Tag: دماغی کارکردگی

  • ہوشیار! دماغی کارکردگی کو کم کرنے والی وجہ

    ہوشیار! دماغی کارکردگی کو کم کرنے والی وجہ

    گھر سے باہر کی پیک شدہ یا پروسیسڈ غذائیں کھانا ہمارا معمول بن چکا ہے، تاہم اب ماہرین نے اس کے بدترین نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ غیر صحت بخش غذائیں جن میں چکنائی اور شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، دماغ میں نقصان دہ تبدیلیوں کا باعث بن کر یادداشت میں کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔

    یہ بات درست ہے کہ بہت سے عوامل ایسے ہوتے ہیں جو ذہنی پسماندگی کا باعث بنتے ہیں، تاہم انہیں تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے جیسے جینیاتی اور سماجی اقتصادی عوامل، تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ناقص غذا کسی بھی عمر کے دوران یادداشت کی کمی اور الزائمر کی بیماری کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    تاہم اس تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ کچھ غذائیں جیسے پروسیسڈ شدہ اور الٹرا پروسیسڈ فوڈز ہماری عمر کے ساتھ دماغی صحت کو کیسے متاثر کرتی ہیں۔

    دو بڑے پیمانے پر ہونے والے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کھانے سے عمر سے متعلق علمی کمی اور ڈیمنشیا ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    اس کے برعکس، دوسرے مطالعے میں الٹرا پروسیسڈ فوڈ کا استعمال 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں یادداشت کی کمی سے منسلک نہیں پایا گیا، اگرچہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    الٹرا پروسیسڈ فوڈز میں غذائی اجزا اور فائبر کم ہوتے ہیں اور غیر پروسیس شدہ یا کم سے کم پروسیس شدہ کھانوں کے مقابلے چینی، چکنائی اور نمک زیادہ ہوتے ہیں، جیسے سوڈا، پیک شدہ کوکیز، چپس، منجمد کھانے، ذائقہ دار گری دار میوے، فلیورڈ دہی، ڈسٹل الکوحل مشروبات اور فاسٹ فوڈز، یہاں تک کہ پیک شدہ روٹیاں، بشمول وہ غذائیت سے بھرپور اناج جنہیں پیک کیا جاتا ہے، الٹرا پروسیس شدہ غذاؤں میں شمار کی جاتی ہیں۔

    الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور ذہنی پسماندگی کے درمیان تعلق کو دیکھنے کے لیے برازیل میں رہنے والے 10 ہزار سے زیادہ شرکا کا 12 مہینوں تک سے اپنی غذائی عادات کا تجزیہ کیا گیا۔

    جن لوگوں نے مطالعہ کے آغاز میں زیادہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز پر مشتمل غذا کھائی ان میں ان لوگوں کی نسبت قدرے زیادہ ذہنی پسماندگی دیکھی گئی جنہوں نے اس کا کم استعمال کیا۔

    دوسری تحقیق میں برطانیہ کے 72 ہزار شرکا میں الٹرا پروسیسڈ فوڈز کھانے اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق کو جانچا گیا۔

    الٹرا پروسیسڈ فوڈز کی سب سے زیادہ مقدار کھانے والے گروپ کے لیے، 120 میں سے تقریباً 1 شخص کو 10 سال کی مدت میں ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی، اس گروپ کے لیے جس نے بہت کم یا بالکل الٹرا پروسیسڈ فوڈز کا استعمال نہیں کیا، یہ تعداد 170 میں سے 1 تھی۔

    نتائج یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ غذائیں ذہنی استعداد میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔

  • فضائی آلودگی کا ایک اور خطرناک نقصان

    فضائی آلودگی کا ایک اور خطرناک نقصان

    فضائی آلودگی جہاں ایک طرف تو انسانی جسم اور صحت کے لیے بے شمار نقصانات کھڑے کرسکتی ہے وہیں کئی بار تحقیق میں اس بات کو ثابت کیا جاچکا ہے کہ یہ دماغی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

    حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ محض چند ہفتے کی فضائی آلودگی ہھی دماغی کارکردگی کو متاثر کرسکتی ہے تاہم تحقیق کے مطابق منفی اثرات کی شدت کو اسپرین جیسی ورم کش ادویات سے کم کیا جاسکتا ہے۔

    یہ پہلی تحقیق ہے جس میں مختصر المدت فضائی آلودگی اور ورم کش ادویات کے استعمال کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

    طبی جریدے جرنل نیچر ایجنگ میں شائع تحقیق میں مختلف ایونٹس جیسے جنگلات میں آتشزدگی، اسموگ، سگریٹ کے دھویں، کوئلے پر کھانا پکانے سے اٹھنے والے دھویں اور ٹریفک جام میں پھنسنے سے فضائی آلودگی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین نے بوسٹن سے تعلق رکھنے والے 954 معمر افراد کی دماغی کارکردگی اور ہوا میں موجود ننھے ذرات پی ایم 2.5 اور سیاہ کاربن جیسی آلودگی کے اثرات کا موازنہ کیا۔ اس کے علاوہ تحقیق میں ورم کش ادویات کے استعمال سے مرتب اثرات کا تجزیہ بھی کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پی ایم 2.5 کی اوسط سطح میں اضافہ 28 دن تک برقرار رہنے سے ذہنی آزمائش کے ٹیسٹوں میں رضا کاروں کے اسکور کم ہوئے۔ تاہم جو افراد ورم کش ادویات استعمال کر رہے تھے ان میں فضائی آلودگی سے دماغی کارکردگی پر مرتب ہونے والے اثرات کی شرح دیگر سے کم تھی۔

    ماہرین نے خیال ظاہر کیا کہ اسپرین کا استعمال اعصابی ورم کو معتدل رکھتا ہے یا دماغ کی جانب خون کے بہاؤ میں تبدیلیاں لاتا ہے جس سے فضائی آلودگی کے منفی اثرات کا کم سامنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ مختصرمدت کے لیے فضائی آلودگی بھی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے تاہم اسپرین یا دیگر ورم کش ادویات کے استعمال سے ان کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

  • ناشتے میں آئسکریم کھانے کے فوائد، کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ؟

    ناشتے میں آئسکریم کھانے کے فوائد، کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ؟

    ناشتہ جسم اور دماغ کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے بے حد ضروری ہے۔ ساری رات سونے کے بعد صبح اٹھ کر ہمارے سست دماغ اور جسمانی اعضا کو ایک بھرپور غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ایسے میں ناشتے کا انتخاب ایسا کیا جانا چاہیئے جو جسم اور دماغ کو توانائی فراہم کرسکتا ہو۔ غیر صحت مند اشیا جیسے مرچ مصالحے دار غذائیں، میٹھی اشیا اور جنک فوڈ فوائد پہنچانے کے بجائے الٹا نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

    اس سے قبل کئی تحقیقوں میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانا دماغی استعداد اور کارکردگی میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے، اب ایسی ہی کچھ تحقیق آئسکریم کے بارے میں بھی سامنے آئی ہے۔

    ایک جاپانی ویب سائٹ میں شائع ہونے والے مضمون میں، ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ناشتے میں آئسکریم کھانا آپ کو سارا دن چاک و چوبند اور دماغ کو فعال اور تازہ دم رکھ سکتا ہے۔

    تحقیق میں ناشتے میں آئسکریم کھانے اور نہ کھانے والے افراد کا تقابلی جائزہ لیا گیا اور کہا گیا کہ جن افراد نے نیند سے اٹھتے ہی آئسکریم کھائی وہ دن بھر میں دماغی الجھن کا کم شکار ہوئے جبکہ انہوں نے مختلف چیزوں پر فوری ردعمل دیا۔

    یہ تحقیق انگریزی میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگئی، لیکن پھر اچانک ہی یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ جاپانی ویب سائٹ نے ایک آئسکریم برانڈ کی تشہیر کے لیے اس تحقیق کو استعمال کیا۔

    مذکورہ ویب سائٹ نے اصل تحقیق کا لنک بھی نہیں دیا جس کے باعث اس تحقیق کی جانچ کرنا مزید مشکل ہوگیا اور یوں یہ تحقیق متنازعہ بن گئی۔

    آئیں ہم جائزہ لیتے ہیں کہ یہ تحقیق کس حد تک درست ثابت ہوسکتی ہے۔

    آئسکریم میں عمومی طور پر شامل کیے جانے والے اجزا میں انڈے کی زردی، شوگر، دودھ، کریم اور پھل شامل ہیں۔ اگر آئسکریم میں صرف یہی اجزا شامل ہوں تب تو یہ واقعی فائدہ مند ہے۔

    لیکن ہم جانتے ہیں کہ مختلف برانڈز اپنی آئسکریم میں صرف یہی اشیا استعمال نہیں کرتے۔ وہ آئسکریم میں بے تحاشہ چینی، مصنوعی مٹھاس اور مصنوعی رنگ شامل کرتے ہیں۔ یہ تمام اشیا انسانی صحت کے لیے نہایت مضر ہیں۔

    ماہرین متفق ہیں کہ ان اشیا کا صرف ایک بار بھی استعمال صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے تو ان کا روزانہ استعمال کس قدر نقصان دہ ہوگا۔ بے تحاشہ چینی اور مصنوعی رنگ موٹاپے، ذیابیطس، سر درد حتیٰ کہ امراض قلب اور فالج تک کا سبب بن سکتے ہیں۔

    لہٰذا ایک بات تو طے ہے کہ بازار میں ملنے والی عام آئسکریم کسی بھی طور صحت کے لیے مفید نہیں۔ ہاں البتہ اگر آپ گھر میں صحت بخش اشیا سے آئسکریم تیار کرنا چاہیں تو یہ آئسکریم یقیناً آپ کے لیے فائدہ مند ہوگی۔

  • یہ آسان سی عادت دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے

    یہ آسان سی عادت دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے

    1کیا آپ کو اپنی یادداشت کمزور ہونے کی شکایت ہورہی ہے؟ آپ کو لگتا ہے کہ یادداشت کے علاوہ بھی آپ کی دماغی کارکردگی کمزور ہوگئی ہے؟ تو پھر اس کے لیے آپ کو ایک آسان سی عادت اپنانی ہوگی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح سویرے سبزے کے درمیان چہل قدمی کرنا آپ کی یادداشت اور دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    امریکی یونیورسٹی کے ماہرین نے اس تحقیق کے لیے سو کے قریب افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ نے صبح صبح اٹھ کر پارک میں چہل قدمی کی۔ ان کی یہ روٹین 3 سے 4 ہفتے تک جاری رہی۔

    نتائج میں دیکھا گیا کہ چہل قدمی کرنے والے افراد نے اپنی ذہنی کارکردگی میں واضح بہتری محسوس کی۔ انہوں نے یادداشت میں بہتری کے ساتھ توجہ مرکوز کرنے، چیزوں کو سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ محسوس کیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال رہنا نہ صرف جسم کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ دماغ کو بھی فعال رکھتا ہے، اور دماغ جتنا زیادہ فعال رہے گا اتنا ہی اس کی بوسیدگی کا خطرہ کم ہوگا۔

    مزید پڑھیں: یادداشت کی خرابی سے بچنے کے لیے گھر کے کام کریں

    دوسری جانب فطرت اور سبزے کے دماغ پر مثبت اثرات بھی ثابت ہوچکے ہیں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ فطرت کے زیادہ سے زیادہ قریب رہنا دماغ کو فعال اور چاک و چوبند بناتا ہے۔

  • موٹاپے سے 11 اقسام کے کینسر کا خطرہ

    موٹاپے سے 11 اقسام کے کینسر کا خطرہ

    نیویارک: ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے کا شکار افراد چھاتی کے سرطان سمیت 11 مختلف اقسام کے کینسر کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    کینسر دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ کینسر کی بے شمار وجوہات ہوسکتی ہیں، تاہم ان کا سرطان سے تعلق بہت زیادہ گہرا نہیں ہے۔ مخصوص حالات میں یہ وجوہات کینسر کو جنم دے سکتی ہیں۔

    البتہ حال ہی میں کی جانے والی تحقیقوں سے ثابت ہوا ہے کہ موٹاپے کا سرطان سے واضح تعلق ہے۔ تحقیقی رپورٹس میں واضح طور پر بتایا گیا کہ موٹاپا لازمی طور پر ان 11 اقسام کے کینسرز کی وجہ بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں:

    مرچیں کھانے سے موٹاپا کم کرنے میں مدد ملتی ہے

    سورج کی کرنیں موٹاپا کم کرنے میں مددگار

    کینسرز کی ان اقسام میں چھاتی، گردے، لبلبلے، بڑی آنت، ریکٹم (بڑی آنت کا ایک حصہ) اور بچہ دانی یا بیضے کا سرطان شامل ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ نسل کے مقابلے میں نئی نسل میں موٹاپے کا رجحان دگنا ہوچکا ہے۔ دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل کی جانے والی طبی تحقیقوں کے مطابق موٹاپا امراض قلب، ذیابیطس، گردوں کے مسائل اور جوڑوں میں تکالیف کا سبب بنتا ہے۔ یہی نہیں حد سے زیادہ موٹاپا دماغی کارکردگی کو بھی متاثر کرتا ہے اور دماغ کی فعالیت اور استعداد کم ہونے لگتی ہے۔

  • یادداشت میں بہتری لانا چاہتے ہیں؟ یہ اشیا کھائیں

    یادداشت میں بہتری لانا چاہتے ہیں؟ یہ اشیا کھائیں

    کیا آپ جانتے ہیں کہ پھل اور سبزیاں نہ صرف ہمیں جسمانی بلکہ دماغی طور پر بھی فائدہ پہنچاتی ہیں اور ہماری دماغی استعداد میں اضافہ کرتی ہیں؟

    fruits-2

    کینیڈا کی مک ماسٹر یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق تازہ پھل اور سبزیاں دماغی کارکردگی اور یادداشت میں اضافہ کرتی ہیں۔ ماہرین نے اس فہرست میں تمام پھلوں اور سبز سبزیوں کے ساتھ زیتون کے تیل اور گری دار میووں کو بھی شامل کیا۔

    مزید پڑھیں: روزانہ خشک میوہ جات کا استعمال بے شمار بیماریوں سے بچائے

    ماہرین نے بتایا کہ یہ تمام غذائی اشیا ہمارے دماغ کو بوسیدگی سے محفوظ رکھتی ہیں اور ہم خرابی یادداشت کا شکار ہونے سے بھی بچ جاتے ہیں۔ یہی نہیں پھل اور سبزیاں ہماری دماغ کی استعداد اور فعالیت میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 40 ممالک میں 27 ہزار سے زائد افراد کی غذائی عادات کا جائزہ لیا جس کے بعد انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ درمیانی عمر میں پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال دماغ کے لیے نہایت مفید ہے۔

    fruits-3

    ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ صحت بخش غذاؤں کی وجہ سے موسمی و وبائی اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان بھی 24 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ پھل اور سبزیاں کم چکنائی کی حامل، پوٹاشیئم، ریشہ، فولک ایسڈ، وٹامن اے اور وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں لہٰذا یہ فالج، کینسر اور امراض قلب سے بھی بچاتے ہیں۔

  • دماغ ’بند‘ ہونے سے پریشان ہیں؟

    دماغ ’بند‘ ہونے سے پریشان ہیں؟

    ہم میں سے اکثر افراد بعض اوقات ’دماغ بند‘ ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ کام کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کا دماغ اس کے لیے تیار نہیں۔

    ایسا اس صورت میں ہوتا ہے جب دماغ سستی اور تھکن کا شکار ہوجاتا ہے۔ اگر ہم روز ایک جیسا کام کریں تو ہمارا جسم اور دماغ اکتاہٹ کا شکار ہوجاتا ہے اور اسے تبدیلیوں کی ضوررت ہوتی ہے۔ اس وقت ہمیں ایسی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمارے دماغ کو پھر سے بیدار کردیں تاکہ وہ کام کرنے کے قابل ہو سکے۔

    ماہرین ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کچھ تجاویز بتاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آپ جب بھی اپنے دماغ کو سست اور ناکارہ ہوتا محسوس کریں، یہ طریقے اپنائیں۔

    :مطالعہ کریں

    book

    مطالعہ کرنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔ ہر موضوع اور ہر شعبہ کے بارے میں مطالعہ کرنے کی عادت ڈالیں۔ مطالعہ سے آپ کی ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔

    ویسے تو ماہرین روایتی طریقے یعنی کتاب کے ذریعہ مطالعہ پر ہی زور دیتے ہیں، لیکن آپ اپنے موبائل یا کمپیوٹر کی اسکرین پر بھی مطالعہ کرسکتے ہیں۔ اس سے بھی کچھ نیا سیکھنے کا مطلوبہ مقصد پورا ہوجائے گا۔

    :فلم دیکھیں

    ماہرین کا ماننا ہے کہ اچھی، بامقصد اور معیاری فلمیں ہمارے دماغ پر کم و بیش وہی اثرات مرتب کرتی ہیں جو مطالعہ کرتا ہے۔

    مہم جوئی سے بھرپور فلم آپ کو کوئی مہم سرکرنے پر ابھارے گی۔ اسی طرح جاسوسی پر مبنی فلمیں دیکھنا آپ کے دماغ کو متحرک کرے گا اور فلم کے کردار کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر آپ بھی مجرم کو تلاش کریں گے۔

    :ورزش کریں

    exercise

    ورزش جسم اور دماغ دونوں کو متحرک کرتی ہے۔ علیٰ الصبح کی جانے والی ورزش جسم اور دماغ کو تازہ ہوا پہنچاتی ہے اور دماغ کے خلیات کو تازہ دم کرتی ہے۔

    کھلی ہوا میں ورزش کرنے سے دماغ سے کیمیائی عناصر اور منفی جذبات کا بھی خاتمہ ہوتا ہے۔

    :مراقبہ کریں

    meditation

    ذہنی سکون حاصل کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ مراقبہ کرنا ہے۔ دن کے کسی بھی حصہ میں 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی نیم اندھیرے گوشے میں سکون سے بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں اور دماغ کو تمام سوچوں سے آزاد چھوڑ دیں۔

    یہ طریقہ آپ کے دماغ کو نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

    :دھیمی موسیقی سنیں

    music

    موسیقی زمانہ قدیم سے جسمانی و دماغی تکالیف کو مندمل کرنے کے لیے استعال کی جاتی رہی ہے۔

    ہلکی آواز میں دھیمی موسیقی سننا آپ کے دماغ کو سکون پہنچائے گا اور آپ کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔

    :دماغ کو کام کرنے کا موقع دیں

    chess

    دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جو جتنا زیادہ استعمال کیا جائے اتنا ہی فعال ہوتا ہے۔ اگر آپ محسوس کریں کہ آپ کا دماغ بند ہورہا ہے تو اسے ایسی چیز فراہم کریں جس سے وہ کام کرنے پر مجبور ہوجائے۔

    اس صورت میں کوئی دماغی کھیل کھیلنا، کوئی نئی زبان سیکھنا، کوئی آلہ موسیقی یا رقص سیکھنا، باغبانی کرنا، رضاکارانہ خدمات انجام دینا یا سیاحت کرنا آپ کو دماغ کو جگا دے گا۔

    ماہرین کے مطابق یہ تمام طریقے نہ صرف آپ کے دماغ کی سستی دور بھگانے بلکہ دماغی کارکردگی میں اضافے کے لیے بھی معاون ہیں۔

  • ناشتہ میں چاکلیٹ کھانا دماغی صلاحیت میں اضافے، وزن میں کمی کا باعث

    ناشتہ میں چاکلیٹ کھانا دماغی صلاحیت میں اضافے، وزن میں کمی کا باعث

    اگر آپ کو چاکلیٹ کھانا پسند ہے تو خوش ہوجائیے کیونکہ ماہرین کے مطابق ناشتہ میں چاکلیٹ کھانا آپ کی دماغی صلاحیت میں اضافہ اور وزن میں کمی کر سکتا ہے۔

    یہ تحقیق نیویارک کی ایک یونیورسٹی میں کی گئی جہاں 23 سے 80 سال تک کی عمر کے 968 افراد کا جائزہ لیا گیا۔ ان لوگوں نے ایک عرصہ تک اپنے ناشتہ میں چاکلیٹ کا استعمال کیا۔

    choco-2

    اس سے قبل بھی تل ابیب کے طبی ماہرین نے تحقیق پیش کی تھی کہ وہ ایک طویل عرصہ تک روز صبح ناشتہ میں چاکلیٹ کا استعمال کرتے رہے۔ اس سے ان کی دماغی کارکردگی میں اضافہ ہوا ور وہ اپنے کام کو بہتر طریقے سے کرنے میں کامیاب رہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق جب آپ صبح سو کر اٹھتے ہیں تو آپ کے دماغ کو فوری طور پر توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس وقت آپ جو بھی غذا کھاتے ہیں وہ آپ کے دماغ کو توانائی پہنچانے میں صرف ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    اس کے برعکس دن کے درمیانی حصہ میں ہم جو بھی کھاتے ہیں وہ ہمارے جسم کا حصہ بن جاتی ہے اور ذخیرہ ہوکر چربی پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔

    ایک عام تصور یہ بھی ہے کہ چاکلیٹ وزن میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے جبکہ ڈائٹنگ کرنے والے افراد چاکلیٹ کھانا چھوڑ دیتے ہیں، تاہم تحقیق کے مطابق چاکلیٹ وزن میں کمی کرنے کے لیے بھی معاون ہے۔

    choco-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ صبح 9 بجے سے قبل زیادہ مقدار میں چاکلیٹ کھائیں گے تو وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچائے گی۔ لیکن اگر اس کے بعد آپ کم مقدار میں بھی چاکلیٹ کھائیں گے تو وہ آپ میں موٹاپے کا سبب بنے گی۔

    ماہرین کے مطابق چاکلیٹ میں وہی فائدہ مند اجزا پائے جاتے ہیں جو بغیر دودھ کی چائے، اور پودوں پر لگنے والے پھلوں جیسے انگور اور سیبوں میں پائے جاتے ہیں۔

  • باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    چاکلیٹ کھانا کسے نہیں پسند، بچے بڑے سب ہی شوق سے چاکلیٹ کھاتے ہیں۔ ایک عام تصور ہے کہ چاکلیٹ کھانا دانتوں اور صحت کے لیے مضر ہے۔ مگر حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق نے اس کی نفی کردی۔

    ایک امریکی طبی جریدے میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق چاکلیٹ دماغی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وہ افراد جو باقاعدگی سے چاکلیٹ کھاتے ہیں ان کی یادداشت ان افراد سے بہتر ہوتی ہے جو چاکلیٹ نہیں کھاتے۔ وہ دماغی طور پر بھی زیادہ حاضر ہوتے ہیں۔

    سیاہ چاکلیٹ کے فوائد *

    کینڈیز کھانے کے فوائد *

    دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں *

    ماہرین کے مطابق چاکلیٹ دماغ میں خون کی روانی بہتر کرتی ہے جس سے یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    choco-2

    اس سے قبل بھی طبی ماہرین واضح کر چکے ہیں کہ چاکلیٹ صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ امراض قلب، فالج اور جلدی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ خون کی روانی اور اعصاب کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ وزن میں کمی کے لیے بھی معاون ہے اور انسانی جسم کی قوت مدافعت پیدا کرنے والے عناصر کو مضبوط کرتی ہے۔

  • دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    آپ نے دماغ کو زنگ لگنے کا محاورہ سنا ہے؟

    یہ بات کئی بار کی تحقیق سے ثابت کی جاچکی ہے کہ دماغ کو جتنا زیادہ فعال رکھا جائے اتنا ہی زیادہ اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اگر دماغ کو کم استعمال کیا جائے تو آہستہ آہستہ اس کی کارکردگی کم ہونے لگتی ہے اور ہماری ذہانت میں فرق آنے لگتا ہے۔

    ذہین بیوی دماغی امراض سے بچانے میں مددگار *

    بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ کئی دماغی بیماریوں جیسے ڈیمینشیا، الزائمر اور خرابی یادداشت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اوائل عمری ہی سے دماغی مشقیں اپنا کر ان بیماریوں سے کسی حد تک حفاظت ممکن ہے۔

    دراصل دماغ ایک ہی چیزوں اور ایک ہی معمول سے ’بور‘ ہوجاتا ہے لہٰذا اس کی ’کام میں دلچسپی‘ بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ اسے نئی نئی چیزوں سے روشناس کروایا جائے۔

    دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال *

    ماہرین دماغ کو فعال اور سرگرم رکھنے کے لیے کچھ ورزشیں بتاتے ہیں جو آپ بغیر کسی محنت کے دن کے کسی بھی حصہ میں کر سکتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں وہ ورزشیں کیا ہیں۔

    :دماغی حساب

    2

    جب بھی پیسوں یا اعداد و شمار کا حساب کرنا ہو تو کاغذ قلم یا کیلکولیٹر کے بجائے زبانی حل کریں۔ اس سے آپ کا دماغ فعال ہوگا۔

    :نئی زبان سیکھیں

    ls-1

    نئی زبان سیکھنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔ نئے نئے الفاظ، ان کے مطلب اور تلفظ سننا، بولنا اور سمجھنا آپ کے دماغ کی سستی کو دور کردے گا اور آپ اپنی ذہانت میں اضافہ محسوس کریں گے۔

    :غیر بالادست ہاتھ کا استعمال

    3

    اگر آپ سیدھا ہاتھ استعمال کرنے کے عادی تو اپنے الٹے، اور الٹا ہاتھ استعمال کرنے کے عادی ہیں تو دن میں کچھ کام سیدھے ہاتھ سے ضرور نمٹائیں۔ یہ جسمانی طور پر مشکل کام ہوسکتا ہے مگر دماغ کے لیے یہ ایک بہترین مشق ہے۔

    ہم جو ہاتھ استعمال کرتے ہیں ہمارے دماغ کا وہی حصہ زیادہ فعال ہوتا ہے۔ دوسری طرف کے حصہ کو فعال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس طرف کے ہاتھ کو حرکت دی جائے۔ ماہرین اس کے لیے بہترین ورزش غیر بالا دست ہاتھ سے دانت برش کرنا بتاتے ہیں۔

    :صبح کی روٹین بدلیں

    4

    صبح کی ایک ہی روٹین کو لمبے عرصہ تک چلانے کے بجائے تھوڑ ے تھوڑے دن بعد اس میں کچھ تبدیلی لائیں۔ مثلاً کسی دن ناشتہ کرنے کے بعد تیار ہوں، کسی دن چائے کی جگہ کافی کا استعمال کریں، کسی دن صبح خبریں دیکھنے کے بجائے کوئی شو (سرسری سا) دیکھ لیں۔ یہ سارے کام آپ کے دماغ کو سرگرم کرکے اسے فعال کریں گے۔

    :کھانے کے لیے جگہ کی تبدیلی

    5

    ہر روز ایک ہی جگہ بیٹھ کر کھانے کے بجائے جگہ تبدیل کریں۔ ڈائننگ ٹیبل پر کرسی بھی تبدیل کریں۔ کسی دن اگر آپ کھانے کے قریب بیٹھے ہیں اور ہر چیز آپ کی دسترس میں ہے تو کسی دن کھانے سے دور بیٹھیں۔ کھانے کی اشیا، نمک، چینی وغیرہ لینے میں دقت آپ کے دماغ کو چست کردے گی۔

    :خوشبویات سونگھیں

    6

    خوشبو سونگھنا بھی دماغی خلیات کو فعال کرتا ہے۔ اپنے بستر کے قریب کوئی خوشبو رکھیں اور صبح اٹھنے کے بعد اسے سونگھیں۔ اسی طرح اپنے بیگ میں، آفس کی ڈیسک پر بھی خوشبویات رکھیں اور دن بھر مختلف کاموں کے دوران اسے سونگھتے رہیں۔

    :نئی چیزیں دیکھیں

    7

    سفر کے دوران گاڑی کے شیشہ بند رکھنے کے بجائے کھلے رکھیں اور باہر ہونے والے کاموں، آوازوں اور خوشبوؤں کا تجربہ کریں۔

    :سپر مارکیٹ میں جائیں

    8

    سپر مارکیٹ میں بے شمار ورائٹی موجود ہوتی ہے۔ جب بھی سپر مارکیٹ جائیں کسی شیلف کے قریب رک کر اوپر سے نیچے تک دیکھیں۔ آپ ایک ہی شے کو مختلف ڈبوں اور پیکنگ میں بند دیکھیں گے۔ اس میں جو چیز آپ کے لیے اجنبی ہو اسے اٹھائیں اور اس کے اجزا پڑھیں۔

    یہ کچھ نیا سیکھنے جیسا ہوگا اور آپ کی دماغی صلاحیت میں اضافہ کرے گا۔

    :مختلف طریقہ سے مطالعہ

    9

    جب بھی مطالعہ کریں مختلف طریقے اپنائیں۔ کبھی باآواز بلند، کبھی ہلکی آواز میں پڑھیں۔ کبھی صرف دل میں پڑھیں۔ کبھی کسی دوست سے کہیں کہ وہ آپ کو پڑھ کر سنائے۔

    :کچھ نیا کھائیں

    10

    اپنی ذائقہ کی حس کو فعال کریں اور نئی نئی چیزیں کھانے یا چکھنے کی عادت ڈالیں۔ ہمیشہ روٹین کے کھانے کھانا دماغ کو سست کردیتا ہے۔