Tag: دماغی صحت

  • ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ 1992 سے آغاز کیے جانے والے اس دن کا مقصد عالمی سطح پر ذہنی صحت کی اہمیت اور دماغی رویوں سے متعلق آگاہی بیدار کرنا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 45 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں بھی 5 کروڑ افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں جن میں بالغ افراد کی تعداد ڈیڑھ سے ساڑھے 3 کروڑ کے قریب ہے۔

    دماغی امراض میں سب سے عام امراض ڈپریشن اور شیزو فرینیا ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر چار میں سے ایک شخص کو کچھ حد تک ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں 85 فیصد دماغی امراض کا شکار افراد کو کسی علاج تک کوئی رسائی حاصل نہیں، یا وہ شرمندگی اور بدنامی کے خوف سے اپنا علاج نہیں کرواتے۔

    ماہرین دماغی صحت کو بہتر بنانے اور مختلف ذہنی بیماریوں سے بچنے کی کچھ تجاویز بتاتے ہیں۔ آپ بھی ان پر عمل کریں۔

    دماغ کو متحرک رکھیں

    mh-1

    ڈپریشن سمیت دماغ کی تقریباً تمام بیماریوں سے بچنے کا آسان حل یہ ہے کہ دماغ کو متحرک رکھا جائے۔ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی فعال ہوگا۔ غیر فعال دماغ آہستہ آہستہ بوسیدگی کا شکار ہوتا جائے گا اور اسے مختلف امراض گھیر لیں گے۔

    ماہرین کے مطابق اگر بڑھاپے میں بھی دماغ کا زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ کوئی نقصان دہ بات نہیں بلکہ یہ آپ کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر یا ڈیمینشیا سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    مختلف اقسام کی ذہنی مشقیں، مختلف دماغی استعمال کے کھیل کھیلنا جیسے پہیلیاں بوجھنا، حساب کے سوالات حل کرنا، شطرنج کھیلنا، یا کوئی نئی زبان سیکھنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    یہی تجویز ان افراد کے لیے بھی ہے جو ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں۔ ریٹائرڈ ہونے والے افراد کو دماغ کو فعال رکھنے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ فارغ بیٹھنے کے بجائے اگر وہ کام کیے جائیں جو زندگی بھر وقت نہ ملنے کے سبب آپ نہیں کر سکے تو آپ بڑھاپے کے مختلف ذہنی امراض سے بچ سکتے ہیں۔

    کوئی نئی زبان سیکھنا، کوئی آلہ موسیقی یا رقص سیکھنا، باغبانی کرنا، رضاکارانہ خدمات انجام دینا، سیاحت کرنا یا کسی پسندیدہ شاعر یا مصنف کی کتابیں پڑھنا آپ کو جسمانی و دماغی طور پر صحت مند رکھے گا۔

    مزید پڑھیں: دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال

    نیند پوری کریں

    sleep

    نیند پوری نہ ہونے کا عمل دماغی صحت کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ آپ کو چڑچڑاہٹ، بیزاری، دماغی تھکن اور ڈپریشن کا شکار کر سکتا ہے۔ روزانہ 8 گھنٹے کی نیند ہر شخص کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    مراقبہ کریں

    meditation

    ذہنی سکون حاصل کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ مراقبہ کرنا ہے۔ دن کے کسی بھی حصہ میں 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی نیم اندھیرے گوشے میں سکون سے بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں اور دماغ کو تمام سوچوں سے آزاد چھوڑ دیں۔ یہ طریقہ آپ کے دماغ کو نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

    ٹیکنالوجی سے دور رہیں

    technology

    نئی چیزوں کے سیکھنے کی حد تک تو ٹیکنالوجی کا استعمال ٹھیک ہے لیکن اسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا آپ کو دماغی طور پر تباہ کرسکتا ہے۔ سوشل میڈیا، ٹی وی، کمپیوٹرز کا زیادہ استعمال آپ کے ذہنی مزاج پر بھی اثر ڈالے گا نتیجتاً آپ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار ہوں گے۔

    متوازن غذا کھائیں

    fish

    متوازن غذا کا استعمال بھی ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔ غیر متوازن غذا یا کم غذا کا استعمال آپ کی دماغی کارکردگی کو سست اور خلیات کو بوسیدہ کرنے لگتا ہے۔ بغیر چکنائی کے دودھ، انڈے اور مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔

    بہت زیادہ تنہائی یا بہت زیادہ سماجی سرگرمیاں نقصان دہ

    alone

    ہر وقت تنہا رہنا یا ہر وقت لوگوں میں گھرے رہنا بھی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ بہترین طریقہ یہ ہے کہ سماجی سرگرمیوں جیسے دعوتوں، محافل اور تقریبات میں بھرپور اندازسے شرکت کی جائے لیکن کچھ وقت کے لیے اپنے آپ کو بالکل تنہا بھی رکھا جائے۔

    اگر یہ وقت سمندر کے کنارے یا پارک میں درختوں کے ساتھ یا کسی اور قدرتی مناظر والے مقام پر گزارا جائے تو یہ اور بھی بہتر ہوگا۔ خاموشی اور تنہائی ہمارے دماغ کے خلیوں کو سکون کی حالت میں لا کر ان کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے اور دماغ تخلیقی کاموں کی طرف مائل ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی تحریک حاصل کرنے کے 5 طریقے

    ہر وقت شور شرابے میں رہنا اور بھانت بھانت کے لوگوں سے ملتے جلتے رہنا بھی دماغ کے لیے نقصان دہ ہے۔ دونوں چیزوں کو اعتدال کے ساتھ اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے۔

    موسیقی سنیں

    music

    اگر آپ حال ہی میں اپنے کسی دماغی مرض کا علاج کروا چکے ہیں تو دوبارہ اس مرض سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ دھیمی موسیقی سنیں۔ موسیقی زمانہ قدیم سے جسمانی و دماغی تکالیف کو مندمل کرنے کے لیے استعال کی جاتی رہی ہے۔ ہلکی آوز میں دھیمی موسیقی سننا آپ کے دماغ کو سکون پہنچائے گا۔

  • باغبانی کے بچوں پر مفید اثرات

    باغبانی کے بچوں پر مفید اثرات

    باغبانی کے یوں تو بے شمار فوائد ہیں۔ یہ ایک صحت مند مشغلہ ہے۔ گھر میں پودے اور سبزیاں اگانے سے گھر کے ماحول میں ایک خوشگوار تبدیلی آتی ہے۔

    ماہرین نے باقاعدہ اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ گھر میں اگائے گئے پودے طرز زندگی اور صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ گھر میں پودے لگانا اور ان کی دیکھ بھال کرنا ہمارے مزاج و عادات پر بھی مثبت اثرات ڈالتا ہے جبکہ یہ فارغ وقت میں سر انجام دی جانے والی بہترین مصروفیت ہے۔

    ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ بچے جو باغبانی کا مشغلہ اپناتے ہیں ان کی دماغی و جسمانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور باغبانی ان کی اخلاقی تربیت میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں بچے باغبانی سے کیا فوائد حاصل کرتے ہیں۔

    :احساس ذمہ داری

    gardening-4

    پودے لگانا، باقاعدگی سے ان کو پانی دینا اور ان کی دیکھ بھال کرنا بچوں میں احساس ذمہ داری پیدا کرتا ہے۔ بچپن میں پیدا ہونے والا یہ احساس ذمہ داری ساری زندگی ان کے ساتھ رہتا ہے اور وہ زندگی کے ہر معاملے میں اس کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    :ماحول دوست عادات

    gardening-3

    بچپن سے ہی باغبانی کرنا بچوں میں ماحولیاتی آگاہی پیدا کرتا ہے۔ وہ فطرت، زمین، مٹی، ہوا اور موسم کے اثرات و فوائد کے بارے میں سیکھتے ہیں جس کے باعث وہ بڑے ہو کر ماحول دوست شہری بنتے ہیں۔

    :خود اعتمادی

    gardening-2

    باغبانی کے دوران اگر بچے اپنے گھر میں خود سبزیاں اور پھل اگائیں تو یہ عادت ان میں خود مختاری اور خود اعتمادی کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔ بچپن ہی سے خود اعتماد ہونے کے باعث وہ زندگی کے کسی شعبہ میں پیچھے نہیں رہتے۔

    :صحت مند غذائی عادات

    gardening-5

    باغبانی کرنا اور گھر میں سبزیاں اور پودے اگانا بچوں میں صحت مند غذائی عادات پروان چڑھاتا ہے۔ وہ تازہ پھل اور سبزیاں کھانے کو ترجیح دیتے ہیں اور باہر کی غیر صحت مند اشیا سے عموما پرہیز کرنے لگتے ہیں۔

    :سائنسی تکنیک پر عبور

    gardening-6

    باغبانی کے ذریعہ بچے مختلف زراعتی و سائنسی تکنیک سیکھتے ہیں جو ان کی تعلیم میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو بچے گھر میں باغبانی کی صحت مند سرگرمی میں مصروف تھے انہوں نے اسکول میں سائنس کے مضمون میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    آپ بھی اپنے بچوں کو باغبانی کی صحت مند اور مفید سرگرمی میں مشغول کر کے ان میں اچھی عادات پروان چڑھانے کا سبب بنیں۔

  • ذہنی یکسوئی حاصل کرنے کے 5 طریقے

    ذہنی یکسوئی حاصل کرنے کے 5 طریقے

    آج کل کی تیز رفتار زندگی میں ہمیں اپنی طرف متوجہ کرنے والی بے شمار اشیا ہیں جن کی وجہ سے ہم کسی ایک چیز پر توجہ مرکوز نہیں کرپاتے۔ یہ آج کل کے نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ بھی بن گیا ہے۔

    والدین کو بھی اکثر شکایت ہوتی ہے کہ ان کے نوعمر بچے پڑھائی پر اپنی توجہ مرکوز نہیں رکھ پاتے باوجود اس کے کہ وہ پڑھائی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے افراد کو بھی اکثر عدم مستقل مزاجی کی شکایت ہوتی ہے جس کے باعث ان کا کام تاخیر سے انجام پاتا ہے۔

    یہاں آپ کو ایسے کچھ طریقے بتائے جارہے ہیں جن کو اپنا کر آپ اپنی ذہنی یکسوئی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

    :ملٹی ٹاسکنگ بند کریں

    c2

    ایک وقت میں بہت سارے کام انجام دینا شاید آپ کے ساتھیوں کے لیے باعث رشک ہو لیکن دراصل ایسا کر کے آپ اپنے دماغ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اگر ایک وقت میں ایک ہی کام سر انجام دیا جائے تو وہ اچھے طریقے سے اور کم وقت میں انجام پاتا ہے۔ اس کے برعکس ایک وقت میں بہت سارے کام کرنا آپ کے دماغ کو سست کردیتا ہے نتیجتاً آپ کوئی بھی کام درست طریقے سے انجام نہیں دے پاتے۔

    :نیند پوری کریں

    c4

    ہمارے جسم کو 7 سے 8 گھنٹوں کی مکمل اور بھرپور نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے کم نیند ہمارے جسم و دماغ پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور ہم سست ہوجاتے ہیں۔ نیند پوری نہ ہونے کی صورت میں ہمارے دماغ کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے اور ہم اپنا کام درست طریقے سے انجام نہیں دے پاتے۔ اس کے برعکس نیند پوری ہونے کی صورت میں ہمارا دماغ چاق و چوبند رہتا ہے اور اپنے افعال بھرپور طریقے سے انجام دیتا ہے۔

    :ٹیکنالوجی سے دور رہیں

    c3

    کوئی کام کرتے ہوئے موبائل کو دور رکھیں اور اسے سائلنٹ موڈ پر رکھ دیں تاکہ اس کی گھنٹی سے بار بار آپ کا دماغ الجھاؤ کا شکار نہ ہو۔ کمپیوٹر پر کام کرنے کے دوران سوشل میڈیا سائٹس جیسے فیس بک اور ٹوئٹر وغیرہ کو مت استعمال کریں۔ کام ختم ہونے کے بعد انہیں آرام سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    :ناشتہ کریں

    c6

    صبح گھر سے نکلنے سے پہلے ایک بھرپور ناشتہ آپ کو دن بھر مختلف چیلنجز سے نمٹنے میں مدد دیتا ہے۔ اچھا اور غذائیت سے بھرپور ناشتہ ہمارے جسم سے زیادہ ہمارے دماغ کو توانائی فراہم کرتا ہے اور ہم جوش و جذبے کے ساتھ اپنا کام سر انجام دیتے ہیں۔

    :مراقبہ کریں

     

    c5

    مستقل مزاجی اورذہنی یکسوئی حاصل کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ مراقبہ کرنا ہے۔ دن کے کسی بھی حصہ میں 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی نیم اندھیرے گوشے میں سکون سے بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں اور دماغ کو تمام سوچوں سے آزاد چھوڑ دیں۔ یہ طریقہ آپ کے دماغ کو نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

  • ناشتہ میں چاکلیٹ کھانا دماغی صلاحیت میں اضافے، وزن میں کمی کا باعث

    ناشتہ میں چاکلیٹ کھانا دماغی صلاحیت میں اضافے، وزن میں کمی کا باعث

    اگر آپ کو چاکلیٹ کھانا پسند ہے تو خوش ہوجائیے کیونکہ ماہرین کے مطابق ناشتہ میں چاکلیٹ کھانا آپ کی دماغی صلاحیت میں اضافہ اور وزن میں کمی کر سکتا ہے۔

    یہ تحقیق نیویارک کی ایک یونیورسٹی میں کی گئی جہاں 23 سے 80 سال تک کی عمر کے 968 افراد کا جائزہ لیا گیا۔ ان لوگوں نے ایک عرصہ تک اپنے ناشتہ میں چاکلیٹ کا استعمال کیا۔

    choco-2

    اس سے قبل بھی تل ابیب کے طبی ماہرین نے تحقیق پیش کی تھی کہ وہ ایک طویل عرصہ تک روز صبح ناشتہ میں چاکلیٹ کا استعمال کرتے رہے۔ اس سے ان کی دماغی کارکردگی میں اضافہ ہوا ور وہ اپنے کام کو بہتر طریقے سے کرنے میں کامیاب رہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق جب آپ صبح سو کر اٹھتے ہیں تو آپ کے دماغ کو فوری طور پر توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس وقت آپ جو بھی غذا کھاتے ہیں وہ آپ کے دماغ کو توانائی پہنچانے میں صرف ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    اس کے برعکس دن کے درمیانی حصہ میں ہم جو بھی کھاتے ہیں وہ ہمارے جسم کا حصہ بن جاتی ہے اور ذخیرہ ہوکر چربی پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔

    ایک عام تصور یہ بھی ہے کہ چاکلیٹ وزن میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے جبکہ ڈائٹنگ کرنے والے افراد چاکلیٹ کھانا چھوڑ دیتے ہیں، تاہم تحقیق کے مطابق چاکلیٹ وزن میں کمی کرنے کے لیے بھی معاون ہے۔

    choco-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ صبح 9 بجے سے قبل زیادہ مقدار میں چاکلیٹ کھائیں گے تو وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچائے گی۔ لیکن اگر اس کے بعد آپ کم مقدار میں بھی چاکلیٹ کھائیں گے تو وہ آپ میں موٹاپے کا سبب بنے گی۔

    ماہرین کے مطابق چاکلیٹ میں وہی فائدہ مند اجزا پائے جاتے ہیں جو بغیر دودھ کی چائے، اور پودوں پر لگنے والے پھلوں جیسے انگور اور سیبوں میں پائے جاتے ہیں۔

  • الزائمر کا عالمی دن: پاکستان میں 10 لاکھ افراد الزائمر کا شکار

    الزائمر کا عالمی دن: پاکستان میں 10 لاکھ افراد الزائمر کا شکار

    اسلام آباد: پاکستان میں الزائمر کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور ماہرین کے مطابق پاکستان میں اس وقت 10 لاکھ سے زائد افراد یادداشت کی کمزوری یعنی الزائمر کے مرض میں مبتلا ہیں۔

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے۔ اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    اس مرض سے آگاہی پیدا کرنے کے لیے ہر سال 21 ستمبر کو الزائمر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں 2050 تک ہر 8 میں سے ایک شخص اس مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے۔

    :سبب

    طبی ماہرین کے مطابق خون میں شکر کی مقدار کی کمی سے یادداشت کی کمی واقع ہونے لگتی ہے اور یہی الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کا سبب بنتی ہے۔ خون میں شکر کی مقدار اور سطح کو نارمل حالت میں رکھ کر اس بیماری کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا بھی لازمی ہے کیونکہ فشار خون زیادہ ہونے سے بھی دماغ میں گلوکوز کی فراہمی کے تناسب میں گڑ بڑ پیدا ہو جاتی ہے۔

    :علامات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ الزائمر کے آغاز کی 4 علامات ہوتی ہیں جنہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اگر ان پر نظر رکھی جائے تو الزائمر کی شروعات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

    الزائمر کے مریض میں پہلی علامت غیر ضروری طور پر بڑھی ہوئی خود اعتمادی ہوتی ہے۔

    دوسری علامت الفاظ کی ادائیگی میں مشکل اور غیر مناسب الفاظ کا انتخاب ہوتا ہے۔

    تیسری علامت لکھتے ہوئے الفاظ کے ہجے بھول جانا ہے۔

    آخری علامت کسی تحریر کو پڑھنے اور سمجھنے میں مشکل پیش آنا ہے۔

    :بچاؤ

    ماہرین کے مطابق ایسے کئی اسباب ہیں جو الزائمر کا سبب بنتے ہیں اور ان سے بچاؤ حاصل کرکے الزائمر کے خطرے میں کسی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق زیادہ درجہ حرارت پر پکائے جانے والے کھانوں میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو الزائمر کا باعث بنتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق تیز آنچ پر زیادہ دیر تک پکائے ہوئے کھانے میں گلوکوز اور پروٹینز پر مشتمل ایڈوانس گلائیکیشن اینڈ پروڈکٹس نامی پیچیدہ مرکب تشکیل پاتا ہے، جسے سائنسی زبان میں اے جی ای بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مرکب انسانی یادداشت کو متاثر کرتا ہے۔

    ایسے تمام کھانے جن میں نمک کی بڑی مقدار استعمال کی جاتی ہے وہ بھی دماغی صحت کو متاثر کرتے ہیں اور اس سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ نمکین کھانے ذہانت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی بھی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔

  • فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات

    فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات

    ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جو تیزی سے عام ہورہی ہے۔ یہ جسم میں کئی دوسری بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔ جب ہمارے جسم میں موجود لبلبہ درست طریقے سے کام کرنا چھوڑ دے اور زیادہ مقدار میں انسولین پیدا نہ کر سکے، تو ہماری غذا میں موجود شکر ہضم نہیں ہو پاتی۔ یہ شکر ہمارے جسم میں ذخیرہ ہوتی رہتی ہے نتیجتاً ذیابیطس یا شوگر جیسی خطرناک بیماری جنم لیتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق نامناسب طرز زندگی اور فاسٹ فوڈ کا بڑھتا استعمال اس مرض میں اضافے کا سبب ہے۔ ذیابیطس دل، خون کی نالیوں، گردوں، آنکھوں، اعصاب اور دیگر اعضا کو متاثر کر سکتی ہے۔ ذیابیطس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ روز مرہ زندگی میں متوازن غذا کا استعمال کیا جائے اور ورزش کو معمول بنایا جائے۔

    ذیابیطس کا شکار اکثر افراد کو اس بیماری کا علم نہیں ہو پاتا، یا جب تک انہیں علم ہوتا ہے اور وہ اس کا باقاعدہ علاج شروع کرتے ہیں اس وقت تک یہ مرض بہت بڑھ چکا ہوتا ہے۔ یہاں آپ کو ایسی علامات بتائی جارہی ہیں جو ذیابیطس کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور ان کے ظاہر ہوتے ہی آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    بار بار باتھ روم جانے کی ضرورتh7

    اگر دن بھر میں آپ کو بار بار باتھ روم جانے کی ضرورت پڑ رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے جسم میں کچھ گڑبڑ ہے اور آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ پیشاب کا بار بار آنا اس صورت میں ہوتا ہے جب آپ کا جسم غذا میں موجود شکر کے ذرات کو جذب نہیں کر پاتا نتیجتاً جسم کو اسے خارج کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

    اسی طرح رات سونے سے لے کر صبح اٹھنے تک ایک سے دو بار باتھ روم جانا معمول کی بات ہے لیکن اگر یہ دورانیہ اس سے زیادہ ہو اور یہ آپ کی نیند پر اثر انداز ہو تو یہ فکر مندی کی بات ہے۔

    پیشاب کا زیادہ آنا ذیابیطس کی بہت واضح علامت ہے۔

    بار بار پیاس لگنا

    h6

    پانی زیادہ پینا ایک اچھی بات ہے لیکن اگر آپ کو بار بار پیاس لگ رہی ہے تو یہ ذیابیطس کی طرف اشارہ ہے۔ زیادہ پیشاب کرنے کی صورت میں جسم میں پانی کی کمی ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے جسم کو پانی درکار ہوتا ہے اور یوں آپ کو بار بار پیاس محسوس ہوتی ہے۔

    تھکاوٹ اور کمزوری کا احساس

    h8

    جسم سے نمکیات کا پیشاب کی صورت میں اخراج ہونا آپ کو تھکاوٹ اور کمزوری میں مبتلا کردیتا ہے۔ ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں اگر آپ وٹامن اور نمکیات سے بھرپور غذا لیں گے تب بھی آپ کو تھکاوٹ کا مستقل احساس رہے گا کیونکہ اس میں موجود صحت مند اجزا جذب ہو کر آپ کے جسم کا حصہ نہیں بن پارہے ہوں گے۔

    زخموں کا دیر سے بھرنا

    h4

    ذیابیطس کا شکار افراد کو اگر کوئی کٹ لگ جائے یا جسم کے کسی حصہ پر زخم ہوجائے تو وہ بہت دیر سے مندمل ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ جلد کو صحت مند رکھنے والے اجزا اس تک پہنچ نہیں پاتے۔ یوں معمولی سا زخم بھرنے میں بھی کئی ہفتے لگ جاتے ہیں۔

    جسم میں تیزی سے کمی

    h9

    اگر آپ کا وزن بغیر کسی وجہ کے تیزی سے کم ہو رہا ہے تو یہ ذیابیطس کی ایک واضح علامت ہے اور آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ ذیابیطس کی صورت میں جب جسم کو مطلوبہ توانائی نہیں ملتی تو یہ خلیات کو جلا کر ان سے تونائی حاصل کرنا شروع کردیتا ہے جس سے آپ کا وزن تیزی سے گرنے لگتا ہے۔

    ڈپریشن

    h3

    ذیابیطس ہماری دماغی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ جسم میں خون کا بہاؤ اور شکر کی مقدار نارمل رہے تو یہ ذہنی طور پر آپ کو پرسکون رکھتا ہے۔ اس کے برعکس بلند فشار خون دماغ میں ڈپریشن پیدا کرنے والے ہارمون کو تحریک دیتا ہے جس کے باعث آپ چڑچڑاہٹ اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ہاتھ پاؤں میں سنسناہٹ

    h2

    ذیابیطس آپ کے ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں کو سن کردیتا ہے اور آپ یکدم اپنے آپ کو بے جان محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اسی طرح بعض اوقات آپ کے ہاتھ پاؤں سن بھی ہوسکتے ہیں۔ یہ بھی ذیابیطس کی نشانی ہے۔

    بینائی کی دھندلاہٹ

    h1

    اگر آپ کو کام کرنے کے دوران بینائی میں دھندلاہٹ محسوس ہو رہی ہے اور چیزوں کو دیکھنے میں دقت پیش آرہی ہے تو یہ بھی ذیابیطس کی طرف اشارہ ہے۔ ایسی صورت میں آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضروت ہے۔

  • انسانی دماغ کے بارے میں دلچسپ معلومات

    انسانی دماغ کے بارے میں دلچسپ معلومات

    ہمارا جسم ایک عجوبہ ہے۔ اس کے اندر ایسے ایسے نظام موجود ہیں جنہیں دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ انسانی جسم پر تحقیق کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور ہر بار اس میں نئے انکشافات ہوتے ہیں۔

    ہمارے دماغ کو ہی لے لیجیئے۔ اسی دماغ کی بدولت حضرت انسان نے کیا کیا کارنامے دکھائے۔ ذہانت و عقلمندی سے لے کر بدحواسی اور کند ذہنی کے ایسے ایسے مظاہرے تاریخ میں درج ہیں کہ حیرت ہوتی ہے کہ ایک ہی شکل کا دماغ آخر کس کس طرح اپنی کرامات دکھا سکتا ہے۔

    آئیے اپنے دماغ کے بارے میں کچھ حیرت انگیز معلومات جانتے ہیں جن کا شاید اس سے پہلے آپ کو علم نہیں ہوگا۔

    انسانی دماغ ٹھوس نہیں ہوتا۔ یہ نرم اور لچکدار ہوتا ہے۔

    ہمارا دماغ ہمارے جسم کے کل وزن کا صرف 2 فیصد حصہ ہوتا ہے لیکن یہ جسم کی پیدا کردہ 20 فیصد توانائی خرچ کرتا ہے۔

    دوران حمل ماں کے پیٹ میں موجود بچہ میں ہر منٹ میں ڈھائی لاکھ دماغی خلیات بنتے ہیں۔

    brain-2

    ایک بالغ شخص کے دماغ میں 100 بلین دماغی خلیات ہوتے ہیں اور یہ 10 ہزار علیحدہ اقسام پر مشتمل ہوتے ہیں۔

    ہر دماغی خلیہ 40 ہزار سائنسوپسس سے جڑا ہوتا ہے۔ سائنوپسس کے ذریعہ پورے عصبی نظام میں معلومات کی ترسیل ہوتی ہے۔

    ہمارے دماغ کی معلومات کو جانچنے اور اسے منتقل کرنے کی رفتار 432 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ یہ رفتار دنیا کی تیز ترین فارمولا ون کار ریس سے بھی زیادہ ہے جس کا اب تک کا سب سے زیادہ فاصلہ 386 کلو میٹر فی گھنٹہ رہا ہے۔

    ایک انسانی دماغ 12 سے 25 واٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔ اس بجلی سے ایک ایل ای ڈی لائٹ روشن ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق پچھلے 10 سے 20 ہزار سال میں ہمارے دماغ چھوٹے ہوگئے ہیں اور پہلے کے انسان کے مقابلے میں اب ہمارے دماغ کا حجم صرف ایک ٹینس بال جتنا رہ گیا ہے۔

    کیسی لگیں آپ کو یہ معلومات؟

  • پاکستانی ماہرین کی ذہنی معذوری پیدا کرنے والے جینز کی دریافت

    پاکستانی ماہرین کی ذہنی معذوری پیدا کرنے والے جینز کی دریافت

    اسلام آباد: پاکستانی طبی محققین نے 30 ایسے جینز کی دریافت کی ہے جو ذہنی معذوری کا سبب بنتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ دریافت ذہنی امراض کے علاج میں ایک اہم پیش رفت ثابت ہوگی۔

    یہ دریافت شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے 12 پروفیسرز نے نیدر لینڈز اور امریکی ماہرین کے ساتھ مل کر کی ہے۔ یہ تحقیق اور دریافت غیر ملکی سائنسی و طبی جریدوں میں بھی شائع ہوچکی ہے۔

    ماہرین اس تحقیق پر گزشتہ 5 برسوں سے کام کر رہے تھے۔

    szbmu
    ڈاکٹر جاوید اکرم

    تحقیق میں شامل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خاندان میں شادی کے باعث ذہنی معذوری کی شرح دیگر دنیا سے نسبتاً بلند ہے۔ ’خاندانوں میں آپس میں شادیاں مختلف جینیاتی و ذہنی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں‘۔

    ان کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کا ارادہ ہے کہ حکومت پاکستان پر زور دیں کہ وہ شادی سے قبل چند جینیاتی ٹیسٹوں کو ضروری بنائیں اور اس کو قانون کو حصہ بنائیں تاکہ نئی آنے والی نسلوں کو مختلف ذہنی امراض سے بچایا جاسکے اور ان کی پیدائش سے قبل ان امراض کی روک تھام یا ان کا علاج کیا جاسکے۔

    واضح رہے کہ جسمانی و ذہنی معذوری پیدا کرنے والے یہ جین کچھ خاندانوں میں پائے جاتے ہیں اور اگر اس خاندان کے کسی فرد کی شادی ایسے ہی جین رکھنے والے کسی شخص سے کی جائے تو پیدا ہونے والے بچوں میں مخلتف امراض جیسے اندھا پن، بہرا پن اور ذہنی معذوری کا 100 فیصد خطرہ موجود ہوتا ہے۔

  • باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    چاکلیٹ کھانا کسے نہیں پسند، بچے بڑے سب ہی شوق سے چاکلیٹ کھاتے ہیں۔ ایک عام تصور ہے کہ چاکلیٹ کھانا دانتوں اور صحت کے لیے مضر ہے۔ مگر حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق نے اس کی نفی کردی۔

    ایک امریکی طبی جریدے میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق چاکلیٹ دماغی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وہ افراد جو باقاعدگی سے چاکلیٹ کھاتے ہیں ان کی یادداشت ان افراد سے بہتر ہوتی ہے جو چاکلیٹ نہیں کھاتے۔ وہ دماغی طور پر بھی زیادہ حاضر ہوتے ہیں۔

    سیاہ چاکلیٹ کے فوائد *

    کینڈیز کھانے کے فوائد *

    دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں *

    ماہرین کے مطابق چاکلیٹ دماغ میں خون کی روانی بہتر کرتی ہے جس سے یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    choco-2

    اس سے قبل بھی طبی ماہرین واضح کر چکے ہیں کہ چاکلیٹ صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ امراض قلب، فالج اور جلدی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ خون کی روانی اور اعصاب کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ وزن میں کمی کے لیے بھی معاون ہے اور انسانی جسم کی قوت مدافعت پیدا کرنے والے عناصر کو مضبوط کرتی ہے۔

  • دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    آپ نے دماغ کو زنگ لگنے کا محاورہ سنا ہے؟

    یہ بات کئی بار کی تحقیق سے ثابت کی جاچکی ہے کہ دماغ کو جتنا زیادہ فعال رکھا جائے اتنا ہی زیادہ اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اگر دماغ کو کم استعمال کیا جائے تو آہستہ آہستہ اس کی کارکردگی کم ہونے لگتی ہے اور ہماری ذہانت میں فرق آنے لگتا ہے۔

    ذہین بیوی دماغی امراض سے بچانے میں مددگار *

    بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ کئی دماغی بیماریوں جیسے ڈیمینشیا، الزائمر اور خرابی یادداشت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اوائل عمری ہی سے دماغی مشقیں اپنا کر ان بیماریوں سے کسی حد تک حفاظت ممکن ہے۔

    دراصل دماغ ایک ہی چیزوں اور ایک ہی معمول سے ’بور‘ ہوجاتا ہے لہٰذا اس کی ’کام میں دلچسپی‘ بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ اسے نئی نئی چیزوں سے روشناس کروایا جائے۔

    دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال *

    ماہرین دماغ کو فعال اور سرگرم رکھنے کے لیے کچھ ورزشیں بتاتے ہیں جو آپ بغیر کسی محنت کے دن کے کسی بھی حصہ میں کر سکتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں وہ ورزشیں کیا ہیں۔

    :دماغی حساب

    2

    جب بھی پیسوں یا اعداد و شمار کا حساب کرنا ہو تو کاغذ قلم یا کیلکولیٹر کے بجائے زبانی حل کریں۔ اس سے آپ کا دماغ فعال ہوگا۔

    :نئی زبان سیکھیں

    ls-1

    نئی زبان سیکھنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔ نئے نئے الفاظ، ان کے مطلب اور تلفظ سننا، بولنا اور سمجھنا آپ کے دماغ کی سستی کو دور کردے گا اور آپ اپنی ذہانت میں اضافہ محسوس کریں گے۔

    :غیر بالادست ہاتھ کا استعمال

    3

    اگر آپ سیدھا ہاتھ استعمال کرنے کے عادی تو اپنے الٹے، اور الٹا ہاتھ استعمال کرنے کے عادی ہیں تو دن میں کچھ کام سیدھے ہاتھ سے ضرور نمٹائیں۔ یہ جسمانی طور پر مشکل کام ہوسکتا ہے مگر دماغ کے لیے یہ ایک بہترین مشق ہے۔

    ہم جو ہاتھ استعمال کرتے ہیں ہمارے دماغ کا وہی حصہ زیادہ فعال ہوتا ہے۔ دوسری طرف کے حصہ کو فعال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس طرف کے ہاتھ کو حرکت دی جائے۔ ماہرین اس کے لیے بہترین ورزش غیر بالا دست ہاتھ سے دانت برش کرنا بتاتے ہیں۔

    :صبح کی روٹین بدلیں

    4

    صبح کی ایک ہی روٹین کو لمبے عرصہ تک چلانے کے بجائے تھوڑ ے تھوڑے دن بعد اس میں کچھ تبدیلی لائیں۔ مثلاً کسی دن ناشتہ کرنے کے بعد تیار ہوں، کسی دن چائے کی جگہ کافی کا استعمال کریں، کسی دن صبح خبریں دیکھنے کے بجائے کوئی شو (سرسری سا) دیکھ لیں۔ یہ سارے کام آپ کے دماغ کو سرگرم کرکے اسے فعال کریں گے۔

    :کھانے کے لیے جگہ کی تبدیلی

    5

    ہر روز ایک ہی جگہ بیٹھ کر کھانے کے بجائے جگہ تبدیل کریں۔ ڈائننگ ٹیبل پر کرسی بھی تبدیل کریں۔ کسی دن اگر آپ کھانے کے قریب بیٹھے ہیں اور ہر چیز آپ کی دسترس میں ہے تو کسی دن کھانے سے دور بیٹھیں۔ کھانے کی اشیا، نمک، چینی وغیرہ لینے میں دقت آپ کے دماغ کو چست کردے گی۔

    :خوشبویات سونگھیں

    6

    خوشبو سونگھنا بھی دماغی خلیات کو فعال کرتا ہے۔ اپنے بستر کے قریب کوئی خوشبو رکھیں اور صبح اٹھنے کے بعد اسے سونگھیں۔ اسی طرح اپنے بیگ میں، آفس کی ڈیسک پر بھی خوشبویات رکھیں اور دن بھر مختلف کاموں کے دوران اسے سونگھتے رہیں۔

    :نئی چیزیں دیکھیں

    7

    سفر کے دوران گاڑی کے شیشہ بند رکھنے کے بجائے کھلے رکھیں اور باہر ہونے والے کاموں، آوازوں اور خوشبوؤں کا تجربہ کریں۔

    :سپر مارکیٹ میں جائیں

    8

    سپر مارکیٹ میں بے شمار ورائٹی موجود ہوتی ہے۔ جب بھی سپر مارکیٹ جائیں کسی شیلف کے قریب رک کر اوپر سے نیچے تک دیکھیں۔ آپ ایک ہی شے کو مختلف ڈبوں اور پیکنگ میں بند دیکھیں گے۔ اس میں جو چیز آپ کے لیے اجنبی ہو اسے اٹھائیں اور اس کے اجزا پڑھیں۔

    یہ کچھ نیا سیکھنے جیسا ہوگا اور آپ کی دماغی صلاحیت میں اضافہ کرے گا۔

    :مختلف طریقہ سے مطالعہ

    9

    جب بھی مطالعہ کریں مختلف طریقے اپنائیں۔ کبھی باآواز بلند، کبھی ہلکی آواز میں پڑھیں۔ کبھی صرف دل میں پڑھیں۔ کبھی کسی دوست سے کہیں کہ وہ آپ کو پڑھ کر سنائے۔

    :کچھ نیا کھائیں

    10

    اپنی ذائقہ کی حس کو فعال کریں اور نئی نئی چیزیں کھانے یا چکھنے کی عادت ڈالیں۔ ہمیشہ روٹین کے کھانے کھانا دماغ کو سست کردیتا ہے۔