Tag: دماغی مرض

  • صحت کے شعبے میں انقلاب، ڈاکٹرز نے انتہائی پیچیدہ اور نازک دماغی مرض چند گھنٹوں میں ٹھیک کر دیا

    صحت کے شعبے میں انقلاب، ڈاکٹرز نے انتہائی پیچیدہ اور نازک دماغی مرض چند گھنٹوں میں ٹھیک کر دیا

    کیلیفورنیا: امریکا میں ڈاکٹرز نے ایک انتہائی پیچیدہ اور نازک دماغی مرض محض چند گھنٹوں میں ٹھیک کر کے مخصوص بیماریوں کی فوری تشخیص ممکن بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق محققین نے انسانی جینوم کے نقشے سے 1500 ملتی جلتی بیماریوں کی فوری تشخیص ممکن بنا دی، دماغ کی 1500 ملتی جلتی بیماریوں میں سے بچے کو کون سی بیماری ہے؟ انسانی جینوم کے نقشے سے اب یہ ممکن ہو گیا ہے۔

    میساچوسٹس میڈیکل سوسائٹی کے طبی جریدے میں شائع تحقیقی مضمون میں کہا گیا ہے کہ انسانی جینوم پروجیکٹ پر تقریباً 30 سالہ تحقیق کے بعد اب محققین نے انسفلوپیتھی (Encephalopathy) میں مبتلا ایک بچے کے جینوم کی ابتدائی ساخت کا محض 11 گھنٹوں میں تعین کر دیا، جس سے حفظان صحت میں نیا انقلاب آ گیا ہے۔

    ریسرچ اسٹڈی کے ایڈیٹر نے بتایا کہ 5 ہفتوں کا ایک نوزائیدہ بچہ اسپتال لایا گیا، یہ بچہ بالکل ٹھیک تھا لیکن صرف 2 گھنٹے قبل اسے زار زار اور بے قاعدہ رونے اور چڑچڑاپن کی بیماری لاحق ہوئی، ڈاکٹرز نے دیکھا کہ جب بچہ روتا ہے تو اس کی آنکھیں نیچے کی طرف اتر جاتی ہیں۔

    جب بچے کے سر کا سی ٹی اسکین کیا گیا تو اس میں متعدد بڑے دو طرفہ ہائپو ڈینسٹیز (زیادہ کثیف مقامات) دکھائی دیں، بتایا گیا کہ دس سال قبل انھی والدین، جو کہ فرسٹ کزن تھے، کے ہاں اسی طرح کی اعصابی صورت حال والا ایک پیدا ہوا تھا، جس سے تیزی کے ساتھ مرگی کا دماغی مرض بنا، اور یہ بچہ 11 ماہ کی عمر ہی میں بغیر مرض کی تشخیص کے مر گیا۔

    محققین کے مطابق جب پانچ ہفتوں کا بچہ اسپتال لایا گیا، تو اس کے خون کا نمونہ لیا گیا، اس کے محض 16.5 گھنٹوں کے بعد ہم نے بچے میں تھایامن میٹابولزم ڈسفنکشن سنڈروم 2 (THMD2) کی تشخیص کر لی، اور اس سے محض 13 گھنٹے قبل ہم نے جینوم کی سیکوئنسنگ (یعنی ابتدائی ساخت کا تعین) کر لی، جس نے شیر خوار کے علاج سے متعلق راستہ سجھایا، اور یوں انسانی جینوم پروجیکٹ کی تکمیل سے ہیلتھ کیئر میں ایک انقلاب آ گیا۔

    واضح رہے کہ شیر خوار بچوں میں انسفلوپیتھی (دماغ کی کارکردگی خراب ہوجانا) کا مرض تقریباً ایک ہزار پانچ سو جینیاتی امراض سے جڑا ہوا ہے، جن میں سے اکثر کو کلینکلی پہچانا بھی نہیں جا سکتا، تاہم ان کا منفرد اور مؤثر علاج موجود ہے، اور ان امراض میں فوری علاج کے بغیر مستقل اعصابی چوٹ یا موت واقع ہو سکتی ہے۔ ان امراض کا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ یہ عام بیماریوں سے مشابہ ہوتے ہیں اس لیے غلط تاخیر سے علاج ہونے کا خطرہ لاحق رہتا ہے، اب اس تحقیق نے جینوم سیکوئنسنگ کے ذریعے تشخیص کی تلاش کا راستہ دکھا دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بچے کے سر کی ویڈیو الیکٹرو انسفلوگرافی (ای ای جی) کی گئی تو اس میں درمیان میں بے شمار سیزرز (دماغی خلیات میں بے قابو برقی سرگرمی کے جھماکے) دکھائی دیے، جس پر بچے کو اسپتال داخلے کے 37.5 گھنٹوں بعد تھایامن (Thiamine وٹامن بی وَن) اور بائیوٹن (biotin وٹامن بی کی ایک قسم) دوائیں دی گئیں، اس کے 2 گھنٹے بعد بچے کو فینوباربٹال (Phenobarbital مرگی کی مخصوص اقسام کی دوا) دی گئی۔

    دوا کے بعد بچے کو صرف 15 سیکنڈ کا جھٹکا آیا، 6 گھنٹے بعد مریض بچہ ہوشیار اور پرسکون تھا، اور بوتل سے دودھ پینے کے قابل تھا، تینوں جینوم کے تعین نے تشخیص کی تصدیق کی، اور 24 گھنٹے بغیر کسی جھٹکے کے گزرنے کے بعد مریض کو گھر بھیج دیا گیا، جس کی عمر اب 7 ماہ ہے۔

  • اگر یہ علامات ہیں تو یادداشت ختم کرنے والے مرض الزائمر سے ہوشیار!

    اگر یہ علامات ہیں تو یادداشت ختم کرنے والے مرض الزائمر سے ہوشیار!

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے، اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے، ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    الزائمر ڈیمنشیا کی ایک قسم ہے جب کہ ڈیمنشیا بیماریوں یا دماغی چوٹ کی وجہ سے یادداشت، سوچ اور طرز عمل پر پڑنے والے منفی اثرات کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح ہے۔

    ویسے تو الزائمر کا کوئی علاج نہیں، البتہ ایسے علاج موجود ہیں جن سے اس مرض کی شدت کم ہو سکتی ہے، اگرچہ بہت سے لوگوں نے الزائمر کی بیماری کے بارے میں سنا ہوگا لیکن آپ کو اس بارے میں شاید درست معلوم نہ ہو کہ یہ ہے کیا۔ یہاں اس بیماری کے بارے میں کچھ حقائق پیش کیے جاتے ہیں۔

    الزائمر کی بیماری ایک دائمی حالت ہے، اس کی علامات آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں اور دماغ پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی وجہ سے یادداشت میں سستی آ جاتی ہے۔

    کوئی بھی الزائمر کا شکار ہو سکتا ہے، لیکن کچھ لوگ اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں اس میں 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد شامل ہیں، اور جن کے خاندان میں اس حالت کے حامل افراد ہوتے ہیں۔

    الزائمر اور ڈیمنشیا ایک بیماری نہیں ہے بلکہ الزائمر ڈیمنشیا کی ایک قسم ہے، الزائمر ڈیمنشیا کا سب سے عام سبب ہے۔ ماہرین نے الزائمر کی بیماری کی کوئی ایک وجہ کی نشان دہی نہیں کی ہے لیکن انھوں نے خطرے کے کچھ عوامل کی نشان دہی ضرور کی ہے۔

    عمر: الزائمر میں مبتلا زیادہ تر افراد کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔

    فیملی ہسٹری: اگر آپ کے خاندان کا کوئی فرد اس بیماری میں مبتلا ہے تو آپ کو بھی الزائمر ہونے کا امکان ہے۔

    وراثت: کچھ جینز الزائمر سے جڑے ہوئے ہیں۔

    الزائمرز کی بیماری کی علامات

    اس بیماری کا شکار افراد کو وقتاً فوقتاً بھولنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن الزائمر میں مبتلا کچھ افراد میں مستقل طور پر کچھ ایسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خراب ہوتی جاتی ہیں:

    روز مرہ کی سرگرمیوں پر اثر، جیسے وعدوں کو یاد رکھنے کی اہلیت

    روزمرہ کے کاموں میں پریشانی

    مسائل حل کرنے میں مشکلات

    بولنے یا لکھنے میں دشواری

    اوقات یا مقامات کے بارے میں الجھن محسوس کرنا

    مزاج اور شخصیت میں بدلاؤ

    دوستوں، کنبہ اور برادری سے دست برداری

  • شیزو فرینیا کی دوا ایک اور دماغی مرض کے لیے معاون

    شیزو فرینیا کی دوا ایک اور دماغی مرض کے لیے معاون

    امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن (ایف ڈی اے) نے دماغی مرض شیزو فرینیا کے لیے استعمال کی جانے والی دوا کو ایک اور دماغی مرض بائی پولر ڈس آرڈر کے لیے بھی موزوں قرار دے دیا ہے۔

    ورالئر نامی یہ دوا سنہ 2015 میں بالغ افراد میں شیزو فرینیا کے علاج کے لیے منظور کی گئی تھی، تاہم تب سے ہی اسے بنانے والے اس دوا پر مختلف ریسرچ کر رہے تھے کہ آیا یہ دوا کسی اور مرض کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔

    اب ان کی ریسرچ کے کامیاب نتائج کو دیکھتے ہوئے ایف ڈی اے نے اس دوا سے بائی پولر ڈس آرڈر کے علاج کی بھی منظوری دے دی ہے۔

    ایف ڈی اے نے بائی پولر مریضوں کے لیے اس دوا کی روزانہ ڈیڑھ سے 3 ملی گرام مقدار کی منظوری دی ہے۔ شیزو فرینیا کے لیے اس کی 6 ملی گرام مقدار روزانہ استعمال کی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ بائی پولر ڈس آرڈر موڈ میں بہت تیزی سے اور شدید تبدیلی لانے والا مرض ہے جسے پہلے مینک ڈپریشن کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس مرض میں موڈ کبھی حد سے زیادہ خوشگوار ہو جاتا ہے اور کبھی بے انتہا اداسی چھا جاتی ہے۔

    خوشی سے اداسی کا یہ سفر چند منٹوں کا بھی ہوسکتا ہے۔ اس مرض میں ایک مخصوص موڈ چند منٹ سے لے کر کئی دن طویل عرصے تک محیط ہوسکتا ہے۔

    بائی پولر ڈس آرڈر تقریباً 1 فیصد لوگوں کو زندگی کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے۔ یہ بیماری بلوغت کے بعد کسی بھی عمر میں شروع ہو سکتی ہے لیکن 40 سال کی عمر کے بعد یہ بیماری شاذ و نادر ہی ہوتی ہے۔ مرد و خواتین دونوں میں اس کی شرح یکساں ہے۔