Tag: دل

  • انسانی دل کے حوالے سے طب کی دنیا میں بڑا انقلاب

    انسانی دل کے حوالے سے طب کی دنیا میں بڑا انقلاب

    لندن: برطانوی ڈاکٹرز نے انسانی دل کے حوالے سے طب کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ڈاکٹرز نے او سی ایس مشین کے ذریعے زندہ کیے گئے دل کو انسانی جسم میں لگانے کا کامیاب تجربہ کر لیا۔

    یہ کارنامہ برطانوی ادارے نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے ڈاکٹرز نے انجام دیا، جنھوں نے خصوصی مشین آرگن کیئر سسٹم کے ذریعے مردہ انسانی دل کو زندہ کیا اور پھر ایک بچے کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کر دیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جن افراد کا دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، تب ان کے دل تبدیلی کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں کیوں کہ وہ اس وقت تک دھڑک رہے ہوتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کامیاب تجربے سے میڈیکل کی دنیا میں انقلاب برپا ہوگا، اور یہ اپنی نوعیت کا پہلا کامیاب تجربہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈونرز کی طرف سے دیے گئے دل کو آرگن کیئر سسٹم میں رکھا جاتا ہے تاکہ وہ زندہ رہے اور اسی طرح کام کرتا رہے جیسا کہ انسانی جسم کے اندر کرتا ہے، آرگن کیئر سسٹم کی مشین انسانی جسم کے اندرونی نظام کی طرز پر کام کرتی ہے۔

    یہ امید بھی ظاہر کی گئی ہے کہ اس کامیاب تجربے کے بعد اب دل عطیہ کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا، اور اس طرح زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگی بچائی جا سکے گی۔

  • کیا مچھلی کے تیل کے کیپسول دل کی بیماریوں کے لیے مفید ہیں؟

    کیا مچھلی کے تیل کے کیپسول دل کی بیماریوں کے لیے مفید ہیں؟

    ٹیکساس: مچھلی کے تیل کی خوبیوں سے آپ واقف ہوں گے، اس کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ یہ دل کی صحت کے لیے بھی مفید ہے، تاہم اب امریکی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ مچھلی کے تیل کے کیسپول امراض قلب سے نہیں بچا سکتے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن سائنٹفک سیشنز میں گزشتہ دنوں پیش کیے جانے والے تحقیقی مقالوں میں کہا گیا کہ مچھلی کے تیل کے کیپسول کا استعمال دل کی صحت کے لیے مفید نہیں ہوتا۔

    مچھلی، گریوں اور بیجوں جیسی غذا میں پائی جانے والی صحت کے لیے ضروری چکنائی کی قسم ’اومیگا تھری فیٹی ایسڈز‘ اب سپلیمنٹس کی شکل میں بھی دستیاب ہے، لوگ وسیع پیمانے پر مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹس کا استعمال کرتے ہیں مگر تحقیقی رپورٹس میں معلوم کیا گیا ہے کہ یہ کیپسول دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت نہیں ہوتے۔

    پہلی تحقیق (دل کے دھڑکن کی بے ترتیبی)

    پہلی تحقیق میں طبی ماہرین نے پایا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز یا وٹامن ڈی سپلیمنٹ سے دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی (atrial fibrillation) کے مسئلے میں کوئی فائدہ نہیں دیکھا گیا۔

    اس تحقیق میں 26 ہزار کے قریب مرد و خواتین کو شامل کیا گیا، جنھیں دل کا کوئی عارضہ لاحق نہیں تھا، پھر انھیں 5 سال تک اومیگا تھری سپلیمنٹ، زیتون کا تیل یا سویابین آئل، یا وٹامن ڈی تھری کا استعمال کرایا گیا، پانچ سال بعد محققین نے دیکھا کہ ان میں 900 لوگوں میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا مسئلہ سامنے آیا جس کا تناسب 3.6 فی صد بنتا تھا۔

    ڈاکٹر کرسٹین البرٹ نے مقالہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سپلیمنٹس کے استعمال سے دیگر افراد میں بھی اس بیماری کے خطرے میں کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا گیا، جب کہ ایٹریل فائبریلیشن ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اس سے معیار زندگی خراب ہو سکتا ہے، اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ اس کی روک تھام کے لیے بنیادی اقدامات کریں جیسا کہ وزن کم کرنا، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا وغیرہ۔

    دوسری تحقیق (کارڈیو ویسکولر رِسک کی کمی)

    اس دوسری تحقیق میں 13 ہزار 78 افراد کی صحت کا جائزہ لیا گیا، اس میں بھی طبی ماہرین نے دیکھا کہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سپلیمنٹس نے دل اور اس کی شریانوں کو لاحق کسی خطرے کم نہیں کیا، بتایا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سپلیمنٹس سے امراض قلب کے خطرے میں کمی نہیں آتی۔

    تحقیق میں شامل افراد کو دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ لاحق تھا، اور ان کا علاج کولیسٹرول کم کرنے والی ادویہ سے کیا جا رہا تھا، دو سال تک ان میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے کردار کو نوٹ کیا گیا لیکن کوئی فائدہ نظر نہیں آیا۔

    اس کے برعکس یہ دیکھا گیا کہ سپلیمنٹس استعمال کرنے والے افراد میں فائدے کی بجائے غذائی نالی پر منفی اثرات کی شرح ان سے دور رہنے والے افراد کے مقابلے میں 25 فی صد سے زیادہ تھی۔ محققین کا کہنا تھا کہ متعدد ٹرائلز سے اب ثابت ہو چکا ہے کہ مچھلی کے تیل کے دل کی شریانوں کی صحت پر کوئی مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    برطانیہ میں بھی اس سلسلے میں ایک تحقیق سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ اومیگا تھری سپلیمنٹس کا استعمال کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا، محققین کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان سپلیمنٹس سے فالج، کینسر اور دیگر امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے، لیکن انھیں روانہ کھانے سے کسی فرد کی صحت پر کوئی خاص اثر مرتب نہیں ہوتا۔

    واضح رہے مچھلی ایک ایسی غذا ہے جو صحت کے لیے بے حد مفید ہے، طبی ماہرین مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنانے کا مشورہ ضرور دیتے ہیں۔

  • دل کا عالمی دن: امراض قلب کے مریض کرونا وائرس کے خطرے کا زیادہ شکار

    دل کا عالمی دن: امراض قلب کے مریض کرونا وائرس کے خطرے کا زیادہ شکار

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم قلب منایا جارہا ہے، یہ دن بے شمار افراد کو موت کا نشانہ بنانے والے دل کے مختلف امراض کے بارے میں آگاہی اور بچاؤ کا شعور پھیلانے کے لیے منایا جاتا ہے۔

    دل کا عالمی دن یعنی ورلڈ ہارٹ ڈے منانے کا مقصد لوگوں کو امراض قلب کی وجوہات، علامات، بروقت تشخیص، علاج اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کو امراض قلب اور کرونا وائرس کے تعلق سے منسوب کیا گیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے امراض کا شکار افراد کرونا وائرس کا آسان ہدف بن سکتے ہیں لہٰذا دل کے مریضوں کو عام افراد کے مقابلے میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

    دل کے عارضے کی ایک بڑی وجہ تمباکو نوشی، شوگر، بلند فشار خون، آرام پسندی، غیر متحرک طرز زندگی، موٹاپا، بسیار خوری پھلوں اور سبزیوں کا ناکافی استعمال اور باقاعدگی کے ساتھ ورزش نہ کرنا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ہونے والی کل اموات میں سے ایک تہائی اموات شریانوں اور دل کی مختلف بیماریوں کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکی پھلکی سادہ غذا اور دن میں صرف آدھے گھنٹے کی ورزش کو معمول بنا کر دل کے بہت سے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔

  • ’لاہور پاکستان کا دل ہے، میں یہ نہیں مانتا‘

    ’لاہور پاکستان کا دل ہے، میں یہ نہیں مانتا‘

    کراچی: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ میں یہ نہیں مانتا کہ لاہور پاکستان کا دل ہے۔

    یہ بات انھوں نے کراچی میں منعقدہ ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہی، اسد عمر کا کہنا تھا کراچی میرے دل کے قریب ہے، نہیں مانتا کہ لاہور پاکستان کا دل ہے، کراچی پاکستان کا دل بھی ہے اور دماغ بھی۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان سے ماضی میں صرف بم دھماکوں کی خبریں جاتی تھی، اب اچھی خبریں دنیا میں جاتی ہیں، اسٹاک مارکیٹ کے لیے رواں اور اگلا سال بہت اچھا ہوگا، سندھ میں بلدیاتی اختیارات پر سپریم کورٹ جا رہے ہیں، عمران خان مجھ سے کہتے ہیں کہ کراچی کے لیے بہت کچھ کرنا ہے.

    اسد عمر نے اپنے ایک ٹویٹ میں گزشتہ روز کہا کہ وزیر اعظم کی سربراہی میں کور کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف سپریم کورٹ میں سندھ کے مقامی حکومت کے نظام کے خلاف اپیل دائر کرے گی کیوں کہ یہ قانون آئین کے مطابق عوام کو مقامی سطح پر سیاسی، انتظامی اور مالی طور پر با اختیار نہیں کرتا۔

    جہاز سے کراچی کی تصویر کھینچنے پر رضا ہارون نے اسد عمر کی کھنچائی کیوں کی؟

    واضح رہے کہ حکومت اور اس کے اتحادیوں میں ناراضی بڑھنے لگی ہے، پنجاب میں ق لیگ اور کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کا تواتر کے ساتھ کہنا ہے کہ ان کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے جا رہے ہیں۔ ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی اپنی وزارت سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے کئی وفود نے ایم کیو ایم کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں لیکن تاحال کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا ہے۔

    گزشتہ ہفتے پاک سرزمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون نے اسد عمر کی ہوائی جہاز سے کھینچی گئی تصویر پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کو کب تک اوپر سے یا اسلام آباد سے بیٹھ کر دیکھیں گے؟

  • شامی شہری کا سعودیہ میں تھری ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی سے دل کا کامیاب آپریشن

    شامی شہری کا سعودیہ میں تھری ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی سے دل کا کامیاب آپریشن

    ریاض :سعودی عرب کے ماہرین صحت نے شام سے حج کےلئے آنے وا لے شہری کی تھری ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے اس کے دل کا کامیاب آپریشن کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مکہ معظمہ میں قائم شاہ عبداللہ میڈیکل سٹی میں شام سے آئے ایک حاجی کو لایا گیا جس کے دل کی دھڑکن بہت تیز تھی اور اس پر بار بار غشی کے دورے پڑ رہے تھے۔

    میڈیکل سٹی کے ڈاکٹروں نے کیس کو فوری طورپر حل کرنے اور دل کی دھڑکن کنٹرول کرنے کے لیے وینٹی کولر کی مدد سے اسے ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی مگر مریض کو فرق نہیں ہوا جس پر اسے فوری طورپر کارڈیک کیتھیریٹائزیشن کے عمل کے لیے دوسرے وارڈ میں منتقل کردیا،وہاں پر تھری ڈی امیجنگ کی مدد سے اس کے دل کا کامیاب آپریشن کیا گیا۔

    سعودی عرب کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ کیس تھا مگر اسے کم سے کم وقت میں حل کرلیا گیا ہے۔ شامی حاجی کو جلد ہی ہسپتال سے خارج کردیا جائے گا اور وہ مناسک حج بھی ادا کرسکے گا۔

  • تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے انسانی دل تیار

    تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے انسانی دل تیار

    تھری ڈی پرنٹنگ ہر سائنسی شعبے میں انقلاب لانے والی ٹیکنالوجی ہے جسے مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، اب محققین نے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے ایسا پہلا دل تیار کر لیا ہے جس کے لیے انسانی جسم کی بافتوں کو استعمال کیا گیا ہے۔

    اپنی نوعیت کا یہ منفرد تجربہ اسرائیلی ماہرین نے کیا ہے۔ تل ابیب یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے دل کی تیاری انسانوں میں دوران خون کے امرض کے خلاف جنگ میں ایک اہم پیش رفت ثابت ہوگی۔

    ماہرین کے مطابق یہ دل ان طبی خطرات اور پیچیدگیوں کو بھی کم کر سکے گا جو کسی مریض کے جسم میں کسی دوسرے انسان کے دل کی پیوند کاری سے جنم لیتے ہیں۔

    خرگوش کے دل کے جتنا یہ دل پہلی بار پوری کامیابی کے ساتھ خلیوں، رگوں اور دل کا خون وصول کرنے والے خانے ’وینٹریکل‘ سے بنایا گیا ہے۔ ماضی میں دل کی تھری ڈی ساخت بنائی گئی تھی مگریہ خلیوں یا خون کی رگوں کے ساتھ نہیں بنایا گیا تھا۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل میں دنیا کے بہترین اسپتالوں میں اعضا کے پرنٹرز دستیاب ہوں گے اور یہ معمول کے طریقہ کار کے مطابق ٹرانسپلانٹ کیے جائیں گے۔

  • عالمی یوم صحت: اچھی صحت کے لیے دواؤں سے زیادہ کارآمد عادات

    عالمی یوم صحت: اچھی صحت کے لیے دواؤں سے زیادہ کارآمد عادات

    ایک عام خیال ہے کہ بہترین صحت کے لیے متوازن غذاؤں کا استعمال، ورزش اور کسی بیماری کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے علاج کروانا اور دوائیں لینا ضروری ہے۔

    مندرجہ بالا اشیا صحت کی بہتری کے لیے یقیناً ضروری ہیں۔ لیکن ہم صحت کی بہتری کے لیے چند ضروری اشیا اور عادات کو بھول جاتے ہیں جن کی عدم موجودگی متوازن غذاؤں اور دواؤں کے باوجود ہمیں بیمار رکھتی ہیں۔

    آج صحت کے عالمی دن کے موقع پر یہ عادات اپنا کر صحت مند زندگی کی طرف پہلا قدم بڑھائیں۔


    ذہنی سکون

    اگر آپ ذہنی طور پر پریشان اور بے سکون ہیں اور اس کے لیے کسی ماہر نفسیات سے مہنگی دوائیں خرید کر کھا رہے ہیں تو آپ اپنے علاج کے اہم پہلو کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

    ان چیزوں میں الجھے رہنا جو آپ کو ذہنی طور پر بے سکون کردیں۔

    دفتر یا گھر میں لڑائی جھگڑا عموماً ذہن کو پریشان کردیتا ہے اور آپ کوئی بھی دماغی کام کرنے کے قابل نہیں رہتے، لہٰذا جب بھی ایسا کوئی موقع آئے آپ اس جگہ سے دور چلے جائیں اور معاملے سے قطعاً دور رہنے کی کوشش کریں۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ ذہنی الجھنوں کا شکار ہیں؟

    کسی دانا کا قول ہے، ’جب بھی 2 ہاتھیوں میں لڑائی ہو تو چیونٹی کو فوراً اپنے بھاگنے کی فکر کرنی چاہیئے‘۔

    اسی طرح اسمٰعیل میرٹھی کا شعر ہے۔

    جبکہ دو موزیوں میں ہو کھٹ پٹ
    اپنے بچنے کی فکر کر جھٹ پٹ

    اگر آپ دماغی طور پر بے سکون ہیں تو آپ بالکل اسی چیونٹی کی طرح ہیں جو کسی دوسرے کی لڑائی میں خوامخواہ کچلی جاتی ہے۔

    ہاں البتہ اگر آپ لڑائی جھگڑے کے شوقین ہیں تو پھر بہترین ماہر نفسیات کی مہنگی سے مہنگی دوا بھی آپ کو سکون نہیں دے سکتی۔


    دلی سکون

    اسی طرح آپ کے دل کو نہایت پرسکون اور اطمینان سے بھرپور ہونا چاہیئے۔ غصہ، نفرت، حسد، انتقام ان تمام جذبات کو اپنے دل سے نکال پھینکیں۔ چیزوں کو درگزر کرنے اور معاف کرنے کی عادت ڈالیں۔

    بعض افراد غصے میں برا کہہ دیتے ہیں اور پھر پچھتاتے ہیں کہ انہوں نے ایسا کیوں کہا۔ اس کا سب سے آسان حل یہ ہے کہ جس سے آپ نے غصے میں گفتگو کی اس سے معذرت کرلیں۔ یہ عات آپ کے دل کو بہت سکون پہنچائے گی۔

    مزید پڑھیں: بے رنگ زندگی کو تبدیل کرنے والی 5 عادات

    اچھی چیزوں کو سراہیں۔ اگر کوئی شے بری ہے تو اس کی برائی کرنے کے بجائے وہاں سے ہٹ جائیں۔

    اسی طرح ان کاموں کو جنہیں آپ بہت شوق سے کرتے ہیں، جیسے لکھنا، شاعری، مطالعہ، مصوری، موسیقی وغیرہ انہیں ادھورا مت چھوڑیں۔ جب تک کوئی ادھورا کام آپ کے سر پر لٹکتا رہے گا آپ کبھی بھی سکون کی سانس نہیں لے سکیں گےاور مستقل ذہنی اور دلی بوجھ کا شکار رہیں گے۔


    روحانی سکون

    جب آپ کا دل اور دماغ پرسکون ہوگا تو لازماً آپ خود کو روحانی طور پر بھی پرسکون محسوس کریں گے۔ روحانی سکون کے لیے وہ کام کریں جنہیں کرنے کا آپ کو شوق ہو۔

    عبادت کریں۔ جس خدا کو بھی مانتے ہیں اس کے آگے روئیں، گڑگڑائیں۔ رونے سے آپ کا کتھارسس ہوگا اور آپ خود کو ہر طرح سے پرسکون محسوس کریں گے۔


    محبت کریں

    لوگوں سے محبت کرنے کی عادت ڈالیں۔ پہلی نظر میں لوگوں کو جانچنے، پرکھنے اور پھر اس کی بنیاد پر کوئی رائے قائم کرنے سے گریز کریں۔

    اپنے آس پاس موجود لوگوں سے ہمدردی کا رویہ اپنائیں۔ اپنے سے چھوٹے درجے پر موجود لوگوں جیسے ملازمین، ڈرائیورز وغیرہ سے بھی نرمی سے بات کریں تاکہ انہیں بھی یہ احساس ہو کہ آپ انہیں انسان سمجھتے ہیں۔

    جانوروں سے محبت کریں۔ آوارہ کتے یا بلیوں کو اس وقت تک دھتکارنے سے گریز کریں جب تک وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ کسی جانور کو مشکل میں دیکھیں تو پولیس اسٹیشن یا کسی امدادی ادارے کو طلب کر کے انہیں اس مشکل سے بچایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: پالتو جانور رکھنے کے حیران کن فوائد

    فطرت کو سراہیں۔ موسموں کی خوشبو، سورج کی مختلف روشنیوں، رنگوں کو دیکھیں۔ چاند کو مختلف تاریخوں میں دیکھیں۔ رات کی سکون اور تنہائی کو محسوس کریں۔ پھولوں کے کھلنے کو سراہیں، ان کی خوشبو سونگھیں۔

    جتنا زیادہ آپ فطرت کے قریب جائیں گے اتنا ہی زیادہ آپ میں محبت، نرمی اور ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوگا۔


    ہنسیں

    کیا آپ جانتے ہیں کہ مسکرانا اور قہقہہ لگانا آپ کے دماغ میں موجود تناؤ پیدا کرنے والے کیمیائی اجزا کو کم کرتا ہے۔ کسی پریشان کن صورتحال میں کوئی مزاحیہ فلم یا ڈرامہ دیکھنا اور اس پر ہنسنا یکلخت آپ کی پریشانی کو دور کردے گا اور آپ کا دماغ ہلکا پھلکا ہوجائے گا۔

    اس کے بعد آپ نئے سرے سے تازہ دم ہوکر اس پریشانی کا منطقی حل سوچنے کے قابل ہوسکیں گے۔

    مزید پڑھیں: مسکراہٹ پھیلائیں

    اپنے آس پاس ہونے والی دلچسپ گفتگو اور چیزوں سے لطف اندوز ہوں اور ہنسیں۔ لوگوں سے مسکرا کر ملیں۔ حتیٰ کہ کوئی اجنبی بھی اگر آپ سے ٹکرا جائے تو مسکرا کر اس سے معذرت کر کے ہٹ جائیں۔


    یاد رکھیں دماغی طور پر پرسکون رہنا آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتا ہے اور آپ کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں پیدا کرتا ہے۔ چنانچہ منفی چیزوں اور عادات سے پرہیز کریں اور اپنی سوچ کو مثبت رکھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دل کے دورے سے محفوظ رہیے

    دل کے دورے سے محفوظ رہیے

    دل ہمارے جسم کا سب سے اہم عضو ہے، یہ چار خانوں پر مشتمل ہوتا ہے، جو پورے جسم کو خون سپلائی کرنے کا کام کرتا ہے اور خون کے ذریعے جسم کے بڑے سے بڑے اور چھوٹے سے چھوٹے خلیات تک آکسیجن پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔

    دل کیا کام کرتا ہے ؟

    دل پورے جسم کو نہ صرف یہ کہ تازہ دم آکسیجن سپلائی کرتا ہے بلکہ پورے جسم کے کاربن ملے فاسد خون کو اکٹھا کر کے پھپھڑوں میں بھیجتا ہے جہاں خون میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ سانس کے ذریعے باہر نکل جاتی ہے جب کہ سانس اندر لینے کے دوران آکسیجن خون میں شامل ہوجاتی ہے اور پھر یہ آکسیجن ملا تازہ دم خون دل ہی کے ذریعے دوبارہ پورے جسم میں گردش کرتا ہے۔

    دل کا دورہ

    دل ساری عمر کام کرتا رہتا ہے اور کسی بھی لمحے اسے آرام میسر نہیں آتا حتی کہ جب انسان سورہا ہوتا ہے تب بھی دل اپنا کام جاری رکھتا ہے، لیکن کسی دن یہ اچانک کام کرنا بند کردیتا ہے اور چلتا پھرتا انسان اچانک لقمہ اجل بن جاتا ہے، ایسی صورتِ حال کو دل کا دورہ پڑنا کہا جاتا ہے۔

    heart-attack

    دل کے امراض

    دل کے امراض میں بلڈ پریشر، دل کی رگوں کی بیماری، دل کے عضلات کی بیماری، انجائنا اور دل کے والو کی بیماری شامل ہیں ان بیماریوں کے باعث ہی اچانک دل کا دورہ پڑتا ہے اور قلب انسانی کام کرنا بند کردیتا ہے اس طرح انسان کی اچانک موت واقع ہوجاتی ہے۔

    heart-beat

    دل کی کارکردگی جانچنے کے لیے لیب ٹیسٹ

    دل کی بیماریوں کا پتا لگانے اور دل کی کارکردگی جانچنے کے لیے روایتی طور پر بلڈ پریشر ناپنا، خون میں کولیسٹرول جانچنے، دل کے انزائم کا ٹیسٹ، ای سی جی، ای ٹی ٹی اور انجیو گرافی سمیت کئی ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جو مہنگے بھی ہوتے ہیں اور تکلیف دہ بھی۔

    blood-preasuer

    تاہم اب ایک معمولی خون ٹیسٹ کے ذریعے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ متعلقہ مریض کو دل کا دورہ پڑا ہے یا نہیں اور آئندہ دل کا دورہ لاحق ہونے کا کتنا خدشہ ہے، جس کے بعد احتیاطی تدابیر اور موثر علاج کے ذریعے دل کے دورے سے محفوظ  رہا جا سکتا ہے۔

    دل کا دورہ اور انجائنا

    امراض قلب کے اسپتال میں آنے والوں کی کثیر تعداد دل میں تکلیف کی شکایت کرتی ہے جنہیں چند ضروری دوائیں زبان کے نیچے رکھنے سے افاقہ ہوجاتا ہے،ایسے مریضوں کو انجائنا کا مریض کہہ کر لوٹا دیا جاتا تھا لیکن اب ٹروپانن ٹیسٹ کی بدولت ایسے مریضوں میں دل کے دورے کے واقع ہونے کا پتا لگا کر فوری طبی امداد فراہم کردی جاتی ہے۔

    echo

    دل کے دورے سے متعلق ٹیسٹ

    ٹروپانن ٹیسٹ سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ مریض کو دل کا پڑا تھا یا آئندہ چند برسوں میں دل کے دورے کا کتنا خدشہ لاحق ہے، ٹروپانن ٹیسٹ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک ٹروپانن آئی اور دوسرا ٹروپانن ٹی تاہم ابتدائی طور پر ٹروپانن آئی ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

    ett

    ٹروپانن کیا ہے؟

    ٹروپانن خون میں موجود وہ خلیات ہیں جو نہایت حساس اور مخصوص ہوتے ہیں، یہ وہ قدرتی انڈیکیٹرز ہیں جن کی مدد سے  دل کے عضلات کو پہنچنے والے نقصانات کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔

    trop-i

    کسی بھی وجہ سے دل کے عضلات کے مردہ ہوجانے پر ٹروپانن کا اخراج ہوتا ہے اورلیب ٹیسٹ کرنے پر خون میں ٹروپانن کی موجودگی دل کے دورہ لاحق ہونے کا ثبوت دیتی ہے۔

    ٹروپانن اور دل کا دورہ

    ٹروپانن پروٹین پر مشتمل خلیات ہوتے ہیں جن کا اخراج دل کے مردہ عضلات سے ہوتا ہے، ٹروپانن کی خون میں موجودگی کا پتا ٹیسٹ سے لگا لیا جاتا ہے خون میں ٹروپانن کی کم مقدار سے پتا چلتا ہے کہ مریض کو دل کا دورہ لاحق ہوا ہے جب کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں خون میں جتنی ٹروپانن زیادہ ہوگی دل کے دوبارہ دورے کے امکانات اتنے ہی زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

    ecg

    ٹروپانن وہ واحد ٹیسٹ ہے جس کے ذریعے دل کے درد یعنی انجائنا اور دل کے دورے یعنی heart attack کے درمیان فرق کو واضح کیا جاتا ہے۔

    قبل ازیں ہر دل کی تکلیف کو انجائنا قرار دے دیا جاتا ہے تاہم اب ٹروپانن کے مثبت آنے پر دل کے درد کی وجہ کا پتا لگانے میں آسانی ہو جاتی ہے۔

    ٹروپانن ٹیسٹ دیگر ٹیسٹ کی نسبت سستا بھی ہے اوریہ ٹسیت کرانے میں کسی قسم کی کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی تاہم تمام ٹیسٹ ڈاکٹرز کی نگرانی اور ضرورت پڑنے پر ہی کرائے جانے چاہیے۔

    انتباہ :  ادویات میں تبدیلی کرنی ہو یا کوئی ٹیسٹ کرانا ہو تو اپنے معالج سے مشورہ کیے بغیر بالکل نہ کریں۔ 

  • کافی کے دل پراثرات

    کافی کے دل پراثرات

    بہت سے لوگ یہ سجھتے ہیں کہ کافی پینے سے دل کو نقصان پہنچتا ہے، لیکن ایسی بات نہیں ہے ۔ جو لو گ کیفین بہت زیادہ پینے لگتے ہیں یا جو کیفین کے معاملے میں بہت حساس ہوتے ہیں، کافی ان کے لئے تو نقصان دہ ہوسکتی ہے ، لیکن زیادہ تر لوگوں کے لئے اس کی عادت نقصان دہ نہیں ہوتی۔

    صدیوں سے کافی کے بارے میں شبہات پائے جاتے ہیں کہ صحت پر اس کا بر اثر پڑسکتا ہے۔ ستر ھویں صدی کے آخر میں فرانسیسی ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا تھا کہ کافی سے تھکان ، فالج اور نامردی کا امکان پیدا ہوجاتا ہے ۔ بیسویں صدی کے آغاز میں طب مغرب کی بعض کتابوں میں کافی کو وہی حیثیت دی گئی جو مورفین یا شراب کی لت کی ہے۔ پھر بیسویں صدی کے وسط میں بعض تحقیقی جائزوں میں بتایا گیا کہ کافی پینے سے لبلبے کے سرطان ، بلند فشار خون اور امرض قلب کا خطرہ ہوتا ہے۔

    کافی بالکل بے ضرر تو نہیں کیفین اس کا خاص جزو ہے جس کی لت بھی پڑسکتی ہے اور یہ مزاجی کیفیت( موڈ) میں تغیر کا باعث بھی ہوتی ہے ،لیکن دن میں چند پیالی کافی پی لینے سے شاید ہی دل کو کوئی خطرہ لاحق ہوتا ہے چائے جس میں کافی کی نسبت آدھی کیفین ہوتی ہے دل کے لئےمفید بھی ہوسکتی ہے۔

    سیکڑوں مرکبات ایسے ہیں جو جوش دیتے وقت کافی میں خاص مہک یا خوش بو اور ذائقہ پیدا کرتے ہیں ،لیکن ابھی تک تحقیق کاروں کی ساری توجہ کیفین پر مرکوز رہی ہے۔ البتہ اب دیگر مرکبات کے اثرات کے بارے میں بھی جاننے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

    کافی میں موجود کیفین بعض لوگوں کے دل کی دھڑکن کو قدرے تیز کردیتی ہے۔ کافی سے وہ شریانیں بھی تنگ ہوسکتی ہیں جو دل اور پھیپھڑوں سے ذرا دور والے اعضا میں ہوتی ہیں۔

    جو لوگ پابندی سے کافی نہیں پیتے، وہ جب ایک آدھ پیالی پیتے ہیں تو فشار خون وقتی طور پر بڑھ جاتا ہے ، لیکن جو پابندی سے کافی پینے والے ہیں انہیں یہ شکایت نہیں ہوتی۔ زیادہ تر تحقیقی مطالعوں میں کافی نوشی اور بلند فشار خون کے درمیان کسی واضح تعلق کا پتا نہیں چلتا۔

    کافی میں پائے جانے والے بعض اجزا سے خون میں کولیسٹرول معمول سے بڑھ جاتا ہے ، لیکن اگر کافی کو نتھار لیا جائے تو ان اجزا سے بچاجاسکتا ہے۔ اگر کافی نتھاری ہوئی یا تقطیر شدہ نہ ہوتو بھی کولیسٹرول پر زیادہ اثر نہیں پڑتا۔

    دوسال قبل ہالینڈ میں تجربوں کے دوران پتا چلا کہ جو لوگ روزانہ چھے پیالی یا اس سے بھی زیادہ کافی پیتے ہیں، ان کے خون میں ہومو سسٹین نامی مادہ ان لوگوں کی نسبت قدرے زیادہ ہوجاتا ہے جو کافی پیتے ہی نہیں ۔ یہ بات آپ کے علم میں ہوگی کہ ہو مو سسٹین کی زیادتی امرض قلب کا سبب بن سکتی ہے۔

    بعض لوگ کافی پیتے ہیں تو یہ ان کے دل کی دھڑکن میں معمولی اضافے کا باعث بن جاتی ہے ، لیکن زیادہ تر لوگوں کو یہ شکایت نہیں ہوتی خواہ وہ دل کے مریض ہی کیوں نہ ہوں۔ بہر حال اگر کسی کو یہ شکایت محسوس ہوتو اسے رفتہ رفتہ کیفین کے استعمال میں کمی کردینی چاہئے۔

    مختلف ملکوں میں جو طویل المیعاد تحقیقی جائز ے تیار کیے گئے ہیں ان میں امرض قلب اور کافی کے باہمی تعلق کے بارے میں کوئی خاص بات معلوم نہیں ہوئی۔
    حال ہی میں ہارورڈ یونی ورسٹی میں دو جائزے تیار کیے گئے جن میں سے ایک کا تعلق خواتین اور دوسرے کامردوں سے تھا۔ اندازہ ہی لگایا گیا کہ جو لوگ روزانہ پانچ پیالی کافی پی لیتے ہیں ان کے لئے بھی امرض قلب کا امکان اس عادت کی وجہ سے نہیں بڑھتا۔

    امریکا میں بعض طبی اداروں کی رائے یہ ہے کہ دن میں چند پیالی کافی پی لینے سے زیادہ تر لوگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ بات یہ ہے کہ کیفین کے معاملے میں کچھ لوگ دوسروں کی نسبت زیادہ حساس ہوتے ہیں اور وہ اکثر یہ محسوس کرتے ہیں کہ کافی ان کے دل پر اثر کررہی ہے۔ اگر وہ واقعی یہ محسوس کریں تو انہیں کافی نوشی ترک کردینا چاہئے رہے دوسرے لوگ تو جب تک کوئی ٹھوس بات سامنے نہ آئے وہ اس سے لطف اندوز ہوتے رہیں۔