نہ صرف ہمارا دل کئی طرح کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے بلکہ یہ سرطان (کینسر) کے خطرے کو بھی کم کرتی ہے۔

    ’اے ایل اے‘ کا شمار اومیگا تھری فیٹی ایسڈز میں ہوتا ہے جو ہماری بنیادی غذائی ضروریات میں شامل ہیں۔ صحت کے نقطہ نظر سے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بہت ضروری ہیں لیکن انسانی جسم انھیں تیار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، اس لیے انھیں مختلف غذاؤں سے حاصل کیا جاتا ہے۔

    یہ رپورٹ ایک جامع تجزیہ (میٹا اینالیسس) ہے جس میں پچھلے 32 سال کے دوران ’اے ایل اے‘ اور انسانی صحت کے حوالے سے 41 تحقیقات کا جائزہ لیا گیا ہے، ان تحقیقات میں مجموعی طور پر تقریباً 12 لاکھ افراد شریک ہوئے تھے۔

    میٹا اینالیسس سے معلوم ہوا کہ روزمرہ غذا میں اے ایل اے کی مقدار میں صرف ایک گرام اضافے سے دل کی بیماریوں کا خطرہ 5 فی صد تک کم ہو جاتا ہے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق سویابین، کینولا (میٹھی سرسوں) کے تیل، اخروٹ اور السی کے بیجوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جس میں ’اے ایل اے‘ بھی شامل ہے۔

    مکئی اور سورج مکھی کے تیل میں اے ایل اے کی مقدار بہت کم جب کہ السی کے بیجوں میں سب سے زیادہ یعنی 45 سے 55 فی صد تک ہوتی ہے، سویابین، تلی کے تیل اور اخروٹ میں الفا لینولینک ایسڈ کی مقدار 5 سے 10 فی صد کے درمیان ہوتی ہے۔

    میٹا اینالیسس سے یہ بھی پتا چلا کہ ’اے ایل اے‘ کی مناسب مقدار روزانہ استعمال کرنے والوں کے لیے کینسر کا خطرہ بہت کم ہو جاتا ہے جب کہ کسی بھی دوسری بیماری کی وجہ سے ان میں موت کا امکان بھی کم رہ جاتا ہے۔

  • کیا کافی کا زیادہ استعمال دل کے لیے نقصان دہ ہے؟ جواب مل گیا

    کیا کافی کا زیادہ استعمال دل کے لیے نقصان دہ ہے؟ جواب مل گیا

    کینبرا: طبی محققین نے کافی کے زیادہ استعمال اور دل کو لاحق ہونے والے صحت کے مسائل میں تعلق کا انکشاف کیا ہے۔

    محققین نے اس سوال کا جواب کہ کافی کا زیادہ استعمال دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے؟ ایک نئی تحقیق میں یہ دیا ہے کہ کافی کا بہت زیادہ استعمال آپ کے دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے اور دل کے حوالے سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    یہ نتیجہ جینیات کی تحقیق کرنے والی یونی ورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے سینٹر فار پریشن ہیلتھ کے سائنس دانوں نے اپنی تحقیق میں اخذ کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ طویل عرصے تک ہیوی کافی کے استعمال سے (ایک دن میں چھ یا اس سے زیادہ کپ) خون میں چربی کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں امراض قلب کے خطرات بہت زیادہ ہو جاتے ہیں۔

    محققین کے مطابق کافی اور اس کی مقدار کا آپس میں تعلق ہے، مطلب یہ ہے کہ زیادہ کافی سے زیادہ خطرات بڑھتے ہیں۔

    محقق پروفیسر ایلینا ہائی پونن نے کہا یہ سمجھنا ضروری ہے کہ دل کی صحت کے لیے کافی کے استعمال میں توازن رکھنا چاہیے، اور وہ لوگ جنھیں ہائی کولیسٹرول کی شکایت ہے وہ تو کافی کے انتخاب میں بھی محتاط رہیں۔

    پروفیسر کے مطابق کافی اور کولیسٹرول میں کافی کی مقدار کا ایک کردار ہے، زیادہ غیر فلٹر شدہ کافی کے استعمال سے خون میں چکنائی بڑھ جاتی ہے، اس لیے بہتر ہے کہ ہمشیہ فلٹر شدہ کافی کا استعمال کیا جائے۔

  • ڈبل روٹی اور میکرونی کا امراض قلب سے کیا تعلق ہے؟

    ڈبل روٹی اور میکرونی کا امراض قلب سے کیا تعلق ہے؟

    اوٹاوا: امریکی طبی محققین نے خبردار کیا ہے کہ سفید ڈبل روٹی اور پاستا (میکرونی) کی زیادتی امراض قلب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ وائٹ بریڈ (سفید ڈبل روٹی)، پاستا (میکرونی) اور دیگر خالص زرعی اجناس کے وافر استعمال سے سنگین خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    مطالعے کے مطابق ان اشیا کے کھانے میں زیادتی جلد اموات کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    ادھر یو ایس فُل گرین کونسل کا کہنا ہے کہ اناج کی صفائی کے نتیجے میں اناج میں سے ایک چوتھائی پروٹین زائل ہو جاتا ہے، اس کے علاوہ نصف سے لے کر دو تہائی غذائی عناصر برباد ہو جاتے ہیں۔

    میک ماسٹر یونی ورسٹی کے تحقیقی مطالعے میں 9 سال کے دوران میں دنیا کے 21 ممالک کے 1.37 لاکھ افراد کو شامل کیا گیا، نتائج میں کہا گیا کہ جو لوگ ’خالص اجناس‘ (یعنی صاف کی ہوئی) کا بہ کثرت استعمال کرتے ہیں ان میں ’پوری اجناس‘ (بغیر صاف کی ہوئی) استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں دل کے دورے اور فالج کے حملے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    صاف کی ہوئی اجناس کی مصنوعات میں ڈبل روٹی، غلے کی اجناس، میٹھی اشیا اور پیسٹریز اہم ترین ہیں، اناج کو ’مکمل‘ اس وقت شمار کیا جاتا ہے جب وہ تین حقیقی اجزا یعنی بھوسی چھلکا، تخم اور جرثومہ پر مشتمل ہو، اگر ان میں سے کوئی ایک یا زیادہ اجزا نکال دیے جائیں تو یہ ’خالص‘ (یعنی چھنا ہوا) اناج بن جاتا ہے۔

    ریسرچ میں دیکھا گیا کہ جن افراد نے ایک دن میں صاف اور چھنے ہوئے اناج کے 7 سے زیادہ ٹکڑے کھائے ان میں جلد اموات کا تناسب 27 فی صد بڑھ گیا، ان میں امراض قلب کا تناسب 33 فی صد اور فالج کے حملے کا امکان 47 فی صد زیادہ ہوتا ہے۔

    محققین نے ان نتائج کی بنیاد پر ہدایت کی ہے کہ چھنے ہوئے اناج کو دیگر دستیاب متبادل سے تبدیل کیا جائے، جن میں مکمل اناج (بغیر چھنا) مثلاً براؤن رائس اور جو شامل ہیں۔

  • دل، گردے اور معدے کا دوست پھل

    دل، گردے اور معدے کا دوست پھل

    دنیا کے گرم علاقوں میں کاشت کیا جانے والا پھل نارنگی خدا کی دی ہوئی نعمتوں میں سے ایک ہے، یہ نہ صرف خوش ذائقہ، فرحت بخش ہے بلکہ صحت کے لیے بہت مفید ہے۔

    دنیا بھر میں سٹرس فروٹ بہت پسند کیے جاتے ہیں اور نارنگی پھلوں کے اسی گروہ میں شامل ہے۔ اسے ہم سنگترہ بھی کہتے ہیں۔

    نارنگی دل، معدے اور دورانِ خون سے متعلق امراض اور رکاوٹوں کا مقابلہ کرنے کی خاصیت رکھتا ہے۔ طبی ماہرین اس کی اہمیت اور افادیت کے پیشِ نظر اسے ہر عمر کے انسانوں کو ضرورت کے مطابق استعمال کرنے پر زور دیتے ہیں۔

    یہ پھل وٹامن سی، فولیٹ، تھیامین اور اینٹی آکسیڈنٹس کا مجموعہ ہے۔

    یہ پھل بنیادی طور پر کاربوہائیڈریٹس اور پانی کی زائد مقدار کی وجہ سے صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔

    طبی سائنس کے مطابق یہ پھل فائبر کا بھی اہم ذریعہ ہے اور یہ معدنیات بالخصوص وٹامن سی، فولیٹ، پوٹاشیم اور تھیامین بھی فراہم کرتا ہے۔

    طبی تحقیق بتاتی ہے کہ نارنگی میں موجود فلیوو نوائڈ بالخصوص ہیسپیریڈن دل کے امراض کے خلاف مزاحمت کرنے والا جزو ہے۔ ماہرین کے مطابق چار ہفتوں تک نارنگی کا جوس استعمال کر کے خون پتلا کرنے میں مدد لی جاسکتی ہے۔ اسی طرح نارنگی میں موجود فائبر بھی بلڈ پریشر کو کم کرنے اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    بعض طبی مطالعے بتاتے ہیں کہ یہ گردوں کو پتھری سے محفوظ رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

    نارنگی جسم میں آئرن کی کمی بھی دور کرتا ہے اور قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔

    اس پھل پر طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ یہ قبض دور کرتا ہے اور اس کی مدد سے معدے کے السر سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ تاہم اس حوالے سے مستند اور ماہر ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج دل کے امراض سے بچاﺅ کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج دل کے امراض سے بچاﺅ کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    کراچی : پاکستان سمیت دنیا بھر میں دل کے امراض سے متعلق شعور بیدار کرنے کے لیے امراض قلب کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’دل کا عالمی دن‘ 29 ستمبر کومنایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں میں دل کی بیماریوں کے متعلق مکمل آگاہی اور ان سے بچاوُ کے لیے شعور پیداکرنا ہے، دنیا میں لاکھوں افراد ہر سال دل کی بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور گلوکوز کا بڑھنا، تمباکو نوشی، خوراک میں سبزیوں اور پھلوں کا ناکافی استعمال، موٹاپا اور جسمانی مشقت کا فقدان دل کے امراض میں مبتلا ہونے کی بڑی وجوہات ہیں۔

    دل کے امراض سے بچاﺅ کے عالمی دن پرملک بھر میں سیمینارز، ریلیاں اور آگاہی واک کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

    امراض قلب کی وجوہات، علامات اور احتیاطی تدابیر

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہونے والی کل اموات میں سے ایک تہائی اموات شریانوں اور دل کی مختلف بیماریوں کی وجہ سے ہورہی ہیں۔

    ڈاکٹرز کے مطابق ہلکی پھلکی سادہ غذا اور دن میں صرف آدھے گھنٹے کی ورزش کو معمول بنا کر دل کے بہت سے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں دل کے امراض سے بچاؤ کے لیے آگاہی سائیکل ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے جو زمزمہ اسٹریٹ سے شروع ہو کر ڈیفنس فیز2 پرختم ہوگی۔

    آگاہی مہم کا اہتمام نجی اسپتال اورغیرسرکاری تنظیم کے اشتراک سے کیا جا رہا ہے، ریلی میں 100سےزائد سائیکلسٹ شرکت کررہے ہیں۔

  • انار- امراضِ قلب دور کرنے کی جادوئی دوا

    انار- امراضِ قلب دور کرنے کی جادوئی دوا

    انار کو جنت کا پھل کہا جاتا ہے اسے قدیم زمانے سے حکمت میں بے پناہ اہمیت حاصل ہے، پاکستان کے ایک حکیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے دل کے عارضے میں مبتلا کئی مریضوں کا اس کا استعمال کرایا اور وہ امراضِ قلب سے شفا پا گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پروفیسر حکیم عسکری کا کہنا ہے کہ انار کا ہر دانہ جو آپ کے پیٹ میں جاتا ہے، جگر کے ساتھ آپ کے دل کے لیے بھی نئی زندگی کی نوید ہے، اس کا رس دل کے امراض میں جادو کی طرح اثر دکھا تا ہے۔

    پاکستان میں ان دنوں انار کا موسم ہے اور عارضہ قلب میں مبتلا لوگوں کو چاہئے کہ ایک بار اس نسخے کو آزمائیں کہ قدرتی پھل کبھی نقصان نہیں دیتے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ انسان کے لیے دوچیزیں انتہائی فائدہ مند ہیں ۔ ایک صبح نہار منہ تین گلاس سادہ پانی اور دوسرا انار کا رس پینا بے حد مفید ہے۔

    ان کی تحقیق کے مطابق انار کے تازہ رس اور خشک انار دانہ دونوں پر تجربہ کیا۔ انار کا تازہ رس (ایک گلاس )گرم کریں جب بھانپ نکلنا شروع ہوجائے تو اسے نیم گرم حالت میں صبح نہار منہ دیں یا پھر مٹھی بھر انار دانے کو نصف لٹر پانی میں دس منٹ ابال کر نچوڑیں اور انجائنا کے مریضوں کو یہ پانی نارمل درجہ حرارت پر علی الصبح پینے کو دیں۔

    اس سے سینے میں کھنچاؤ اور در د میں بے پناہ افاقہ ہوگا۔انجائنا (سینے میں درد) کے ساتھ ساتھ دل کی رگوں کی بندش، کارڈیک اسکیمیا یعنی دل کو خون کی ناکافی مقدار پہنچنا اور ایسے مریض بھی جو بائی پاس آپریشن کے منتظر تھے، ان کو بھی صبح سویرے مندرجہ بالا نسخہ خالی پیٹ استعمال کرنے سے بے پناہ افاقہ ہوا ہے۔

    تازہ انار ہو تو اس کا رس یا پھر خشک انار دانے کو ابال کر اس کا جوس ٹھنڈا کرکے پینا، دل کے مریضوں کے لئے معجزے کے برابر ہے۔ اس سے نہ صرف خون پتلا ہوتا ہے بلکہ ایل ای ڈی یعنی برا کولیسٹرول ختم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے اور یہ اچھے کولیسٹرول کی شرح میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

    اس کے استعمال سے خون میں لوتھڑے بننے کا عمل رک جاتا ہے اور شریانوں میں رکاوٹ پیدا ہونے سے بچاتا ہے۔خون کے بہاؤ کو برقرار رکھتا ہے، بلڈ پریشر مناسب رہتا ہے، اور دل کی رگوں کی اندرونی سطح کے سخت ہونے کے عمل کو روک کر انہیں پھر سے صحت مند بناتا ہے۔

    تیز نتائج اور دل کے مسائل کے حل کے لیےاوریگانو کے پتوں کا سفوف اور معدنی نمک ہم وزن لے کر تلوں یا زیتون کے تیل کے ساتھ لینے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔ انگوروں کا رس شہد میں ملا کر نہار منہ پینے سے بھی ان بیماریوں کا علاج ممکن ہے ، یہ دونوں پھل آج کل بازار میں باآسانی دستیاب ہیں۔

  • مائیکرو ویوو میں تیار ہونے والی چائے صحت کے لیے فائدے مند ہے، تحقیق

    مائیکرو ویوو میں تیار ہونے والی چائے صحت کے لیے فائدے مند ہے، تحقیق

    سڈنی: آسٹریلیا میں ہونے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مائیکرو ویو ومیں تیارکردہ چائے صحت کے لیے فائدے مند ہے، اس کے استعمال سے دل کے امراض اور وزن میں کمی ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف نیوکاسل میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مائیکرو  ویوو  میں تیار ہونے والی چائے میں ’پولی فینلز اور تھینائن‘ کے اثرات 80 فیصد موجود رہتے ہیں۔

    سائنسی ماہرین کے مطابق ایک چائے کے کپ میں پولی فینلز اور تھینائن کی 80 فیصد مقدار انسانی صحت کے لیے فائدے مند ہے کیونکہ یہ اجزا جڑی بوٹیوں یا سبز چائے میں پائے جاتے ہیں۔

    سائنسی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ یہ دونوں اشیاء کولیسٹرول، زیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دل سے متعلق امراض کے ساتھ ساتھ وزن میں کمی کے لیے کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔

    تحقیق کی روشنی میں یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ مائیکرو ویوومیں بنائی جانے والی چائے پینے والے شخص کو جسمانی آرام پہنچتا ہے اور وہ بیماریوں سے محفوظ بھی رہتا ہے۔

    قبل ازیں مختلف وقتوں میں سائنسی ماہرین مائیکرو ویوو میں گرم کی جانے والی اشیاء کے حوالے سے خبردار کرتے رہے ہیں، ایسے ماہرین کا ماننا ہے کہ مائیکرو ویو و میں موجود بلب کی شعاعیں انسانی صحت کے لیے مضر ہیں۔


    نوٹ: اگرآپ کو یہ خبرپسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • دل کے دورے سے محفوظ رہیے

    دل کے دورے سے محفوظ رہیے

    دل ہمارے جسم کا سب سے اہم عضو ہے، یہ چار خانوں پر مشتمل ہوتا ہے، جو پورے جسم کو خون سپلائی کرنے کا کام کرتا ہے اور خون کے ذریعے جسم کے بڑے سے بڑے اور چھوٹے سے چھوٹے خلیات تک آکسیجن پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔

    دل کیا کام کرتا ہے ؟

    دل پورے جسم کو نہ صرف یہ کہ تازہ دم آکسیجن سپلائی کرتا ہے بلکہ پورے جسم کے کاربن ملے فاسد خون کو اکٹھا کر کے پھپھڑوں میں بھیجتا ہے جہاں خون میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ سانس کے ذریعے باہر نکل جاتی ہے جب کہ سانس اندر لینے کے دوران آکسیجن خون میں شامل ہوجاتی ہے اور پھر یہ آکسیجن ملا تازہ دم خون دل ہی کے ذریعے دوبارہ پورے جسم میں گردش کرتا ہے۔

    دل کا دورہ

    دل ساری عمر کام کرتا رہتا ہے اور کسی بھی لمحے اسے آرام میسر نہیں آتا حتی کہ جب انسان سورہا ہوتا ہے تب بھی دل اپنا کام جاری رکھتا ہے، لیکن کسی دن یہ اچانک کام کرنا بند کردیتا ہے اور چلتا پھرتا انسان اچانک لقمہ اجل بن جاتا ہے، ایسی صورتِ حال کو دل کا دورہ پڑنا کہا جاتا ہے۔

    heart-attack

    دل کے امراض

    دل کے امراض میں بلڈ پریشر، دل کی رگوں کی بیماری، دل کے عضلات کی بیماری، انجائنا اور دل کے والو کی بیماری شامل ہیں ان بیماریوں کے باعث ہی اچانک دل کا دورہ پڑتا ہے اور قلب انسانی کام کرنا بند کردیتا ہے اس طرح انسان کی اچانک موت واقع ہوجاتی ہے۔

    heart-beat

    دل کی کارکردگی جانچنے کے لیے لیب ٹیسٹ

    دل کی بیماریوں کا پتا لگانے اور دل کی کارکردگی جانچنے کے لیے روایتی طور پر بلڈ پریشر ناپنا، خون میں کولیسٹرول جانچنے، دل کے انزائم کا ٹیسٹ، ای سی جی، ای ٹی ٹی اور انجیو گرافی سمیت کئی ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جو مہنگے بھی ہوتے ہیں اور تکلیف دہ بھی۔

    blood-preasuer

    تاہم اب ایک معمولی خون ٹیسٹ کے ذریعے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ متعلقہ مریض کو دل کا دورہ پڑا ہے یا نہیں اور آئندہ دل کا دورہ لاحق ہونے کا کتنا خدشہ ہے، جس کے بعد احتیاطی تدابیر اور موثر علاج کے ذریعے دل کے دورے سے محفوظ  رہا جا سکتا ہے۔

    دل کا دورہ اور انجائنا

    امراض قلب کے اسپتال میں آنے والوں کی کثیر تعداد دل میں تکلیف کی شکایت کرتی ہے جنہیں چند ضروری دوائیں زبان کے نیچے رکھنے سے افاقہ ہوجاتا ہے،ایسے مریضوں کو انجائنا کا مریض کہہ کر لوٹا دیا جاتا تھا لیکن اب ٹروپانن ٹیسٹ کی بدولت ایسے مریضوں میں دل کے دورے کے واقع ہونے کا پتا لگا کر فوری طبی امداد فراہم کردی جاتی ہے۔

    echo

    دل کے دورے سے متعلق ٹیسٹ

    ٹروپانن ٹیسٹ سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ مریض کو دل کا پڑا تھا یا آئندہ چند برسوں میں دل کے دورے کا کتنا خدشہ لاحق ہے، ٹروپانن ٹیسٹ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک ٹروپانن آئی اور دوسرا ٹروپانن ٹی تاہم ابتدائی طور پر ٹروپانن آئی ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

    ett

    ٹروپانن کیا ہے؟

    ٹروپانن خون میں موجود وہ خلیات ہیں جو نہایت حساس اور مخصوص ہوتے ہیں، یہ وہ قدرتی انڈیکیٹرز ہیں جن کی مدد سے  دل کے عضلات کو پہنچنے والے نقصانات کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔

    trop-i

    کسی بھی وجہ سے دل کے عضلات کے مردہ ہوجانے پر ٹروپانن کا اخراج ہوتا ہے اورلیب ٹیسٹ کرنے پر خون میں ٹروپانن کی موجودگی دل کے دورہ لاحق ہونے کا ثبوت دیتی ہے۔

    ٹروپانن اور دل کا دورہ

    ٹروپانن پروٹین پر مشتمل خلیات ہوتے ہیں جن کا اخراج دل کے مردہ عضلات سے ہوتا ہے، ٹروپانن کی خون میں موجودگی کا پتا ٹیسٹ سے لگا لیا جاتا ہے خون میں ٹروپانن کی کم مقدار سے پتا چلتا ہے کہ مریض کو دل کا دورہ لاحق ہوا ہے جب کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں خون میں جتنی ٹروپانن زیادہ ہوگی دل کے دوبارہ دورے کے امکانات اتنے ہی زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

    ecg

    ٹروپانن وہ واحد ٹیسٹ ہے جس کے ذریعے دل کے درد یعنی انجائنا اور دل کے دورے یعنی heart attack کے درمیان فرق کو واضح کیا جاتا ہے۔

    قبل ازیں ہر دل کی تکلیف کو انجائنا قرار دے دیا جاتا ہے تاہم اب ٹروپانن کے مثبت آنے پر دل کے درد کی وجہ کا پتا لگانے میں آسانی ہو جاتی ہے۔

    ٹروپانن ٹیسٹ دیگر ٹیسٹ کی نسبت سستا بھی ہے اوریہ ٹسیت کرانے میں کسی قسم کی کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی تاہم تمام ٹیسٹ ڈاکٹرز کی نگرانی اور ضرورت پڑنے پر ہی کرائے جانے چاہیے۔

    انتباہ :  ادویات میں تبدیلی کرنی ہو یا کوئی ٹیسٹ کرانا ہو تو اپنے معالج سے مشورہ کیے بغیر بالکل نہ کریں۔