Tag: دماغی صحت

  • دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال

    دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال

    واشنگٹن: حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق 2 زبانیں بولنے والے افراد کا دماغ ان افراد کی بہ نسبت زیادہ فعال ہوتا ہے جو اپنی روزمرہ زندگی میں ایک ہی زبان استعمال کرتے ہیں۔

    امریکی ادارے امریکن ایسوسی ایشن فار دا ایڈوانسمنٹ آف سائنس میں پیش کیے جانے والے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق دو زبانوں پر عبور اور روزمرہ زندگی میں دونوں زبانوں کا استعمال دماغ کو فعال کرتا ہے اور وہ پہلے کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جب کوئی شخص 2 زبانوں کا استعمال کرتا ہے تو بولنے کے دوران وہ ایک زبان سے دوسری زبان پر منتقل ہوتا ہے جس سے دماغ تیزی سے متحرک ہوتا ہے اور یوں اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

    bilingual-2

    تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ کوئی نئی چیز سیکھتے ہیں یا کوئی نئی معلومات حاصل کرتے ہیں تو دماغ اس کو دونوں زبانوں میں ’ترجمہ‘ کر کے آپ کی یادداشت میں محفوظ کردیتا ہے۔ دراصل 2 زبانوں کے استعمال سے دماغ ہر وقت ایک ’جدوجہد‘ میں مصروف ہوتا ہے جس کے باعث اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ چھوٹی عمر کے بچوں کے سامنے اگر 2 زبانیں بولی جائیں تو وہ آنکھوں میں دیکھنے کے بجائے بولنے والے کے ہونٹوں کو دیکھتے ہیں اور اس کی حرکت سے ان کا دماغ نئے الفاظ سیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ عمل بچوں کی دماغی نشونما میں اضافہ کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کئی بار تحقیق سے یہ بات واضح کی جا چکی ہے کہ دماغ جسم کا وہ عضو ہے جو زیادہ استعمال سے متحرک اور فعال رہتا ہے۔ اگر اسے آرام دیا جائے تو یہ سست ہوجاتا ہے نتیجتاً ڈیمنشیا، یادداشت کی خرابی اور دیگر دماغی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔

  • پورے ملک میں صرف 120 دماغی صحت کے ماہرین ہیں

    پورے ملک میں صرف 120 دماغی صحت کے ماہرین ہیں

     

     پاکستان کی اٹھارہ کروڑ آبادی کے لیے دماغی امراض کے علاج کے لیے صرف 120 تربیت یافتہ نیورو فزیشن ہیں جو کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی نسبت انتہائی کم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں 15 لاکھ افراد کے لیے صرف ایک نیورولوجسٹ  میسرہے۔

    ان خیالات کا اظہار مقررین نے تیرھویں تین روزہ بین الاقوامی نیورولوجی کانفرنس کے میڈیا سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ امریکہ، یورپ، مشرقِ وسطیٰ، کینیڈا اور سنگاپور سے دنیا کے معروف نیورو فزیشنز نے شرکت کی۔ 

    کانفرس کے انعقاد کا مقصد ذہنی امراض کے علاج میں نئی پیشرفت کے علاوہ فالج اور دیگر دماغی امراض کی موجودہ صورتحال اور پاکستان میں اس اہم شعبہ میں ڈاکٹروں کی شدید کمی سمیٹ درپیش دیگر مسائل کا تعین اور تدارک کی کوشش کرنا تھا۔

     کانفرس میں دنیا کے مشہور نیورو سائنسدان ڈاکٹر ٹیپو صدیقی نے خصوصی شرکت کی۔ ڈاکٹر خورشید عالم خان نے کہا کہ فالج سے ہر سال تقریباً ایک کروڑ ساٹھ لاکھ لوگ متاثر ہوتے ہیں اور ہرچھ سیکنڈ میں ایک آدمی کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ مشہور پاکستانی نیورولوجسٹ ڈاکٹر اسماعیل کھتری نے کہا کہ فالج کے مریضوں کے لیے ہسپتالوں میں باقاعدہ فالج یونٹ ہونے چاہئیں تاکہ ان کی بہتر دیکھ بھال ہو سکے۔

     ان کا کہنا تھا کہ جن مریضوں کا علاج فالج یونٹ میں ہوتا ہے وہ دوسرے مریضوں کی نسبت مرض کے ایک سال بعد ذیادہ بہتر اور خودمختار زندگی گزار سکتے ہیں۔ انہوں نے پاکستانی حکومت اور پاکستان فالج سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ ملک میں ماہرین کی کمی کو پورا کرنے اور فالج کے یونٹس کے قیام کے لیے کوششیں کریں۔