Tag: دماغ

  • کیا آپ ہر وقت تھکن محسوس کرتے ہیں؟

    کیا آپ ہر وقت تھکن محسوس کرتے ہیں؟

    ایک مصروف دن گزارنے یا کوئی مشقت بھرا کام کرنے کے بعد تھکن محسوس ہونا ایک قدرتی عمل ہے، تاہم بعض افراد بغیر کوئی کام کیے بھی تھکن محسوس کرتے ہیں۔

    دراصل بغیر کسی وجہ کے تھکن محسوس ہونا کسی بیماری یا جسم میں کسی شے کی کمی کی طرف اشارہ ہے۔

    اگر آپ کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے تو یہاں آپ کو تھکن محسوس ہونے کی کچھ وجوہات بتائی جارہی ہیں۔


    نیند پوری نہ ہونا

    تھکن کی سب سے بڑی وجہ نیند پوری نہ ہونا ہے۔

    نیند پوری ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ 8 گھنٹے ہی سوئیں۔ ضروری ہے کہ آپ کو رات میں پرسکون اور گہری نیند بھی آئی ہو، ورنہ آپ چاہے کتنے ہی گھنٹے سو لیں آپ کی نیند کی کمی پوری نہیں ہوگی۔

    اسی طرح اگر آپ بہت تھکے ہوئے ہیں تو ہوسکتا ہے 8 گھنٹے میں آپ کی نیند پوری نہ ہو اور آپ کو مزید سونے کی ضرورت ہو۔

    اچھی نیند کے لیے پرسکون اور آرام دہ جگہ کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ورنہ کسی غیر آرام دہ جگہ پر سونا آپ کو اگلے دن کمر، گردن کے درد اور تھکن میں مبتلا کرسکتا ہے۔


    اچھی غذا

    جسم کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے اچھی غذا بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    اچھی غذا وہ ہوتی ہے جو غذائیت سے بھرپور ہو اور جسم کی تمام غذائی ضروریات پوری کرے۔

    جنک فوڈ، کولڈ ڈرنکس اور حد سے زیادہ میٹھا آپ کے جسم کو درکار توانائی فراہم نہیں کرسکتا نتیجتاً آپ غنودگی اور تھکن محسوس کرتے ہیں۔

    جسم کی توانائی کے لیے ضروری ہے کہ پھل، سبزیاں، گندم اور پروٹین والی غذاؤں کا باقاعدہ استعمال کیا جائے۔


    ڈپریشن

    ڈپریشن یا ذہنی تناؤ بھی آپ کو تھکن میں مبتلا کرنے کا ایک سبب ہوسکتا ہے۔

    ذہنی طور پر پریشان ہونا آپ کو غنودگی اور تکلیف میں مبتلا کرتا ہے جبکہ آپ کی نیند بھی پوری نہیں ہوتی۔


    امراض قلب

    ہر وقت تھکن میں مبتلا رہنا امراض قلب کی نشانی بھی ہوسکتی ہے۔

    دل کے مریض روزمرہ کے کاموں جیسے سیڑھیاں چڑھنے، زیادہ چلنے یا کوئی محنت کا کام کرنے کے دوران تھک جاتے ہیں۔

    ایسے وقت میں دل کو زیادہ خون پمپ کرنے کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ پہلے سے زیادہ کام کرتا ہے نتجیتاً آپ تھکن کا شکار ہوجاتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شاپنگ کرنا دماغی صحت کے لیے فائدہ مند

    شاپنگ کرنا دماغی صحت کے لیے فائدہ مند

    شاپنگ کرنا تقریباً ہر خاتون کو پسند ہوتا ہے۔ مردوں کی بات آئے تو انہیں بھی اپنے لیے شاپنگ کرنا پسند ہوتا ہے۔

    ماہرین کا دعویٰ ہے کہ شاپنگ کرنا ہماری دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

    آج کل کی مصروف زندگی میں شاپنگ کے انداز بھی بدل گئے ہیں اور زیادہ تر شاپنگ آن لائن کرلی جاتی ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ شاپنگ کے لیے جانا آپ کی دماغی صحت پر بہترین اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    آئیں جانتے ہیں شاپنگ ہمارے لیے کس طرح فائدہ مند ہے۔


    واک کرنا

    جب بھی آپ شاپنگ کے لیے کسی مال یا مارکیٹ میں داخل ہوتے ہیں تو بہتر سے بہتر چیز کی تلاش میں کئی دکانوں پر جاتے ہیں اور اس دوران واک کرتے ہیں۔

    یہ وہ چیز ہے جس کے لیے روزمرہ کی مصروفیت میں وقت نکالنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ پیدل چلنا یا چہل قدمی کرنا دماغی و جسمانی صحت پر نہایت مفید اثرات مرتب کرتا ہے۔


    رنگ آنکھوں کے لیے تسکین کا باعث

    شاپنگ کے لیے جانے کے بعد آپ کے چاروں طرف مختلف اشیا کے رنگ بکھرے ہوتے ہیں۔

    مختلف اشیا اور مختلف رنگوں کو دیکھنا آنکھوں کے لیے ورزش کا کام دیتا ہے چنانچہ شاپنگ پر جانے سے آپ اپنی آنکھوں کو بھی پرسکون کرنے کا باعث بنتے ہیں۔


    ذہنی تناؤ میں کمی

    ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ شاپنگ کرنا ذہنی تناؤ میں کمی لاتا ہے۔ شاپنگ کے دوران آپ وقتی طور پر تمام پریشانیوں کو بھول جاتے ہیں جس سے آپ کا دماغ پرسکون ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بھی آپ اداس ہوں یا کسی وجہ سے پریشان ہوں تو شاپنگ اس کا بہترین علاج ثابت ہوسکتی ہے۔


    خوشی

    یہ ناممکن ہے کہ آپ اپنے لیے بہترین اشیا کی خریداری کر کے لائیں اور آپ کو خوشی کا احساس نہ ہو۔

    نئی اور پسندیدہ اشیا کو استعمال کرنے کا خیال آپ کو خوش اور پرجوش بنا دیتا ہے جس سے آپ کا دماغ بہت پرسکون ہوجاتا ہے۔

    تو پھر کیا خیال ہے؟ آج ہی شاپنگ پر جانے کا پروگرام بنالیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے کے طریقے

    سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے کے طریقے

    ہم اپنی زندگی میں بچپن سے لے کر بڑھاپے تک بے شمار چیزیں سیکھتے ہیں لیکن ان میں سے بہت کم چیزیں ہمیں یاد رہ پاتی ہیں۔

    یہ ایک عام مشق ہے کہ اگر آپ کسی چیز کو یاد رکھنا چاہتے ہیں تو اسے بار بار دہرائیں۔ بار بار دہرانے سے وہ چیز آپ کو یاد رہے گی اور آپ کبھی اسے نہیں بھولیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں کوئی چیز سیکھنے میں مشکل پیش آرہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی زندگی کی بہترین چیز سیکھ رہے ہیں۔ اس کی مثال یوں ہے کہ جسم کو مضبوط بنانے کے لیے جتنی زیادہ سخت ورزش اور محنت کی جائے جسم اتنا ہی مضبوط ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی استعداد میں اضافہ کرنے والی عادات

    اسی طرح اگر کوئی چیز پہلی بار آپ کو باآسانی یاد ہو گئی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ بہت جلد اسے بھول جائیں گے۔

    یہاں آپ کو چیزوں کو یاد رکھنے کے کچھ آسان طریقے بتائے جارہے ہیں۔

    سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے کا بہترین طریقہ کارڈز کا استعمال ہے۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں کو لکھ لیں اور وقتاً فوقتاً انہیں دیکھتے رہیں تو وہ آپ کو یاد رہیں گی۔

    recall-2

    اگر آپ اپنی موجودہ معلومات کو دوسروں سے شیئر کریں گے تو وہ نہ صرف آپ کو یاد رہیں گی بلکہ دیگر لوگوں کی گفتگو سے اس میں اضافہ بھی ہوگا۔

    سیکھی ہوئی چیزوں کو دہرائیں۔ مثال کے طور پر آپ ائیر پورٹ جاتے ہیں، آپ مانیٹر پر دیکھتے ہیں کہ آپ کا گیٹ نمبر 44 ہے، اس کے بعد جیسے ہی آپ پلٹتے ہیں آپ فوراً اسے بھول جاتے ہیں اور آپ کو اسے دوبارہ دیکھنے کی ضرورت پڑجاتی ہے۔

    اس کی جگہ اگر آپ اسے دیکھ کر دہرائیں، کہ گیٹ نمبر 44 ہے، تو اس سے آپ کو یاد رکھنے میں آسانی ہوگی۔

    recall-3

    نئی سیکھی ہوئی چیزوں کو پرانی چیزوں سے جوڑیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ پہلی بار کسی عمران نامی شخص سے ملے ہیں اور آپ اس کا نام یاد رکھنا چاہتے ہیں، تو آپ اس وقت دو مشہور ’عمران‘ کے بارے میں سوچیں۔ ایک سیاستدان عمران خان اور ایک بالی ووڈ کا عمران خان۔

    اس طریقے سے آپ اپنے نئے دوست کا نام کبھی نہیں بھولیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کتے انسانوں کی طرح الفاظ اور موسیقی سمجھنے کے اہل

    کتے انسانوں کی طرح الفاظ اور موسیقی سمجھنے کے اہل

    کیا آپ جانتے ہیں کہ جب آپ کچھ بولتے ہیں یا کوئی گانا سنتے ہیں تو آپ کا کتا بھی انہیں ایسے ہی سمجھتا ہے جیسے آپ سمجھتے ہیں؟

    ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ کی ایٹووس یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کتے الفاظ اور موسیقی کو سمجھنے کے لیے دماغ کے انہی حصوں کو استعمال کرتے ہیں جو انسان استعمال کرتے ہیں۔

    dog-2

    انسان الفاظ کو سمجھنے کے لیے دماغ کے بائیں اور موسیقی کو سمجھنے کے لیے دائیں حصہ کا استعمال کرتے ہیں۔

    یہ تحقیق کتوں کے دماغی اسکین کی بنیاد پر کی گئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی دماغ نہ صرف بولے جانے والے الفاظ کا تجزیہ کرتا ہے بلکہ بسا اوقات وہ ان کے پس پردہ معنی کو بھی سمجھتا ہے یعنی دماغ بیک وقت دو کام سر انجام دیتا ہے۔

    بالکل یہی کام اسی طریقہ کار کے ذریعہ کتوں کا دماغ بھی انجام دیتا ہے۔

    dogs-3

    ماہرین کے مطابق کتوں کا دماغ ہمدردانہ اور مانوس الفاظ پر بھی ویسا ہی ردعمل ظاہر کرتا ہے جیسے انسان کرتے ہیں۔ گھر، کھانا اور محبت و شفقت کے الفاظ کتوں کے دماغ میں مثبت لہریں پیدا کرتے ہیں جو ان کے جسم کو پرسکون رکھتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق انسانوں اور کتوں کے درمیان گفتگو اور ہمدردی کے تعلق کو مضبوط کرنے میں مدد دے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جنون کی حد تک صفائی پسند بنا دینے والی بیماری

    جنون کی حد تک صفائی پسند بنا دینے والی بیماری

    آپ نے اپنے ارد گرد بعض افراد کو غیر معمولی رویوں کا حامل پایا ہوگا۔ ایسے افراد تکلیف دہ حد تک صفائی پسند ہوتے ہیں، وہ جب بھی کوئی کام کرتے ہیں تو اس میں اس قدر نفاست اور باریکیوں کا خیال رکھتے ہیں کہ دیگر افراد پریشانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

    یہ تمام علامات دراصل ایک بیماری اوبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ او سی ڈی کے نام سے جانا جانے والا یہ مرض بے چینی کی شدید قسم کا نام ہے۔

    اس کا شکار افراد کسی شے کے بارے میں اس قدر سوچتے ہیں کہ وہ لاشعوری طور پر اسے بار بار انجام دیتے ہیں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر کی آبادی کا 2 فیصد حصہ اس مرض سے متاثر ہے یعنی ہر 50 میں سے 1 شخص۔

    بعض افراد کا ماننا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس بیماری کا شکار ہیں جس کا ثبوت ان کی مختلف عجیب و غریب عادات سے ملتا ہے۔

    اس ڈس آرڈر کی تشخیص کرنا کچھ مشکل عمل نہیں۔ اگر آپ اپنے اندر یا اپنے آس پاس موجود کسی شخص میں مندرجہ ذیل علامتیں پائیں تو جان جائیں کہ یہ او سی ڈی ہے جسے مناسب دیکھ بھال سے قابو میں لایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی امراض کے بارے میں مفروضات اور ان کی حقیقت


    گندگی کا خوف

    او سی ڈی کا شکار افراد کی پہلی علامت یہ ہے کہ یہ جنون کی حد تک صفائی پسند ہوتے ہیں۔ انہیں اپنے جسم سے نادیدہ جراثیم چمٹ جانے کا خوف ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ معمول کے کام بھی سرانجام نہیں دے پاتے۔

    ایسے افراد کسی قسم کے کھیل میں حصہ لینے یا معمولی طور پر بے ترتیب جگہوں پر جانے سے گریز کرتے ہیں

    یہ ان افراد سے بھی اپنا تعلق ختم کر سکتے ہیں جو ان کے خیال میں صاف ستھرے نہیں رہتے اور جراثیم منتقل کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔


    غلطی کا خوف

    ایک عام انسان اگر کوئی غلطی کرے تو وہ اسے درست کر کے یا بھول کر آگے بڑھ جاتا ہے۔ لیکن او سی ڈی کے مریضوں سے کسی غلطی سے نمٹنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

    کسی کام میں غلطی ہونے کے خوف سے بعض اوقات یہ عجیب و غریب رویے اپنا لیتے ہیں۔ اگر یہ غلطی کر بیٹھیں تو ایک طویل عرصے تک اس کی شرمندگی سے نکل نہیں پاتے۔

    مزید پڑھیں: ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز


    کاموں کو بار بار کرنا

    او سی ڈی کے مریض کاموں کو بار بار دہرانے کے عادی بن جاتے ہیں۔

    دراصل جب وہ کوئی کام کرتے ہیں تو انہیں لگتا ہے کہ وہ کام درست طریقے سے نہیں ہوا اور وہ بے چین رہتے ہیں۔ اس بے چینی کے زیر اثر وہ اس کام کو کئی بار دہراتے ہیں حتیٰ کہ انہیں تسلی ہوجائے کہ اب کام درست طریقے سے انجام پاگیا ہے۔

    مثال کے طور پر ایسے افراد بار بار ہاتھ دھوئیں گے، کوئی کام کریں گے تو اسے بار بار چیک کریں گے، گھر سے نکلتے ہوئے پاور بٹن وغیرہ کو بند کرنے کے بعد کئی بار چیک کریں گے آیا کہ وہ بند ہوئے ہیں یا نہیں۔


    اشیا کو منظم کرنا

    او سی ڈی کا شکار افراد کبھی بھی دوسروں کی کی گئی ترتیب سے مطمئن نہیں ہوتے۔ یہ جب اپنی میز پر کام کرنے کے لیے بیٹھتے تو چیزوں کو نئے سرے سے ترتیب دیتے ہیں اس کے بعد مطمئن ہوتے ہیں۔

    یہ وہی علامت ہے جو دنیا بھر کے میڈیا نے صدر ٹرمپ میں بھی پائی ہے۔ صدر ٹرمپ اپنی میز پر بیٹھتے ہی اپنے سامنے رکھی اشیا کو ہٹا کر دور رکھ دیتے ہیں اور اس کے بعد گفتگو یا کام کا آغاز کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ٹرمپ کی عجیب و غریب عادت


    کاملیت پسندی

    او سی ڈی کا شکار افراد نہایت کاملیت پسند ہوجاتے ہیں۔ انہیں کبھی بھی دوسروں کا کیا ہوا کام پسند نہیں آتا اور وہ اس وقت تک اس سے مطمئن نہیں ہوتے جب تک وہ خود اپنے ہاتھ سے اس کام کو سر انجام نہ دے لیں۔


    ضدی

    او سی ڈی کے مریض کسی حد تک ضدی بھی ہوتے ہیں۔ ان کے لیے مختلف نظریات اور ماحول کو قبول کرنا مشکل ہوتا ہے اور یہ اپنی بات پر سختی سے قائم رہتے ہیں۔


    منفی خیالات

    ہر دماغی مرض مریض کو منفی خیالات کا حامل بنا دیتا ہے۔ او سی ڈی کا شکار افراد بھی منفی خیالات کا شکار ہوجاتے ہیں جو ان کے اپنے اور آس پاس کے لوگوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: موڈ کو تیزی سے تبدیل کرنے والا مرض ۔ علامات جانیں


    کسی خیال کا حاوی ہوجانا

    او سی ڈی کا مرض، مریض پر کسی ایک خیال کو حاوی کردیتا ہے۔ عموماً کوئی چھوٹی سی بات یا چھوٹا سا واقعہ ان کے دماغ میں بیٹھ جاتا ہے اور وہ طویل عرصے تک اس سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتے۔

    یہ واقعہ یا خیال بعض اوقات ناخوشگوار اور بھیانک بھی ہوسکتا ہے جو مریض کی دماغی صحت پر بدترین اثرات مرتب کرتا ہے۔


    مشکوک رہنا

    او سی ڈی کا مرض اپنے شکار کو مشکوک بنا دیتا ہے اور وہ کسی شخص پر بھروسہ نہیں کرسکتا۔

    بھروسہ نہ کرنے کی عادت بعض اوقات قریبی رشتوں میں بھی دراڑ ڈال دیتی ہے جس کے باعث مریض تنہائی کا شکار ہوجاتا ہے اور یوں اس کا مرض مزید شدت اختیار کرلیتا ہے۔


    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اس مرض کا شکار ہیں اور آپ کو ابتدائی مرحلے میں اس کا ادراک ہوگیا ہے تو آپ مندرجہ بالا علامات پر قابو پا کر اس مرض سے چھٹکارہ حاصل کرسکتے ہیں۔

    البتہ اگر کوئی شخص طویل عرصے سے اس مرض کا شکار ہو اور اب اس کے لیے اپنی عادتوں کو تبدیل کرنا ناممکن ہو تو تو ایسے میں ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    یاد رکھیں دماغی امراض دماغی صلاحیتوں کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ اگر ان پر فوری توجہ دے کر ان کا سدباب کیا جائے تو مریض صحت یاب ہوکر ایک معمول کی زندگی بسر کرسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • موٹاپا دماغ کو جلد بوڑھا کرنے کا سبب

    موٹاپا دماغ کو جلد بوڑھا کرنے کا سبب

    سائنسدان ایک عرصہ سے اس مخمصہ کا شکار تھے کہ موٹاپے سے دماغ کی کارکردگی کا کیا تعلق ہے؟ اب ان کی یہ الجھن دور ہوگئی۔ حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ موٹاپا آپ کے دماغ کو جلد بوڑھا کر سکتا ہے۔

    اس مقصد کے لیے سائنسدانوں نے 527 افراد کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے دماغ کے سفید مادے کا تجزیہ کیا۔ دماغ کا سفید مادہ دماغ کے تقریباً نصف حصہ پر مشتمل ہوتا ہے اور زیادہ تر افعال سر انجام دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سورج کی کرنیں موٹاپا کم کرنے میں مددگار

    ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جو موٹاپے کا شکار تھے ان کا دماغ زیادہ عمر کے افراد کی طرح سستی سے افعال سر انجام دے رہا تھا۔

    اس سے قبل کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا تھا کہ موٹاپا ذیابیطس، کینسر اور امراض قلب کا سبب بنتا ہے اور عمر میں 8 سال کمی کرسکتا ہے۔

    حالیہ تحقیق میں بتایا گیا کہ موٹاپے کے دماغ پر اثرات اس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں اور یہ دماغ کی عمر میں 30 سال تک کا اضافہ کرسکتا ہے۔

    ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ اگر وزن میں کمی کی جائے تو دماغ بھی اپنی اصل حالت میں واپس آنے لگتا ہے اور پہلے کی طرح کام انجام دینے لگتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عالمی یوم صحت: اچھی صحت کے لیے دواؤں سے زیادہ کارآمد عادات

    عالمی یوم صحت: اچھی صحت کے لیے دواؤں سے زیادہ کارآمد عادات

    ایک عام خیال ہے کہ بہترین صحت کے لیے متوازن غذاؤں کا استعمال، ورزش اور کسی بیماری کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے علاج کروانا اور دوائیں لینا ضروری ہے۔

    مندرجہ بالا اشیا صحت کی بہتری کے لیے یقیناً ضروری ہیں۔ لیکن ہم صحت کی بہتری کے لیے چند ضروری اشیا اور عادات کو بھول جاتے ہیں جن کی عدم موجودگی متوازن غذاؤں اور دواؤں کے باوجود ہمیں بیمار رکھتی ہیں۔

    آج صحت کے عالمی دن کے موقع پر یہ عادات اپنا کر صحت مند زندگی کی طرف پہلا قدم بڑھائیں۔


    ذہنی سکون

    اگر آپ ذہنی طور پر پریشان اور بے سکون ہیں اور اس کے لیے کسی ماہر نفسیات سے مہنگی دوائیں خرید کر کھا رہے ہیں تو آپ اپنے علاج کے اہم پہلو کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

    ان چیزوں میں الجھے رہنا جو آپ کو ذہنی طور پر بے سکون کردیں۔

    دفتر یا گھر میں لڑائی جھگڑا عموماً ذہن کو پریشان کردیتا ہے اور آپ کوئی بھی دماغی کام کرنے کے قابل نہیں رہتے، لہٰذا جب بھی ایسا کوئی موقع آئے آپ اس جگہ سے دور چلے جائیں اور معاملے سے قطعاً دور رہنے کی کوشش کریں۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ ذہنی الجھنوں کا شکار ہیں؟

    کسی دانا کا قول ہے، ’جب بھی 2 ہاتھیوں میں لڑائی ہو تو چیونٹی کو فوراً اپنے بھاگنے کی فکر کرنی چاہیئے‘۔

    اسی طرح اسمٰعیل میرٹھی کا شعر ہے۔

    جبکہ دو موزیوں میں ہو کھٹ پٹ
    اپنے بچنے کی فکر کر جھٹ پٹ

    اگر آپ دماغی طور پر بے سکون ہیں تو آپ بالکل اسی چیونٹی کی طرح ہیں جو کسی دوسرے کی لڑائی میں خوامخواہ کچلی جاتی ہے۔

    ہاں البتہ اگر آپ لڑائی جھگڑے کے شوقین ہیں تو پھر بہترین ماہر نفسیات کی مہنگی سے مہنگی دوا بھی آپ کو سکون نہیں دے سکتی۔


    دلی سکون

    اسی طرح آپ کے دل کو نہایت پرسکون اور اطمینان سے بھرپور ہونا چاہیئے۔ غصہ، نفرت، حسد، انتقام ان تمام جذبات کو اپنے دل سے نکال پھینکیں۔ چیزوں کو درگزر کرنے اور معاف کرنے کی عادت ڈالیں۔

    بعض افراد غصے میں برا کہہ دیتے ہیں اور پھر پچھتاتے ہیں کہ انہوں نے ایسا کیوں کہا۔ اس کا سب سے آسان حل یہ ہے کہ جس سے آپ نے غصے میں گفتگو کی اس سے معذرت کرلیں۔ یہ عات آپ کے دل کو بہت سکون پہنچائے گی۔

    مزید پڑھیں: بے رنگ زندگی کو تبدیل کرنے والی 5 عادات

    اچھی چیزوں کو سراہیں۔ اگر کوئی شے بری ہے تو اس کی برائی کرنے کے بجائے وہاں سے ہٹ جائیں۔

    اسی طرح ان کاموں کو جنہیں آپ بہت شوق سے کرتے ہیں، جیسے لکھنا، شاعری، مطالعہ، مصوری، موسیقی وغیرہ انہیں ادھورا مت چھوڑیں۔ جب تک کوئی ادھورا کام آپ کے سر پر لٹکتا رہے گا آپ کبھی بھی سکون کی سانس نہیں لے سکیں گےاور مستقل ذہنی اور دلی بوجھ کا شکار رہیں گے۔


    روحانی سکون

    جب آپ کا دل اور دماغ پرسکون ہوگا تو لازماً آپ خود کو روحانی طور پر بھی پرسکون محسوس کریں گے۔ روحانی سکون کے لیے وہ کام کریں جنہیں کرنے کا آپ کو شوق ہو۔

    عبادت کریں۔ جس خدا کو بھی مانتے ہیں اس کے آگے روئیں، گڑگڑائیں۔ رونے سے آپ کا کتھارسس ہوگا اور آپ خود کو ہر طرح سے پرسکون محسوس کریں گے۔


    محبت کریں

    لوگوں سے محبت کرنے کی عادت ڈالیں۔ پہلی نظر میں لوگوں کو جانچنے، پرکھنے اور پھر اس کی بنیاد پر کوئی رائے قائم کرنے سے گریز کریں۔

    اپنے آس پاس موجود لوگوں سے ہمدردی کا رویہ اپنائیں۔ اپنے سے چھوٹے درجے پر موجود لوگوں جیسے ملازمین، ڈرائیورز وغیرہ سے بھی نرمی سے بات کریں تاکہ انہیں بھی یہ احساس ہو کہ آپ انہیں انسان سمجھتے ہیں۔

    جانوروں سے محبت کریں۔ آوارہ کتے یا بلیوں کو اس وقت تک دھتکارنے سے گریز کریں جب تک وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ کسی جانور کو مشکل میں دیکھیں تو پولیس اسٹیشن یا کسی امدادی ادارے کو طلب کر کے انہیں اس مشکل سے بچایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: پالتو جانور رکھنے کے حیران کن فوائد

    فطرت کو سراہیں۔ موسموں کی خوشبو، سورج کی مختلف روشنیوں، رنگوں کو دیکھیں۔ چاند کو مختلف تاریخوں میں دیکھیں۔ رات کی سکون اور تنہائی کو محسوس کریں۔ پھولوں کے کھلنے کو سراہیں، ان کی خوشبو سونگھیں۔

    جتنا زیادہ آپ فطرت کے قریب جائیں گے اتنا ہی زیادہ آپ میں محبت، نرمی اور ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوگا۔


    ہنسیں

    کیا آپ جانتے ہیں کہ مسکرانا اور قہقہہ لگانا آپ کے دماغ میں موجود تناؤ پیدا کرنے والے کیمیائی اجزا کو کم کرتا ہے۔ کسی پریشان کن صورتحال میں کوئی مزاحیہ فلم یا ڈرامہ دیکھنا اور اس پر ہنسنا یکلخت آپ کی پریشانی کو دور کردے گا اور آپ کا دماغ ہلکا پھلکا ہوجائے گا۔

    اس کے بعد آپ نئے سرے سے تازہ دم ہوکر اس پریشانی کا منطقی حل سوچنے کے قابل ہوسکیں گے۔

    مزید پڑھیں: مسکراہٹ پھیلائیں

    اپنے آس پاس ہونے والی دلچسپ گفتگو اور چیزوں سے لطف اندوز ہوں اور ہنسیں۔ لوگوں سے مسکرا کر ملیں۔ حتیٰ کہ کوئی اجنبی بھی اگر آپ سے ٹکرا جائے تو مسکرا کر اس سے معذرت کر کے ہٹ جائیں۔


    یاد رکھیں دماغی طور پر پرسکون رہنا آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتا ہے اور آپ کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں پیدا کرتا ہے۔ چنانچہ منفی چیزوں اور عادات سے پرہیز کریں اور اپنی سوچ کو مثبت رکھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صرف آدھے منٹ میں نیند لانے کی تکنیک

    صرف آدھے منٹ میں نیند لانے کی تکنیک

    کیا آپ جانتے ہیں اگر رات میں بستر پر جانے کے بعد آپ کو سونے کے لیے 15 منٹ درکار ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ہر سال 90 گھنٹے صرف سونے کی تگ و دو کرتے ہوئے گزار دیتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر شخص کے نیند آنے کا وقت مختلف ہے۔ کوئی بستر پر لیٹتے ہی نیند کی گہری وادیوں میں اتر جاتا ہے۔ کسی کو اپنے دماغ کو بہلانے کی ضرورت ہوتی ہے جیسے موسیقی سننا، کتاب پڑھنا، ٹی وی دیکھنا، لیکن جن افراد کو بستر پر لیٹنے کے بعد آدھے گھنٹے تک نیند نہیں آتی اس کا مطلب ہے کہ وہ بے خوابی کا شکار ہیں۔

    بے خوابی یا نیند کی کمی آپ کی دماغی و جسمانی صحت کو بری طرح متاثر کرتی ہے اور آپ کی کارکردگی پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ نیند کی کمی سے آپ چڑچڑاہٹ، ڈپریشن اور موٹاپے سمیت کئی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: نیند کی کمی کے منفی اثرات

    لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ آپ اپنے دماغ کو جلد سونے کا عادی بنا سکتے ہیں۔ یہاں آپ کو ایسی تکنیک بتائی جارہی ہے جس کے بعد آپ بے خوابی کے مرض سے چھٹکارہ حاصل کرلیں گے۔

    نیند کو دور بھگانے کے کئی اسباب ہیں جیسے سونے سے صرف آدھا گھنٹہ پہلے کھانا، چائے یا کیفین کا استعمال، ذہنی دباؤ، کسی چیز کے بارے میں ایکسائٹمنٹ جس سے آپ کا دماغ نیند لانے والا ہارمون پیدا کرنا بند کردیتا ہے، کمرے میں تیز روشنی یا شور کا ہونا، یا دوپہر میں دیر تک سوجانا، وہ وجوہات ہیں جو نیند پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔

    مزید پڑھیں :نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

    سب سے پہلے تو ان چیزوں سے بچیں۔

    سونے سے 2 گھنٹے پہلے تمام مصروفیات کو ترک کردیں تاکہ آپ کا دماغ سونے کی طرف راغب ہوسکے۔

    مزید پڑھیں: نیند لانے کے 5 آزمودہ طریقے

    اب ہم اس تکنیک کی طرف آتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ تکنیک کامیابی سے استعمال کرنے سے آپ کا مسئلہ ایک دو دن میں حل نہیں ہوگا بلکہ اس میں مہینوں بھی لگ سکتے ہیں۔

    یہ تکنیک دماغ کو اپنے قابو میں کرنے کی ہے۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اگر آپ دماغ کو پابند نہیں کریں گے تو آپ اس کے غلام بن جائیں گے۔

    آپ نے دیکھا ہوگا کہ اکثر افراد ٹی وی دیکھتے ہوئے یا کوئی کتاب پڑھتے ہوئے فوراً سو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا دماغ اس بات پر کاربند ہے کہ جیسے ہی کتاب پڑھی جائے گی یا ٹی وی دیکھا جائے گا تو اس کا مطلب ہے کہ یہ سونے کا وقت ہے۔

    آپ بھی اسی طرح کا کوئی معمول بنا سکتے ہیں۔ جس وقت نیند آرہی ہو اس وقت کتاب پڑھنا شروع کردیں۔ روز کے معمول سے آہستہ آہستہ آپ کا دماغ اس کا عادی ہوتا جائے گا۔

    جب آپ سونے کے لیے لیٹیں اور 15 منٹ تک آپ کو نیند نہ آئے تو بستر سے اٹھ جائیں اور کوئی کام کریں۔ اپنے دماغ کو اس کی اجازت مت دیں کہ وہ اپنی مرضی سے کبھی بھی نیند لائے اور آپ کو سونے پر مجبور کرے۔

    مزید پڑھیں: چاندنی راتیں نیند میں کمی کا سبب

    اسی طرح صبح جب آپ کا الارم بجے تو آپ اسنوز کرنے کے بجائے فوراً اٹھ کھڑیں۔ یہ دراصل آپ کے دماغ کے خلاف ایک مزاحمت ہے کہ وہ مزید سونا چاہتا ہے لیکن آپ اسے نظر انداز کر کے اٹھ بیٹھیں، شاور لیں، کافی پئیں اور کام کریں، آپ کا دماغ مجبوراً آپ کی بات ماننے پر مجبور ہوجائے گا۔

    دماغ کو اس بات کی ٹریننگ دیں کہ بستر پر لیٹتے ہی ایک منٹ کے اندر وہ آپ کو سلادے۔ علاوہ ازیں دن کے کسی بھی حصہ میں آپ کو نیند محسوس ہو، یا کسی دن رات میں جلدی نیند آنے لگے تب بھی بستر پر مت جائیں۔ اپنے سونے اور اٹھنے کا وقت مقرر کریں اور اس کے علاوہ دماغ کو اپنی مرضی کرنے کی اجازت مت دیں۔

    اس تکنیک سے آہستہ آہستہ آپ کا دماغ نہ صرف نیند کے معاملے میں آپ کا پابند ہوجائے گا بلکہ دوسرے معاملوں میں بھی آپ کی سننے لگے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بے دلی اور بیزاری سے نجات پانے کے طریقے

    بے دلی اور بیزاری سے نجات پانے کے طریقے

    ہم میں سے اکثر افراد اپنی زندگی میں بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمارا کوئی کام کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ دراصل یہ علامت ڈپریشن اور ٹینشن کی نشانی ہیں۔

    بوریت اور بے دلی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب آپ ایک ہی کام کافی عرصے تک کرتے رہیں۔ اس بے دلی سے جان چھڑانے کا سب سے آسان طریقہ تو یہ ہے کہ کوئی نیا کام کریں۔

    اپنے دفتر سے چند دن کی چھٹی لیں اور کسی پر فضا مقام پر چلے جائیں۔ کوئی فلم دیکھیں یا کوئی اچھی کتاب پڑھیں۔ یہ سب آپ کی بے دلی کو ختم کرے گا اور آپ کو پھر سے کام کی طرف متوجہ کرے گا۔

    ماہرین کے مطابق اس بے دلی اور کاہلی سے جان چھڑانے کے کچھ مفید طریقے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنی صلاحیتوں کو مہمیز کر سکتے ہیں اور خود کو کام کرنے کی تحریک دلا سکتے ہیں۔


    تازہ ہوا سے لطف اٹھائیں

    بے دلی ختم کرنے کے لیے صبح یا شام کے وقت کسی پارک میں چلے جائیں اور تازہ ہوا سے لطف اندوز ہوں۔ سبزہ زار کو دیکھنا دماغ کو سکون پہنچاتا ہے۔

    باغ میں بھانت بھانت کے لوگوں اور ان کے مشغلوں کو دیکھنا بھی آپ کی توجہ وقتی طور پر اپنے اوپر سے ہٹا دے گا اور آپ اپنے آس پاس موجود چیزوں سے لطف اندوز ہوں گے۔

    اسی طرح چہل قدمی کرنا بھی اعصاب اور دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔ پارک میں جا کر ٹھنڈی ہوا میں چہل قدمی کرنا دماغی و جسمانی صحت کے لیے فائد مند ہیں۔


    زندگی کا مقصد بنائیں

    اپنی زندگی کا کوئی مقصد بنائیں اور روز قدم قدم اس کی جانب بڑھیں۔ یاد رکھیں اگر آپ کی زندگی کا کوئی مقصد ہے تو آپ کبھی نا امید اور مایوس نہیں ہوں گے۔

    اس کے برعکس اگر آپ کسی مقصد کے بغیر زندگی جی رہے ہیں تو بہت جلد آپ اپنی زندگی سے اکتا جائیں گے اور پھر کوئی چیز آپ کو خوشی نہیں دے سکے گی۔


    اپنے آپ کو ’ٹریٹ‘ دیں

    اپنے آپ کو کوئی خوشی دینا بھی ضروری ہے۔ اپنی پسند کی کوئی نئی کتاب خریدیں، یا کسی ایسی جگہ شام گزاریں جہاں آپ جانا چاہتے ہوں۔ بغیر کسی تفریح کے ہر وقت کام آپ میں اداسی اور چڑچڑاہٹ پیدا کردیتا ہے۔

    یہ ضروری ہے کہ آپ کچھ وقت اپنے لیے نکالیں اور کام کے بوجھ سے آزاد ہو کر اپنے آپ کو ٹریٹ دیں۔


    چیزوں کو منظم کریں

    بعض دفعہ بہت زیادہ بکھراؤ بھی زندگی میں سستی اور بے دلی پیدا کردیتا ہے۔ اس سے بچاؤ کا آسان حل یہ ہے کہ اپنے تمام کاموں کی ایک فہرست بنائیں اور ترجیحات کے مطابق ان کاموں کو نمٹاتے جائیں۔

    زیر التوا کاموں کی تکمیل بھی آپ کو خوشی دے گی اور آپ نیا کام کرنے کی طرف متوجہ ہوں گے۔


    کافی کا استعمال

    چائے یا کافی میں موجود کیفین فوری طور پر آپ کے دماغ کو جگا کر اسے متحرک کردیتی ہے۔ اگر آپ تھکن یا سستی محسوس کر رہے ہیں تو ایک کپ کافی جادو کا اثر کرسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق سیب کھانا بھی دماغ کو متحرک کرتا ہے اور یہ صحت کے لیے بھی مفید ہے۔ اسی طرح منہ پر ٹھنڈے پانی کے چھپاکے مارنا بھی وقتی طور پر آپ کی تھکن دور بھگا دے گا۔

    ان طریقوں پر عمل کریں اور پھر ہمیں بتائیں کہ آپ دماغی طور پر کتنے متحرک ہوئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یہ آسان پہیلی حل کر کے اپنے دماغ کو فعال کریں

    یہ آسان پہیلی حل کر کے اپنے دماغ کو فعال کریں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم اپنے دماغ کو جتنا زیادہ کام پر مجبور کریں گے اتنا ہی وہ فعال ہوتا جائے گا۔ کم کام کرنے والا دماغ آہستہ آہستہ سست اور غیر فعال ہوتا جاتا ہے جس کا نتیجہ غیر دماغی کی صورت میں نکلتا ہے۔

    دماغ کو فعال کرنے کے لیے ماہرین چھوٹی چھوٹی مشقیں بتاتے ہیں جن میں سب سے آسان مشق حساب کے سوالات حل کرنا یا کوئی پہیلی بوجھنا ہے۔

    اسی لیے آج ہم آپ کو ایک آسان سی پہیلی بتانے جارہے ہیں جس کا جواب تو نہایت آسان ہے تاہم اسے بوجھنے میں آپ کے دماغ کو محنت کرنی پڑے گی۔

    اور ہاں آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ صرف 5 فیصد افراد ہی اس پہیلی کو حل کرپاتے ہیں۔


    پہیلی بوجھیں

    امریکا میں پولیس نے مارک نامی شخص کو فون کیا اور اسے بتایا کہ اس کی اہلیہ کا قتل ہوچکا ہے۔ وہ اپنی سہیلی مارتھا کے ساتھ باہر گئی تھی۔

    پولیس نے مارک کو فوراً جائے وقوع پر پہنچنے کا کہا تاکہ کیس کی تفتیش کی جاسکے۔

    مارک جائے وقوع پر پہنچا اور ساتھ ہی پولیس بھی وہاں پہنچی اور اس کے ساتھ ہی مارک کو گرفتار کرلیا۔

    پولیس کیسے اس نتیجے پر پہنچی کہ مارک ہی قاتل ہے؟

    مضمون بشکریہ: رڈل می دس


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔